Chitral Times

Jul 3, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

خیبرپختونخوا میں سکول کی عمر کے بچوں کے لئے ڈیوارمنگ پروگرام کی افتتاحی تقریب

Posted on
شیئر کریں:

۔ایک محفوظ اور صحت مند مستقبل کے لیے4.6 ملین بچوں کی ڈیورمنگ کا پروگرام ہے ..۔وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ
پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ ) خیبرپختونخوا کے وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ نے اسکول کی عمر کے بچوں کے لئے ڈیوارمنگ پر مبنی صوبے میں شروع ہونے والے پہلے پروگرام کا بروز بدھ پشاور میں کو افتتاح کیا۔اس پروگرام کے تحت 31 اکتوبر 2019 کو صوبے کے 19 اضلاع میں 20 ہزار سرکاری اور نجی سکولوں میں 4.6 ملین سے زائد بچوں کو ڈیوارم کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں پہلی سے دسویں جماعت میں درج شدہ تمام بچے اور سکولوں سے باہر کے تمام بچوں کو ڈی وارمنگ کے دن قریبی سکول میں علاج تک رسائی حاصل کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔
.
افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی،ڈاکٹر ہشام انعام اللہ نے اپنے تاثرات میں کہا کہ سکول کی سطح پر مبنی طریقے کے ذریعے بڑے پیمانے پر ڈیوارمنگ کرنا،علیٰ کوریج کے حصول کا ایک آسان ذریعہ ہے،چونکہ بااعتماد،تربیت یافتہ اساتذہ اسکولوں میں دوا کی گولیاں کھلاتے ہیں۔اس پروگرام کے ذریعے سکولوں میں درج شدہ اور غیر درج شدہ ہر طرح کے بچے معیاری،محفوظ اور مفت ادویات حاصل کر سکیں گے۔ پروگرام کی افتتاحی تقریب میں خیبر پختونخوا کے مشیر برائے تعلیم،ضیااللہ بنگش اور خواتین ارکان صوبائی اسمبلی نے بھی شرکت کی اور والدین اور سرپرستوں سے اپیل کی کہ وہ پیٹ کے کیڑوں کی مفت اور محفوظ دوا دینے کے لئے اپنے بچوں کو سکول کے وقت کے دوران 31 اکتوبر 2019 کو قریبی سرکاری یا نجی سکول بھیجیں۔
.
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ڈبلیو ایچ او کے اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 1.5 ارب سے زائد افراد، یہ دنیا کی آبادی میں ہر چار افراد میں سے ایک فرد،عالمی سطح پر پیٹ کے کیڑوں کے انفیکشن سے متاثر ہے،جنہیں مٹی سے پھیلنے والے کیڑے ہیلمینتھ بھی کہا جاتا ہے،جبکہ 835 ملین سے زائد بچے ایسے ہیں جنہیں علاج کی ضرورت ہے۔یہ انفیکشن صفائی اور حفظان صحت کی خراب صورتحال کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے اور سکول جانے والے عمر کے بچوں میں سب سے زیادہ پائی جاتی ہے۔
.
ڈاکٹر حشام انعام اللہ نے کہا کہ بچوں میں کیڑوں کے انفیکشن کے اثرات بڑے پیمانے پر ہوتے ہیں اور کمزوری پیدا کرتے ہیں اور بچوں کی صحت تعلیم اور پیداواری صلاحیتوں کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔انہوں نے ڈیوارمنگ کے ذریعے غذائی کمی کے خلاف جنگ کی اہمیت پر بھی مزید زور دیا جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بچوں کی بھاری شرح اموات اور بیماری کی اعلی شرح جزوی طور پر غذائی کمی کے نتیجے میں ہوتی ہے اور پاکستان میں ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکیٹرز ایک مشرا کی براہ راست ذمہ دار بی یہی غذائی کمی ہے۔
.
ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے کہا کہ محکمہ صحت خیبر پختونخوا کا یہ منشور ہے کہ وہ خیبرپختونخوا میں تمام شہریوں کی صحت کا تحفظ کرے چونکہ مستقبل میں بچوں کا اہم کردار ہے۔لہذا ہم نے سکولوں کی سطح پر ڈی وارننگ پروگرام کا کھلے دل سے خیر مقدم کیا۔یہ پروگرام نہ صرف ہمارے بچوں کی صحت کو بہتر بنائے گا بلکہ اس سے سکول میں ان کی مؤثر کارکردگی میں بھی اضافہ ہوگا اس طرح مجموعی طور پر معاشرے کو فائدہ ہوگا۔
.
پورے پاکستان میں سکول جانے والے بچوں میں آنتوں کے کیڑوں کے انفیکشن جن کی حیثیت کا جائزہ لینے کے لئے کئے یہ جانے والے قومی سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خیبرپختونخوا میں 6.8 ملین بچوں سمیت پورے پاکستان میں سکولوں کی عمر کے تقریبا 17 ملین بچوں کو باقاعدگی سے ڈیورمنگ کی ضرورت ہے۔خیبر پختونخوا میں سکول کی بنیاد پر کیے جانے والے ڈیوارمنگ پروگرام کو شعبہ صحت کے ماتحت ایک مربوط سٹینڈنگ کمیٹی کے زیر انتظام کیا گیا ہے جس کی سربراہی محکمہ صحت خیبر پختونخوا کے ذمہ ہے جبکہ اس میں، ایلیمنٹری اور سیکنڈری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ،لوکل گورنمنٹ،پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ اور پرائیویٹ سکول ریگولیٹری اتھارٹی کی نمائندگی بھی شامل ہے۔ای آر ڈی پاکستان خیبرپختونخوا میں میں کیڑے مارنے کے پروگرام کو ترتیب دینے،نافذ کرنے اور اور مضبوط بنانے میں تکنیکی تعاون فراہم کر رہے ہیں۔
مشیر تعلیم ضیاء اللہ بنگش نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس حقیقت پر فخر کرتے ہیں کہ اسکول کی سطح پر اپنائے جانے والا طریقہ کار سکول جانے والے عمر کے بچوں جن میں اسکول میں اندراج شدہ بچے اور سکول سے باہر کے بچے شامل ہیں کا احاطہ کرے گا۔یہ طریقہ کار اس بات کو یقینی بنائے گا کہ اسکول جانے والے کسی بچے کو بھی اس پروگرام سے محروم نہ رکھا جائے۔
.
تقریب کے آخر میں صوبائی وزیر صحت نے اسکول کی عمر کے بچوں کو پیٹ کے کیڑوں کی گولیاں دیں تاکہ کہ خیبر پختونخوا میں سکول کی بنیاد پر بڑے پیمانے پر کی جانے والی ڈیوارمنگ مہم کا آغاز کیا جاسکے۔خیبرپختونخوا میں سکولوں میں پہلی سے دسویں جماعت تک کے تمام بچے اور پانچ سے 17 سال کی عمر کے سکولوں سے باہر کے تمام بچوں کے لیے 31 اکتوبر 2019 کو ڈیوارمنگ کا انعقاد کیا گیا ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged
27681