Chitral Times

چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیراہتمام شندور فیسٹول میں بزنس کانفرنس/ایکسپو کے انعقاد کا فیصلہ

Posted on

چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیراہتمام شندور فیسٹول میں بزنس کانفرنس/ایکسپو کے انعقاد کا فیصلہ

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے وفد کا ڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد عرفان الدین کے ساتھ شندور پولو فیسٹیول کے حوالے سے ایک اہم میٹنگ منعقدہوئی۔ اسسٹنٹ کمشنر مستوج کی سربراہی میں پہلے ڈپٹی کمشنر آفس میں گورنمنٹ اور مختلف این جی اوز کے ساتھ شندور فیسٹیول میں چترال چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیر نگرانی منعقد ہونے والے  بزنس کانفرنس/ ایکسپو کے حوالے سے میٹنگ ہوئی۔ جس میں مختلف سرکاری اداروں بشمول مختلف این جی اوز کو اپنے لوکل پراڈکٹس ڈسپلے کرنے اور اپنے اداروں کی خدمات کے حوالے سے بریفنگ دینے کے حوالے سے گفتگو ہوئی ، جس میں چترال کی خوشحالی معاشی ترقی کے حوالے سے مختلف اداروں اور این جی اوز کو خصوصی دعوت اور اسپیس دی گئ کہ وہ چترال چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور ضلعی انتظامیہ اپر چترال کی جانب سے منعقدہ اس اہم کانفرنس میں بھرپور شرکت کر کے اپنا اسٹال وغیرہ لگائیں اور ملکی اور غیر ملکی مہمانوں کو چترال کے لوکل خوبصورت پراڈکٹس اور سیاحت کے حوالے بریف کریں۔

 

اس میٹنگ میں ڈی جی کیلاش ڈولپمنٹ خیبر پختنخواہ مہناس الدین ، چترال چمبر آف کامرس کے سرتاج احمد خان اور ٹریڈ ڈولپمنٹ اٹھارٹی آف پاکستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر زاہد محمد ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوۓ۔ یاد رہے چترال چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری دوسری مرتبہ شندور پولو فیسٹیول میں ایک بڑے لیول کے بزنس کانفرنس کرنے جا رہی ہے اس مرتبہ صوبائی حکومت اور چیف سیکرٹری خیبر پختونخواہ کی خصوصی دلچسپی اور ہدایت پر چترال چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کو شندور پولو فیسٹیول کی منیجمنٹ کمیٹی میں بھی شامل کی گئ ہے جو چترال چمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کیلۓ اعزاز کی بات ہے اور ضلعی اتظامیہ اپر اور لوئر چترال کا بھی اس میں اہم کردار ہے۔

 

chitraltimes chitral chamber of commerce to organize an expo in shandur festival meeting with dc 4

chitraltimes chitral chamber of commerce to organize an expo in shandur festival meeting with dc 6 chitraltimes chitral chamber of commerce to organize an expo in shandur festival meeting with dc 5

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
90211

تھانہ شرقی پشاور کی حدود میں چترال سے تعلق رکھنے والے دو افراد جان بحق

Posted on

تھانہ شرقی پشاور کی حدود میں چترال سے تعلق رکھنے والے دو افراد جان بحق

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) ابتدائی تفصیلات کے مطابق اج ہفتہ کے دن تھانہ شرقی پشاور کی حدود امن چوک میں رکشہ میں جاتے ہوئے رکشہ کے اندر جھگڑا کے بعد مسمی گل بدین ولد ضرب علی سکنہ چترال نے مسماہ (ش) دختر زرامین سکنہ چترال پر مبینہ طور پر فائرنگ کی اور بعد ازاں خود پر بھی فائرنگ کرکے خود کشی کی ہے،

 

