Chitral Times

Jun 24, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

داد بیداد ۔ بحرین کی عملی مجلس ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

Posted on
شیئر کریں:

داد بیداد ۔ بحرین کی عملی مجلس ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

سوات کا پُر فضا مقام بحرین جہاں سیا حت کے لئے شہر ت رکھتا ہے وہاں لسا نیا تی تنوع، رنگا رنگی اور علمی مجا لس کے لئے بھی مشہور ہے 11اور 12مئی 2024کو بحرین میں پہاڑوں کی گونج یا صدائے باز گشت ایک بلندپا یہ علمی مجلس اور مذاکرے کی صورت میں سنا ئی دی اگلے روز اخبارات میں اس کی رپورٹیں شائع ہوئیں سو شل اور الیکٹرا نک میڈیا میں اس علمی مذا کرے کا چر چاچل رہا ہے اور یہ چر چا بحرین سیمپوزیم کے نا م سے ہو رہا ہے بحرین سیمپو زیم کا عنوان شما لی پا کستان تھا جو خا موش، پرامن اور خو ب صو رت پا کستان ہے علم و ادب کا امین ہے گونا گوں ثقا فتی گلدستوں کا محا فظ ہے اور سب سے بڑھ کر یہ اپنے دامن میں بے پنا ہ علمی اور ثقا فتی میراث رکھتا ہے بحرین سیمپوزیم میں چترال، دیر، سوات، کوہستان اور گلگت بلتستان کے نا مور ادیبوں، شاعروں اور محققین نے شر کت کی سیمینار کے پہلے روز شما لی پا کستان کی تہذیب و ثقا فت، ما ضی، حا ل اور مستقبل کے مختلف پہلووں پر جا مع پُر مغز اور بصیر ت افروز مقا لے پڑھے گئے،

 

دوسرے روز علمی اور ثقا فتی و سما جی مو ضو عات پر مبا حثوں کا اہتمام ہوا جن کو انگریزی میں پینل ڈسکشن (Panel Discussion)کہا جا تا ہے مقررین نے شمالی پا کستان، بلو ر اور دردستان کی تاریخ، تہذیب و ثقا فت اس کی شناحت، زبان و ادب اور مو سمیاتی تبدیلی کے جما لیا تی، بشریاتی اور سائنسی پہلووں پر تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی، مندو بین میں پروفیسر ممتاز حسین، راز ول کوہستانی، ہدایت الرحمن، حا جی باقر، محمد زمان ساگر، امیر حیدر، عاشق فراز، افتاب احمد، اظہر علی، عمران خان آزاد، شمس الرحمن شمس، جا وید اقبال تور والی، زبیر توروالی، ڈاکٹر عاطف چوہدری، رحیم صابر، رحمان ہمدرد، سجاد احمد اور دیگر دانشور وں کی ایک کہکشان نظر آئی جس میں پہاڑوں کی خو شبو کے ساتھ لا ہور کی صدائیں بھی شامل تھیں بحرین سیمپو زیم کا اہتمام اپر سوات سے اُٹھنے والی سما جی اور علمی تنظیم یعنی ادارہ برائے تعلیم و تر قی (IBT) نے کیا تھا، انگریزی، اردو، پشتو اور توروالی زبانوں کے نا مور لکھا ری اخباری دنیا کی جا نی پہچانی شخصیت زبیر توروالی اس کے روح رواں ہیں آپ کی مادری زبان تور والی ہے، مادری زبان کے ساتھ گاوں میں گاوری اور پشتو روانی کیساتھ بولتے ہیں ملک کے دیگر حصوں میں جائیں یا یو رپ اور امریکا کے کسی شہر میں ہوں تو اردو اور انگریزی اس طرح بولتے ہیں کہ ان پر اہل زبان کا گما ن ہوتا ہے

 

ادارہ برائے تعلیم و تر قی کا قیا م 2007میں عمل میں آیا اس کا زیا دہ ترکام تور والی زبان کے ثقا فتی ورثے کے تحفظ پر ہے تور والی لغت، تور والی سکول، تور والی نصاب اور تور والی مو سیقی کے مٹتے ہوئے ورثے کا احیا اس کے کاموں میں اولیت رکھتے ہیں جب تور والی زبان پر کام شروع ہوا تو شما لی پا کستان کی دیگر زبانوں پر بھی کام کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی اس طرح دیر، کوہستان، گلگت بلتستان اور چترال کے ادیبوں اور شاعروں، فنکا روں کے ساتھ روابط قائم ہوئے اور شما ل کے پہا ڑی علا قوں میں بو لی جا نے والی دیگر زبانوں مثلاً شینا، بروشسکی، بلتی، کھوار، گاوری، کوہستانی وغیرہ کے نامور دانشوروں اور فنکا روں کا وسیع حلقہ قائم ہوا یوں ادارہ برائے تعلیم و تر قی ایک ایسی تنظیم کے طور پر سامنے آئی جو گندھا را ہند کو بورڈ پشاور کے بعد مختلف زبانوں کے لکھنے والوں کے لئے ایک چھت کے نیچے مل بیٹھنے کا دوسرا ذریعہ بن گئی بحرین سیمپوزیم کی اہم پیش رفت یہ ہے کہ تہذیبی اور ثقا فتی ور ثے کے ساتھ ساتھ ما حو لیا تی ور ثے کو بھی تحفظ دینے اور مو سمیا تی تغیر کے نقصان دہ اثرات کا مقا بلہ کرنے کے لئے نا درن پا کستان ریسرچ اینڈ ڈیو لپمنٹ فورم کا قیا م عمل میں لا یا گیا جو وسیع تر تنا ظر میں کام کرنے کے قابل ہو گا، بحرین سیمپوزیم کے دوران پڑھے گئے مقا لا ت کو مقررین کی تفصیلی اراء اور فورم کی قرار دادوں کے ساتھ اردو میں شائع کیا جا ئے گا اور یہ روداد IBTکے علمی مجلہ سر بلند کا ضخیم شما رہ ہو گا، بحرین کی علمی مجلس ہمیں علا مہ اقبال کے کلا م میں مر دکوہستانی کی یا د دلا تی ہے گویا فطرت کے مقا صد کی کرتا ہے نگہبانی یا بندہ صحرائی یا مرد کوہستانی


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
88783