Chitral Times

Jul 1, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

شاہ صاحب کی میزبانی میں تاریخی شہر خپلو کی سیر. فریداحمدرضا

Posted on
شیئر کریں:

شاہ صاحب کی میزبانی میں تاریخی شہر خپلو کی سیر. فریداحمدرضا

 

سفری، ڈسٹرکٹ اپر چترال بونی کے  مقامی ہم خیال دوستوں کا سیاحتی گروپ ہے۔ جو وقتاً فوقتاً پاکستان کے اندر مختلف سیاحتی مقامات کی سیر کرتے رہتے ہیں۔اس بار سفری گروپ کا دورہ، گلگت بلتستان کی تاریخی مقامات کو دیکھنے کا تھا۔ ۵ مئی ۲۰۲۲ کو سفری گروپ ٹور کے تیسرے دن دوپھر ۱۲ بجےگلگت شہر سے اسکردو کی طرف روانہ ہونے سے پہلے یہ فیصلہ ہوچکا تھا کہ آج ہمارا بسیرا سدپارہ جھیل کے ساتھ کہیں  ہوگا۔سدپارہ اسکردو شہر کے قریب ایک بہت ہی خوبصورت سیاحتی جگہ ہے یہاں پر ایک جھیل بھی موجود ہے۔  کھانے پینے اور رات گزارنے کےلیے تمام ضروری سامان پاس تھے۔ سفری گروپ ٹور کا احوال کسی طرح سےہمارے چترال کےسابق ایم پی اے سیدسردار حسین شاہ صاحب، جو آج کل خپلو میں مقیم ہے ،کو ہوچکاتھا ، ۔ راستے میں ہمارے گروپ لیڈر کو  شاہ صاحب کا پیغام ملا کہ آپ لوگ سیدھا خپلو آئیں اسکردو میں نہ ٹھیرئے اور ساتھ یہ بھی رہنمائی کی کہ اسکردو سے خپلو کا فاصلہ اتنا زیادہ نہیں ہے آپ کو  سدپارہ میں جاکے ٹینٹ لگانے میں جتنا وقت لگے گا تب تک آپ خپلو پہنچ جاوگے۔ راستے میں ہم نے شاہ صاحب کو کوئی پیغام نہیں دیا ،ارادہ یہیں تھا اگر ہم وقت پر اسکردو پہنچے تو سدپارہ ہی جائیں گے۔راستے میں استک ایک پیاری سی جگہ ہے یہاں پر اترگئے،چائے پی اور اگے روانہ ہوئے۔ قصہ مختصر جب ہم تقریبا ۵ بجے کے قریب اسکردو پہنچے،تو حیدری لال (گروپ لیڈر ) کی وساطت سے شاہی دیوان ہوٹل میں کھانے کا انتظام ہوچکا تھا (آصل میں یہ پروگرام دوپھر کا تھا لیکن ہم دیر سے پہنچے۔) شاہی دیوان پہنچ کر کھانا تیار ہوکر آنے تک دوستوں نے مشورہ کیا کہ آج ہم یہاں سے خپلو جائیں گے کیونکہ باہر تیز ہوا چل رہی تھی اور ساتھ بارش کا امکان بھی ظاہر ہورہا تھا۔یہ بات طے ہوگئی کہ کل  خپلو  کی سیر کے بعد  شام کو  پھر سدپارہ پہنچیں گے اور یہاں پر قیام کریں گے۔ اس کے بعد  شاہ صاحب کو کنفرم کیا کہ ہم ابھی خپلو آرہے ہیں۔ اس طرح شاہی دیوان سے خوب سیر ہوکر کھانا کھایا اوپر سے چائے پی کر تقریبا شام ۷ بجے کے قریب اسکردو شہر سے خپلو کی طرف روانہ ہوئیں۔ اسکردو سے خپلو تک کا فاصلہ تقریبا ۱۰۰ کلومیٹر کا ہے اور روڈ  کی حالت نسبتاً بہتر ہے۔ اس طرح سفر کرکےجب ہم خپلو پولیس سٹیشن پہنچے تو پولیس چوکی والوں نے ہم سے پوچھا کہ آپ شاہ صاحب کے مہمان ہیں تو ہم نے خوشگوار حیرت کے ساتھ ہاں میں جواب دیا۔ تویہاں سے ایک پولیس والا  بندوق لیے ہماری رہنمائی کےلیے ساتھ  ہولیے۔ ہم تھوڑے اگے گئے تو بھابی (سردار حسین کی بیگم) خود خوش آمدید کہنے کےلیے بچوں کے ساتھ  تشریف لائی تھی۔

