Chitral Times

دھڑکنوں کی زبان ۔احتجاج۔محمد جاوید حیات

دھڑکنوں کی زبان ۔احتجاج۔محمد جاوید حیات

احتجاج کی تاریخ پرانی ہے لیکن نوعیت میں فرق ہوتا ہے۔،حضرت عقیل رضی اللہ تعالی شیر خدا کے پاس آکر فرماتے ہیں ۔۔مجھے بیت مال سے کچھ دےدیں گھر میں کھانے کو کچھ نہیں ۔۔۔شیر خدا بیت المال کی چابیاں نوکر کی طرف پھینکتے ہیں جاٶ بیت المال کا دروازہ عقیل رضی اللہ تعالی کے لیے کھول دو ۔۔حضرت عقیل رضی اللہ تعالی غصے سے کہتے ہیں کہ کیا تم مجھ سے چوری کرانا چاہتے ہو شیر خدا فرماتے ہیں کہ کیا یہ چوری نہیں کہ میں لوگوں کی اجازت کے بغیر آپ کو بیت المال سے کچھ دے دوں یاد رہے یہ امیر المومنین ہیں اور یہ ان کا بھاٸی۔۔۔یہ دونوں احتجاج تھے ۔۔یہ اپنی نوعیت کے پاکیزہ احتجاج تھے ۔۔دونوں کو اپنی پاک دامنی کی فکر تھی ۔۔

 

مسجد نبوی میں امیر مومنین کو خطبہ دینے سے پہلے احتجاج کے زریعے روکا جاتا ہے یہ ناانصافی کے لیے احتجاج تھا جب سائل کو مطمین کیا جاتاہے تو وہ سو سوجان سے نثارہوتا ہے ۔۔۔ہر ظلم کے خلاف احتجاج ہوتا ہے احتجاج مجبور عوام کا وہ رد عمل ہے جو ظلم، نا انصافی اور حق تلفی کے خلاف ہوتا ہے ۔دنیا میں بڑے بڑے احتجاج انارکی کی یادگار ہیں ۔قریب زمانے میں زار روس کے خلاف احتجاج، موزیتگ احتجاج، فرانسیسیوں کا احتجاج، بلیک امریکن کا احتجاج، مسلمانان بر صغیر کا احتجاج شی گویرا منڈیلا وغیرہ کا میدان عمل میں اترنا ۔۔ایرانیوں کی جدو جہد یہ سب احتجاجات انقلاب کی شکل اختیار کر گئے پھر عوام کے سمندر کے آگے ظلم کے بند ٹوٹ گئے ۔۔احتجاج کسی ملک اور ریاست کے لیے نیک شگون نہیں۔۔۔ بے چینی۔۔۔ اور ناکامی کی علامت ہے ۔اگر کسی ریاست میں انصاف کا بول بالا ہو عوام خوشحال اور مطمین ہوں حقوق پامال نہ ہوں تو احتجاج نہیں ہوتا ۔۔بےچینی آہستہ آہستہ پھیلتی ہے اور پھر تنگ آمد بہ جنگ آمد ہوجاتی ہے اس کو دبایا نہیں جاسکتا ۔۔

 

ملک خداداد احتجاجوں کی زد میں ہوتاہے آۓ دن مختلف طبقہاۓ زندگی سڑکوں پر ہوتے ہیں ان کے مطالبات جاٸز ہوتے ہیں لیکن شنواٸی نہیں ہوتی ۔اب یہ احتجاجات دھرنے کی شکل اختیار کر جانے لگے ہیں ہمارے پاس طویل سیاسی دھرنوں کا رکارڈ موجود ہے اور دھرنے کے نعرے بھی الارم سے کم نہیں ۔۔۔جینا نہیں مرنا ہوگا دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا ۔۔۔۔

اب معاشرے کا حساس طبقہ اہل قلم اور شعرا کے لہجوں میں بھی تلخیاں أگٸی ہیں ۔معاشرہ دو واضح حصوں میں بٹ گیا ہے ۔۔ایک اشرافیہ اور أفیسر شاہی ہے دوسرا غریب عوام ہے اس کا جینا حرام ہے اور اشرافیہ اور أفیسر شاہی کی عیاشیوں کی حد نہیں ۔۔قرض پر پلنے والے اس ملک میں ان کی عیاشیاں دیکھو تو مایوسی نہیں تو اور کیا پھیلے گی ۔احتجاج اور دھرنا ہوگا اور کیا ہوگا ۔کسی بھی محکمے کو دیکھو اس کے ملازمیںن مطمین نہیں تنخواہ دار کی تنخواہیں کاٹی جاتی ہیں پنشنر کا پنشن ختم کیاجارہا ہے اور المیہ یہ کہ أفیسر شاہی وغیرہ کی تنخواہیں پنشن مراعات بڑھاٸی جارہی ہیں ان کی عیاشیوں میں اضافہ کیا جارہا ہے اگر غریب طبقے کی بات آجاۓ تو خزانے پر بوجھ ہونے اخراجات کم کرنے قربانی دینے حکومت سے تعاون کرنے کی بات آتی ہے ۔۔

 

اگر ایک جج اپنی پنشن دس لاکھ کی رقم بنگلہ پروٹوکول سرکاری پانی بجلی گاڑی تیل وغیرہ کم کرے تو أسمان ٹوٹے گا یہ قومی خزانے پر کوٸی بوجھ نہیں اگر ایک معمولی نوکر کو معمولی جیب خرچ پنشن کے نام پہ دی جاۓ تو خزانے پہ بوجھ ہوگا ۔”خزانہ خالی ” یہ ایک ٹرم ہے لیکن خزانے والے سے دریافت کون کرے کہ کیوں خالی ہے ؟ خالی ہونے کی وجہ کیا ہے ؟ ۔۔یہ شاید غیر متعلقہ سوالات ہیں جن کا جواب دہ ان کا جواب دینا تک اپنی توہین سمجھتا ہے ۔۔تب احتجاج ہوگا اور کیا ہوگا ۔فریاد ہوگی ۔۔دھاٸی ہوگی البتہ کوٸی یہ نہ سوچے کہ ان أہوں کا کوٸی اثر نہیں ہوتا ۔۔۔أہ کو اثر ہونے میں عمریں ضرور لگتی ہیں لیکن بے اثر کبھی نہیں ہوتیں ۔۔۔احتجاج بے چینی کی علامت ہے ہمارے حکمرانوں کو اس بے چینی کا ادراک کرنا چاہیے ایسا نہ ہوکہ چنگاری جولا بن جاۓ اور اونچے اونچے ایوانوں کوراکھ کردے ۔۔

Posted in تازہ ترین, مضامین
89929

صوبائی کابینہ کا اجلاس، مختلف سمریوں کی منظوری، خیبرپختونخوا منرلز ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے قیام کی منظوری دی گئی

صوبائی کابینہ کا اجلاس، مختلف سمریوں کی منظوری، خیبرپختونخوا منرلز ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے قیام کی منظوری دیدی گئی

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) خیبرپختونخوا کابینہ کا آٹھواں اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں وزیراعلیٰ سردار علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں خیبرپختونخوا پولیس کو مزید سہولیات دینے، معدنیات کے شعبے کے ذریعے آمدنی بڑھانے اور ترقیاتی سکیموں پر عملدرآمد کو بہتر بنانے کے اقدامات پر غور کیا گیا۔وزیراعلیٰ سردار علی امین گنڈا پور نے صوبے میں امن و امان کو مستحکم کرنے کے لیے خیبر پختونخوا پولیس کے لئے اضافی وسائل مختص کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے معدنیات کے شعبے کے ڈھانچے اور طریقہ کار کو بہتر بناتے ہوئے صوبے کیلئے بہتر آمدنی کا حصول یقینی بنانے کی خصوصی ہدایت کی۔ خیبرپختونخوا منرلز ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے قیام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے معدنیات کا شعبہ جدید خطوط پر استوار ہو گا اور اس سے صوبے میں سرمایہ کاری کے مواقع بڑھیں گے۔صوبائی کابینہ کے اجلاس میں وزراء، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز اور متعلقہ انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔

 

صوبائی کابینہ نے معدنیات کے شعبے میں اہم سنگ میل عبور کرتے ہوئے خیبرپختونخوا منرلز ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے قیام کی منظوری دی، جس کا مقصد جدید طرز سے معدنیات کی تلاش، کھدائی، پروسیسنگ اور بین الاقوامی سطح پر مارکیٹنگ کرنا ہے۔موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 کے سیکشن 116A میں ترمیم کے بل کا مسودہ صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا جسکی منظوری دی گئی۔ ترمیم کا مقصد ٹریفک قوانین کی آگاہی، مشینری اور آلات کی خریداری کے لئے مختص 25 فیصد کوٹے سے 10 فیصد پولیس ویلفیئر فنڈ کے لئے مختص کرنا ہے۔ایکسائز، ٹیکسیشن اور نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے آن لائن ادائیگی کا نظام متعارف کرانے اور موجودہ موٹر وہیکل رجسٹریشن سسٹم کو مربوط کرنے کے لئے خیبر پختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے ساتھ معاہدے کی تجویز پیش کی گئی جس پر کابینہ نے اتفاق کرتے ہوئے ایک سال کی مدت کے لیے اسکی منظوری دی۔جنوبی وزیرستان اپرکے شہریوں کی املاک کے نقصانات کے معاوضے کی ادائیگی کے لئے سٹیزن لاسز کمپنسیشن پروگرام جنوبی وزیرستان اپر بطور نان اے ڈی پی سکیم/اے آئی پی منظورکرنے کی سمری اجلاس میں پیش کی گئی جسکی منظوری دی گئی منصوبے کی لاگت ڈیڑھ ارب روپے ہے جو وفاقی حکومت ادا کرے گی۔

 

ہزارہ ڈویژن کے مختلف منصوبوں میں غیر ملکی شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے 500 فوجیوں کی ایکس پوسٹ فیکٹو منظوری اور 200 نئے فوجیوں کی طلبی کی سمری صوبائی کابینہ کے سامنے منظوری کے لیے پیش کی گئی۔ یہ فیصلہ کوڈ آف کریمنل پروسیجر 1898 کے سیکشن 131A اور آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت لیا گیا ہے۔محکمہ داخلہ اور قبائلی امور نے کیلشیم امونیم نائٹریٹ اور پوٹاشیم کلوریٹ کو دھماکہ خیز مواد کی لسٹ میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی جو کہ خیبر پختونخوا دھماکہ خیز مواد ایکٹ 2013 کے سیکشن 2 (f) کی شق (iii) اور سیکشن 23 میں ترمیم کے ذریعے ہو گی، کی صوبائی کابینہ نے منظوری دے دی۔اجلاس میں فلڈ پروٹیکشن سیکٹر پروجیکٹ کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے قرض کے حصول کے لیے سمری صوبائی کابینہ کی منظوری کے لئے پیش کی گئی۔ کابینہ نے سمری سے اصولی طور پر اتفاق کیا۔ فلڈ پروٹیکشن سیکٹر پروجیکٹ کی لاگت 194.625 بلین روپے ہے جس کی منظوری سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے 23.05.2023 کو اور ایکنک نے 27.06.2023 کو دی تھی۔

 

توانائی کے تحفظ کے مجوزہ اقدامات پر عملدرآمد کے منصوبے کی سمری کابینہ کے سامنے رکھی گئی۔ کابینہ نے انرجی اینڈ پاور ڈیپارٹمنٹ کے رولز آف بزنس، 1985 میں ترامیم کی منظوری دی جس سے صوبائی الیکٹرک انسپکٹوریٹ کو صوبے بھر کے تمام شعبوں میں توانائی کے تحفظ کے حوالے سے قوانین/قواعد/ضابطے/ ہدایات/کوڈز نافذ کرنے کا اختیار دیا گیا۔محکمہ زراعت نے پاکستان ٹوبیکو بورڈ کی تشکیل نو کی تجویز پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔ چونکہ بورڈ کی میعاد23-01-2014کو ختم ہو چکی ہے۔ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، اسلام آباد نے صوبے سے تمباکو کے کاشتکاروں کے تین نام فراہم کرنے کی درخواست کی ہے جنہیں قانون کے تحت پی ٹی بی کے ممبر کے طور پر منتخب کیا جائے گا۔

 

خیبرپختونخوا ہیلتھ فاؤنڈیشن کے بورڈ آف گورنرز کے غیر سرکاری اراکین کے لیے سرچ اینڈ نومینیشن کونسل کی جانب سے نامزد کردہ پینل کابینہ کے سامنے رکھا گیا۔ کابینہ نے ڈاکٹر شبانہ حیدر کو بطور چیئرپرسن اور حسنین خورشید احمد، محمد یحییٰ، انعم سعید اور ڈاکٹر صوبیہ صابر علی کے ناموں کی منظوری دی۔پیڈو کی مختلف کمیٹیوں میں ممبران کی تقرری کی سمری منظوری کے لیے کابینہ کے سامنے رکھی گئی۔ پالیسی بورڈ کی سفارش کے مطابق کابینہ نے قابل تجدید توانائی کمیٹی کے لیے عزیز رضا اور مالیاتی کمیٹی کے لیے حمود الرحمان کے ناموں کی منظوری دی۔ ڈبلیو ایس ایس سی سوات اور مردان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبران کے لیے سفارشات کابینہ کے سامنے پیش کی گئیں جنہیں منظور کر لیا گیا۔پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں خصوصی تعلیمی اداروں اور ویلفیئر ہومز کے اساتذہ کی گریڈ 17 سے گریڈ 18 میں اپ گریڈیشن کی سمری کابینہ کے سامنے رکھی گئی جس کی منظوری دے دی گئی۔ کابینہ کے اجلاس میں معذوروں کے لیے قائم اداروں میں کام کرنے والے اساتذہ کے پے سکیلز پر نظر ثانی کی ایگزیکٹو سمری پیش کی گئی۔ اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کابینہ نے ڈگریوں کے حصول کی تاریخ سے 32 اساتذہ کو تنخواہ کے لیے سکیل (گریڈ 17) دینے کی منظوری دی۔

 

ڈرگ فری پشاور پروگرام فیز ٹو کے تحت بقایا رقم ادا کرنے کے لیے 2.7 ملین روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ ان ایڈ کی تجویز کابینہ کے سامنے رکھی گئی۔ اس کی منظوری دی گئی۔ اس پروگرام کے تحت 240 نشے کے عادی افراد مستفید ہو چکے ہیں اور ان کی بحالی ہوئی ہے۔محکمہ خزانہ کی جانب سے فنانس ڈویژن اسلام آباد کی نظرثانی شدہ ایم پی سکیلز پالیسی 2023 کو اپنانے کی تجویز کابینہ کے سامنے رکھی گئی جسے کابینہ نے صوبائی سطح پر اپنانے کی منظوری دے دی۔ اس وقت کام کرنے والے 14 افسران پر تخمینہ سالانہ مالیاتی اثرات 23.537 ملین روپے ہیں جبکہ مستقبل میں تمام منظور شدہ آسامیوں کو بھرنے کی صورت میں اضافی سالانہ اثر 53.436 ملین روپے ہوگا۔خیبرپختونخوا اربن موبلٹی اتھارٹی کے ملازمین کی زیر التواء تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے 20 ملین روپے کی ون ٹائم گرانٹ ان ایڈ کی درخواست کابینہ کے سامنے پیش کی گئی جسے منظور کر لیا گیا۔

ریگی ماڈل ٹاؤن پشاور میں خیبرپختونخوا جوڈیشل اکیڈمی کی تعمیر کے لیے اراضی کی ادائیگی کے لیے 667.500 ملین روپے کی خصوصی گرانٹ فراہم کرنے کی تجویز محکمہ قانون، پارلیمانی امور اور انسانی حقوق کی جانب سے صوبائی کابینہ کے سامنے رکھی گئی۔ کابینہ نے ضرورت کا جائزہ لینے اور کابینہ کے اگلے اجلاس میں سفارشات پیش کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی۔محکمہ قانون، پارلیمانی امور اور انسانی حقوق نے چار گاڑیوں کی خریداری پر پابندی میں نرمی اور ضمنی گرانٹ کے طور پر 39,730,000 روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی۔ کابینہ نے پابندی میں نرمی کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کے ججز کے لیے فنڈ مختص کرنے کی منظوری دی۔ گاڑیاں قانون و انصاف ڈویژن اسلام آباد کے طریقہ کار کے مطابق خریدی جائیں گی۔

ضلع صوابی (زروبی) میں کھیل کے میدان کی تعلیم سے محکمہ کھیل کو منتقلی کی سمری پیش کی گئی۔ ایجنڈے پر غور و غوض کے بعد وزیر اعلیٰ نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ وہ ملحقہ اسکولوں کی مستقبل کی ضروریات اور چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے کھیل کے میدانوں کے بہتر استعمال کے لیے تعلیم اور کھیل کے محکموں کے درمیان ایم او یو کے لیے طریقہ کار وضح کریں۔سونگاہو سے کنگرگلی ضلع بونیر تک سڑک کے لیے ثالثی کے ایوارڈ کے مطابق ٹھیکیدار کو ادائیگی کابینہ کے سامنے رکھی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے اس کیس کا جائزہ لینے اور فیصلے کے لیے کابینہ کو سفارشات فراہم کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی۔ جبکہ محمد فیاض بمقابلہ حکومت خیبرپختونخوا کیس کے لیے نان اے ڈی پی کے لیے ثالثی ایوارڈ کے مطابق ٹھیکیدار کو ادائیگی کی منظوری دی گئی۔خیبرپختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012 کے مطابق اثاثوں اور واجبات کی تقسیم کے دوران ڈپٹی کمشنرز کے تحت کمیٹی کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے ایک نظرثانی شدہ پالیسی کابینہ کے سامنے پیش کی گئی جس کی منظوری دی گئی۔

پختونخوا ہائی وے اتھارٹی کا سالانہ بجٹ (24-2023) محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس کی جانب سے کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا جس کی منظوری دے دی گئی تاہم، یہ قواعد میں بیان کردہ آڈٹ کے تابع ہوگا۔خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی کی سالانہ رپورٹ برائے مالی سال 2021-22 کو صوبائی اسمبلی کے سامنے رکھنے کے لیے کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا جسے منظور کر لیا گیا۔اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے سینئر کلرک کے حوالے سے پلاٹ کی منسوخی کی سمری کابینہ کے سامنے پیش کی گئی جس کی منظوری دے دی گئی۔ سینیئر کلرک کو جلوزئی ہاؤسنگ سکیم فیز تھری میں گورنمنٹ سرونٹ کوٹہ میں 10 مرلہ پلاٹ کی بیلٹ کیٹیگری میں کامیاب قرار دیا گیا تاہم اس نے 10فیصد ڈاؤن پیمنٹ جمع نہیں کرائی جو کہ لازمی تھی جس کے نتیجے میں خیبر پختونخوا ہاؤسنگ اتھارٹی کی جانب سے ان کا پلاٹ منسوخ کر دیا گیا۔ایم ٹی آئی خیبر گرلز میڈیکل کالج پشاور میں سینئر لیکچرار ڈاکٹر قیصر زمان کی تعیناتی کی کابینہ نے منظوری دے دی۔

 

نیوٹریشن انٹرنیشنل اور محکمہ صحت کے تعاون سے میٹرنل نیوٹریشن کی مناسبت سے نیشنل پالیسی گائیڈلائینز متعین کرنے کیلئے صوبائی مشاورتی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ اس نشست میں ڈائریکٹر نیوٹریشن ڈاکٹر فضل مجید کے علاوہ نیوٹریشن ونگ کے اہلکاروں، ایم این سی ایچ فاٹا،ایل ڈبلیو پروگرام کے نمائندوں، جامعات کے نمائندوں، یونائیٹڈ نیشنز کی تنظیموں کے نمائندوں سمیت گائیناکالوجسٹ اور پبلک ہیلتھ کے ماہرین نے شرکت کی۔مشاورتی اجلاس میں نیشنل پالیسی گائیڈ لائنز برائے میٹرنل نیوٹریشن و معاشی کفالت بارے ماہرین نے اپنی تجاویز و سفارشات پیش کیں جسے رپورٹ کی صورت میں محکمہ صحت کو پیش کیا جائے گا تاکہ نیشنل پالیسی کے طور پر قومی سطح پر یکساں پالیسی وضع کی جاسکے۔ ایسے مشاورتی اجلاس دیگر صوبوں میں بھی منعقد کئے جائینگے۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89891

پرنس رحیم آغا خان نے ناصر آباد ،ہُنزہ میں نئے سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک کا افتتاح کر دیا

پرنس رحیم آغا خان نے ناصر آباد ،ہُنزہ میں نئے سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک کا افتتاح کر دیا

ناصرآباد، ہُنزہ(چترال ٹائمزرپورٹ ) اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (SCO) ، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام، حکومت پاکستان اور آغا خان فاؤنڈیشن، پاکستان (AKF,P) کے درمیان شراکت کے ذریعے، ناصر آباد، ہنزہ میں قائم کردہ نیا سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک، گلگت بلتستان (GB) کی پائیدار ترقی میں مدد فراہم کرنے کے ساتھ علاقے میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی، تیز رفتار انٹرنیٹ ،چھوٹے اور ترقی کرتے ہوئے اسٹارٹ اپس، فری لانسرز اور چیمبرز آف کامرس کے لیے کام کرنے کی جگہ (co-working space) فراہم کرے گا۔

 

ناصر آباد سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک مرکزی وسائل کی فراہمی کے لیے hub-and-spoke ماڈل کے طور پر کام کرے گا اور خطے کے انتہائی دور دراز علاقوں میں آئی ٹی کی دیگر سہولیات کو منسلک کرنے میں مدددے گا۔ اس طرح فاصلاتی تعلیم، انٹرپرینیورشپ ، کیریئر کونسلنگ اور ڈیجیٹل اسکلز ڈیولپمنٹ تک رسائی میں اضافہ ہوگا، جبکہ فری لانس کاروبار کےذرائع بھی پیدا ہوں گے۔ افتتاحی تقریب کے موقع پر اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ،میجر جنرل عمر احمد شاہ کے علاوہ آغا خان فنڈ فار اکنامک ڈیولپمنٹ کے ڈائریکٹر اور حبیب بینک لمیٹڈ کے چیئرمین، سلطان علی الانہ، اسماعیلی کونسل برائے پاکستان کے صدر ، نزار میوہ والا اور آغا خان فاؤنڈیشن ،پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اختر اقبال بھی موجود تھے۔

 

chitraltimes prince rahim aga khan inaugurated digital park in hunza

 

اس موقع پراپنی امیدوں کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین سلطان علی الانا نے کہا کہ ”نیا سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک خطے کی معیشت کو مضبوط کرے گا: اس نئی سہولت کےذریعے صارفین پاکستان اور دنیا بھر کےکاروبار ی اداروں کے ساتھ قابل بھروسہ انداز میں منسلک ہوں گے۔ اس کے علاوہ ، اس سے قومی اور بین الاقوامی سطح پر بہت سے مواقع میسر آئیں گے، جدت طرازی کو فروغ ملے گا، نئے کاروباری نیٹ ورکس کی تخلیق میں مدد ملے گی اور خطے میں معاشی ترقی کو فروغ ملے گا۔“

 

میجر جنرل عمر احمد شاہ نے آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ” اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (SCO)کا ویژن 2025 پائیدار آئی ٹی ماحول کی فراہمی کے ذریعے نوجوانوں کو بااختیار بنانے پر مرکوز ہے۔ ہم آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں آئی ٹی اور فری لانسنگ ہب (FLH) کو تیزی سے توسیع دینے کے لیے پرعزم ہیں۔ یہ اقدام ہمارے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتا ہے، روزگار کے مواقع پیدا کرتا ہے اور غیر ملکی ترسیلات زر میں اضافہ کرتا ہے۔ تبدیل شدہ آئی ٹی منظرنامہ خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی میں مدد کر رہا ہے کیونکہ نوجوان ان علاقوں کی مجموعی ترقی اور خوشحالی میں فعال طور پر حصہ لے رہے ہیں۔“

اس اقدام کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے آغا خان فاؤنڈیشن ، پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، اختر اقبال نے کہا کہ ”گلگت بلتستان میں پاکستان کی سافٹ ویئر کمپنیوں کا مرکز بننے کی زبردست صلاحیت موجود ہے۔ تیز رفتار انٹرنیٹ، 24 گھنٹے بجلی کی فراہمی، کام کرنے کی جگہیں(co-working spaces) اور ایک پرکشش جغرافیائی محل وقوع تک رسائی کے ساتھ، یہ قومی اور بین الاقوامی ٹیکنالوجی کمپنیوں اور ڈیجیٹل سہولتوں کے متلاشیوں کو راغب کرے گا جو ملک کی معیشت پر اہم اورفائدہ مند اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔“

chitraltimes prince rahim aga khan inaugurated digital park in hunza

 

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستان
89909

چترال سے برنس گاؤں تک زیر تعمیر چترال شندور روڈکے پہلے فیزمیں تارکول بچھانےکا کام شروع کردیا گیا

چترال سے برنس گاؤں تک زیر تعمیر چترال شندور روڈکے پہلے فیزمیں تارکول بچھانےکا کام شروع کردیا گیا