رکشہ ڈرائیور نے ہسپتال لے جاتے ہوئے ایک راستے میں جبکہ دوسرا ہسپتال پہنچ کر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان بحق ہوگئے ہیں،
اطلاع ملتے ہی پولیس نے نعشوں کو تحویل میں لیتے ہوئے پوسٹ مارٹم کیلئے ایل ارایچ ہسپتال منتقل کر دیا واقعہ سے متعلق مزید تفتیش جاری ہے۔

ابتدائی زرائع کے مطابق دونوں کا تعلق سفید ارکاری چترال سے ہے، زرائع کے مطابق مسمات (ش) بی ایس این نرس اور نوجوان آرمی میں ملازم تھے،وجہ عداوت فلحال معلوم نہ ہوسکی ہے تاہم ابتدائی اطلاعات کے مطابق نوجوان گل بدین مسمات ش سے شادی کرنا چاہتے تھے جبکہ لڑکی یا ان کے گھر والے انکاری تھے۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں
90208

ناروا لوڈشیڈنگ کی وجہ سے صوبے میں لوگوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے، ۱۲گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ وزیراعلیِ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور

Posted on

ناروا لوڈشیڈنگ کی وجہ سے صوبے میں لوگوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے، ۱۲گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ وزیراعلیِ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متعلق اجلاس جمعہ کے روز سی ایم ہاوس میں منعقد ہوا۔ جس میں چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری انرجی اور پولیس کے اعلی حکام کی شرکت کی،جس میں وفاقی حکام کے ساتھ وزیر اعلیٰ کے اجلاس کے بعد صوبے میں بجلی کی لوڈشیڈنگ خصوصاً عیدالاضحیٰ کے دوران لوڈشیڈنگ کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، متعلقہ حکام کی طرف سے وزیر اعلیٰ کو صوبے میں لوڈشیڈنگ کی تازہ صورتحال، ریکوریز سمیت دیگر امور پر بریفنگ دی گئی، بریفنگ میں بتایا گیا کہ گزشتہ ایک مہینے میں صوبائی حکومت کے تعاون سے صوبے کے لاسز والے علاقوں سے تقریباً ایک ارب روپے کی ریکوری کی گئی ہے،اور صوبے میں پیسکو کی تنصیبات اور عملے کو پولیس کی مکمل سکیورٹی فراہم کی گئی ہے، اس مقصد کے لئے ہر ضلع میں پولیس کی مخصوص ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں،

 

بریفنگ میں مذید بتایا گیا کہ عیدالاضحیٰ کے ایام میں زیرو لوڈشیڈنگ کا وعدہ گیا گیا تھا لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہوا، پیسکو کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق عیدالاضحیٰ کے دوراں صوبے کے بیشتر علاقوں میں 12 سے 18 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی گئی، جبکہ یکم مئی 2024 سے اب تک صوبے میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خلاف 81 مختلف احتجاجی مظاہرے کئے گئے، بریفنگ میں مذید بتایا گیا کہ صوبے میں پہلی دفعہ خواتین نے بھی بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے، اگر صورتحال میں بہتری نہ آئی تو صوبے میں امن وامان کے سنگین مسائل جنم لینے کا خدشہ ہے، اس موقع پر وزیراعلیِ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بجلی سے جڑے مسائل حل کرنے کے لئے صوبائی حکومت اپنے وعدے کے مطابق مکمل تعاون کر رہی ہے،افسوس کی بات یہ کہ وفاقی حکومت اپنے کئے ہوئے وعدے پورے نہیں کر رہی، سردار علی امین گنڈاپور نے مذید کہا کہ پہلی دفعہ عید الاضحٰی کے موقع پر بھی صوبے کے بیشتر علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی گئی،جبکہ لاسز والے علاقوں سے خاطرخواہ ریکوریاں ہونے کے باوجود بھی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے،

 

