Chitral Times

Jul 4, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

خیبرپختونخوا حکومت کا گیم چینجر منصوبہ/ صحت کارڈ پلس۔۔۔۔۔۔تحریر:رضوان ملک

شیئر کریں:

مجھے دل کا دورہ پڑا تو اس درد سے بڑا درد یہ تھا کہ میری جیب میں صرف 5 ہزار روپے تھے۔ مجھے لگا شائد آج میری زندگی کا آخری دن ہے اور میں تڑپ تڑپ کے مر جاؤں گا کیونکہ اتنے پیسوں میں کہاں ہو گا میرا علاج اور ہو گا بھی کیا؟ یہ الفاظ ہیں پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی حیات آباد میں داخل بڈھ بیر کے رہائشی احمد گل کے جسے دل کی شریان سکڑ جانے کی وجہ سے اسٹنٹ ڈالا گیا ہے۔ احمد گل کی جیب میں وہ 5 ہزار روپے ابھی بھی اُسی طرح موجود ہیں کیونکہ ان کا صحت کارڈ پلس پر مفت علاج ہوا ہے۔ اسی طرح چارسدہ کے صاحبِ ثروت سیف اللہ اپنی والدہ کو دل کی تکلیف کے باعث انجیو گرافی کے لیے نجی ہسپتال لائے۔ خیال تھا کہ اسٹنٹ ڈالا جائے گا یا پھر ہارٹ سرجری ہو گی جس کے لیے انہوں نے ایڈوانس میں رقم بھی جمع کرا دی تھی تاہم صحت کارڈ پلس پر مفت علاج کا معلوم ہونے پر انہوں نے کاونٹر پر والدہ کا قومی شناختی کارڈ دکھایا تو انہیں اپنی ساری رقم واپس مل گئی۔

سیف اللہ بتاتے ہیں کہ اس ہسپتال میں اور بھی کئی مریض موجود تھے جو کہ امراضِ دل کا مہنگا علاج مفت ہونے پر مطمئن اور خوش نظر آ رہے تھے۔ یہ واقعات اس امر کے عکاس ہیں کہ صحت کارڈ پلس سے خیبرپختونخوا کے شہری کس طرح مستفید ہو رہے ہیں اور یہ انقلابی پروگرام انہیں کس طرح بایک وقت حیرت اور خوشی سے دوچار کر رہا ہے۔

صحت کارڈ پلس پروگرام یکم نومبر 2020 سے زون ون ملاکنڈ ڈویژن کے 5 اضلاع سے آغاز کے بعد مرحلہ وار زون ٹو ہزارہ ڈویژن اور زون تھری پشاور ویلی میں شروع ہوا۔ آج 31 جنوری 2021 کو صوبے کے 7 جنوبی اضلاع بھی اس پروگرام میں شامل ہو رہے ہیں جس سے صوبے کے تمام 60 لاکھ خاندانوں کو سالانہ 10 لاکھ روپے تک کی ہیلتھ انشورنس حاصل ہو جائے گی۔ خیبرپختونخوا کے وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم خان جھگڑا اس یونیورسل ہیلتھ انشورنس پروگرام کو گیم چینجر منصوبہ قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے جب کوئی شخص کسی مرض کے لاحق ہونے پر ہسپتال میں داخل ہوتا ہے تو یہی وہ لمحہ ہوتا جب اسے مدد کی اشد ضرورت ہوتی ہے اور ایسی صورت میں اگر اسے یہ یقین ہو کہ اس کا اچھی ہسپتال میں مفت علاج ہو گا تو بلاشبہ یہ یقین اسے کسی حد تک مطمئن رکھے گا۔

sehat card kpk 5

کراچی لاہور یا راولپنڈی اسلام آباد کے رہائشی وہاں کی ہسپتالوں میں پیسے دے کر علاج کروائیں گے تاہم خیبرپختونخوا کے باشندے کا وہاں علاج مفت ہوگا۔ صوبائی وزیر صحت و خزانہ کہتے ہیں کہ صحت کارڈ پلس پروگرام کئی لحاظ سے اہم ثابت ہو گا۔ صوبے کے مستقل شہریوں کو اب کسی حادثے، کوئی مرض لاحق ہونے یا سنگین صحت مسائل کی صورت میں علاج معالجے کے لیے مالی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اب وہ ملک بھر میں 400 سے زائد سرکاری و نجی ہسپتالوں میں اپنے قومی شناختی پر مفت علاج کرا سکیں گے۔ یہ پروگرام نہ صرف عوام کا معیار زندگی بلند کرے گا بلکہ اس سے صوبے میں خوشحالی بھی آئے گی۔