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز)چترال شہر سے برنس گاؤں تک زیر تعمیر چترال شندور روڈکے پہلے فیزمیں تارکول بچھانے کے کام کا آغاز ہفتے کے دن راغ لشٹ کے مقام سے کیا گیا جس سے پہلے موری لشٹ کے قریب قائم اسفالٹ پلانٹ کی ٹیسٹنگ کامیاب ہوئی تھی۔ سائٹ پر موجود نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے پراجیکٹ ڈائرکٹر انجینئر ظہیر الدین نے میڈیا کو بتایاکہ بلیک ٹاپنگ کا کام جدید مشینری کے ذریعے شروع کردی گئی ہے اور تمام لیول کردہ مقامات پر روزانہ 500میٹر سے لے کر 800 میٹر تک کے حساب سے تارکول بچھانے کاکام جاری رکھا جائے گا۔

 

انہوں نے کہاکہ این ایچ اے کی طرف سے کام کی معیار پر کڑی نگرانی رکھنے کے لئے ذمہ دار افسران ہر وقت سائٹ پرموجود رہیں گے۔ دریں اثناء کئی سالوں کی انتظار کے بعد سڑک کی پختگی سے مقامی لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ راغ لشٹ کے مقام سے گزرنے والے اپر چترال کے باشندوں نے کام کی معیار پر اطمینا ن کا اظہار کیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر لویر چترال محمد عمران خان بھی سائٹ کا دورہ کیا اور کام کی معیار کو چیک کرنے کے بعد اطمینان کا اظہار کیا اور موقع پر موجود این ایچ اے کے حکام کو سختی سے ہدایت کی کہ کام کی کوالٹی کو ہر صورت برقرار رکھا جائے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

درین اثناء چترال ڈویلپمنٹ مومنٹ کے چیرمین وقاص احمد ایڈوکیٹ نے چترال شندور روڈ کی بلیک ٹاپنگ کے کام کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس کا م کو تعطل لائے بغیر مطلوبہ معیار کے ساتھ جاری رکھا جائے گا۔ ایک اخباری بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ اپر چترال اور کوہ یونین کونسل کے عوام کے لئے یہ خوشی کا دن ہے جوکہ کئی سالوں سے اس دن کا انتظارکررہے تھے۔

chitral booni mastuj shandur road asfalt plant started 2

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
89896

چترالی موسیقی کی دنیا کا بے تاج بادشاہ میرولی المعروف کوراغو ماسٹر سپرد خاک  

Posted on

چترالی موسیقی کی دنیا کا بے تاج بادشاہ میرولی المعروف کوراغو ماسٹر سپرد خاک

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) چترالی موسیقی کی دنیا کا بے تاج بادشاہ میرولی چترال اور گلگت بلتستان میں اپنے سینکڑوں ہزاروں مداحو ں کو افسردہ چھوڑ کر راہی ملک عدم ہوگئے جسے ہفتے کے روز اپر چترال میں ان کے آبائی گاؤں کوراغ میں سپرد خاک کردئیے گئے۔ کوراغو ماسٹر کے نام سے مشہور آواز کا جادو جگانے والے گلوکار1970ء کے عشرے میں اپنی مقبولیت کی انتہائی چوٹی پر پہنچ چکے تھے اور اپنی مخصوص انداز میں کھوار زبان کے پرانوں گانوں سے ہزاروں دلوں کو اپنا بنا لیا تھا۔ ثقافتی محفلوں کی جان بننے والے یہ عظیم گلوکار سات دہائیوں تک لو ک موسیقی کی دنیا پر راج کرتا رہا اور گانے کے ساتھ ساتھ چترال اور گلگت بلتستان کی معروف آلہ موسیقی ستار بجانے میں بھی اپنی مثال آپ تھے جوکہ ان کی آواز کے پس منظر میں سامعین کے کانوں میں رس گھولتا ہوا معلو م ہوتا تھا۔

 

ماسٹر میر ولی کھوار زبان کی کلاسیکل گانوں میں ایک اتھارٹی سمجھاجاتا تھا جبکہ چترال کے معروف لوک دھن نان دوشی کو گانے میں انہیں ملکہ حاصل تھا اور نان دوشی گانے میں وہ شہرت حاصل کرچکے تھے۔ چترال کی ادبی اور ثقافتی حلقوں نے ماسٹر میر ولی کے انتقال کو کھوار موسیقی کے لئے نقصان قرار دیا ہے جسے پورا کرنا مشکل ہے۔ چترال یونیورسٹی میں انگریزی ادب کے استاذ اور انجمن ترقی کھوار کے جنرل سیکرٹری پروفیسر ظہورا لحق دانش نے ماسٹر میرولی کی وفات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہاکہ کھوار موسیقی کی آسمان پر یہ جگمگاتا ستارہ اپنے مداحوں کی دلوں پر راج کرتا رہے گا اورتاریخ میں وہ امر ہوگئے۔ کھوار کے معروف گلوکار منصور شباب نے ماسٹر میر ولی کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
89893

نیشنل سیکیورٹی کی اہمیت اور ضرورت – خاطرات:امیرجان حقانی

Posted on

نیشنل سیکیورٹی کی اہمیت اور ضرورت – خاطرات:امیرجان حقانی

 

گلگت بلتستان کے کیپٹل ایریا گلگت میں حال ہی میں تین روزہ نیشنل سیکورٹی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں صوبائی وزراء، ممبران اسمبلی، یوتھ اسمبلی کے ممبران، KIU کے سٹوڈنٹس، صحافی حضرات، اہم شخصیات اور عسکری حکام نے شرکت کی۔ اس ورکشاپ کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے کمانڈر FCNA کا کردار نہایت اہم رہا۔ یہ انفارمیشن ہمیں اخبارات اور سوشل میڈیا کے ذرائع سے معلوم ہوئی۔

 

نیشنل سیکورٹی، یا قومی سلامتی، کسی بھی ملک کی بقاء اور ترقی کے لیے نہایت اہم ہوتی ہے۔ یہ وہ نظام ہے جس کے ذریعے ایک ریاست اپنے داخلی اور خارجی خطرات سے نمٹنے کے قابل ہوتی ہے۔ نیشنل سیکورٹی کے بغیر کسی بھی ملک کی سالمیت اور خودمختاری برقرار رکھنا مشکل ہوتا ہے۔

میں امید کرتا ہوں کہ گلگت میں پہلی دفعہ منعقدہ نیشنل سیکورٹی ورکشاپ کا مقصد شرکاء کو قومی سلامتی کے مختلف پہلوؤں سے آگاہ کرنا اور انہیں ان مسائل کی نوعیت اور اہمیت کا شعور دلانا ہوگا۔ اس ورکشاپ میں شرکت کرنے والے افراد کو اپنی ذمہ داریوں اور فرائض کے بارے میں آگاہی ملی ہوگی اور انہیں یہ سمجھنے کا موقع ملا ہوگا کہ نیشنل سیکورٹی کے معاملات میں کس طرح کا کردار ادا کرنا ضروری ہے۔

 

نیشنل سیکورٹی کے حوالے سے ایک اور اہم ورکشاپ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (NDU) میں سالانہ منعقد ہوتی ہے، جو اپنی نوعیت کی ایک بہترین ورکشاپ ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے اس کی فیس زیادہ ہونے کی وجہ سے ہم جیسے عام آدمی کے لیے اس میں حصہ لینا مشکل ہوتا ہے۔ تاہم، ہم نے 2021 میں نیشنل میڈیا ورکشاپ میں شرکت کی، جو کہ ایک شاندار تجربہ تھا۔ اس ورکشاپ میں مختلف شعبوں کے ماہرین نے کھلے دل سے لیکچر دیے اور سوال جواب کی مکمل آزادی تھی۔ میں نے یونیورسٹی میں دوران ورکشاپ، جی ایچ کیو اور دیگر مقامات کے وزٹ پر سب سے کھلے کھلے سوالات کیے اور ان سوالات کے بہترین جوابات دیے گئے۔ ہمیں سولات کرنے پر شاباش بھی ملی۔ کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ اس ورکشاپ میں چیتھم ہاؤس رولز لاگو تھا، چیتھم ہاؤس رولز کا مطلب ہے کہ کسی بھی ورکشاپ، سیمینار، میٹنگ یا مباحثے میں شریک افراد کو آزادی سے بولنے کی اجازت ہوتی ہے، لیکن اس میں ہونے والی معلومات کو باہر شیئر کرتے وقت کسی بھی بات کو کسی فرد یا تنظیم کے ساتھ منسوب نہیں کیا جائے گا۔ اس کا مقصد شرکاء کو کھل کر بات کرنے کا محفوظ ماحول فراہم کرنا ہے۔

 

نیشنل سیکورٹی کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا اور عوام کو اس کی اہمیت سے روشناس کرانا نہایت ضروری ہے۔ نیشنل سیکورٹی کا مفہوم صرف فوجی معاملات تک محدود نہیں ہوتا، بلکہ اس میں اقتصادی، سیاسی، سماجی اور ماحولیاتی عوامل بھی شامل ہیں۔ کسی بھی ملک کی نیشنل سیکورٹی مضبوط تب ہوتی ہے جب اس کے شہری اپنے حقوق اور ذمہ داریوں سے آگاہ ہوں اور ملکی سالمیت کے لیے ہر ممکنہ قربانی دینے کے لیے تیار ہوں۔
نیشنل سیکورٹی یا قومی سلامتی کا واضح اور آسان فہم مفہوم یہ ہوسکتا ہے۔

1.ریاست کی حفاظت:
نیشنل سیکورٹی کا مطلب ریاست کی سالمیت، خودمختاری اور استحکام کو یقینی بنانا ہے۔

2. شہریوں کی حفاظت:
ملک کے تمام شہریوں کی جان و مال، حقوق اور آزادیاں محفوظ رکھنا۔

3. اقتصادی و معاشی استحکام:
قومی معیشت کو داخلی و خارجی خطرات سے بچانا اور مستحکم رکھنا۔

4.دفاعی پالیسی:
ملک کی فوجی طاقت اور دفاعی حکمت عملی کی تشکیل اور ان پر عملدرآمد۔

5. انٹیلیجنس یا خفیہ نظم:
جاسوسی اور اطلاعاتی ایجنسیوں کے ذریعے ممکنہ خطرات کی پیش بندی اور ان کا تدارک۔

نیشنل سیکورٹی کی ضرورت و اہمیت پر چند اہم پوائنٹ احباب سے شئیر کرنا بھی اہم سمجھتا ہوں۔

 

1.علاقائی سالمیت کا تحفظ:
دشمن ممالک یا دہشت گرد گروہوں کے حملوں سے ملک کی حدود کی حفاظت۔

2. سوشیو-اکنامک استحکام:
ملکی معیشت کو بحرانوں سے بچانا اور عوام کو معاشی تحفظ فراہم کرنا۔

3.سیاسی استحکام:
داخلی سیاسی خطرات، جیسے کہ بغاوت یا داخلی کشمکش، سے ملک کی حکومت اور نظام کی حفاظت۔

4.سائبر سیکورٹی یا ڈیجیٹل دہشت گردی: م
ڈیجیٹل اور انٹرنیٹ پر مبنی حملوں سے ملک کے ڈیٹا اور معلومات کی حفاظت۔ آج کل ڈیجیٹل دہشت گردی بہت زیادہ ہورہی ہے.

5. بین الاقوامی تعلقات:
عالمی سطح پر ملک کی ساکھ اور مفادات کی حفاظت اور فروغ دینا۔

6. عوامی تحفظ:
قدرتی آفات، وبائیں، اور دیگر غیر روایتی خطرات سے عوام کی حفاظت۔

7. انرجی سیکورٹی:
توانائی کے وسائل کی دستیابی اور تحفظ کو یقینی بنانا۔

8. قانون اور نظم و ضبط: داخلی امن و امان کو برقرار رکھنا اور جرائم کے خلاف موثر کاروائی کرنا۔

 

نیشنل سیکورٹی ایک جامع تصور ہے جو ریاست اور اس کے عوام کی حفاظت اور خوشحالی کے لئے نہایت ضروری ہے۔ اور ساتھ یہ بات بھی ذہن نشین رہنی چاہیے کہ یہ سب کچھ ملکی قوانین اور آئین پاکستان کی روشنی میں کیا جاسکتا۔

 

نیشنل سیکورٹی ورکشاپس اور سیمینارز کے انعقاد کا مقصد عوام میں اس شعور کو بیدار کرنا ہے کہ وہ اپنے ملک کی سلامتی کے حوالے سے حساس ہوں اور ہر ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار رہیں۔ اس طرح کی ورکشاپس نہ صرف علمی معلومات فراہم کرتی ہیں بلکہ لوگوں کو ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کا موقع بھی دیتی ہیں۔

 

نیشنل سیکورٹی کی ضرورت اور اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہمیں چاہیے کہ ہم اس طرح کے پروگرامز میں زیادہ سے زیادہ شرکت کریں اور اپنے ارد گرد کے لوگوں کو بھی اس میں شامل ہونے کی ترغیب دیں۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم سب مل کر اپنے ملک کی قومی سلامتی کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

 

اس مختصر تحریر میں یہ عرض کرنا کرنا چاہوں گا کہ نیشنل سیکورٹی کی اہمیت کو سمجھنا اور اس کے لیے کوشش کرنا ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے ملک کی حفاظت اور سلامتی کے لیے ہمیشہ تیار رہیں اور اس سلسلے میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔ اس طرح ہم نہ صرف اپنے ملک کی بقاء کو یقینی بنا سکتے ہیں بلکہ اسے ایک محفوظ اور ترقی یافتہ ملک بنا سکتے ہیں۔ اور یہ بات فوجیوں سمیت ہر انسان کو دل سے نکالنا چاہیے کہ نیشنل سیکورٹی کا مطلب فوج اور فوجی ادارہ ہے۔ ایسا کچھ نہیں یہ ملک، قوم اور تمام شہریوں کا معاملہ ہے۔ اور یہ بات بھی خوش آیند ہے کہ گلگت بلتستان میں اس کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس سلسلے کو جاری و ساری رکھنا چاہیے اور مقاصد کو فوکس کرنا چاہیے۔ صرف مخصوص لوگوں کو بلاکر خانہ پوری کرنے سے اس کے مقاصد حاصل نہیں ہونگے۔ اور لیکچر دینے والے بھی اپنی فیلڈ کے ماہرین ہوں جیسے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں ماہرین کو بلایا جاتا۔

 

 

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامین
89889

وما یعمر من معمر ۔ از:کلثوم رضا

وما یعمر من معمر ۔ از:کلثوم رضا

 

پچھلی مرتبہ اپنی پیدائش کے دن کے حوالے سے اپنے تاثرات لکھ کے شئیر کئے تو بیٹی نے کمنٹ کیا کہ “بوختواوو نو لہ نان “.(امی ڈرائیں مت)
تو اسی بات سے کچھ اور باتیں لکھنے کو دل کیا۔

ایک حدیث حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
لذتوں کو توڑنے والی (یعنی موت) کو کثرت سے یاد کیا کرو۔۔
جامع ترمذی، ۲۳۰۷

لیکن اس کے برعکس جب موت کا ذکر کہیں بھی ،کسی بھی مجلس میں ہوتا ہے تو سبھی ڈر جاتے ہیں حالانکہ موت برحق ہے۔ اس نے آنا ہی آنا ہے۔ کوئی بچہ ، جوان ، بوڑھا یعنی عمر کی کوئی قید نہیں سب کو موت آتی ہے موت کو “اجل” بھی کہا جاتا ہے ۔جس کے معنی ہے “وقت معین” مقررہ مدت۔۔۔
یعنی کہ “مقررہ وقت” نہ ایک سکینڈ آگے نہ پیچھے ۔جب مقررہ وقت آن پہنچتا ہے تو اچھے خاصے ،ہٹے کٹے انسان کو بھی لبیک کہنا پڑتا ہے اور جب مقررہ وقت نہیں پہنچتا تو بوڑھے سے بوڑھا، کئی سالوں سے بیماری میں مبتلا شخص چاہتے ہوئے بھی اپنی سانسیں نہیں روک سکتا۔
ابھی کل ہی کی بات ہے کہ ایک ایسی بچی کی موت واقع ہوئی جس کی چند دنوں بعد شادی کی تاریخ بھی طے ہوئی تھی۔شادی کے لیے ساری خریداری بھی اس نے خود کی ۔اچانک بیمار ہوئی، مہنگے ہسپتالوں میں ایک مہینہ زیر علاج رہی کوئی افاقہ نہیں ہوا ،آخر کار چل بسی۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ۔

جبکہ اس کے نانا کو کئی سال پہلے بتایا گیا تھا کہ لاعلاج ہے ،چند دنوں کا مہمان ہے وہ اچھی خاصی صحت کے ساتھ حیات ہیں الحمدللہ ۔
جب مقررہ وقت پہنچا تو علاج بے کار۔۔۔۔نہیں پہنچا تو معمولی دوا بھی کارگر ثابت ہوتی ہے۔
کئی ایسے بیماروں کو صحت یاب ہوکر لمبی عمر پاتے دیکھا گیا جن کو دیکھ کے لگتا تھا کہ شاید ایک آدھ دن بھی جی نہ پائیں گے اور کئی ایسے صحت مند انسانوں کو رخصت ہوتے ہوئے دیکھا جنھیں دیکھ کر کم سے کم سو سال عمر پانے کا گمان ہوتا تھا۔

انسان کی سوچ اس بات کا احاطہ نہیں کر سکتی کہ کس نے کتنی عمر پانی ہے؟
کس نے کب مرنا یے۔؟
ہو گا وہی جو میرا رب چاہے گا۔ عمروں کا حساب رکھنے والا صرف وہی ہے۔

وما یعمر من معمر ولا ینقص من عمرہ الا فی کتاب

(سورہ فاطر آیت نمبر 11)

ترجمہ:کوئی عمر پانے والا عمر نہیں پاتا اور نہ کسی کی عمر میں کچھ کمی ہوتی ہے مگر یہ سب کچھ ایک کتاب میں لکھا ہوتا یے۔”

مفہوم: یعنی جو شخص بھی دنیا میں پیدا ہوتا ہے اس کے متعلق پہلے ہی یہ لکھ دیا جاتا یے کہ اسے دنیا میں کتنی عمر پانی ہے۔کسی کی عمر دراز ہوتی ہے تو اللہ کے حکم سے ہوتی ہے ،اور چھوٹی ہوتی ہے تو وہ بھی اللہ ہی کے فیصلے کی بنا پر ہوتی ہے۔ بعض نادان لوگ یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ پہلے نوزائیدہ بچوں کی موتیں بکثرت واقع ہوتی تھیں اور اب علم طب کی ترقی نے ان اموات کو روک دیا ہے اور پہلے لوگ کم عمر پاتے تھے ،اب وسائل علاج بڑھ جانے کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ عمریں طویل ہوتی جا رہی ہیں۔ لیکن یہ دلیل قرآن مجید کے اس بیان کی تردید میں صرف اس وقت پیش کی جا سکتی تھی جب کہ کسی ذریعے سے ہم کو یہ معلوم ہو جاتا کہ آللہ تعالیٰ نے فلاں شخص کی عمر مثلاً دو سال لکھی تھی اور ہمارے طبی وسائل نے اس میں ایک دن کا اضافہ کر دیا ۔اس طرح کا کوئی علم اگر کسی کے پاس نہیں ہے تو وہ کسی معقول بنیاد پر قرآن کے اس ارشاد کا معارضہ نہیں کر سکتا۔ محض یہ بات کہ اعدادوشمار کی رو سے اب بچوں کی شرح اموات گھٹ گئی ہے، یا پہلے کی بنسبت اب لوگ زیادہ عمر پا رہے ہیں، اس امر کی دلیل نہیں ہے کہ انسان اب اللہ تعالیٰ کے فیصلوں کو بدلنے پر قادر ہو گیا ہے ۔آخر اس میں کونسی بات بعید از عقل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مختلف زمانوں میں پیدا ہونے والے انسانوں کی عمریں مختلف طور پر مقرر فرمائی ہوں۔اور یہ بھی اللہ عزو جل ہی کا فیصلہ ہو کہ فلاں زمانے میں انسان کو فلاں امراض کے علاج کی قدرت عطا کی جائے گی اور فلاں دور میں انسان کو بقائے حیات کے فلاں زرائع بخشے جائیں گے۔

(تفہیم القرآن جلد نمبر چہارم صفحہ نمبر 225)

اس میں ڈرنے والی کوئی بات نہیں بلکہ “ذکر موت ” سے انسان کے دل میں خوف خدا بستا ہے اور یہی خوف خدا انسان کو دنیا کی لذتوں کے پیچھے بھاگنے سے روک کر اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لیے سرگرداں کرتا ہے۔ فانی دنیا کو مسافر خانہ تصور کرکے مسافروں جیسی زندگی گزارنے پر آمادہ کرتا ہے۔
یہی ذکر موت انسان کو عارضی دنیا کی بنسبت ابدی زندگی کے لیے عمل کرنے پر اکسا کر اجرو ثواب کمانے کا سبب بن سکتا ہے۔۔

موت کا ایک دن معین ہے
نیند رات بھر کیوں نہیں آتی

مرزا غالب
یہ وہ ذائقہ ہے جسے ہر کسی نے چکھنا یے۔۔
اس میں ڈرنے والی کوئی بات نہیں ۔

بوختوئے نو لہ نانو ژان ۔۔(امی کی جان ڈریں مت)

 

 

 

Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامین
89907

مجھے آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک، اپنے ساتھیوں، اپنے عملے اور دیگر بہت سے رضاکاروں کی جانب سے یہ اعزاز قبول کرنے پر بے حدفخر ہے۔ پرنس رحیم آغا خان

Posted on

مجھے آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک، اپنے ساتھیوں، اپنے عملے اور دیگر بہت سے رضاکاروں کی جانب سے یہ اعزاز قبول کرنے پر بے حدفخر ہے۔ پرنس رحیم آغا خان

 

پرنس رحیم آغا خان کو پاکستان کےسب سے بڑے سول اعزاز ’نشانِ پاکستان‘سے نوازا گیا

اسلام آباد،(چترال ٹائمزرپورٹ ) آج اسلامی جمہوریہ پاکستان کےصدر ، آصف علی زرداری کی جانب سےپرنس رحیم آغا خان کو ملک کے سب سے بڑے سول ایوارڈ ’نشانِ پاکستان‘سے نواز اہے۔ ایوارڈ کی تقریب صدر کی سرکاری رہائش گاہ ایوان صدر،اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔یہ ایوارڈ ایسے افراد کو دیا جاتا ہے جنہوں نے پاکستان کے لیے اعلیٰ ترین خدمات انجام دی ہوں۔ پرنس رحیم آغا خان قابل تجدید توانائی، مائیکرو فنانس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں AKDNکے منصوبوں کا جائزہ لینے ،سرکاری حکام اورAKDNکے عہدیداروں کے علاوہ اسماعیلی برادری کے دیگر رہنماؤں سے ملاقاتوں کے لیے پاکستان کے دورے پرہیں۔

ایوارڈسے نوازنے کی تقریب میں آغا خان فنڈ فار اکنامک ڈیویلپمنٹ(AKFED) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین اور آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک کی ماحولیات اور موسمیاتی کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے پرنس رحیم کے کردار کا ذکر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا :

”پرنس رحیم آغا خان نے آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک میں ، متعدد شعبوں، اپنی قیادت کے ذریعے ایک چوتھائی صدی سے بھی زائد عرصہ کے لیے اپنی انتھک کوششیں وقف کی ہیں جن کا مقصد ایشیا اور افریقہ کے وسائل سے محروم خطوں میں لوگوں کےمعیار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔ غریب اور پسماندہ طبقات کی معاشی، طبی، تعلیمی اور ثقافتی فلاح و بہبود پر اثر انداز ہونے والے اقدامات کو ترقی پذیر اور دور حاضر کی ضروریات کے مطابق بنانے میں اُن کی ذاتی مصروفیت ایک کثیر نسلی میراث کو برقرار رکھتا ہے جس کی ابتدا ،پاکستان کی تخلیق کے ساتھ ساتھ ہوئی ہے۔“

’نشانِ پاکستان‘ حاصل کرنے پر پرنس رحیم نے کہا کہ ”مجھے آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک، اپنے ساتھیوں، اپنے عملے اور دیگر بہت سے رضاکاروں کی جانب سے یہ اعزاز قبول کرنے پر بے حدفخر ہے جو پاکستان کے عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے انتھک محنت کررہے ہیں۔ میں صدر پاکستان اور حکومت پاکستان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھے اس غیرمعمولی اعزاز سے نوازا۔“

آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک کے بانی اور چیئرمین ،ہز ہائنس دی آغا خان کو بھی یہ ایوارڈ سنہ 1983 ء میں ،پاکستان اورمجموعی طور پر مسلم اُمّہ اور ترقی پذیر دنیا میں اپنی سماجی اور اقتصادی فلاحی سرگرمیوں کے اعتراف کے طور پر دیا جا چکا ہے۔ ماضی میں اس ایوارڈ کوحاصل کرنے والی شخصیات میں جنوبی افریقہ کے پہلے جمہوری منتخب صدر ،نیلسن منڈیلا اور ملکہ الزبتھ دوم جیسے دیگر عالمی رہنما بھی شامل ہیں۔

chitraltimes prince rahim aga khan received pakistan award 2 chitraltimes prince rahim aga khan received pakistan award 3