انھوں نے کہا کہ اس ناروا لوڈشیڈنگ کی وجہ سے صوبے میں لوگوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے، صوبے میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف عوامی رد عمل سخت سے سخت ہوتا جارہا ہے،وزیراعلیِ نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کسی ایک سیاسی جماعت یا صوبائی حکومت کا نہیں بلکہ یہ ایک عوامی مسئلہ ہے اور عوام کا رد عمل بے جا نہیں، لوگوں کو گھروں میں پینے اور مساجد میں وضو کر نے کے لئے پانی نہیں مل رہا، انھوں نے کہاکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ عوامی رد عمل قابو سے باہر ہو جائے، لہذاوفاقی حکومت کو اس سلسلے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، صوبے میں لاسز کو ختم کرنے کے لئے بھر پور تعاون کر رہے ہیں، وزیر اعلی نے کہا کہ گزشتہ ایک مہینے کے دوراں ریکوری صورتحال میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے، لہذا صوبے میں 12 گھنٹوں سے زیادہ لوڈشیڈنگ کسی صورت قبول نہیں،

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
90199

ریشن میں بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف احتجاجی جلسے کے بعد دھرنے کاآغاز

Posted on

ریشن میں بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف احتجاجی جلسے کے بعد دھرنے کاآغاز

اپر چترال ( چترال ٹائمزرپوڑٹ ) ریشن میں بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف جمعہ کے روز بھرپور احتجاجی جلسہ کیا گیا جلسے کی صدارت معروف سماجی وسیاسی شخصیت سید سردار حسین شاہ نے کی دیگر مقررین میں انجنیئر خوش ولی خان, حاجی عبدرالرب, ریٹائرڈ صوبیدار افسر علی شاہ, ریٹائرڈ صوبیدار شاہ عالم شاہ , ریٹائر پرنسپل صاحب الرحمن، ریٹائرڈ ہیڈماسٹر ڈاکٹر ولی نمایاں تھے مقررین نے کہا کہ ہم ایک سال سےسراپا احتجاجی ہیں لیکن حکومت نے ہمارے جائز مطالبات تسلیم کرنے کے بجائے مختلف بہانوں سے تاخیری حربے استعمال کرکے ہمیں دھوکے میں رکھا لہذا ریشن کے عوام مزید اس حکومت کے دھوکے میں نہیں ائیں گے آخر میں صدر جلسہ نے دھرنے کا اعلان کیا تو عوام ریشن تالیاں بجا کر بھرپور حمایت کا اعلان کر لیا اور 24 جون 2024 تک دھرنے میں بیٹھ گئے اور حکومت کو خبردار کیا اگر ان دو دنوں کے اندر ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے تو یہ احتجاج سنگین نوعیت اختیار کرے گا اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ اخری اطلاع کے مطابق ریشن کے عمائدین رات گئے دھرنے میں بیٹھے ہوئے ہیں،

chitraltimes reshun protest and strike for electricity bills 3

chitraltimes reshun protest and strike for electricity bills 1 chitraltimes reshun protest and strike for electricity bills 8 chitraltimes reshun protest and strike for electricity bills 7 chitraltimes reshun protest and strike for electricity bills 6 chitraltimes reshun protest and strike for electricity bills 5 chitraltimes reshun protest and strike for electricity bills 4

chitraltimes reshun protest for electricity bills 1 chitraltimes reshun protest for electricity bills 2 2 chitraltimes reshun protest for electricity bills 3 1

 

 

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
90175

دروش وملحقہ علاقوں میں موسلادھار بارش، برساتی نالوں میں طغیانی ، کلدام گول دروش کو کلئیر کرکے چترال پشاور روڈ ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا

دروش وملحقہ علاقوں میں موسلادھار بارش، برساتی نالوں میں طغیانی ، کلدام گول دروش کو کلئیر کرکے چترال پشاور روڈ ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا

چترال ( چترال ٹائمزرپورٹ ) جمعہ کے دن سہ پہر دروش وملحقہ علاقوں میں اچانک موسلادھار بارش ہوئی ، جس کے نتیجے میں مختلف ندی نالوں میں طغیانی کی صورت حال ہے، ڈپٹی کمشنر لوئر چترال محمد عمران خان کی ہدایات پر محکمہ این ایچ اے کی مشینر ی دروش کےمقام پر کلدام گول اور چکدام گول میں روڈ کلئیرنس اپریشن میں مصروف ہیں۔ایڈیشنل اے سی دروش ڈاکٹر محمد علی موقع پہ موجود ہیں۔
لنک روڈ ٹریفک کیلۓ بحال کر دیا گیاہے ۔ واضح رہے کہ مختلف مقامات میں تیز بارشوں اور گرمی کی وجہ سے گلشئیرکے پگھلاو کے نتیجے میں برساتی نالوں میں طغیانی نے مستقل صورت اختیار کر لی ہے ۔ اور روڈ مسلسل خراب ہورہےہیں ۔اس وجہ سے ٹریفک بری طرح متاثر ہو رہی ہے ۔ خصوصالانگ روٹ کے مسافروں کو آمدورفت میں انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

chitraltimes chitral drosh nala road blocked 2 chitraltimes chitral drosh nala road blocked 1

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
90193

وزیر بلدیات خیبر پختونخوا رشد ایوب خان کا دورہ چترال ، چترال کے چاروں ٹی ایم ایز کی کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ 

وزیر بلدیات خیبر پختونخوا رشد ایوب خان کا دورہ چترال ، چترال کے چاروں ٹی ایم ایز کی کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ

 

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) وزیر بلدیات خیبر پختونخوا رشد ایوب خان نے کہا ہے کہ تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشنز کا بنیادی کام سروس ڈلیوری ہے جس کی معیارکو ذیادہ سے ذیادہ کرنے پر بھر پور توجہ دی جارہی ہے اور یہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا وژن بھی ہے تاکہ عوام کو تمام شہری سہولیات شفاف طریقے پر اور عوام کی اطمینان کے عین مطابق میسرہوسکیں اور کسی حکومت کی کارکردگی کا اصل اندازہ اسی سے ہوسکتا ہے اور اس اہمیت کے نظر اس سیکٹر میں کوئی کوتاہی، سستی اور غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ جمعہ کے روز وہ تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن چترال کے کمیٹی روم میں لویر اور اپر چترال کے اضلاع میں قائم چاروں ٹی ایم ایز کی کارکردگی کے حوالے سے الگ الگ بریفنگ لیتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بلدیاتی اداروں کو اپنی کارکردگی بہتر بنانی ہوگی تاکہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کے قابل ہوسکیں اور صوبائی حکومت کی طرف سے گرانٹ پر انحصار کرنے کی بجائے وسائل میں خود کفالت حاصل کریں گے اور علاقے میں ترقی کا دور دورہ ہوگا۔انہوں نے کہاکہ ٹی ایم ایز شہری سہولیات کی فراہمی کی بنیادی اکائیاں ہیں جن کی کارکردگی کورونا کی عالمی وباء کے دوران نکھر کر سامنے آئی جب باپ بیٹے سے دور بھاگ رہا تھا تو یہی ٹی ایم اے ورکرز مرنے والوں کو کفنانے اور دفنانے میں مصروف تھے اور ڈیوٹی کی لائن پر کئی ایک اپنی جانیں بھی قربان کردی۔

