Chitral Times

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا عید الاضحی کے موقع پر 17 جون سے 19 جون 2024 تک (پیر سے بدھ تک) پورے صوبے میں عام تعطیلات کا اعلان

Posted on

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا عید الاضحی کے موقع پر 17 جون سے 19 جون 2024 تک (پیر سے بدھ تک) پورے صوبے میں عام تعطیلات کا اعلان

 

پشاور (چترال ٹائمزرپورٹ) کیبنٹ ڈویژن کیبنٹ سیکرٹریٹ گورنمنٹ آف پاکستان اسلام آباد کے اعلامیہ کی پیروی کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے عید الاضحی کے موقع پر 17 جون 2024 سے 19 جون 2024 تک (پیر سے بدھ تک) پورے صوبے میں عام تعطیلات کا اعلان کیا ہے۔اس امر کا اعلان ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ حکومت خیبر پختونخوا کے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کیا گیا۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
90016

شندور پولو فیسٹیول جمعہ 28 جون کو شیڈول کے مطابق شروع ہوگا، بختیار خان، ڈی سی اپر چترال نے مقامی سطح پر عیدالاضحی کی چھٹیاں منسوخ کر دی

ڈی سی اپر چترال نے مقامی سطح پر عیدالاضحی کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں، مقامی لوگوں سے بھی مسلسل رابطوں میں ہیں

شندور پولو فیسٹیول جمعہ 28 جون کو شیڈول کے مطابق شروع ہوگا، بختیار خان

مشیر سیاحت کی ہدایات کی روشنی میں تین روزہ فیسٹیول کی تیاریوں کو حتمی شکل دیدی گئی ہے، ضلعی انتظامیہ کے اعلی حکام موقع پر انتظامات کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں،

فیسٹیول میں پولو میچز کے علاؤہ چترال اور گلگت بلتستان کی لوک دھنوں پر مبنی محفل موسیقی بھی منعقد ہوگی، سیکرٹری محکمہ سیاحت و ثقافت

مشیر سیاحت کا انتظامات پر اطمینان کا اظہار، عیدالاضحی کے فوراً بعد محکمہ سیاحت کی انتظامی ٹیمیں شندور بھیجنے کی ہدایت

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) سیکرٹری محکمہ سیاحت و ثقافت خیبرپختونخوا محمد بختیار خان نے کہا ہے کہ مشیر سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب کی ہدایات کی روشنی میں شندور پولو فیسٹیول کے تمام انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی ہے جو وزیراعلی کی اعلان کردہ تاریخ یعنی جمعہ 28 جون کو شروع ہو گا۔ اس تین روزہ فیسٹیول میں شرکت کیلئے پاکستان کے علاؤہ دنیا بھر سے سیاحوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ سیاحت و ثقافت پشاور کے کانفرنس روم میں منعقدہ جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری محکمہ سیاحت کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر اپر چترال سمیت چترال کے دونوں اضلاع کی انتظامیہ کے اعلی حکام شاہراہِوں اور سیکورٹی انتظامات کا بذات خود مسلسل جائزہ لے رہے ہیں جبکہ ڈپٹی کمشنر اپر چترال نے مقامی سطح پر ملازمین کی چھٹیاں بھی منسوخ کر دی ہیں اور مقامی لوگوں اور زعماء سے بھی مسلسل رابطوں میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عیدالاضحیٰ کے فوراً بعد محکمہ سیاحت و ثقافت کی مختلف انتظامی ٹیمیں شندور پولو فیسٹیول کیلئے روانہ کر دی جائینگی تاکہ شندور گراؤنڈ پر تیاریوں کو نہ صرف فول پروف بنا کر حتمی شکل دی جائے بلکہ مزید بہترین انتظامات بھی کئے جائیں اور جہاں جہاں ضرورت ہو وہاں سیاحوں کیلئے اضافی سہولیات بھی مہیا کی جائیں۔

 

انہوں نے کہا کہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور کی طرف سے اعلان شدہ تاریخوں پر ہی شندور پولو فیسٹیول کا انعقاد کیا جائے گا۔ تین روزہ فیسٹیول میں چترال اور گلگت بلتستان کی پولو ٹیموں کے سنسنی خیز مقابلوں کے علاؤہ ان علاقوں کے فنکار اور گلوکار مقامی دھنوں پر محفل موسیقی میں پرفارم کرینگے۔ فیسٹیول میں ہر سال کی طرح امسال بھی مقامی ثقافتی دستکاریوں اور مصنوعات کے سٹالز سجائے جائینگے۔ فیسٹیول کی اختتامی تقریب 30 جون کو شندور پولو گراؤنڈ پر منعقد ہوگی جس میں رنگا رنگ ثقافتی پروگراموں اور فنکاروں کی پرفارمنس کے علاؤہ پیرا گلائڈنگ اور دیگر فن کے مظاہرے بھی پیش کئے جائینگے۔ درایں اثناء مشیر سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے شندور پولو فیسٹیول کے سلسلے میں جاری انتظامات اور تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا ہے جو ڈویژنل اور ضلعی انتظامیہ سے مسلسل رابطوں میں ہیں۔ مشیر سیاحت نے اس سلسلے میں چترال کے دونوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کی مسلسل نگرانی اور کوششوں کو سراہا ہے۔ انہوں نے عیدالاضحی کے فوراً بعد محکمہ سیاحت کے اعلیٰ انتظامی افسران کی ٹیمیں شندور بھیجنے اور تمام انتظامات کو ہر لحاظ سے فول پروف بنانے کی ہدایت کی۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس تین روزہ فیسٹیول کو عالمی معیار کے مطابق ہر لحاظ سے کامیاب اور یادگار ترین سیاحتی میلہ بنایا جائے گا جس کی گونج بین الاقوامی سطح پر سنائی دے گی۔

chitraltimes dc upper chitral irfan uddin visits camping pot

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
90007

صوبائی حکومت کے ایکشن پلان پر موثر انداز میں عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ڈرگ کنٹرول روم قائم کر دیا گیا

صوبائی حکومت کے ایکشن پلان پر موثر انداز میں عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ڈرگ کنٹرول روم قائم کر دیا گیا

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) خیبرپختونخوا خصوصاً صوبائی دارالحکومت پشاور میں انسداد منشیات کے حوالے سے صوبائی حکومت کے ایکشن پلان پر موثر انداز میں عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے وزیر اعلیٰ سردار علی امین خان گنڈاپور کی ہدایت پر وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ڈرگ کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں جمعرات کے روز وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی جانب سے باضابطہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ ڈپٹی سیکرٹری ڈاکٹر عادل ایوب کو ڈرگ کنٹرول روم کا فوکل پرسن نامزد کیا گیا ہے۔یہ کنٹرول روم انسداد منشیات کے حوالے سے انتظامیہ کے اقدامات، پیشرفت اور دیگر متعلقہ امور کے بارے میں اسٹیک ہولڈرز سے قریبی رابطہ رکھے گا۔ کنٹرول روم کے فوکل پرسن اس سلسلے میں پیشرفت سے متعلق ماہانہ بنیادوں پر رپورٹ مرتب کر کے وزیر اعلیٰ کو پیش کریں گے۔ واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ نے گذشتہ ہفتے انسداد منشیات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں دیگر اہم اقدامات کی منظوری کے علاوہ وزیر اعلی سیکرٹریٹ میں خصوصی کنٹرول روم قائم کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔اجلاس میں ابتدائی طور پر صوبائی دارالحکومت پشاور کو منشیات سے پاک کرنے کے لئے ایکشن پلان کی منظوری دی گئی تھی۔
اگلے مرحلے میں ایکشن پلان کو دیگر اضلاع تک توسیع دی جائے گی۔

 

 

دریں اثنا وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے سنئیر صحافی مشتاق احمد کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین سے تعزیت کی ہے۔ سوگوار خاندان کے نام یہاں سے جاری اپنے تعزیتی پیغام میں وزیر اعلی نے اہل خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی معفرت اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ہے اور کہا کہ وہ سوگوار خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
90013

وفاقی کابینہ نے مالی سال 2024-25 کیلئے بجٹ کی منظوری دے دی

Posted on

وفاقی کابینہ نے مالی سال 2024-25 کیلئے بجٹ کی منظوری دے دی

اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورٹ )وفاقی کابینہ نے مالی سال 2024-25 کیلئے بجٹ کی منظوری دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت کابینہ اجلاس میں کسانوں، نوجوانوں، صعنتوں کیلئے پیکیج کی منظوری دے دی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال میں تمام تر اسکیموں کا اعلان وفاقی وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر میں شامل کیا گیا ہے۔اس سے قبل وفاقی کابینہ کی منظوری کے لیے آئندہ مالی سال 25-2024ء کے بجٹ کی دستاویزات پارلیمنٹ ہاؤس پہنچائی گئی تھیں۔آئندہ مالی سال 25-2024ء کا وفاقی بجٹ آج شام قومی اسمبلی میں پیش کیا جا رہا ہے، وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب بجٹ پیش کریں گے۔وزارتِ خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ کا حجم 18 ہزار ارب روپے سے زائد، ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 12 ہزار 970 ارب روپے مقرر ہے۔وفاقی بجٹ میں قرض، سود کی ادائیگیوں پر 9 ہزار 7 سو ارب روپے تک خرچ کیے جانے،بجٹ کا خسارہ ساڑھے 9 ہزار ارب روپے سے زائد ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

 

بجٹ میں وفاق کی آمدن کا تخمینہ 15 ہزار 424 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے، ٹیکس آمدن کا تخمینہ 13 ہزار 320 ارب روپے اور نان ٹیکس آمدن کا تخمینہ 2103 ارب روپے لگایا گیا ہے۔براہ راست ٹیکسوں کا حجم 5 ہزار 291 ارب روپے رکھنے کا امکان ہے، وفاقی ایکسائز ڈیوٹی 672 ارب، سیلز ٹیکس 3 ہزار 855 ارب روپے وصولی کا اندازہ ہے۔کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1 ہزار 296 ارب وصولی، پیٹرولیم لیوی کی مد میں 1080 ارب روپے آمدنی، گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سر چارج کی مد میں 78 ارب روپے آمدن کا اندازہ ہے۔آئندہ مالی سال مرکزی بینک کے منافع کی مد میں 11 سو ارب روپے اکٹھے ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔آئندہ برس مجموعی اخراجات کا تخمینہ 24 ہزار 710 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ جاری اخراجات کے لیے 22 ہزار 37 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔دفاع کے لیے 1252 ارب روپے کا بجٹ مختص کرنے کی تجویز ہے، صوبائی و وفاقی حکومت کے ترقیاتی بجٹ کا حجم 3 ہزار 595 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔آئندہ بجٹ میں سبسڈی کا حجم 1 ہزار 509 ارب روپے لگایا گیا ہے، صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 7 ہزار ارب روپے جاری کیے جائیں گے۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پنشن بل کا تخمینہ 960 ارب تک ہونے کا امکان ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کو 593 ارب روپے کا بجٹ فراہم کرنے کی تجویز ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی بجٹ میں آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔وزارتِ خزانہ کیذرائع کے مطابق وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔

 

صحافی عمران ریاض ایک بار پھر لاہور ایئر پورٹ سے گرفتار

لاہور(سی ایم لنکس) سینئر صحافی عمران ریاض خان کو پنجاب پولیس نے لاہور ایئر پورٹ سے ایک مرتبہ پھر گرفتار کر لیا۔9 مئی کے واقعات کے بعد پہلے گرفتار اور پھر جیل کے باہر سے لاپتہ ہونے والے صحافی عمران ریاض خان سعودی عرب کیلئے روانہ ہو رہے تھے لاہور ایئر پورٹ پر پنجاب پولیس نے گرفتار کیا، عمران ریاض خان کو کس مقدمہ میں گرفتار کیا گیا تاحال اہلخانہ سمیت ساتھیوں کو بھی اسکے متعلق نہیں بتایا گیا۔صحافی عمران ریاض کے وکیل میاں اظہر صدیق نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ حالت احرام میں سعودی عرب جا رہے تھے ان کے ہمراہ دیگر ساتھیوں سمیت ان کے ذاتی وکیل میاں علی اشفاق بھی موجود تھے۔اینکر پرسن کے وکیل میاں اظہر صدیق نے بتایا کہ عمران ریاض کو سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے گرفتار کیا، پولیس بغیر ورانٹ گرفتاری کے گاڑی سے اتار کر لے گئی اور کسی نئے مقدمے کا ذکر بھی نہیں کیا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
90005

حکومتی اخراجات میں کمی بارے ابتدائی رپورٹ وزیراعظم کو پیش،ایک سال سے خالی آسامیاں ختم، کنٹریبیوٹری پینشن کا نظام لانے کی تجاویز

Posted on

حکومتی اخراجات میں کمی بارے ابتدائی رپورٹ وزیراعظم کو پیش،ایک سال سے خالی آسامیاں ختم، کنٹریبیوٹری پینشن کا نظام لانے کی تجاویز

 

اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورٹ )حکومتی اخراجات کم کرنے کے حوالے سے قائم کمیٹی نے ابتدائی رپورٹ وزیراعظم محمد شہبازشریف کو پیش کر دی ہے جس میں سفارش کی گئی ہے کہ ایک سال سے خالی تمام آسامیاں ختم کر کے قومی پیسہ بچایا جائے، نئے بھرتی ہونے والے سرکاری ملازمین کی کنٹریبیوٹری پینشن کا نظام لایا جائے، ان ابتدائی تجاویز کے حوالے سے وزیراعظم نے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دے دی جو کہ 10ہفتے کے اندر جامع رپورٹ پیش کرے گی۔بدھ کو وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت حکومتی اخراجات اور حکومتی ڈھانچے کا حجم کم کرنے کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا۔حکومتی اخراجات کم کرنے کے حوالے سے تشکیل کی گئی کمیٹی نے وزیراعظم کو ابتدائی رپورٹ پیش کی۔ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن کی سربراہی میں قائم کمیٹی میں کابینہ، خزانہ، اسٹیبلشمنٹ، پاور ڈویڑن کے سیکریٹریز کے علاوہ ڈاکٹر قیصر بنگالی، ڈاکٹر فرخ سلیم اور محمد نوید افتخار شامل تھے۔ابتدائی رپورٹ میں قلیل مدتی اور وسط مدتی سفارشات پیش کی گئیں۔

 

کمیٹی نے کچھ سرکاری اداروں کو بند کرنے، کئی اداروں کو ضم کرنے اور کچھ اداروں کو صوبوں کے حوالے کرنے کی سفارش کی۔کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی کہ ایسی تمام آسامیاں جوایک سال سے زائد کے عرصے سے خالی ہیں ختم کر کے قومی پیسہ بچایا جائے، نئے بھرتی ہونے والے سرکاری ملازمین کی کنٹریبیوٹری پینشن کا نظام لایا جائے۔سرکاری اداروں میں سروسز کی فراہمی کے لیے نجی شعبے کی خدمات لی جائیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی اخراجات کم کرنے کے لئے سرکاری اہلکاروں کے غیر ضروری سفر پر پابندی عائد کی جائے اور ٹیلی کانفرنسنگ کو فروغ دیا جائے،ایسے سرکاری افسران جو مونو ٹائیزنگ کی سہولت لے رہے ہیں ان سے سرکاری گاڑیاں فوری واپس لی جائیں۔ان ابتدائی تجاویز کے حوالے سے وزیراعظم نے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی جو کہ دس ہفتے کے اندر جامع رپورٹ پیش کرے گی۔اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ کمیٹی عالمی سطح کے بہترین تجربات سے استفادہ حاصل کر کہ ٹھوس تجاویز دے،امید ہے کہ اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں قوم کے اربوں روپے کی بچت ہو سکے گی۔اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران کی شرکت کی۔

 

قومی اسمبلی کے 100 دنوں کی کارکردگی، فافن نے رپورٹ جاری کر دی

اسلام آباد(سی ایم لنکس)فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے قومی اسمبلی کے ابتدائی 100 دنوں کی کارکردگی پر رپورٹ جاری کر دی۔فافن کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے ابتدائی 100 دنوں میں قانون سازی کا عمل سست روی کا شکار رہا، قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل میں تاخیر سے اسمبلی کی کارکردگی بھی متاثر ہوئی۔فافن رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی خدشات کی آڑ میں قومی اسمبلی کی گیلری تک شہریوں کی رسائی پر پابندی بھی کارکردگی پر اثر انداز ہوئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر ایوان نے 66 گھنٹے اور 33 منٹ پر محیط 23 اجلاس کیے، ہاؤس کے موجودہ 310 ممبران میں سے 159 (51 فیصد) ممبران نے فعال ہو کر اجلاسوں میں شرکت کی، ایوان میں ارکان کی اوسط حاضری 231 رہی جس میں سب سے زیادہ 302 اور سب سے کم 176 ہے۔فافن کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے 23 میں سے صرف 2 اجلاسوں کی کارروائی میں شرکت کی جو کہ 10 فیصد بنتا ہے جبکہ ماضی میں سابق وزیر اعظم نواز شریف 26 فیصد اور عمران خان 29 فیصد اجلاسوں کا حصہ بنے تھے۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
90001

خیبرپختونخوا ٹورازم ڈپارٹمنٹ کا شندور فیسٹول و دیگر سیاحتی مقامات کے لئے ہیلی کاپٹر سروس شروع کرنے کا اعلان

خیبرپختونخوا ٹورازم ڈپارٹمنٹ کا شندور فیسٹول و دیگر سیاحتی مقامات کے لئے ہیلی کاپٹر سروس شروع کرنے کا اعلان

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی نے شندور پولو فیسٹیول 2024 کے لیے سیاحوں کے لیے ہیلی کاپٹر سفاری سروس شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ہیلی کاپٹر سفاری سروس کے پی کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی نے ایوی ایشن کے اشتراک سے کیا ہے۔سروس کا افتتاح وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے سیاحت زاہد چن زیب نے کیا۔
ہیلی کاپٹر سفاری پیکجز چترال ہوائی اڈے سے شندور ، کالاش ویلی، لواری ٹنل، تیرچ میر چوٹی، اور کاغلشٹ کے خوبصورت میدان کے لیے ہوگی۔ کرایہ 2لاکھ سے شروع ہوکر 7 لاکھ فی مسافر ہے، اور ایک ہیلی کاپٹر میں 4 مسافر ہونگے۔ مثلاً پیکچ نمبر 2 کے تحت صرف 20 منٹ پرواز کے آیکو صرف 2 لاکھ دینے پڑیں گے۔ 🤔

chitraltimes kp govt helli service for tourists

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں
89994

ایس آئی ایف کی طرف سے تعمیر شدہ شیلٹرز اپر چترال کے سیلاب اور بارشوں کے متاثرین کے حوالہ کیئے گئے

Posted on

ایس آئی ایف کی طرف سے تعمیر شدہ شیلٹرز اپر چترال کے سیلاب اور بارشوں کے متاثرین کے حوالہ کیئے گئے

اپرچترال ( چترال ٹائمز رپورٹ ) موسمیاتی تبدیلیوں کے سبب رونما ہونے والے مختلف افات نے ضلع اپر چترال کو بے حد متاثر کئے۔ نتیجے کے طور پر بہت سے لوگوں کے رہائش مکانات متاثر ہوئے۔ قدرتی افات کے نتیجے میں متاثرہونے والے افراد کو محفوظ مقامات میں settle کرنے میں مختلف سرکاری اور غیر سرکاری ادارے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ملکر کام کررہے ہیں۔
ایس،ائی،ایف یعنی Secours Islamique France نے اپر چترال میں سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ متعدد خاندانوں کے لیے نئے طرز پر شیلٹرز تعمیر کئے ہیں۔ اس سلسلے میں اج نئے تعمیر شدہ شیلٹرز کی باضابطہ حوالگی کے سلسلے میں ایس،ائی،ایف کے زیر اہتمام تقریب منعقد ہوئی۔
اسسٹنٹ کمشنر مستوج شاہ عدنان نے اس تقریب میں بحیثت مہمان خصوصی شرکت کی۔ ان پناہ گاہوں کے قیام سے متاثرین کو اپنے لئے نئے گھر تعمیر ہونے تک سر چھپانے میں مدد ملے گا۔ اسسٹنٹ کمشنر مستوج اور ایس آئی ایف کے پراجیکٹ منیجر غلام محمدنے متاثرین کو ان کے نو تعمیر شدہ پناہ گاہیں حوالے کئے اور انہیں مبارک باد دی۔
اسسٹنٹ کمشنر نے متاثرین کے لئے پناہ گاہیں تعمیر کرنے پر SIF کے کوششوں کو سراہا اور اس امید کا اظہار کیا کہ ایس،ائی،ایف مصیبت کی گھڑی میں متاثرین کی مدد میں ہمیشہ صف اول کا کردار ادا کرے گا۔
اسسٹنٹ کمشنر نے ایس،ائی،ایف کے پراجیکٹ منیجر اور جملہ سٹاف ممبرز کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ائندہ بھی بھرپور تعاون کا اعادہ کیا۔

chitraltimes sif completed shalters for flod effect 1 chitraltimes sif completed shalters for flod effect 3

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
89985

نیب ترامیم سے ملک کو 150 ارب روپے سالانہ کانقصان ہوگا، 1100 ارب کے کیسز ختم ہوجائیں گے،.بریگیڈیئر (ر) محمد مصدق عباسی

نیب ترامیم سے ملک کو 150 ارب روپے سالانہ کانقصان ہوگا، 1100 ارب کے کیسز ختم ہوجائیں گے، یہ ترامیم بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے، ترامیم سے نیب کا ادارہ مکمل طور پر غیر فعال ہوگیا ہے جوکہ ملک اور قومی خزانہ کیلئے بہتر نہیں ہے، دبئی لیکس میں ملوث افراد کیخلاف کاروائی اور شفاف عدالتی تحقیقات ہونی چاہیئے، معاون خصوصی برائے انسداد بدعنوانی بریگیڈیئر (ر) محمد مصدق عباسی کی پریس کانفرنس

 

 