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستان
89874

مستوج بروغل روڈ کی تعمیرکے مطالبے کو شندور فیسٹول کے موقع پر سپاسنامے میں سرفہرست رکھا جائے۔۔علاقے کے عوام کا مشترکہ مطالبہ 

مستوج بروغل روڈ کی تعمیرکے مطالبے کو شندور فیسٹول کے موقع پر سپاسنامے میں سرفہرست رکھا جائے۔۔علاقے کے عوام کا مشترکہ مطالبہ

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز ) مستوج بروغل روڈ تحریک کے ذمہ داران نے مستوج سے بروغل تک 114 دیہات کے 153 کلومیٹر روڈ کی تعمیرکے مطالبے کو شندور فیسٹیول کے موقع پر پیش کئے جانے والے سپاسنامے میں سرفہرست رکھنے کامطالبہ کردیا۔مستوج کے مقام پر تحریک کے صدر سید مختارعلی شاہ ایڈوکیٹ کے زیر  اہتمام اجلاس میں سابق یوسی،ناظم،محمدوزیرخان،سابق منیجرنیشنل بینک شیرنادرخان،یوتھ کونسلرمحمدعلی ،سابق یوسی ناظم یارخون رحمت ولی خان،سیدبلبل علی شاہ، عمادالدین،وزیرپناہ ،دولت بیگ،جاجی کمال ،عاقب الدین،سابق کونسلرسیداحمدحسین شاہ، عزیزاحمد، محمدکریم شاہ اوردوسروں نے اس بات پر زور دیا کہ اس علاقے کے لئے روڈ پراجیکٹ موت وحیات کا درجہ رکھتا ہے اور اسے شندور فیسٹیول کے فائنل میں مہمان خصوصی کو پیش کئے جانے والے سپاسنامہ کے ٹاپ پر نہ رکھنے پر عوام کو شدید مایوسی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے شمال مغرب میں چین،افغانستان اور تاجکستان سے ملانے والی یہ اہم شاہراہِ ملکی دفاع،بین الاقوامی تجارت اور یہاں کے مقامی لوگوں کے روزمرہ زندگی کے حوالے سے بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ قدرتی حسن سے مالامال مستوج سے بروغل تک کا علاقہ ہر لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے جہاں معدنیات،لائیواسٹاک،قدیم ثقافت اورزراعت کے تمام مواقع موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر اعلیٰ کوالٹی کے پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار کا90فی صد خراب سڑکوں کے پیش نظر بروقت منڈیوں تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے ضائع ہو جاتےہیں۔ باقی 10 فیصد حصہ مجبوراً سستے داموں فروخت کردیاجاتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہر سال اس روڈ پر درجنوں گاڑیاں حادثے کا شکارہوجاتے ہیں۔جس سے بہت سے لوگ ا پنے قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ یہاں جب کسی کے گھر میں کوئی اچانک بیماری یا ڈیلیوری کا کوئی کیس ہو جاتا ہے تو اسے مستوج یا بونی پہنچانے کے لیے طویل سفر طے کرنا پڑتا ہےذیادہ تر مریض راستے میں ہی دم توڑتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بروغل پاس سے لے کر مستوج تک یہ علاقہ ایک تاریخی اہمیت کا حامل ہے اور زمانہ قدیم میں سنٹرل ایشیاء سے سفر حج کے قافلے بھی یہیں سے گزرتے تھے اور یہی تجارتی راستہ بھی تھا۔اگر حکومت سنجیدگی کامظاہرہ کرتے ہوئے مستوج بروغل روڈ پرفوری کام شروع کرکے بروغل پاس بارڈر کوتجارت کے لئے کھول دیاجائے تویہاں کے پسماندگی اوربے روزگاری مکمل طورختم ہوجائے گائے نوجوانوں کوروزگارکاوسیع مواقع ملےگااور تاجکستان سے سوئی گیس آسانی سے پاکستان پہنچایاجائے گاجس سےہمارے جنگلات بھی محفوظ ہوں گے۔

مقریرین نےوزیراعظم پاکستان ،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردارعلی امین گنڈپور کوشندورفیسٹیول میں آنے کی خصوصی شرکت کی دعوت دیتے ہوئے پرزورمطالبہ کیاہے کہ اس روڈ کی تاریخی اورجغرافیائی اہمیت کومدنظررکھتے ہوئے خصوصی پیکچ کااعلان کرکے کام شروع کیاجائے ۔یہاں کے مکینوں نے عہدکیاہے کہ مستوج بروغل روڑپر کام شروع کرنے تک اپناتحریک جاری رکھیں گے اورچترال کے منتخب نمائندوں سے اپیل کی ہے کہ اس روڈ کے تحریک کوعملی جماع پہنانے میں اپنا کرداراداکریں۔

chitraltimes mastuj broghil road construction demanded 6

chitraltimes mastuj broghil road construction demanded 3 chitraltimes mastuj broghil road construction demanded 4 chitraltimes mastuj broghil road construction demanded 5

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
89879

پی آئی اے پائلٹس کو ماہانہ 43کروڑ تنخواہ اور مراعات کی مد میں دیے جانیکا انکشاف

Posted on

پی آئی اے پائلٹس کو ماہانہ 43کروڑ تنخواہ اور مراعات کی مد میں دیے جانیکا انکشاف

اسلام آباد(سی ایم لنکس) قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے پائلٹس کو ماہانہ 43کروڑ روپے تنخواہ اور مراعات کی مد میں دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔پی آئی اے پائلٹس کو ملنے والی تنخواہ اور مراعات کی تفصیل قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی۔ دستاویز کے مطابق پی آئی اے پائلٹس کی تعداد 313 ہے جس میں 262 پائلٹس مستقل اور 51 کنٹریکٹ پر ہیں۔مستقل پائلٹس کو ماہانہ تنخواہ 1لاکھ 3ہزار روپے جبکہ مراعات اور الاؤنسز کی مد میں ساڑھے 12لاکھ روپے ادا کیے جا رہے ہیں۔ اسی طرح، کنٹریکٹ پائلٹس 1لاکھ 14ہزار تنخواہ جبکہ 14 لاکھ مراعات اور الاؤنسز کی مد میں وصول کر رہے ہیں۔پائلٹس کو ہر سال 45 رعایتی فضائی ٹکٹس اور انٹر لائن ٹکٹ بھی دیے جاتے ہیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89872

صدر مملکت نے پرنس رحیم آغا خان کو نشانِ پاکستان سے نواز

Posted on

صدر مملکت نے پرنس رحیم آغا خان کو نشانِ پاکستان سے نواز

اسلام آباد( چترال ٹائمز رپورٹ ) صدر مملکت آصف علی زرداری نے پرنس رحیم آغا خان کو نشانِ پاکستان سے نواز دیا۔ایوان صدر اسلام ا باد میں پرنس رحیم ا غا خان کو نشانِ پاکستان کا اعزاز عطا کرنے کی تقریب کا اہتمام کیا گیا، تقریب میں سینکڑوں اعلیٰ شخصیات نے بھی شرکت کی۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے پرنس رحیم اغا  خان کو نشانِ پاکستان پیش کیا، پرنس رحیم آغا  خان کو نمایاں آغاخان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کی طرف سے بہترین خدمات کے اعتراف میں اعزاز سے نوازا گیا۔

chitraltimes prince rahim aga khan awared nishan e pakistan award

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں
89868

لوئر چترال پولیس کی کم سن ڈرائیورز، موٹرسائیکلسٹ کے خلاف خصوصی مہم جاری

Posted on

لوئر چترال پولیس کی کم سن ڈرائیورز، موٹرسائیکلسٹ کے خلاف خصوصی مہم جاری

 

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر چترال افتخار شاہ کے احکامات پر لوئر چترال میں ممکنہ ٹریفک حادثات کی روک تھام کے خاطر کم سن موٹرسائیکلسٹ اور بغیر ہلمٹ کے موٹر سائکل چلانے والوں کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔

ضلعی انتظامیہ نے ضلع ہذا میں دفعہ 144 نافذ کیا ہے جس کے تحت کم سن موٹر سائکلسٹ اور بغیر ہلمٹ کے موٹر سائکل چلانے پر پابندی ہے ۔

ڈی۔ایس پی ہیڈکوارٹر احمد عیسی کی سربراہی میں ٹریفک پولیس وارڈنز نے مختلف مقامات پر کم سن موٹرسائکلسٹ اور بغیر ہلمٹ موٹر سائکل چلانے والوں کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر چالان کیا ۔

ٰتمام والدین سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ قانون کی پاسداری کریں اپنے کم سن بچوں کو ہرگز گاڑی یا موٹر سائیکل نہ دیں۔

chitraltimes chitral lower police in action against under age motorcylist 2 chitraltimes chitral lower police in action against under age motorcylist 1

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
89863

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپورکی زیر صدارت ترقیاتی منصوبوں سے متعلق اجلاس

Posted on

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپورکی زیر صدارت ترقیاتی منصوبوں سے متعلق اجلاس

 

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپورکی زیر صدارت ترقیاتی منصوبوں سے متعلق ایک اجلاس گزشتہ روز وزیراعلیٰ ہاوس پشاور میں منعقد ہوا جس میں ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ سید امتیاز حسین شاہ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان، سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ شاہد اللہ اور متعلقہ محکموں کے حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

 

اجلاس میں وزیراعلیٰ کو متعلقہ حکام کی جانب سے ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت مختلف شعبہ جات میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر اب تک کی پیشرفت کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جاری ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل موجودہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے تاکہ ان منصوبوں کے ثمرات بلا تاخیر عوام تک پہنچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی عمارتوں کی تعمیر پر پیسہ خرچ کرنے کی بجائے عوام کو خدمات اور سہولیات کی فراہمی پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ پینے کے صاف پانی سمیت دیگر بنیادی سہولیات کی دستیابی کےلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

 

وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ جن علاقوں میں پینے کے پا نی کا مسئلہ ہے ، وہاں فوری طور پر ٹیوب ویلز کی تنصیب پر کام شروع کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے مذکورہ ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی کی فراہمی پر بھی بیک وقت کام شروع کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ ٹیوب ویلز کی تنصیب میں اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ ٹیوب ویلز کسی کی نجی ملکیتی زمین پر نہ ہو ں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ترقیاتی منصوبوں کے معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ، ناقص کام ہونے کی صورت میں متعلقہ محکمے کے ذمہ دار حکام کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89860

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا اسلام آباد میں پرنس رحیم آغا خان سے ملاقات، گورنر نے  آغا خان فاونڈیشن کی خیبرپختونخوا بالخصوص ضلع چترال میں تعلیم و صحت سمیت فلاحی خدمات کو سراہا 

Posted on

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا اسلام آباد میں پرنس رحیم آغا خان سے ملاقات، گورنر نے  آغا خان فاونڈیشن کی خیبرپختونخوا بالخصوص ضلع چترال میں تعلیم و صحت سمیت فلاحی خدمات کو سراہا

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے اسلام آباد میں پرنس رحیم آغا خان سے ملاقات کی،پرنس رحیم آغا خان کو صدارتی ایوارڈ نشان پاکستان ملنے پر مبارکباد پیش کی۔گورنر نے پرنس آغا خان فاونڈیشن کی خیبرپختونخوا بالخصوص ضلع چترال میں تعلیم و صحت سمیت فلاحی خدمات کو سراہا۔ملاقات میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ آغا خان فاونڈیشن کی جانب سے پسماندہ طبقے کی امداد و فلاحی منصوبوں کا دائرہ کار صوبہ بھر میں بڑھایا جائے گا۔گورنرنے کہاکہ صوبہ بالخصوص چترال میں غربت کے خاتمہ اور پسماندہ طبقے کی امداد میں آغا خان فاونڈیشن کی خدمات قابل ستائش ہیں،انہوں نے کہا کہ غریب خاندانوں کی کفالت کیلئے اور صوبہ کو غربت سے نکالنے کیلئے مستقبل میں ملکر آگے بڑھنا ہو گا۔ آغا خان ٹرسٹ ساری دنیا میں فلاحی کاموں اور پسماندہ معاشرے کی معیار زندگی کو بہتر بنانے کے عظیم کام میں مصروف ہے۔ گورنر نے کہا کہ آغا خان فاونڈیشن کے ساتھ ملکر صوبہ میں انسانی ترقی کیلئے تعلیم و صحت اور دکھی انسانیت کی مدد کیلئے مشترکہ اقدامات کیلئے پرعزم ہیں۔اس موقع پر پرنس رحیم آغا خان نے پسماندہ طبقہ کی بہتری اور انسانی ترقی کیلئے گورنر کے ویژن کو سراہتے ہوئے تعمیری اقدامات پر ملکر چلنے کے عزم کا اظہار کیا۔

 

chitraltimes governor kp meeting with saudi ambassidor

گورنر خیبرپختونخوافیصل کریم کنڈی کا پاکستان میں تعینات سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی سے اسلام آباد میں ملاقات

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) گورنر خیبرپختونخوافیصل کریم کنڈی نے پاکستان میں تعینات سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ملاقات میں کنگ سلمان ہیومینٹیرین ریلیف اینڈ ایڈ سنٹر پاکستان ونگ کے ڈائریکٹر عبداللہ البراک بھی موجود تھے۔ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور دو طرفہ تعاون کے فروغ سمیت پاک سعودی تعلقات،صوبہ میں سرمایہ کاری کے دستیاب مواقع اور سرمایہ کاری کے فروغ پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا۔گورنر خیبرپختونخوا نے خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں شاہ سلمان ریلیف سنٹر کی امدادی خدمات کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر بالخصوص خیبرپختونخوا کے پسماندہ اضلاع میں غربت کے خاتمہ اور دکھی انسانیت کی خدمت میں شاہ سلمان ریلیف سنٹر کی امدادی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔گورنر نے کہا کہ حالیہ سیلاب میں شاہ سلمان ریلیف سنٹر کیجانب سے ڈیرہ اسماعیل خان، دیر، سوات، چترال، چارسدہ میں جس طرح سیلاب زدگان کی جس محبت کے جذبہ سے امداد کی گئی ہے اسکی مثال نہیں ملتی۔ سعودی حکومت نے ہر قسم کے حالات میں ہمیشہ پاکستان کے عوام کا ساتھ دیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پوری پاکستانی قوم کے دل سعودی حکومت و عوام کیساتھ ڈھرکتے ہیں۔#

 

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا ایڈورڈز کالج پشاور کا دورہ

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے جمعہ کے روز ایڈورڈز کالج پشاور کا دورہ کیااور ایڈورڈز کالج کے سبزہ زار میں پودا لگایا۔گورنر نے کالج میں عالمی لینگویج کورسز سنٹر، سنٹرل لائبریری اور مختلف کلاس رومز کا بھی معائنہ کیا اور کالج میں جاری سالانہ امتحانات کا بھی جائزہ لیا۔اس موقع پرگورنر خیبرپختونخوا کو پرنسپل پروفیسر شجاعت علی خان کیجانب سے ایڈورڈز کالج سے متعلق بریفنگ دی گئی۔بریفنگ میں کالج کی تاریخی حیثیت، نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں، اسکالرشپس، اکیڈیمک کارکردگی سے متعلق بتایا گیا۔انہوں نے کالج کے بورڈ آف گورنرز، ایگزیکٹو کمیٹی، فنانس کمیٹی کے ڈھانچہ سے متعلق بھی گورنر کو بریفنگ دی۔گورنرفیصل کریم کنڈی نے کہاکہ ایڈورڈز کالج صوبہ کا اعلٰی تاریخی تعلیمی ادارہ ہے،ایڈورڈز کالج کی معیاری تعلیمی شہرت کو برقرار رکھنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔#

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں
89856

قومی نشریاتی ادارے کا تعمیری کردار – تحریر: محمد شریف شکیب

Posted on

قومی نشریاتی ادارے کا تعمیری کردار – تحریر: محمد شریف شکیب

بزرگوں کا قول ہے کہ اگر تمہاری منزل ہزار میل دور ہو۔لیکن آپ منزل تک پہنچنے کا عزم رکھتے ہوں اور اپنے سفر پر پہلا قدم رکھ دیں تو منزل خود بخود آپ کے قریب آ جاتی ہے۔یہ مختصر تمہید خیبر پختونخوا میں بولی جانے والی تیسری بڑی زبان کھوار کی ترویج و اشاعت کے حوالے سے باندھی گئی ہے۔ہمارے صوبے میں مجموعی طور پر 27 زبانیں بولی جاتی ہیں۔ان میں سے چودہ زبانیں چترال میں بولی جاتی ہیں تاہم کھوار ہی چترال میں بسنے والی مختلف قومیتوں کے درمیان رابطے کا سب سے بڑا زریعہ ہے۔ کھوار زبان اپر اور لوئر چترال کے علاوہ گلگت بلتستان کے علاقہ ہنزہ، غذر، یاسین،پونیال، سندھی،سوات کے بالائی علاقہ کالام اور چند وسطی ایشیائی علاقوں میں بھی بولی جاتی ہے اس لحاظ سے کھوار زبان سمجھنے اور بولنے والوں کی تعداد بارہ سے پندرہ لاکھ کے درمیان ہے۔کھوار زبان گذشتہ دو صدیوں سے تحریری شکل میں موجود ہے کھوار کے حروف ابجد کی تعداد 42 ہے۔سرکاری تعلیمی اداروں میں پانچویں جماعت تک درسی کتب بھی کھوار زبان میں شائع ہو چکی ہیں۔

 

ریڈیو، ٹی وی اور سوشل میڈیا نے بھی کہوار زبان کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔کھوار بولنے والوں کی ادبی تنظیم انجمن ترقی کھوار کا بھی اس زبان کو زندہ رکھنے اور فروغ دینے میں بڑا ہاتھ ہے۔قومی سطح پر کھوار زبان کو پہلی بار نمائندگی 1965 میں اس وقت ملی جب ریڈیو پاکستان پشاور سے کھوار مجلس کے نام سے پندرہ منٹ دورانیے کا پروگرام شروع ہوا۔بعد میں اس پروگرام کا دورانیہ نصف گھنٹہ اور بعد ازاں ایک گھنٹہ کردیا گیا۔اسی پروگرام کے زریعے چترال کے لوگوں کو کاشت کاری، شجرکاری کے جدید طریقوں سے روشناس کرایا گیا۔لوک گیتوں اور کہانیوں کو محفوظ کیا گیا یہاں تک کہ میٹرک اور انٹرمیڈیٹ امتحانات کے نتائج بھی ریڈیو پر نشر ہونے لگے۔

 

چترال کے ادبی، سیاسی اور سماجی حلقوں، اہل علم اور دانشوروں نے پاکستان ٹیلی وژن جیسے بڑے قومی ادارے میں کھوار زبان کو نمائندگی دلانے کے لئے طویل جدوجہد کی۔بالاخر پی ٹی وی پشاور سینٹر کے منتظمین،ایم ڈی اور جی ایم نے پی ٹی وی نیشنل پر کھوار خبروں اور نصف گھنٹے کے ہفتہ وار پروگرام داستان چترال کی منظوری دیدی۔اور 23 جولائی 2023 کو پی ٹی وی پشاور سینٹر سے پہلی بار کھوار خبریں نشر ہوئیں اور ہفتہ وار پروگرام داستان چترال کا باقاعدہ آغاز ہوا.جس کاسہرا پی ٹی وی کے ایم ڈی مبشر توقیر، جنرل منیجر پشاور سید اسد علی نقوی اور سینئر نیوز ایڈیٹر محمد عرفان خان کے سر ہے۔اس پروگرام میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات کو بلا کر روزمرہ زندگی کے مسائل، تعلیم، صحت اور دیگر موضوعات پر ان ماہرین کی آراء ناظرین تک پہنچائی گئیں ان اہم شخصیات میں پروفیسر اسرار الدین، ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی، ڈاکٹر محمد صدیق، ڈاکٹر اسرار احمد، ڈاکٹر فیض الاعظم، ایس آر ایس پی کے سربراہ شہزادہ مسعود الملک، اعلی تعلیم پر کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم روز کے سربراہ ہدایت اللہ، پولو کے نامور کھلاڑی شہزادہ سکندرالملک،ماہر تعلیم شیر ولی خان اسیر، علی اکبر قاضی،الطاف الرحمن رومی کے علاوہ امور خانہ داری، فنی تعلیم اور کاروبار سے تعلق رکھنے والی خواتین اور فن و ادب کے ماہرین شامل ہیں۔

 

ایک سال سے بھی کم عرصے میں پی ٹی وی سے نشر ہونے والے پروگرام کو غیر معمولی پذیرائی ملی ہے۔پی ٹی وی انتظامیہ نے صوبے کی تیسری بڑی زبان کو اس کا جائز مقام دیتے ہوئے کھوار خبریں ہفتہ وار کے بجائے روزانہ نشر کرنے کی منظوری دیدی۔یکم مئی2024 سے کھوار خبریں پی ٹی وی نیشنل پشاور سے روزانہ دوپہر دو بج کر بیس منٹ پر نشر ہو رہی ہیں۔جس کی چترال کے عوام اور ادبی حلقوں نے زبردست پذیرائی کی ہے۔توقع ہے کہ قومی نشریاتی ادارہ کھوار زبان کے پروگرام کا دورانیہ بڑھانے کے ساتھ اسے روزانہ نشر کرنے کی بھی منظوری دے گا۔جس کی بدولت کھوار زبان کو ترقی ملنے کے ساتھ چترال کی ٹقافت، ادب اور اقدار کو بھی فروغ ملے گا جس کی بدولت اس جنت نظیر وادی میں سیاحت بھی فروغ پائے گی اور لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔۔

Posted in تازہ ترین, مضامین
89850

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا تمام پبلک سیکٹرز یونیورسٹیوں کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کرنیکی ہدایت

Posted on

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا تمام پبلک سیکٹرز یونیورسٹیوں کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کرنیکی ہدایت

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے تمام پبلک سیکٹرز یونیورسٹیوں کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کرنیکی ہدایت کرتے ہوئے گورنر سیکرٹریٹ کو تمام یونیورسٹیوں سے اب تک تھرڈ پارٹی آڈٹ ہونے یا نہ ہونے سے متعلق تفصیلات طلب کرنیکے احکامات جاری کئے ہیں۔گذشتہ روز گورنر ہاوس میں گورنر انسپکشن ٹیم کی محکمانہ بریفنگ سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے جی آئی ٹی کی جانب سے یونیورسٹیوں میں فیکٹ فائنڈنگ انکوائریز کے عمل کو آسان بنانے سمیت تحقیقاتی عمل کو سو فیصد قانون اور میرٹ کے مطابق پایہ تکمیل پہنچانے کی بھی ہدایت کی۔اجلاس میں چیئرمین گورنر انسپکشن ٹیم میاں محمد نے گورنر کو گورنر انسپکشن ٹیم کے محکمانہ فرائض، ڈھانچہ، اغراض مقاصد، تحقیقاتی رپورٹ کی تیاری و منظوری اور محکمہ کی قانونی حیثیت، رولز ریگولیشن سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی، چیئرمین جی آئی ٹی نے بریفنگ میں بتایا کہ اب گزشتہ 4 سال کے عرصہ میں مختلف پبلک سیکٹرز یونیورسٹیوں کی 54 انکوائریز رپورٹ مکمل کی جا چکی ہیں۔ اس موقع پر گورنر خیبرپختونخوا نے گورنر انسپکشن ٹیم کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے محکمہ کی استعداد کار میں اضافہ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ محکمہ کو مالی و انتظامی سطح پر مضبوط کرنے کیلئے ہر ممکن وسائل فراہم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انکوائریز رپورٹ پر مکمل عملدرآمد ہونا چاہئے اور تحقیقاتی رپورٹ کو سالہا سال التوا کا بھی شکار نہیں ہونا چاہئے۔

 

chitraltimes governor kp faisal karim kundi meeting 1

صنعتکار ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی حیثیت رکھتے ہیں، ا نڈسٹریز کی ترقی ملکی معیشت کی ترقی ہے، گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہاہے کہ صنعتکار ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی حیثیت رکھتے ہیں، ا نڈسٹریز کی ترقی ملکی معیشت کی ترقی ہے، صنعت و انڈسٹری سے ملکی معیشت کا پہیہ چلتا ہے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے سرحد چیمبرآف کامرس اینڈانڈسٹری کے ایک نمائندہ وفد سے گورنرہاوس پشاور میں ملاقات کے دوران کیا۔ وفد میں چیمبرکے صدر فواداسحاق، غضنفربلور، ثناء اللہ،اعجاز افریدی اوردیگرشامل تھے۔ وفد کے شرکاء نے گورنر کوبجلی اور گیس کے قیمتوں میں اضافہ، بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ سمیت صنعتوں درپیش دیگر مسائل ومشکلات سے تفصیلی آگاہ کیااور ان صوبے میں انڈسٹری کے فروغ کیلئے گورنر کو تجاویز بھی دیں۔

 

