Chitral Times

Jul 3, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

دھڑکنوں کی زبان ۔ ایک بے مثال تعلیمی ادارے کےفعال پرنسپل کی ریٹاٸرمنٹ – محمدجاویدحیات

شیئر کریں:

دھڑکنوں کی زبان ۔ ایک بے مثال تعلیمی ادارے کےفعال پرنسپل کی ریٹاٸرمنٹ – محمدجاویدحیات

اکتیس طویل سالوں کے پڑھنے پڑھانے کے کھٹن سفر میں ایک خواب جو اب بھی ادھورا ہے ۔پی ڈی سی سی میں ٹرینگ کے دوران ایک ارٹیکل لکھا۔۔۔۔”سپنوں کا سکول “ ارٹیکل مشہور ہوا لیکن وہ سپنا اب تک سپنا ہی ہے ۔چترال کے کئی تعلیمی اداروں میں کام کرنے کا موقع ملا بڑےبڑے نامی گرامی ادارے تھے لیکن یہ سپنا وہاں پربھی سپنا ہی رہا ۔یہ بنجارہ اب اپر چترال کے ایک سکول میں آگیا ہے اور سپنوں کے اس نگری میں سپنا ہی ڈھونڈ رہا ہے ۔۔مگر اگر سے نکلا جاۓ تو اپر چترال میں ایک تعلیمی ادارہ ایسا بھی ہے جو حقیقی معنوں میں ”سپنوں کا سکول “ کہا جا سکتا ہے وہاں پر تعلیمی عمل بے مثال ہے وہاں کا تعلیمی ماحول واقع میں ایڈیل ہے۔وہاں کے اساتذہ محنت کے دھنی ہیں وہاں کے بچے اپنے اندر علم کی پیاس محسوس کر رہے ہیں اس ادارے کے بے مثال ہونے کا ثبوت یہ ہے کہ اس سرکاری تعلیمی ادارے نے قوم کوہر میدان میں ہیرے جیسے سپوت دیۓ انھوں نے مشکل سے مشکل امتحانات پاس کرکے اور ساتھ اپنی کار کردگی سے ادارے کا نام روشن کیا ہے ۔

 

میں جب لوٸر چترال میں تھا تو خواب دیکھا کرتاتھا کہ کاش سینیٹینیل ماڈل ہاٸی سکول کو ” ماڈل سکول “ بنایا جاۓ ضلع سے اعلی کارکردگی والے جفاکش اور قابل اساتذہ کو یہاں پر جمع کیا جاۓ اس میں میرٹ کا اجرا ہو لیکن میرا یہ خواب دیوانے کا خواب تھا بس استاذ کا گھر سکول کے قریب ہو تو اس سکول میں رہنا اس کا حق ہے خواہ پڑھاتا ہو یانہیں یہ اس کا مسلہ ہے ۔اپر چترال کا گورنمنٹ ہاٸی سکول کوشٹ اپناایک مقام رکھتا ہے یہ اس معیار کا خواب دیکھنے والے استاد کے خوابوں کا سکول ہے ۔ادارے کے اندر معیاری تعلیمی عمل ہے۔ بچے محنتی ،جفاکش اور اپنے آپ سے مخلص ہیں۔ وہ محنت پر یقین رکھتے ہیں اور اپنے آپ کو دھوکہ نہیں دیتے اساتذہ تعلیم و تعلم کے عمل کو پیشہ سمجھتے ہیں اور اپنے آپ کواس کام کے لیے وقف کر چکے ہیں سکول کے اندر جتنی ممکنہ سہولیات ہیں ان سے فاٸدہ اٹھایا جا رہا ہے۔تعلیم و تعلم کے عمل میں بچے اساتذہ سے لگے رہتے ہیں کلاسوں میں پریزنٹیشن دیتے ہیں خود کام کرتے ہیں سوالات اٹھاتے ہیں اساتذہ کو تیاری پر مجبور کرتے ہیں ہوم ورک سکول ورک اور ٹیسٹوں کی تیاری میں اساتذہ ورننگ ہدایات اورسرزنش کی ضرورت ہی نہیں ہوتی بچے ان سے اگے بڑھنے کی تگ و دو میں ہوتے ہیں ۔

 