پشاور (چترال ٹائمزرپورٹ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے انسداد بدعنوانی بریگیڈیئر (ر) محمد مصدق عباسی نے اطلاع سیل سول سیکریٹریٹ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیب ترامیم سے ملک کو 150 ارب روپے کا سالانہ نقصان ہوگا، 1100ارب کے کیسز ختم ہوجائیں گے، یہ ترامیم بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔نیب کا ادارہ ان ترامیم سے مکمل طور پر غیر فعال ہوگیا ہے جوکہ ملک اور قومی خزانہ کیلئے بہتر نہیں ہے۔دوسری جانب دبئی لیکس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اگر پیسہ حق بجانب ہے اور ذریعہ آمدن معلوم ہے لیکن غلط چینل سے ملک سے باہر لے جایا گیا ہے تو ٹیکس ایوژن کے تحت کاروائی ہوگی، اگر ذریعہ آمدن معلوم نہیں اور ملک سے باہر بھی غلط چینل سے لے جایا گیا ہے تو اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2012کے تحت کیس بنتا ہے، ان دو معاملات میں ملوث افراد کیخلاف کاروائی اور شفاف عدالتی تحقیقات ہونی چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ قرض میں جھکڑی قوم کو ان شخصیات کے چہروں کی شناسائی ہونی چاہئیے کہ یہ افراد ملک سے پیسہ باہر لے جاتے ہیں اور اپنا پیسہ بھی باہر لگاتے ہیں اور پھر امید کرتے ہیں کہ باہر کے ممالک ہمارے ملک میں سرمایہ کاری کریں گے،

 

ایف بی آر،ایف آئی اے اور نیب کو چاہئے کہ اس پر وہ ایکشن لیں۔ معاون خصوصی برائے انسداد بدعنوانی نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم میں جو پیسہ سامنے آتا ہے وہ ٹپ آف آئس برگ ہے۔انہوں نے کہا کہ 2022 میں جب یہ ترامیم لائی گئیں تو ہمارا موقف تھاکہ اس سے نیب کا ادارہ فعال نہیں بلکہ ختم ہوجائیگا۔اور خزانے کو نقصانات سے نہیں بچا پائے گا، اس پر ہم عدالت گئے۔ بریگیڈیئر (ر) محمد مصدق عباسی نے کہا کہ جن کے کیسز تھے وہ جانتے اور مانتے تھے کہ کیسز بالکل صحیح ہیں۔انہوں نے کہا کہ تین سالہ پی ٹی آئی دور میں 480 ارب روپے نیب نے ریکور کی اور ہماری ریکوری 160 ارب سالانہ کے حساب سے تھی۔اب ان ترامیم کے بعد یہ ریکوری چند ارب پر آگئی ہے۔ان ترامیم کا اثر 11سو ارب کے کیسز پر ہوگا۔اوریجنل کیسز کی بجائے ڈیفالٹ کیسز اب نیب بنائے گا۔اینٹی منی لانڈرنگ کیسز نیب کے دائرہ اختیار سے نکال دیئے گئے اور سب سے شرمناک بات یہ ہے کہ نیب کے چیئرمین نے اپنے ادارے کے دفاع کی بجائے ان ترامیم کو قبول کرلیا ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب ترامیم سے 50 کروڑ روپے تک کرپشن ہوسکے گی جوکہ نیب کے اختیار میں نہیں رہا۔حمزہ شریف،شہباز شریف،راجا پرویز اشرف،احسن اقبال،شاہد خاقان عباسی کے کیسز اس ترمیم سے ختم ہوجا ئیں گے۔

 

ترامیم سے متعلق تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترمیم کے تحت بیور کریٹ جب تک اثاثے اپنے نام سے نہیں بنائیگا اس سے سوال نہیں کیا جا سکے گا اور بیوروکریٹس کیساتھ ملکر ٹھیکیدار بھی کرپشن کریگا تو وہ بھی نیب کے اختیار سے ختم کردیا گیا ہے۔سیکشن 97اے کے تحت توشہ خانہ کا کیس بنایا گیا تھا، یوسف رضا گیلانی نے اس سیکشن کے تحت ون ٹائم ریلیکسیشن دی جسے نواز شریف اور زرداری نے استفادہ کیا اور گاڑیاں گھر لیکر گئے اور اب اس سیکشن کا خاتمہ کردیا گیا۔ انہوں نے کہاایک سیکشن جس کو میں خواجہ سعد رفیق سیکشن کہتا ہوں میں تبدیلی کرتے ہوئے مذکورہ شخص کو فائدہ دیا گیا اور سو افراد سے کم متاثر ہ سکییم کی شنوائی نکال دی گئی۔ اسی طرح بینک اثاثوں کے متعلق قانون کو بدلا گیا جس سے زرداری اور بلاول مستفید ہوئے۔ سیکشن 14 کا خاتمہ کرکے ذرائع آمدن بتانے کی شرط ختم کردی گئی جس سے سرے محل،ایون فیلڈ اور پانامہ جیسے کیسز ختم ہوئے جوکہ بین الاقومی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ مذکورہ ترمیم سے یہ اب نیب کی ذمہ داری ہو گئی ہے کہ وہ زرائع آمدن ثابت کرے۔ ایسی ترمیم لائی گئی ہے کہ اگر نیب چھ ماہ کے اندر تحقیق کرکے ثابت نہ کرسکے تو کیس ختم تصور ہوگاجس سے متعدد کیسز متاثر ہو نگے۔ ملک کے باہر سے آنیوالی گواہی غیر موثر کردی گئی ہے جس سے بیرونی ملک سے لائے گئے ثبوت عدالت میں قابل قبول نہیں ہونگے، مذکورہ ترمیم سے نیب ملک میں ہی محدود ہوگیاہے۔ سیکشن 23 میں ترمیم کرکے کیس شروع ہونے کے بعد اثاثے بھیجنے کے عمل کو اجازت مل گئی ہے۔ سیکشن 25 جو پلی بارگین سے متعلق ہے میں ترمیم کرتے ہوئے اوریجنل کیس کو ڈیفالٹ کیسز میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89982

عوامی اسمبلی اور داخلہ بند – میری بات:روہیل اکبر

Posted on

عوامی اسمبلی اور داخلہ بند – میری بات:روہیل اکبر

 

حکومت کسی کی بھی یا کوئی بھی حکومت میں ہو مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ عوام کو مشکلات سے نکال کر ملک کو خوشحالی کی طرف لیکر جانا ہے اور اگرخوش قسمتی سے حکومت عوامی نمائندوں کی ہو تو پھرکیا ہی کہنے ایم پی اے اور ایم این اے حضرات خود لوگوں کے پاس جاکر انکے مسائل معلوم کرتے ہیں بلکہ عوامی نمائندوں کو تو عوام کے مسائل عوام سے زیادہ معلوم ہوتے ہیں جن ممالک میں حقیقی جمہوریت یا عوام نمائندے اقتدار میں ہوں وہ ملک آج ترقی اور خوشحالی میں اتنے آگے ہیں کہ ہم جیسے ممالک کے لوگ اپنا سب کچھ بیچ کر وہاں جانے کو بے قرار ہیں جبکہ ہمارے ہاں ہمارے عوامی نمائندے عوام سے اتنے خوفزدہ ہیں کہ انہوں نے عوام سے دوری اختیار کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کرنا شروع کردیا ہے جینت والے اپنے حلقوں میں نہیں جاتے اور لاہور میں آکر ان سے ملنا ناممکن ہے اور تو اور عوام کے ووٹوں سے آنے کے دعویدار جب پنجاب اسمبلی میں اجلاس پر آتے ہیں تو عوام کے لیے مزید مشکلات پیدا کردیتے ہیں

 

ایوان اقبال چوک سے لکشمی چوک کی طرف جانے والی سڑک جس جو عرصہ دراز سے کھڈوں سے بھر پور ہے جہاں سے ایم پی اے اور وزیروں سمیت تمام انتظامیہ گذرتی ہے اور کسی کی کوئی توجہ نہیں ہے لیکن اجلاس شروع ہوتے ہی اسے عام عوام کے لیے بند کردیا جاتا ہے کہ وہاں سے عوامی نمائندوں نے گذرنا ہے اگر یہ سڑک کھلی بھی رہے تو کیا فرق پڑتا ہے اور اوپر سے اس حکومت نے ایک کام یہ بھی کیا ہوا ہے کہ عوام نمائندوں اخباری نمائندوں کی پہنچ سے دور رکھنے کے لیے انکا اسمبلی کے اندر داخلہ بڑی سختی سے بند کررکھا ہے اور اسمبلی پریس گیلری کے عہدیداران کبھی کبھی سپیکر کے ساتھ بیٹھ کر تصویر بنوا کر خوش ہوجاتے ہیں اس نئی اسمبلی سے پہلے پرانی اسمبلی میں صحافی بلا روک ٹوک اپوزیشن لیڈر کے چیمبر سمیت ہر جگہ آجا سکتے تھے جہاں سے خبریں بھی ملتی رہتی تھی لیکن اب سوائے پریس گیلری کے اور کسی جگہ جانے پر پابندی ہے اسمبلی اجلاس کے دوران جو کچھ گیلری سے دیکھا بس وہی رپورٹ کردی اس کے بعد یا پہلے کیا ہوتا رہا کسی کو کچھ معلوم نہیں شائد یہی وجہ ہے کہ اس وقت کانٹے دار سیاست کا ماحول اپنے عروج پر ہے اسمبلیوں کے اندر تلخی بڑھتی جارہی ہے اور باہر عوام کا جینا مشکل ہو رہا ہے

 

 

1947سے چلنے والے لوگ ابھی تک اپنی منزل تک نہیں پہنچ سکے جبکہ فارم47والے اپنی اپنی منزلوں تک پہنچ چکے ہیں اور یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے عوام کی راہوں میں پھول بچھانے کا جھانسہ دیکر کانٹے بچھا دیے مفت بجلی دینے کا لالی پاپ دیکر بجلی مزید مہنگی کردی خیر یہ تو اب پرانی باتیں ہیں اب اس عوامی حکومت کو چاہیے کہ عوام کی آسانی کے لیے کام کریں سڑک بند کرنے کے بجائے اسے کھلی رکھیں صحافیوں کا نئی اسمبلی کے اندر داخلہ کھولیں کیونکہ یہ عوامی ایوان نمائندگان ہے جو پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 106 کے تحت قائم کیا گیا تھا جس میں کل 371 نشستیں ہیں جن میں 297 جنرل نشستیں 66 نشستیں خواتین کے لیے اور 8 غیر مسلموں کے لیے مخصوص ہیں یہ اسمبلی 16 ایکڑ پر محیط ہیں جو 1935 میں مکمل ہوئی تھی پنجاب کی تقسیم اور پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد یہ عمارت پنجاب کا انتظامی مرکز بن گئی جبکہ نیا اسمبلی ہال پرانی اور نئی اسمبلی کی عمارتوں کے درمیان تعمیر کیا گیا ہے اس میں مرکزی ہال میں 500 نشستیں اور مہمانوں کے لیے گیلریوں میں 600 نشستیں اور ایوان کی کارروائی کی کوریج کرنے والے میڈیا پرسنز کے لیے پریس گیلری میں 300 نشستیں ہیں نئے ہال سے متصل اسپیکر چیمبر، ریکارڈ روم، ریکارڈنگ روم، میڈیا روم، سیکیورٹی روم اور آئیز اور نوز کے لیے لابی ہے نئی عمارت میں تین کمیٹی روم، ایک کانفرنس روم، لائبریری، کیفے اور 400 کی گنجائش والی پارکنگ بھی شامل ہے

 

اس کے علاوہ وزیراعلیٰ، سپیکر، ڈپٹی سپیکر، وزراء اور اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے نئے دفاتر سیکرٹریٹ کی نئی عمارت میں قائم کئے گئے جس کا افتتاح 2 جنوری 2023 کو ہوا تھااگر ہم پرانی اسمبلی کی بات کریں اس کا اسمبلی کو آرکیٹیکچر سرکل کے چیف آرکیٹیکٹ بازل ایم سالون نے ڈیزائن کیا تھا اسمبلی چیمبر کا سنگ بنیاد 17 نومبر 1935 کو وزیر زراعت سر جوگندر سنگھ نے برطانوی راج کے دوران رکھا تھا اس کی تعمیر 1938 میں مکمل ہوئی۔پہلی منزل میں اسمبلی ہال ہے جو ہندوستانی اور رومن فن تعمیر کو یکجا کرتا ہے اس کاہال ایک پبلک ایڈریس سسٹم اور کلوز سرکٹ ٹیلی ویژن سسٹم سے لیس ہے اسمبلی کی کارروائی دیکھنے کے لیے گیلری میں 200 افراد کے بیٹھنے کی جگہ تھی بعد میں اس گیلری کو اراکین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر ممبران کے لیے مختص کردیا گیا تھااسمبلی کا ممبر بننے کے لیے آئین کے آرٹیکل 62 میں بیان کردہ قومی اسمبلی کی رکنیت کی اہلیت صوبائی اسمبلی کی رکنیت کے لیے بھی لاگو ہوتی ہے چنانچہ ایک رکن صوبائی اسمبلی بننے کے لیے ضروری ہے کہ وہ پاکستان کا شہری ہو اس کی عمر کم از کم پچیس سال ہونی چاہیے اور کسی بھی انتخابی فہرست میں بطور ووٹر اندراج ہونا ضروری ہے

 

 

اسکے ساتھ ساتھ ایک امیدوار کو اچھے کردار کا ہونا چاہیے اور عام طور پر اسلامی احکام کی خلاف ورزی کرنے والے کے طور پر جانا نہیں جانا چاہیے اسلامی تعلیمات کا علم ہونا چاہیے اور اسلام کی طرف سے متعین فرض فرائض پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ کبیرہ گناہوں سے پرہیز کرنے والا ہونا چاہیے جبکہ سمجھدار، نیک، غیرت مند، اور ایماندار ہونا بھی ضروری ہے اورامیدوار کو اخلاقی پستی یا جھوٹی گواہی دینے کے جرم میں کبھی بھی سزا نہ ہوئی ہو قیام پاکستان کے بعد کبھی بھی ملک کی سالمیت کے خلاف یا نظریہ پاکستان کی مخالفت بھی نہ کی ہویہ ہیں وہ سادہ سی شرائط جن پر کاربند رہتے ہوئے ایک عام انسان بھی ممبر اسمبلی بن سکتا ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں الیکن ایمانداری اور شفاف انداز میں ہو پیسے،دھونس اور دھاندلی سے جیتنے والوں کی حوصلہ شکنی کی جائے ایسے امیدواروں کو منتخب کیا جائے جو عوام کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے کام کریں نہ کہ وہ اسمبلی ممبر بننے کے بعد عام لوگوں کا جینا مشکل کردیں انتقام کی سیاست کرنے والوں کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ وقتی طور پر آپ پولیس کی زریعے کسی کی ماں بہن،بیٹی اور بچوں کو رسوا کروگے تو کل کو آپ کے ساتھ بھی یہی کچھ ہو سکتا ہے اس لیے کسی کو انتقام کا نشانہ بنانے سے پہلے ایک بار ضرور سوچ لیں کہ ملک میں بادشاہت ہے اور نہ ہی اقتدار سدا رہنے والا ہے رہی بات پولیس کی وہ تو کسی کام کی نہیں رہی سوائے حکمرانوں کے دروازے کھولنے اور بند کرنے کے یا پھر غریب لوگوں پر تشدد کرنے کے اور کوئی کام نہیں رہا۔

 

 

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
89980

پاکستان میں عیدالاضحیٰ پر کتنی چھٹیاں ہوں گی؟ فیصلہ ہو گیا

پاکستان میں عیدالاضحیٰ پر کتنی چھٹیاں ہوں گی؟ فیصلہ ہو گیا

اسلام ا ٓباد(  چترال ٹائمزرپورٹ ) وفاقی حکومت نے عیدالاضحیٰ کی تعطیلات کا اعلان کر دیا ہے اور وزیراعظم نے اس کی منظوری بھی دے دی ہے۔ وفاقی حکومت نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر 17 سے 19 جون تک تین روز کی تعطیلات کا فیصلہ کیا ہے اور وزیراعظم نے اس کی منظوری دے دی ہے۔کابینہ ڈویڑن نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر 17 سے 19 جون تک تین روزہ تعطیلات کی سمری وزیراعظم شہباز شریف کو ارسال کی تھی اور ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اس کی منظوری دے دی ہے۔واضح رہے کہ ملک بھر میں عیدالاضحیٰ پیر 17 جون کو مذہبی جوش وجذبے سے منائی جائے گی اور مسلمان سنت ابراہیمی کی پیروی کرتے ہوئے اللہ کی راہ میں جانوروں کی قربانی پیش کریں گے۔

 

رواں ہفتہ میں درجہ حرارت 40 سے 45 ڈگری تک رہنے کے امکانات ہیں،ترجمان

لاہور(سی ایم لنکس)رواں ہفتہ میں درجہ حرارت 40 سے 45 ڈگری تک رہنے کے امکانات ہیں۔ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق رواں ہفتے میں پنجاب میں گرمی اور ہیٹ ویو کی لہر برقرار رہے گی اوردرجہ حرارت 40 سے 45 ڈگری تک رہنے کے امکانات ہیں جبکہ پنجاب کے اضلاع بہاولپور،رحیم یار خان،ڈیرہ غازی خان اور ملتان میں ہیٹ ویو کی لہر شدید ہو سکتی ہے، گزشتہ روز اٹک، رحیم یار خان،بہاولپور،نارووال،قصور،جہلم اورٹوبہ ٹیک سنگھ میں 43، بھکر میں 46،اوکاڑہ اور گجرانوالہ میں 44 ڈگری درجہ حرارت ریکارڈ ہوا، اسی طرح لاہور سمیت میدانی علاقوں میں بھی درجہ حرارت 44 ڈگری تک ریکارڈ کیا گیا۔جبکہ گزشتہ سال زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 46 ڈگری ریکارڈ کیا گیا تھا۔ ترجمان کے مطابق ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر متعلقہ ادارے الرٹ رہیں،چولستان کے اضلاع میں صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے،تمام ہسپتالوں میں ہیٹ ویو کاؤنٹرز قائم کیے گئے ہیں جبکہ ہیٹ سٹروک سے بچاؤ کیلئے متعلقہ ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے انہوں نے کہا کہ مویشی منڈیوں میں جانوروں کیلئے پانی اور دیگر بنیادی ضروریات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ڈی جی علی عرفان کاٹھیا نے مزید کہا کہ میڈیا کے ذریعے شہریوں کو ہیٹ ویو کے خطرات سے آگاہ کیا جا رہا ہے، عوام سے التماس ہے کہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں،بچوں بزرگوں اور بیمار افراد کا خاص خیال رکھیں، گرمی کی لہر کے اثرات معمر افراد بچوں اور بیماروں پر زیادہ ہو سکتے ہیں، سخت دھوپ میں مشقت اور ورزش سے گریز کریں،غیر ضروری گھر سے باہر نہ نکلیں، ہلکے رنگ کا سوتی لباس پہنیں اورایمرجنسی صورتحال میں پی ڈی ایم اے ہیلپ لائن 1129 یا ریسکیو 1122 پر کال کریں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89976

غیرملکیوں کو 53 ہزار سے زائد مشکوک شناختی کارڈز جاری ہونے کا انکشاف

Posted on

غیرملکیوں کو 53 ہزار سے زائد مشکوک شناختی کارڈز جاری ہونے کا انکشاف

اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورت ) غیرملکیوں کو 53 ہزار سے زائد مشکوک کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز جاری ہونے کا انکشاف سامنے آیا۔تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں غیرقانونی طورپرمقیم غیرملکیوں کیخلاف کارروائی جاری ہے۔غیرملکیوں کو ترپن ہزار سے زائد مشکوک کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ جاری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔وفاقی وزارت داخلہ کی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مشکوک شناختی کارڈز پر خیبر پختونخوا میں تقریباً چھ سوگاڑیاں رجسٹرڈ ہوئیں، جن میں ساڑھے سات ہزار جعلی شناختی کارڈز رکھنے والوں کے خلاف کیسز تیار کر لیے گئے ہیں۔غیرملکیوں کے نام پر تین سواننچاس بے نامی جائیدادوں اور کاروبارکا بھی انکشاف ہوا ہے، جنہیں چھان بین کے لیے ایف بی آر کو ارسال کر دیا گیا ہے۔وزارت داخلہ نے غیر ملکی غیر قانونی تاجک باشندوں کو بھی واپس بھجوانے کا فیصلہ کرلیا ہے، افغان مدرسوں کے طلبا کے بارے میں بھی غور کیا جا رہا ہے۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89972

پی آئی اے کا قبل از حج آپریشن مکمل، واپسی پروازیں 20جون سے شروع ہوں گی،ترجمان

پی آئی اے کا قبل از حج آپریشن مکمل، واپسی پروازیں 20جون سے شروع ہوں گی،ترجمان

اسلام آباد(سی ایم لنکس)پی آئی اے کیقبل از حج آپریشن کا پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہو گیا۔ترجمان پی آئی اے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ شب کراچی تا جدہ آپریٹ ہونے والی پی آئی اے کی آخری پرواز کے ساتھ ہی قبل از حج آپریشن مکمل ہوگیا،کل 171 پروازوں کے ذریعے 35030 عازمین حج حجاز مقدس روانہ ہوئے۔پی آئی اے کے قبل از حج آپریشن کا آغاز 9 مئی کو ہوا جو 11 جون تک جاری رہاقبل از حج پروازیں کراچی، اسلام آباد، لاہور،ملتان، سیالکوٹ اور پشاور سے براہ راست روانہ ہوئیں،سکھر اور کوئٹہ سے عازمین حج نے براستہ کراچی جدہ کا سفر کیا،171 پروازوں میں سے 126 پروازیں وقت سے کچھ دیر پہلے ہی روانہ ہوئیں۔ترجمان کا کہنا ہے کہ قبل از حج آپریشن میں 45 پروازیں موسم کی خرابی اور آپریشنل وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار ہوئیں۔ترجمان کے مطابق پی آئی اے کے بعد از حج آپریشن کا آغاز 20 جون سے ہوگا جو 21 جولائی تک جاری رہے گا

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89974

مردان، چکدرہ ٹو چترال موٹر وے سے چترال کے عوام کو سہولیات میسر ہونگی۔ گورنر فیصل کریم کنڈی 

