Chitral Times

Jul 3, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

دین اسلام میں لباس کی اہمیت – تحریر عبد الباقی چترالی

Posted on
شیئر کریں:

ہندوکش کے دامن سے چرواہے کی صدا- دین اسلام میں لباس کی اہمیت – تحریر عبد الباقی چترالی

جب سے اللّٰہ تعالیٰ نے نسل انسانی کو پیدا فرمائی ہے۔اس وقت سے لباس کا استعمال اور ستر پوشی انسان کی فطری خواہش اور ضرورت ہے۔ ابتدائی زمانے سے انسان مختلف چیزوں سے اپنے جسم کے مستور حصوں کو چھپانے کی کوشش کرتے آئے ہیں ۔لباس انسان کی بنیادی ضرورتوں میں شمار ہوتا ہے۔اسلام میں ستر پوشی کو فرض قرار دیا گیا ہے ۔مسلمانوں کے لئے لباس پہنے کا بنیادی اور اولین مقصد ستر پوشی ہے۔دوسرا جسم کو سردی اور گرمی سے بچانا ہے۔تیسرا مقصد زینت اور آرائش ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ انسان کو شرم و حیا کے فطرت میں پیدا فرمائی ہے ۔جب حضرت آدم اور حضرت حوّا سے جنت میں لباس لیا گیا تو وہ جنت کے درختوں کے پتوں سے اپنے جسم ڈھانپنے لگے۔ حضرت آدم کے واقعے سے یہ ثابت ہوتی ہے کہ ستر پوشی روز اول سے انسان کا فطری تقاضا ہے ۔لہذا تمام مسلمانوں کو ایسے لباس کا انتخاب کرنا چاہیے جس سے ستر پوشی کا اولین مقصد بخوبی پورا ہو سکے۔ لباس کا اولین مقصد جسم کے مستور اعضاء کی ستر پوشی ہے۔جو لباس اس مقصد کو پوری نہ کرے وہ شریعت کے نقط نظر میں لباس میں شمار نہیں ہوتا ہے۔چاہئے وہ لباس کتنے ہی قیمتی اور خوشنما کیون نہ ہو۔
ہمارے معاشرے میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں مغربی تہذیب سے متاثر ہو کر ایسے لباس زیب تن کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں جو جسم کے پوشیدہ اعضاء کو چھپانے کے بجائے اور بھی نمایاں کرتی ہیں ۔جس سے ستر پوشی کی بنیادی مقصد فوت ہو جاتی ہے ۔ہمارے نوجوان نسل کو ایسا لباس انتخاب کرنا چاہیے جو ان کی شخصیت ، وقار اور حسن و جمال میں اضافہ کی باعث ہو۔ جسم کی ستر پوشی بھی ہو اور اسلامی تہذیب کے بھی خلاف نہ ہو۔ اور غیر مسلم اقوام سے بھی مشابہت نہ ہو۔مغربی تہذیب سے متاثر خواتین مغربی لباس زیب تن کر کے شرم و حیا کا جنازہ نکال رہی ہیں ۔اور اسلامی تہذیب سے بغاوت کر رہی ہیں۔حالانکہ اسلام میں شرم و حیا کو عورت کا زیور قرار دیا گیا ہے ۔مگر آج کل کے نوجوانوں نسل کے سامنے شرم و حیا  کوئی اہمیت نہیں رکھتا ہے۔وہ آزادی اور ترقی کے نام پر معاشرے میں فحاشی،عریانی اور  بے حیائی پھیلانے کے باعث بن رہے ہیں ۔جو عورتیں ایسے باریک اور تنگ لباس پہنتی ہیں جسے عورت کی جسم کا مستور حصہ نظر آرہی ہو ایسی عورتوں کے لئے شریعت اسلامی میں واضح اعلان ہے کہ وہ حقیقت میں برہنہ اور بے لباس ہیں۔اور ایسے لباس پہنے والی عورتوں کے لئے احدیث میں سخت وعیدیں آئی ہیں ۔لہذا تمام مسلمان مرد اور خواتین کو ان حدودں کا لحاظ رکھنا چاہیے جو دین اسلام نے ہمارے لئے مقرر کئے ہیں ۔غیر مسلم اقوام کی طرز زندگی اور تہذیب اپنانے پر سخت وعیدیں آئی ہیں ۔جو لوگ دنیا میں جس قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ روز قیامت ان ہی لوگوں کے ساتھ اٹھایا جائے گا ۔ان کا حشر بھی انہی لوگوں کے ساتھ ہوگا۔ اللّٰہ تعالیٰ پوری امت کی حفاظت فرمائے۔ہمیں اپنے دین ہر پوری طرح عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
79239