اس طرح ہم تقریباً ۹ بجے شاہ صاحب کے دولت خانے پہنچ گئے۔شاہ صاحب گھر سے باہر ملنے آئے سب کا فرداً فرداً نام لیکر خیریت دریافت کی اور گھر آنے پر شکریہ بھی ادا کیا۔ خپلو میں شاہ صاحب کا  گھر نہیں بلکہ لنگر خانہ ہے۔لوگ آتے ہیں جاتے ہیں گھر میں خدمت کےلیے ہمہ وقت تین لوگ موجود ہوتے ہیں۔ ہمیں خوشی اس بات پہ ہوئی کہ شاہ صاحب کے بچے اور بھابی کھوار بہت اچھی بولتے ہیں حالانکہ بھابی کی ماں بولی بلتی ہے اور ان کا زیادہ وقت خپلو میں گزارتی ہے اور بونی کم ہی آتے ہیں۔اس کے باوجود بھی شاہ صاحب نے اپنی بچوں کو اپنی زبان و ثقافت سے روشناس کرایاہے یہ اس کی اپنے علاقے اور زبان و ثقافت سے محبت کی نشانی ہے۔ رات کو کھانے کا وقت ہوا تو ہم حیرت زدہ رہ گئے خپلو شہر میں رہتے ہوئے بھی کھانے میں بہت ساری چیزیں دیسی تھی ان میں خپلو کے روایاتی خوراک بھی شامل تھے۔ انواع اقسام کے کھانے اور ساتھ ذائقہ ایسا کہ بندہ کھاتا ہی رہے۔

chitraltimes khaplo askardo visit with mpa sardar hussain 12

خپلو، ضلع گھانچے کا صدر مقام ہے یہاں پر بہت سارے تاریخی مقامات موجود ہیں ان میں خپلو کا تاریخی قلعہ،مسجد چچخن، اور خانقاہ عالیہ سید علی ہمدانی بہت مشہور ہیں۔ اگلی صبح ہم جب شاہ صاحب کی معیت میں ان تاریخی مقامات کی سیر کےلیے نکلے تو ہمیں پتہ چلا کہ بڑے لوگ جہاں بھی جاتے ہیں   آپنا مقام خود  بنالیتے ہیں اس طرح شاہ صاحب (سید سردار حسین شاہ) بھی خپلو میں اپنا ایک مقام بنا چکاہے ۔صبح سب سے پہلے ہم سید علی ہمدانی کا خانقاہ عالیہ پہنچے یہ ۶۰۰ سال پرانی خانقاہ اور ساتھ خوبصورت مسجد بھی ہے، اس تاریخی مسجد کی اب مرمت ہورہی ہے ۔سید علی ہمدانی مسلمانوں کا ایک فرقہ “مسلک نوربخشیہ” کا بانی ہے۔اس مسجد کے بارے میں روایت ہے جو بھی یہاں پر آکر دو رکعت نفل نماز ادا کرکے اللہ سے کوئی دعا مانگے تو وہ دعا فوراً قبول ہوجاتی ہے، دوستوں نے یہاں پر نفل نماز ادا کی۔  یہاں پر ہم نے خانقاہ کے مجاور صوبیدار میجر ریٹائر محمد بلال سے بھی ملے جو یہاں کے تعمیرات کا بھی نگران ہے۔اس نے ہمیں ایک پیارا سا پیغام بھی دیا کہ “علاقے میں جہاں بھی جس فرقے کی طرف سے بھی اللہ کا گھر یعنی مسجد بن رہاہوں تو اس کی تعمیر میں حصہ لینا چاہیے  تاکہ علاقے میں ہم آہنگی کی فضا پروان چڑھے اور بھائی چارے کی فضا عام ہوں۔” ایک ریٹائر صوبیدار ہمارے گروپ میں بھی تھا دونوں پیٹی بند بھائی مل کر خوشی کا اظہار کیا۔

chitraltimes khaplo askardo visit with mpa sardar hussain 2

chitraltimes khaplo askardo visit with mpa sardar hussain 3

خپلو کا تاریخی قلعہ: خپلو میں یہ قلعہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ہمیں یہ بتایا گیا کہ یہ قلعہ تقریباً خستہ حال ہوچکاتھا” آغا خان کلچرل سروس پاکستان” نے اس قلعے کو اپنی حفاظت میں لے کر اس کی مرمت کچھ اس طرح سے کی کہ اس کی اصل شکل بھی برقرار رہی اور یہ استعمال کے قابل بھی ہوا۔ جو اج کل ایک ہوٹل کے طور پر بھی استعمال ہورہاہے۔ اس ہوٹل میں ایک دن کاکرایہ ۳۲۰۰ ہزار روپیہ ہے۔اچھی بات یہ ہے اس کمائی میں یہاں کے مقامی کمیونٹی کا بھی حصہ ہوتاہے،جو یہاں کی کمیونٹی کے بہبود پر خرچ ہوتاہے۔ ہم یہاں پر شاہ صاحب کے مہمان کے طور پر آئے تھے اس لیے نہ صرف ہمیں ضیافت دی گئی بلکہ افیشلی ہمیں اس تاریخی قلعے  کے بارے میں بریفنگ بھی دی گئی،اور ساتھ وہ جگے بھی ہمیں دیکھائے گئے جہاں تک عام سیاحوں کو رسائی نہیں۔ خپلو فورٹ کا داخلہ فیس فی کس ۷۰۰ روپے ہے ۔ آج ہم شاہ صاحب کے مہمان کے طور پر اس قلعے میں آئے تھے اس لیے ۷۰۰ روپے کی بھی بچت ہوگئی۔خپلو فورٹ کے صحن میں افیشل کے ساتھ ایک گروپ فوٹو بھی اتاری گئی۔

