Chitral Times

Jul 1, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

دنیا کی ٹاپ 10سیاسی جماعتیں – میری بات:روہیل اکبر

Posted on
شیئر کریں:

دنیا کی ٹاپ 10سیاسی جماعتیں – میری بات:روہیل اکبر

پاکستان میں اس وقت الیکشن کمیشن کے پاس 168سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ ہیں جنہیں انتخابی نشانات الاٹ ہو چکے ہیں لسٹ میں پہلے نمبرپر عام آدمی تحریک سے لیکر آخری نمبر کی پارٹی جدید عوامی پارٹی تک کتنی پارٹیاں ہونگی جنکے نام سے لوگ واقف ہونگے سوائے چند ایک کے باقی پارٹیوں کے لوگ بھی اپنی اپنی جگہ محنت کرتے ہیں لیکن عوام میں شناسائی نہیں ہوپاتی اسکی وجہ ایک تو سرمائے کی کمی اور دوسری اسٹبلشمنٹ سے رابطوں کا فقدان ہے جبکہ تیسری اور آخری بات یہ ہے کہ انکے پاس امیدوار ہی نہیں ہوتے اگر ہوں بھی تو وہ خرچ کرنے والے نہیں ہوتے جسکی وجہ سے سرمایہ دار لوگ اوپر آجاتے ہیں ان لوگوں کے اوپر آنے سے غریب طبقہ مزید پس جاتا ہے کہنے کو تو پاکستان میں جمہوریت ہے لیکن اس جمہوریت کی آڑ میں آمریت ہم پر مسلط ہے پی ڈی ایم اپنی باری لینے کے بعد اقتدار سے فارغ ہوگئی ہے پی ڈی ایم مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کا مجموعہ تھا یوں پاکستان میں ایک کثیر الجماعتی جمہوریت رہی 1990 تک پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) پاکستان کی واحد بڑی جماعت تھی

 

ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد بے نظیر بھٹو نے اقتدار سنبھال لیا 1990 میں اسلامی جمہوری اتحاد (IJI) کے نواز شریف نے انتخابات میں کامیابی حاصل کی اس وقت پاکستان میں دو بڑی جماعتیں تھیں IJI تحلیل ہونے کے بعد نواز شریف نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی بنیاد رکھی 1993 میں پیپلز پارٹی دوبارہ الیکشن جیت گئی 1996 میں پاکستان تحریک انصاف کا قیام عمل میں آیا 2013 میں، پی ٹی آئی نے انتخابات میں حصہ لیا اور پاکستان کی قومی اسمبلی کی 35 نشستیں جیتیں 2018 کے انتخابات کے بعد پی ٹی آئی کی حکومت بنی اور پاکستان کی تین بڑی جماعتوں میں سے ایک بن گئی اس وقت ملک میں بہت سی غیر رجسٹرڈ جماعتیں بھی ہیں ماضی میں کئی بار ملک میں مخلوط حکومت بھی رہی ہے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کو اقتدار بھی ملا وہ بھی بلا شرکت غیرے لیکن ان جماعتوں نے عوام کو خوشحال کرنے کی بجائے اپنے آپ کو ہی خوشحال کرلیا دنیا بھر میں جائیدادیں بنا لی اور پاکستانیوں کو اپنے ہی گھروں سے بے گھر کردیا

 