عوام علاج معالجے پر خرچ ہونے والی رقم کی بچت یا پھر کسی اور مد میں خرچ کر سکیں گے جو کہ صوبے کی معیشت اور ترقی میں اضافے کا باعث بنے گا۔ صحت کارڈ پلس پروگرام کے تحت اس وقت صوبے کے 4 ڈویژنز ملاکنڈ، ہزارہ، مردان اور پشاور کے 18 اضلاع میں مفت علاج معالجہ کیا جا رہا ہے جبکہ آج یکم فروری سے مزید 7 اضلاع کوہاٹ، ہنگو، کرک، بنوں، ٹانک، لکی مروت اور ڈیرہ اسماعیل خان بھی اس پروگرام میں شامل ہو جائیں گے۔ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں صحت کارڈ منصوبہ پہلے سے ہی وفاقی حکومت کے تعاون سے جاری ہے تاہم رواں سال جون کے بعد یہ اضلاع بھی خیبر پختونخوا کے صحت کارڈ پلس پروگرام میں شامل ہو جائیں گے۔ اس پروگرام کے تحت ملک بھر کے 400 سے زائد سرکاری و نجی ہسپتال خیبرپختونخوا کے مستقل شہریوں کو مفت صحت سہولیات مہیا کر رہے ہیں۔

sehat card kpk 6

اس وقت خیبرپختونخوا میں 100 سے زائد ہسپتال صحت کارڈ پر مفت علاج کی سہولت فراہم کر رہے ہیں جبکہ آئندہ کچھ دنوں میں یہ تعداد 160 کے قریب ہو جائے گی۔ اس وقت کراچی کے 4، لاہور کے 22، اسلام آباد کے 9 اور راولپنڈی کے 10 ہسپتال صحت کارڈ پلس پروگرام میں شامل ہیں۔ صوبے میں اس پروگرام کے آغاز کے بعد ہسپتالوں میں مریضوں کی داخلے کی شرح میں دگنا اضافہ ہوا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق زون ون کے ضلع چترال میں صحت کارڈ کے آغاز کے بعد 3 ماہ کے دوران 2259 مریض ہسپتال داخل ہوئے جبکہ ان کے علاج پر 2 کروڑ 86 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔

اپر دیر میں 2570 مریض داخل ہوئے جبکہ ان کے علاج پر 5 کروڑ 20 لاکھ خرچ آیا۔ اسی طرح ضلع دیر میں 5470 مریضوں پر 12 کروڑ 86 خرچ ہوئے۔ ضلع ملاکنڈ میں 3 ماہ کے دوران 3977 مریض ہسپتالوں میں داخل ہوئے جبکہ ان کے علاج پر 9 کروڑ 83 لاکھ خرچ آیا۔ ضلع سوات میں 6643 مریضوں پر 21 کروڑ 11 لاکھ خرچ ہوئے۔ زون ٹو کے ضلع شانگلہ میں دو ماہ کے دوران 6116 مریض ہسپتال داخل ہوئے جبکہ ان کے علاج پر 3 کروڑ 17 لاکھ خرچ آیا۔

اسی طرح کوہستان کے 320 مریضوں پر 81 لاکھ 54 ہزار، بٹگرام کے 797 مریضوں پر ایک کروڑ 79 لاکھ، تورغر کے 54 داخل مریضوں پر 12 لاکھ، مانسہرہ کے 1821 مریضوں پر 3 کروڑ 16 لاکھ اور ہزارہ ڈویژن کے صدر مقام ایبٹ آباد میں 2 ماہ کے دوران 2259 مریض ہسپتال میں داخل ہوئے جن کے علاج پر 4 کروڑ 77 لاکھ روپے خرچ آیا۔ صحت کارڈ پروگرام تیسرے مرحلے میں یکم جنوری 2021 سے صوبائی دارالحکومت پشاور سمیت 6 اضلاع میں شروع ہوا۔ اس ایک ماہ کے دوران ضلع ہری پور میں 769 مریض ہسپتال میں داخل ہوئے جن کے علاج پر 79 لاکھ 45 ہزار روپے ہوئے۔

sehat card kpk 1

اسی طرح صوابی میں 1372 مریضوں پر 3 کروڑ 60 لاکھ، مردان میں 1721 مریضوں پر 3 کروڑ 95 لاکھ، نوشہرہ کے 999 مریض پر 2 کروڑ 39 لاکھ، چارسدہ کے 1131 مریضوں پر 3 کروڑ 20 لاکھ اور صوبائی دارالحکومت پشاور میں ایک ماہ کے دوران ہسپتال داخل ہونے والے 1962 مریضوں پر 5 کروڑ 38 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔ صوبے میں صحت کارڈ پروگرام کے آغاز سے لے کر اب تک 3 ماہ کے دوران مجموعی طور پر 41 ہزار 377 مریضوں کا مفت علاج ہو چکا ہے جن پر 8 کروڑ 81 لاکھ سے زائد رقم خرچ ہوئی ہے۔ شہریوں کی آسانی اور مسائل کی بروقت نشاندہی کے لیے نادرا کی جانب سے ایک ایس ایم ایس سروس بھی شروع کی گئی ہے۔

خیبرپختونخوا کے مستقل رہائشی 9780 پر اپنا قومی شناختی نمبر بھیج کر صحت کارڈ پلس کے تحت مفت صحت سہولیات بارے معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ صوبائی حکومت کی جانب سے اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کو صحت کارڈ کے پینل پر شامل ہسپتالوں کے باہر بورڈز آویزاں کرنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں تاکہ شہری بغیر کسی پریشانی اور دقت کے ان ہسپتالوں کا رخ کر سکیں۔ ہر ضلع کی ہسپتال معہ پتہ اور مہیا کی جانے والی ہیلتھ سروسز سے متعلق معلومات صحت کارڈ پلس کی ویب سائٹ www.sehatsahulat.com.pk پر بھی موجود ہیں جبکہ شہری 89898-0800 پر مفت کال کرکے بھی معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔

تحریر:رضوان ملک۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
44984