Chitral Times

Jul 1, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

شہادت امام حضرت علیؑ حیدر کرار حق کا پیغام ہے۔ تحریر: قاضی شعیب خان

Posted on
شیئر کریں:

شہادت امام حضرت علیؑ حیدر کرار حق کا پیغام ہے۔ تحریر: قاضی شعیب خان

محترم قارئین: پاکستان سمیت پورے عالم اسلام کے مسلمان شہادت امیر المومنین سیدناحضرت علی رضی اللہ عنہ کا دلخراش واقعہ 21 رمضان المبارک کو انتہائی مذہبی جوش و جذبے اور احترام سے مناتے ہوتے انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ امیر المومنین سیدناحضرت علی رضی اللہ عنہ کی شخصیت وہ تھی کہ جس نے کعبہ میں ولادت پائی اور مسجد کوفہ میں شہادت ہوئی۔ ایک انگریز مورخ نے ان کی عہد ساز شخصیت کے حوالے سے اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس وقت کے طاقتور حکمرانوں نیامیر المومنین سیدناحضرت علی رضی اللہ عنہ کو نیچا دکھانے کے لیے اپنا پورا قتدارو اختیار،ذرائع ابلاغ اور سرکاری خزانے کے منہ کھول رکھے تھے۔ لیکن پھر بھی حق کے امام حضرت علی ؑ ولی اللہ کا کچھ نہ بگاڑ سکے۔ آج بھی امیر المومنین سیدناحضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے چاہنے والوں کے دلوں پرحکومت کر رہا ہے اور قیامت تک حضرت ابو طالب کا بیٹاراج کرتا رہے گا۔جس نے رسول خدا کے ہمراہ کافروں، مشرکوں کے خلاف جنگ کی اور فتح حاصل کی۔

 

حضورﷺ غدیرخم کے موقع پر حضرت علی علیہ السلام کا ہاتھ بلند کر کے لاکھوں افراد کے مجمع میں پیغام دے گئے تھے کہ جس کا میں مولا ہوں اس کا حضرت علیؑ مولاہے۔ علماء اسلام کے مطابق ایک دفعہ حضرت علی ممبر رسول پر بیٹھے ہوئے لوگوں سے خطاب کر رہے تھے اور کہہ رہے تھے پوچھو پوچھو جو پوچھنا ہے آسمان سے لیکر زمین تک کے حالات۔ مورخین کے مطابق حضرت علی ؑ 19 رمضان المبارک کی صبح کے نماز اداکرنے جب مسجد کوفہ میں پہنچے تو ان کا قاتل عبدالرحمان ابن ملجم پہلے سے اپنے زہر آلود تلوار کے ساتھ موجود تھا۔ جس نے امیر المومنین سیدناحضرت علی رضی اللہ عنہ ؑ کے سجدے میں جاتے ہی ان کے سرمبارک پر تلوار سے وار کیا۔ اس وقت مسجد میں موجود لوگوں نے قاتل عبدالرحمان ابن ملجم کو حراست میں لیکر آپؑ کے روبرو پیش کیا۔ تو آپ نے داڑھی مبارک خون سے لت پت تھی لیکن پھر بھی اس صابر ہستی نے کہا کہ میرے قاتل کو شربت دو۔اس افسوسناک واقعہ پر مسجد کوفہ میں کہرام مچ گیا۔

 

19 رمضان المبارک کی شب ابن ملجم نے ا میر المومنین سیدناحضرت علی رضی اللہ عنہ ؑ کو ضرب کاری لگائی اورامیر المومنین سیدناحضرت علی رضی اللہ عنہ ؑ 21رمضان المبارک کو زندگی اور موت کی کشمکش کے بعد شہادت پاگئے۔ شیر خدا حضرت علیؑ کی ولادت باسعادت13رجب المرجب کو جمعہ کے روز خانہ کعبہ میں ہوئی۔ان کی والدہ حضرت فاطمہ بنت اسدکعبہ شریف میں داخل ہوئی اور اللہ پاک سے دعا کی تواللہ کے گھر خانہ کعبہ کی دیوارکھل گئی۔تین دن کے بعد جب خانہ خدا کی عمارت سے باہر آئیں تو شیر خدا حضرت علی ؑ ان کی گود میں موجود تھے۔امیر المومنین سیدناحضرت علی رضی اللہ عنہ ؑ کو اسداللہ، ولی اللہ، حجت اللہ کے القابات سے بھی پکارہ جاتا ہے۔پیارے آقاحضرت محمدﷺنیامیر المومنین سیدناحضرت علی رضی اللہ عنہ کی پروش خود فرمائی۔