انہوں نے اس امید کابھی اظہارکیا کہ گورنر فیصل کریم کنڈی وفاق کے نمائندہ کی حیثیت سے صوبے کے صنعتکاروں اور بزنس کمیونٹی کے مسائل سے وفاق کونہ صرف آگاہ کریں گے بلکہ ان کے حل کیلئے اپناآئینی کردار بھی ادا کریں گے۔ وفد کے شرکاء نے گورنر کو سرحد چیمبرآف کامرس اینڈانڈسٹری کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی جس پر گورنرنے بہت جلد دورہ کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ گورنرنے وفد کے شرکاء کومسائل ومشکلات کے حل کیلئے اپنی جانب سے مکمل تعاون یقین دلاتے ہوئے کہاکہ بزنس کمیونٹی نے ملکی معیشت کے استحکام میں ہمیشہ قابل قدر کردار ادا کیا ہے،وفاقی حکومت صنعتکاروں کے مسائل ومشکلات کے حل کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھارہی ہے کیونکہ ان کی صنعتوں کے باعث نہ صرف ملازمت کے کثیر مواقع پیدا ہوں گے بلکہ ملکی معیشت بھی مستحکم ہوگی۔انہو ں نے کہاکہ صوبے کی مجموعی مسائل ومشکلات کے حل کیلئے تمام سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں، بزنس کمیونٹی اور صنعتکاروں کی مشاورت سے اقدامات اٹھائے جائیں گے اورصوبے کی صنعتکاروں اور بزنس کمیونٹی کے مسائل بھی وفاقی حکومت کے سامنے رکھنے کایقین دلایا۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89828

صوبائی حکومت نوجوانوں کو ملازمتوں کے مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے کاروبار شروع کرنے کیلئے آئندہ مالی سال کے دوران ایک لاکھ نوجوانوں کو بلاسود قرضے دئیے جائیںگے۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

Posted on

صوبائی حکومت نوجوانوں کو ملازمتوں کے مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے کاروبار شروع کرنے کیلئے آئندہ مالی سال کے دوران ایک لاکھ نوجوانوں کو بلاسود قرضے دئیے جائیںگے۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپورنے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نوجوانوں کو ملازمتوں کے مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے کاروبار شروع کرنے کیلئے بلاسود قرضے بھی دے گی ، آئندہ مالی سال کے دوران صوبے کے ایک لاکھ نوجوانوں کو بلاسود قرضے دئیے جائیں گے ۔ پاکستان کی آباد ی کا ایک بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے اور نوجوان ہی پاکستان کو مسائل سے نکالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نوجوانوں کے ٹیلنٹ کو سامنے لائے گی اور انہیں میرٹ کی بنیاد پر سیاست سمیت ہر میدان میں اپنے ٹیلنٹ کے جوہر دکھانے کے مواقع فراہم کئیے جائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز وزیراعلیٰ ہاوس پشاور میں انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن کے عہدیداران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن کے عہدیداران نے صوبائی صدر اشفاق مروت کی سربراہی میں وزیراعلیٰ سے ملاقات کی ۔ اپنی حکومت کی گورننس اور قانون سازی کی حکمت عملی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ موجودہ حکومت صوبے میں نئی قانون سازی کا عمل جلد شروع کرنے جارہی ہے، ہم قانون سازی کے ہی ذریعے گورننس کو بہتر بنائیں گے اور کرپشن اوررشوت ستانی کا خاتمہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ رشوت ایک ناسور ہے جس سے میرٹ اور ٹیلنٹ دونوں کا قتل عام ہوتا ہے جس کی ہم کبھی بھی اجازت نہیں دیںگے ، رشوت ستانی کے خلاف عوام بھرپورآواز اٹھائیں ، اس کی نشاندہی کریں ، حکومت فوری ایکشن لے گی۔ ہم قانون سازی کے ذریعے اینٹی کرپشن کے نظام کو مضبوط بنائیں گے،
وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پورٹل کے قیام پر کام جاری ہے جس کے ذریعے عوامی شکایات اور مسائل کی ٹریکنگ کی جائے گی ۔ سرکاری محکمے عوام کی خدمت کےلئے بنے ہیں ، سرکاری لوگوں کا کام عوام کی خدمت ہے ۔ وزیراعلیٰ نے قومی سطح پر ملک کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک پر آج انہی لوگوں کو دوبارہ مسلط کردیا گیا ہے جن کی وجہ سے ملک بحرانوں سے دوچار ہے ، یہ مفاد پرست ٹولہ ملک کا سوچنے کی بجائے ذاتی مفاد کا سوچتا ہے۔ ایک طرف ملک کا قرضہ بڑھ رہا ہے ، مہنگائی نے عوام کا جینا محال کر دیا ہے تو دوسری طرف ملک مالی بحرانوں میں دھنسا جارہا ہے ۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا ، عوام نے مینڈیٹ عمران خان کو دیا ہے ، ایک مخصوص ٹولے کی خاطر ملک کے آئین کو بار بار توڑا جارہا ہے ، آئین میں آرٹیکل 6 کا مقصد یہی ہے کہ کوئی آئین توڑنے کی جرات نہ کرسکے۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ نوجوان عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کی طاقت ہےں ، عمران خان کی صوبائی حکومت ان پر خصوصی سرمایہ کاری کرے گی اور انہیں ایک قیمتی اثاثہ بنائے گی ۔ علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ عمران خان ہی واحد لیڈر ہےں جو امت مسلمہ کو متحد کرنے اور ظلم و بربریت کے خلا ف بولنے کی جرا ت رکھتے ہیں ۔ فلسطینیوں پر مظالم کے خلاف یہ نااہل حکمران بات تک نہیں کر سکتے۔ عمران خان ہی واحد لیڈر ہےں جو کشمیریوں کا مقدمہ بین الاقوامی فورمز پر مو ثر انداز میں لڑنے کی ہمت اور جرا ت رکھتے ہیں ۔
chitraltimes cm meeting with parlimantarian from Sawabi
دریں اثنا وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپورسے جمعرا ت کے روزرکن قومی اسمبلی اسد قیصر کی سربراہی میں ضلع صوابی سے تعلق رکھنے والے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کے ایک وفد نے وزیراعلیٰ ہاو س پشاور میں ملاقات کی۔ ملاقات میں ضلع صوابی میں تمباکو کے کاشتکاروں کو درپیش مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ وفد نے وزیراعلیٰ سے تمباکو کے کاشتکاروں کو درپیش مسائل کے حل کےلئے اقدامات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بجلی کے بلوں میں ہوشربااضافے اور مہنگائی کی وجہ سے تمباکو کے کاشتکاروں کو مسائل کا سامنا ہے ۔ وزیراعلیٰ نے تمباکو کے کاشت کاروں کو درپیش مسائل کے حل کےلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی یقین دہانی کرائی ہے اور متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں ضروری اقدامات کی ہدایت بھی کی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کاشت کاروں کے مسائل کے حل کےلئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں گے اس سلسلے میں تمباکو پر عائد صوبائی ٹیکسوں میں ضروری رد و بدل کیا جائے گا ۔ وزیراعلیٰ سے ملاقات کرنے والے وفد کے دیگر اراکین میں رکن قومی اسمبلی شہرام خان ترکئی، صوبائی وزراءعاقب اللہ خان، ظاہرشاہ طورو، فیصل خان ترکئی اور رکن صوبائی اسمبلی رنگیز خان بھی شامل تھے۔ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم بھی اس موقع پر موجود تھے۔
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89824

چترال کے پرآمن فضا ء کو برقرار رکھنے کے لئے سیکورٹی کے انتظامات مذید سخت کردیئے گئے ، ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی اولوئیرچترال کا مختلف چیک پوسٹوں کا دورہ

چترال کے پرآمن فضا ء کو برقرار رکھنے کے لئے سیکورٹی کے انتظامات مذید سخت کردیئے گئے ، ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی اولوئیرچترال کا مختلف چیک پوسٹوں کا دورہ

چترال ( چترال ٹائمزرپورٹ ) چترال کے پرامن فضاء کو برقرار رکھنے کی خاطر سٹی چترال کے داخلی و خارجی راستوں سمیت ضلع بھر میں سکیورٹی انتظامات مزید سخت کردیئے گئے، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر چترال افتخار شاہ اور ڈپٹی کمشنر عمران خان یوسفزائی نے پولیس چیک پوسٹ بکراباد اور چتر پل ایون کا اچانک دورہ کرکے سکیورٹی انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا ۔اس موقع پر اسسٹنٹ دائریکٹر ائی۔بی تمیزالدین، ایسں۔ڈی۔پی۔او سرکل سٹی چترال سجاد حسین بھی ان کے ہمراہ موجود تھے ۔

 

افسران نے سکیورٹی انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا ،جوانوں کے زیر استعمال اسلحہ ایمونشین اور دیگر حفاظتی امور کا جائزہ لیا اور ہدایت کی کہ ہائی الرٹ ہوکر ڈیوٹی انجام دیں۔افسران نے جوانوں کو مزید ہدایات دی کہ وہ دوران ڈیوٹی مشکوک افراد/ گاڑیوں کی سخت چیکینگ کریں، کسی بھی شخض یا گاڑی کو بغیر تسلی کے سٹی کے اندر داخل ہونے کی ہرگز اجازت نہ دیں۔عوام سے بھی اپیل ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں مشکوک افراد کی موجودگی میں قریبی پولیس اسٹیشن کو اطلاع کریں ۔

 

chitraltimes dpo and dc chitral lower visit police checkpost 4 chitraltimes dpo and dc chitral lower visit police checkpost 3 chitraltimes dpo and dc chitral lower visit police checkpost 2

chitraltimes dpo and dc chitral lower visit police checkpost 1

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
89811

آغا خان ایجنسی فار ہیبیٹاٹ پاکستان کے زیراہتمام کالاش ویلی میں ورلڈ انوائرمنٹ ڈے کے سلسلے میں سیمینار کا انعقاد

آغا خان ایجنسی فار ہیبیٹاٹ پاکستان کے زیراہتمام کالاش ویلی میں ورلڈ انوائرمنٹ ڈے کے سلسلے میں سیمینار کا انعقاد

بمبوریت (نمائندہ  چترال ٹائمز) ورلڈ انوائرمنٹ ڈے کی مناسبت سے کالاشہ دور بمبوریت کالاش ویلی میں آغا خان ایجنسی فار ہیبیٹاٹ کی طرف سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار کا مقصد علاقے میں قدرتی ماحول کو بچانے کے لئے عوام میں آگاہی پھیلانا تھا۔اس سیمینار میں خصوصی طور پر جی ایم ٹورازم محمد علی سید نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آر پی ایم ولی محمد خان نے تمام شرکاء اور خاص طور پر جی ایم محمد علی سید کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے قدرتی ماحول کے ساتھ جو زیادتیاں کی ہیں وہ ناقابل تلافی ہیں مگر ہم اب بھی جو کچھ بچا ہوا ہے اس کے تحفظ کے لئے مشترکہ طور پر کام کرسکتے ہیں۔ یہ کسی ایک فرد یا ادارے کی ذمہ داری نہیں اور نہ ہی ایک فرد اور ادارہ اکیلے قدرتی ماحول کو تحفظ دے سکتا ہے۔ ہم سب کو مل کر اس سلسلے میں متفقہ طور پر کردار ادا کرنا چاہئے۔

 

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جی ایم ٹورازم محمد علی سید نے کہا کہ آج بچوں نے جو خاکہ پیش کیا وہ حقائق کی ترجمانی کررہا ہے۔ ہم درخت صرف کاٹ رہے ہیں کوئی درخت لگانے کو تیار نہیں۔ انہو ں نے کہا کہ اس سلسلے میں آگاہی سیمینار منعقد کرنے پر ہم AKAHP کے انتہائی مشکور ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ وہ آئندہ بھی عوام میں آگاہی پھیلانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ تقریب میں پروفیسر حفیظ اللہ، ایس ڈی ایف او یوسف فرہاد،اے کے ڈی این کے مختلف اداروں کے نمائندے، علاقائی معتبرات اور سکول کے بچوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ تقریب کے تمام شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں قدرتی ماحول کو بچانے کے لئے جنگلات کی بے دریغ کٹائی سے گریز کرنا چاہئے اور متبادل انرجی کے ذرائع استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ تقریب کے اختتام پر ایک آگاہی واک کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے حصہ لیا۔

chitraltimes akah world enviroment day celebration in Bumburait 9

chitraltimes akah world enviroment day celebration in Bumburait 1

chitraltimes akah world enviroment day celebration in Bumburait 14 chitraltimes akah world enviroment day celebration in Bumburait 11 chitraltimes akah world enviroment day celebration in Bumburait 12 chitraltimes akah world enviroment day celebration in Bumburait 13 chitraltimes akah world enviroment day celebration in Bumburait 16 chitraltimes akah world enviroment day celebration in Bumburait 8 chitraltimes akah world enviroment day celebration in Bumburait 7 chitraltimes akah world enviroment day celebration in Bumburait 6 chitraltimes akah world enviroment day celebration in Bumburait 5 chitraltimes akah world enviroment day celebration in Bumburait 2

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
89832

صوبے میں گندم خریداری کا مقررہ ہدف مکمل، صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو اور مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کی زیر صدارت جائزہ اجلاس

Posted on

صوبے میں گندم خریداری کا مقررہ ہدف مکمل، صوبائی وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو اور مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کی زیر صدارت جائزہ اجلاس

پشاور (چترال ٹائمزرپورٹ) صوبائی وزیر برائے خوراک ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ حکومت خیبرپختونخوا نے تاریخ میں پہلی مرتبہ اعلیٰ معیاری گندم کی خریداری کی ہے اور معیارومقدار پر سمجھوتہ نہ کرنے پر کرپٹ ٹولے کی چیخیں نکل گئیں ہیں، ان خیالات کا اظہار کا انہوں نے بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے ہمراہ گندم خریداری برائے سال 2024کے لئے مقررہ ہدف مکمل ہونے کے حوالے سے منعقدہ تفصیلی بریفنگ اجلاس کی مشترکہ صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقاتِ عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف، سیکرٹری محکمہ خوراک ظریف المعانی،ڈائریکٹر فوڈ یاسر حسن سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کو سیکرٹری محکمہ خوراک نے تفصیلات بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ محکمہ خوراک خیبرپختونخوا نے گندم خریداری کا مقررہ ہدف انتہائی خوش اسلوبی اور شفافیت کے ساتھ انجام دینے کیلئے آنلائن ایپ متعارف کرائی جس سے مقامی اور ملک کے دیگر صوبوں خصوصی طور پر پنجاب کے کاشتکاروں نے رجسٹریشن کرائی اور پھر ان سے پہلے آئیں پہلے پائیں کے اصولوں پر گندم خریدی گئی،

 

بریفنگ دیتے ہوئے اجلاس کو بتایا گیا کہ آنلائن ایپ پر 18 لاکھ میٹرک ٹن گندم خریداری کا اندراج ہوا تھا جبکہ صوبے کا ٹارگٹ 3 لاکھ میٹرک ٹن تھا، اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ صوبہ بھر میں 22 خریداری مراکز کی سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کی گئی اور گندم کے معیار کو جانچنے کے لئے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جو ڈسٹرکٹ و اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر، ضلعی انتظامیہ،ایگریکلچر،ریوینو ڈیپارٹمنٹ، فلور ملز ایسوسی ایشن کے نمائندوں سمیت محکمہ نیب اور اینٹی کرپشن کے اہلکار وں کی بحیثیت آبزرور پر مشتمل تھی، ظریف المعانی نے مزید بتایا کہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر 9 افسران  معطل ہیں جنکے خلاف انکوائری کی جا رہی ہے جس کی حتمی رپورٹ متعلقہ حکام کوجلد پیش کی جائے گی، اس موقع پر صوبائی وزیر خوراک نے کامیاب خریداری پر متعلقہ اہلکار وں کو شاباش دی اور کہا کہ گندم خریداری مہم سے خیبرپختونخوا میں فوڈ سکیورٹی اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملاہے،

 

ظاہر شاہ طورو نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ رواں سال خریداری مہم کی روشنی میں مستقبل میں گندم خریداری کیلئے محکمہ خوراک خریداری کے حکمت عملی مرتب کرے تاکہ آئندہ کیلئے گندم خریداری کا ایک معقول لائحہ عمل موجود ہو۔مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو اور محکمہ خوراک کے افسران کی جانب سے گندم خریداری کے عمل کو شفاف طریقے سے مکمل کرنے کے لئے تمام اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا اور کہا کہ خریداری مہم سے خیبرپختونخوا میں گندم اور آٹا سستا ہوگیا اور کمزور طبقے کو فائدہ ہوا ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کی راج کماری نے کسانوں پر ڈنڈے برسائے جبکہ خیبر پختون خوا حکومت نے پنجاب کے کسانوں کو  معاشی سہارا دیا، گندم خریداری مہم پر وفاق اور پنجاب کی حکومتیں منظم پروپیگنڈا کر رہی ہیں، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ اگر کسی کے پاس بدعنوانی کے ثبوت ہیں توانہیں منظر عام پر لائیں جو بھی ملوث ہوگا بلا تفریق کارروائی کی جائے گی۔

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89809

آغاخان رورل سپورٹ پروگرام کے زیر اہتمام ریجنل کولیشن ایمپلائز کنونشن کا انعقاد

آغاخان رورل سپورٹ پروگرام کے زیر اہتمام ریجنل کولیشن ایمپلائز کنونشن کا انعقاد

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) آغاخان رورل سپورٹ پروگرام کے زیر اہتمام ریجنل کولیشن ایمپلائز کنونشن چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا ۔ جس میں چترال کے مختلف کاروبار سے وابستہ اونر ز،یوتھ ٹرینیز ،سول سوسائٹی تنظیمات کے افراد اور ان کے نمایندوں نے شرکت کی ۔ ریجنل پروگرام منیجر اے کے آر ایس پی سجاد حسین نے شرکاء کو خوش آمدید کہا ۔ اور آغاخان رورل سپورٹ پروگرام کی طرف سے چترال کی تعمیر و ترقی کیلئے کی جانے والی کوششوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ اور جاری پراجیکٹ میں چترال کے یوتھ مردو خواتین کیلئے اپنی صلاحیتیں نکھارنے اور روزگار کے بہترین مواقع سے فائدہ اٹھانے کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔

 

پراجیکٹ منیجر ویمن ایمپاورمنٹ فوزیہ قاضی نے اپنے پریزنٹیشن میں گلگت بلتستان و چترال میں خواتین کو بااختیار بنانے ، انہیں مختلف شعبوں میں ترقی دینے کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں پر روشنی ڈالی ، جبکہ پراجیکٹ منیجر سول سوسائٹی مس منیرہ نے صنفی مساوات و لیڈر شپ میں سول سوسائٹی ایکٹر کے طور پر سماجی تنظیمات کی اہمیت ، خواتین کی معاشی خوشحالی ، کلچر کے اندر رہتے ہوئے سماج کی ترقی کیلئے آگہی پھیلانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ اور اس سلسلے میں یوتھ کو اپنے پاوں کھڑا کرنے کیلئے مختلف اسکلز کی ٹریننگ کی فراہمی اور ٹریننگ کے حصول کے بعد انہیں اداروں کے ساتھ لنک کو انتہائی اہم قرار دیا ۔

حمید اعظم منیجر ڈبلیو ای نے کہا کہ جن یوتھ نے مختلف اسکلز حاصل کئے ہیں ۔ ان کا پورا ریکارڈ ہمارے پاس موجود ہے ۔ اس لئے جن اداروں کو جس قسم کی جاب کیلئے ایمپلائی کی ضرورت ہے ۔ انہیں تربیت یافتہ ایمپلائی فراہم کی جائے گی ۔ نیز جن خواتین کو ٹریننگ کی ضرورت ہے ۔ ان کو ٹریننگ فراہم کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اے کے آر ایس پی تربیت یافتہ یوتھ کی سکلز میں بہتری لانے اور جاب کے مواقع فراہم کرنے میں مدد دینے کیلئے کسی بھی ادارے میں کام کرنے کی صورت میں تین مہینے کی تنخواہ دینے پر بھی کام کر رہا ہے ۔ اسی طرح سکول ڈراپ آوٹ یوتھ کو بھی ان کی تربیت کے مطابق جاب دینے پر کام جاری ہے ۔ جبکہ خواتین کو بزنس میں ترقی دینے کیلئےبھی اقدامات کئے جارہے ہیں ۔

chitraltimes akrsp convention 2 1

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
89805

صوبائی اسمبلی میں ایلیمنٹری اینڈ سکینڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافے کی قرارداد منظور؛ تمام معاونین کا شکریہ۔  کلثوم رضا صدر تنظیم جی سی ایس اساتذہ 

Posted on

صوبائی اسمبلی میں ایلیمنٹری اینڈ سکینڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے اساتذہ کی تنخواہوں میں اضافے کی قرارداد منظور؛ تمام معاونین کا شکریہ۔  کلثوم رضا صدر تنظیم جی سی ایس اساتذہ

ہم ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی، سوشل ورکر عبد اللہ جان ، ایڈوکیٹ سراج احمد خان اور ساتھی ٹیچر خوشنود عالم کا تہہ دل سے شکر گزار ہیں جنھوں نے ہمارے مطالبات کو اسمبلی تک پہنچائے۔سیکٹری تنظیم یاسمین

چترال (چترال ٹائمزرپورٹ) گرلز کمیونٹی سکولز ضلع چترال اپر اینڈ لوئر کے اساتذہ کا گزشتہ دنوں جی سی ایس ٹیچر کلثوم رضا کی زیر صدارت گہتک دینین میں ایک اجلاس منعقد ہوا تھا۔جس میں دو ایجنڈے خصوصی طور زیر غور رہے تھے۔گزشتہ تین مہینوں سے جی سی ایس اساتذہ کی تنخواہوں کی عدم دستیابی اورگزشتہ سال 2021/22 اور 2023/24 کے بجٹوں میں مزدور کے لیے کم از کم 32000 کے اجرت کے مقرر ہونے کے باوجود تا حال عملدرآمد نہ ہونے ہر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کر کے یہ قراردار بواسطہ ایڈوکیٹ سراج احمد خان لوئر چترال ،سوشل ورکر عبد اللہ جان اپرچترال اور ساتھی ٹیچر خوشنود عالم ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی ایم پی اے اپر چترال اور ایم پی اے لوئر چترال فاتح الملک کو بھیج دیئے گئے تھے۔جس ہر ڈپٹی سپیکر نے خصوصی توجہ دیتے ہوئے اسے اسمبلی میں ہیش کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ اس قرارداد کو 3 جون 2024 کو ممبر اسمبلی اکرام اللہ نے صوبائی اسمبلی میں پیش کیا تو سپیکر بابر سلیم سواتی نے وزیر تعلیم کو خصوصی طور پر متوجہ کرکے کہا کہ بڑی دکھ کی بات ہے کہ صوبے میں کم از کم ماہانہ اجرت 32 ہزار ہونے کے باوجود سینکڑوں شادی شدہ بچیاں صرف 21 ہزار پر پڑھا رہی ہیں۔عمارت کا کرایہ،ٹرانسپورٹ کا خرچہ اور دیگر اخراجات بھی ادا کر رہی ہیں۔انھوں نے وزیر تعلیم کو خصوصی ہدایت کی کہ ان بچیوں کی تین مہینوں سے بند تنخواہ پچھلے بجٹ کے حساب سے ارئیر سمیت بحال کر کے انھیں مستقل کیا جائے ۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انے والے بجٹ کے حساب سے ان کی تنخواہ کم از کم 36 ہزار کی جائے۔جس پر وزیر تعلیم نے یقین دہانی کرائی کہ ایم ڈی کے ساتھ بیٹھ کر اس مسلے کا حل نکالا جائے گا۔اس ساری کاروائی پر “ال جی سی ایس ٹیچرز اپر و لوئرچترال”سپیکر بابر سلیم ،ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی اور ان تمام معاونین کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے اس قرارداد کو اسمبلی سے پاس کرانے میں مدد کی۔

chitraltimes ds kp assembly suraya and eSef chitral 2 chitraltimes ds kp assembly suraya and eSef chitral 3

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں
89799

داد بیداد ۔ پہلی بچت پہلی بار۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

Posted on

داد بیداد ۔ پہلی بچت پہلی بار۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

ایک اچھی خبر آئی ہے کہ حکومت نے روان ما لی سال کے حساب میں پہلی بار بچت کی طرف تو جہ دی ہے اس سلسلے میں حکومت نے اراکین اسمبلی کو دی جا نے والے صوابد یدی فنڈ کو ختم کرنے کا عندیہ دیا ہے، نیز یہ بھی اشارہ دیا ہے کہ بہت جلد اراکین اسمبلی اور سر کاری عہدوں پر رہنے والے سیا ستدانوں کے ساتھ دونوں درجوں کے افیسروں اور ججوں کے اثا ثے میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے رکھے جا ئینگے اگر حکومت نے اراکین اسمبلی کو ملنے والے صوابدیدی فنڈ ختم کر دیے تو یہ اس دور کا سنہرا کارنا مہ ہو گا ایک رکن اسمبلی کو 10کروڑ روپے ہر سال ملتے ہیں اگر ملک کے گیارہ سواراکین اسمبلی کو 5سالوں میں ملنے والے فنڈ کا حساب کیا جا ئے تو اس کی کل ما لیت آئی ایم ایف اور دیگر ذرائع سے ملنے والے سودی قرض کی مجمو عی ما لیت سے دگنی ہوجا تی ہے خبر میں بتا یا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے مجوزہ تین سالہ قرض پرو گرام کی منظوری کے لئے مطا لبات کی جو فہرست حکومت پا کستان کو پیش کی گئی ہے