لویر چترال سے صوبائی اسمبلی کے رکن فاتح الملک علی ناصر، تحصیل چیرمین چترال شہزادہ امان الرحمن، چیرمین دروش تحصیل سید فریدجان ایڈوکیٹ، چیرمین موڑکھو تورکھو تحصیل جمشید احمد اور ڈپٹی کمشنر لویر چترال محمد عمران خان اور ریجنل میونسپل افیسر اعجاز رحیم کی موجودگی میں چاروں ٹی ایم اوز رحمت حنیف (چترال)، کریم اللہ (دروش)، مصباح الدین (مستوج) اور امین الرحمن (موڑکھو) نے اپنے اپنے تحصیلوں کے بارے میں بریفنگ پیش کی جس پر وزیربلدیات نے پائنٹ ٹو پائنٹ تبصر ہ کیا اور ضرورت کے مطابق مزید معلومات حاصل کرنے کے بعد اس پر تبصر ہ بھی کرتے رہے۔ ارشد ایوب خان نے چاروں ٹی ایم ایز کے منتخب نمائندوں اور سینئر افسران پرواضح کیا کہ یہ ادارے حکومتی گرانٹ پر ہمیشہ نہیں چل سکتے بلکہ عوامی خدمت کی معیارکو بہتر بنائیں اورمستقبل میں میونسپل افیسرز کی کارکردگی کی جانچ ان کی جمع کردہ ریونیو اور ان کے اخراجات سے کیا جائے گااور اسے کارکردگی کا پیمانہ بنایا جائے گا۔

 

انہوں نے کہاکہ ٹی ایم اے ملازمین کی سوفیصد حاضری کو یقینی بنایا جائے اور ڈیوٹی سے غیر حاضر رہنے والوں اور سسی وغفلت کا مظاہرہ کے خلاف محکمانہ کاروائی کرکے انہیں ملازمت سے برخاست کئے جائیں گے اور حاضری پر موثر چیک رکھنے کے لئے تمام دفاتر میں بائیو میٹرک مشین نصب کرنے کا بھی حکم دے دیا جبکہ گاڑیوں میں تیل کی بے تحاشااور غیر ضروری استعمال پر کڑی نظر رکھنے کے لئے ہر گاڑی کے ساتھchipلگانے کے احکامات بھی جاری کردئیے۔ انہوں نے موقع پر موجود افسران کو ہدایت کی کہ وہ مقامی ممبران صوبائی اسمبلی اور چیرمین صاحبان کے ساتھ مشاورت کے ساتھ کام کرتے رہیں تاکہ عوامی امنگوں کی ترجمانی ہوسکے۔ وزیر بلدیات نے موقع پر موجود ریجنل میونسپل افیسر ملاکنڈ کو ہدایت کردی کہ وہ ٹی ایم ایز کے بارے میں نشاندہی کردہ امور کی مانیٹرنگ اینڈ ایوالویشن ٹیموں کے ذریعے اڈٹ کرکے دس دنوں کے اندر انہیں رپورٹ پیش کرے جبکہ بلچ میں واقع ویمن ووکیشنل سنٹر اور دنین میں واقع قصاب خانہ کا بھی دورہ کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے شہید اسامہ وڑائچ تفریحی پارک کا انتظام وانصرام ٹی ایم اے چترال کو منتقل کرنے کے بارے میں بھی ڈی سی لویر چترال سے مشور ہ لینے کے بعد اس کی منظوری دے دی۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے سابق معاون خصوصی وزیر زادہ اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما رضیت باللہ، فخر اعظم اور نوید احمد بیگ بھی اس موقع پر موجود تھے۔

chitraltimes kp minister local government ayub visits chitral

chitraltimes kp minister local government visits Chitral 5

chitraltimes kp minister local government visits Chitral 3

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں
90170

خیبر پختونخوا کے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے وفاقی حکومت ہر ممکن مدد اور وسائل فراہم کرے گی۔وزیراعظم شہباز شریف

Posted on

خیبر پختونخوا کے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے وفاقی حکومت ہر ممکن مدد اور وسائل فراہم کرے گی۔وزیراعظم شہباز شریف

اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیراعظم محمد شہباز شریف سے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے جمعہ کے روز اسلام آباد میں ملاقات کی۔ ملاقات میں صوبہ خیبر پختونخوا سے متعلق امور پر بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ خیبر پختونخوا کے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے وفاقی حکومت ہر ممکن مدد اور وسائل فراہم کرے گی۔