 

جس شخصیت کی پرورش امام الامبیاﷺکی ہوتو اس کی فضیلت کتنی اعلی درجے پر ہوگی۔ اپنی بیٹی فاطمہ سے حضرت علی ؑ سے نکاح کرایا جن کی شادی کے لیے اللہ تعالی نے اپنے خاص فرشتے حضرت جبرائیل امین کو پیغام دے کر بھیجا۔جن کے دو ییٹے امام حسن و حسین ہمارے پیارے آقاء محمد ﷺ کے نور عین تھے۔امام حسینؑ نے اپنے خاندان کے 72 افراد کے ساتھ اپنے ناناکے دین کو بچانے کے لیے یزیدی لشکر کے خلاف جنگ کرتے ہوتے میدان کربلا میں اللہ کے حضور سجدے کے دوران جام شہادت نوش کرکے ایک تاریخ رقم کر دی اور ثابت کر دیا کہ اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلاکے بعد۔ ہمارے پیارے رسول حضرت محمد ﷺ نے حضرت علیؑ کو حضرت ہارون کی طرح اپنا بھائی قرار دیا۔ احادیث کی دونوں کتابوں بخاری اور مسلم میں حضرت سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ حضورﷺنے غزوہ تبوک کے موقع پر حضرت علیؑ کو مدینہ میں رہنے کا حکم ارشاد فرمایا توامیر المومنین سیدناحضرت علی رضی اللہ عنہ ؑ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ آپ مجھے عورتوں اور بچوں پر اپنا خلیفہ بناکر چھوڑے جا رہے ہیں جس پر آپﷺ نے فرمایا تم اس بات پر راضی نہیں کہ میں تمہیں اس طرح چھوڑے جا رہا ہوں جس طرح حضرت موسیؑ اپنے بعد حضرت ہارونؑ کو چھوڑکر گئے تھے۔فرق صرف یہ ہے کہ میر ے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہوگا۔

 

حضرت ابو طفیل سے روایت ہے کہ ایک دن ا میر المومنین سیدناحضرت علی رضی اللہ عنہ ؑ نے ایک کھلے میدان میں بہت سے لوگوں کو جمع کر کے پوچھاکہ میں تمہیں اللہ اور اس کے رسولﷺکی قسم دے کرپوچھتاہوں کہ رسول اللہﷺنے یوم غدیر خم کے موقع پرمیر ے متعلق کیا ارشاد فرمایا تھااس مجمع میں اس وقت کم و بیش تیس افراد کھڑے ہوئے اور انھوں نے گواہی دی کی حضورپاکﷺ نے ارشاد فرمایا تھا کہ جس کا میں مولا، علی اس کا مولا۔امیر المومنین سیدناحضرت علی رضی اللہ عنہ ؑ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اللہ پاک کے پیارے بنیﷺ نے سیدنا امام حسن، امام حسین،سیدہ فاطمہ الزہرا اور سیدنا علیؑ کو بلا کر ان پر چادر پھیلائی اور دیا فرمائی کہ یا اللہ یہ میرے اہل بیت ہیں ان سے ہر طرح کی ناپاکی دور فرمادے اورخوب پاک فرما دے۔امیر المومنین سیدناحضرت علی رضی اللہ عنہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ شب برات کو رسول اللہﷺ کی چادر اوڑھ کر آپﷺ کے بسترپر سوگئے تھ۔ امیر المومنین سیدناحضرت علی رضی اللہ عنہ اپنی خصوصیات اور خصائل کے اعتبار سے اپنی مثال آپ ہیں۔ امیر المومنین سیدناحضرت علی رضی اللہ عنہ میں بہت ایسے کمالات اور خوبیاں جمع ہیں جو امیر المومنین سیدناحضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیگر تمام صحابہ کرام سے ممتاز کرتی ہیں۔ امیر المومنین سیدناحضرت علی رضی اللہ عنہ نے بہت چھوٹی سے عمر میں امام الانبیاﷺ پر ایمان لاتے ہوئے ان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے رہے اور سار ی عمر ہمیشہ حق کا ساتھ دیا۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
73431