chitraltimes khaplo askardo visit with mpa sardar hussain 5

اس کے بعد ہم علاقے کی سب سے پرانی اور یادگار مسجد چیخچن کی زیارت کےلیے گئے ۔ یہ خپلو شہر کے جنوب کی طرف کافی اونچائی پر واقع ہیں یہ تقریبا ہزار سال پرانی مسجد ہے۔ لوگ روایت کے مطابق اس مسجد کی ایک اہمیت یہ ہے علاقے میں دو فریقوں کےدرمیاں کوئی مسئلہ ہوں تو دونوں فریق اس مسجد کے مرکزی دروازے کی زنجیر پکڑ کر اپنی بے گناہی کی قسم کھاتے ہیں۔اگر کوئی یہاں پر اکر جھوٹی قسم کھالے تو اس کو ضرور سزا ملتی ہے اس لیے لوگ یہاں پر اکر جھوٹی قسم سے پرہیز کرتے ہیں۔ یہ یہاں پر مقامی کمیونٹی کا ازمودہ نسخہ ہے اور کئی دفعہ ایسا ہوچکاہے۔

chitraltimes khaplo askardo visit with mpa sardar hussain 4

خپلو میں یہ  سارے تاریخی مقامات شہر کے اندر قریب قریب واقع ہیں اس لیے کم وقت میں ان ساری تاریخی مقامات کا سیر کیا جاسکتاہے۔ شاہ صاحب نے نہ صرف ہمیں ان تاریخی مقامات کی سیر کرائی بلکہ ان تاریخی مقامات کے بارے میں ہمیں اگاہی بھی دی۔ اس لیے ہم نے کم وقت میں بہت ساری تاریخی مقامات دیکھیں۔

خپلو شہر کی ایک اور خوبی یہ ہے یہ بہت گنجان آباد علاقہ ہے۔ راہ چلتے ادھر ادھر سے کچھ بھی نظر نہیں آئے ۔ ہرجگہ بہت ہی پرانی درختین نظر آتے ہیں جیساکہ یہاں پر درختین کاٹنے کا رواج نہ ہوں۔ جب ہم نے ان کے بارے میں مقامی لوگوں سے پوچھا تو جواب یہ آیا کہ خپلو میں بجلی کا بل بہت سستی ہے اور یہ بھی سننے میں آیا کہ بجلی کا بل بہت کم لوگ بھرتے ہیں۔ بجلی سستی ہونے کی وجہ سے درختوں کو کاٹ کر ایندھن کے طور پر استعمال کرنے کی نوبت نہیں آتی۔اس لیے ہرجگہ درختین ہی درختین نظر اتے ہیں

جب ہم نے موسم کے حساب سے فصلوں کا مشاہدہ کیا تو یہاں کی فصل خاص کرکے گندم کی فضل ابھی بہت  چھوٹے تھے اس کے بارے میں بتایا گیا کہ خپلو میں لوگ مال مویشی بہت پالتے ہیں۔ وہ مال مویشی نومبر سے لیکر مارچ تک پہاڑوں میں برف ہونے کی وجہ سے گاوں میں ہوتےہیں گاوں کی رواج کے مطابق  یہ جانوار آزاد گھومتے ہیں ۔ اس لیے جب تک وہ مال مویشی مارچ کے آخر تک چراگاہ منتقل نہ ہوں تو گندم کی فصل بونے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتاہے۔ اس لیے خپلو کے لوگ گندم کی فضل مارچ کے بعد بوتے ہیں۔

chitraltimes khaplo askardo visit with mpa sardar hussain 7

 

