Chitral Times

Jul 3, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

دشمن کی خواہش جنگ ہے ہماری خواہش امن ہے، مگرقوم کو مایوس نہیں کرینگے…وزیراعلیٰ‌

Posted on
شیئر کریں:

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا ہنگامی ا جلاس
پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں ممکنہ ایمرجنسی کی صورت حال سے نمٹنے کیلئے تیاریوں کا جائزہ
پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ‌) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے بزدل دشمن پر واضح کیا ہے کہ ہم امن کے خواہاں ہیں، جنگ نہیں چاہتے، اپنا دفاع کرینگے ،پولیس ، رضا کاروں اور طلبا سمیت پوری قوم ملک کے دفاع کیلئے پرعزم ہے۔ معاشرے کے تمام طبقات، جماعتیں اور ادارے قومی سالمیت کیلئے ایک پیج پر ہیں،بھارت کسی غلط فہمی کا شکار نہ ہو، ہم دندان شکن جواب دینگے۔ روایتی اور غیر روایتی جنگی حربوں کیلئے تیار ہیں، جس نوعیت کا خطرہ سامنے آئیگا مناسب جواب دینگے۔ ہمارے لئے نئی بات نہیں ، پورا پختون بلٹ کئی عشروں سے حالت جنگ میں رہا، ہم ہر وقت تیار ہیں۔دشمن کی خواہش جنگ ہے ہماری خواہش امن ہے، ہمیں جنگ کی تباہی کا علم ہے مگر دشمن کو مایوس نہیں کرینگے۔وزیراعلیٰ نے تمام صوبائی اداروں کو ہمہ وقت چوکس رہنے کی ہدایت کا اعادہ کرتے ہوئے سیکورٹی اور ہنگامی اخراجات کیلئے وسائل جاری کرنے کی اجازت بھی دیدی۔ انہوں نے کہا کہ اندرونی سیکورٹی کی صورت میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کردار بڑھ جاتا ہے۔ تمام متعلقہ ادارے باہمی تعاون سے حکمت عملی وضع کریں ہم نے دشمن کی طرف سے ممکنہ مذموم سرگرمیوں کو عملی طور پر ناکام بنانا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سول سیکرٹریٹ پشاور میں صوبائی کابینہ کے ہنگامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزراء ، مشیروں ، معاونین خصوصی ، چیف سیکرٹری ، انتظامی سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ کابینہ کو وزیراعلی کی ہدایت پر ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کیلئے تیاریوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ تمام ادارے مستعد ہیں، افواج بارڈر پر چوکس ہیں اور رپلیسمنٹ شروع ہیں۔ محکمہ خزانہ نے فوری نوعیت کے درکار وسائل جاری کر دیے ہیں، تمام محکموں کا پلان عمل درآمد کیلئے تیار ہے۔صحت سمیت تمام سماجی خدمات بجلی وغیرہ پر کام ایمرجنسی بنیادوں پر جاری ہے ۔وزیراعلیٰ نے صوبائی محکموں اور اداروں کی تیاری اور عزم پر اطمینان کا اظہار کیا اور واضح کیا کہ ہم کسی قسم کی کشیدگی نہیں چاہتے ہم نے امن کیلئے ایک طویل جنگ لڑی ہے تا ہم دشمن کی مکاری اور دراندازی کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں اور تیار بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو جنگی بخار کا مضبوط انجکشن لگ چکا ہے۔ امید ہے اسے جلد ہوش آجائیگا۔ہماری قوم میں حب الوطنی کا جذبہ بدرجہ اتم موجود ہے، دشمن کو اپنی صفوں میں گھسنے نہیں دینگے۔ عوام اپنے علاقوں میں لوگوں کی شناخت پر نظر رکھیں ۔ وزیراعلی نے ہدایت کی کہ فائر بریگیڈ اور پانی کے انتظامات کے ساتھ ہیوی مشینری بھی تیار رکھیں۔ انفراسٹرکچر، ریلوے اور مواصلات کی حفاظت پر نظر رکھیں۔ معاشرے کے غیر محفوظ طبقے کا خاص خیال رکھیں، حادثے کی صورت میں متاثرین کو محفوظ مقامات پر لے جانے کے انتظامات مکمل ہونے چاہئے۔ وزیراعلی نے کہا کہ اندرونی سیکورٹی میں پولیس اورد یگر اداروں کا کرداربڑھ جاتا ہے،پولیس ، ایف سی ، مسلح افواج اور دیگر محکمے باہمی تعاون سے کام کریں۔ محمود خان نے کہا کہ ضم شدہ علاقوں میں زیادہ محتاط اور عملی اقدامات کرنے ہیں، الرٹ لیول کو بڑھانا ہے۔ ہم نے عملی طور پر دشمن کی مذموم سرگرمیوں کو ناکام بنانا ہے۔جو لوگ مسئلے پیدا کرتے ہیں ان سے نمٹ لینگے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پولیس ، کمشنرز، ڈی سیز وغیرہ ہر سطح پر اجلاس کرلیں، تیاری اعلیٰ سطح کی ہونی چاہئے۔وزیر اعلی نے سیکیورٹی اور ایمرجنسی کے لیے وسائل جاری کرنے کی ہدایت کی انہوں نے 80 ملین روپے ریلیف فنڈز خرچ کرنے کی اجازت دی اور کہا کہ ڈپٹی کمشنرز کو ناگزیر اخراجات کے لیے وسائل مہیا کریں گے۔ضم شدہ اضلاع میں برج فنانسنگ کریں گے،ایک ارب روپے جاری کرنے کی اجازت دے دی ہے۔تاہم وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ضروری اخراجات کئے جائیں اور غیر ضروری اخراجات سے اجتناب کیا جائے، انہوں نے مزید ہدایت کی کہ سٹریٹجک کمیونیکیشن کمیٹی میں جامع پلان ہونا چاہہے،تمام جہتیں کور ہونی چاہییں۔کمیونیکیشن سائنس میں پروفیشنل اور ماہرین کو شامل کرنا ہوگا، عوام کو اعتماد اور تحفظ کا پیغام ملنا چاہئے ۔ حکومتی مؤقف محکمہ اطلاعات کے ذریعے جانا چاہیئے، ہر کوئی اپنے طور پر کوئی پیغام جاری نہ کرے۔
…………………………………………………..

