Chitral Times

Jul 2, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

حکومت کیلئے اصل امتحان ………..محمد شریف شکیب

Posted on
شیئر کریں:

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ غریب کی بہتری کے لئے ہی حکومت میں آئے ہیں اور اگر غریب کا احساس نہیں کر سکتے توحکومت میں رہنے کاحق نہیں۔عوامی ریلیف کے لئے کچھ بھی کرنا پڑے۔کروں گا، قیمتوں میں کمی کے لئے ہر حد تک جائیں گے،اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا جائزہ لینے کے لئے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے مشیر خزانہ کو ہدایت کی کہ کسی بھی چیز کے پیسے کاٹنے پڑیں تو بیشک کاٹ دیں مگر غریب آدمی کو سہولت دیں۔عمران خان نے کہا کہ ملک میں مہنگائی سابقہ حکومت کی لوٹ مارکا نتیجہ ہے، ذخیرہ اندوزوں نے بھی معاملات خراب کئے۔عام آدمی کے کچن میں بنیادی اشیاء ہر حال میں پہنچانے ہیں، جن گھرانوں میں خریدنے کی سکت نہیں، انہیں احساس پروگرام کے تحت راشن دیا جائے گا۔مہنگائی کے حوالے سے وزیراعظم کے ریمارکس سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت کو مہنگائی کی چکی میں پسنے والے غریب لوگوں کی تکلیف اور مسائل کا ادراک ہوچکا ہے اور وہ ان مسائل کو سنجیدگی سے حل کرنا چاہتی ہے۔ موجودہ حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہے مہنگائی کا جن بھی بوتل سے باہر آگیا ہے۔منیر نیازی کے بقول ”کچھ شہردی لوگ وی ظالم سوں، کچھ سانوں مرن دا شوق وی سی“ موجودہ حکومت کو بھی بیک وقت دو دو محاذوں پر لڑنا پڑا۔ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے جاگیر داروں، سرمایہ داروں اور صنعت کاروں نے اپنی مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کے ذریعے مصنوعی قلت پیدا کی اور قیمتوں میں من مانا اضافہ کردیا۔ اور رہی سہی کسر حکومت میں شامل سرمایہ داروں اور صنعت کاروں نے پوری کردی۔ واقفان حال کے مطابق گندم اور چینی کا حالیہ بحران حکومت میں شامل بعض عناصر کا پیدا کردہ ہے۔ بے شک عمران خان بذات خود نہایت مخلص، غریب پرور، کرپشن، رشوت اور اقرباء پروری کے سخت خلاف ہیں۔لیکن ان کی معاشی ٹیم اور کابینہ میں شامل بہت سے لوگوں کو غریبوں سے کوئی ہمدردی نہیں، وہ صرف اپنا مال کھرا کرنے کے لئے تحریک انصاف کی صف میں شامل ہوئے ہیں، کل کلاں اگر ہوا کا رخ اگر دوسری جانب ہوا۔تو یہ لوگ بھی ہوا کے دوش پر اڑتے ہوئے اقتدار والوں کے اڑن کھٹولے میں بیٹھ جانے سے ایک لمحہ بھی تاخیر نہیں کریں گے۔ جمہوری نظام میں ایک ٹیم کے ساتھ حکومت چلانی ہوتی ہے۔ عمران خان اپنی کابینہ میں فرشتے کہاں سے لائیں گے۔ مجبوراً انہی کرپٹ عناصر کو اپنا ہم سفر بنانا پڑتا ہے اور ذاتی مفادات کے پجاری یہ عناصر قدم قدم پر حکومت کے لئے مشکلات پیدا کرتے ہیں۔ موجودہ حکومت کو بہت سے خبائث ورثے میں ملے ہیں۔جس دن عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالا ہے۔ طوفانوں میں گھرے نظر آتے ہیں۔ ایک بحران ٹلتا نہیں، دوسرا بحران جنم لیتا ہے۔ملک کی مشرقی اور مغربی سرحدوں پر کشیدگی ہے تو دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا حکومت کو سامنا ہے۔ ملک کے اندر سیاسی مخالفین سے بھی نمٹنا ہے اور سرکش بیوروکریسی کو بھی قابو کرنا ہے جو تبدیلی اور اصلاحات کی راہ میں رکاوٹ بن کر کھڑی ہے۔ بعض ریاستی ادارے بھی حکومت کو ناکام ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور میڈیا بھی سوتیلی ماں کا کردار ادا کررہی ہے۔ خود حکومت کی اپنی صفوں میں بھی انتشار وقفے وقفے سے اٹھتا رہتا ہے۔ ملک کے دو اہم صوبوں پنجاب اور خیبر پختونخوا کو وفاقی حکومت نے عملی طور پر اپنے ہی کنٹرول میں رکھا ہوا ہے۔ دونوں صوبوں کے نسبتاً کمزور وزراء اعلیٰ کے خلاف محلاتی سازشیں تھمنے کا نام نہیں لے رہیں۔ سیاسی محاذ پر تمام بحرانوں پر عمران خان اپنے عزم صمیم کے ذریعے قابوپاسکتے ہیں لیکن مہنگائی کو قابو کرنے میں ناکام رہا تو حکومت عوام کا اعتمادکھودے گی اور یہی موجودہ حکومت کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ وزیراعظم نے غریب طبقے کو ریلیف دینے کے لئے گھی، آئل، چینی، چاول اور دالوں کی قیمتیں کم کرنے کا اعلان تو کیا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اس کے لئے حکومت کیالائحہ عمل اختیار کرتی ہے۔ قیمتوں میں کمی کے لئے سرکاری سٹورز کا سہارا لیا گیا تو یہ ناکام حکمت عملی ہوگی۔کیونکہ اس ادارے کی شفافیت پر ہر طرف سے انگلیاں اٹھ رہی ہیں حکومت کا اصل امتحان اوپن مارکیٹ میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا ہے جو ضلعی مشینری کو انتہائی فعال اور متحرک بنائے بغیر ممکن نہیں۔بدقسمتی سے ہم مادہ پرستی میں اتنے اندھے ہوچکے ہیں کہ اللہ کا خوف ہمارے دلوں سے اتر چکا ہے۔ہرمسلمان کا ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ سب کچھ دیکھتا اور جانتا ہے مگر ہمیں فکر نہیں ہوتی۔ جہاں لکھا نظر آئے کہ کیمرے کی آنکھ تمہیں دیکھ رہی ہے تو فوراً سنبھل جاتے ہیں۔اس لئے ملاوٹ، ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی مہنگائی پیدا کرنے والوں کے لئے سخت ترین سزائیں مقرر کی جائیں اور سو دو سو افراد کو عبرت کا نشان بنایا جائے تب ہی عوام کو ریلیف پہنچانے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
32120