Posted on

مردان، چکدرہ ٹو چترال موٹر وے سے چترال کے عوام کو سہولیات میسر ہونگی۔ گورنر فیصل کریم کنڈی

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ صوبہ کے عوام کو مواصلات کی جتنی بہتر سہولیات میسر ہونگی یہ علاقے مزید ترقی کرینگے۔ جنوبی اضلاع کے عوام کا پشاور کے ساتھ زمینی رابطہ فعال اور آسان بنانے کے لیئے این ایچ اے کو بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا ان خیالات کا اظہار انہوں نے ممبر نیشنل ہائی وے اتھارٹی مرشد امین خٹک کی قیادت میں این ایچ اے کے حکام سے گورنرہاوس پشاورمیں ملاقات کے دوران کیا۔ این ایچ اے کے حکام نے گورنر خیبر پختونخوا کو ڈیرہ پشاور موٹر وے، نوشہرہ مردان چکدرہ ٹو چترال موٹر وے کے حوالہ سے بریفنگ دی گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ مردان، چکدرہ چترال روٹ سے چترال کے عوام کو سہولیات میسر ہونگی انہوں نے سی پیک روٹ کے حوالہ سے ریسٹ ایریاز اور دیگر سہولیات کو ہرممکن طور پر یقینی بنانے کی ہدایات جاری کیں انہوں نے کہا کہ سی پیک روٹ پر ٹراما سنٹرز انتہائی ضروری ہے اس حوالہ سے پی سی ون تیار کیا جائے کیونکہ حادثات کے باعث قیمتی جانیں بروقت طبی امداد نہ ملنے سے ضائع ہو جاتی ہیں ٹراما سنٹر اس حوالہ سے انتہائی ضروری ہے انہوں نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقہ نائی ویلہ رمک روٹ کی جلد تکمیل کو بھی یقینی بنایا جائے شورکوٹ ٹو چشمہ روٹ کے پی سی ون کے حوالہ سے پیش رفت کو تیز کرنے کی ہدایات جاری کیں نیشنل ہائی وے کے حکام نے گورنر خیبر پختونخوا کو شیخ یوسف یارک۔ پیزو ٹانک روٹ کے حوالہ سے بھی بریف کیا گورنر خیبر پختونخوا نے ہکلہ ڈیرہ اسماعیل خان روٹ پر موبائل سگنلز نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو اس صورتحال کا فوری حل نکالنے کے لیئے ہدایات جاری کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

 

خواتین کو بااختیار بنا کر ہی صوبہ ترقی میں آگے بڑھ سکتا ہے۔گورنرخیبرپختونخوا

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہاہے کہ خواتین کو بااختیار بنا کر ہی صوبہ ترقی میں آگے بڑھ سکتا ہے،مستقبل کی ترقی کے لئے علاقائی رابطے انتہائی اہمیت اختیار کر گئے ہیں،پاکستان علاقائی یکجہتی پر عمل پیرا ہے،پائیدار ترقی باہمی رابطوں کے ساتھ ہی ممکن ہے،مشرق اور مغرب کے ساتھ سرمایہ کاری ہی ترقی کا زینہ ہے۔پاکستان توانائی کے بحران سے دوچار ہے وسط ایشیائی وسائل سھ ہم استفادہ کرسکتے ہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کے روزشہید بینظیربھٹوویمن یونیورسٹی پشاورمیں انسانیت کی بہتری کے لیے علاقائی رابطے کو بڑھانا کے موضوع پر منعقدہ ایک روزہ کانفرنس سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا، گورنر نے عالمی سطح پر مربوط علاقائی روابط کے فروغ جیسے اہم موضوع پر کانفرنس کے انعقاد پر PRCCSF, چائنہ ایمبیسی اور شہید بینطیر بھٹو وویمن یونیورسٹی کے علاقائی رابطہ مرکز کی مشترکہ کوششوں کو سراہا۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورنرنے کہاکہ موجودہ غیر محفوظ سیاسی ماحول، سماجی اور معاشی رکاوٹوں کے خاتمہ کیلئے علاقائی ربط کو فروغ دیکر عالمی تعاون و ہم آہنگی سے بہتر کل کے حالات پیدا کئے جا سکتے ہیں۔ ہمیں مستقبل کیطرف دیکھتے ہوئے علاقائی روابط و یکجہتی کو پوری طرح بروئے کار لانا ہو گا،۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور چینی کمیونسٹ پارٹی کا ہمیشہ قریبی تعلق رہا ہے۔سی پیک کا آغاز پیپلز پارٹی دور میں ہوا۔ انہوں نے کہاکہ ملک دشمن عناصر کی جانب سے کوشش کی گئی کہ پاک چین تعلقات کو کمزور کیا جائے، چینی انجینئروں پر حملے کئے گئے، تاہم انشاء اللہ دشمن ممالک کے سازشوں کے باوجود سی پیک مکمل ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک دو ملکوں کے مابین تعلقات نہیں بلکہ خطے میں ترقی کا زینہ ہوگا۔گورنرنے کہاکہ ہماری کوشش ہوگی کہ چین سے زیادہ سے زیادہ سکالر شپ اپنے طلبہ کے لئے لائیں۔انہوں نے کہاکہ پڑوسیوں کے ساتھ بہتر تعلقات اور باہمی تجارت ہی ترقی کا راستہ ہے۔افغانستان کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کے لئے مشکلات کے خاتمے کے لئے کوشش کروں گا۔گورنرنے کہاکہ صوبائی حکومت کی جانب سے خیبر پختونخوا کی 34 یونیورسٹی کے لئے صرف 3 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔انہوں نے یہ بات واضح کی کہ صوبے کی ترقی کے لئے تعلیمی بجٹ کو بڑھانا ہوگا۔کانفرنس سے لیفٹیننٹ کرنل(ر) خالد تیمور اکرم ایگزیکٹو ڈائریکٹر PRCCSF, وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر صفیہ احمد، ڈائریکٹر ریجنل کنیکٹیویٹی سنٹر ڈاکٹر زرمینہ بلوچ ڈائریکٹر و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ گورنر نے یونیورسٹی کے سبزہ زار میں پودا بھی لگایا۔

chitraltimes governor kp faisal karim kundi

 

گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا ارباب نیازکرکٹ سٹیڈیم پشاور کا اچانک دورہ

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے منگل کے روز ارباب نیازکرکٹ سٹیڈیم پشاور کا اچانک دورہ کیا اور سٹیڈیم کی تزئین و آرایش، پلے گراونڈ اور پویلین کا جائزہ لیا اور سٹیڈیم میں جاری ترقیاتی کام کا بھی معائنہ کیا۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماملک طہماش خان، رضاء اللہ خان اور مصباح الدین سمیت دیگربھی گورنرکے ہمراہ تھے۔ اس موقع پر ارباب نیاز سٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے گورنر نے کہاکہ ملکی اور غیرملکی کرکٹ کے مقابلوں کیلئے پشاور کا ارباب نیاز سٹیڈیم ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے، لیکن بدقسمتی سے صوبہ میں گذشتہ پندرہ سالوں سے کھیلوں کے مقابلہ نہ ہونے کی وجہ سے یہ تاریخی سٹیڈیم اپنی ویران پڑا ہے۔صوبائی حکومت کو صوبے میں کھیلوں کے مقابلوں کیلے اقدامات اٹھانے چاہیے۔انہوں نے کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو نے پشاورمیں آخری جلسہ اسی سٹیڈیم میں کیاتھا۔ انہوں نے اس افسوس کا بھی اظہار کیا کہ 2017 میں اس سٹیڈیم پر ترقیاتی کام شروع ہوا جو آج تک مکمل نہ ہوسکا۔ صوبہ کے وزیراعلیٰ ٹریک سوٹ میں سرکاری اجلاسوں کی صدارت کرتے تو دکھائی دیتے ہیں لیکن صوبے میں کھیل کے میدان آباد نہیں ہیں۔ انہوں کہاکہ صوبہ سندھ میں سٹوڈنٹ یونین پر پابندی ختم کی گئی ہے لیکن یہاں کچھ نہیں ہوا۔ہم سب ملکر کھیلوں کے میدان کو آباد کرینگے،امید ہے کہ وفاقی وزیرداخلہ بحیثیت پی سی بی چیئرمین صوبے میں کھیلوں کے میدان کو آباد کرنے میں کردار ادا کریں گے۔ پاک بھارت میچ کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ انڈیا کے خلاف میچ میں قومی ٹیم نے مایوس کیا۔#

chitraltimes governor kp faisal karim kundi visit arbab niaz stadium

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89967

ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے کل 2 لاکھ 76ہزار 900 طلباء و طالبات اور 3576 سینٹرز ہیں جبکہ پانچ ہزار 705 تدریسی عملہ ہے. وزیرتعلیم کو بریفنگ 

Posted on

ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے کل 2 لاکھ 76ہزار 900 طلباء و طالبات اور 3576 سینٹرز ہیں جبکہ پانچ ہزار 705 تدریسی عملہ ہے. وزیرتعلیم کو بریفنگ

پشاور (چترال ٹائمزرپورٹ) خیبر پختونخوا کے وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا ہے کہ ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کا پروگرام پوھہ دور جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے اور پروگرام کے بہترین نتائج آرہے ہیں۔ طلباء و اساتذہ کی آن لائن حاضری، آن لائن کلاسز اور تدریس کا سارا عمل ڈیجیٹائزڈ ہے طلبہ کو آن لائن لیکچرز تک رسائی ہے اور امتحانی نظام بھی آن لائن ہے۔ انہوں نے فاؤنڈیشن حکام کو ہدایت کی کہ اس پروگرام کو تمام اضلاع تک توسیع دی جائے اورطلباء و طالبات کی آسانی کے لئے سسٹم میں مزید اصلاحات متعارف کی جائیں۔ یہ ہدایات انہوں نے ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے وقت جاری کیں۔

 

اجلاس میں ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے مینجنگ ڈائریکٹر عطاء الرحمان، ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر جاوید اقبال، ڈپٹی ڈائریکٹر،ای گورننس نور شیر آفریدی اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ وزیر تعلیم نے مزید ہدایات کی کہ صوبے کے ہر ضلع میں پوہہ سنٹر کے قیام کے ساتھ ساتھ وہاں آف لائن سہولیات بھی فراہم کی جائیں تاکہ وہ علاقے جہاں پر انٹرنیٹ کے مسائل ہو ں وہاں آف لائن درس و تدریس کا عمل جاری رہے۔بریفنگ دیتے ہوئے وزیر تعلیم کو بتایا گیا کہ فاؤنڈیشن کے کل 2 لاکھ 76ہزار 900 طلباء و طالبات اور 3576 سینٹرز ہیں جبکہ پانچ ہزار 705 تدریسی عملہ ہے ایجوکیشن سپورٹ پروگرام میں 55 پارٹنر سکول اور کل 7191 طلباء و طالبات کو داخلہ دیا گیا ہے۔ انہیں بتایا گیا کہ نئے سکول پروگرام کے تحت پرائمری لیول پر 10 ہزار، مڈل لیول پر 1500 ہائی لیول پر 2500 اور ہائڈر سیکنڈری لیول پر 3500 روپے فی طالب علم فیس پارٹنر سکولوں کو دی جاتی ہے۔ اسی طرح گرلز کمیونٹی سکولز، ایجوکیشن سینٹرز، این سی ایچ ڈی ایجوکیشن سینٹرز اور دیگر پروگراموں میں لاکھوں طلبہ و طالبات پڑھ رہے ہیں۔

 

وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح طلبہ و طالبات کو مفت معیاری تعلیم کی فراہمی ہے انہوں نے کہا کہ بندوبستی اضلاع کے سکولوں سے باہر طلبہ کے لیے عملی اقدامات کئے جائیں اور ایک جامع پروپوزل اگلے اجلاس میں انہیں پیش کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایس ایف کے اساتذہ کی تنخواہوں کے مسائل حل ہو رہے ہیں اور ہماری کوشش ہوگی کہ بقایا جات بھی جلد از جلد ریلیز کر دیئے جائیں۔ اسی طرح اساتذہ کو کم سے کم اجرت کے مطابق تنخواہوں کے اجراء کے لئے بھی اقدامات کر رہے ہیں وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ فاؤنڈیشن کی امسال داخلہ مہم قابل تعریف ہے اور کوشش کرہے کہ مزید طلبہ کو بھی مختلف پروگراموں میں داخل کروایا جا سکے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89963

پرنس رحیم آغا خان کا پاکستان کا پانچ روزہ دورہ مکمل، اخری روز وزیراعظم پاکستان سے ملاقات

Posted on

پرنس رحیم آغا خان کا پاکستان کا پانچ روزہ دورہ مکمل، اخری روز وزیراعظم پاکستان سے ملاقات

 

اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ) پرنس  رحیم آغا خان کا دورۂ پاکستان اختتام کو پہنچ گیا۔اپنے دورے کے آخری روزپرنس رحیم آغا خان نے وزیراعظم پاکستان، میاں محمد  شہباز شریف سے اُن کی سرکاری رہائش گاہ ،واقع اسلام آباد ،میں ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے پرنس رحیم کا خیرمقدم کرتے ہوئے AKDNکی جانب سے پاکستان کے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر اُن کا شکریہ ادا کیا۔ اس کے علاوہ، وزیر اعظم نے قیام پاکستان میں سر سلطان محمد شاہ آغا خان سوم کے کردار کو بھی سراہا۔ پرنس رحیم کے ہمراہ AKFED کے ڈائریکٹر، سلطان علی الانہ اور آغا خان کے سفارتی اُمور کے شعبے کے سربراہ شفیق سچی دینا بھی موجود تھے۔

 

پرنس رحیم حکومت اور AKDNکی قیادت سے ملاقات اور گلگت بلتستان میںAKDNکے نئے منصوبوں کا جائزہ لینےکی غرض سے پاکستان کے پانچ روزہ دورے پر تھے۔اس دوران انہیں پاکستان کے صدر ،  آصف علی زرداری نے ایشیا اور افریقہ جیسے وسائل سے محروم خطوں میں لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے انتھک کوششیں کرنے  پرپاکستان کے سب سے بڑے سول ایوارڈ”نشان پاکستان“ سے نوازا۔ یہ ایوارڈ ایسے افراد کو دیا جاتا ہے جنہوں نے پاکستان کے لیے اعلیٰ ترین خدمات انجام دی ہوں۔

 

اعزاز وصول کرنے کے بعد پرنس رحیم نے کہا کہ ”مجھے آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک، اپنےساتھیوں،اپنے عملے اور دیگر اُن بہت سے رضاکاروں کی جانب سے جو پاکستان کے عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لئے انتھک محنت کرتے ہیں, اس طرح کا اعزاز قبول کرنے پر فخر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں اس عظیم اعزاز پر صدر پاکستان اور حکومت پاکستان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔“

 

اس دورے کے دوران پرنس رحیم نے صدر پاکستان  آصف علی زرداری، وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف، گورنر گلگت بلتستان ،سید مہدی شاہ، گورنر خیبر پختونخوا ،فیصل کریم کنڈی اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ،گلُبر خان سمیت مختلف سرکاری حکام سے ملاقاتیں کیں اور ملک میںAKDNکے منصوبوں سمیت باہمی دلچسپی کے اُمور پرتبادلہ خیال کیا۔

 

8جون کو  پرنس رحیم آغا خان نے ہُنزہ کا دورہ کیا ، جہاں انہوں نے ناصرآباد میں سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک کا باضابطہ افتتاح کرنے کے علاوہ ڈوئیکر سولر پاور پلانٹ (Duiker Solar Power Plant)کی پیداواری گنجائش میں اضافہ کرنے اور نئے  سولر پلانٹ کی تنصیب کا افتتاح کیا۔ نصیر آباد میں قائم کیا جانے ولا سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک بجلی کی بلاتعطل فراہمی، تیز رفتار انٹرنیٹ اور چھوٹے اور بڑھتے ہوئے اسٹارٹ اپس، فری لانسرز اور چیمبرز آف کامرس کے لیے کام کرنے کی مشترکہ جگہ(co-working space) فراہم کرے گا۔ سولر انرجی پلانٹ  کا دوسرامرحلہ، جس پر کام شروع ہورہا ہے ، ہنزہ میں تقریبا 20،000 افراد کے لیے بجلی کی فراہمی میں اضافہ کرے گا۔ یہ دونوں منصوبے خطے میں زندگی کے مجموعی معیار کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

 

بعد ازاں،9جون کو ،پرنس رحیم نے ،گلگت بلتستان میں ایچ بی ایل مائیکرو فنانس بینک (HBL MfB) کے نئے علاقائی ہیڈ کوارٹرکا افتتاح کیا۔ جدید فن تعمیر اور مقامی ثقافتی عناصر کا امتزاج رکھنے والی یہ  نئی عمارت گرین کنسٹرکشن (green construction)اوراعلیٰ تعمیر کے  بین الاقوامی معیاروں پر پورا اترتی ہے اور مضبوطی، جدت اور مقامی کمیونٹی کی ترقی کے لیے بینک کے عزم کو اُجاگر کرتی ہے۔

chitraltimes prince rahim aga khan visit to pakistan concluedes meeting with pm shehbaz 2

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
89957

مشیر سیاحت کا  چترالی لوک فنکار میرولی، بخت زادہ یوسفزئی کی والدہ، اور ریڈیو اناؤنسر تسکین ظفر کی وفات پر اظہار تعزیت

مشیر سیاحت کا  چترالی لوک فنکار میرولی، بخت زادہ یوسفزئی کی والدہ، اور ریڈیو اناؤنسر تسکین ظفر کی وفات پر اظہار تعزیت

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے سینئر صحافی بخت زادہ یوسفزئی کی والدہ کی وفات پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کیا ہے۔ زاہد چن زیب نے چترال کے لوک فنکار میرولی عرف کورا غو ماسٹر اور پی ٹی وی و ریڈیو پاکستان کی معروف اناؤنسر تسکین ظفر کی وفات پر بھی انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان فنکاروں کی خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا اور اعتراف کیا کہ یہ دونوں فنکار قومی اثاثہ تھے جنکی خدمات انکے مداح مدتوں یاد رکھیں گے۔ مشیر سیاحت نے تینوں مرحومین کی مغفرت کی دعا کی اور انکے سوگوار خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں
89961

تین روزہ سالانہ شندور پولو فیسٹیول جمعہ 28 جون کو شروع ہوگا،دنیاکی بلندترین پولو گراؤنڈ پر اس شاندار میلے کے انتظامات کو حتمی شکل دی گئی ۔ مشیر سیاحت زاہد چن زیب  

Posted on

تین روزہ سالانہ شندور پولو فیسٹیول جمعہ 28 جون کو شروع ہوگا،دنیاکی بلندترین پولو گراؤنڈ پر اس شاندار میلے کے انتظامات کو حتمی شکل دی گئی ۔ مشیر سیاحت زاہد چن زیب کی زیرصدارت اجلاس

 

shandur ground
پشاور (چترال ٹائمزرپورٹ ) اپر چترال میں تین روزہ سالانہ شندور پولو فیسٹیول جمعہ 28 جون کو شروع ہوگا جس میں وزیراعلی علی امین گنڈاپور بحیثیت مہمان خصوصی شریک ہوں گے جبکہ سطح سمندر سے بارہ ہزار فٹ اونچے دنیا کی سب سے بلند ترین شندور پولو گراؤنڈ پر چترال اور گلگت بلتستان کی پولو ٹیموں کے مابین کھیلے جانیوالے اس عظیم الشان سپورٹس گالا میں دونوں صوبوں کے علاؤہ وفاقی حکومت کی نمائندگی اور غیر ملکی سیاحوں کی بھرپور شرکت بھی متوقع ہے۔

 

 

اس ضمن میں تیاریوں کا جائزہ لینے کیلئے پشاور میں وزیراعلی خیبر پختونخوا کے مشیر برائے سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب کی زیرصدارت اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں سیکرٹری سیاحت محمد بختیار خان، ڈائریکٹر جنرل کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی برکت اللہ مروت اور دیگر متعلقہ حکام کے علاؤہ کمشنر مالاکنڈ ڈویژن اور چترال اپر و لوئیر اور دیر بالا کے ڈپٹی کمشنروں، گلگت بلتستان کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری، مقامی انتظامی افسران اور سپورٹس حکام نے ان لائن حصہ لیا اور انتظامات کے مختلف پہلوؤں اور تجاویز و سفارشات کا جائزہ لینے کے بعد ضروری فیصلے کئے گئے۔

 

 

زاہد چن زیب نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت عمران خان کے ویژن کے مطابق سیاحت کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے اور شندور پولو فیسٹیول کا بہترین اور کامیابی سے انعقاد نہ صرف محکمہ سیاحت بلکہ پوری صوبائی حکومت اور انتظامیہ کیلئے ٹیسٹ کیس ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شاندار میلے کے آغاز سے پہلے ہی متعلقہ تمام شاہراہوں کی کلیئرنس، سیکورٹی، اشیائے خوردونوش اور پٹرول پمپس پر فیول کی معیاری اور وافر مقدار میں دستیابی متعلقہ حکام اور اداروں کا اولین فرض ہے جس میں ذرہ بھر کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

 

chitraltimes shandur festival 2023 first day 9

مشیر سیاحت نے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو یہ بھی ہدایت کی کہ پولو ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والی ٹیموں کے کھلاڑیوں اور مقامی لوگوں و زعماء سے الگ الگ ملاقاتیں کرکے انہیں انتہائی خوشگوار ماحول کے ساتھ اعتماد میں لیں تاکہ وہ سب فیسٹیول کو ہر لحاظ سے کامیاب بنانے میں عملی طور پر شریک ہوں۔ انہوں نے کھلاڑیوں کیلئے شرٹس پر بہترین لوگو لگانے کی ہدایت بھی کی تاکہ محکمہ سیاحت و ثقافت کی عمدگی سے برانڈنگ ہو اور صوبے میں سیاحت خوب پھلے پھولے اور ملکی و غیر ملکی سیاحوں میں اضافے کے سبب صوبہ کی آمدن بالخصوص زرمبادلہ کمانے کے وسائل بھی مسلسل بڑھنا شروع ہوں۔

 

 

