Chitral Times

Jun 28, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

دھڑکنوں کی زبان…….. ’’کیا تعلیم عام ہو رہی ہے ؟‘‘……….محمد جاوید حیات 

Posted on
شیئر کریں:

جب لوگ لکھنا پڑھنا نہیں جانتے تھے تو اس کو جہالت کا دور کہا جاتا تھا ۔۔قلم روشنائی سے نابلد تھے ۔۔ان کو پتہ نہ تھا کہ دنیا کتنی بڑی ہے ۔۔گول ہے کہ سپاٹ ۔۔یہ پہاڑ دریا ،یہ جنگل بیابان ،یہ پربت و کوہسار ،یہ لق و دق صحرا ،یہ فضائے بیکران ان سب کے سامنے انسان سہما سہما سا تھا ۔۔ان سے خوف زدہ تھا ۔۔اس لئے کبھی درندوں چرندوں ،پرندوں ۔۔کبھی درخت ،دریا، سمندر ،پہاڑ ،صحرا ،اور کبھی خیالی بلاوں کو اپنا آقا سمجھ کے اپنے آپ کو ان کے رحم و کرم پہ چھوڑ رکھا تھا ۔۔بھلا ہو تعلیم کا کہ اس نے انسان کو پوری کائنات کا آقا بنا لیا ۔۔خالق کائنات نے کہا کہ ہم نے کائنات کو تیرے قبضے میں دیدیا ۔۔انسان نے اپنا یہ مقام علم ہی کی بدولت حاصل کر لیا ۔۔مگر انسان ایک سماجی مخلوق ہے ۔۔یہ اکیلا زندہ نہیں رہ سکتا ۔۔اس لئے اس کو زندہ رہنے کے لئے ایک دوسرے کا احترام ،ایک دوسرے کی ضروریات کا خیال ،ایک دوسرے کی مجبوریوں میں مدد، ایک دوسرے سے محبت کرنا ہوتا ہے ۔۔ورنہ یہ دنیا جتنی بھی ترقی کرے انسانوں کی دنیا نہیں کہلائے گی ۔۔نہ انسان نام کی مخلوق اشرف کہلایا جائے گا ۔۔انسانوں کو دنیا میں اکھٹے زندہ رہنے کے لئے انہی اقدار کی ضرورت پڑتی ہے ۔۔خواہ یہ تعلیم و تربیت سے جلا پاتے ہیں یا بے تعلیمی سے ۔۔دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ جب تعلیم یافتہ سفاک اور ظالم ہوجاتا ہے تو وہ بے تعلیم سے بدتر ہو جاتا ہے دنیا اس کی سفاکی یاد رکھتی ہے مگر اس کی تعلیم بھول جاتی ہے ۔۔تعلیم کا پہلا کام اقدار سیکھانا ہے اس کے علاوہ لکھنا پڑھنا سیکھنا،تجربہ کرنا ،کسی فن میں مہار ت حاصل کرنا۔۔ہنر ہے تعلیم نہیں ۔۔ہواباز جہاز اُڑاتا ہے یہ اس کا ہنر ہے لیکن وہ شریف با اخلاق باکردار کتنا ہے وہ اس کی تعلیم ہے ۔۔جراح بڑے بڑے اپریشن کرتا ہے یہ اس کا ہنر ہے وہ مہذب کتنا ہے یہ اس کی تعلیم ہے ۔۔سیاست ہنر ہے اس کے اندر رہتے ہوئے لوگوں سے حسن سلوک تعلیم ہے ۔۔۔فخر موجوداتﷺ نے معلمی کی صفت یہ قرار دیا کہ مکارم اخلاق کی تکمیل ہو ۔۔آجکل تعلیم کا دور دورہ ہے ۔۔معاشرے کے اندر سب تعلیم یافتہ ہیں کسی بھی گھر میں کوئی ان پڑھ نہیں ۔۔ہر طرف ہنر کی روشنی ہے میری ناقص رائے میں یہ علم کی روشنی نہیں ۔۔یہ دور ہنر کا ہے تعلیم کا نہیں۔۔ کیونکہ کردار اپنے مقام سے گرتا جا رہا ہے ۔۔