استاذ بچوں کے احساسات اور خوابوں کا شہزادہ ہے جس کولٹریچر کی زبان میں ” ہیرو“ کہا جاتا ہے ادارے پر اعتماد اتنا ہے کہ اردگرد پبلک تعلیمی ادارے اور زنانہ سکول ہونے کے باوجود والدین اپنے بچوں اور بچیوں کو اس ادارے میں بھیجتے ہیں ۔سکول کی عمارت شاندار ہے کلاس رومز، دفاتر، ساٸنس اور کمپیوٹر کے لیبارٹریز، پانی، بجلی ،کھیل کا میدان، انڈور گیمز کی سہولیات اور بے مثال قابل اور محنتی اساتذہ نے اس ادارے کو نمایان کر دیا ہے ادارے کی تاریخ میں ایسے ایسے افراد یہاں سے تعلیم حاصل کرکے نکلے ہیں کہ یہ اس کی مانگ کے جھومر ہیں میں نے ایک بار اپنے مربی امان اللہ صاحب سے پوچھا کہ سر آپ کا ادارہ نمایان ہے ۔مسکراہٹ ان کے ہونٹوں پہ پھیلی اور اپنے محسوس دھیمے لہجے میں کہا ۔۔” بے مثال ادارہ ہے جاوید “ میں نےایک بار اپنے دوست اور بھاٸی فضل اکبر سے کہا ۔۔بھاٸی آپ کا ادارہ بے مثال ہے ۔۔انھوں نے کہا میرے پاس اس کی تعریف کے لیے الفاظ نہیں وہ بچوں کی تعریف کرتے ہوۓ رو پڑے کہ اللہ نے طلبا کی صورت میں ہمیں پھولوں اور ہیروں سے مالا مال کر دیا ہے ۔۔مجھے فضل اکبر بھاٸی پہ رشک آیا ۔ہاٸی سکول کوشٹ کی تاریخ تابناک ہے یہاں سےنکلے ہوۓسپوت طارق اللہ بین الاقوامی اسلامی بنک کے صدر ہیں ۔

 

عدنان زین العابدین بین الاقوامی بنکر ہیں ۔سید عبد الغفور شاہ سیاست کے روشن ستارے ہیں وقار احمد چترال کے کارواں علم و عمل کے میر رہ چکے ہیں انجینیئر عبد الصمد این ایچ اے کے چیف انجینیر رہ چکے ہیں بارہ ڈاکٹرز طب کے میدان میں اپنا لوہا منوا چکے ہیں احمد الصالحیں CSS اور محمد صالح PMS آفیسر ہیں۔علی نواب، شاہ حسین اور نعیم Phd سکالرز ہیں محکمہ تعلیم کے نمایان اور تاریخ ساز اساتذہ، ہیڈ ماسٹرز، پرنسپل اور ڈاٸریکٹر تک اسی ادارے کےطالب علم ہیں شیر عزیز خان سینیر سول جج اور معروف علمی شخصیت ہیں ۔معراج خان NGOs کی دنیا کے مانے ہوۓ کردار ہیں اگر اس تعلیمی ادارے کے فرزندوں کو گنا جاۓ تو الگ سی کتاب بن جاۓ البتہ ادارے پر لکھنے کا مقصد ایک روڈ میب اور ایک روشن ستارہ دیکھانا ہے کہ اگر سرکاری تعلیمی اداروں میں جانفشانی آجاۓ سسٹم مضبوط کیا جاۓ تو یوں بے مثال ادارہ جنم لیتا ہے جہان پڑھانے کو اور پڑھنے کو اعزاز سمجھا جاتا ہے۔

 

ادارے کے بے مثال پرنسپلوں میں صاحب الرحمن صاحب کا نام لیا جاتا ہےجو حال ہی میں یہاں سے اپنی مدت ملازمت پورا کرکے پنشن پہ گئے ۔صاحب الرحمن صاحب کی تعلیم کے لیے خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں انہوں نے بطور پرنسپل اور انتظامی پوسٹوں پر نمایان خدمات انجام دی ۔انہوں نے اپنی سروس کے آخری سال اس ادارے میں گزارے جو شاید ان کے لیے بھی یادگار اور اعزاز ہو ۔اچھا لگ رہا تھا جب ایسے بے مثال ادارے میں ایسی بے مثال ماہر تعلیم کا پرنسپل کی سیٹ پہ ہونا ۔ہمارے ملک کا اورہماری قوم کا المیہ رہا ہے کہ مناسب کام کےلیے مناسب فرد کا انتخاب نہیں ہوتا یا تو فرد کی صلاحیتوں کا قتل ہوتا ہے یا تو کام کا بیڑہ غرق ہوتا ہے۔اس بے مثال پرنسپل کا اس معروف ادارے کے انتظامات سنبھالنا نہایت دانشمندانہ فیصلہ تھا ۔اس قوم کو اساتذہ ہی سنبھال سکتے ہیں اس قوم کی نرسری انہی تعلیمی اداروں میں ہے کاش اساتذہ ان پر اعتماد بحال کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامین
75627