Chitral Times

Jul 3, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

دھڑکنوں کی زبان آہ فہیم – محمد جاوید حیات

شیئر کریں:

دھڑکنوں کی زبان – آہ فہیم – محمد جاوید حیات

میری معلمی کی زندگی عجیب اونچ نیچ کا شکار رہا ہے میرے شاگرد میری زندگی ہیں بعض میری یادوں کے کینوس میں ایسے انمٹ ہیں کہ ان کی یادیں سانسوں کے ساتھ چلتی ہیں ان شاگردوں میں ایک فہیم تھے فہیم بمبوریت میں میری کلاس میں ہوتے تھے یہ میرے بھاٸی اور عظیم ساتھی ہدایت اللہ کے بڑے فرزند تھے ۔اللہ نے فہیم کو نمایان صلاحیتوں سے نوازا تھا ۔فہیم خوبصورت تھے اتنےوجیہ کہ ان کی پیاری صورت بھلاٸی نہیں بھولتی شریف تھے سنجیدہ اور متین تھے چھوٹی سی قد تھی مختصر داڑھی ۔۔۔بہت خوش لباس تھے بال بہت خوبصورت بناتے ۔چہرے پر ہمیشہ چمک رہتی کم گو اور خوش گفتار تھے خوبصورت آنکھوں میں چمک رہتی ۔بڑے تابعدار واقع ہوۓ تھے۔

fahim bumburate late file foto

ماں سے خصوصی عقیدت تھی باورچی خانے ساتھ ہوتے ان کو برتن صاف کرنے اور مانجھنے نہیں دیتے جب مہمان آتے تو برابران کے ساتھ کھانا پکاتے مہمانوں کی خدمت ساتھ ساتھ ہوتی ۔کبھی ان کے ہاتھ چومتے تو ماں جھڑکتی فہیم بچے ہو کیا ۔۔فہیم ان کی گود میں سر رکھتے اور کہتے ماں مجھے مامتا کی خوشبو سونگھنے دو ۔فہیم کی محبت عقیدت بن جاتی اور ماں ان کے سر سہلاتے اس کی پیشانی پہ بوسہ دیتیں ۔فہیم کلاس میں خاموش بیٹھےرہتے اپنے اساتذہ سے عقیدت رکھتے اگر کبھی خدمت کا موقع آتا تو اساتذہ ان کی محبت دیکھ کر دنگ رہ جاتے ۔۔

فہیم مجھ سے ہاتھ نہیں ملاتے سر سیدھا میرے دل پہ رکھتے اس کی آنکھوں میں عقیدت کا ایک پیغام ہوتا ۔فہیم اپنےگاٶں کے بچوں سے اپنی شاٸستہ عادات کی وجہ سے نرالےتھے سب ان سے محبت کرتے سب ان کو چاہتے انکے دوست احباب جب اکھٹے ہوتے تو چیخ چاخ میں آسمان سر پہ اٹھاتے مگر وہ خاموش طبع تھے چہرے پر مسکراہٹ پھیلی رہتی ۔فہیم جوان مرگ ہوۓ ابھی انکی تعلیم بھی مکمل نہیں ہوئی تھی کہ داغ مفارقت دے گۓ بظاہر بڑے صحت مند تھے لیکن چند دن بیمار رہے اور رب کے حضور پہنچ گۓ ۔فہیم کی جداٸی کاصدمہ قابل برداشت نہیں لیکن ان کے ابو اور امی اس عظیم آزماش اور امتحان سے نکلیں گے میں فہیم کو بھول نہیں سکتا اس کی محبت میری سوغات ہے اللہ کے حکم کے سامنے سر تسلیم خم ہے اللہ فہیم کو اپنی خوبصورت جنت میں مقام عطا کرے ۔۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
69357