آپ آج کے انسان میں ہنر ہر لحاظ سے ڈھونڈ سکتے ہیں مگر تعلیم نہیں ملے گی۔۔ تمہاری توقعات شکست کھائیں گے تمہیں مایوسی ہو گی ۔۔ڈاکٹر تیرے سلام کا جواب نہیں دے گا بے شک تیرا علاج کرے گا ۔۔ہوا باز تیرا جہاز اڑائے گا مگر تجھ سے ہاتھ نہیں ملائے گا ۔۔بیٹی تیری بہو بیٹی بنے گی ۔۔لیکن تجھے ابو کہتی ہوئی کترائے گی ۔۔تیرا بڑے آفیسر کابیٹا صبح دیر سے اُٹھے گا لیکن تمہارے ساتھ ناشتے کی میز پہ نہیں بیٹھے گا ۔۔کالجوں میں ،یونیورسٹیوں میں ،دوسرے سب تعلیمی اداروں میں طالب علموں سے کردار کی خوشبو نہیں آئے گی ۔۔نوجوان عجیب لباس میں اپنے ہاتھ میں موبائل سیٹ سے کھیلے گا ۔۔اس کا لباس پوشاک نشست بر خواست ڈھنگ کی نہیں ہوگی مگر تم اس پہ اعتراض بھی نہیں کر سکو گے کیونکہ وہ کسی یونیورسٹی ،کالج وغیرہ میں ’’تعلیم ‘‘ حاصل کر رہا ہو گا ۔۔ٍاب سوال یہ ہے کہ کیا تعلیم عام ہو رہی ہے یا صرف ہنر سیکھا جارہا ہے ۔۔اس لئے یہ ہنر کا دور ہے اور ہنر جابجا عام ہو رہا ہے تعلیم نہیں ۔۔یورپ جو ہمارے لئے خوابوں کی سر زمین ہے ۔۔وہاں یہ سب کچھ محسوس کیا جا رہا ہے ۔۔وہ ہنر یعنی سائنس میں ہم سے بہت آگے گئے ہیں لیکن اقدار مٹنے کی وجہ سے ان کا معاشرہ جنگل بنتا جارہا ہے ۔۔وہ آجکل ’’اخلاق حسنہ ‘‘ کو سوشل کیپٹل ‘‘ کہنے لگے ہیں ۔۔سوشل سائنس میں پی ایچ ڈی کو ’’سوشل ڈاکٹر ‘‘ کہنے لگے ہیں ۔۔ہمارے ہاں معاشرتی اقدار مٹنے کو اقبال نے بہت پہلے محسوس کیا تھا ۔۔انھوں مشینوں کی تجارت کو دلوں کی موت کہا تھا اور خداوندان مکتب سے خاک بازی کے درس دینے کا شکوہ کیا تھا ۔۔آج کی زن آزادی ۔۔والدین کی نافرمانی ۔۔جذباتیت جسکی وجہ سے خودکشیاں بڑھ گئیں ہیں ۔۔نقل دوسروں کی آنکھیں بند کرکے پیروی ،دین سے دوری ،سادگی سے بے زاری ،توقیر عزت و احترام ،خلوص ایثار قربانی ،قومی شناخت سے نالان ہونا ۔۔یہ سب نری جہالت ہیں تعلیم نہیں اب کون کہتا ہے کہ تعلیم عام ہو رہی ہے ۔۔اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم پھر سے اپنا گھر آنگن کو تربیت کا گہوارہ بنائیں ۔۔کلاس روم میں ہنر سے زیادہ تربیت اور اخلاق پہ زور دیا جائے ۔۔معاشر ے میں ہر طرف کردار کی نگرانی کیا جائے ۔۔اُمت مسلمہ تلوار سے زیادہ اپنے کردار سے دینا فتح کر گئی بلکہ اصل فتح جو دلوں کی فتح کہلاتی ہے ۔۔دنیا میں جو جو قومیں ڈوبی ہیں وہ پہلے اخلاقی لحاظ سے اور کردار کے لحاظ سے ڈوب گئے ۔۔پھر ان کا نام و نشان مٹ گیا ۔۔ کم ازکم میرے لئے یہ ایک سوال ہے کہ۔۔۔’’ کیا تعلیم عام ہورہی ہے ‘‘


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
6656