 

اس فہرست میں ارا کین اسمبلی کے صوابدیدی فنڈ کو ختم کرنے کا مطا لبہ بھی شا مل ہے خدا کرے کہ یہ مطا لبہ آئی ایم ایف کا مطا لبہ ہو اور خدا کرے کہ یہ قرض ملنے کی شرائط میں سے ایک شرط ہو اور خدا کرے کہ ہماری حکومت بادل نا خواستہ اس شرط کو پوری کرے ”بادل نا خواستہ“ اس لئے لکھنا پڑا کہ اس بندر بانٹ میں سب سے زیا دہ ما ل سرکاری بنچوں پر بیٹھنے والے اراکین اسمبلی کو ملتا ہے اس کا بڑا حصہ مر کزی اور صو بائی وزرا کو ملتا ہے غریب غر باء کو کچھ بھی نہیں ملتا بقول فیض کچھ واعظ کے ہاں کچھ محتسب کے گھر جا تی ہے ہم میکشوں کے حصے کی مئے جا م میں کمتر جا تی ہے آئی ایم ایف کا دیا ہوا قرض اوپر، اوپر ہوا میں اڑا یاجا تا ہے اور سود سمیت اصل زر کی ادائیگی غریب غر باء پر ٹیکس لگا کر کی جا تی ہے تجزیہ نگا روں اور ٹیکس گذار وں کو تعجب ہوتا ہے کہ اب تک پا کستان میں سرکاری خزانے کے پیندے کی سیوریج نا لی سے بہنے والا یہ سرمایہ ہمارے مہر بان آئی ایم ایف کو بھلا کیوں نظر نہیں آیا تھا،

 

بعض خو ش فہم اور زور رنج دوستوں نے آئی ایم ایف کے بزر جمہروں کو مشورہ دینا شروع کیا ہے کہ لگے ہاتھوں پا کستان کے سرکار ی خزا نے پر ڈاکہ ڈالنے والے مزید چو ہوں کا صفا یا کیا جا ئے مثلاً 5لا کھ روپے سے لیکر 75لا کھ روپے تک تنخوا ہ لینے والے سرکاری حکام کو سالا نہ 6کھر ب روپے کا تیل اور گیں مفت ملتا ہے مزید 6کھر ب روپے کی بجلی مفت ملتی ہے اس کو بھی بند کر دیا جا ئے وزیروں کے پرو ٹو کول پر ہر سال ایک کھر ب روپے کا خر چہ آتا ہے یہ رقم آئی ایم ایف کے قرض کی ایک قسط کے برا بر ہے، بزر جمہروں کا یہ بھی مشورہ ہے کہ پا کستان میں 10بڑے گھروں کا سرکاری خر چہ ہر سال قومی خزا نے کا 10کھر ب روپے کھا جا تا ہے اس کا کوئی فائدہ نہیں، اس خر چے کی کوئی ضرورت نہیں، چاروں صو بوں کے گور نر ہا وس اور وزیر اعلیٰ ہاوس با لکل فضول ہیں، قومی مفاد کا کوئی کام ان سے وابستہ نہیں ان کا عملہ، ان کے بجلی، گیس اور تیل کا خر چہ قومی خزا نے پر بو جھ ہے اس طرح ہمارے ایوان صدر اور وزیر اعظم ہاوس کا حجم بھی واشنگٹن ڈی سی کے وائٹ ہاوس سے دس گنا زیا دہ ہے کسی خلیجی ریا ست کے عیا ش باد شاہ کا ذا تی خر چہ بھی پا کستانی حکمرانوں کے بر ابر نہیں، آئی ایم ایف کو قرض کی نئی قسط جا ری کر تے وقت پا کستان کی حکومت کو بتا نا چاہئیے کہ 10بڑے گھروں کی نجکاری کر کے عا لیشان ہو ٹل بنا ؤ اور قرضوں کے بو جھ کو ہلکا کرو، مشورہ دینے والوں نے یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ پا کستان کی قومی اور صو بائی حکومتوں میں ملا زمین کا حجم ضرورت سے 100گنا زیا دہ ہو گیا ہے

 

ہر آنے والی حکومت اپنے سیا سی کار کنوں کو بھر تی کر تی ہے جہاں ایک ملا زم ہونا چاہئیے وہاں 100بندے بٹھا ئے گئے ہیں اس لئے آئیندہ دس سا لوں کے لئے سی ایس ایس، پی ایم ایس، آئی ایس ایس بی کو بند کیا جا ئے، سکیل 1سے 17تک تما م آسا میوں پر پا بندی لگا ئی جا ئے، تا کہ تر قی یا فتہ مما لک کی طرح افیسر خو د اُٹھ کر چا ئے اور پا نی پینے کی زحمت کرے نچلی سطح پر 100کلر کوں کا کام ایک کمپیو ٹر سے لیا جا ئے تو قومی خزا نے پر بو جھ کم ہو گا، یہ ایک ہمہ گیر اور ہمہ جہت ایجنڈا بنے گا جس کی مدد سے پا کستان مو جو دہ بحرا نوں سے نکل سکے گا، اللہ کرے کہ اراکین اسمبلی کے صوابدیدی فنڈ ختم کر کے حکومت سرکاری خزانے کی بچت کا یہ منصو بہ مر حلہ وار شروع کرے اور قوم کو قرضوں سے نجا ت دے کر تر قی کی راہ دکھا ئے۔

Posted in تازہ ترین, مضامین
89797

میرا سرمایہ گھلا جا رہا ہے – از: کلثوم رضا

Posted on

میرا سرمایہ گھلا جا رہا ہے – از: کلثوم رضا

 

مجھے ہمیشہ یاد رہنے والی تاریخ چھ جون۔۔۔

ایک اینٹ اور گر گئی دیوار حیات سے۔۔۔

 

یقیناً انسان کی زندگی میں پیش آنے والا ہر دن اس کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔۔خاص کر اس کا جنم دن۔۔۔جو اسے دنیا کی ہیچ وتاب اور نشیب و فراز سے واقف کرانے کا سبب بنتا ہے۔یعنی اس دنیا سے واقفیت رکھنے کے لیے اسے اس دنیا میں آنا ضروری ہوتا ہے ۔جب وہ دنیا میں آتا ہے تو اس کے والدین خوشیاں مناتے ہیں کہ ان کی نسل آگے بڑھی، دنیا میں ان کا مطیع اور ان کے بعد ان کا نام لیوا پیدا ہوا یا ہوئی۔۔یوں انکی یہ اولاد انکی آنکھوں کی ٹھنڈک بن کر ان کی گود میں پلتی ہوئی سال،دو سال،تین سال،چار اور پانچ سال یعنی بچپن،لڑکپن اور جوانی دہلیز پار کرتے ہوئے اپنی ازدواجی زندگی میں داخل ہونے تک انکی مرکوز نظر رہتی ہے۔۔بلکہ شادی کے بعد بھی والدین کو ان کی اولاد سے وابستہ ہر دن،ہر خوشی یاد رہتی ہے۔(جیسا کہ چند دن پہلے میری امی نے بتایا کہ جون کا مہینہ قریب اتے ہی آپ کی بہت زیادہ یاد اتی ہے۔)۔

 

اور پھر بچوں کی شادی کے بعد وہی سلسلہ شروع ہوتا ہے کہ انکے بچے ہوتے ہیں پھر ان کی زندگی اسی طرح چلتی ہے جیسے والدین کی۔۔۔کسی کی تھوڑی مختلف ہوتی ہے اور کسی کی زیادہ مختلف۔۔۔کوئی دنیا کے پیچھے بھاگتا یے،کسی کے پیچھے دنیا بھاگتی ہے۔لیکن دونوں کی بھاگ دوڑ ایک ہی جانب ہوتی ہے جس کی جانب ہر ذی روح نے جانا ہوتا ہے۔۔یعنی کے موت کی جانب۔۔۔اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ زندگی کا سرمایہ گھلا جا رہا ہے جیسے ایک برف بیچنے والے کا سرمایہ گھلتا ہے۔زندگی کا ہر لمحہ گزر کر ماضی بنتا چلا جاتا ہے اور اٹھنے والا ہر قدم موت کی طرف اٹھتا ہے۔
ہم میں سے ایک ایک شخص کو ایک ایک قوم کو جو عمر کی مدت دی گئی ہے۔ یہی ہمارا اصل سرمایہ ہے جو ایک برف کے گھلنے کی مانند تیزی سے گزر رہی یے اور ہم سمجھ رہے ہیں کہ انے والا وقت ہمارا ہے۔

کوئی اپنے جنم دن کی خوشی کیک کاٹ کر اور پٹاخے چھوڑ کر مناتا ہے اور کوئی اپنے ہر گزرتے سال کا حساب اپنی اوقات سے بڑھ کر نعمتیں ملنے پر شکر کر کے مناتا یے۔۔۔اسی طرح میں بھی جب پیچھے مڑ کر دیکھتی ہوں تو میرا بچپن سے اب تک کا سفر ہر سال نئے نئے تجربات کے ساتھ گزرا۔میری زندگی میں آنے والی ہر خوشی نے مجھے زندگی کی نئی امنگ عطا کی، تو حسب دستور ملنے والے نا خوشگوار واقعات نے نئی ہمت اور اپنا محاسبہ کرنے کی جرات بخشی۔

 

اب کی بار بھی چھ جون کی تاریخ آتے ہی ہر گزرتے سال کا ہر دن جب یاد کرتی ہوں تو یہ احساس ہوتا ہے کہ جس تیز رفتاری سے میری زندگی کا سرمایہ گھلا جا رہا ہے،میری زندگی کی ہر ان گزر کر ماضی بنتی چلی جا رہی ہے،اور ہر ان آ کر مستقبل کو حال اور حال کو ماضی بنا رہی ہے۔۔۔کیا میں اسے بچا پاؤں گی۔۔۔؟
جب سوچتی ہوں نہیں تو بس رب سے یہی دعا کرتی ہوں کہ الہی!جو وقت گزر گیا اس پر گرفت نا کر۔۔۔ درگزر فرما۔۔۔
جو گزر رہی ہے اس میں اپنی رضا شامل کر۔۔۔
۔۔۔ اور جو گزرنے والی ہے اسے صرف اور صرف اپنی اطاعت میں گزار دے۔۔۔۔

۔۔۔اس باقی ماندہ سرمائے کو ضائع ہونے سے بچا لے مولا!۔۔۔میرے ہاتھ میری صرف ایک ہی کمائی یے تجھے اس کا واسطہ میرے رب! کہ جو بھی ملا تیری رضا سمجھ کے قبول کیا اور تیری طرف سے ملنے والی ہر نعمت کی شکر گزار رہی۔۔۔بس یہی میری کل کمائی ہے۔۔

میرے مالک!۔۔۔جو کام مجھ سے لینا چاہتا ہے اسے اس کم وقت میں بڑھا چڑھا کے مجھ سے لے لے۔تاکہ جس دن میں تیری طرف لوٹائی جاؤں تو میرے ہاتھ خالی نہ ہوں اور جب پھر سے اٹھائی جاؤں تو میرا دامن خوشیوں سے بھرا ہوا ہو۔اور میرے پاس تیرے وعدے کے مطابق مومنوں کے لیے تیار کردہ ہاؤسنگ سکیم میں ایک گھر کی چابی موجود ہو۔اور میں وہاں جا بسوں۔امین

 

یقینا تیرا وعدہ سچا ہے اور تو اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا۔اور اپنے بندوں سے محبت کرتا ہے،انھیں مایوس کبھی نہیں کرے گا ان شائاللہ۔

 

Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامین
89793

اووسیز پاکستانیوں کے لئے مانیٹرنگ سیل قائم کر دیا ہے، مقررہ مدت میں پاسپورٹ جاری ہوں گے، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی

Posted on

اووسیز پاکستانیوں کے لئے مانیٹرنگ سیل قائم کر دیا ہے، مقررہ مدت میں پاسپورٹ جاری ہوں گے، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی

روم(سی ایم لنکس)وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نیکہا ہے کہ اب اووسیز پاکستانیوں کو ارجنٹ پاسپورٹ 7 یوم اور نارمل 30 یوم میں ملے گا، اووسیز پاکستانیوں کے لئے مانیٹرنگ سیل قائم کر دیا ہے، شہر بانو اس سیل کی انچارج ہونگی۔وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے اٹلی کے دارلحکومت روم میں پاکستانی سفارتخانے کا دورہ کیا جہاں پر انہوں نے پاسپورٹ سیکشن کا معائنہ کیا۔ وفاقی وزیرداخلہ نے سیکشن میں موجود اوورسیز پاکستانیوں سے ملاقات کی اور مسائل پوچھے۔وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانیز چودھری سالک حسین بھی ہمراہ تھے۔پاکستانی سفیر علی جاوید نے وفاقی وزراء کا استقبال کیا اور سفارتخانے کے افسران سے تعارف کرایا۔وفاقی وزراء محسن نقوی اور چودھری سالک حسین نے سفارتخانے میں پاسپورٹ سیکشن کا معائنہ کیا۔وفاقی وزیراوورسیزپاکستانیز سالک حسین سیکشن میں موجود منڈی بہاو الدین اور گجرات سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے ملے اور ان کے مسائل سنے۔وفاقی وزیر اوورسیزپاکستانیز سالک حسین نے متعلقہ حکام کو فون کرکے لوگوں کے مسائل کے حل کئے۔وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ اوورسیزپاکستانیوں کی سہولت کیلئے صوبوں سے ہونی والی پولیس تصدیق کے لئے بہترین نظام بنانے کے لئے فوری کام کریں گے۔

 

وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے پاسپورٹ کی مقررہ مدت میں اجراء کے لیے احکامات جاری کیے۔اوورسیز پاکستانیوں کی سہولت کیلئے ارجنٹ پاسپورٹ 7 روز جبکہ نارمل پاسپورٹ 30 روز میں جاری ہوں گے۔ہم نے مانیٹرنگ سیل بھی قائم کر دیا ہے۔ میری پی ایس او اے ایس پی شہر بانو مانیٹرنگ سیل کی سربراہ ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو متعین مدت میں پاسپورٹ جاری ہوں گے۔وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے سفارتخانے کے افسران کو محنت اور پروفیشنل اپروچ کے ساتھ فرائض کی ادائیگی کی تلقین کی۔وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے وزیٹرز بک میں تاثرات درج کیے۔پاکستانی سفارتخانے کے اعلی حکام بھی اس موقع پرموجود تھے۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89785

عمران خان عام مجرم یا قیدی نہیں، الیکشن سے ثابت ہوگیا ان کے لاکھوں سپورٹرز ہیں، جسٹس اطہر

Posted on

عمران خان عام مجرم یا قیدی نہیں، الیکشن سے ثابت ہوگیا ان کے لاکھوں سپورٹرز ہیں، جسٹس اطہر

اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورٹ)سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے نیب ترامیم کیس کی براہ راست نشریات کی درخواست مسترد کرنے سے متعلق اختلافی نوٹ جاری کردیا۔جسٹس اطہر من اللّٰہ نے 13 صفحات پر مشتمل نوٹ میں لکھا کہ عوام کو سپریم کورٹ کی براہ راست نشریات تک رسائی نہ دینے کی کوئی ٹھوس وجہ موجود نہیں، بلکہ اس سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں طے کیے گئے اصولوں کی خلاف ورزی ہوگی۔انہوں نے لکھا کہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو جب گرفتار کر کے جیل بھیجا گیا تھا تو وہ کوئی عام قیدی نہیں تھے بلکہ آئین شکن فوجی آمر کی ریاستی مشینری کے متاثرہ فریق تھے، سپریم کورٹ نے چار دہائیوں بعد حال ہی میں ذوالفقار بھٹو کی ناانصافی کا تذکرہ کیا کہ انہیں شفاف ٹرائل سے محروم رکھا گیا، لیکن بھٹو کو جو نقصان پہنچا اسکا مداوا نہیں ہو سکتا۔فاضل جج نے کہا کہ بے نظیر بھٹو اور نواز شریف بھی کوئی عام مجرم نہیں تھے، ان دونوں کو بھی ریاستی طاقت کے غلط استعمال کا سامنا کرنا پڑا، دونوں رہنما عوامی نمائندہ ہونے کے ناطے لاکھوں فالورز رکھتے تھے، دونوں کو ہراساں کیا گیا اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا اور ان کے خلاف غیر منتخب لوگوں کی جانب سے بغیر شواہد کرپشن کے مقدمات بنائے گئے۔

 

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ حیرانی کی بات ہے کہ ایک اور سابق وزیراعظم کے خلاف متعدد ٹرائلز چلائے جا رہے ہیں جن میں سے کچھ میں انہیں سزا ہو چکی ہے، حالیہ عام انتخابات سے ثابت ہوا کہ بانی پی ٹی آئی کے بھی لاکھوں سپورٹرز ہیں، وہ کوئی عام مجرم یا قیدی نہیں ہیں۔انہوں نے لکھا کہ منتخب عوامی نمائندوں کی تضحیک اور ان کو ہراساں کیے جانے میں عدلیہ کا گٹھ جوڑ رہا، یہ تاثر ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کے گٹھ جوڑ کیوجہ سے منتخب عوامی نمائندوں سے بدسلوکی کی جاتی رہی ہے۔جسٹس اطہر من اللّٰہ نے مزید کہا کہ نیب قانون فوجی آمر نے 16 نومبر 1999 کو نافذ کیا، جس کے ذریعے سیاستدانوں کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا، مسلسل یہ الزامات لگتے رہے کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کے لیے استعمال ہوتا رہا، غیر امتیازی سلوک کی وجہ سے عوام کی نظر میں نیب کی ساکھ اور غیر جانبداری کو شدید نقصان پہنچا، نیب قانون کے سبب لوگوں کو کئی کئی ماہ حتیٰ کہ کئی کئی سال گرفتار رکھا گیا، نیب کہتا ہے کہ ٹرائل تیس دنوں میں مکمل ہوگا، نیب کی وجہ سے ملک کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا، شاہد خاقان عباسی، نوازشریف، یوسف رضا گیلانی کی نہ صرف تذلیل کی گئی بلکہ ان کا وقار بھی مجروح کیا گیا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89783

سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن کوعالمی یوم ماحولیات کے موقع پر نیشنل بائیو ڈائیورسٹی کنزرویشن ایوارڈ سے نوازا گیا 

سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن کوعالمی یوم ماحولیات کے موقع پر نیشنل بائیو ڈائیورسٹی کنزرویشن ایوارڈ سے نوازا گیا

اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورٹ ) عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن کو نیشنل بائیو ڈائیورسٹی کنزرویشن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ اعزاز ایس ایل ایف کی حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے کی جانی والی کوششوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے صوبہ خیر پختونخواہ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں جنگلی حیات کے تحفظ، مقامی لوگوں کے زندگیوں میں بہتری لانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کا اعتراف بھی ہے. ایک سال کے دوران ایس ایل ایف کو ملنے والا یہ دوسرا ملکی سطح کا ایوارڈ ہے۔ اس سے قبل ایس ایل ایف کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر جعفر الدین کو 2023 میں ورلڈ ماؤنٹین ڈے کے موقع پر ایس ایل ایف ماؤنٹین کنزرویشن ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

ڈیولپمنٹ کمیونیکیشن نیٹ ورک (Devcom-Pakistan  )، پاکستان انوائرومنٹ پروٹیکشن ایجنسی اور دیگر اداروں نے بہترین ماحول دوست اقدامات کو اجاگر کرنے کے لیے پاکستان انوائرنمنٹل ایوارڈ متعارف کرائے ہیں۔ عالمی یوم ماحولیات کو دیا جانے والا یہ ایوارڈ کارپوریٹ سماجی ذمہ داری اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالوں سے ان تنظیموں کے زمہ دارانہ کردار کو تسلیم کرتا ہے۔

ایس ایل ایف سنو لیپرڈ پروگرام کے ذریعے ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش کے 50 وادیوں میں 40,000 گھرانوں کو سہولیات پہنچانے میں سرگرم عمل ہے۔ تقریباً 30,075 کلومیٹر رقبے پر محیط پروگرام ایریا میں جدید طریقوں کے ذریعے انسانی اور جنگلی حیات کے تنازعات کو مؤثر طریقے سے کم کیا گیا ہے۔ ان پروگرامز میں خاص طور پر ایکو سسٹم ہیلتھ پروگرام کے تحت سالانہ 400,000 مویشیوں کو ویکسنیشن کیا جاتا ہے۔ جس سے پہاڑی علاقوں میں رہائش پذیر کمیونٹیز کے مال مویشی مختلف بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں اور مویشیوں پر مبنی آمدنی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

معاشی بہتری کے لئے زمہ دار سیاحت، متبادل توانائی کی فراہمی، اور پھلدار درختوں کی شجرکاری جیسے اقدامات بھی شروع کئے ہیں جس سے 20,000 سے زیادہ گھرانوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ 40,000 مربع کلومیٹر پر کی گئی وسیع تحقیق نے حیاتیاتی تنوع اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو سمجھنے اور حساس ماحولیاتی نظام میں بقائے باہمی کے لیے موثر حکمت عملی کے لئے کئی اہم تجاویز بھی سامنے لائے گئے ہیں۔ تعلیم اور صلاحیت کی تعمیر میں 900 سے زیادہ افراد کو جنگلی حیات کے سروے کی تکنیکوں میں تربیت اور اعلیٰ تعلیم کے لئے سپورٹ فراہم کی ہے، جس کے نتیجے میں 50 طلبہ نے ایم فل اور 6 نے پی ایچ ڈی کی ڈگریاں حاصل کر لی ہیں۔

ملکی سطح پر اہم ایوارڈ سے نوازے جانے پر سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر علی نواز نے تمام زمہ دار اداروں کا شکریہ اداکیا۔ انہوں نے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے پاکستان کے شمال میں پہاڑی علاقوں کے قدرتی رہائش گاہوں اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے SLF کے کی کوششوں کو مزید بہتر طریقے سے جاری رکھنے کے عزم کا اظہارکیا۔ ڈاکٹر نواز نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ فاؤنڈیشن “Engage, Education, and Conserve” کے رہنما اصولوں کے تحت متعدد اقدامات کو آگے بڑھا رہی ہے۔ ان کوششوں کا مقصد کمیونٹی کی شمولیت کو فروغ دینا، ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے آگہی اور مستقبل کی نسلوں کے لیے جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانا شامل ہیں۔ ڈاکٹر نواز نے جنگلی حیات اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ کے لیے SLF کی طرف سے اقدامات جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, گلگت بلتستان
89780

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کروا لیتی تو سارے مسئلے حل ہو جاتے، چیف جسٹس، اْمید ہے کہ 25 جون کو مخصوص نشستیں ہمیں مل جائیں گی، چیئرمین پی ٹی آئی

Posted on

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کروا لیتی تو سارے مسئلے حل ہو جاتے، چیف جسٹس

اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ) سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 13رکنی فل کورٹ سماعت کر رہا ہے۔سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ کل مجھے کچھ بنیادی قانونی سوالات فراہم کرنے کا کہا گیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ پہلے کیس کے مکمل حقائق سامنے رکھ دیں۔فیصل صدیقی نے کہا کہ کل جسٹس جمال مندوخیل کا سوال تھا پی ٹی آئی نے بطور جماعت الیکشن کیوں نہیں لڑا، سلمان اکرم راجہ نے اسی متعلق درخواست دی تھی جو منظور نہیں ہوئی، اس میں کوئی تضاد نہیں کہ سنی اتحاد کونسل نے الیکشن نہیں لڑا، اسی لیے سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے لیے پہلے فہرست جمع نہیں کرائی۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ہدایت کی کہ اپنی یہ بات ایک بار دہرا دیں، جس پر فیصل صدیقی نے کہا کہ جی اس میں کوئی تنازعہ نہیں ہے سنی اتحاد کونسل نے الیکشن نہیں لڑا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ تنازعے کی بات کیوں کر رہے ہیں بس کہیں الیکشن نہیں لڑا، فل اسٹاپ۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل فیصل صدیقی کو لارڈ شپ کہنے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ لارڈ شپ کہنے کی ضرورت نہیں، وقت بچایا جا سکتا ہے۔وکیل سنی اتحاد کونسل نے کہا کہ آئین کے مطابق آزاد امیدوار تین دن میں سیاسی جماعت میں شامل ہوسکتے ہیں، سنی اتحاد کونسل میں شمولیت سے الیکشن کمیشن کو تحریری طور پر آگاہ کیا گیا، انتخابات میں حصہ نہ لینے پر سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کیلئے فہرست جمع نہیں کرائی، سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں حاصل کرنے کیلئے دیگر جماعتوں نے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا،

 