اسی طرح فیسٹول کے اطراف میں واش رومز، ابنوشی اور صحت و صفائی کے بہترین انتظامات بھی ناگزیر ہیں۔ اس موقع پر حکام نے مشیر سیاحت کو شندور پولو فیسٹیول کے کامیابی سے انعقاد کیلئے آپنی بھرپور صلاحیتوں کے ساتھ دن رات محنت کرنے کا یقین دلایا اور واضح کیا کہ وہ کسی بھی مرحلے پر صوبائی حکومت کو مایوس نہیں کریں گے کیونکہ سیاحت کی ترقی سے صوبہ کی خوشحالی بھی جڑی ہے۔

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں
89953

چترال میں کلائمیٹ چینچ کے بعد سب سے بڑا مسئلہ ویمن ایمپاورمنٹ کا ہے۔ غزالہ انجم 

Posted on

چترال میں کلائمیٹ چینچ کے بعد سب سے بڑا مسئلہ ویمن ایمپاورمنٹ کا ہے۔ غزالہ انجم

چترال(چترال ٹائمزرپورٹ )صنفی بنیادوں پر مخصوص ضروریات اور تقاضوں کو سامنے رکھ کر پلاننگ اور بجٹ سازی اور اس کے نتیجے میں سالانہ ترقیاتی پروگرام ترتیب دینے سے صنفی محرومیوں کا بڑی حد تک ازالہ ہو سکتا ہے۔ آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کے زیراہتمام متعلقہ محکمہ جات کے اسٹاف کے لئے اس موضوع پر چترال کے مقامی ہوٹل میں سہ روزہ تربیتی ورکشاپ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پلاننگ، بجٹ سازی اور اے ڈی پی بناتے وقت صنفی ضروریات کو بھی شامل کئے جائیں ۔ورکشاپ میں سرکاری ،غیرسرکاری اداروں اورسول سوسائٹی کے ذمہ دار خواتین و حضرات نے کثیرتعداد میں شرکت کی ۔

 

اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی ممبرقومی اسمبلی غزالہ انجم نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت چترال کے زرخیزدماغ والوں کے درمیان بیٹھی ہوں جوکہ پبلک اورگورنمنٹ سیکٹرمیں ا ہم رول اداکررہے ہیں اس وقت یقینا ً چترال میں خواتین بہت سے مسائل کاشکارہیں جس میں سب سے بڑامسئلہ ویمن ایمپاورمنٹ ہے کہ ہم خواتین کوکیسے بااختیارکرسکیں۔چترال میں کلائمیٹ چینج کے بعدخواتین کوبہت سےتکالیف کاسامناکرناپڑرہاہے یہاں کے خواتین کازیادہ ترذریعہ معاش زراعت سے وابستہ ہیں اُن لوگوں کوہم کیسے زیادہ سے زیادہ سہولیات دے سکتے ہیں اُن کے معیارزندگی کوبہتر بنانے کے لئے لائحہ عمل کرنے کی ضرورت ہے۔اس سلسلے میں جوذمہ داریاں مجھے دی گئی ہے انشاء اللہ تعالیٰ میں اُن کوپارلیمنٹ کے ہرفورم پرجہاں میری آواز پہنچتی ہے اُٹھاؤں گی ۔انھوں نے خواتین کو بااختیار بنانے میں کردار ادا کرنے پر اے۔کے۔ار۔ایس۔پی کی کاوشوں کو سراہا۔

 

اس موقع پرپروگرام سہولت کار مقصودخان،پروگرام منیجرگلگت بلتستان منیرہ شائین،سول سوسائٹی منیجرچترال شائستہ جبین،سول سوسائٹی افیسرلوئرچترال کاشف علی،حناء،سابق آرپی ایم آکاہ محمدکرام ، سابق جی ایم این سی ایچ ڈی چترال محمدافضل ،نیازاے نیازی ایڈوکیٹ اوردوسروں نے کہاکہ اے کے آرایس پی چترال میں کینیڈین حکومت کی مالی معاونت سے خواتین کو زندگی کے تمام شعبوں میں بااختیار بنانے کے لئے ان کو درپیش معاشی ،معاشرتی مسائل حل کرنے، بجٹ اورفیصلہ سازی میں شامل کرنے سیاسی نوعیت کے مسائل کا مکمل ادراک کرنے اور ان کی حل کے لئے طویل المدتی بنیادوں پر تجاویز مرتب کرنے کی بھرپورکوشش کررہے ہیں ۔ پروگرام کے آخرمیں شرکاء ورکشاپ میں میں تعریفی اسناد تقسیم کیاگیا۔

chitraltimes women empowerment workshop akrsp 1 chitraltimes women empowerment workshop akrsp 5

chitraltimes women empowerment workshop akrsp 4

chitraltimes women empowerment workshop akrsp 2

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
89946

گورنمنٹ سنٹینل ماڈل سکول چترال کے پرنسپل فضل سبحان کا تبالہ فورا منسوخ کیا جائے۔ پی ٹی سی  قرارداد 

Posted on

گورنمنٹ سنٹینل ماڈل سکول چترال کے پرنسپل فضل سبحان کا تبالہ فورا منسوخ کیا جائے۔ پی ٹی سی  قرارداد

چترال ( چترال ٹائمزرپورت ) پرینٹز ٹیچرز کونسل (PTC) گورنمنٹ سنٹینل ماڈل سکول چترال کا اجلاس زیر صدرات مولانا اسرار الدین الہلال ممبر PTC منعقد ہوا۔ اجلاس میں مولانا اسرارالدین کے علاوہ الطاف حسین(ممبر) حسین احمد (ممبر) ، رحمت (ممبر) جبکہ چترال میں موجود نہ ہونے کی وجہ سے چیئرمین رفیع اللہ نے آن لائن میٹنگ میں شرکت کی۔

 

اجلاس کا واحد ایجنڈا موجودہ پرنسپل فضل سبحان کی اچانک اور بے وقت تبدیلی پر غور کرنا تھا۔ اجلاس اس امر پر اتفاق رائے پایا گیا کہ فضل سبحان نے اپنی تقرری سے لیکر اب تک جس جانفشانی سے سکول کی تعمیر وترقی میں کردار ادا کیا،وہ اس سے قبل دیکھنے میں نہیں آیا۔ بحیثیت پرنسپل سکول کو چترال کے بڑے بڑے نامور سکولوں کے صف میں کھڑا کیاجب کہ اس سے قبل سکول کا معیار اس سطح پر نہیں تھا۔ فضل سبحان نے بحیثیت پرنسپل نہ صرف کوالٹی ایجوکشن کو یقینی بنایا بلکہ مختلف غیر سرکاری اداروں اور سرکاری اداروں کے ساتھ رابط کاری کو بھی یقینی بنایا۔

 

سکول کو مالی طور پر مستحکم کیا۔ سکول کی تزئیں آرائش کے ساتھ ساتھ کمپیوٹر لیب، سائنس لیبارٹری، لائبری، نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں اور طالب علموں کے لئے تجرباتی دوروں کو رواج دیا،جو اس سے قبل سکول ھٰذا میں ناپید تھے۔ سکول میں enrolmentکو بہتر بنایا، حاضری کی شرح کو 100 فیصد تک لے کر گیا، غریب اور نادار طالب علموں کے بورڈنگ کی قیام اور امداد کانظام بنایا۔ اس کے ساتھ ساتھ مستقبل میں سکول کو مزید مستحکم اور بہتر بنانے کے لئے کمیونٹی کی شمولیت بھی یقنی بنائی اور تمام سٹیک ہولڈوروں کی آراء سے سکول کے لئے منصوبہ بندی جیسے کاموں کی بنیاد رکھی۔ اسوقت ایسے بہت سارے منصوبے Pipeline میں ہیں جن پر عملدرآمد سے سکول ایک مثالی سکول بن سکتا ہے۔

 

کونسل نے اس امر پر خدشات کااظہار کیا کہ اس وقت موجودہ پرنسپل کی تبدیلی ان تمام منصوبوں کو جو سکول کو بہتر سے بہتر بنانے کے لئے تر تیب دئے گئے ہیں، سب کے سب ادھورے رہ جائیں گے اور ان منصوبوں پر عملدرآمد نہں ہوسکے گا۔ طویل گفتگو کے بعد اجلاس نے متفقہ طور پر قرار داد منظور کر کے مطالبہ کر تا ہے کہ ڈپٹی کمشنر چترال بلا تاخیر سیکرٹری ایجوکشن اور ڈائریکٹر ایجوکشن سے رابطہ کر کے موجودہ پرنسپل فضل سبحان کے تبادلے کو منسوخ کرائیں تا کہ ان تمام منصوبوں پر عملدر آمد مکمل ہوسکے۔

سیکرٹری ایجوکشن اور ڈائریکٹر ایجوکشن سے مطالبہ ہے کہ سکول ہذا اور غریب بچوں کے بہترین مفاد میں پرنسپل کا تبادلہ منسوخ کیا جائے-۔
اجلاس دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔

 

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
89944

پرنس رحیم آغا خان نے گلگت بلتستان میں HBL MfB کے ریجینل ہیڈ کوارٹرز کا افتتاح کردیا،

Posted on

پرنس رحیم آغا خان نے گلگت بلتستان میں HBL MfB کے ریجینل ہیڈ کوارٹرز کا افتتاح کردیا،

یہ اقدام پائیداری اور ماحولیاتی تحفظ کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنے کے لیے بینک کے عزم کا عکاس ہے

گلگت(چترال ٹائمزرپورٹ ) گلگت بلتستان میں HBL مائیکرو فنانس بینک (HBL MfB) نے اپنے نئے ریجینل ہیڈکوارٹرز کا افتتاح کردیا۔ تقریب میں آغا خان فنڈ فار اکنامک ڈویلپمنٹ (AKFED) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئر پرنس رحیم آغا خان، HBL کے چیئرمین سلطان علی الانہ،HBL کے صدر اور سی ای او محمد ناصر سلیم، HBL MfB کے چیئرمین ریومنڈ کوتوال، HBL MfB کے سی ای او اور صدر عامر خان نے شرکت کی۔

 

یہ عمارت بینک کی پائیداری، جدت اور مقامی آبادی کی ترقی کیلئے بینک کے عزم کا عکاس ہے۔جدید فن تعمیرات اور مقامی ثقافت کے بہترین امتزاج کی حامل عمارت ما حول دوست تعمیرات کے اعلی ترین معیارات پر پورا اترتی ہے۔ عمارت کو LEED گولڈ سرٹیفکیشن اور EDGE ایڈوانسڈ سرٹیفکیشن سے نوازا گیا جو ملک میں مذکورہ سرٹیفکیٹ حاصل کرنے والی پہلی عمارت ہے۔ امریکی گرین بلڈنگ کونسل سے ملنے والی LEED گولڈ سرٹیفیکیشن عمارت کی توانائی اور پانی کی کارکردگی، پائیدار سائٹ کی ترقی اور اندرونی ماحولیاتی معیار میں بہترین کارکردگی کو اجاگر کرتی ہے۔ انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن(IFC)کی طرف سیدی گئی EDGE ایڈوانسڈ سرٹیفیکیشن عمارت کی توانائی اور پانی کی بچت کے حوالے سے وسائل کے استعمال میں بہترکارکردگی کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔یہ عمارت روزمرہ کے امور کی انجام دہی کیلئے درکار بجلی کا 40 فیصد ا پنے طور پر پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

 

پرنس رحیم آغا خان نے کہا”گلگت بلتستان میں HBL مائیکروفنانس بینک کے ریجینل ہیڈ کوارٹرز کاافتتاح آغاخان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک (AKDN) اور بینک دونوں کیلئے ایک شاندار سنگ میل ہے۔ یہ منصوبہ AKDN کے 2030 تک کاربن کے زیرو اخراج کے حصول کے ہدف کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔ بہتر اور زیادہ پائیدار مستقبل کیلئے ہماری کوششوں کے تناظر میں یہ عمارت گلگت بلتستان کے لوگوں کیلئے مسلسل ترقی، پائیداری اور خوشحالی کی علامت ہے”۔

 

چیئرمین HBL MfB ریومنڈ کوتوال نے کہا”گلگت بلتستان میں ریجینل ہیڈ کوارٹرز پائیدار ترقی اور مقامی آبادی کی فلاح وبہبود کیلئے ہمارے عزم کا ثبوت ہے۔ HBL مائیکروفنانس بینک کے سفر میں گلگت خاص مقام رکھتا ہے کیونکہ ہم نے دو دہائی قبل اسی شہر سے اپنے سفر کاآغاز کیا۔یہ عمارت معاشی ترقی کے فروغ اور علاقائی ماحول کے تحفظ کیلئے ہماری لگن اور عزم کی علامت ہے۔مقامی ثقافت کے ساتھ پائیدار طریقے اپناتے ہوئے HBL MfB نے ماحولیاتی تحفظ اور کارپوریٹ ذمہ داری میں قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے نئے معیارات قائم کیے ہیں۔ ہمیں گلگت بلتستان کے علاقے کی ترقی میں کردارادا کرنے پر فخر ہے اور ہم تمام پاکستانیوں کے لیے اپنا کردار جاری رکھیں گے۔”

 

صدر و سی ای او HBL MfB عامر خان نے کہا”گلگت بلتستان کا فلیگ شپ ریجینل ہیڈکوارٹرز پاکستان کے بہترین مائیکروفنانس بینک کی طاقت اور استحکام کو ظاہرکرتا ہے۔ ریجینل ہیڈکوارٹرز نہ صرف ہماری آپریشنل صلاحیتوں کومزید تقویت دے گا بلکہ گلگت بلتستان کیلئے ترقی اور امید کی کرن بھی ثابت ہوگا۔ پراجیکٹ کے دوران علاقہ پر خصوصی توجہ دی گئی یہی وجہ ہے کہ مقامی معیشت کو فروغ دینے کیلئے پراجیکٹ کی کل لاگت کا 27فیصد مقامی سپلائرز کے لیے مختص کیا گیا”۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, گلگت بلتستان
89936

وفاقی حکومت کا پی ٹی آئی کے ٹین بلین ٹری منصوبے سے متعلق اہم فیصلہ

Posted on

وفاقی حکومت کا پی ٹی آئی کے ٹین بلین ٹری منصوبے سے متعلق اہم فیصلہ

اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ)وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کا ٹین بلین ٹری منصوبہ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی بجٹ 2024-25 میں ترقیاتی بجٹ تجاویز سامنے ائی ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت دس ارب درختوں کا منصوبہ جاری رکھے گی۔بجٹ میں موسمیاتی تبدیلی کے لیے 15 ارب 87 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، گرین پاکستان پروگرام کے لیے 15 ارب 62 کروڑ روپے رکھنے، اور موسمیاتی تبدیلی کے لیے ایک نیا منصوبہ شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق وزارت موسمیاتی تبدیلی کی تکنیکی استعداد بہتر کرنے کے لیے 10 کروڑ 19 لاکھ روپے رکھے جائیں گے، 4 جاری اسکیموں کے لیے 15 ارب 77 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے۔پاکستان بائیو سیفٹی کلیئرنگ ہاؤس کے لیے 10 کروڑ روپے اور واٹر کوالٹی مانیٹرنگ کی استعداد کار بہتر بنانے کے لیے 3 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

 

خیبرپختونخوا میں حکومت مخالف مضبوط اپوزیشن اتحاد کیلئے صف بندی

پشاور(سی ایم لنکس)خیبر پختونخوا میں حکومت مخالف مضبوط اپوزیشن اتحاد کیلئے صف بندی کی جانے لگی۔چیئرمین تحریک انصاف پارلیمینٹیرین و سابق وزیراعلیٰ محمود خان نے اسلام آباد میں حکومتی اتحادیوں سے اہم ملاقاتیں کیں۔گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی اور سابق وزیراعلیٰ محمود خان کے درمیان ملاقات ہوئی۔ذرائع کے مطابق فیصل کریم کنڈی نے صوبے میں پی ٹی آئی کو ٹف ٹائم دینے کیلئے نئے اتحاد کے قیام پر زور دیا، گورنر خیبر پختونخوا نے محمود خان کو مرکزی قیادت سے ملاقاتیں کرانے کی بھی یقین دہانی کرائی۔واضح رہے کہ پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین کے سربراہ محمود خان سے گزشتہ روز وفاقی وزیر امیر مقام نے بھی ملاقات کی تھی، مسلم لیگ (ن) کی جانب سے بھی پی ٹی آئی پی کو اتحاد میں شمولیت کی آفر کی گئی تھی۔

 

پنجاب میں ہتک عزت انسان دشمن قانون ہے، چچا وفاق میں اور بھتیجی پنجاب میں کالے قوانین لاگو کررہی ہے،/ بیرسٹر سیف

پشاور (چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ پنجاب میں ہتک عزت انسان دشمن قانون ہے، چچا وفاق میں اور بھتیجی پنجاب میں کالے قوانین لاگو کررہی ہے، شریف فیملی  ملک کو بنانا ریپبلک بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی رہی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں سے جاری اپنے ایک بیان میں کیا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اس انسان دشمن قانون کا راستہ روکنے کے لئے صحافی برادری کے ساتھ کھڑی ہے۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ راج کماری انتظامیہ،آئین وقانون کو روند رہی ہے، جعلی فارم 47 حکومت جعلی سرگرمیوں کو فروغ دے رہی ہے،جعلی حکومت کا خاتمہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89934

گورنمنٹ سینٹنل ماڈل سکول چترال کے پرنسپل کا تبادلہ، پی ٹی سی چیئرمین اور طلباء کی طرف سے ٹرانسفر آرڈر فی الفور منسوخ کرنے کا مطالبہ

Posted on

گورنمنٹ سینٹنل ماڈل سکول چترال کے پرنسپل کا تبادلہ، پی ٹی سی چیئرمین اور طلباء کی طرف سے ٹرانسفر آرڈر فی الفور منسوخ کرنے کا مطالبہ

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) گورنمنٹ سینٹینل ماڈل سکول چترال کے پیرنٹ ٹیچر کونسل (پی ٹی سی) کے چیرمین رفیع اللہ نے پرنسپل فضل سبحان کو ٹینور پورا ہونے سے پہلے سکول سے تبادلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ اس ٹرانسفر آرڈر کو فی الفور منسوخ کیا جائے جس کا کوئی جواز نہیں بنتا ہے جبکہ یہ بات روز روشن کی طرح حقیقت ہے کہ موجود ہ پرنسپل نے سکول میں انقلابی تبدیلیاں لائی تھی۔ مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ والدین کو محکمہ تعلیم کا یہ فیصلہ بالکل قبول نہیں ہے کیونکہ موجودہ پرنسپل کی بہترین کارکردگی کی وجہ سے سکول پر والدین کا اعتماد بڑھ گیا تھا اور لوگ اب پبلک سکولوں سے اپنے بچوں کو جوق درجوق اس سکول میں داخل کررہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ اس نازک وقت میں سکول کے پرنسپل کو ٹرانسفر کرنا طلباء کے ساتھ دشمنی سے کم نہیں ہے کیونکہ نیا اکیڈیمک سال کے شروع میں سکول کو بغیر کسی پرنسپل کے چھوڑ دینا کوئی دانشمندی نہیں ہے کیونکہ فضل سبحا ن دروش کے ریجنل پروفیشنل ڈیویلپمنٹ سنٹر (آرپی ڈی سی) تبدیل کرنے کے بعد یہاں اسامی کو خالی چھوڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ دروش کے آر پی ڈی سی کی بجائے ٹیچنک کیڈر کی اس فعال افسر کی ذیادہ ضرورت سکول میں ہے لیکن زمینی حقائق دیکھے بغیر تبادلے آرڈر جاری کئے گئے۔

 

دریں اثنا سینٹیل سکول کے طلباء نے گزشتہ روز چترال پریس کلب کے سامنے اجتجاجی مظاہرہ کیا اور پرنپسل کے تبالے کی فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ طالب علم رہنماؤں کا کہنا تھاکہ ڈیڑھ سال قبل فضل سبحان نے سکول کا چارج لے کر سکول کی حالت بدل دی تھی اور والدین پرائیویٹ سکولوں سے اپنے بچوں کو اٹھا کر یہاں داخل کررہے تھے۔ا نہوں نے پرنسپل کے بے وقت تبادلے کو سکول کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ فیصلہ سکول کے طلباء کے ساتھ کھلی دشمنی ہے جبکہ پرنسپل کے تبادلے کی خبر سے سکول کے طالب علموں میں مایوسی اور غم پھیل گئی ہے جوان کی زندگیوں کو سنوارنے کا کام شروع کیا تھاجبکہ اپنی جیب سے نادار اور غریب بچوں کی کفالت بھی کررہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ سکول کے تمام طلباء پرنسپل کے تبادلے کی منسوخی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

chitraltimes gcmhs students protest for principal transfer

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
89931

داد بیدا د ۔ سیز فائر کی ضرورت ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

Posted on

داد بیدا د ۔ سیز فائر کی ضرورت ۔ ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

سیز فائر سے مراد غزہ، رفع اور فلسطین میں سیز فائر نہیں اپنے صو بہ خیبر پختونخوا میں دو بڑے گھروں سے ایک دوسرے پر ہونے والی گو لہ باری کا خا تمہ ہے اس، بات پر پا رلیمانی سیا ست کے طا لب علموں سے لیکر بڑے سکا لر وں تک سب کا اتفاق ہے کہ ہمارے صو بے کی پا رلیمانی روایات میں تہذیب، شائستگی اور شرافت کی نما یاں مثا لیں پائی جا تی ہیں، دوسرے صو بوں کی طرح ہڑ بونگ اور ہلہ گلہ یا شور شرابہ ہماری روایات کے خلاف ہے، پنجاب میں گور نر اور وزیر اعلیٰ کے با ہمی اختلافات کی وجہ سے ما ضی میں بہت نا خو شگوار واقعات دیکھنے میں آئے ہیں بلو چستان سندھ اور کشمیر میں بھی ایسے واقعات ہوتے ہیں جو ریکارڈ کا حصہ ہیں خیبر پختونخوا کے سیا ستدانوں نے کبھی ما ضی کی اچھی روا یات سے انحراف نہیں کیا مارچ 1972میں نیشنل عوامی پارٹی اور جمیعتہ العلمائے اسلا م نے صوبے میں مخلوط حکومت بنا ئی، فروری 1973میں مر کزی حکومت نے بلوچستان میں دونوں پارٹیوں کی مخلوط حکومت کو ختم کر کے گورنر راج لگا یا تو خیبر پختونخوا کے گورنر ارباب سکندر خان خلیل اور وزیر اعلیٰ مولانا مفتی محمود نے 15فروری 1973کو اپنے عہدوں سے استغفیٰ دیا،