خپلو میں ان تاریخی مقامات کی سیر کے بعد شہر سے باہر ایک اور سیاحتی مقام سپلنگ جانے پر اتفاق ہوا۔  تو معراج بھائی نے یہ عذر پیش کیا کہ گاڑی میں تیل کم ہے اور پمپ سے تیل مل نہیں رہا۔ یہ ہمیں اسکردو نہیں پہنچا سکے گا۔ کےکے ایچ روڈ کی بندش سے یہاں پر تیل کی سپلائی نہیں ہورہی تھی۔شاہ صاحب دوسرے گاڑی میں جاوید بھائی کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔ جب ہم نے یہ مسئلہ شاہ صاحب کو بتایا تو ایک ہی فون کالز سے مسئلہ حل کرادیا۔اس طرح گاڑی میں تیل  بھرنے کے بعد  ہم سپلنگ نام کے ٹورسٹ سپاٹ کی طرف چلدیئے۔ یہ خپلو سے تھوڑی فاصلے پر اگے دریا کے جنوب کی طرف  پہاڑ  کے ساتھ  واقع ہے۔ یہ دیکھنے سے تو کوئی خاص جگہ نہیں ہے لیکن یہاں کے لوگ سیاحت کی اہمیت کو جانتے ہیں اور ان کو پتہ ہے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کےلیے کیا کرنا چاہیے۔ اس لیے اس عام سی جگے کو ایسے بنائے ہیں کہ ایک اغلی پیمانے کا ٹورسٹ سپاٹ بن گیاہے۔ یہاں پر فش فرم موجود ہے، پہاڑ پر چڑھنے کےلیے ٹریک بنائے ہیں جہاں پر خپلو شہر نظر آتاہے۔ ساتھ تالاب اور باغ موجود ہیں۔ اس لیے  دل چاہتا ہے  اس گیسٹ ہاوس میں ہی رہ کر قدرتی مناظر کا لطف اٹھائیں۔بہت پیاری جگہ ہے۔ لیکن ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں تھا  یہاں پر ٹھرنے کےلیے،کچھ دیر یہاں پر قیام کیا، ساتھ والے دکان سے کچھ دوستوں نے دیسی شہد اور کچھ دیسی قسم کی دوائی لی اور یہاں سے روانہ ہوئے۔

chitraltimes khaplo askardo visit with mpa sardar hussain 9 1

شاہ صاحب کو دوبارہ خپلو میں اتارا اور سہانی یادیں دل میں سجاکر خپلو سے شگر کی  طرف روانہ ہوئے۔شکر خپلو اور سکردو روڈ سے ہٹ کے تقریبا ۱۷ کلومیٹر کے فاضلے پر واقع ہے۔شکر فورٹ کی سیر کے بعد دوبارہ اسکر دو کے قریب سدپارہ کی طرف روانہ ہوئے۔ لیکن قسمت میں سدپارہ میں شب بسری نہیں تھی۔ جب ہم شام کے تقریبا ۷ بجے سدپارہ لیک پہنچے تو تیز ہوا چل رہی تھی اور بارش کا امکان بھی تھا۔ ہم نے سدپارہ سے کافی اگے تک گئے لیکن ہوا تھمنے کا نام نہیں لیا اس لیے دوبارہ اسکردو اکر عوامی گیسٹ میں ٹھرنے کا فیصلہ کیا، یہ ہماری گروپ کی طرف سے پہلی دفعہ تھا کہ ہم پیسے دے کے رات گزاری ہوں یعنی کہ ہوٹل میں ٹھرے ہوں۔ شگر کی سیر کا احوال پھر صحیح۔ جب ہم نے اسکردو میں اکر ہوٹل کےکمرے میں شفٹ ہوئے ہی تھے پھر شاہ صاحب کا فون آیا کہ اگر اسکردو میں رات گزارنی ہے تو میں نے ہوٹل کا انتظام کرلیاہے۔ لیکن ہم نے  شکریے  کے ساتھ معذرت کرلی کہ ہم نے ہوٹل میں بل کی ادائیگی کرچکے تھے ورنہ کچھ دیر انتظار کرلیتے تو یہ رات بھی مفت میں میں گزار ا جاسکتاتھا ۔ یوں ہمیں سدرپارہ جھیل کے ساتھ رات گزارنا نصیب نہ ہوا اور رات اسکردو میں گزار کر کے خوش گوار یادوں کے ساتھ یہاں سے رخصت ہوئے۔

 

chitraltimes khaplo askardo visit with mpa sardar hussain 6 chitraltimes khaplo askardo visit with mpa sardar hussain 10 chitraltimes khaplo askardo visit with mpa sardar hussain 13 chitraltimes khaplo askardo visit with mpa sardar hussain 14 chitraltimes khaplo askardo visit with mpa sardar hussain 15 chitraltimes khaplo askardo visit with mpa sardar hussain 16 chitraltimes khaplo askardo visit with mpa sardar hussain 17 chitraltimes khaplo askardo visit with mpa sardar hussain 18 chitraltimes khaplo askardo visit with mpa sardar hussain 19

chitraltimes khaplo askardo visit with mpa sardar hussain 8

chitraltimes khaplo askardo visit with mpa sardar hussain 1


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامین
62447