مخصوص نشستوں کیلئے سنی اتحاد کی درخواست انتخابات نہ لڑنے اور فہرست جمع نہ کرانے پر خارج ہوئی، الیکشن کمیشن نے تمام نشستیں دیگر جماعتوں کو دے دیں، سنی اتحاد میں شمولیت غلط قرار دینے کی حکومتی جماعتوں کی استدعا پر کوئی فیصلہ نہیں دیا گیا۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ سنی اتحاد کونسل میں شمولیت درست مانتے ہوئے ہی اسے پارلیمانی جماعت تسلیم کیا گیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا پارلیمانی پارٹی اور سیاسی جماعت میں فرق ہوتا ہے؟ فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ ہر سیاسی جماعت کی پارلیمانی پارٹی الگ سے ہوتی ہے۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا آئین میں سیاسی جماعت اور پارلیمانی پارٹی کو الگ لکھا گیا ہے؟ فیصل صدیقی نے بتایا کہ آرٹیکل 63 اے میں پارلیمانی پارٹی کا ذکر کیا گیا ہے، جس جماعت کی اسمبلی میں کوئی نشست نہ ہو وہ سیاسی جماعت ہوگی پارلیمانی نہیں، 8فروری کو سنی اتحاد سیاسی جماعت تھی ارکان کی شمولیت کے بعد پارلیمانی جماعت بن گئی، سیاسی جماعت اور پارلیمانی پارٹی کے درمیان ایک تفریق ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آئین اس تفریق کو تسلیم کرتا ہے؟ فیصل صدیقی نے کہا کہ جی 63 اے آرٹیکل موجود ہے۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ آپ 8 فروری سے پہلے کیا تھے؟ فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ 8 فروری سے پہلے ہم سیاسی جماعت تھے اور آزاد امیدواروں کی شمولیت کے بعد ہم پارلیمانی جماعت بن گئے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کل سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی ایک دوسرے کیخلاف بھی کھڑے ہو سکتے ہیں۔ فیصل صدیقی نے کہا کہ اس کا عدالت کے سامنے موجود معاملے سے تعلق نہیں، سنی اتحاد کونسل دونوں سیاسی اور پارلیمنٹری پارٹی ہے۔

 

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصل صدیقی سے استفسار کیا کہ آپ کا پارلیمنٹری سربراہ کون ہے؟فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ میں سربراہ کے حوالے سے ابھی بتا دیتا ہوں لیکن عدالت میں یہ بات اہم نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو اپنے سربراہ کا نام ہی نہیں معلوم، آپ درخواست گزار ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پارلیمنٹری سربراہ کا کوئی الیکشن ہوتا ہے؟ معلوم کیسے ہوتا پارلیمنٹری سربراہ کون ہے؟ فیصل صدیقی نے کہا کہ پارلیمنٹری سربراہ کا مقدمے سے تعلق نہیں اس لیے اس حوالے سے تیاری نہیں کی۔چیف جسٹس قاضی فائز نے فیصل صدیقی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے آپ کے سوالات سے پولیٹیکل لفظ حذف کر دیا ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا ایسا ممکن ہے کہ سیاسی جماعت ہونے کے بغیر پارلیمانی پارٹی ہو؟ جو بھی پارٹی اسمبلی میں ہوگی تو پارلیمانی پارٹی ہوگی۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آزاد امیدوار وہ ہوتا ہے جو کسی سیاسی جماعت سے وابستہ نہ ہو۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس میں کہا کہ کاغذات نامزدگی میں کوئی خود کو پارٹی امیدوار ظاہر کرے اور ٹکٹ جمع کرائے تو جماعت کا امیدوار تصور ہوگا، آزاد امیدوار وہی ہوگا جو بیان حلفی دے گا کہ کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں، سنی اتحاد میں شامل ہونے والوں نے خود کو کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی امیدوار ظاہر کیا، کاغذات بطور پی ٹی آئی امیدوار منظور ہوئے اور لوگ منتخب ہوگئے، الیکشن کمیشن کے رولز کیسے پی ٹی آئی امیدواروں کو آزاد قرار دے سکتے ہیں؟ انتخابی نشان ایک ہو یا نہ ہو وہ الگ بحث ہے لیکن امیدوار پارٹی کے ہی تصور ہوں گے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کل سے میں یہی سمجھانے کی کوشش کر رہا ہوں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس حساب سے تو سنی اتحاد میں پی ٹی آئی کے کامیاب لوگ شامل ہوئے، پارٹی میں تو صرف آزاد امیدوار ہی شامل ہوسکتے ہیں۔

 

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کس بنیاد پر امیدواروں کو آزاد قرار دیا تھا؟ الیکشن کمیشن نے امیدواروں کو خود آزاد تسلیم کرتے ہوئے الیکشن لڑنے کی اجازت دی۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ سیاسی جماعت کو انتخابی نشان سے محروم کرنا اس سارے تنازع کی وجہ بنا، سپریم کورٹ نے انتخابی نشان واپس لینے کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پارلیمان میں فیصلے پارلیمانی پارٹی کرتی ہے اسکے فیصلے ماننے کے سب پابند ہوتے ہیں، پارلیمانی پارٹی قانونی طور پر پارٹی سربراہ کی بات ماننے کی پابند نہیں ہوتی۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس میں کہا کہ آرٹیکل 51 میں سیاسی جماعت کا ذکر ہے پارلیمانی پارٹی کا نہیں، آرٹیکل 51 اور مخصوص نشستیں حلف اٹھانے سے پہلے کا معاملہ ہے، ارکان حلف لیں گے تو پارلیمانی پارٹی وجود میں آئے گی، پارلیمانی پارٹی کا ذکر اس موقع پر کرنا غیر متعلقہ ہے، مناسب ہوگا کہ سیاسی جماعت اور کیس پر ہی فوکس کریں۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ عدالت کے سامنے بلے کا کیس تھا ہی نہیں، عدالت کے سامنے انٹر پارٹی الیکشن کا کیس تھا۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ انتخابی نشان کا مسئلہ خود الیکشن کمیشن کا اپنا کھڑا کیا ہوا تھا، الیکشن کمیشن نے امیدواروں کو آزاد قرار دیکر اپنے کھڑے کیے گئے مسئلے کا حل نکالا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ انٹرا پارٹی انتخابات نہ ہونے پر سیاسی جماعت کو نشان نہیں ملا، کیا کسی امیدوار نے بلے کے نشان کے لیے رجوع کیا تھا؟ فیصل صدیقی نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کو درخواست دی گئی مسترد ہونے پر آرڈر چیلنج بھی کیا گیا۔

 

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ انتخابی نشان صرف سیاسی جماعت کی سہولت کے لیے ہے، انتخابی نشان کے بغیر بھی سیاسی جماعت بطور پارٹی الیکشن لڑ سکتی ہے۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ انتخابی نشان کی الاٹمنٹ سے پہلے سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تھا، قانونی غلطیوں کی پوری سیریز ہے جس کا آغاز یہاں سے ہوا تھا۔فیصل صدیقی نے دلائل میں کہا کہ سلمان اکرم راجہ نے خود کو پی ٹی آئی امیدوار قرار دینے کے لیے رجوع کیا تھا لیکن الیکشن کمیشن نے سلمان اکرم راجہ کی درخواست مسترد کر دی تھی۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ہر امیدوار اگر بیلٹ پیپر پر پی ٹی آئی امیدوار ہوتا تو یہ سپریم کورٹ فیصلے کی خلاف ورزی ہوتی۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ جو انتخابی نشان سیاسی جماعت کیلئے مختص ہو وہ کسی اور امیدوار کو نہیں مل سکتا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ بلے باز بھی کسی سیاسی جماعت کا نشان تھا جو پی ٹی آئی لینا چاہتی تھی، بلے باز والی جماعت کیساتھ کیا ہوا تھا؟وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ بلے باز والی جماعت کیساتھ انضمام ختم کر دیا تھا۔

 

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ فیصلے میں لکھا ہے کہ بلے کا نشان کسی اور کو الاٹ نہیں ہوسکتا؟ فیصل صدیقی نے بتایا کہ عدالتی فیصلے میں ایسا کچھ نہیں لکھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا بہت شکریہ۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ کو ایسا کہنے کی ضرورت تھی؟ فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کو کہنے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ نشان کسی اور کو نہیں مل سکتا۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کیس انتخابی نشان کا نہیں انٹرا پارٹی انتخابات کا تھا، عدالت نے مخصوص نشستوں کے معاملے پر کہا تھا کوئی ایشو ہوا تو رجوع کر سکتے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بہت مظبوط توجیہات ہیش کی جا رہی ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ کیا سپریم کورٹ فیصلے کے بعد بلے کے نشان کو ختم کیا گیا تھا یا نہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جسٹس منیب کے مطابق بلے کے نشان ختم ہونے کے باجود امیدواران نے پی ٹی آئی امیدواران کے طور پر الیکشن لڑا۔فیصل صدیقی نے کہا کہ سر یہ ہی ہم کرنا چاہتے تھے لیکن الیکشن کمیشن نے ختم کر دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم کرنا چاہتے تھے کیا مطلب؟ وکیل صدیقی نے کہا کہ میں سنی اتحاد کونسل کے ہر ممبر کی نمائندگی کر رہا ہوں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کل اختلاف آسکتا ہے وہ کہیں ہمارے ممبرز ہیں اور یہ کہیں ہمارے، فیصل صدیقی صاحب کی دشواری سمجھیں کیا ہے، ا?پ ممبران خود کو تحریک انصاف کے ممبران ثابت کرنا چاہتے تھے، قانون کہتا ہے پارٹی الیکشن کروائیں یا تو کہہ دیں قانون پر مت عمل کرو، ہم نے آپ کو کیس کے دوران بھی مشورے دیے تھے جن پر عمل نہیں کیا گیا، جب آپ نے کاغذات نامزدگی میں تحریک انصاف کے امیدوار کا نام دے دیا۔

 

اْمید ہے کہ 25 جون کو مخصوص نشستیں ہمیں مل جائیں گی، چیئرمین پی ٹی آئی

اسلام آباد(سی ایم لنکس)چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آئین کی تشریح اس کی روح کے مطابق کرنا چاہتی ہے، ہمیں اْمید ہے کہ 25 جون کو ہمیں یہ مخصوص نشستیں مل جائیں گی۔ سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مخصوص نشستیں ہمیں ملنی چاہئیں، ہماری مخصوص نشستیں کسی دوسری جماعت کو نہیں دی جاسکتیں۔بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ ہم نے انٹرا پارٹی الیکشن کرا لیے ہیں، الیکشن کمیشن نے ہم سے تیسری مرتبہ انٹرا پارٹی الیکشن کروایا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ بینچ کر رہا ہے۔۔۔کیس کا پسِ منظر۔۔6 مئی کو سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سنی اتحاد کونسل کے کوٹے کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا تھا۔3 رکنی بینچ نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کی معطلی صرف اضافی نشستوں کی حدتک قرار دی تھی۔جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست کو قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے معاملہ ججز کمیٹی کو بھیج دیا تھا۔سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کے لیے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔گزشتہ روز 13 رکنی فل کورٹ بینچ نے کیس کی پہلی سماعت کی تھی۔

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89778

وفاقی حکومت کا پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام سے صوبے کے ترقیاتی منصوبے نکالنا کم ظرفی ہے. بی آرٹی بس کے نئے روٹس کے افتتاح کے موقع پر وزیراعلیٰ کا خطاب

وفاقی حکومت کا پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام سے صوبے کے ترقیاتی منصوبے نکالنا کم ظرفی ہے. بی آرٹی بس کے نئے روٹس کے افتتاح کے موقع پر وزیراعلیٰ کا خطاب

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کا پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام سے صوبے کے ترقیاتی منصوبے نکالنا کم ظرفی ہے، ملک پر مسلط جعلی حکومت خیبرپختونخوا کے ساتھ مسلسل ناانصافی کر رہی ہے لیکن میں انہیں واضح کر دوں کہ خیبرپختونخوا کے عوام اور حکومت اپنا حق لینا جانتے ہیں ۔ترقیاتی منصوبے صوبے کے عوام کا حق ہے ، انہیں فوری بحال کیا جائے ، اگر بحال نہ کئے گئے تو دما دم مست قلندر کیلئے تیار رہیں۔ اس ناجائز حکومت کو گھر بھیجنا ہمارے لئے کوئی مشکل کام نہیں ہے ، ہمارے پاس مینڈیٹ ہے اور 24 کروڑ عوام کی سپورٹ حاصل ہے ۔ وفاقی حکومت سیاسی شہید بننے کے بہانے تلاش کر رہی ہے لیکن ہم انہیں سیاسی شہید نہیں بلکہ سیاسی مردار بنائیں گے ۔ان نااہلوں سے ایک بجٹ تک پیش نہیں ہو رہا اور باقی یہ ملک کیا چلائیں گے ۔ عمران خان انہی وسائل سے ملک بہتر انداز میں چلا رہے تھے ، پٹرول سستا تھا ، بجلی سستی تھی لیکن اب پٹرول بین الاقوامی مارکیٹ میں سستا ہونے کے باوجود یہاں مہنگا ہے ، بجلی کے ریٹس کئی گنا بڑھا دیئے گئے ہیں لیکن پھر بھی مالی خسارہ ہے ، سمجھ نہیں آتی یہ پیسہ کہاں جار ہا ہے ۔ہم نے ایک عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے جس میں عوام کو صوبائی ٹیکسوں میں ریلیف کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو روزگار کیلئے بلاسود قرضے دینے اور دیگر فلاحی اقدامات شامل کئے گئے ہیں ۔

 

ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے بدھ کے روز بی آر ٹی کے ایک فیڈر روٹ کے افتتاح کے موقع پر میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ صوبائی وزیر ارشد ایوب ، مینا خان آفریدی کے علاوہ پشاور سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی آصف خان اور ارباب شیر علی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے کے خط غربت سے نیچے لوگوں کو مفت سولر فراہم کرے گی جبکہ درمیانے درجے کے لوگوں کو آسان اقساط پر سولر دئیے جائیں گے۔ ہم دستیاب وسائل کے دانشمندانہ استعمال سے صوبے کی آمدنی میں اضافے کےلئے اقدامات کر رہے ہیں، ہمارے لئے صوبہ چلانا کوئی مشکل نہیں ہے کیونکہ عوام نے ہمیںمینڈیٹ دیا ہے ۔ عمران خان کے کیسز سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ عمران خان پر بنائے گئے تمام کیسز جعلی اور بے بنیاد ہےں اور یہ حالیہ سائفر کیس کے فیصلے سے ثابت ہو چکا ہے۔

 

قبل ازیں وزیراعلیٰ نے بی آر ٹی کے ناصر باغ فیڈر روٹ(ڈی آر14) کاافتتاح کیا۔ مذکورہ روڈ بورڈ بازار تا ڈی ایچ اے براستہ ریگی ماڈل ٹاو ¿ن چلایا جائے گا ، جس کی کل لمبائی 18 کلومیٹر ہے جبکہ اس روٹ پر کل 16 سٹاپس ہوں گے۔ ان سٹاپس میں اسلامیہ کالج ، بورڈ بازار، کینال بینک کالونی ، ناصر ٹیچنگ ہسپتال، پی ایس او سٹاف، پولیس کالونی، عسکری 6 فیز ٹو، عسکری 6 فیز ون ، میاں خان گڑھی، بادیزئی ، ریگی ماڈل ٹاو ¿ن ، زون تھری گراو ¿نڈ ، گورنمنٹ گرلز پرائمر سکول، مسجد حمزہ، لیڈیز پارک اور ڈی ایچ اے شامل ہیں۔ دریں اثناءوزیراعلیٰ نے ریگی ماڈل ٹاو ¿ن میں 266 کنال رقبے پر مشتمل سنٹرل پارک کا بھی افتتاح کیا ہے جو مجموعی طور پر 11 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے۔ پارک میں دیگر تفریحی سہولیات کے علاوہ ڈیڑھ کلومیٹر طویل جاگنگ ٹریک اور 710میٹر واک ویز بھی بنائے گئے ہیں۔پارکنگ ایریامیں 150 سے زائد گاڑیاں پارک کرنے کی گنجائش موجود ہے۔

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89765

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے عوام کو بہترین رہائشی سہولیات کی فراہمی کےلئے صوبے میں تین نئی ہاو سنگ اسکیموں کا افتتاح کر دیا

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے عوام کو بہترین رہائشی سہولیات کی فراہمی کےلئے صوبے میں تین نئی ہاو سنگ اسکیموں کا افتتاح کر دیا

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے عوام کو بہترین رہائشی سہولیات کی فراہمی کےلئے صوبے میں تین نئی ہاو سنگ اسکیموں کا افتتاح کر دیا ہے جن میں ہنگو ٹاون شپ ، ڈانگران ہاو سنگ اسکیم سوات اور میگا سٹی نوشہرہ شامل ہیں۔ 8362 کنال رقبے پر محیط ہنگو ٹاو ¿ن شپ مختلف مرلہ کے 10162 رہائشی اور کمرشل پلاٹس پر مشتمل ہے، 501 کنال رقبے پر محیط ڈانگرام ہاو ¿سنگ اسکیم مختلف مرلہ کے 682 کمرشل اور رہائشی پلاٹس پر مشتمل ہے جبکہ خیبرپختونخوا ہاو ¿سنگ اتھارٹی میگا سٹی نوشہرہ 1750 کنال رقبے پر محیط ہے جس میں مختلف مرلہ کے 3500 کمرشل اور رہائشی پلاٹس دستیاب ہوں گے۔ہاو ¿سنگ اسکیموں کے افتتاح کے سلسلے میں بدھ کے روز ایک تقریب کا انعقاد وزیراعلیٰ ہاو ¿س میں کیا گیا جس میں وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے ہاو ¿سنگ ڈاکٹر امجد علی ، رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر امجد ، رکن صوبائی اسمبلی میاں شرافت علی اور دیگر سرکاری حکام شریک ہوئے ۔

 

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ لوگوں کو رہائش کی سستی اورمعیاری سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ، اس مقصد کےلئے صوبائی حکومت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت تین میگا ہاو ¿سنگ اسکیموں پر کام شروع کر دیا ہے۔ یہ تین اسکیمیں 21ارب روپے کے تخمینہ لاگت سے شروع کی جائےں گی ، ان تینوں ہاو ¿سنگ اسکیموں میں متعلقہ ریجنز سے تعلق رکھنے والے تمام اداروں کے دوران ڈیوٹی شہید ہونے والے اہلکاروں کے ورثاءکو پانچ پانچ مرلے کے پلاٹس مفت دئیے جائیں گے ، جو ان شہداءکی قربانیوں کا اعتراف ہے ۔ وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ صوبے میں 85 ارب روپے مالیت کی مزید ہاو ¿سنگ اسکیمیں بھی شروع کی جائیں گی جن کی تکمیل سے لوگوں کو رہائش کی معیاری سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی فراہم ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی تمام سیکٹرز کو ترقی دینے کی منصوبہ بندی کر لی ہے ،استعداد کے حامل شعبوں کو ترقی دیکر صوبے کی آمدن میں اضافے کےلئے اقدامات شروع کردئےے گئے ہیں ۔ ہم مختلف شعبوں میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت منصوبے شروع کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہاو ¿سنگ ، توانائی ، سیاحت اور معدنیات سمیت مختلف شعبوں میں سرماری کاری کے خاطر خواہ مواقع موجود ہیں ، ہم ان شعبوں میں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کا خیر مقدم کریں گے، سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے ایز آف ڈوئنگ بزنس کو فروغ دیں گے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ وفاق سے اپنے واجبا ت کے حصول کیلئے کیس مو ¿ثر انداز میں لڑنے کے ساتھ ساتھ اپنے وسائل کے مو ¿ثر استعمال کےلئے صوبے کی آمدن کو بھی بڑھائیں گے۔

 

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور  کا پشاور میں اسٹیٹ چلڈرن کیلئے قائم مرکز”زمونگ کور” کا دورہ

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے بدھ کے روزپشاور میں اسٹیٹ چلڈرن کیلئے قائم مرکز”زمونگ کور” کا دورہ کیا اور مرکز میں بچوں کو فراہم کی جانے والی رہائش ، خوراک اور تعلیم و تربیت کی سہولیات کا جائزہ لیا ۔ وزیراعلیٰ نے زمونگ کورکے مختلف سیکشنز کا معائنہ کیا اور زیر تعلیم طلبہ سے ملاقات بھی کی ۔ وزیراعلیٰ کی مشیر برائے سماجی بہبود مشال یوسفزئی ، سیکرٹری سماجی بہبود سید نذر حسین شاہ اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ وزیراعلیٰ نے زمونگ کور میں نو قائم شدہ ووکیشنل ٹریننگ کا افتتاح بھی کیا ، ٹریننگ سنٹر میں مختلف شعبوں میں بچوں کو فنی تربیت دی جائے گی ۔وزیراعلیٰ نے زمونگ کور میں مقیم بچوں کی بنائی ہوئی پینٹنگز اور دیگر مصنوعات کے سٹالز کا بھی معائنہ کیا ۔ وزیراعلیٰ نے زمونگ کورمرکز میںطلبہ اور ان کے اساتذہ سے خطاب کے دوران زمونگ کور مرکز کے تمام کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر کرنے اور میرٹ کی بنیاد پر زمونگ کور میں زیر تعلیم بچوں کے اعلیٰ تعلیم کے اخراجات صوبائی حکومت کی طرف سےبرداشت کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ زمونگ کور میں زیر تعلیم جو بھی بچے کسی بھی اعلیٰ تعلیمی ادارے میں داخلہ لے سکیں صوبائی حکومت ان کے تمام تعلیمی اخراجات خود برداشت کرے گی ۔ اُنہوںنے مزید کہاکہ زمونگ کور کو درکار تمام فنڈز سال کے شروع ہی میں بیک وقت جاری کئے جائیں گے تاکہ زمونگ کور کو کسی بھی کسی قسم کی مالی مشکلات کا سامنا نہ ہو ۔ وزیراعلیٰ نے زمونگ کور میں مقیم بچوں کی فلاح و بہبود کو اپنی حکومت کی ترجیحات میں سرفہرست قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ زمونگ کور میں مقیم بچے ہمارے بچے ہیں ، ان کی معیاری تعلیم و تربیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ صوبائی حکومت ان بچوں کو ملک کے ٹاپ کلاس سکولوں کے مطابق تعلیم و تربیت فراہم کرے گی اور انہیں کامیاب انسان بنانے کیلئے موجودہ صوبائی حکومت تمام تعاون فراہم کرے گی ۔اُنہوںنے مزید کہا کہ اسی دور حکومت میں ہی زمونگ کور مراکز کو ملک کے ٹاپ کلاس نجی تعلیمی اداروں کے برابر لایا جائے گا۔ اُنہوںنے اساتذہ اور دیگر عملے پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ وہ زمونگ کور میں مقیم بچوں کے ساتھ اپنے بچوں جیسا رویہ اپنائیں ، یہ فرائض منصبی کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ آخرت کیلئے بھی ثواب کا ذریعہ ہے ۔

chitraltimes cm kp ali amin gandapur zamong kor visit

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89762

آغا خان ہایئر سیکنڈری سکول کوراغ میں “5جون ماحولیات کے عالمی دن” کی مناسبت سے اہم تقریب

Posted on

آغا خان ہایئر سیکنڈری سکول کوراغ میں “5جون ماحولیات کے عالمی دن” کی مناسبت سے اہم تقریب

اپرچترال ( چترال ٹائمزرپورٹ ) ماحولیات کے عالمی دن کے حوالے سے(فطرت کو ہماری ضرورت نہیں ہمیں فطرت کی ضرورت ہے) کی بنیادی تھیم کے تحت ایک اہم اور پروقار تقریب آغا خان ہایئر سیکنڈری سکول کوراغ میں منعقد کی گئی ۔ اس تقریب میں سکول کی طالبات کے علاوہ کمیونٹی کے عمائدین ،مختلف سرکاری اور ضلعی انتظامیہ کے نمائندے اور اسمعیلی والنٹیئرز کافی تعداد میں شرکت کیں ۔ اس تقریب کے خصوصی مہمانان گرامی تحصیل دار تورکہو سلیم محمد خان ، ٹی ۔او۔ آر اجمل حسین اور پروفیسر رحمت حاصل تھے ۔

تقریب میں سکول کی طالبات مختلف بینرز ، ٹیبلوز ، ڈرامے اور دیگر تخلیقی کاوشوں سے ماحولیات کے عالمی دن کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ کمیونٹی کو شعور و آگہی دینے کی بھرپور کوشش کیں ۔ اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اجمل حسین نے کہا کہ ماحولیات کے حوالے سے اس طرح کے تقریبات کا انعقاد ضلعی انتظامیہ کو منعقد کرانا چاہیئے مگر آغا خان ہایئر سیکنڈری سکول کوراغ ہر سال ماحولیات اور دیگر سماجی مسائل سے متعلق عوام کو فکری شعور دینے کے حوالے سے اہم خدمات سر انجام دے رہی ہے ۔ اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تحصیل دار تورکہو سلیم محمد خان نے کہا کہ آغا خان ہایئر سیکنڈری سکول کوراغ چترال کا “ایچیسن” ہے ۔ یہاں نہ صرف بچیوں کو بہترین تعلیمی ماحول دی جارہی ہے بلکہ سماجی معاملات کو زیر بحث لانے کے لئے ایک فورم بھی مہیا کر رہی ہے ۔۔

تقریب کے آخر میں پرنسپل سلطانہ برہان الدین نے شرکاء محفل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ماحول کو آلودگی سے پاک کرنے کے لئے ضلعی انتظامیہ کو سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے خصوصاً بچوں سے متعلق جو ناقص اشیائے خورد و نوش بک رہی ہیں ان پر پابندی لگنی چاہئے اور ماحولیات تباہ کرنے والی عناصر کی تدارک کے لئے مناسب اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ تقریب کا اختتام اس عزم پر ہوئی کہ فطرت کو ہماری ضرورت نہیں ہمیں فطرت کی ضرورت ہے ۔

chitraltimes world enviroment day akhss kuragh 1 chitraltimes world enviroment day akhss kuragh 7 chitraltimes world enviroment day akhss kuragh 5 chitraltimes world enviroment day akhss kuragh 4 chitraltimes world enviroment day akhss kuragh 3 chitraltimes world enviroment day akhss kuragh 2