 

اپنی حکومت رضا کارانہ طور پر ختم کی اور مر کزی حکومت کو اقلیتی جما عتوں کی نئی حکومت بنا نے کا موقع دیا حا لانکہ محاذ ارائی کا نا در موقع تھا اور محاذ ارائی کی گنجا ئش بھی مو جود تھی مگر اُس وقت کوئی محاذ ارائی نہیں ہوئی کیونکہ یہ صوبے کے عوام کے مفاد میں نہیں تھی اور صوبے کی پا رلیمانی روایات کے خلاف تھی اس بات سے صوبے کا بچہ بچہ واقف ہے کہ با ہمی اختلاف اور محاذ ارائی کا نتیجہ ہمیشہ تبا ہی اور بر بادی کی صورت میں سامنے آتا ہے جبکہ افہام و تفہیم اور خیر سگا لی کا نتیجہ ترقی، خوشحا لی اور استحکام کی شکل میں نمو دار ہوتا ہے، ہمارا صو بہ 1979سے دہشت گردی کا سامنا کر رہا ہے، بد امنی کی صورت میں صوبے کی معا شی حالت بر بادی کے دہا نے پر پہنچ گئی ہے ایسے حالات میں ہم سب کو مل کر صو بے میں امن کے ساتھ معا شی ترقی پر تو جہ دینے کی ضرورت ہے اگر صوبے کے دو بڑوں نے آپس کے اختلا فات کو مزید ہوا دے کر صو بے کو کسی نا گہا نی آفت یا متوقع مداخلت کا شکا ر کر لیا تو عوام کے حقوق متاثر ہونگے جو ہمارے دہشت زدہ اور پسماندہ صو بے کا بہت بڑا نقصان ہو گا

 

عالمی مفکر ین نے سیا ست کو قوت برداشت کا کھیل قرار دیا ہے بر طانوی پا رلیمنٹ میں چر چل کا مخا لف اس کو برے الفاظ میں یاد کر تا تھا بعض اوقات گا لیاں بھی بکتا مگر چر چل اس کو جواب نہیں دیتا تھا ایک بار اخبار نویسوں نے سوال کیا کہ آپ کا مخا لف آپ کو برا بھلا کہتا ہے آپ اس کو جواب کیوں نہیں دیتے؟ چر چل نے کہا ”میری تر بیت بہتر ماحول میں ہوئی ہے شا ید میرے ماں باپ بہتر خاندان سے تعلق رکھتے تھے“ حال ہی میں ہمارے پڑو سی ملک میں انتخا بات ہوئے ہیں، سب نے انتخا بی نتائج کو تسلیم کیا ہے کوئی شور شرابہ نہیں ہوا، کوئی ہنگا مہ نہیں ہوا، گویا ایک جمہوری عمل تھا جو انجام پذیر ہوا جیتنے والا بھی بڑا دل رکھتا ہے ہار نے والا بھی کشادہ دلی اور وسیع القلبی سے اپنی شکست تسلیم کر تا ہے مر کز میں کسی ایک پارٹی کا اقتدار ہوتا ہے صوبے میں دوسری پارٹی حکومت بنا تی ہے لیکن دونوں میں محاذ ارائی نہیں ہو تی کیونکہ محاذ آرائی سے جمہوریت کے نا م پر دھبہ آتا ہے،

 

ماضی میں پنجا ب کے اندر محاذ ارائی کے کئی ناخوشگوار واقعات ہوئے ہیں لیکن خیبر پختونخوا میں سیا ستدانوں نے جمہوری اقدار، پارلیمانی روایات اور صوبے کی تہذیب و ثقا فت کی پا سداری کر تے ہوئے شا ئستگی کا مظا ہرہ کیا اور ثا بت کیا کہ ہم لو گ جمہوریت کو بہتر سمجھتے ہیں سیا سی ذہن اور سیا سی سوچ رکھتے ہیں ہمارا کلچر دوسروں سے بہتر ہے اب بھی اسی جذبے کو پروان چڑھا نے کی ضرورت ہے اگر وزیر اعلیٰ کسی ایک پارٹی سے آیا اور گورنر دوسری پارٹی سے آیا تو کیا ہوا؟ دونوں کو صوبے کا مفاد عزیز ہے دونوں جمہوری سوچ رکھتے ہیں مل جل کر صوبے کی خد مت کرینگے اس لئے سیز فائر وقت کا اہم تقا ضا ہے

Posted in تازہ ترین, مضامین
89927

چترال کے روڈ منصوبوں کو بجٹ سے نکالنا انتہائی افسوسناک ہے، ان کو دوبارہ شامل کرنے کی کوشش کروں گا، شہزادہ افتخارالدین

Posted on

چترال کے روڈ منصوبوں کو بجٹ سے نکالنا انتہائی افسوسناک ہے، ان کو دوبارہ شامل کرنے کی کوشش کروں گا، شہزادہ افتخارالدین

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال کے سابق ایم این اے شہزادہ افتخارالدین نے چترال کے مختلف روڈ پراجیکٹس کو بجٹ سے نکالنے کے حوالے سے انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بونی بوزند روڈ کو میرے والد محترم نے اُس وقت بجٹ میں شامل کرکے ۲۸ کروڑ روپے اس کے لئے منظور کرائے تھے جبکہ بعد ازان میں نے اسکی بجٹ بڑھاکر ایک آرب گیارہ کروڑ روپے کروادیا تھا۔ اسی طرح چترال بونی مستوج شندور روڈ، چترال گرم چشمہ روڈ اور کالاش ویلی روڈز کو بھی میں نے ایکنیک سے منظور کرواکر بجٹ میں شامل کردیا تھا، اب بدقسمتی سے ان سڑکوں کو بجٹ سے نکالنے کی باتیں ہورہی ہیں، جوکہ افسوسناک ہے، کیونکہ ان سڑکوں کی تعمیر چترال کے عوام خصوصا میرے خاندان کے ایک خواب تھے۔جوکہ چکناچور ہوگئے ہیں۔ چترال ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے افتخارالدین نے کہا کہ میں ان منصوبوں کو دوبارہ بجٹ میں شامل کرنے کی ہر ممکن کوشش کروں گا، اور میاں نواز شریف کے نوٹس میں یہ بات لاوں گا کہ ان منصوبوں کو ختم کرنے سے چترال کے عوام کو انتہائی نقصان کا سامنا کرنا ہوگا،

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں
89917

کیا نیٹکو بس حادثے کا ذمہ دار ڈرائیور تھا؟ – شاہ عالم علیمی

کیا نیٹکو بس حادثے کا ذمہ دار ڈرائیور تھا؟ – شاہ عالم علیمی

14 فروری 2023ء کو میری ایک تحقیقاتی رپورٹ اخباروں میں چھپی جو کہ ایک پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کمپنی کی گاڑیوں کے حوالے سے تھی۔ اس رپورٹ میں تفصیل سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ کس طرح اس مخصوص کمپنی کی ناکارہ گاڑیاں پچھلے دس پندرہ سال کے اندر متعدد حادثات میں سینکڑوں گلگت بلتستانیوں کی جان لے چکی ہیں۔ فروری 2023ء کو بھی اس کمپنی کی گاڑی کا قراقرم ہائی وے پر حادثہ ہوا تھا جس میں دو درجن سے زیادہ قیمتی جانوں کا ضیائع ہوا۔

 

انھی دنوں میں نے اس کمپنی کے دفتر واقع راولپنڈی جنرل بس اسٹینڈ کا چکر لگایا۔ انھوں نے ایک بینر آفس ھذا میں آویزاں کیا ہوا ہے جس میں لکھا ہے کہ ہمارے ساتھ سفر کرنے والے ہر مسافر اگر ایک مخصوص رقم کرایے کے ساتھ اضافی ادا کرے تو حادثے میں موت کی صورت میں اس کو اتنی رقم ملے گی۔

گویا کہ انھوں نے اپنے ماضی سے یہی سیکھا ہے کہ حادثہ تو ہونا ہی ہونا ہے، اس میں ہمارا کیا قصور!

پچھلے چند سالوں میں گلگت بلتستان میں روڑ حادثات کے حوالے سے راقم کی متعدد رپورٹیں اخباروں چھپی۔ جن میں اس بات کی خصوصیت کے ساتھ نشاندھی کی گئی تھی کہ ان سڑکوں پر، اور خصوصی طور پر قراقرم ہائی وے پر، چلنے والی گاڑیاں سیفٹی اسٹینڈرڈ پر نہیں اترتی، یہی وجہ کہ ان کے حادثات پیش آتے ہیں۔

میں جب بھی اسلام آباد سے غذر سفر کرتا ہوں ہمیشہ نیٹکو کے ساتھ سفر کرتا ہوں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پپلک پراپرٹی ہے۔ یہ ترقی کریں اس کا فائدہ عوام ہی کو ہوگا۔ مگر اب نیٹکو کے اندر بھی مس منیجمنٹ اور اقرباء پروری کی بو آرہی ہے۔

 

گزشتہ دنوں میں نیٹکو کے ساتھ سفر کررہا تھا۔ ان کی جو بسیں اسلام آباد سے غذر چلتی ہیں وہ قراقرم ہائی وے پر چلنے کے قابل بالکل بھی نہیں ہیں۔ ایسی ہی ایک گاڑی میں سفر سے پہلے ہی میں نے یہ سوال کیا کہ کیا یہ بس اپنا سفر مکمل کرسکے گی؟ ہوا یوں کہ حویلیاں سے تھوڑا سا آگے پہنچتے ہی اس کے پچھلے دو ٹائیر پھٹ گئے۔ خوش قسمتی سے چڑائی کی وجہ سے رفتہ آہستہ تھا سو کسی بڑے حادثے سے بال بال بچ گئے۔ چلتے چلتے تین چار گھنٹے بعد اس گاڑی کا آگے والا ٹائیر پھٹ گیا، یہاں بھی چالیس سے زیادہ مسافروں پر خدا کا کرم ہوا۔

اس معاملے کو ہم نے سوشیل میڈیا کے ذریعے عوام کے سامنے رکھا۔ اور اس بات کی نشاندھی کی کہ ان گاڑیوں کو اس روٹ پر چلانے کا مطلب عوام کی زندگیوں سے کھیلنا ہے۔ اگلے ہی دن غذر سے راولپنڈی جانے والی نیٹکو بس کا ہزارہ موٹر وے پر حادثہ ہوا۔ گاڑی جل کر خاکستر ہوگئی۔ خوش قسمتی سے تیس سے زیادہ مسافر معجزاتی طور پر بچ گئے۔

اگلے ایک ہفتے میں اس حادثے کے حوالے سے ان کی رپورٹ سامنے آئی، جس میں ڈرائیور کو قصوروار ٹھہرایا گیا ہے اور سارا ملبہ اس بیچارے کے سر ڈال کر معاملہ رفع دفع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اگر اس ڈرائیور کی غلطی تھی تو مذکورہ بالا بس کی خرابی کا ذمہ دار بھی اس کا ڈرائیور ہی ہوگا۔ تو کیا ہم یہ سمجھیں کہ نیٹکو نے سارے غیر تربیت یافتہ اور ناتجربہ کار ڈرائیور رکھا ہوا ہے؟

میں سمجھتا ہوں کہ یہ رپورٹ صیح نہیں ہے۔ ادارہ اور متعلقہ زمہ داران اپنی ذمہ دای سے چشم پوشی نہیں کرسکتے۔ ان کو حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ غیر حقیقت پسندانہ رویے سے کل کلاں پھر حادثہ ہوگا۔ لہذا حادثات کے وقوع پذیر ہونے سے پہلے ان کا تدارک اشد ضروری ہے۔

اس ساری کہانی سے آپ عوام کی بے بسی سرکار کی بے حسی اور اداروں کی نااہلی کا آسانی کے ساتھ اندازہ لگا سکتے ہیں۔

عوام کے نمائندوں سے عوام کا مطالبہ ہے کہ وہ حرکت میں آجائیں اور اپنی زمہ داریاں نبھائیں۔ کم از کم نیٹکو جیسے ادارے کو ٹھیک سے چلائیں۔

 

گلگت بلتستان میں روڑ حادثات روکنے کے لیے گاڑیوں کی سیفٹی اسٹینڈرڈ اور ڈرائیوروں کی، قراقرم ہائی وے جیسے شاہراہ کو سامنے رکھ کر، خصوصی مہارت پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ نیٹکو کی گاڑیاں، خاص کر، غذر سے اسلام آباد اور گلگت سے چترال چلنے والی گاڑیاں سیفٹی اسٹینڈرڈ پر نہیں اترتی۔ مگر ٹرانسپورٹ کے ادارے سے منسلک ماہرین کو نجانے یہ کیوں نظر نہیں آتا خدا ہی جانے!

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامین
89925

کینسر کی وجہ۔۔؟؟؟ – میری بات:روہیل اکبر

کینسر کی وجہ۔۔؟؟؟ – میری بات:روہیل اکبر

ہم لوگ جہاں ترقی و خوشحالی میں سب سے پیچھے ہیں تو وہی بیماریوں میں بھی دوسروں کو پیچھے چھوڑ رہے ہیں سگریٹ والی دوکان سے ڈبی پر اگر کوئی خطرناک کینسر والا نشان موجود نہ ہو تو خریدار فورا کہتا ہے کہ بھائی ہمیں وہ ڈبی چاہیے جس میں نشان بنا ہوا ہے اس کا مطلب کیا ہوا؟کہ ہم سب کچھ جانتے بوجھتے ہوئے کینسر جیسے مرض کو پیسے سے خرید کر اپنے جسم کا حصہ بنا رہے ہیں وہ تو شکر ہے کہ ہمارے پاس کینسر کے ہسپتال اور مختلف سرکاری ہسپتالوں میں کینسر وارڈز ہیں جہاں اس موذی مرض کا علاج ہورہا ہے بلاشبہ پاکستان میں سرطان کے پھیلاؤ میں ہمارے قومی ادارے بھی شامل ہیں جنکی سرپرستی میں گٹکا،چھالیہ اور نسوار سرے عام ملک بھر میں فروخت ہورہا ہے یہ وہ نشہ کی ابتدائی اشیاء ہیں جنکے بعد انسان چرس،شراب،ہیروئن اور آئس پر لگ جاتا ہے اس وقت ملک میں کینسر کے حوالہ سے بہت اچھے اچھے ڈاکٹر موجود ہیں لیکن لاہور کے جنرل ہسپتال میں ڈاکٹر خضر گوندل اپنی ٹیم کے ہمراہ مریضوں کی جو خدمت کررہے ہیں وہ قابل تعریف ہے

 

ہمارے ہاں ایسے حسن اخلاق والے ڈاکٹر بہت کم ہیں جن کی باتوں سے ہی مریض آدھا شفا یاب ہو جاتا ہے وہ کینسر کے مرض کو بخوبی سمجھتے ہیں اور آئے روز مریضوں کا آپریشن بھی کرتے ہیں انکا کہنا ہے کہ پاکستان میں منہ کا سرطان یا کینسر صحت کا ایک سنگین مسئلہ بنتا جارہا ہے اور اس کے علاج میں تاخیر اس مرض کے طاقتور ہونے کا سبب ہے پاکستان دنیا کے اْن تین ممالک کی صف میں شامل ہے جہاں منہ کے سرطان سے متاثرہ افراد کی سب سے زیادہ تعداد ہے ملک میں اس مرض کے پھیلنے کے اسباب میں پان، چھالیہ، گٹکا، نسوار، ماوا اور سگریٹ وغیرہ جیسی مضرِ صحت نشہ آور اشیاء کاکثیر استعمال شامل ہے جبکہ منہ کے سرطان کے علاج میں مرض کی فوری تشخیص بہت اہم مرحلہ ہے منہ کا سرطان زبان، ہونٹ، مسوڑھوں اور رخسار سمیت منہ کے کسی بھی حصے کو متاثر کرسکتا ہے مرض کی فوری تشخیص کے لیے کسی بھی فرد کے منہ اور گلے کا کلینکل معائنہ کیا جانا چاہیے

 

اس وقت ویسے بھی دنیا بھر میں منہ کے کینسر کا پھیلاو بہت زیادہ ہے 2020ء میں دنیا بھر میں 3لاکھ77ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے تھے پاکستان میں منہ کے کینسر سے متاثرہ افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر حکومت کو چاہیے کہ اس موذی مرض کے بہتر علاج معالجے کے لیے الگ سے ہسپتال قائم کیے جائیں اور جن ہسپتالوں میں کینسر کی وارڈ بنی ہوئی ہیں انہیں مزید بہتر کیا جائے جبکہ جنوبی پنجاب،سندھ،بلوچستان اور کے پی کے میں اس مرض کے تدارک کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے نشہ آوراشیاء پر سختی سے پابندی لگائی جائے کیونکہ کینسر ایک جان لیوا عارضہ ہے جس میں مریض کو منہ کھولنے میں سخت ناکامی کا سامنا ہوتاہے منہ کے سرطان کی اہم علامات میں گردن میں گانٹھ، دانتوں کا ڈھیلا ہونا، سوجن یا ہونٹوں پر زخم جو ٹھیک نہیں ہوتے کھانانگلنے میں مشکل، بولنے میں تکلیف اور منہ زبان یا مسوڑھوں پر سرخ یا سفید دھبے یا وزن کا گھٹنا وغیر شامل ہیں

 

ایسی علامات جب کسی میں ظاہر ہوں تو ایسی صورت میں گھبرانا بلکل نہیں اور نہ ہی کسی قسم کے ٹوٹکے اور ٹونے کے چکر میں پڑنا چاہیے بلکہ فوری تشخیص کے لیے کسی متعلقہ سرجن سے رابطہ کرنا چاہیے جہاں اس مرض کی تشخیص اور تسلی بخش علاج ہو سکے اگر ہم ملک بھر میں کینسر کے مریضوں کی تعداد کا ذکر کریں تو اس وقت مریضوں کی کل تعدادتقریبا 111,941 ہے اور ان میں سے زیادہ تر مریض پنجاب میں 67.6 فیصد جبکہ خیبر پختونخواہ 20.2 فیصد ہیں جبکہ ہمارے پاس گلگت بلتستان،آزاد کشمیر سمیت ملک بھر میں کینسر کے مریضوں کے لیے یہ ہسپتال موجود ہیں جہاں کینسر کے مریض اپنے قریبی علاقہ میں جا کر اپنا بہترین علاج کرواسکتے ہیں ان ہسپتالوں میں کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ ریڈیو تھراپی،مرکز برائے نیوکلیئر میڈیسن اینڈ ریڈیو تھراپی (CENAR)، کوئٹہ،گلگت انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن آنکولوجی گلگت،نیوکلیئر میڈیسن، آنکولوجی اور ریڈیو تھراپی انسٹی ٹیوٹ (NORI) (پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز)،شفا انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد،نارتھ ویسٹ جنرل ہسپتال اینڈ ریسرچ سنٹر پشاور،شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اینڈ ریسرچ سنٹر پشاور،بنوں انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن آنکولوجی اینڈ ریڈیو تھراپی (BINOR)، بنوں انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن، آنکولوجی اینڈ ریڈیو تھراپی (INOR) ایبٹ آباد،انسٹی ٹیوٹ آف ریڈیو تھراپی اینڈ نیوکلیئر میڈیسن (IRNUM) پشاور،سوات انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن آنکولوجی اینڈ ریڈیو تھراپی (SINOR) سیدو شریف،شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اینڈ ریسرچ سنٹر لاہور،پنک ربن بریسٹ کینسر ہسپتال،کینسر کیئر ہسپتال اور ریسرچ سنٹر، لاہور،وزیر حبیب کینسر سنٹر (WHCC) لاہور،بہاولپور انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ آنکولوجی (BINO) بہاولپور،سینٹر فار نیوکلیئر میڈیسن (CENUM) لاہور،گوجرانوالہ انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن (GINUM) گوجرانوالہ،انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ آنکولوجی (INMOL) لاہور،ملتان انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ ریڈیو تھراپی (MINAR) ملتان،پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ ریڈیو تھراپی (PINUM) فیصل آباد،شعبہ سرجری اور سرجیکل آنکولوجی شیخ زید میڈیکل کمپلیکس لاہور،کمبائنڈ ملٹری ہسپتال راولپنڈی نیورو اسپائنل اینڈ کینسر کیئر انسٹی ٹیوٹ (NCCI) کراچی،ضیاء الدین کینسر ہسپتال یونیورسٹی کراچی،بیت السکون کینسر ہسپتال کراچی،کینسر فاؤنڈیشن ہسپتال کراچی،آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کراچی،شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اینڈ ریسرچ سینٹر کراچی،اٹامک انرجی میڈیکل سینٹر (AEMC) کراچی،کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ریڈیو تھراپی اینڈ نیوکلیئر میڈیسن (KIRAN) کراچی،لاڑکانہ انسٹی ٹیوٹ آف ریڈیو تھراپی اینڈ نیوکلیئر میڈیسن (LINAR) لاڑکانہ،نیوکلیئر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیسن اینڈ ریڈیو تھراپی (NIMRA) جامشورو،نیوکلیئر میڈیسن آنکولوجی اینڈ ریڈیو تھراپی انسٹی ٹیوٹ نواب شاہ،سائبر نائف جناح ہسپتال کراچی،سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن کراچی،پاک آنکو کیئر کراچی اورانڈس چلڈرن کینسر ہسپتال کراچی موجود ہیں جہاں کینسر جیسے مرض کا علاج ہوتا ہے کچھ ہسپتالوں میں علاج مفت ہے کچھ میں سستا ہے اور کچھ ہسپتالوں میں بہت مہنگا علاج ہے جہاں مریضوں کے کپڑے تک بک جاتے ہیں اس لیے ہمیں ایسی اشیاء سے پرہیز کرنا چاہیے جن کی بدولت کینسر جیسا مرض قریب آئے۔

 

 

 

