Chitral Times

Jul 3, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

حکومتی فیصلے سے چترالی عوام بنیادی حق سے محروم – تحریر: عبد الباقی چترالی

Posted on
شیئر کریں:

ہندوکش کے دامن سے چرواہے کی صدا – حکومتی فیصلے سے چترالی عوام بنیادی حق سے محروم – تحریر: عبد الباقی چترالی

چترال خیبر پختونخواہ کی پسماندہ ترین اور پہاڑی علاقہ ہے۔ یہاں زرعی زمین نہ ہونے کے برابر ہے ۔ چترال کی 98 فیصد رقبہ غیر آباد اور پہاڑوں پر مشتمل ہے۔ تقریباً 2 فیصد رقبہ میدانی اور قابل کاشت ہے۔یہاں پر کاشتکاری کا انحصار موسم پر ہوتا ہے ۔ کبھی سردیوں کی موسم میں زیادہ برف باری کی وجہ سے فصلیں سڑ کر خراب ہو جاتے ہیں ۔اور کبھی برف باری اور باریشیں کم ہونے کی وجہ سے آبپاشی کے لئے پانی کی قلت پیدا ہو جاتی ہے ۔اگر موسم سازگار ہو بھی جائے تو چترال کی قابل کاشت زمینوں سے اتنا اناج پیدا نہیں ہوتا ہے جو چترال کے باشندوں کی اناج کی ضرورت پوری کر سکے۔چنانچہ چترال کی 99 فیصد باشندے سرکاری گوداموں سے رعایتی نرخ پر اناج خرید کر اپنی بنیادی ضرورت پورا کرتے تھے ۔سابق حکمرانوں نے 1970 سے چترال میں غربت ،پسماندگی اور سخت موسمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے چترال کی عوام کو رعایتی نرخ پر گندم فراہم کر رہے تھے ۔اس وقت موجودہ اتحادی حکومت 1970 سے جاری گندم کی رعایتی نرخ ختم کر کے ساڑھے گیارہ ہزار روپے 100کلو گرام گندم کی قیمت مقرر کر کے غریب عوام کو بنیادی ضرورت زندگی سے محروم کر کے زندہ درگور کر دئیے ہیں ۔حکومت کی چترال میں گندم کی سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ چترالی عوام کے لئے ناقابل برداشت ہے ۔یہ چترالی عوام کے لئے زندگی اور موت کا مسلہ ہے۔چنانچہ چترال کی طول و عرض میں حکومت کی اس نا انصافی اور ظالمانہ فیصلے کے خلاف چترالی عوام سراپا احتجاج بن کر جلسے جلوس کر رہے ہیں ۔اور کئی ہفتوں سے دھرنے جاری ہیں ۔

 

حکومت گلگت کی عوام کو رعایتی نرخ پر دو ہزار روپے فی سو کلو گرام گندم کی بوری کی قیمت مقرر کئے ہیں۔ جبکہ چترال میں گلگت سے زیادہ غربت اور بےروزگاری ہے ۔ معاشی لحاظ سے چترالی عوام گلگت سے زیادہ گندم کی سبسڈی کے مستحق ہیں ۔لہذا حکومت کو گلگت کی ریٹ پر چترالی عوام کو بھی گندم کی فراہمی یقینی بنانا چائیے ۔

 

موجودہ اتحادی حکومت چترال کی محب وطن اور آمن پسند لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہے ۔ذرائع آمدن سے محروم چترالی عوام پہلے ہی سے مہنگائی کی چکی میں پیس رہی تھی ۔اب حکومت نے گندم کی سبسڈی ختم کر کے چترال کی غریب عوام کو فاقہ کشی پر مجبور کر دیا ہے ۔سابق وزیراعظم میاں نواز شریف صاحب نے اپنے دور حکومت میں چترال کی تعمیر وترقی کے لئے شاندار خدمات انجام دیئے تھے ۔جبکہ موجودہ وزیراعظم چترالی عوام کو دی جانے والی گندم کی سبسڈی ختم کر کے چترال کی غریب عوام کی منہ سے خشک روٹی کا نوالہ چھین کر بنیادی ضرورت زندگی سے محروم کر دیا ہے ۔جو کہ چترالی غریب عوام کے ساتھ ظلم ،ذیادتی اور ناانصافی ہے ۔ہم اہلیان چترال جناب وزیراعظم پاکستان سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ چترال کی پسماندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے گلگت کی طرح چترال کو بھی گندم کی سبسڈی دے کر چترالی عوام میں پائے جانے والے پریشانی اور بے چینی دور فرمائی جائیں ۔

 

چترال میں حکمران جماعتوں کو اپنی سیاسی مستقبل بہتر بنانے کیلئے آنے والے انتخابات سے پہلے چترالی عوام کو گلگت کی ریٹ پر گندم کی فراہمی یقینی بنانا چائیے ۔اگر چترال میں آنے والے انتخابات سے پہلے گندم کی سبسڈی بحال نہیں ہوئی تو اتحادی جماعتوں کے امیدواروں کے لئے انتخابی مہم کے دوران عوام کا سامنا کرنا دشوار ہو جائے گا ۔چترال میں گندم کی سبسڈی ختم کرنے کی سزا اتحادی جماعتوں کی امیدواروں کو بھگتنا پڑے گا ۔اس صورت میں اتحادی جماعتوں کے امیدواروں کی عبرت ناک شکست نوشتہ دیوار ہوگی۔

 

جغرافیائی لحاظ سے چترال تین اطراف سے افغان سرحد کے ساتھ ملا ہوا حساس ترین ضلع ہے۔اس صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے اعلیٰ حکام اور متعلقہ ادروں کو اس مسلے کی طرف فوری توجہ دینی چائیے ۔اگر اس مسلے کو نظر انداز کر نے کی کوشش کی گئی تو چترال میں آمن و آمان کا مسلہ سنگین صورت اختیار کر سکتا ہے ۔گندم کی سبسڈی چترالی عوام کے لئے زندگی اور موت کا مسلہ ہے ۔لہذا ارباب اختیار کو چترالی عوام کی اس بنیادی مسلے کو حل کرنے کی طرف سنجیدہ توجہ دینی کی ضرورت ہے ۔اگر چترال میں آمن و آمان کا مسلہ پیدا ہو گیا تو اس کے تمام تر ذمہ داری متعلقہ ادروں اور حکومت وقت پر عائد ہو گی۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
75613