 

دریں اثنا گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے جمعہ کے رو وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثناء اللہ سے اسلام آباد میں ملاقات کی، ملاقات میں صوبہ خیبرپختونخوا سے متعلق مختلف امور زیر بحث آئے، اس موقع پر گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبرپختونخوا گزشتہ ایک دہائی سے بدانتظامی کی وجہ سے تمام صوبوں سے پیچھے رہ گیاہے، صوبہ کے عوام کی فلاح و بہبود اور مجموعی صوبائی ترقی کے لیے صوبائی حکومت کا ساتھ دینا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی یونیورسٹیوں میں یوتھ گیمز شروع کرنے کے لیے ہمیں تعاون کی ضرورت ہے،خیبر پختونخوا کرکٹ لیگ کو جلد از جلد آغاز کے ساتھ فرسٹ کلاس کرکٹ دوبارہ شروع کرنا چاہتے ہیں جو گزشتہ 15 سال سے نہیں ہو رہی ہے اس ضمن میں وفاقی حکومت کا تعاون درکار ہے، اس موقع پر وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ نے گورنر کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت خیبر پختونخوا کو مکمل تعاون فراہم کرے گی،تمام معاملات بات چیت اور باہمی مشاورت سے حل ہوسکتے ہیں،احتجاج ہر شہری کا بنیادی اور آئینی حق ہے لیکن اس کی آڑ میں کسی سیاسی ایجنڈے کو حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنا ملک کو انارکی اور افراتفری کے سپرد کرنیکے مترادف ہے،جو لوگ ریاست کے خلاف کھڑے ہو نے کی کوشش کر رہیں ہیں ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہیے۔رکن خیبرپختونخوا اسمبلی احمد کریم کنڈی اور سیکرٹری برائے بین الصوبائی رابطہ ارشاد کیانی بھی ملاقات میں موجود تھے۔

 

chitraltimes governor kp faisal kundi meeting with rana sanaullah

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
90165

اصلی پٹواری کے مسائل – میری بات-روہیل اکبر

Posted on

اصلی پٹواری کے مسائل – میری بات-روہیل اکبر

پٹواری اور یوتھیے آجکل بہت مشہور ہیں بلکہ یہ دونوں ایک دوسرے کو طعنے کے طور پر پکارتے اور لکھتے ہیں ان دونوں کا ہی آپس میں مقابلہ ہے عمومی طور پرعمران خان کے حامیوں کو یوتھیے جبکہ میاں نواز شیرف کے حامیوں کو پٹواری کہا جاتا ہے جبکہ انکے مقابلہ میں ایک تیسری جماعت پیپلز پارٹی بھی ہے جو فلحال اس حوالہ سے کسی کھاتہ میں نہیں ہے اگر دیکھا جائے تو ہماری یوتھ پڑھی لکھی ہونے کی وجہ سے بہت عقل مند اور سمجھدار بھی ہے اور وہ سمجھتی ہے کہ پاکستان کو لوٹنے میں کن کن لوگوں کا ہاتھ ہے خیر ان باتوں سے ہٹ کر ہم بات کرتے ہیں پٹواریوں کی جی ہاں وہ پٹواری جو اصل میں پٹواری ہیں اور ایک کماؤ پوت کے طور پر جانے جاتے ہیں جس پر ملکہ ترنم نور جہاں نے گانا بھی گایا تھا کہ دوروں دوروں اکھیاں مارے منڈا پٹواری دا جنکے پاس ہماری زمین کے ایک ایک انچ کا حساب ہوتا ہے اور جو عموما اتنے پاور فل ہوتے ہیں کہ انکا تبادلہ کرنے والے خود تبدیل ہو جاتے ہیں

 

