Chitral Times

Jul 5, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

دشت تنہائی-  تحریر میر سیما آمان

Posted on
شیئر کریں:

دشت تنہائی –  تحریر میر سیما آمان

utopia#5

بچپن میں نت نئے دوست بناتے ہوئے یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ساری ذندگی اسی طرح کھیل کود میں ہی گزر جائے گی لیکن جوں جوں شعور کی طرف بڑھتے ہیں انسان پر ہر قسم کی آگاہی آشکار ہونے لگتی ہے اور وہ جو کسی نے کہا ہے کہ آگاہی بھی عذاب ہوتی ہے کیا ہی خوب کہا ہے واقعی آگاہی عذاب ہوتی ہے اور بعض مرتبہ ہم یہ خواہش کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ کاش کچھ چیزوں کچھ لوگوں کچھ واقعات اور کچھ الفاظ کی حقیقتیں ہم پر کبھی بھی نہ کھلتیں ۔۔

 

وقت بھی بہت ظالم چیز ہے خود تو گزر جاتا ہے لیکن اپنے پیچھے ایسی یادیں چھوڑ جاتا ہے جسے دنیا کا کوئی ایجاد مٹا نہیں پاتا۔۔ بعض اوقات انسان لوگوں کے ہجوم میں بھی خود کو بلکل تنہا محسوس کرتا ہے ایسا لگتا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی رشتہ آپکا درد نہیں بانٹ سکتا ۔یوں تو ہم رشتوں کے ایک جم غفیر قافلے میں گھرے ہوئے ہیں لیکن روح کا ساتھی کوئی نہیں ہے ۔پھر یہ رشتے کیا ہیں صرف ذندگی کے اس سفر کو گزارنے کے سہارے ۔۔ سچ کہا ہے دنیا ایک دھوکہ ہے یہاں کی ساری رنگینیاں رشتے تعلق سب کے سب دھوکہ ہیں سب ذاتی مفادات کی گرہیں ہیں اور کچھ نہیں ۔۔انسان بھی بڑا سادہ واقع ہوا ہے کہنے کو اشرف المخلوقات ہے لیکن اپنی ہی ذات تسخیر نہیں کر پاتا ۔کتنا بے بس ہے انسان اپنی ہی تقدیر پر قادر نہیں خود کے ساتھ ہونے والی نا انصافیاں تک تو روک نہیں پاتا۔سب کچھ یہ سوچ کر اللّٰہ پر چھوڑ دیتا ہے کہ میرے لیے میرا اللّٰہ ہی کافی ہےاور واقعی تنہائی کے اس سفر میں ایک اللّٰہ ہی تو ہے جو اپنے بندے کو مایوس نہیں کرتا حالات جیسے بھی ہو جائے اللّٰہ نہیں بدلتا وہ اپنے مخلوق کو تنہا نہیں چھوڑتا اور شائد یہی وہ واحد وجہہ ہے جو انسان ہر حال میں چٹان بنا رہتا ہے۔۔

 

اس خیال نے میری سوچ کا ذاویہ بدل دیا میں جو ان گنت رشتوں کے ہجوم میں خود کو بے حد تنہا محسوس کر رہی تھی اور اللّٰہ سے شکوہ کرنے بیٹھی تھی ایک دم ہی نادم ہوگئی۔بھلا یہ تنہائی بھی کوئی تنہائی ہے جسمیں آپکو سننے والا اللّٰہ رب العزت موجود ہو۔۔یہ تو انعام ہے جو ہر ایک کو نصیب نہیں ہوتا ۔۔ دشت تنہائی میں اگر آپکے خیالات کو بہکانے والا کوئی منفی طاقت نہیں بلکہ اللہ جیسا مہربان ذات ہے تو اپکو اپنی تنہائی پر شکر ادا کرنا چاہیے ۔۔۔

بقول شاعر
شہر آ زار کو کھلتی ہوئی کھڑکی کی تھکن ۔۔۔۔
میرے آنکھوں کو بھگوتی ہوئی آوارہ ہوا۔۔
دوش دیوار پہ بے زار گھڑی کی ٹک ٹک ۔۔
میرے انجام پہ روتا ہوا سانسوں کا ستار ۔۔
ٹوٹی الماری میں بکھرے ہوئے چاہت کے نقوش۔۔
رقص کرتی ہوئی تنہائی کے پیاسے سائے ۔۔۔
میں اکیلا ہوں مگر
پھر بھی
اکیلا تو نہیں ۔۔۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged
66754