Posted in تازہ ترین, مضامین
89923

دھڑکنوں کی زبان ۔احتجاج۔محمد جاوید حیات

دھڑکنوں کی زبان ۔احتجاج۔محمد جاوید حیات

احتجاج کی تاریخ پرانی ہے لیکن نوعیت میں فرق ہوتا ہے۔،حضرت عقیل رضی اللہ تعالی شیر خدا کے پاس آکر فرماتے ہیں ۔۔مجھے بیت مال سے کچھ دےدیں گھر میں کھانے کو کچھ نہیں ۔۔۔شیر خدا بیت المال کی چابیاں نوکر کی طرف پھینکتے ہیں جاٶ بیت المال کا دروازہ عقیل رضی اللہ تعالی کے لیے کھول دو ۔۔حضرت عقیل رضی اللہ تعالی غصے سے کہتے ہیں کہ کیا تم مجھ سے چوری کرانا چاہتے ہو شیر خدا فرماتے ہیں کہ کیا یہ چوری نہیں کہ میں لوگوں کی اجازت کے بغیر آپ کو بیت المال سے کچھ دے دوں یاد رہے یہ امیر المومنین ہیں اور یہ ان کا بھاٸی۔۔۔یہ دونوں احتجاج تھے ۔۔یہ اپنی نوعیت کے پاکیزہ احتجاج تھے ۔۔دونوں کو اپنی پاک دامنی کی فکر تھی ۔۔

 

مسجد نبوی میں امیر مومنین کو خطبہ دینے سے پہلے احتجاج کے زریعے روکا جاتا ہے یہ ناانصافی کے لیے احتجاج تھا جب سائل کو مطمین کیا جاتاہے تو وہ سو سوجان سے نثارہوتا ہے ۔۔۔ہر ظلم کے خلاف احتجاج ہوتا ہے احتجاج مجبور عوام کا وہ رد عمل ہے جو ظلم، نا انصافی اور حق تلفی کے خلاف ہوتا ہے ۔دنیا میں بڑے بڑے احتجاج انارکی کی یادگار ہیں ۔قریب زمانے میں زار روس کے خلاف احتجاج، موزیتگ احتجاج، فرانسیسیوں کا احتجاج، بلیک امریکن کا احتجاج، مسلمانان بر صغیر کا احتجاج شی گویرا منڈیلا وغیرہ کا میدان عمل میں اترنا ۔۔ایرانیوں کی جدو جہد یہ سب احتجاجات انقلاب کی شکل اختیار کر گئے پھر عوام کے سمندر کے آگے ظلم کے بند ٹوٹ گئے ۔۔احتجاج کسی ملک اور ریاست کے لیے نیک شگون نہیں۔۔۔ بے چینی۔۔۔ اور ناکامی کی علامت ہے ۔اگر کسی ریاست میں انصاف کا بول بالا ہو عوام خوشحال اور مطمین ہوں حقوق پامال نہ ہوں تو احتجاج نہیں ہوتا ۔۔بےچینی آہستہ آہستہ پھیلتی ہے اور پھر تنگ آمد بہ جنگ آمد ہوجاتی ہے اس کو دبایا نہیں جاسکتا ۔۔

 

ملک خداداد احتجاجوں کی زد میں ہوتاہے آۓ دن مختلف طبقہاۓ زندگی سڑکوں پر ہوتے ہیں ان کے مطالبات جاٸز ہوتے ہیں لیکن شنواٸی نہیں ہوتی ۔اب یہ احتجاجات دھرنے کی شکل اختیار کر جانے لگے ہیں ہمارے پاس طویل سیاسی دھرنوں کا رکارڈ موجود ہے اور دھرنے کے نعرے بھی الارم سے کم نہیں ۔۔۔جینا نہیں مرنا ہوگا دھرنا ہوگا دھرنا ہوگا ۔۔۔۔

اب معاشرے کا حساس طبقہ اہل قلم اور شعرا کے لہجوں میں بھی تلخیاں أگٸی ہیں ۔معاشرہ دو واضح حصوں میں بٹ گیا ہے ۔۔ایک اشرافیہ اور أفیسر شاہی ہے دوسرا غریب عوام ہے اس کا جینا حرام ہے اور اشرافیہ اور أفیسر شاہی کی عیاشیوں کی حد نہیں ۔۔قرض پر پلنے والے اس ملک میں ان کی عیاشیاں دیکھو تو مایوسی نہیں تو اور کیا پھیلے گی ۔احتجاج اور دھرنا ہوگا اور کیا ہوگا ۔کسی بھی محکمے کو دیکھو اس کے ملازمیںن مطمین نہیں تنخواہ دار کی تنخواہیں کاٹی جاتی ہیں پنشنر کا پنشن ختم کیاجارہا ہے اور المیہ یہ کہ أفیسر شاہی وغیرہ کی تنخواہیں پنشن مراعات بڑھاٸی جارہی ہیں ان کی عیاشیوں میں اضافہ کیا جارہا ہے اگر غریب طبقے کی بات آجاۓ تو خزانے پر بوجھ ہونے اخراجات کم کرنے قربانی دینے حکومت سے تعاون کرنے کی بات آتی ہے ۔۔

 

اگر ایک جج اپنی پنشن دس لاکھ کی رقم بنگلہ پروٹوکول سرکاری پانی بجلی گاڑی تیل وغیرہ کم کرے تو أسمان ٹوٹے گا یہ قومی خزانے پر کوٸی بوجھ نہیں اگر ایک معمولی نوکر کو معمولی جیب خرچ پنشن کے نام پہ دی جاۓ تو خزانے پہ بوجھ ہوگا ۔”خزانہ خالی ” یہ ایک ٹرم ہے لیکن خزانے والے سے دریافت کون کرے کہ کیوں خالی ہے ؟ خالی ہونے کی وجہ کیا ہے ؟ ۔۔یہ شاید غیر متعلقہ سوالات ہیں جن کا جواب دہ ان کا جواب دینا تک اپنی توہین سمجھتا ہے ۔۔تب احتجاج ہوگا اور کیا ہوگا ۔فریاد ہوگی ۔۔دھاٸی ہوگی البتہ کوٸی یہ نہ سوچے کہ ان أہوں کا کوٸی اثر نہیں ہوتا ۔۔۔أہ کو اثر ہونے میں عمریں ضرور لگتی ہیں لیکن بے اثر کبھی نہیں ہوتیں ۔۔۔احتجاج بے چینی کی علامت ہے ہمارے حکمرانوں کو اس بے چینی کا ادراک کرنا چاہیے ایسا نہ ہوکہ چنگاری جولا بن جاۓ اور اونچے اونچے ایوانوں کوراکھ کردے ۔۔

Posted in تازہ ترین, مضامین
89929

صوبائی کابینہ کا اجلاس، مختلف سمریوں کی منظوری، خیبرپختونخوا منرلز ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے قیام کی منظوری دی گئی

صوبائی کابینہ کا اجلاس، مختلف سمریوں کی منظوری، خیبرپختونخوا منرلز ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے قیام کی منظوری دیدی گئی

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) خیبرپختونخوا کابینہ کا آٹھواں اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں وزیراعلیٰ سردار علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں خیبرپختونخوا پولیس کو مزید سہولیات دینے، معدنیات کے شعبے کے ذریعے آمدنی بڑھانے اور ترقیاتی سکیموں پر عملدرآمد کو بہتر بنانے کے اقدامات پر غور کیا گیا۔وزیراعلیٰ سردار علی امین گنڈا پور نے صوبے میں امن و امان کو مستحکم کرنے کے لیے خیبر پختونخوا پولیس کے لئے اضافی وسائل مختص کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے معدنیات کے شعبے کے ڈھانچے اور طریقہ کار کو بہتر بناتے ہوئے صوبے کیلئے بہتر آمدنی کا حصول یقینی بنانے کی خصوصی ہدایت کی۔ خیبرپختونخوا منرلز ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے قیام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس سے معدنیات کا شعبہ جدید خطوط پر استوار ہو گا اور اس سے صوبے میں سرمایہ کاری کے مواقع بڑھیں گے۔صوبائی کابینہ کے اجلاس میں وزراء، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز اور متعلقہ انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔

 

صوبائی کابینہ نے معدنیات کے شعبے میں اہم سنگ میل عبور کرتے ہوئے خیبرپختونخوا منرلز ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے قیام کی منظوری دی، جس کا مقصد جدید طرز سے معدنیات کی تلاش، کھدائی، پروسیسنگ اور بین الاقوامی سطح پر مارکیٹنگ کرنا ہے۔موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 کے سیکشن 116A میں ترمیم کے بل کا مسودہ صوبائی کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا جسکی منظوری دی گئی۔ ترمیم کا مقصد ٹریفک قوانین کی آگاہی، مشینری اور آلات کی خریداری کے لئے مختص 25 فیصد کوٹے سے 10 فیصد پولیس ویلفیئر فنڈ کے لئے مختص کرنا ہے۔ایکسائز، ٹیکسیشن اور نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے آن لائن ادائیگی کا نظام متعارف کرانے اور موجودہ موٹر وہیکل رجسٹریشن سسٹم کو مربوط کرنے کے لئے خیبر پختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے ساتھ معاہدے کی تجویز پیش کی گئی جس پر کابینہ نے اتفاق کرتے ہوئے ایک سال کی مدت کے لیے اسکی منظوری دی۔جنوبی وزیرستان اپرکے شہریوں کی املاک کے نقصانات کے معاوضے کی ادائیگی کے لئے سٹیزن لاسز کمپنسیشن پروگرام جنوبی وزیرستان اپر بطور نان اے ڈی پی سکیم/اے آئی پی منظورکرنے کی سمری اجلاس میں پیش کی گئی جسکی منظوری دی گئی منصوبے کی لاگت ڈیڑھ ارب روپے ہے جو وفاقی حکومت ادا کرے گی۔

 

ہزارہ ڈویژن کے مختلف منصوبوں میں غیر ملکی شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے 500 فوجیوں کی ایکس پوسٹ فیکٹو منظوری اور 200 نئے فوجیوں کی طلبی کی سمری صوبائی کابینہ کے سامنے منظوری کے لیے پیش کی گئی۔ یہ فیصلہ کوڈ آف کریمنل پروسیجر 1898 کے سیکشن 131A اور آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت لیا گیا ہے۔محکمہ داخلہ اور قبائلی امور نے کیلشیم امونیم نائٹریٹ اور پوٹاشیم کلوریٹ کو دھماکہ خیز مواد کی لسٹ میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی جو کہ خیبر پختونخوا دھماکہ خیز مواد ایکٹ 2013 کے سیکشن 2 (f) کی شق (iii) اور سیکشن 23 میں ترمیم کے ذریعے ہو گی، کی صوبائی کابینہ نے منظوری دے دی۔اجلاس میں فلڈ پروٹیکشن سیکٹر پروجیکٹ کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے قرض کے حصول کے لیے سمری صوبائی کابینہ کی منظوری کے لئے پیش کی گئی۔ کابینہ نے سمری سے اصولی طور پر اتفاق کیا۔ فلڈ پروٹیکشن سیکٹر پروجیکٹ کی لاگت 194.625 بلین روپے ہے جس کی منظوری سنٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی نے 23.05.2023 کو اور ایکنک نے 27.06.2023 کو دی تھی۔

 

توانائی کے تحفظ کے مجوزہ اقدامات پر عملدرآمد کے منصوبے کی سمری کابینہ کے سامنے رکھی گئی۔ کابینہ نے انرجی اینڈ پاور ڈیپارٹمنٹ کے رولز آف بزنس، 1985 میں ترامیم کی منظوری دی جس سے صوبائی الیکٹرک انسپکٹوریٹ کو صوبے بھر کے تمام شعبوں میں توانائی کے تحفظ کے حوالے سے قوانین/قواعد/ضابطے/ ہدایات/کوڈز نافذ کرنے کا اختیار دیا گیا۔محکمہ زراعت نے پاکستان ٹوبیکو بورڈ کی تشکیل نو کی تجویز پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔ چونکہ بورڈ کی میعاد23-01-2014کو ختم ہو چکی ہے۔ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، اسلام آباد نے صوبے سے تمباکو کے کاشتکاروں کے تین نام فراہم کرنے کی درخواست کی ہے جنہیں قانون کے تحت پی ٹی بی کے ممبر کے طور پر منتخب کیا جائے گا۔

 

خیبرپختونخوا ہیلتھ فاؤنڈیشن کے بورڈ آف گورنرز کے غیر سرکاری اراکین کے لیے سرچ اینڈ نومینیشن کونسل کی جانب سے نامزد کردہ پینل کابینہ کے سامنے رکھا گیا۔ کابینہ نے ڈاکٹر شبانہ حیدر کو بطور چیئرپرسن اور حسنین خورشید احمد، محمد یحییٰ، انعم سعید اور ڈاکٹر صوبیہ صابر علی کے ناموں کی منظوری دی۔پیڈو کی مختلف کمیٹیوں میں ممبران کی تقرری کی سمری منظوری کے لیے کابینہ کے سامنے رکھی گئی۔ پالیسی بورڈ کی سفارش کے مطابق کابینہ نے قابل تجدید توانائی کمیٹی کے لیے عزیز رضا اور مالیاتی کمیٹی کے لیے حمود الرحمان کے ناموں کی منظوری دی۔ ڈبلیو ایس ایس سی سوات اور مردان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبران کے لیے سفارشات کابینہ کے سامنے پیش کی گئیں جنہیں منظور کر لیا گیا۔پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں خصوصی تعلیمی اداروں اور ویلفیئر ہومز کے اساتذہ کی گریڈ 17 سے گریڈ 18 میں اپ گریڈیشن کی سمری کابینہ کے سامنے رکھی گئی جس کی منظوری دے دی گئی۔ کابینہ کے اجلاس میں معذوروں کے لیے قائم اداروں میں کام کرنے والے اساتذہ کے پے سکیلز پر نظر ثانی کی ایگزیکٹو سمری پیش کی گئی۔ اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کابینہ نے ڈگریوں کے حصول کی تاریخ سے 32 اساتذہ کو تنخواہ کے لیے سکیل (گریڈ 17) دینے کی منظوری دی۔

 

ڈرگ فری پشاور پروگرام فیز ٹو کے تحت بقایا رقم ادا کرنے کے لیے 2.7 ملین روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ ان ایڈ کی تجویز کابینہ کے سامنے رکھی گئی۔ اس کی منظوری دی گئی۔ اس پروگرام کے تحت 240 نشے کے عادی افراد مستفید ہو چکے ہیں اور ان کی بحالی ہوئی ہے۔محکمہ خزانہ کی جانب سے فنانس ڈویژن اسلام آباد کی نظرثانی شدہ ایم پی سکیلز پالیسی 2023 کو اپنانے کی تجویز کابینہ کے سامنے رکھی گئی جسے کابینہ نے صوبائی سطح پر اپنانے کی منظوری دے دی۔ اس وقت کام کرنے والے 14 افسران پر تخمینہ سالانہ مالیاتی اثرات 23.537 ملین روپے ہیں جبکہ مستقبل میں تمام منظور شدہ آسامیوں کو بھرنے کی صورت میں اضافی سالانہ اثر 53.436 ملین روپے ہوگا۔خیبرپختونخوا اربن موبلٹی اتھارٹی کے ملازمین کی زیر التواء تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے 20 ملین روپے کی ون ٹائم گرانٹ ان ایڈ کی درخواست کابینہ کے سامنے پیش کی گئی جسے منظور کر لیا گیا۔

ریگی ماڈل ٹاؤن پشاور میں خیبرپختونخوا جوڈیشل اکیڈمی کی تعمیر کے لیے اراضی کی ادائیگی کے لیے 667.500 ملین روپے کی خصوصی گرانٹ فراہم کرنے کی تجویز محکمہ قانون، پارلیمانی امور اور انسانی حقوق کی جانب سے صوبائی کابینہ کے سامنے رکھی گئی۔ کابینہ نے ضرورت کا جائزہ لینے اور کابینہ کے اگلے اجلاس میں سفارشات پیش کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی۔محکمہ قانون، پارلیمانی امور اور انسانی حقوق نے چار گاڑیوں کی خریداری پر پابندی میں نرمی اور ضمنی گرانٹ کے طور پر 39,730,000 روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی۔ کابینہ نے پابندی میں نرمی کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کے ججز کے لیے فنڈ مختص کرنے کی منظوری دی۔ گاڑیاں قانون و انصاف ڈویژن اسلام آباد کے طریقہ کار کے مطابق خریدی جائیں گی۔

ضلع صوابی (زروبی) میں کھیل کے میدان کی تعلیم سے محکمہ کھیل کو منتقلی کی سمری پیش کی گئی۔ ایجنڈے پر غور و غوض کے بعد وزیر اعلیٰ نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ وہ ملحقہ اسکولوں کی مستقبل کی ضروریات اور چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے کھیل کے میدانوں کے بہتر استعمال کے لیے تعلیم اور کھیل کے محکموں کے درمیان ایم او یو کے لیے طریقہ کار وضح کریں۔سونگاہو سے کنگرگلی ضلع بونیر تک سڑک کے لیے ثالثی کے ایوارڈ کے مطابق ٹھیکیدار کو ادائیگی کابینہ کے سامنے رکھی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے اس کیس کا جائزہ لینے اور فیصلے کے لیے کابینہ کو سفارشات فراہم کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی۔ جبکہ محمد فیاض بمقابلہ حکومت خیبرپختونخوا کیس کے لیے نان اے ڈی پی کے لیے ثالثی ایوارڈ کے مطابق ٹھیکیدار کو ادائیگی کی منظوری دی گئی۔خیبرپختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012 کے مطابق اثاثوں اور واجبات کی تقسیم کے دوران ڈپٹی کمشنرز کے تحت کمیٹی کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے ایک نظرثانی شدہ پالیسی کابینہ کے سامنے پیش کی گئی جس کی منظوری دی گئی۔

پختونخوا ہائی وے اتھارٹی کا سالانہ بجٹ (24-2023) محکمہ کمیونیکیشن اینڈ ورکس کی جانب سے کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا جس کی منظوری دے دی گئی تاہم، یہ قواعد میں بیان کردہ آڈٹ کے تابع ہوگا۔خیبرپختونخوا ریونیو اتھارٹی کی سالانہ رپورٹ برائے مالی سال 2021-22 کو صوبائی اسمبلی کے سامنے رکھنے کے لیے کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا جسے منظور کر لیا گیا۔اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے سینئر کلرک کے حوالے سے پلاٹ کی منسوخی کی سمری کابینہ کے سامنے پیش کی گئی جس کی منظوری دے دی گئی۔ سینیئر کلرک کو جلوزئی ہاؤسنگ سکیم فیز تھری میں گورنمنٹ سرونٹ کوٹہ میں 10 مرلہ پلاٹ کی بیلٹ کیٹیگری میں کامیاب قرار دیا گیا تاہم اس نے 10فیصد ڈاؤن پیمنٹ جمع نہیں کرائی جو کہ لازمی تھی جس کے نتیجے میں خیبر پختونخوا ہاؤسنگ اتھارٹی کی جانب سے ان کا پلاٹ منسوخ کر دیا گیا۔ایم ٹی آئی خیبر گرلز میڈیکل کالج پشاور میں سینئر لیکچرار ڈاکٹر قیصر زمان کی تعیناتی کی کابینہ نے منظوری دے دی۔

 

نیوٹریشن انٹرنیشنل اور محکمہ صحت کے تعاون سے میٹرنل نیوٹریشن کی مناسبت سے نیشنل پالیسی گائیڈلائینز متعین کرنے کیلئے صوبائی مشاورتی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ اس نشست میں ڈائریکٹر نیوٹریشن ڈاکٹر فضل مجید کے علاوہ نیوٹریشن ونگ کے اہلکاروں، ایم این سی ایچ فاٹا،ایل ڈبلیو پروگرام کے نمائندوں، جامعات کے نمائندوں، یونائیٹڈ نیشنز کی تنظیموں کے نمائندوں سمیت گائیناکالوجسٹ اور پبلک ہیلتھ کے ماہرین نے شرکت کی۔مشاورتی اجلاس میں نیشنل پالیسی گائیڈ لائنز برائے میٹرنل نیوٹریشن و معاشی کفالت بارے ماہرین نے اپنی تجاویز و سفارشات پیش کیں جسے رپورٹ کی صورت میں محکمہ صحت کو پیش کیا جائے گا تاکہ نیشنل پالیسی کے طور پر قومی سطح پر یکساں پالیسی وضع کی جاسکے۔ ایسے مشاورتی اجلاس دیگر صوبوں میں بھی منعقد کئے جائینگے۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89891

پرنس رحیم آغا خان نے ناصر آباد ،ہُنزہ میں نئے سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک کا افتتاح کر دیا

پرنس رحیم آغا خان نے ناصر آباد ،ہُنزہ میں نئے سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک کا افتتاح کر دیا

ناصرآباد، ہُنزہ(چترال ٹائمزرپورٹ ) اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (SCO) ، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام، حکومت پاکستان اور آغا خان فاؤنڈیشن، پاکستان (AKF,P) کے درمیان شراکت کے ذریعے، ناصر آباد، ہنزہ میں قائم کردہ نیا سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک، گلگت بلتستان (GB) کی پائیدار ترقی میں مدد فراہم کرنے کے ساتھ علاقے میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی، تیز رفتار انٹرنیٹ ،چھوٹے اور ترقی کرتے ہوئے اسٹارٹ اپس، فری لانسرز اور چیمبرز آف کامرس کے لیے کام کرنے کی جگہ (co-working space) فراہم کرے گا۔

 

ناصر آباد سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک مرکزی وسائل کی فراہمی کے لیے hub-and-spoke ماڈل کے طور پر کام کرے گا اور خطے کے انتہائی دور دراز علاقوں میں آئی ٹی کی دیگر سہولیات کو منسلک کرنے میں مدددے گا۔ اس طرح فاصلاتی تعلیم، انٹرپرینیورشپ ، کیریئر کونسلنگ اور ڈیجیٹل اسکلز ڈیولپمنٹ تک رسائی میں اضافہ ہوگا، جبکہ فری لانس کاروبار کےذرائع بھی پیدا ہوں گے۔ افتتاحی تقریب کے موقع پر اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ،میجر جنرل عمر احمد شاہ کے علاوہ آغا خان فنڈ فار اکنامک ڈیولپمنٹ کے ڈائریکٹر اور حبیب بینک لمیٹڈ کے چیئرمین، سلطان علی الانہ، اسماعیلی کونسل برائے پاکستان کے صدر ، نزار میوہ والا اور آغا خان فاؤنڈیشن ،پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اختر اقبال بھی موجود تھے۔