پٹواری بظاہر اتنے طاقتور لوگ ہیں لیکن اتنے ہی معصوم بھی ہیں جن سے پیسے بٹورنے والے بھی درجنوں میں ہیں یہاں تک کہ ہمارے اکثر صحافی بھائی بھی انہی سے کاروبار زندگی چلاتے ہیں ویسے تو ہمارے تھانوں میں تعینات ایس ایچ او صاحبان بھی مختلف لوگوں کی خدمت کرتے ہیں لیکن ان میں زیادہ تر انکے اپنے محکمے کے لوگ ہی شامل ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انکے اخراجات پورے کرنے کے لیے تھانیدار کو کرپشن کرنا پڑتی ہے آج اگر گلی محلوں اور تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال عام ہے تو اسکے پیچھے وہی لوگ ہیں جو باقاعدگی سے بھتہ وصول کرتے ہیں اسی طرح ہماری سڑکوں پر جو تجاوزات ہیں انکے پیچھے بھی وہی لوگ ہیں جو ٹی ایم او کو رھڑیوں اور فٹ پاتھ قبضہ مافیا سے پیسے لینے پر مجبور کرتے ہیں بلاشبہ اگر وہ سو روپے اکھٹے کرتے ہیں تو 50روپے وہ خود بھی رکھتے ہونگے خیر بات ہو رہی تھی پٹواریوں کی وہ بھی اصلی والوں کی جو ساری عمر خود بھی کماتے ہیں اور دوسروں کو بھی کھلاتے ہیں

 

آپ کسی بھی پٹواری کا شجرہ کمائی دیکھ لیں خود بخود اندازہ ہو جائیگا لیکن اسکے باوجود پٹواری کے پاس پرانی سی موٹر سائیکل ہوگی اور دیکھنے والا سمجھے گا کہ اس سے غریب انسان کوئی نہیں ہوگا پٹواریوں کے حوالہ سے سجاد علی بھنڈر کے خیالات بھی پڑھنے کو ملے جو حقیقت کے قریب ترین لگے سوچا آپ لوگوں سے بھی شیئر کر دیے جائیں کہ عام شہریوں کا خیال ہے کہ پٹواری لوگوں کو لوٹتے ہیں لیکن پٹواری کو کون کون لوٹتا ہے یہ کوئی نہیں جانتا شائد یہی وجہ ہے کہ رشوت کی زیادتی کی بنا پر محکمہ ریونیو میں مینول نظام کو ختم کر کے کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے جسکے بعد پھر کوئی پٹواری کیونکر کسی کے ناز نخرے اٹھائے گا؟ کیونکر اضافی ڈیوٹیاں نبھائے گا؟ ایک اندازے کے مطابق 35 سے 55 ہزار روپے تنخواہ لینے والا ایک پٹواری نیچے سے اوپر تک تقریباً 70 گھروں کے چولہے روشن کرنے کے اسباب پیدا کرتا جیسے رشوت کی کوئی رسید نہیں ہوتی

 

