Chitral Times

Jun 30, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

شرائط در شرائط – محمدشریف شکیب

شیئر کریں:

شرائط در شرائط – محمدشریف شکیب

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ایک ارب ڈالر کا قرضہ فراہم کرنے کے لئے پاکستان کے سامنے نئی شرائط رکھ دیں۔پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے غیر معمولی صورتحال کا سامنا ہے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے تاریخ میں پہلی بار اسٹاف لیول معاہدے سے پہلے شرائط پر عملدرآمد کا تقاضا کیا جا رہا ہے، تاریخی طورپر ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے پہلے پیشگی شرائط پر عملدرآمد کی شرط ہوتی ہے۔عالمی ادارے کی شرائط قبول کرنے کی صورت میں آئندہ مہینوں میں مہنگائی مزید بڑھنے کا امکان ہے،مہنگائی کی موجودہ شرح 28 سے بڑھ کر 30 فیصد تک جا سکتی ہے،وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ فروری کی ماہانہ معاشی آؤٹ لک کے مطابق غیر یقینی سیاسی اور معاشی صورتحال کے باعث مہنگائی بڑھ رہی ہے، روپے کی بے قدری اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی بڑھی ہے جو آج ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

 

وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملکی و غیر ملکی قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کے باعث اخراجات بڑھ رہے ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک میں ٹیکس وصولیوں میں کمی کے خدشات ہیں، 170 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز عائد کیے گئے ہیں، اس سے ٹیکس وصولیوں کا سالانہ ہدف پورا کرنے کی کوششوں میں مدد مل سکتی ہے۔ جولائی سے جنوری تک ترسیلات زر میں 11 فیصد،برآمدات میں 7.4 اور درآمدات میں 20.9 فیصد کمی ہوئی جبکہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں 44.2 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا۔وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق24 فروری تک زرمبادلہ کے ذخائر 5 ارب 45 کروڑ ڈالرز تھے، 24 فروری کو ڈالر کے مقابلے میں ایکسچینج ریٹ 259.99 روپے تھا۔آئی ایم ایف پہلے سے متفق شقوں میں تبدیلیاں کرکے مزید مطالبات پیش کر رہا ہے۔

 

آئی ایم ایف کی جانب سے اسٹاف لیول معاہدہ کیلئے پاکستان پر مزید 4 شرائط کا دباؤ ہے، آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق بجلی 3 روپے 82 پیسے فی یونٹ کرنا ہوگی، سرچارج 4 ماہ کے بجائے مستقل بنیادوں پر عائد کرنا ہوگا۔ آئی ایم ایف نے شرح سود ہیڈ لائن کے مطابق مقرر کرنے پر اصرار کیا ہے۔ آئی ایم ایف ایکسچینج ریٹ کو افغان باڈر ریٹ سے منسلک کرنےکا خواہشمند ہے، اس کے علاوہ ایکسٹرنل فنانسنگ پر بھی آئی ایم ایف تحریری یقین دہانی کیلئے بضد ہے۔ پاکستان کو چین کے سوا کسی بھی دوست ملک سے امداد فراہم کرنے کی کوئی واضح کمٹمنٹ نہیں مل سکی، چین کی طرف سے 700 ملین ڈالرز پہلے ہی پاکستان کو مل چکے ہیں، چین سے مزید ایک ارب 30کروڑ ڈالر تین اقساط میں بھی جلد ملنے کی توقع ہے۔

 

بتایا جاتا ہے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں وزارت خارجہ کے کردار سے بھی وزارت خزانہ ناخوش ہے۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈز کے ساتھ ایک ارب ڈالر کا قرضہ حاصل کرنے کے لئے مذاکرات گذشتہ دو سالوں سے جاری ہیں ہر بار نئی شرائط سامنے آرہی ہیں جس کی بنیادی وجہ ملک میں سیاسی اور معاشی عدم استحکام اور امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال ہے۔ کوئی بھی قرضہ دینے والا یہی چاہے گا کہ قرضہ واپس ملنے کے حالات پیدا کرنے کی شرائط رکھے۔ قرضہ دینےوالوں کو بھی معلوم ہے کہ ان سے جو ڈالر مانگے جاتے ہیں وہ ملکی معیشت کےاستحکام کے لئے نہیں، بلکہ پہلے سے لئے گئے قرضوں کی اقساط اور سود کی ادائیگی کے لئے نئے قرضے لئے جارہے ہیں۔ملک کو موجودہ بدترین معاشی بحران سے نکالنے کے لئے حکومت کو سرکاری اخراجات میں خاطر خواہ کمی کرنی ہوگی۔

 

قومی وسائل پر ہمارے سیاست دانوں، حکمرانوں اور اعلیِ افسروں نے بہت زیادہ عیاشیاں کی ہیں۔اب یہ ملک مزید عیاشیوں کا متحمل نہیں ہوسکتا۔جب ہم اپنے گھر کےحالات بہتر کرنے کے لئے عملی اقدامات کریں گے۔ تب قرضہ دینے والوں کو بھی یقین آئے گا کہ یہ قوم اپنی حالت بہتر بنانے پر سنجیدہ ہوگئی ہے۔ اور جب انہیں یقین آجائے تو شرائط میں بھی نرمی ہوگی۔ حکومتیں اور مالیاتی ادارے خود ہمارےساتھ رابطے کرکے ہمیں قرضہ دینے کی پیش کش کریں گے۔ جب تک ہم اپنے ملک اور اپنی قوم کے ساتھ مخلص نہیں ہوتے۔ ہمیں ایسی ہی ناپسندیدہ فیصلے بھگتنےہوں گے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
72105