Chitral Times

Jul 2, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

زیابیطس کے نادار مریضوں کو مفت انسولین کی فراہمی کے لیے شروع کردہ منصوبے انسولین فار لائف کو مزید 3سال توسیع دینے پر غور،

Posted on
شیئر کریں:

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) خیبر پختونخوا میں زیابیطس کے نادار مریضوں کو مفت انسولین کی فراہمی کے لیے شروع کردہ منصوبے انسولین فار لائف کو مزید 3سال توسیع دینے پر غور،منصوبے کی بدولت صوبے کے مختلف اضلاع میں 12ہزار سے زائد رجسٹرڈ مریض مفت دوا وصول کررہے ہیں
خیبر پختونخوا کے محکمہ صحت کی جانب سے صوبے میں زیابیطس کے مریضوں کو علاج کی جانب مائل کرنے کی غرض سے 2014میں انسولین برائے زندگی منصوبے کا آغاز کیا گیا تھا جس کے تحت صوبے کے12اضلاع میں 16سنٹرز بنائے گئے جہاں سے رجسٹرڈ مریضوں کو انسولین کی مفت فراہمی کی جارہی ہے۔ منصوبے کی بدولت ابتک 12ہزار901مریضوں کی رجسٹریشن کی گئی ہے جنھیں انکی ضرورت کے مطابق انسولین فراہم کی جارہی ہے۔مریضوں کی رجسٹریشن اور انھیں دوا کی فراہمی کے تمام مراحل کمپیوٹرائزڈ طریقہ کار کے مطابق عمل میں لائے جارہے ہیں۔ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو زیابیطس کے مریضوں کو انسولین کی مفت فراہمی کے باعث علاج میں سہولت میسر آئی ہے جسکی وجہ سے زیابیطس کے مریضوں میں آنکھوں،گردوں،قلب کے امراض اور معمولی زخموں سے ہاتھوں پیروں کو ہونے والے نقصانات کے کیسز کو قابو کیا جا سکا ہے،اعدادوشمار کے مطابق 2798مریضوں میں آنکھوں کی تکالیف،2882مریضوں کو گردوں اور2882شوگر مریضوں کو امراض قلب کی پیچیدگیوں سے بچانے میں مدد لی ہے جبکہ انسولین کی بدولت5087مریضوں کے ہاتھوں پیروں کو کٹنے سے بچانے میں بھی مدد ملی ۔انسولین برائے زندگی کے کامیاب اور حوصلہ افزاء تنائج سامنے کی وجہ سے اس پروگرام کو مزید تین سال کے لیے توسیع دینے پر غور کیا جارہاہے۔انسولین فار لائف کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر اے ایچ عامر کے مطابق اس منصوبے کا پی سی ون تیار ہے جس پر غور کیا جارہا ہے،پروگرام کی رو سے ابتدائی طور پر خیبر پختونخوا کے 15اضلاع پشاور،مردان،چارسدہ،نوشہرہ،چترال،سوات،ایبٹ آباد،لوئر دیر،ہریپور،بنوں،ڈی آئی خان،کوہاٹ،لکی مروت اور اپردیر میں اسے شروع کیا جائے گا جس میں انسولین کی فراہمی کے ساتھ ساتھ زیابیطس ،اس سے جڑے دیگر امراض اور کوتاہی کی صورت میں خطرات کے بارے میں آگاہی مہم بھی چلائے گی۔ ڈاکٹر ایچ عامر کا کہنا ہے کہ شوگر کے مریضوں کو کولیسٹرول کنٹرول ادویات بھی فراہم کی جائینگی جبکہ ان اضلاع میں ڈاکٹروں کی استعداد بڑھانے کے لیے تربیتی پروگرام بھی منصوبے کا حصہ ہونگے تاکہ زیابیطس جیسے خطرناک مرض پر قابو پانے میں ہر معالج بھرپور اور موثر کردار اداکرسکے۔گزشتہ چندبرسوں کے دوران غیر صحتمند طرز زندگی اور خوراک کے باعث زیابیطس کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
3799