Chitral Times

Jul 4, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

خوراک کی قلت……… پروفیسر رحمت کریم بیگ

Posted on
شیئر کریں:

جس کھیت سے دھقان کو میسر نہیں روزی
اس کھیت کے ہر خوشہء گندم کو جلا دو (اقبال)
.
جیسا کہ آپ سب ہم سے بہتر جانتے ہیں اور آپ کو یاد بھی ہوگا کہ تخلیق پاکستان کا مقصد مسلمانوں کی الگ قومی تشخص کو ایک الگ اور نمایاں صورت میں دنیا کے نقشے پر اقوام عالم کے صف میں کھڑا کرنا تھا جس میں عوام کو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ایک با عزت قوم کی حیثیت سے پیش کرنا تھا جس کے لئے دو قومی نظریئے کو اس بناء پر پیش کیا گیا کہ مسلمان اپنی عقائد اور طرز زندگی کی بنیاد پر ہندوؤں سے ایک بالکل الگ قوم ہے ان کی طرز معاشرت میں کوئی چیز مشترک نہیں جس کی ہندووں کی جانب سے بھر پور مخالفت کی گئی اور مسلمانوں سے بڑھ کر ہندو اخبارات نے اسی بات کو دن رات اچھالنا شروع کیا اس دو قومی نظریئے کی اشاعت اور ترویج میں ان اخبارات کا نا دانستہ بڑا کردار رہا اور جب پاکستان معرض وجود میں آیا تو ہندو کف افسوس ملتے رہ گئے اور انتقاما انہوں نے کشمیر کے راجہ کو اپنی جال میں اتار کر کشمیر پر قبضہ جمانے میں کامیاب رہے جس میں شیخ عبداللہ ان کا آلہء کار تھا خیر یہ سب گذر چکے ان کا رونا رونے سے کوئی فائدہ نہیں، ہماارے پاس اب پاکستان ہے جو کہ اللہ پاک کی ایک بڑی نعمت ہے ورنہ آج ہم مودی کے ساتھ خانہ جنگی میں افغانستان والی صورت حال سے دوچار ہوتے۔
.
اس وقت ہمارے سامنے ایک الگ صورت حال ہے، یہ سب ملک میں رائج جاگیرداری نظام کی پیداوار ہے، یہ ان Mafias اور cartels کا پیدا کردہ ہے جس کا درست اندازہ ہمارے خان صاحب اور اس کی معاشی ٹیم کو نہیں تھا، یہ اندرونی انتشار پھیلانے والے مافیا کا کام ہے جن کے پاس کھربوں کا سرمایہ ہے جو کسی بھی وقت ملک کی معاشیات بحران سے دوچار کرسکتے ہیں، افسوس کی بات یہ ہے کہ معاشی ٹیم کو ان تمام خطرات کا ادراک ہونا چاہئے تھا، آپ کو سب سے پہلے ملکی پیداوار کو سنبھالنے کے لئے اقدامات کرنے تھے،تمام اشایئے ضرورت حکومت کی اپنی کنٹرول میں ہونا چاہئے جس میں گندم، چینی، خوردنی تیل، دالیں، چائے، قہوہ وغیرہ بنیادی اہمیت کے حامل ہیں ان کی تمام پیداوار کو حکومت خرید کر ذخیرہ کر لے اور سابقہ دوروں کی طرح راشن ڈپو کا نظام قائم کرکے عوام کو خوش اور مطمئین رکھے باقی اشیاء مثلا صابن، پالش، پھل، سبزی،بیٹری، ماچس، وغیرہ چھوٹی موٹی اشیاء پر اپنا وقت ضائع نہ کرے، عوام کو دو وقت کی روٹی سستی ملنی چاہئے عوام مطمئن رہئیگے، اس کے بعد بڑی صنعتی پیداوار مثلا سیمینٹ، سریا، تعمیراتی سامان، اور ان کی پیداواری صلاحیت کے ساتھ سپلائی پر کڑی نظر رکھے کہ حکومت کے پاس ایک ملکگیر نظام اور اچھی مشینری موجود ہے ان کی قیمتوں پر کڑی نظر رکھے جس طرح علاوئدین خلجی نے پورے ہندوستان میں قیمتوں کو کنٹرول کر رکھا تھا اور اس کی بیس سالہ دور میں ایک بھی چیز کی قیمت ایک پائی بھی بڑھنے نہیں پائی تھی، ہمیں ان ماہرین کی ذہانت سے قائم ہونے والی تجربات کا مطالعہ کرنا ہوگا ورنہ ہماری معاشی ٹیم کی موجودگی کا کیا فائدہ ہے؟ اور یہ اسی کے لئے ہی تو تشکیل دی گئی تھی جو اب ناکام رہی، ادویات جو کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی وجہ سے بڑھتی ہیں ان پر بھی کنٹرول ہونا چاہئے۔
.
ملک کی اقتدار پر قبضہ کرنا کوئی مردانگی نہیں بلکہ اس کو چلانا اور درست سمت میں ترقی دینا حکمران کی زمہ دا ری ہے اور یہی قسم اٹھا کر حکومت کی کرسی پر بیٹھا گیا ہے، عوام بھوکے ہیں، ملک میں بے اطمینانی ہے، معیشت کی حالت بہتر نہیں ہورہی، غلط اشارئے میڈیا پر دئے جارہے ہیں یہ سب شرمناک صورت حال ہے، مافیاز اور کارٹیلز کو پکڑ کر عوام کے سامنے ان کا منہ کالا کرکے گدھوں پر الٹا بٹھا کر سڑکوں پر ان کی نمائشی گشت کرائی جائے، عدالت ان کو نہیں راہ ر است پر لا سکتی کہ اس میں سال ہا سال لگتے ہیں عوام کا خون چوسنے والوں کو فوری عوام کے سامنے لاکر سزا دینا اس کا حل اور عوام کو مطمئن کرنے کا آسان طریقہ ہے، اگر حکومت مافیاز اور کارٹیلز پر ہاتھ نہیں ڈال سکتی تو وہ حکومت ملک چلانے کا مستحق نہیں ہے، مرکز، پنجاب، کے پی اور سندھ کے وزرائے خوراک کو فورا ہٹا کر ان کی جگہ قابل اور دانا لوگوں کو مقرر کیا جائے، یہ وزرائے خوراک ناکام ہوگئے ہیں بلکہ ان کو اخلاقی لحاظ سے خود مستعفی ہونا چاہئے تھا۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
31749