جماعت اسلامی چترال لوئر کے امارت کی استصواب حوالے خبر کی وضاحت
چترال (چترال ٹائمز رپورٹ ) چترال کے بعض میڈیا میں شائع ہونے والی جماعت اسلامی چترال کی امارت مقابلہ کی خبر من گھڑت اوربے بنیاد ہے. جماعت اسلامی میں امارت یا کسی بھی ذمہ داری کے لیے مقابلے کا کوئی تصور نہیں. جماعت کی طرف سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہاگیا ہے کہ جماعت میں ہر دو سال بعد ضلعی امارت کے لیے استصواب ہوتے ہیں. اور جس ضلع میں ارکان کی تعداد تین سو سے زائد ہوں تو اراکین کی آسانی کے لیے ضلعی مجلس شوری کی تجویز پر تین نام بلیٹ پیپر کے لئے مختص کر دیئے جاتے ہیں، یی تین افراد ہی قطعی طور پر امیدوار نہیں ہوتے، نہ اس میں ان کی اپنی مرضی شامل ہوتی ہے. اور نہ اراکین جماعت پر لازم ہوتا ہے کہ وہ ان تین افراد ہی کے حق میں رائے دیں بلکہ ان کی مرضی ہوتی ہے کہ وہ ان کے علاوہ جس رکن کو بھی مناسب اور اہل سمجھیں اس کے حق میں رائے دے سکتے ہیں. اس طریقے سے یہ بھی عین ممکن ہوتا ہے کہ بلیٹ پیپر میں درج افراد کے علاوہ کوئی فرد منتخب ہوجائے. لہذا مذکورہ خبر صریحتا بے بنیاد اور گمراہ کن ہے.