 

chitraltimes prince rahim aga khan inaugurated digital park in hunza

 

اس موقع پراپنی امیدوں کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین سلطان علی الانا نے کہا کہ ”نیا سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک خطے کی معیشت کو مضبوط کرے گا: اس نئی سہولت کےذریعے صارفین پاکستان اور دنیا بھر کےکاروبار ی اداروں کے ساتھ قابل بھروسہ انداز میں منسلک ہوں گے۔ اس کے علاوہ ، اس سے قومی اور بین الاقوامی سطح پر بہت سے مواقع میسر آئیں گے، جدت طرازی کو فروغ ملے گا، نئے کاروباری نیٹ ورکس کی تخلیق میں مدد ملے گی اور خطے میں معاشی ترقی کو فروغ ملے گا۔“

 

میجر جنرل عمر احمد شاہ نے آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ” اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (SCO)کا ویژن 2025 پائیدار آئی ٹی ماحول کی فراہمی کے ذریعے نوجوانوں کو بااختیار بنانے پر مرکوز ہے۔ ہم آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں آئی ٹی اور فری لانسنگ ہب (FLH) کو تیزی سے توسیع دینے کے لیے پرعزم ہیں۔ یہ اقدام ہمارے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتا ہے، روزگار کے مواقع پیدا کرتا ہے اور غیر ملکی ترسیلات زر میں اضافہ کرتا ہے۔ تبدیل شدہ آئی ٹی منظرنامہ خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی میں مدد کر رہا ہے کیونکہ نوجوان ان علاقوں کی مجموعی ترقی اور خوشحالی میں فعال طور پر حصہ لے رہے ہیں۔“

اس اقدام کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے آغا خان فاؤنڈیشن ، پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، اختر اقبال نے کہا کہ ”گلگت بلتستان میں پاکستان کی سافٹ ویئر کمپنیوں کا مرکز بننے کی زبردست صلاحیت موجود ہے۔ تیز رفتار انٹرنیٹ، 24 گھنٹے بجلی کی فراہمی، کام کرنے کی جگہیں(co-working spaces) اور ایک پرکشش جغرافیائی محل وقوع تک رسائی کے ساتھ، یہ قومی اور بین الاقوامی ٹیکنالوجی کمپنیوں اور ڈیجیٹل سہولتوں کے متلاشیوں کو راغب کرے گا جو ملک کی معیشت پر اہم اورفائدہ مند اثرات مرتب کرسکتے ہیں۔“

chitraltimes prince rahim aga khan inaugurated digital park in hunza

 

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستان
89909

چترال سے برنس گاؤں تک زیر تعمیر چترال شندور روڈکے پہلے فیزمیں تارکول بچھانےکا کام شروع کردیا گیا

چترال سے برنس گاؤں تک زیر تعمیر چترال شندور روڈکے پہلے فیزمیں تارکول بچھانےکا کام شروع کردیا گیا

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز)چترال شہر سے برنس گاؤں تک زیر تعمیر چترال شندور روڈکے پہلے فیزمیں تارکول بچھانے کے کام کا آغاز ہفتے کے دن راغ لشٹ کے مقام سے کیا گیا جس سے پہلے موری لشٹ کے قریب قائم اسفالٹ پلانٹ کی ٹیسٹنگ کامیاب ہوئی تھی۔ سائٹ پر موجود نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کے پراجیکٹ ڈائرکٹر انجینئر ظہیر الدین نے میڈیا کو بتایاکہ بلیک ٹاپنگ کا کام جدید مشینری کے ذریعے شروع کردی گئی ہے اور تمام لیول کردہ مقامات پر روزانہ 500میٹر سے لے کر 800 میٹر تک کے حساب سے تارکول بچھانے کاکام جاری رکھا جائے گا۔

 

انہوں نے کہاکہ این ایچ اے کی طرف سے کام کی معیار پر کڑی نگرانی رکھنے کے لئے ذمہ دار افسران ہر وقت سائٹ پرموجود رہیں گے۔ دریں اثناء کئی سالوں کی انتظار کے بعد سڑک کی پختگی سے مقامی لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ راغ لشٹ کے مقام سے گزرنے والے اپر چترال کے باشندوں نے کام کی معیار پر اطمینا ن کا اظہار کیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر لویر چترال محمد عمران خان بھی سائٹ کا دورہ کیا اور کام کی معیار کو چیک کرنے کے بعد اطمینان کا اظہار کیا اور موقع پر موجود این ایچ اے کے حکام کو سختی سے ہدایت کی کہ کام کی کوالٹی کو ہر صورت برقرار رکھا جائے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

درین اثناء چترال ڈویلپمنٹ مومنٹ کے چیرمین وقاص احمد ایڈوکیٹ نے چترال شندور روڈ کی بلیک ٹاپنگ کے کام کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس کا م کو تعطل لائے بغیر مطلوبہ معیار کے ساتھ جاری رکھا جائے گا۔ ایک اخباری بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ اپر چترال اور کوہ یونین کونسل کے عوام کے لئے یہ خوشی کا دن ہے جوکہ کئی سالوں سے اس دن کا انتظارکررہے تھے۔

chitral booni mastuj shandur road asfalt plant started 2

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
89896

چترالی موسیقی کی دنیا کا بے تاج بادشاہ میرولی المعروف کوراغو ماسٹر سپرد خاک  

Posted on

چترالی موسیقی کی دنیا کا بے تاج بادشاہ میرولی المعروف کوراغو ماسٹر سپرد خاک

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) چترالی موسیقی کی دنیا کا بے تاج بادشاہ میرولی چترال اور گلگت بلتستان میں اپنے سینکڑوں ہزاروں مداحو ں کو افسردہ چھوڑ کر راہی ملک عدم ہوگئے جسے ہفتے کے روز اپر چترال میں ان کے آبائی گاؤں کوراغ میں سپرد خاک کردئیے گئے۔ کوراغو ماسٹر کے نام سے مشہور آواز کا جادو جگانے والے گلوکار1970ء کے عشرے میں اپنی مقبولیت کی انتہائی چوٹی پر پہنچ چکے تھے اور اپنی مخصوص انداز میں کھوار زبان کے پرانوں گانوں سے ہزاروں دلوں کو اپنا بنا لیا تھا۔ ثقافتی محفلوں کی جان بننے والے یہ عظیم گلوکار سات دہائیوں تک لو ک موسیقی کی دنیا پر راج کرتا رہا اور گانے کے ساتھ ساتھ چترال اور گلگت بلتستان کی معروف آلہ موسیقی ستار بجانے میں بھی اپنی مثال آپ تھے جوکہ ان کی آواز کے پس منظر میں سامعین کے کانوں میں رس گھولتا ہوا معلو م ہوتا تھا۔

 

ماسٹر میر ولی کھوار زبان کی کلاسیکل گانوں میں ایک اتھارٹی سمجھاجاتا تھا جبکہ چترال کے معروف لوک دھن نان دوشی کو گانے میں انہیں ملکہ حاصل تھا اور نان دوشی گانے میں وہ شہرت حاصل کرچکے تھے۔ چترال کی ادبی اور ثقافتی حلقوں نے ماسٹر میر ولی کے انتقال کو کھوار موسیقی کے لئے نقصان قرار دیا ہے جسے پورا کرنا مشکل ہے۔ چترال یونیورسٹی میں انگریزی ادب کے استاذ اور انجمن ترقی کھوار کے جنرل سیکرٹری پروفیسر ظہورا لحق دانش نے ماسٹر میرولی کی وفات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہاکہ کھوار موسیقی کی آسمان پر یہ جگمگاتا ستارہ اپنے مداحوں کی دلوں پر راج کرتا رہے گا اورتاریخ میں وہ امر ہوگئے۔ کھوار کے معروف گلوکار منصور شباب نے ماسٹر میر ولی کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
89893

نیشنل سیکیورٹی کی اہمیت اور ضرورت – خاطرات:امیرجان حقانی

Posted on

نیشنل سیکیورٹی کی اہمیت اور ضرورت – خاطرات:امیرجان حقانی

 

گلگت بلتستان کے کیپٹل ایریا گلگت میں حال ہی میں تین روزہ نیشنل سیکورٹی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں صوبائی وزراء، ممبران اسمبلی، یوتھ اسمبلی کے ممبران، KIU کے سٹوڈنٹس، صحافی حضرات، اہم شخصیات اور عسکری حکام نے شرکت کی۔ اس ورکشاپ کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے کمانڈر FCNA کا کردار نہایت اہم رہا۔ یہ انفارمیشن ہمیں اخبارات اور سوشل میڈیا کے ذرائع سے معلوم ہوئی۔

 

نیشنل سیکورٹی، یا قومی سلامتی، کسی بھی ملک کی بقاء اور ترقی کے لیے نہایت اہم ہوتی ہے۔ یہ وہ نظام ہے جس کے ذریعے ایک ریاست اپنے داخلی اور خارجی خطرات سے نمٹنے کے قابل ہوتی ہے۔ نیشنل سیکورٹی کے بغیر کسی بھی ملک کی سالمیت اور خودمختاری برقرار رکھنا مشکل ہوتا ہے۔

میں امید کرتا ہوں کہ گلگت میں پہلی دفعہ منعقدہ نیشنل سیکورٹی ورکشاپ کا مقصد شرکاء کو قومی سلامتی کے مختلف پہلوؤں سے آگاہ کرنا اور انہیں ان مسائل کی نوعیت اور اہمیت کا شعور دلانا ہوگا۔ اس ورکشاپ میں شرکت کرنے والے افراد کو اپنی ذمہ داریوں اور فرائض کے بارے میں آگاہی ملی ہوگی اور انہیں یہ سمجھنے کا موقع ملا ہوگا کہ نیشنل سیکورٹی کے معاملات میں کس طرح کا کردار ادا کرنا ضروری ہے۔

 

نیشنل سیکورٹی کے حوالے سے ایک اور اہم ورکشاپ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (NDU) میں سالانہ منعقد ہوتی ہے، جو اپنی نوعیت کی ایک بہترین ورکشاپ ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے اس کی فیس زیادہ ہونے کی وجہ سے ہم جیسے عام آدمی کے لیے اس میں حصہ لینا مشکل ہوتا ہے۔ تاہم، ہم نے 2021 میں نیشنل میڈیا ورکشاپ میں شرکت کی، جو کہ ایک شاندار تجربہ تھا۔ اس ورکشاپ میں مختلف شعبوں کے ماہرین نے کھلے دل سے لیکچر دیے اور سوال جواب کی مکمل آزادی تھی۔ میں نے یونیورسٹی میں دوران ورکشاپ، جی ایچ کیو اور دیگر مقامات کے وزٹ پر سب سے کھلے کھلے سوالات کیے اور ان سوالات کے بہترین جوابات دیے گئے۔ ہمیں سولات کرنے پر شاباش بھی ملی۔ کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا۔ اس ورکشاپ میں چیتھم ہاؤس رولز لاگو تھا، چیتھم ہاؤس رولز کا مطلب ہے کہ کسی بھی ورکشاپ، سیمینار، میٹنگ یا مباحثے میں شریک افراد کو آزادی سے بولنے کی اجازت ہوتی ہے، لیکن اس میں ہونے والی معلومات کو باہر شیئر کرتے وقت کسی بھی بات کو کسی فرد یا تنظیم کے ساتھ منسوب نہیں کیا جائے گا۔ اس کا مقصد شرکاء کو کھل کر بات کرنے کا محفوظ ماحول فراہم کرنا ہے۔

 

نیشنل سیکورٹی کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا اور عوام کو اس کی اہمیت سے روشناس کرانا نہایت ضروری ہے۔ نیشنل سیکورٹی کا مفہوم صرف فوجی معاملات تک محدود نہیں ہوتا، بلکہ اس میں اقتصادی، سیاسی، سماجی اور ماحولیاتی عوامل بھی شامل ہیں۔ کسی بھی ملک کی نیشنل سیکورٹی مضبوط تب ہوتی ہے جب اس کے شہری اپنے حقوق اور ذمہ داریوں سے آگاہ ہوں اور ملکی سالمیت کے لیے ہر ممکنہ قربانی دینے کے لیے تیار ہوں۔
نیشنل سیکورٹی یا قومی سلامتی کا واضح اور آسان فہم مفہوم یہ ہوسکتا ہے۔

1.ریاست کی حفاظت:
نیشنل سیکورٹی کا مطلب ریاست کی سالمیت، خودمختاری اور استحکام کو یقینی بنانا ہے۔

2. شہریوں کی حفاظت:
ملک کے تمام شہریوں کی جان و مال، حقوق اور آزادیاں محفوظ رکھنا۔

3. اقتصادی و معاشی استحکام:
قومی معیشت کو داخلی و خارجی خطرات سے بچانا اور مستحکم رکھنا۔

4.دفاعی پالیسی:
ملک کی فوجی طاقت اور دفاعی حکمت عملی کی تشکیل اور ان پر عملدرآمد۔

5. انٹیلیجنس یا خفیہ نظم:
جاسوسی اور اطلاعاتی ایجنسیوں کے ذریعے ممکنہ خطرات کی پیش بندی اور ان کا تدارک۔

نیشنل سیکورٹی کی ضرورت و اہمیت پر چند اہم پوائنٹ احباب سے شئیر کرنا بھی اہم سمجھتا ہوں۔

 

1.علاقائی سالمیت کا تحفظ:
دشمن ممالک یا دہشت گرد گروہوں کے حملوں سے ملک کی حدود کی حفاظت۔

2. سوشیو-اکنامک استحکام:
ملکی معیشت کو بحرانوں سے بچانا اور عوام کو معاشی تحفظ فراہم کرنا۔

3.سیاسی استحکام:
داخلی سیاسی خطرات، جیسے کہ بغاوت یا داخلی کشمکش، سے ملک کی حکومت اور نظام کی حفاظت۔

4.سائبر سیکورٹی یا ڈیجیٹل دہشت گردی: م
ڈیجیٹل اور انٹرنیٹ پر مبنی حملوں سے ملک کے ڈیٹا اور معلومات کی حفاظت۔ آج کل ڈیجیٹل دہشت گردی بہت زیادہ ہورہی ہے.

5. بین الاقوامی تعلقات:
عالمی سطح پر ملک کی ساکھ اور مفادات کی حفاظت اور فروغ دینا۔

6. عوامی تحفظ:
قدرتی آفات، وبائیں، اور دیگر غیر روایتی خطرات سے عوام کی حفاظت۔

7. انرجی سیکورٹی:
توانائی کے وسائل کی دستیابی اور تحفظ کو یقینی بنانا۔

8. قانون اور نظم و ضبط: داخلی امن و امان کو برقرار رکھنا اور جرائم کے خلاف موثر کاروائی کرنا۔

 

نیشنل سیکورٹی ایک جامع تصور ہے جو ریاست اور اس کے عوام کی حفاظت اور خوشحالی کے لئے نہایت ضروری ہے۔ اور ساتھ یہ بات بھی ذہن نشین رہنی چاہیے کہ یہ سب کچھ ملکی قوانین اور آئین پاکستان کی روشنی میں کیا جاسکتا۔

 

نیشنل سیکورٹی ورکشاپس اور سیمینارز کے انعقاد کا مقصد عوام میں اس شعور کو بیدار کرنا ہے کہ وہ اپنے ملک کی سلامتی کے حوالے سے حساس ہوں اور ہر ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار رہیں۔ اس طرح کی ورکشاپس نہ صرف علمی معلومات فراہم کرتی ہیں بلکہ لوگوں کو ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کا موقع بھی دیتی ہیں۔

 

نیشنل سیکورٹی کی ضرورت اور اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، ہمیں چاہیے کہ ہم اس طرح کے پروگرامز میں زیادہ سے زیادہ شرکت کریں اور اپنے ارد گرد کے لوگوں کو بھی اس میں شامل ہونے کی ترغیب دیں۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم سب مل کر اپنے ملک کی قومی سلامتی کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

 

اس مختصر تحریر میں یہ عرض کرنا کرنا چاہوں گا کہ نیشنل سیکورٹی کی اہمیت کو سمجھنا اور اس کے لیے کوشش کرنا ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے ملک کی حفاظت اور سلامتی کے لیے ہمیشہ تیار رہیں اور اس سلسلے میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں۔ اس طرح ہم نہ صرف اپنے ملک کی بقاء کو یقینی بنا سکتے ہیں بلکہ اسے ایک محفوظ اور ترقی یافتہ ملک بنا سکتے ہیں۔ اور یہ بات فوجیوں سمیت ہر انسان کو دل سے نکالنا چاہیے کہ نیشنل سیکورٹی کا مطلب فوج اور فوجی ادارہ ہے۔ ایسا کچھ نہیں یہ ملک، قوم اور تمام شہریوں کا معاملہ ہے۔ اور یہ بات بھی خوش آیند ہے کہ گلگت بلتستان میں اس کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس سلسلے کو جاری و ساری رکھنا چاہیے اور مقاصد کو فوکس کرنا چاہیے۔ صرف مخصوص لوگوں کو بلاکر خانہ پوری کرنے سے اس کے مقاصد حاصل نہیں ہونگے۔ اور لیکچر دینے والے بھی اپنی فیلڈ کے ماہرین ہوں جیسے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں ماہرین کو بلایا جاتا۔

 

 

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامین
89889

وما یعمر من معمر ۔ از:کلثوم رضا

وما یعمر من معمر ۔ از:کلثوم رضا

 

پچھلی مرتبہ اپنی پیدائش کے دن کے حوالے سے اپنے تاثرات لکھ کے شئیر کئے تو بیٹی نے کمنٹ کیا کہ “بوختواوو نو لہ نان “.(امی ڈرائیں مت)
تو اسی بات سے کچھ اور باتیں لکھنے کو دل کیا۔

ایک حدیث حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
لذتوں کو توڑنے والی (یعنی موت) کو کثرت سے یاد کیا کرو۔۔
جامع ترمذی، ۲۳۰۷

لیکن اس کے برعکس جب موت کا ذکر کہیں بھی ،کسی بھی مجلس میں ہوتا ہے تو سبھی ڈر جاتے ہیں حالانکہ موت برحق ہے۔ اس نے آنا ہی آنا ہے۔ کوئی بچہ ، جوان ، بوڑھا یعنی عمر کی کوئی قید نہیں سب کو موت آتی ہے موت کو “اجل” بھی کہا جاتا ہے ۔جس کے معنی ہے “وقت معین” مقررہ مدت۔۔۔
یعنی کہ “مقررہ وقت” نہ ایک سکینڈ آگے نہ پیچھے ۔جب مقررہ وقت آن پہنچتا ہے تو اچھے خاصے ،ہٹے کٹے انسان کو بھی لبیک کہنا پڑتا ہے اور جب مقررہ وقت نہیں پہنچتا تو بوڑھے سے بوڑھا، کئی سالوں سے بیماری میں مبتلا شخص چاہتے ہوئے بھی اپنی سانسیں نہیں روک سکتا۔
ابھی کل ہی کی بات ہے کہ ایک ایسی بچی کی موت واقع ہوئی جس کی چند دنوں بعد شادی کی تاریخ بھی طے ہوئی تھی۔شادی کے لیے ساری خریداری بھی اس نے خود کی ۔اچانک بیمار ہوئی، مہنگے ہسپتالوں میں ایک مہینہ زیر علاج رہی کوئی افاقہ نہیں ہوا ،آخر کار چل بسی۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ۔

جبکہ اس کے نانا کو کئی سال پہلے بتایا گیا تھا کہ لاعلاج ہے ،چند دنوں کا مہمان ہے وہ اچھی خاصی صحت کے ساتھ حیات ہیں الحمدللہ ۔
جب مقررہ وقت پہنچا تو علاج بے کار۔۔۔۔نہیں پہنچا تو معمولی دوا بھی کارگر ثابت ہوتی ہے۔
کئی ایسے بیماروں کو صحت یاب ہوکر لمبی عمر پاتے دیکھا گیا جن کو دیکھ کے لگتا تھا کہ شاید ایک آدھ دن بھی جی نہ پائیں گے اور کئی ایسے صحت مند انسانوں کو رخصت ہوتے ہوئے دیکھا جنھیں دیکھ کر کم سے کم سو سال عمر پانے کا گمان ہوتا تھا۔

انسان کی سوچ اس بات کا احاطہ نہیں کر سکتی کہ کس نے کتنی عمر پانی ہے؟
کس نے کب مرنا یے۔؟
ہو گا وہی جو میرا رب چاہے گا۔ عمروں کا حساب رکھنے والا صرف وہی ہے۔

وما یعمر من معمر ولا ینقص من عمرہ الا فی کتاب

(سورہ فاطر آیت نمبر 11)

ترجمہ:کوئی عمر پانے والا عمر نہیں پاتا اور نہ کسی کی عمر میں کچھ کمی ہوتی ہے مگر یہ سب کچھ ایک کتاب میں لکھا ہوتا یے۔”

