Chitral Times

Jul 1, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

تاکید وفا و درس یگانگت۔۔۔۔۔ از شفیق الاسلام

شیئر کریں:

جس کا کام اسی کو ساجھے،

       حالیہ عالمی مہلک مرض یا آزمائش/قہر خداوندی سے کیسے نمٹا جاۓ۔

       خدارا! ناامیدی نہ پھیلائیں امید کا دامن تھام کے رہیں۔ہم نہ امریکی ہیں، نہ ایرانی، نہ ایٹالین اور نہ ہی برطانوی؛ کیوں یہ قوی گمان رہے کہ اب کیا کریں، کدھر جائیں آخر کار مہلک ہتھیار کا رخ ہماری طرف ہو ہی گیا۔ ٹھیک ہے اگر ایسا ہی ہے تو عقل کا تقضا یہی ہے کہ بہتر سے بہتر آڑ کا سہارا لیا جاۓ نہ کہ اپنے آپ کو ہدف بنایا جاۓ۔ جس امت کا آفاقی مذہب ضابطہ حیات ہو، رب سے قوی امید ہو، رہبر محبوب خدا ہو تو اوروں پر نظر کیوں۔ یہ عقیل کا شایان شان نہیں کہ تمام شعبہ ہاۓ زندگی کے مختلف النوع علوم و فنون کو صرف اور صرف اپنے آپ تک محدود سمجھے۔     

یہ بے جا مبالغے، یہ قیاس آرائیاں اور توہمات آمیز ناز و گمنڈ اور دوسروں پر فقرے کسنا کیوں کر اس معاشرہ کا مشغلہ بنا۔ یہ سوچ کر شامت سی آنے لگتی ہے کہ اس معاشرہ کا ہر فرد بضد ہو کر صرف خام خیالیوں کے بل بوتے بیک وقت سینکڑوں سیڑھیوں پر قدم رکھنے کا دعویدار ہے۔ مثلا ہر فرد پیشہ ور ڈاکٹر کے روپ میں بھی خود ہی نمودار ہے، بہترین انجینئیر بھی خود ہی بن بیٹھے ہیں۔سیاست دان بھی ہیں وکیل، قانون دان، سائنسدان بھی ہم خود ہی ہیں۔کسی وزیر و مشیر کے کرسی پر بھی سب براجماں لگ رہے ہیں اور مدرس،معلم اور مفتی و پیشوا بھی ہم خود ہی ہیں۔ میرے اندازے کے مطابق یہ سب محض ہمارے جاہلیت کی علامت ہے۔ بحیثیت انسان ہم کسی شعبہ ہاۓ زندگی سے منسلک انسانوں کو اس سے متعلقہ ذمہ دار سمجھنے سے کیوں قاصر ہیں۔ کیوں ہمیں اپنے اپنے ذمہ داریوں کا احساس نہیں۔       

ذرا تحمل کا مظاہرہ کیا جاۓ، اپنے اپنے ذمہ داریوں میں کمال پیدا کریں دوسروں کو اعتماد سے کام کرنے دیں، رب پر یقین محکم رہے اور ایک ملت بن کے آگے دیکھیں تو یقیناً مہلک ہتھیار کےاس ضرر سے ہم اپنے آپ کو بچا ہی نہیں سکتے بلکہ ایسے مہلک ہتھیار کو اٹھا کر کوسوں دور پھینک سکتے ہیں۔       

 اس کے لئے ہمیں اپنے آپ میں اعتماد پیدا کرنا ہوگا، ثابت قدمی سے متعین شدہ حفاظتی تدابیر اپنانا ہوگا، امرا کے متعین شدہ اقدامات پر عمل کرنا ہوگا، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون اور اپنے حصار پر نظر رکنا ہوگا۔ جس جس کی جو ذمہ داری بنتی ہے ان کے ساتھ نیک نیتی سے تعاون اور حوصلہ افزائی کرنا ہوگا۔خصوصا مذہبی شعائر مساجد و مدارس، عصری تعلیمی اداروں کے منتظمین سمیت گھر گھر کے ذمہ داروں کو اپنے حدود میں رہ کر اپنا ذمہ نبھانا ہوگا۔ اگر امید ، ہمت اور بلند حوصلے سے ان عوامل پر کاربند رہیں تو انشاءاللہ ہم نہ امریکی ہیں، نہ ایرانی ، نہ ایٹالین اور نہ ہی برطانوی بلکہ ہم پاکستانی ہیں اور یہ پاک دھرتی اللہ کی نعمت ہے، اللہ پاک اس کا اور اس کے مکینوں کا محافظ ہے۔ انشاءاللہ! روشن اس کا مستقبل ہے ہم سب محکم یقین کے ساتھ اس کے مورچہ زن سپاہی ہیں اور یہ ہمارا قلعہ ہے۔ اسلام کا قلعہ ہے اور رب پر ہمارا کامل یقین ہے کہ مایوسی اور ناامیدی کفر ہے اور رب ہمارا حامی و ناصر ہے۔                             


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
34610