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو ختم کرنے سے پہلے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے مہنگائی کے خلاف اسلام آباد پر چڑھائی کی پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لانگ مارچ کیا اور ن لیگ نے اندر کھاتے ڈیلیں کی عوام کو سب باغ دکھائے گئے اور آخر کار پی ڈی ایم کی سرکار بن گئی جسکے بعد انہوں نے وہی کھیل کھیلا جو پیپلز پارٹی اور ن لیگ آپس میں کھیلا کرتے تھے شہباز شریف ہر تقریر میں آصف علی زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنے کی باتیں کرتے ایک دوسرے کے پیٹ پھاڑ کر لوٹی دولت نکالنے کی باتیں کرتے اور علی بابا چالیس چور وں کا ٹولہ کہا کرتے وہی کام انہوں نے اقتدار میں آنے کے بعد شروع کردیا عمران خان پر حملے ہوئے کارکنان کو پکڑا گیا لیڈروں کے ضمیر تبدیل کروائے گئے اور پھر عمران خان کو اٹک جیل میں بند کردیا وہ بھی توشہ خانہ کی گھڑی کے کیس میں اب توشہ خانہ کا کیس لاہور ہائیکورٹ میں بھی شروع ہوگیا ہے بہت سے افراد جن میں میاں نواز شریف،میاں شہباز شریف اورآصف علی زرداری درجنوں افراد ہیں اب بھگتیں گے اقتدار سے الگ ہونے کے بعد اور بھی بہت سے رازوں سے پردہ اٹھے گا پی ڈی ایم نے عمران خان اور اسکی پارٹی کو جتنا دیوار سے لگانے کی کوشش کی وہ اتنی ہی زیادہ مقبول جماعت بنتی گئی

 

پشاور کا الیکشن سب کے سامنے ہے او ر تو اور آپ ذرا ورلڈ آف اسٹیٹسکس نامی ادارے کی رپورٹ ملاحظہ فرمالیں جس نے دنیا کی بڑی سیاسی جماعتوں کی فہرست شائع کی ہے جس میں پی ٹی آئی 10بڑی جماعتوں کی فہرست میں شامل ہے اس لسٹ میں پاکستان کی صرف ایک سیاسی جماعت پی ٹی آئی کا نام شامل ہے اور وہ اس فہرست میں دسویں نمبر پر ہے ورلڈ آف اسٹیٹکس کی جانب سے یہ درجہ بندی سیاسی جماعتوں کے رجسٹرڈ کارکنوں کی تعداد کی بنیاد پر کی گئی ہے اور سر فہرست 10سیاسی جماعتوں میں 4کا تعلق بھارت، 2کا تعلق امریکا سے ہے جب کہ چین، پاکستان، ترکیہ اور ایتھوپیا کی ایک ایک سیاسی جماعت شامل ہے

 

اس فہرست کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی سیاسی جماعت پڑوسی ملک کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ہے جس کے کارکنوں کی تعداد 180ملین ہے دنیا کی دوسری بڑی سیاسی جماعت چین کی چائنا کمیونسٹ پارٹی ہے جس کے پارٹی کارکنوں کی تعداد 98.04ملین ہے تیسرے نمبر پر بھی بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت انڈین نیشنل کانگریس براجمان ہے جس کے کارکنوں کی تعداد 50ملین ہے امریکا کی موجودہ حکمران جماعت ڈیموکریٹک پارٹی دنیا کی چوتھی بڑی سیاسی جماعت ہے جس کے کارکنوں کی تعداد 47.13ملین سابق امریکی صدر ٹرمپ کی جماعت ری پبلیکن پارٹی 36.01ملین پارٹی کارکنوں کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے بھارتی ریاست تامل ناڈو کی جماعت آل انڈیا انا دراوڈا منیٹرا کژاگم اس فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے جس کے پارٹی ورکرز 16 ملین ہیں ترکی کی حکمران جماعت اے کے پارٹی 11.24ملین پارٹی ورکرز کے ساتھ دنیا کی ساتویں بڑی جماعت ہے افریقی ملک ایتھوپیا میں 2019میں تشکیل دی گئی پراسپیرٹی پارٹی(خوشحالی پارٹی)اپنے عوامی منشور کے باعث اتنی مقبولیت حاصل کرچکی ہے کہ چار سال میں 11ملین پارٹی کارکنوں کے ساتھ یہ دنیا کی آٹھویں بڑی سیاسی جماعت بن گئی ہے نویں نمبر پر بھارتی دارالحکومت دہلی کی ریاستی حکمران جماعت عام آدمی پارٹی ہے جس کے پارٹی کارکنان کی تعداد 10.5ملین ہے جب کہ دسویں نمبر پر پاکستان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف ہے جسکے کارکن آجکل حکومتی تشدد کا شکار ہیں اور اسکے کارکنوں کی تعداد 10ملین سے زائد ہے۔(


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
77712