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
89753

عالمی یوم ماحولیات کے سلسلے میں چترال کے تین مختلف مقامات پر اگہی پروگرامات کا انعقاد 

عالمی یوم ماحولیات کے سلسلے میں چترال کے تین مختلف مقامات پر اگہی پروگرامات کا انعقاد

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز ) عالمی یوم ماحولیات کے سلسلے میں چترال لوئیر میں تین مختلف مقامات پر پروگرامات منعقد ہوئے جن میں اس دن کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے چترال میں ماحولیاتی مسائل اور علاقے کو درپیش سنگین خطرات اور چیلنجز پر روشنی ڈالی گئی اور ماحولیات کی اہمیت کے بارے میں بڑے پیمانے پر عوامی آگہی پھیلانے اور انہیں قدرتی آفات اور خشک سالی کے مسائل کے لئے تیار کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ ان تقریبات میں ماہرین ماحولیات، اکیڈیمیا، سول سوسائٹی کے نمائندے، کنزرویشن ورکرز اور طالب علموں کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور مذاکرے کے محفل اور تقریروں کے ذریعے اس دن کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی جبکہ دو مختلف سکولوں کے طالب علموں نے آگہی واک نکالی اور پولو گراونڈ میں انسانی زنجیر بنا کر اس عہد کا اعادہ کیاکہ ماحول کی تحفظ میں وہ مکمل یکجہتی کا مظاہر ہ کریں گے۔

تقریبات کا اہتمام مسلم ایڈ، سنو لیپرڈ فاونڈیشن اور یو ایس ایڈ نے کیا تھا جن میں مقررین نے چترال کی مخصوص جعرافیائی پوزیشن اور اس کی ٹوپوگرافی کی وجہ سے نازک ماحول کو موسمیاتی تبدیلیوں سے بچانے کے لئے مختلف تدابیر اور ان میں انفرادی اور اجتماعی کوششوں پر روشنی ڈالی گئی جبکہ چترال میں قدرتی وسائل کا بے دریغ استعمال اور اس بارے میں ایک جامع اور ٹھوس لائحہ عمل مرتب کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیاگیا۔ مقررین نے اس سال یوم ماحولیات کی موضوع “زمین کی بحالی، صحراپذیری اور خشک سالی کے خلاف کمیونٹی کی تیاری”پر چترال کی مخصوص حالات کے تناظر میں خیالات کا اظہار کیا۔

مقامی ہوٹل میں مسلم ایڈ کی تقریب سے اسسٹنٹ کمشنرچترال ڈاکٹر محمد عاطف جالب،  ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹر سلیم الدین، ماہر ماحولیات حامد میر، ڈی ایف اوز فارسٹ عبدالمجید، چترال گول نیشنل پارک رضوان اللہ، وائلڈ لائف فاروق نبی، صدر پریس کلب ظہیر الدین،ایس آئی ایف کے اویس احمد جبکہ چترال پبلک سکول میں سنولیپرڈ فاونڈیشن کی تقریب سے جمیع اللہ شیرازی، رضوان اللہ، وجیہہ الدین، شجاع الحق اور گورنمنٹ سینٹنل سکول میں یو ایس ایڈ کی تقریب سے ڈائرکٹر جنرل کالاش ویلی ڈیویلپمنٹ اتھارٹی منہاس الدین، سکول پرنسپل فضل سبحان، ڈی ای او محمود غزنوی اور ہدایت اللہ نے خطاب کیا۔

chitraltimes environment day 9

chitraltimes environment day 2

chitraltimes world envirnment day 2 chitraltimes environment day 5 chitraltimes environment day 6 chitraltimes environment day 7 chitraltimes environment day 1

chitraltimes world envirnment day 1

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
89742

حریمِ ادب تربیتی نشست کی روداد – از قلم : عصمت اسامہ

حریمِ ادب تربیتی نشست کی روداد – از قلم : عصمت اسامہ

خواتین لکھاریوں کی ادبی اصلاحی انجمن حریمِ ادب کی تربیتی نشست کا انعقاد لاہور منصورہ میں کیا گیا۔ ڈپٹی سیکرٹری حریم ادب وسطی پنجاب شاہدہ اقبال نے حریمِ ادب کا تعارف پیش کیا۔مہمان خصوصی سرپرست اعلیٰ حریم ادب ،سیکریٹری جنرل جے آئی وومن ونگ ڈاکٹر حمیرا طارق تھیں ۔ معاشرے کی اصلاح و تربیت میں ادیب کا اہم کردار ہے ۔ادیب سماجی سوچ کو موڑنے اور نکھارنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا کے دور میں موجودہ نسل کاغذ اور قلم کے رشتے سے دور ہوتی جارہی ہے۔ قرآن کو سمجھنے کے لئے عربی زبان کی تفہیم لازم ہے۔ پاکستان کی قومی زبان اردو ہے جس کا نفاذ اور ترویج ضروری ہے۔سید ابوالاعلیٰ مودودی نے دین_ اسلام کا صحیح چہرہ پیش کیا ۔آپ نے ڈارون کے نظرئیے کو رد کرتے ہوۓ ،اسلامی فلاسفی کو روشناس کروایا۔ جب امت معذرت خواہانہ رویہ اختیار کر چکی تھی ،دین اور دنیا کو الگ کردیا گیا تھا ،مولانا نے سمجھایا کہ سیاست دراصل اصلاح_ معاشرہ کا نام ہے۔

 

سید ابوالاعلیٰ مودودی کی تحریک کو” عالمی اسلامی تحریکوں کی ماں” کا درجہ حاصل ہے۔خواتین کے لئے ” جہاد بالقلم ،جہاد بالسیف کے ہم پلّہ” ہے۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر حمیرا طارق سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین جماعتِ اسلامی نے ” حریم ادب تربیتی نشست” سے خطاب کرتے ہوۓ کیا۔ نشست میں ڈاکٹر صائمہ اسماء ،مدیرہ چمن_ بتول نے ” مؤثر تحریر کے لوازم ” کے موضوع پر مفصل لیکچر دیا۔”حریمِ ادب وسطی پنجاب ” کی تربیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے مدیرہ چمن_ بتول ،ڈاکٹر صائمہ اسماء نے تحریر کو مؤثر بنانے کے لیے عملی مشق پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ادیب خود کو تنقید کے لئے تیار رکھیں ،آپ کی تحریر کے پیچھے مقصد ہوگا تو تاثر بنےگا۔مقصدیت کو فن پر حاوی نہ ہونے دیں ۔لکھاری کے لئے شوق آغاز کے لئے اہمیت رکھتا ہے لیکن منزل تک پہنچنے کے لئے مہارت سیکھنا پڑتی ہے۔ مطالعے کے کینوس کو وسیع کریں تاکہ تخیل کو بھی پرواز کا موقع ملے۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ تحریر کو موضوع تک محدود رکھیں ،اسے بارہ مصالحوں کی چاٹ نہ بنائیں۔متعلقہ معلومات اور دلائل کو پیش نظر رکھ کے لکھیں۔ آپ نے ” ادب کی ماہیت” کے موضوع پر ایک مضمون بھی نشست کی شرکاء خواتین کو فراہم کیا۔ سیکرٹری حریمِ ادب وسطی پنجاب عصمت اسامہ نے موجودہ دور کو “ڈس انفارمیشن کا دور” قرار دیتے ہوۓ خبر کی تحقیق اور سچائی کی تلاش کی اہمیت بیان کی تاکہ معاشرے سے افواہوں کا سد_ باب ہوسکے ۔ادیب اور لکھاری خود ریسرچ کرکے اہل_ علم سے درست معلومات لے کر لکھیں تو تحریر میں تاثیر پیدا ہوگی۔ نشست میں عصمت اسامہ کی کتاب ” میرے حضور صلی اللہ علیہ وسلم” کی تقریب_ رونمائی کی گئ ۔ نشست میں اسماء حبیب ،انیلہ عمران اور ندا اسلام کو ” مقابلہ مقصد کہانی ” کے تحت انعامات دئیے گئے۔ شرکاء محفل میں لاہور کی لکھاری خواتین ،ادیبات اور شاعرات نے شرکت کی اور حریم ادب کی کاوشوں کو سراہا۔

Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامین
89770

شندور میلے میں وی آئی پی کلچر: ایک ناجائز اور نا قابل قبول عمل! ۔تحریر: کلیم کاوش۔

Posted on

شندور میلے میں وی آئی پی کلچر: ایک ناجائز اور نا قابل قبول عمل! ۔تحریر: کلیم کاوش۔

 

چترال، جو کہ اپنی نمایاں روایت، ثقافت، پر امن ماحول، ہم آہنگی اور مہمان نوازی کے لیے عالمی سطح پر جانا جاتا ہے، سالانہ شندور میلہ 2024 کی میزبانی کرے گا جو ہر سال چترال اور گلگت کے درمیان دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ میں کھیلا جاتا ہے۔ اس سال یہ تہوار 28 جون کو شروع ہونے اور 30 ​​تاریخ کو اختتام پذیر ہونے کی امید ہے۔

چترال اور گلگت کے باشندے ہر سال بڑی تعداد میں اپنی ٹیم کو سپورٹ کرنے اور اپنے دنوں کو گننے کے قابل بنانے کے لئے آتے ہیں۔ جب ہر جگہ سماجی بیگانگی، معاشرتی مایوسی اور وقت کی کمی پروان چڑھ رہے ہو، ایسے میں شندور جیسے فیسٹیول کا ہونا کسی نعمت سے کم نہیں۔ یہ تہوار ایک پابند قوت کے طور پر کام کرتا ہے جس نے چترال اور جی بی کے لوگوں کو دہائیوں سے باندھے رکھا ہے اور ہمارے درمیان برادرانہ تعلقات کو فروغ دیتا ہے۔

تاہم، اس کے ساتھ ایسا مسئلہ بھی ہے جو ہمیں جذباتی طور پر مایوس کرتا ہے، ہمارے اندر احساس کمتری کو پروان چڑھاتا ہے اور ہمیں ان بنیادی حقوق کی واضح تصویر دکھاتا ہے جن سے ہمیں کئی دہائیوں سے محروم رکھا گیا ہے۔

شروع کرتے ہے مقامی تماشائیوں سے، جو اپنی سماجی، خاندانی اور علمی وابستگیوں پہ سمجھوتہ, اور اپنے مصروفیات سے وقت نکال کر میچ دیکھنے آتے ہیں، ان کے ساتھ وہاں پرایون اور تھرڈ کلاس سٹیزین جیسا سلوک کیا جاتا ہے. اسی گراونڈ کے دوسرے کونے پر ایک الگ قسم کے مخلوق ہوتے ہیں جن کو فرانگیوں کی زبان میں وی آئی پیز (VIPs) بولتے ہیں، ان مخصوس شخصیات، ان کے اہل خانہ، بچوں اور حتیٰ کہ رشتہ داروں کے لیے بھی پر سکون ماحول تعمیر کی گئی ہے، جو کہ سکون سے سائے تلے، فلٹر اور ٹھنڈے پانی ہاتھ میں لئے، آرام دہ نشستوں پر بیٹھ کر فیسٹیول سے لطف اندوز ہوتے ہیں جن کی گراونڈ کے اس کونے پہ بیٹھے مقامی مخلوق صرف خواب ہی دیکھ سکتے ہیں۔
1.
ہمارے بزرگوں کو جون کی چلچلاتی دھوپ کے نیچے, دھول آلود زمین میں بیٹھایا جاتا ہے
2.
ہماری مائیں اور بہنیں، جن کو اپنے خاندانی کاموں سے شاذ و نادر ہی فرصت ملتی ہے، ان کو گراونڈ سے دور تندور سے بھی گرم پتھروں پر بیٹھنے پر مجبور ہوتے ہیں، جہاں سے رویت حلال کمیٹی کی دوربین سے بھی پولو گراؤنڈ کو ٹھیک سے دیکھا نہیں جا سکتا۔
3.
کسی بھی مہذب معاشرے میں یہ تصور بھی نہیں کیا جا سکتا کہ اس طرح کے میگا ایونٹ میں واش رومز کا انتظام نا ہو، خاص کر خواتین کے لئے۔
4.
پچھلے سال فیسٹول دیکھنے شندور جانا ہوا، دوکان سے کچھ بسکٹ خرید کر کھایا، اور پورا دن کاغذ ہاتھ میں لئے ڈاسٹ بین ڈھونڈنے میں گزر گیا۔ افسوس یہ کہ ایک بھی نہ ملا ، ہم نرالے قوم ہے، اور ہمارے کام بھی نرالے ہے!

6.
آخری بات مقامی کمیونٹی کو پولو گراؤنڈ کے قریب اپنا خیمہ لگانے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ آس پاس کی جگہیں مقدس گایوں کے لیے مخصوص ہیں — نام نہاد VIPs کے لئے۔ اور یہ وی آئی پیز زیادہ تر ہمارے محافظ گروہ کے لوگ ہیں جن کی تعداد پچھلے سال تماشائیوں سے بھی زیادہ تھا۔

ہمارا مطالبہ سادہ ہے:
چترال کا دورہ کرنے والے اپنے مہمانوں کو ہم خوش آمدید کہتے ہیں، ان کو تمام سہولیات فراہم کریں، وہ انتہائی احترام کے ساتھ پیش آنے کے مستحق ہیں۔ لیکن، اس کے ساتھ ساتھ، مقامی کمیونٹی کو ایک ادنیٰ مخلوق سمجھنا بھی بند کریں۔ کم از کم، بیٹھنے کے لیے مناسب نشستیں ہونی چاہئیں، اگر کرسیاں نہیں تو کم از کم پولو گراؤنڈ چترال جیسی سیمنٹ کی سیڑیان بنائی جائے، جہاں ہم آرام سے بیٹھ کر میچ دیکھ سکے۔ اس کے علاوہ، مقامی خواتین کمیونٹی کے لیے آرام دہ اور قابل رسائی واش روم کو یقینی بنائیں تاکہ وہ بھی تہوار کو پرسکون ہو کر دیکھ سکے۔ گراونڈ کے ہر کونے میں ڈسٹ بین انسٹال کرے تاکہ مقامی لوگوں کی مال مویشیوں کی بھی تھوڑی خیر ہو، اور پیسے اگر تھوڑے بچ جائے تو آپس میں بانڈھنے کے بجائے، گرونڈ کے قریب ایک پانی کی پائیپ لگا لے تاکہ جب گلہ سوکھ جائے تو ایک بوند پانی کے لئے ایک گنٹھے کا سفر نہ طے کرنا پڑے۔

یہ سب ہمارا بنیادی اور قانونی حقوق ہے جن کو مانگنے کی نوبت ہی نہیں آنی چائیے تھی، ان سب پر غور اور عمل کیا جانا چاہیے۔

شکریہ!

shandur polo festival 2022

shandur ground

shandur festival by kalim

Posted in تازہ ترین, مضامین
89735

ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس کے نفاذ کے خلاف جماعت اسلامی چترال لوئر کی جانب سے “جرگے” کا اہتمام، سہولیات کے بغیر ٹیکس  کا نفاذ ایک ظالمانہ اقدام ہے،کسی صورت قبول نہیں، مشترکہ قرار داد

Posted on

ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس کے نفاذ کے خلاف جماعت اسلامی چترال لوئر کی جانب سے “جرگے” کا اہتمام، سہولیات کے بغیر ٹیکس  کا نفاذ ایک ظالمانہ اقدام ہے،کسی صورت قبول نہیں، مشترکہ قرار داد

چترال(نمائندہ چترال ٹائمز )ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس کے نفاذ کے خلاف جماعت اسلامی چترال لوئر کی جانب سے “جرگے” کا اہتمام کیا گیا ،جس میں آل پارٹیز اور سول سوسائٹی کے نمائندگان کی شرکت کی اور موضوع سے متعلق اپنے اپنے خیالات کااظہارکیا۔ ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس کے نفاذ سے متعلق کافی غورخوص اور بحث مباحثے کے بعد درجہ ذیل نکات پر مشتمل اعلامیہ جاری کرنے کا فیصلہ ہوا۔

چترال میں لینڈ سٹلمنٹ کے نظام کا نفاذظالمانہ اور غیر منصفانہ اقدام ہے، جس کو مسترد کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ چترال کی ہر نوع کی اراضی کوئی شاملات یا چراگاہ کا حصہ نہیں بلکہ اہل چترال کی مشترکہ ملکیت ہے ۔ اس طریقے پر چترالیوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے اور جنگلات کو سرکاری اثاثہ قرار دینے کے عمل کو ہم کلی طور پر مسترد کرتے ہیں ۔

گزشتہ چند برسوں سے چترال میں معدنیات پر غیر مقامی لوگوں کی طرف سے کام بڑی تیزی سے جاری ہے، جس کی وجہ سے چترال کی مقامی آبادی میں سخت تشویش پائی جاتی ہے، چترال کے وسائل پر پہلا حق اہل چترال کا ہے۔ لہٰذا ہمارامطالبہ ہے کہ مائننگ کرتے ہوئے چترال اور اہل چترال کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

 

سہولیات کے بغیر ٹیکس کے نظام کا نفاذ ایک ظالمانہ اقدام ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ پہلے ہمیں دیگر اضلاع اور بڑے شہروں کے مساوی سہولیات دینے کے بعد پھر ٹیکس لاگو کیا جائے۔ سہولیات اور حقوق کی بجاآوری کے بغیر کسی ٹیکس کے نفاذ کو ہم مسترد کرتے ہیں ۔
فیصلہ ہواکہ اس سلسلے میں تمام تر سیاسی و دیگر وابستگیوں سے بالاتر ہو کر مشترکہ تحریک شروع کرد ی جائے گی اور عوامی بیداری کے لیے گرینڈ راؤنڈ ٹیبل کا اہتمام کیا جائے گا۔

chitraltimes all parties meeting on tax implemantation in malakand division ji office chitraltimes all parties meeting on tax implemantation in malakand division

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
89729

خیبرپختونخوا حکومت  تمام نجی تعلیمی اداروں کو پراپرٹی فیکسڈ ٹیکس سے استثنیٰ دینے اور    1000 روپے سے کم فیس وصول کرنے والے نجی اسکولوں کو بھی پراپرٹی ٹیکس میں چھوٹ دینے کی تجویز ہے، مشیر خزانہ خیبرپختونخوا

خیبرپختونخوا حکومت  تمام نجی تعلیمی اداروں کو پراپرٹی فیکسڈ ٹیکس سے استثنیٰ دینے اور
1000 روپے سے کم فیس وصول کرنے والے نجی اسکولوں کو بھی پراپرٹی ٹیکس میں چھوٹ دینے کی تجویز ہے، مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) خیبرپختونخوا حکومت نے تعلیم دوست اقدام اٹھاتے ہوئے کارپوریشن ایریا کی حدود سے باہر تمام نجی تعلیمی اداروں کو پراپرٹی فیکسڈ ٹیکس سے استثنیٰ دینے کی تجویز دی ہے جبکہ 1000 روپے سے کم فیس وصول کرنے والے نجی سکولوں کو بھی پراپرٹی ٹیکس چھوٹ میں بھی تجویزہے۔ یہ فیصلہ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم اور پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹورک کے نمائندہ وفد کے خصوصی اجلاس میں ہوا۔ اجلاس میں پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹورک کے سید انس تکریم اور فضل اللہ دودزئی نے شرکت کی۔ اجلاس میں مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم اور پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹورک کے درمیان نجی تعلیمی اداروں پر فکسڈ ٹیکس پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ نجی تعلیمی اداروں پر ڈھائی روپے فی مربع فٹ پراپرٹی ٹیکس کی بجائے بہت ہی کم ٹیکس لگایا گیا ہے تاکہ صوبے میں تعلیم کو فروغ حاصل ہو۔ مزمل اسلم نے کہا کہ نجی پرائمری اسکولوں کیلئے چار مختلف کیٹگریز اے، بی سی اور ڈی مرتب کئے گئے ہیں جس کی ٹیکس بالترتیب بہت ہی کم 40 ہزار، 30ہزار، 20 ہزار اور 10 ہزار روپے مقرر ہیں۔ اسی طرح نجی مڈل سکولوں کیلئے اے کیٹیگری فکسڈ ٹیکس 50ہزار اور ڈی کیٹیگری کی صرف 20 ہزار روپے ہیں جبکہ نجی ہائی اسکولوں کیلئے اے کیٹیگری فکسڈ پراپرٹی ٹیکس ایک لاکھ روپے اور ڈی کیٹیگری کیلئے 30 ہزار روپے ہیں۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ نجی ہائیر سکینڈری سکولوں کی فکسڈ ٹیکس اے کیٹیگری کیلئے 150 ہزار روپے اور ڈی کیٹیگری کیلئے صرف چالیس ہزار روپے ہیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے اس بجٹ کو تعلیمی دوست بناتے ہوئے نجی تعلیمی اداروں کو ریلیف دیا ہے نجی تعلیمی ادارے پہلے یہ ٹیکس پراپرٹی ٹیکس کی مد میں ڈھائی روپے فی مربع فٹ کے حساب سے دیتے جو زیادہ بنتا تھا اب انکا یہ ٹیکس کم کرکے فکسڈ کیٹگری وائز بنایا گیا ہے جس سے تعلیم کو صوبے میں فروغ حاصل ہوگا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89722

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے زیر صدارت سرکاری جامعات کے مالی مسائل سے متعلق اجلاس، مالی مسائل کی وجوہات اور دیگر متعلقہ امور کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ، جامعات کے ملازمین کو مئی اور جون کی تنخواہوں کی ادائیگی یقینی بنانے کی ہدایت

Posted on

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے زیر صدارت سرکاری جامعات کے مالی مسائل سے متعلق اجلاس، مالی مسائل کی وجوہات اور دیگر متعلقہ امور کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ، جامعات کے ملازمین کو مئی اور جون کی تنخواہوں کی ادائیگی یقینی بنانے کی ہدایت

 

 

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت منگل کے روز سرکاری جامعات کے مالی مسائل سے متعلق ایک اجلاس وزیراعلیٰ ہاو س پشاور میں منعقد ہوا جس میں جامعات کو درپیش مالی مسائل کے محرکات اور مسائل کے حل کےلئے لائحہ عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی ، مشیر خزانہ مزمل اسلم کے علاوہ سیکرٹری اعلیٰ تعلیم اور مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم ، مشیر خزانہ ، سیکرٹری اعلیٰ تعلیم اور دیگر متعلقہ حکام پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو جامعات کے مالی مسائل کی وجوہات اور دیگر متعلقہ امور کا جائزہ لیکر رپورٹ پیش کرے گی۔ مذکورہ کمیٹی مسائل کے مستقل حل کےلئے اپنی تجاویز / حکمت عملی بھی وزیراعلیٰ کو پیش کرے گی ۔

 

وزیراعلیٰ نے مذکورہ کمیٹی میں صوبے کے تمام ریجنز سے جامعات کے نمائندے بھی شامل کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ عید سے پہلے کمیٹی کا اجلاس یقینی بنایا جائے۔ وزیراعلیٰ نے جامعات کے ملازمین کو مئی اور جون کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ جامعات اس سلسلے میں اپنی ضروریات پر مشتمل حقیقت پسندانہ ڈیمانڈز بمعہ ضروری تفصیلات محکمہ خزانہ کو ارسال کردیں ۔ وزیراعلیٰ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ سرکاری جامعات کے مالی مسائل کو مستقل بنیادوں پر حل کرنا ناگزیر ہو چکا ہے ، ہم اس سلسلے میں مزید کسی غفلت کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے واضح کیا کہ معیاری تعلیم و تحقیق کےلئے سازگار ماحول کا ہونا ضروری ہے ۔ وزیراعلیٰ نے جامعات کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کےلئے اپنی ضرورت اور پلان سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ صوبائی حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت سولرائزیشن کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں سہولت فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جامعات اپنے مسائل کے حل کےلئے اپنے انتظامی امور کو بہتر بنائےں اور دستیاب وسائل کا دانشمندانہ استعمال یقینی بنایا جائے۔

 

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور سے  برطانوی ہائی کمشنر جین میرئیٹ کی ملاقات

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور سے منگل کے روز برطانوی ہائی کمشنر جین میرئیٹ نے وزیراعلیٰ ہاﺅس پشاور میں ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے اُمور خصوصی طور پر خیبر پختونخوا میں برطانوی حکومت کے مختلف اداروں کے اشتراک سے جاری عوامی فلاح و بہبود کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔ وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف، ایڈیشنل چیف سیکرٹری پلاننگ اینڈڈویلپمنٹ سید امتیاز حسین شاہ اور دیگر متعلقہ حکام بھی ملاقات میں موجود تھے۔وزیراعلیٰ نے برطانوی ہائی کمشنر سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ خیبر پختونخوا حکومت صوبے میں عوامی فلاح و بہبود کے لیے برطانوی اداروں کے تعاون اور اشتراک کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے،صوبائی حکومت مستقبل میں باہمی اشتراک کو مزید وسعت دینا چاہتی ہے اور صوبے میں برطانوی سرمایہ کار اداروں کی طرف سے سرمایہ کاری کی خواہاں ہے۔وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے میں معدنیات، توانائی اور سیاحت سمیت دیگر شعبوں میں بیرونی سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں،صوبائی حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ اشتراک کار کو فروغ دینا چاہتی ہے۔