وزیراعلیٰ‌کی ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے ٹائم لائن کے مطابق مکمل کرنے کی ہدایت ،تاخیر کی صورت میں‌ذمہ داروں‌کے خلاف کاروائی ہوگی..وزیراعلیٰ
پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ‌) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کی ٹائم لائن کے مطابق معیاری تکمیل یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے انہوں نے تنبیہ کی کہ اس سلسلے میں تاخیر پر ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ منصوبے سے وابسطہ عوامی جذبات اور توقعات پوری ہونی چاہئیں اور اس سے بھی زیادہ اہم یہ ہے کہ تعمیراتی سرگرمیوں سے عوام کو درپیش مشکلات اور مسائل کا بھی احساس کیا جائے۔ ہم ہر حال میں منصوبے کی بروقت تکمیل چاہتے ہیں۔ انہوں نے منصوبے کے حوالے سے صوبائی انسپکشن ٹیم کی سفارشات پر عمل درآمد کی بھی ہدایت کی۔انہوں نے پشاور کیلئے ایک قابل عمل ، جامع اور مکمل سٹی منیجمنٹ پلان وضع کرنے کی بھی ہدایت کی اور واضح کیا کہ پشاور صوبے کا دارلحکومت اور چہرہ ہے۔پشاور میں ٹریفک کے جملہ مسائل ، سماجی سہولیات کی فراہمی اور مجموعی ترقی اور خوبصورتی کا مکمل پلان ہونا چاہئے ۔ حکومت اس سلسلے میں وسائل کی کمی کو آڑے نہیں آنے دیگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا وزیربلدیات شہرام خان ترکئی ، وزیرخزانہ تیمور سلیم جھگڑا، چیف سیکرٹری سلیم خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش، کمشنر پشاور شہاب علی شاہ، سیکرٹری ٹرانسپورٹ، سٹریٹیجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ صاحبزاہ سعید، ڈی جی پی ڈی اے، چیف ایگزیکٹیو آفیسر ٹرانز پشاور، صوبائی انسپکشن ٹیم کے نمائندے اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو زیر تعمیر بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کے حوالے سے صوبائی انسپکشن ٹیم کی رپورٹ اور ٹریفک منیجمنٹ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اس کے علاوہ بی آر ٹی پر کام کی تازہ ترین پیش رفت ، مخلوط ٹریفک منیجمنٹ اور پشاور کیلئے سٹی منیجمنٹ پلان کی ضرورت و اہمیت پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ٹریفک منیجمنٹ اور مجموعی مسائل پر ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں پی آئی ٹی سمیت تمام سٹیک ہولڈرز شامل ہیں۔ کمیٹی جمعہ کو اپنا پلان پیش کریگی۔کمیٹی کے نیچے رنگ روڈ کیلئے ایک سب کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔ پشاور میں ٹریفک کے مسائل ، پارکنگ ، سڑکوں، یوٹرن، انڈر پاسز، اور دیگر معاملات کا بغور جائزہ لیا گیا ہے وزیراعلیٰ نے کہا کہ پشاور صوبے کا مالی حب ہونے کے ساتھ ساتھ اس کا چہرہ بھی ہے۔ ہم نے اس کی شکل تبدیل کرنے کیلئے وسائل خرچ کرنے ہیں اسے ایک محفوظ ترین اور سہولیات سے مزین شہر بنانا ہے۔انہوں نے زیر تعمیر بی آر ٹی منصوبے کو متفقہ ٹائم لائن کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت کی ۔وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ ناگزیر نوعیت کی توسیع پہلے دی جاچکی تھی اب مزید کسی تاخیر یا توسیع کی گنجائش نہیں ہوگی ہمیں عوام کو درپیش مشکلات کا احساس اور ادراک ہے جن کا ازالہ کرنا ہے۔ انہوں نے پی ڈی اے کو پی آئی ٹی کی سفارشات پر غور کرنے اور دو ہفتوں کے اندر تکنیکی رسپانس دینے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر بی آر ٹی کو تمام فیچر کے ساتھ معیار برقرار رکھتے ہوئے مکمل کرنے کی ہدایت کی اور ساتھ ہی متعلقہ حکام کو پشاور میں مخلوط ٹریفک کے مسائل کا دیرپا حل دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے پشاور کیلئے ایک جامع سٹی منیجمنٹ پلان وضع کرنے کیلئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی اور واضح کیا کہ کمیٹی میں تکنیکی ماہرین اور سول سوسائٹی سے نمائندے بھی ہونے چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اب وقت ہے کہ پشاور کو ایک ماڈل شہر بنانے کیلئے تمام تر ضروریات اور اقدامات پر کام کیا جائے۔ پشاور کی مجموعی خوبصورتی اور ترقی ہدف ہونا چاہئے۔ صوبائی حکومت اس مقصد کیلئے درکار وسائل فراہم کریگی۔ انہوں نے اس موقع پر ٹریفک مینجمنٹ پر خصوصی توجہ دینے اور شہریوں کو قوائد و ضوابط کا پابند بنانے کی ہدایت کی۔
<><><><><>>


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
19368