مفہوم: یعنی جو شخص بھی دنیا میں پیدا ہوتا ہے اس کے متعلق پہلے ہی یہ لکھ دیا جاتا یے کہ اسے دنیا میں کتنی عمر پانی ہے۔کسی کی عمر دراز ہوتی ہے تو اللہ کے حکم سے ہوتی ہے ،اور چھوٹی ہوتی ہے تو وہ بھی اللہ ہی کے فیصلے کی بنا پر ہوتی ہے۔ بعض نادان لوگ یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ پہلے نوزائیدہ بچوں کی موتیں بکثرت واقع ہوتی تھیں اور اب علم طب کی ترقی نے ان اموات کو روک دیا ہے اور پہلے لوگ کم عمر پاتے تھے ،اب وسائل علاج بڑھ جانے کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ عمریں طویل ہوتی جا رہی ہیں۔ لیکن یہ دلیل قرآن مجید کے اس بیان کی تردید میں صرف اس وقت پیش کی جا سکتی تھی جب کہ کسی ذریعے سے ہم کو یہ معلوم ہو جاتا کہ آللہ تعالیٰ نے فلاں شخص کی عمر مثلاً دو سال لکھی تھی اور ہمارے طبی وسائل نے اس میں ایک دن کا اضافہ کر دیا ۔اس طرح کا کوئی علم اگر کسی کے پاس نہیں ہے تو وہ کسی معقول بنیاد پر قرآن کے اس ارشاد کا معارضہ نہیں کر سکتا۔ محض یہ بات کہ اعدادوشمار کی رو سے اب بچوں کی شرح اموات گھٹ گئی ہے، یا پہلے کی بنسبت اب لوگ زیادہ عمر پا رہے ہیں، اس امر کی دلیل نہیں ہے کہ انسان اب اللہ تعالیٰ کے فیصلوں کو بدلنے پر قادر ہو گیا ہے ۔آخر اس میں کونسی بات بعید از عقل ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مختلف زمانوں میں پیدا ہونے والے انسانوں کی عمریں مختلف طور پر مقرر فرمائی ہوں۔اور یہ بھی اللہ عزو جل ہی کا فیصلہ ہو کہ فلاں زمانے میں انسان کو فلاں امراض کے علاج کی قدرت عطا کی جائے گی اور فلاں دور میں انسان کو بقائے حیات کے فلاں زرائع بخشے جائیں گے۔

(تفہیم القرآن جلد نمبر چہارم صفحہ نمبر 225)

اس میں ڈرنے والی کوئی بات نہیں بلکہ “ذکر موت ” سے انسان کے دل میں خوف خدا بستا ہے اور یہی خوف خدا انسان کو دنیا کی لذتوں کے پیچھے بھاگنے سے روک کر اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لیے سرگرداں کرتا ہے۔ فانی دنیا کو مسافر خانہ تصور کرکے مسافروں جیسی زندگی گزارنے پر آمادہ کرتا ہے۔
یہی ذکر موت انسان کو عارضی دنیا کی بنسبت ابدی زندگی کے لیے عمل کرنے پر اکسا کر اجرو ثواب کمانے کا سبب بن سکتا ہے۔۔

موت کا ایک دن معین ہے
نیند رات بھر کیوں نہیں آتی

مرزا غالب
یہ وہ ذائقہ ہے جسے ہر کسی نے چکھنا یے۔۔
اس میں ڈرنے والی کوئی بات نہیں ۔

بوختوئے نو لہ نانو ژان ۔۔(امی کی جان ڈریں مت)

 

 

 

Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامین
89907

مجھے آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک، اپنے ساتھیوں، اپنے عملے اور دیگر بہت سے رضاکاروں کی جانب سے یہ اعزاز قبول کرنے پر بے حدفخر ہے۔ پرنس رحیم آغا خان

Posted on

مجھے آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک، اپنے ساتھیوں، اپنے عملے اور دیگر بہت سے رضاکاروں کی جانب سے یہ اعزاز قبول کرنے پر بے حدفخر ہے۔ پرنس رحیم آغا خان

 

پرنس رحیم آغا خان کو پاکستان کےسب سے بڑے سول اعزاز ’نشانِ پاکستان‘سے نوازا گیا

اسلام آباد،(چترال ٹائمزرپورٹ ) آج اسلامی جمہوریہ پاکستان کےصدر ، آصف علی زرداری کی جانب سےپرنس رحیم آغا خان کو ملک کے سب سے بڑے سول ایوارڈ ’نشانِ پاکستان‘سے نواز اہے۔ ایوارڈ کی تقریب صدر کی سرکاری رہائش گاہ ایوان صدر،اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔یہ ایوارڈ ایسے افراد کو دیا جاتا ہے جنہوں نے پاکستان کے لیے اعلیٰ ترین خدمات انجام دی ہوں۔ پرنس رحیم آغا خان قابل تجدید توانائی، مائیکرو فنانس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں AKDNکے منصوبوں کا جائزہ لینے ،سرکاری حکام اورAKDNکے عہدیداروں کے علاوہ اسماعیلی برادری کے دیگر رہنماؤں سے ملاقاتوں کے لیے پاکستان کے دورے پرہیں۔

ایوارڈسے نوازنے کی تقریب میں آغا خان فنڈ فار اکنامک ڈیویلپمنٹ(AKFED) کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین اور آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک کی ماحولیات اور موسمیاتی کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے پرنس رحیم کے کردار کا ذکر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا :

”پرنس رحیم آغا خان نے آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک میں ، متعدد شعبوں، اپنی قیادت کے ذریعے ایک چوتھائی صدی سے بھی زائد عرصہ کے لیے اپنی انتھک کوششیں وقف کی ہیں جن کا مقصد ایشیا اور افریقہ کے وسائل سے محروم خطوں میں لوگوں کےمعیار زندگی کو بہتر بنانا ہے۔ غریب اور پسماندہ طبقات کی معاشی، طبی، تعلیمی اور ثقافتی فلاح و بہبود پر اثر انداز ہونے والے اقدامات کو ترقی پذیر اور دور حاضر کی ضروریات کے مطابق بنانے میں اُن کی ذاتی مصروفیت ایک کثیر نسلی میراث کو برقرار رکھتا ہے جس کی ابتدا ،پاکستان کی تخلیق کے ساتھ ساتھ ہوئی ہے۔“

’نشانِ پاکستان‘ حاصل کرنے پر پرنس رحیم نے کہا کہ ”مجھے آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک، اپنے ساتھیوں، اپنے عملے اور دیگر بہت سے رضاکاروں کی جانب سے یہ اعزاز قبول کرنے پر بے حدفخر ہے جو پاکستان کے عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے انتھک محنت کررہے ہیں۔ میں صدر پاکستان اور حکومت پاکستان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھے اس غیرمعمولی اعزاز سے نوازا۔“

آغا خان ڈیویلپمنٹ نیٹ ورک کے بانی اور چیئرمین ،ہز ہائنس دی آغا خان کو بھی یہ ایوارڈ سنہ 1983 ء میں ،پاکستان اورمجموعی طور پر مسلم اُمّہ اور ترقی پذیر دنیا میں اپنی سماجی اور اقتصادی فلاحی سرگرمیوں کے اعتراف کے طور پر دیا جا چکا ہے۔ ماضی میں اس ایوارڈ کوحاصل کرنے والی شخصیات میں جنوبی افریقہ کے پہلے جمہوری منتخب صدر ،نیلسن منڈیلا اور ملکہ الزبتھ دوم جیسے دیگر عالمی رہنما بھی شامل ہیں۔

chitraltimes prince rahim aga khan received pakistan award 2 chitraltimes prince rahim aga khan received pakistan award 3

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستان
89874

مستوج بروغل روڈ کی تعمیرکے مطالبے کو شندور فیسٹول کے موقع پر سپاسنامے میں سرفہرست رکھا جائے۔۔علاقے کے عوام کا مشترکہ مطالبہ 

مستوج بروغل روڈ کی تعمیرکے مطالبے کو شندور فیسٹول کے موقع پر سپاسنامے میں سرفہرست رکھا جائے۔۔علاقے کے عوام کا مشترکہ مطالبہ

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز ) مستوج بروغل روڈ تحریک کے ذمہ داران نے مستوج سے بروغل تک 114 دیہات کے 153 کلومیٹر روڈ کی تعمیرکے مطالبے کو شندور فیسٹیول کے موقع پر پیش کئے جانے والے سپاسنامے میں سرفہرست رکھنے کامطالبہ کردیا۔مستوج کے مقام پر تحریک کے صدر سید مختارعلی شاہ ایڈوکیٹ کے زیر  اہتمام اجلاس میں سابق یوسی،ناظم،محمدوزیرخان،سابق منیجرنیشنل بینک شیرنادرخان،یوتھ کونسلرمحمدعلی ،سابق یوسی ناظم یارخون رحمت ولی خان،سیدبلبل علی شاہ، عمادالدین،وزیرپناہ ،دولت بیگ،جاجی کمال ،عاقب الدین،سابق کونسلرسیداحمدحسین شاہ، عزیزاحمد، محمدکریم شاہ اوردوسروں نے اس بات پر زور دیا کہ اس علاقے کے لئے روڈ پراجیکٹ موت وحیات کا درجہ رکھتا ہے اور اسے شندور فیسٹیول کے فائنل میں مہمان خصوصی کو پیش کئے جانے والے سپاسنامہ کے ٹاپ پر نہ رکھنے پر عوام کو شدید مایوسی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے شمال مغرب میں چین،افغانستان اور تاجکستان سے ملانے والی یہ اہم شاہراہِ ملکی دفاع،بین الاقوامی تجارت اور یہاں کے مقامی لوگوں کے روزمرہ زندگی کے حوالے سے بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ قدرتی حسن سے مالامال مستوج سے بروغل تک کا علاقہ ہر لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے جہاں معدنیات،لائیواسٹاک،قدیم ثقافت اورزراعت کے تمام مواقع موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر اعلیٰ کوالٹی کے پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار کا90فی صد خراب سڑکوں کے پیش نظر بروقت منڈیوں تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے ضائع ہو جاتےہیں۔ باقی 10 فیصد حصہ مجبوراً سستے داموں فروخت کردیاجاتاہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہر سال اس روڈ پر درجنوں گاڑیاں حادثے کا شکارہوجاتے ہیں۔جس سے بہت سے لوگ ا پنے قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ یہاں جب کسی کے گھر میں کوئی اچانک بیماری یا ڈیلیوری کا کوئی کیس ہو جاتا ہے تو اسے مستوج یا بونی پہنچانے کے لیے طویل سفر طے کرنا پڑتا ہےذیادہ تر مریض راستے میں ہی دم توڑتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بروغل پاس سے لے کر مستوج تک یہ علاقہ ایک تاریخی اہمیت کا حامل ہے اور زمانہ قدیم میں سنٹرل ایشیاء سے سفر حج کے قافلے بھی یہیں سے گزرتے تھے اور یہی تجارتی راستہ بھی تھا۔اگر حکومت سنجیدگی کامظاہرہ کرتے ہوئے مستوج بروغل روڈ پرفوری کام شروع کرکے بروغل پاس بارڈر کوتجارت کے لئے کھول دیاجائے تویہاں کے پسماندگی اوربے روزگاری مکمل طورختم ہوجائے گائے نوجوانوں کوروزگارکاوسیع مواقع ملےگااور تاجکستان سے سوئی گیس آسانی سے پاکستان پہنچایاجائے گاجس سےہمارے جنگلات بھی محفوظ ہوں گے۔

مقریرین نےوزیراعظم پاکستان ،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردارعلی امین گنڈپور کوشندورفیسٹیول میں آنے کی خصوصی شرکت کی دعوت دیتے ہوئے پرزورمطالبہ کیاہے کہ اس روڈ کی تاریخی اورجغرافیائی اہمیت کومدنظررکھتے ہوئے خصوصی پیکچ کااعلان کرکے کام شروع کیاجائے ۔یہاں کے مکینوں نے عہدکیاہے کہ مستوج بروغل روڑپر کام شروع کرنے تک اپناتحریک جاری رکھیں گے اورچترال کے منتخب نمائندوں سے اپیل کی ہے کہ اس روڈ کے تحریک کوعملی جماع پہنانے میں اپنا کرداراداکریں۔

chitraltimes mastuj broghil road construction demanded 6

chitraltimes mastuj broghil road construction demanded 3 chitraltimes mastuj broghil road construction demanded 4 chitraltimes mastuj broghil road construction demanded 5

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
89879

پی آئی اے پائلٹس کو ماہانہ 43کروڑ تنخواہ اور مراعات کی مد میں دیے جانیکا انکشاف

Posted on

پی آئی اے پائلٹس کو ماہانہ 43کروڑ تنخواہ اور مراعات کی مد میں دیے جانیکا انکشاف

اسلام آباد(سی ایم لنکس) قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے پائلٹس کو ماہانہ 43کروڑ روپے تنخواہ اور مراعات کی مد میں دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔پی آئی اے پائلٹس کو ملنے والی تنخواہ اور مراعات کی تفصیل قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی۔ دستاویز کے مطابق پی آئی اے پائلٹس کی تعداد 313 ہے جس میں 262 پائلٹس مستقل اور 51 کنٹریکٹ پر ہیں۔مستقل پائلٹس کو ماہانہ تنخواہ 1لاکھ 3ہزار روپے جبکہ مراعات اور الاؤنسز کی مد میں ساڑھے 12لاکھ روپے ادا کیے جا رہے ہیں۔ اسی طرح، کنٹریکٹ پائلٹس 1لاکھ 14ہزار تنخواہ جبکہ 14 لاکھ مراعات اور الاؤنسز کی مد میں وصول کر رہے ہیں۔پائلٹس کو ہر سال 45 رعایتی فضائی ٹکٹس اور انٹر لائن ٹکٹ بھی دیے جاتے ہیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89872

صدر مملکت نے پرنس رحیم آغا خان کو نشانِ پاکستان سے نواز

Posted on

صدر مملکت نے پرنس رحیم آغا خان کو نشانِ پاکستان سے نواز

اسلام آباد( چترال ٹائمز رپورٹ ) صدر مملکت آصف علی زرداری نے پرنس رحیم آغا خان کو نشانِ پاکستان سے نواز دیا۔ایوان صدر اسلام ا باد میں پرنس رحیم ا غا خان کو نشانِ پاکستان کا اعزاز عطا کرنے کی تقریب کا اہتمام کیا گیا، تقریب میں سینکڑوں اعلیٰ شخصیات نے بھی شرکت کی۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے پرنس رحیم اغا  خان کو نشانِ پاکستان پیش کیا، پرنس رحیم آغا  خان کو نمایاں آغاخان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کی طرف سے بہترین خدمات کے اعتراف میں اعزاز سے نوازا گیا۔

chitraltimes prince rahim aga khan awared nishan e pakistan award

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں
89868

لوئر چترال پولیس کی کم سن ڈرائیورز، موٹرسائیکلسٹ کے خلاف خصوصی مہم جاری

Posted on

لوئر چترال پولیس کی کم سن ڈرائیورز، موٹرسائیکلسٹ کے خلاف خصوصی مہم جاری

 

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر چترال افتخار شاہ کے احکامات پر لوئر چترال میں ممکنہ ٹریفک حادثات کی روک تھام کے خاطر کم سن موٹرسائیکلسٹ اور بغیر ہلمٹ کے موٹر سائکل چلانے والوں کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے ۔

ضلعی انتظامیہ نے ضلع ہذا میں دفعہ 144 نافذ کیا ہے جس کے تحت کم سن موٹر سائکلسٹ اور بغیر ہلمٹ کے موٹر سائکل چلانے پر پابندی ہے ۔

ڈی۔ایس پی ہیڈکوارٹر احمد عیسی کی سربراہی میں ٹریفک پولیس وارڈنز نے مختلف مقامات پر کم سن موٹرسائکلسٹ اور بغیر ہلمٹ موٹر سائکل چلانے والوں کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر چالان کیا ۔

ٰتمام والدین سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ قانون کی پاسداری کریں اپنے کم سن بچوں کو ہرگز گاڑی یا موٹر سائیکل نہ دیں۔

chitraltimes chitral lower police in action against under age motorcylist 2 chitraltimes chitral lower police in action against under age motorcylist 1

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
89863

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپورکی زیر صدارت ترقیاتی منصوبوں سے متعلق اجلاس

Posted on

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپورکی زیر صدارت ترقیاتی منصوبوں سے متعلق اجلاس

 

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپورکی زیر صدارت ترقیاتی منصوبوں سے متعلق ایک اجلاس گزشتہ روز وزیراعلیٰ ہاوس پشاور میں منعقد ہوا جس میں ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ سید امتیاز حسین شاہ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان، سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ شاہد اللہ اور متعلقہ محکموں کے حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔

 

اجلاس میں وزیراعلیٰ کو متعلقہ حکام کی جانب سے ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت مختلف شعبہ جات میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر اب تک کی پیشرفت کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جاری ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل موجودہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے تاکہ ان منصوبوں کے ثمرات بلا تاخیر عوام تک پہنچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی عمارتوں کی تعمیر پر پیسہ خرچ کرنے کی بجائے عوام کو خدمات اور سہولیات کی فراہمی پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ پینے کے صاف پانی سمیت دیگر بنیادی سہولیات کی دستیابی کےلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

 

وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ جن علاقوں میں پینے کے پا نی کا مسئلہ ہے ، وہاں فوری طور پر ٹیوب ویلز کی تنصیب پر کام شروع کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے مذکورہ ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی کی فراہمی پر بھی بیک وقت کام شروع کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ ٹیوب ویلز کی تنصیب میں اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ ٹیوب ویلز کسی کی نجی ملکیتی زمین پر نہ ہو ں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ترقیاتی منصوبوں کے معیار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ، ناقص کام ہونے کی صورت میں متعلقہ محکمے کے ذمہ دار حکام کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
89860

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا اسلام آباد میں پرنس رحیم آغا خان سے ملاقات، گورنر نے  آغا خان فاونڈیشن کی خیبرپختونخوا بالخصوص ضلع چترال میں تعلیم و صحت سمیت فلاحی خدمات کو سراہا 

Posted on

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا اسلام آباد میں پرنس رحیم آغا خان سے ملاقات، گورنر نے  آغا خان فاونڈیشن کی خیبرپختونخوا بالخصوص ضلع چترال میں تعلیم و صحت سمیت فلاحی خدمات کو سراہا

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے اسلام آباد میں پرنس رحیم آغا خان سے ملاقات کی،پرنس رحیم آغا خان کو صدارتی ایوارڈ نشان پاکستان ملنے پر مبارکباد پیش کی۔گورنر نے پرنس آغا خان فاونڈیشن کی خیبرپختونخوا بالخصوص ضلع چترال میں تعلیم و صحت سمیت فلاحی خدمات کو سراہا۔ملاقات میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ آغا خان فاونڈیشن کی جانب سے پسماندہ طبقے کی امداد و فلاحی منصوبوں کا دائرہ کار صوبہ بھر میں بڑھایا جائے گا۔گورنرنے کہاکہ صوبہ بالخصوص چترال میں غربت کے خاتمہ اور پسماندہ طبقے کی امداد میں آغا خان فاونڈیشن کی خدمات قابل ستائش ہیں،انہوں نے کہا کہ غریب خاندانوں کی کفالت کیلئے اور صوبہ کو غربت سے نکالنے کیلئے مستقبل میں ملکر آگے بڑھنا ہو گا۔ آغا خان ٹرسٹ ساری دنیا میں فلاحی کاموں اور پسماندہ معاشرے کی معیار زندگی کو بہتر بنانے کے عظیم کام میں مصروف ہے۔ گورنر نے کہا کہ آغا خان فاونڈیشن کے ساتھ ملکر صوبہ میں انسانی ترقی کیلئے تعلیم و صحت اور دکھی انسانیت کی مدد کیلئے مشترکہ اقدامات کیلئے پرعزم ہیں۔اس موقع پر پرنس رحیم آغا خان نے پسماندہ طبقہ کی بہتری اور انسانی ترقی کیلئے گورنر کے ویژن کو سراہتے ہوئے تعمیری اقدامات پر ملکر چلنے کے عزم کا اظہار کیا۔

 

chitraltimes governor kp meeting with saudi ambassidor

گورنر خیبرپختونخوافیصل کریم کنڈی کا پاکستان میں تعینات سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی سے اسلام آباد میں ملاقات

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) گورنر خیبرپختونخوافیصل کریم کنڈی نے پاکستان میں تعینات سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ملاقات میں کنگ سلمان ہیومینٹیرین ریلیف اینڈ ایڈ سنٹر پاکستان ونگ کے ڈائریکٹر عبداللہ البراک بھی موجود تھے۔ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور دو طرفہ تعاون کے فروغ سمیت پاک سعودی تعلقات،صوبہ میں سرمایہ کاری کے دستیاب مواقع اور سرمایہ کاری کے فروغ پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا۔گورنر خیبرپختونخوا نے خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں شاہ سلمان ریلیف سنٹر کی امدادی خدمات کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ ملک بھر بالخصوص خیبرپختونخوا کے پسماندہ اضلاع میں غربت کے خاتمہ اور دکھی انسانیت کی خدمت میں شاہ سلمان ریلیف سنٹر کی امدادی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔گورنر نے کہا کہ حالیہ سیلاب میں شاہ سلمان ریلیف سنٹر کیجانب سے ڈیرہ اسماعیل خان، دیر، سوات، چترال، چارسدہ میں جس طرح سیلاب زدگان کی جس محبت کے جذبہ سے امداد کی گئی ہے اسکی مثال نہیں ملتی۔ سعودی حکومت نے ہر قسم کے حالات میں ہمیشہ پاکستان کے عوام کا ساتھ دیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پوری پاکستانی قوم کے دل سعودی حکومت و عوام کیساتھ ڈھرکتے ہیں۔#

 

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کا ایڈورڈز کالج پشاور کا دورہ

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے جمعہ کے روز ایڈورڈز کالج پشاور کا دورہ کیااور ایڈورڈز کالج کے سبزہ زار میں پودا لگایا۔گورنر نے کالج میں عالمی لینگویج کورسز سنٹر، سنٹرل لائبریری اور مختلف کلاس رومز کا بھی معائنہ کیا اور کالج میں جاری سالانہ امتحانات کا بھی جائزہ لیا۔اس موقع پرگورنر خیبرپختونخوا کو پرنسپل پروفیسر شجاعت علی خان کیجانب سے ایڈورڈز کالج سے متعلق بریفنگ دی گئی۔بریفنگ میں کالج کی تاریخی حیثیت، نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں، اسکالرشپس، اکیڈیمک کارکردگی سے متعلق بتایا گیا۔انہوں نے کالج کے بورڈ آف گورنرز، ایگزیکٹو کمیٹی، فنانس کمیٹی کے ڈھانچہ سے متعلق بھی گورنر کو بریفنگ دی۔گورنرفیصل کریم کنڈی نے کہاکہ ایڈورڈز کالج صوبہ کا اعلٰی تاریخی تعلیمی ادارہ ہے،ایڈورڈز کالج کی معیاری تعلیمی شہرت کو برقرار رکھنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔#

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں
89856