 

اُنہوں نے کہاکہ بیرونی سرمایہ کاروں کی سہولت کے لئے سرمایہ کاری کے پیچیدہ مراحل کو آسان بنانے پر کام جاری ہے ، صوبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول فراہم کیا جائے گا۔علاوہ ازیں صوبائی حکومت امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے بھی ٹھوس اقدامات کر رہی ہے،دہشتگردی سے مستقل نجات کے لیے لوگوں کو تعلیم اور روزگار دینے کی ضرورت ہے اورموجودہ صوبائی حکومت اس سلسلے میں ایک جامع منصوبہ بندی کے تحت کام کر رہی ہے۔وزیراعلیٰ نے مختلف ترجیحاتی شعبوں میں جاری ترقیاتی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ زراعت کے شعبے کی ترقی کے لئے سمال ڈیموں کی تعمیر پر کام کر رہے ہیں،زراعت کے شعبے کو ترقی دے کر لوگوں کےلئے روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کوبا روزگاربنانے کےلئے انہیں بلاسود قرضے فراہم کئے جائیں گے۔

 

نوجوانوں کو تعلیم اور روزگار دینے کےلئے ڈونر اداروں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ علی امین گنڈا پور نے مزید کہاکہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن پر ہونے کی وجہ سے اس صوبے خصوصاً ضم اضلاع کے لوگ بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔دہشت گردی سے متاثرہ ضم اضلاع میں انفراسٹرکچر کی بحالی کے لئے خصوصی اقدامات کی ضرورت ہے۔اس موقع پر صوبائی حکومت اور برطانوی اداروں کے درمیان عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں میں اشتراک کار کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا گیا ۔

 

علی امین خان گنڈاپور سے ترکی کی نجی سرمایہ کار کمپنی کے وفد نے بھی وزیراعلیٰ ہاو س میں ملاقات کی۔ ملاقات میں صوبے میں مختلف شعبہ جات میں غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق اُمور پر گفتگو ہوئی۔ ترکی کی نجی سرمایہ کار کمپنی کے وفد نے خیبر پختونخوا میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کیا۔

وزیراعلیٰ نے صوبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ہر قسم کی سہولیات فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ اشتراک کار کو فروغ دینا چاہتی ہے۔ صوبائی حکومت مختلف شعبوں بشمول مائننگ، سیاحت،انرجی میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ پر کام کر رہی ہے ، ان شعبہ جات میں سرمایہ کاری کی خاطر خواہ استعداد موجود ہے۔ وزیراعلیٰ نے صوبائی حکومت کے اقدامات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مائننگ کے لیے خصوصی کمپنی قائم کرنے پر کام جاری ہے،کمپنی مائننگ کے شعبے میں سرمایہ کاری کے خواہش مند افراد کو ون ونڈو فسیلیٹیشن فراہم کرے گی۔ وزیراعلیٰ علی امین خان نے شمسی توانائی کے فروغ کے حوالے سے کہا کہ اگلے سال کے بجٹ کو ہم نے گرین بجٹ کا نام دیا ہے، توانائی کے منصوبوں کے لیے خاطر خواہ رقم مختص کی ہے۔ سرکاری یونیورسٹیوں ، کالجز اور سرکاری دفاتر کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے پر کام کیا جائے گا، خط غربت سے نیچے لوگوں کے گھروں کو بھی شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔

chitraltimes cm kp ali amin gandapur talking with turkish investors

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89718

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا ماں اور بچے کی صحت اور نوزائیدہ بچوں کی بہتر نشونما کیلئے  پسماندہ علاقوں میں حاملہ خواتین کو صحت بخش غذا کی فراہمی کیلئے خصوصی پیکج دینے کااصولی فیصلہ

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپورکا ماں اور بچے کی صحت اور نوزائیدہ بچوں کی بہتر نشونما کیلئے  پسماندہ علاقوں میں حاملہ خواتین کو صحت بخش غذا کی فراہمی کیلئے خصوصی پیکج دینے کااصولی فیصلہ

 

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپورنے ماں اور بچے کی صحت اور نوزائیدہ بچوں کی بہتر نشونما کیلئے ایک اہم قدم کے طور پر پسماندہ علاقوں میں حاملہ خواتین کو صحت بخش غذا کی فراہمی کیلئے خصوصی پیکج دینے کااصولی فیصلہ کیا ہے، پیکج کے تحت ان علاقوں میں حاملہ خواتین کو مخصوص عرصے کےلئے صحت بخش غذا فراہم کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو صوبے میں دوران زچگی شرح اموات کو کم سے کم کرنے کےلئے ٹھوس اقدامات کی ہدایت کی ہے اور اس سلسلے میں مڈ وائفری کے شعبے کو مستحکم کرنے اور اسے جدید خطوط پر استوار کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس مقصد کےلئے شراکت دار اداروں کے تعاون سے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔یہ فیصلے انہوں نے منگل کے روز پراونشل پاپولیشن ٹاسک فورس کے چوتھے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کئے۔

 

اجلاس میں زچگی کے دوران اموات کی شرح کو کم کرنے اور نوزائیدہ بچوں کی بہتر نشونما کےلئے چائلڈ میرج ایکٹ پر سختی سے عملدرآمد کروانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔صوبائی کابینہ اراکین ارشد ایوب ،عدنان قادری، آفتاب عالم، مینا خان آفریدی ، فیصل ترکئی ، بیرسٹر محمد علی سیف ، مز مل اسلم، فخرجہان، مشعال یوسفزئی، لیاقت علی خان کے علاوہ چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری سید امتیاز حسین شاہ،وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان، متعلقہ انتظامی سیکرٹریز ، محکمہ بہبود آبادی اور شراکت دار اداروں کے اعلیٰ حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ اجلاس میں نکاح ناموں میں بلڈ ٹیسٹ کو لازمی قرار دینے کے قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے اور متعلقہ حکام کو شادی سے پہلے بلڈ ٹیسٹ کےلئے مقامی سطح پر سہولیات کی فراہمی کےلئے اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے۔

 

اجلاس میں خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات اور سہولیات تک لوگوں کی رسائی آسان بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا اور اس مقصد کےلئے محکمہ صحت کے تمام مراکز میں خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات و سہولیات کی فراہمی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں لوگوں کو خاندانی منصوبہ بندی سے متعلق بڑے پیمانے پر آگاہی دینے کےلئے خصوصی مہم شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، اس مقصد کےلئے دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلبہ کےلئے سیمینارز بھی منعقد کئے جائیں گے ۔ ٹاسک فورس اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ دیگر صوبوں کی نسبت خیبرپختونخوا کی آبادی میں اضافے کی شرح سب سے کم ہے ۔

 

وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ پورے ملک کے لئے ایک چیلنج ہے ، اس سے نمٹنے کےلئے مربوط اور بروقت اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آباد ی اور وسائل کے درمیان توازن قائم کرنا وقت کی اشد ضرورت ہے ، اس مقصد کےلئے حکومت ، شراکت دار اداروں اور نجی شعبے کو ملکر کام کرنا ہوگا ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دوران زچگی اموات ، نوزائیدہ بچوں کی اموات اور بچوں کی کمزور نشونما کے مسائل پر خصوصی توجہ دی جائے، ان مسائل کی نشاندہی کرکے ان کے حل کےلئے قابل عمل پلان تیار کیا جائے ۔ نئے بہبود آبادی مراکز ان علاقوں میں قائم کئے جائیں جہاں صحت کے مراکز دستیاب نہیں ، صوبے میں مڈ وائفری کے شعبے کو مضبوط بنانے کےلئے شراکت دار اداروں کے تعاون سے پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا جائے۔

 

دریں اثنا وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے پشاور کے علاقہ متنی میں پولیس اہلکار پر نا معلوم افراد کی فائرنگ کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور واقعے میں پولیس اہلکار کی شہادت پر لواحقین سے دلی ہمدردی اورتعزیت کا اظہار کیا ہے۔منگل کے روز یہاں سے جاری اپنے ایک پیغام میں شہید کے درجات کی بلندی اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔ مزید برآں وزیراعلیٰ نے پولیس کو فائرنگ میں ملوث عناصر کی فوری گرفتاری کے لئے اقدامات اُٹھانے جبکہ شہید کے ورثاءکی مالی امداد کے لئے بھی کارروائی عمل میں لانے کی ہدایت کی ہے ۔ علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے پولیس نے لازوال قربانیاں دی ہیں، ہم پولیس جوانوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس طرح کے بزدلانہ واقعات سے پولیس جوانوں کے حوصلے پست نہیں ہونگے، صوبائی حکومت اور صوبے کے عوام پولیس کے ساتھ ہیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89714

داد بیداد ۔ شہر داری کی نا ز برداری ۔ ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی

Posted on

داد بیداد ۔ شہر داری کی نا ز برداری ۔ ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی

دو خبریں تھوڑے وقفے سے آگئی ہیں اللہ کرے دونوں خبریں درست ہوں اور اللہ کرے دونوں خبروں پر عمل بھی ہو جا ئے پہلی خبر یہ ہے کہ صو بائی حکومت نے 2025کے بلدیاتی انتخا بات کو دو سا ل موخر کرنے پر سنجید گی سے غور شروع کیا ہے دوسری خبر یہ ہے کہ صو بائی حکومت نے 2021میں منتخب ہونے والے بلدیاتی اداروں کو تر قیا تی فنڈ جا ری کرنے کے لئے عالمی بینک کے ساتھ ایک پیکیج پر بات چیت کا آغا ز کیا ہے، پیکیج منظور ہونے کے بعد صوبے کے بلدیا تی اداروں کو تر قیا تی فنڈ جا ری کرنے کا آغاز کیا ہے، پیکیج منظور ہونے کے بعد صو بے کے بلدیا تی اداروں کو تر قیا تی فنڈ جا ری کئے جا ئینگے انگریزی لفظ میونسپیلٹی کا اردو تر جمہ بلدیہ کیا جا تا ہے فارسی میں اس کے لئے خو ب صورت تر کیب ”شہر داری“ استعمال ہو تی ہے پا کستان سے ہمارا مختصر وفد ستمبر 2004میں یو نیسکو (UNESCO) کے ایک بین الاقوامی ورکشاپ میں شر کت کے لئے ایران گیا تھا، ہم نے ایران کے چار صو بوں میں 10شہر داریوں کا دورہ کیا ہر شہر داری پا کستان کی صوبائی حکومت کے برا بر تھی بلکہ بعض معا ملا ت میں بہتر تھی

 

ہر شہر داری کے پا س بجلی کی پیداوار اور تقسیم کا اپنا نظا م تھا جو بہترین سسٹم کے تحت کام کر تا تھا ہر شہر داری کے پاس عوامی ٹرانسپورٹ کا بے مثال نظام تھا جس کی ہر بات مثا لی تھی ہر شہر داری کے پاس عجا ئب گھر وں اور کتب خا نوں کا مر بوط سسٹم تھا ہر شہر داری میں ایک کثیر المقاصدتالار (ہال)قائم تھا جہاں سیمنار ز اور کانفرنسوں کے لئے 5زبانوں میں خود کار تر جمے کی سہو لت والے ہیڈ فون دستیاب تھے وہاں کی شہرداری اس لئے ثروت مند اور با اختیار تھی کہ اس پر مر کزی حکومت کا کوئی جبر نہیں تھا صوبے کے گورنر کا کوئی جبر نہیں تھا، پا سداران انقلا ب کی طرف سے کوئی حکم نہیں تھا ملکی عدالت کی طرف سے کوئی ظلم نہیں تھا شہر داری اپنے دائرہ اختیار میں خو د مختار تھی صو بائی گور نر ہمارے ورکشاپ کے آخری اجلا س کے لئے ایسے وقت پر آئے جب ہم با ہر لا ن میں چائے پی رہے تھے،

 

ہم پاکستانی یہ دیکھ کر حیران ہوئے کہ صو بائی گورنر کے پا س کوئی گارڈ نہیں تھا ایک ڈرائیور اور ایک سکر ٹری تھا ایک ہی گاڑی تھی شہر داری کے مدیر نے ان کا استقبا ل کیا ذکر چھڑ گیا جب قیا مت کا، بات پہنچی تیری جوا نی تک میرا مو ضوع خیبر پختونخوا تھا شہر دار ی کے ذکر سے بات دور نکل گئی یہ بات باعث اطمینان ہے کہ صو بائی حکومت کو بلدیاتی اداروں اور ان اداروں کے اندر منتخب عوامی نما ئیند وں کا خیال آگیا ہے 2021ء میں صو بے کے عوام نے بڑی امیدوں کے ساتھ بلدیاتی انتخا بات میں ووٹ ڈالے تھے سر کاری طور پر بتا یا گیا تھا کہ انتخا بات پر گیارہ ارب روپے کا خر چہ آیا انتخا بات کے بعد چیئر مین، میر اور نا ظم بننے والے عوامی خد مت کے جذبے سے سر شار تھے اور ”اُمید سے“ تھے کہ ان کوا ختیار ات اور فنڈ ملینگے لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا بعض کو دفتر دکھا یا گیا کچھ ایسے ہیں جن کو دفتر بھی نہیں ملا،

 

اپریل 2022میں نئی حکومت آئی تو بلدیاتی کونسلو ں کو غیر اعلا نیہ طور پر عاق کر دیا گیا، صو بائی حکومت کی طرف سے لا تعلقی کے مظا ہرے کے بعد بلدیاتی نمائیندے ووٹر وں کو منہ دکھا نے کے قابل نہیں رہے ان میں سے کچھ وطن میں رو پوش ہو گئے کچھ بیرون ملک چلے گئے، ایک آدھ بار بلدیاتی نمائیندوں نے احتجا جی مظا ہرے بھی کئے مگر نگران حکومت کے کا نوں میں جوں تک نہیں رینگی اس حال میں اگر 2025ء کا سال پھر انتخا بات کی نوید لیکر آ جا تا تو نہ کوئی کا غذات نا مزد گی داخل کر تا نہ کوئی گیا رہ ارب روپے والے شو (Show) میں ووٹ ڈالنے جا تا شکر ہے حکومت کو اس قسم کی بد اعتما دی کا حال معلوم ہوا، گراس روٹ لیول سے رپورٹیں آگئیں اور حکومت نے انتخا بات ملتوی کر کے مو جو دہ نمائیندوں کی مدت میں دو سال کی تو سیع کرنے پر غور شروع کر دیا، اس کے ساتھ ساتھ یہ امر بھی با عث اطمینا ن ہے کہ صو بائی حکومت نے وسائل کی کمی کا احساس کر کے بلدیاتی نظا م کو تر قی یا فتہ ملکوں کی طرح مستحکم کرنے کے لئے عالمی بینک کے ساتھ ایک پیکیج پر مذا کرات کا آغاز کیا ہے تہران، بیجنگ، ٹو کیو، لندن اور وا شنگٹن میں قومی یا صو بائی حکومت کا کوئی نا م نہیں لیتا شہر کی مقا می حکومت کا نا م لیا جا تا ہے، اللہ کرے ہمارے ہاں اس طرح کی سیا سی بلو غت دیکھنے میں آئے اور ”شہر داری کی ناز بر داری“ دیکھنے کو ملے۔

Posted in تازہ ترین, مضامین
89708

حکومتی اور سیاحتی آنکھوں سے اوجھل کھوت ویلی:  –  تحریر: کلیم اللہ 

Posted on

حکومتی اور سیاحتی آنکھوں سے اوجھل کھوت ویلی:  –  تحریر: کلیم اللہ

(میرا گاوں)

چترال کے انتہائی شمال میں واقع ایک ایسا گاؤں بھی ہے جو آج تک حکومتی اور سیاحتی آنکھوں سے اوجھل ہے۔
آئیے اس کے بارے میں تھوڑا جانتے ہیں۔

 

محل وقوع: (Location)
کھوت ویلی سطح سمندر سے 9930 فٹ کے بلندی پر واقع چترال کا پرانا ترین گاؤں ہے۔ اس کے شمال میں ریچ ویلی، جنوب میں مستوچ، مشرق میں یارخون (کھوتان درے کے ذریعے)، مغرب میں بوزوند اور شاگرام واقع ہے۔

 

موسم: (Weather)

موسم چترال کے دوسرے دور دراز علاقوں کی طرح سردیوں میں انتہائی سرد اور گرمیوں میں انتہائی معتدل ہوتا ہے۔ جون اور جولائی سال کے سب سے گرم مہینے ہیں۔

یوں تو یہ گاؤں اپنے سرسبز، لہلہاتی کھیتوں، چراگاہوں، میڈوز، بلند بالا پہاڑوں، برف کے تودوں، آسمان کو چھوتے ہوئے درختوں، مہمان نواز لوگوں، سادہ طرز زندگی، پانی، آب و ہوا، اتفاق و اتحاد سے بندھے ہوئے برادریوں، محبت، برداشت، بھائی چارے سے جڑے ہوئے باسیوں اور اپنی شاندار تاریخ اور قد آور شخصیات کی وجہ سے پورے چترال میں مشہور ہے۔

انتہائی دور افتادہ ہونے کے باوجود بھی اس خوبصورت گاؤں کے باسی ریاستی دور ہو یا جدید دور، زندگی کے ہر شعبے میں اپنا منفرد مقام رکھتے آ رہے ہیں۔

لوگ انتہائی مضبوط، محنتی، مہمان نواز، مذہب پسند، قدردان،اپنے کھو روایات سے جڑے ہوئے اور اپنے اقدار سے پیار کرنے والے ہیں۔ کوئی بھی غیر اسلامی، غیر شرعی اور جدید دور کی کوئی بھی بیہودگی ان کی شخصیت کو جلدی متاثر نہیں کر سکتیں۔
کوئی بھی علاقائی کام ہو اپنے ذاتی انٹرسٹ کو پیچھے رکھ کر علاقائی فائدے کے لیے میدان میں کودنے والے، نا حق کے خلاف سب سے پہلے صف میں کھڑے ہونے والے اور حق کو ووٹ اور چھین کر لینے کے فلسفہ پر یقین رکھنے والے لوگ ہیں۔

شخصیات: (Personalities)
اس خوبصورت سر زمین نے بہت سے قد آور شخصیات کو جنم دیا ہے۔
ان میں ریاستی دور کے سب سے اثر رسوخ رکھنے والے “دیوان بیگی ہزار بیگ”، اپنے دور کے انتہائی طاقتور “اطالیق تیغوں”، “چرویلو نیت زرین”، “محمد عیسیٰ پہلوان” سرفریست ہیں۔

کھیل: (Sport’s)
کھیل کے میدان میں بھی اس علاقے کے باسی کسی سے پیچھے نہیں رہتے تھے۔
چوگان (پولو) کے بہترین کھلاڑی حوالدار میر گوڑی خان بابا (قوضیاندور، میرا پر دادا) اور خیر امن بابا (تھور کھوت) اپنے دور کے بہترین کھلاڑیوں میں شمار ہوتے تھے۔

جب پولیٹکل ایجنٹ کے حکم پر چترال کا پولو میچ پہلی مرتبہ ریاستی پشت پناہی میں رکھی گی تو تورکھو کے ٹیم نے تاریخی فتح حاصل کر کے ٹرافی اپنے نام کیے تھے۔ بد قسمتی سے آج پورے تورکھو میں ایک بھی پولو کھلاڑی آپ کو نہیں ملے گا۔
(اس کے بہت سے وجوہات ہیں ان شا اللہ اگر موقع ملا پھر کبھی اس کے بارے میں لکھوں گا).

 

معاشرتی نظام: Social) system)
اس کے ساتھ قدیم ایام کے سوشل ضروریات کو پورا کرنے کے لیے”گرم” کا کنسپٹ، غاری بیک، غاری نسیک، یاردوئی، اور دوسرے قدیم معاشرتی روایات اب تک فعال ہیں۔

chitraltimes khot village torkhow upper chitral 4

خوراک۔ (Foods)

جہاں تک میں نے نوٹ کیا ہے۔خوراک میں زیادہ تر لوگ گوشت اور دودھ کا زیادہ استعمال کرتے ہیں کیونکہ علاقہ انتہائی وسیع ہے اور قدرت کی دیوی بھی اس سر زمین پر بڑا مہربان ہے۔ ان میں چراگاہیں، گھاس کے میدان بڑے پیمانے میں پائے جاتے ہیں۔

چند مشہور خوراک۔
1۔ چھیرا شاپیک
2۔ مول
3۔شولا۔
4۔ ڑیگانو
5۔قلائے بت
7۔ سناباچی.
8۔ شوشپ درے شاپیک
9۔ بوز
10۔ چھیر گرینچ۔
11۔ ٹار برٹ
12۔ غلمندی
13۔شوشپ (چھوچھو، تیل، ژوڑ شوشپ)
14۔ کڑی
وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

(خوراک کے نام ایڈ کر سکتے ہو۔)

چراگاہیں۔ (Pastures)

chitraltimes khot village torkhow upper chitral 3

یوں تو علاقہ پورا سرسبز ہے لیکن سردیوں میں گاؤں میں شدید برف باری کی وجہ سے لوگ اپنے مال مویشیوں کو دور چراگاہوں میں چھوڑ آتے ہیں۔ تاکہ وہ شدید سردی میں بھی صحت مند اور تر و تازہ رہے۔
تین چراگاہیں بہت مشہور ہیں جو علاقے کی تقریباً پورے آبادی اس میں اپنے جانوروں کو چرنے کے لیے چھوڑ آتے ہیں۔

1۔ اوجو
2۔ پوتین
3۔ بھول گۓ (معذرت)

نہری نظام: (Irrigation system)

اس کے علاوہ اس علاقے کا نہری نظام بھی منفرد ہے۔ علاقے کو جان بخشنے کے لئے اس میں انتہائی قدیم آرٹیفشل نہری نظام موجود ہے جس کو “را ژوئے” کا نام دیا گیا ہے۔

یہ نہری نظام بھی ایک عجوبہ سے کم نہیں۔ دشوار گزار پہاڑوں، چٹانوں اور اونچے جگہوں سے انتہائی مہارت کے ساتھ بنائی گئی ہے اور اس کو دیکھنے والے سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ آج کے جدید دور میں جدید مشینوں سے بھی ایسی مہارت اور باریکی کے ساتھ کھدائی کرنا مشکل لگ رہا ہے، نا جانے اس دور میں وہ کون عظیم لوگ ہوں گے جنہوں نے اس شاہکار کو تعمیر کیے۔

اور ان کی ذہنی اور جسمانی مضبوطی کی گواہی وہ خود دے رہا ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ وہ مکمل کچہ ہے اس میں ایک انچ بھی سیمنٹ کا کام نہیں کیا گیا ہے۔
اس میں سال میں صرف گرمیوں میں پانی چھوڑا جاتا ہے۔ سردیوں میں یہ مکمل بند رہتا ہے۔ اس کو ایشیاء کا سب سے بڑا کچہ اریگیشن سسٹم بھی کہا جاتا ہے۔

(اسٹٹسٹکس غلط بھی ہوسکتا ہے)۔
را ژوئے کی صفائی اور اس میں علاقے کا کردار کے بارے میں پھر کبھی لکھوں گا۔ انشاء اللہ۔

 

سیاحتی مقامات: (Tourist spots)

سیاحت کے شوقین لوگوں کے لیے کھوت جنت سے کم نہیں۔ یوں تو پورے علاقے کو ٹورسٹ اسپوٹ کہنا غلط نہیں ہوگا۔ علاقہ سر سبز، آب و ہوا تازہ، تازہ پانی، پہاڑ، برفانی تودے، پُرسکون ماحول سب اللہ تعالی نے اسے عطا کیے ہیں۔ اس میں سب سے مشہور اور مناسب
“شاقلشٹ میڈو” ہے جو سیاحوں کو اپنے کھلے میدان، اس میں چرتے ہوئے جانور، تازہ آب و ہوا، میٹھے پانی کے چشمے، صحت بخش فضا، اور جولائی کے مہینے میں بھی برف دیکھنے کو ملیں گے۔

اس میں ہر سال جولائی کے مہینے میں میلہ لگتا ہے اس میں شرکت کرکے روایتی کھیلوں کے ساتھ ساتھ اپنی روح کو بھی تازہ کر سکتے ہیں۔
نوٹ: انتہائی دور افتادہ ہونے کی وجہ سے ہوٹل کا کوئی سسٹم علاقے میں موجود نہیں ہے۔ اس لیے اپنے ساتھ صرف ایک عدد ٹینڈ لانا نا بھولیے گا۔ باقی اشیائے خورد و نوش کے تمام سامان آسانی سے آپ کو کھوت بازار سے ملیں گے۔ جس جگہ دل کرے ٹینڈ لگائے اور نیچر کو انجائی کرے۔

chitraltimes khot village torkhow upper chitral 1

نوٹ: اگر کسی جگہ غلطی ملے تصحیح کا مکمل حق حاصل ہے۔ تنقید برائے تعمیر اور تصحیح کرنے والوں کی مہربانی ہوگی۔
شکریہ۔

chitraltimes khot village torkhow upper chitral 2

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
89701