اسی طرح فٹیک کی بھی کوئی وصولی نہیں دی جاتی بس حکم ملتا ہے صاحب نے یا میڈم نے کہا ہے ” پھر اس کی کسی سے تصدیق بھی نہیں کی جا سکتی بیچارہ پٹواری اپنی مجبوری میں کی گئی ایک غلطی کو چھپانے کے لیے 70 سے زائد لوگوں کے ناز نخرے اٹھاتا ہے پٹواری سے مجبوری میں غلطی بھی افسران کی لاپرواہی اور خود غرضی کی ہی مرہون منت ہوتی ہے جب ٹی اے ڈی نہیں دیا جائے گا جب دفتر میں اسٹیشنری نہیں پہنچائی جائے گی جب عالمی انسانی حقوق کے قوانین کے مطابق دن میں 8 گھنٹے ڈیوٹی اور ہفتہ وار ایک تعطیل بھی نہیں دی جائے گی جب محکمہ ریونیو کے علاوہ چھتیس محکموں کی بلا معاوضہ اضافی ڈیوٹی بھی لی جائے گی جب پٹوار خانے میں سرکاری طور پر مفت بجلی بھی نہیں دی جائے گی پھر سب سے بڑھ کر پٹواری کے ذاتی حیثیت میں امدادی اسٹاف کے لیے پرائیویٹ منشی کی سہولت بھی نہ دی جائے تو پھر پٹواری سے سرزد مجبوری میں ہوئی لوٹ مار کے ذمہ دار بھی تو سبھی قرار پائیں گے نالیکن جب بھی انٹی کرپشن کا چھاپہ پڑتا ہے تو پکڑا صرف پٹواری ہی جاتا ہے جو تھوڑے ہی عرصہ کے بعد دوبارہ اپنی ڈیوٹی پر پہلے سے زیادہ مستعدی سے کام کرنا شروع کردیتا ہے لیکن اسکے حصوں میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے ایک پٹواری سے مختلف قسم کے لو گ اپنا کام کرواتے ہیں جو پٹواری کے نام پر خود بھی کھاتے ہیں اور پٹواری کو بھی خوش کرتے ہیں جبکہ وکیل فیس لے کر اپنے کلائنٹ کو انصاف دلوانے کے لیے پٹوار خانے پہنچتے ہیں

 

اشٹام فروش کمیشن لے کر ریونیو کے کام کرواتے ہیں انویسٹرز پھڈے والی پراپرٹی چوونی اٹھنی میں خرید کر مالا مال ہو جاتے ہیں اور انکے بدلے میں افسران گلا گھونٹ کر پٹواری سے فرمائشیں پوری کرواتے ہیں تو پھرذمہ دار بھلا اکیلا پٹواری کیسے ہو سکتا ہے؟آج کمپیوٹرائزڈ نظام کی باتیں ہو رہی ہیں لیکن ہمارے پٹواری اسکی الف بے سے بھی واقف نہیں اگر پٹواری کو محکمانہ دفتری امور کی انجام دہی کے لیے مسلسل فنڈز اور سہولیات فراہم کی جاتیں اور ناجائز اور ناحق فرمائشیں نہ پوری کروائی جاتیں تو شاید اگلے 100 سال تک بھی محکمہ ریونیو میں کسی قسم کی تبدیلی کی ضرورت ہی پیش نہیں آنی تھی آج بورڈ آف ریونیو پنجاب کی عمارت پر صرف اور صرف تزئین و آرائش پر غالباً ایک ارب روپیہ خرچ کیا جا چکا ہے افسران کے کمروں میں لاکھوں روپے کے فانوس اور برقی قمقمے تو لگا دئیے گئے مگر محکمہ ریونیو کی اپگریڈیشن اور کمپیوٹرائزڈ نظام سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ان کی ٹیبل پر ایک لیب ٹاپ یا کمپیوٹر تک نہیں رکھا گیا جبکہ بے او آر کے افسران ایک یا دو نہیں بلکہ تین تین گاڑیوں سے لطف اندوزبھی ہورہے ہیں

 

اسکے ساتھ ساتھ پلرا ہیڈ آفس اور اراضی ریکارڈ سنٹرز پر اتنی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں کہ اسٹاف کو اپنی جیب سے ایک کچی پینسل تک نہیں خریدنی پڑتی جو صبح 9 بجے آتے ہیں اور شام 4 بجے اپنے گھروں کو روانہ ہوجاتے ہیں ہفتے کو ہاف ڈے اور اتوار کو پوری چھٹی کے مزے اڑاتے ہیں اور انکے مقابلہ میں ایل ڈی اے، روڈا، ڈیفنس اور پلرا ٹائپ تمام اتھارٹیوں کے ناز نخرے پٹواری ہی تو اٹھا رہے ہیں پٹواری بیچارہ دیہاڑی، ہفتے اور منتھلی تقسیم کرتے کرتے ایسا ملاح بن کر رہ جاتا ہے جس کے حقے میں کبھی پانی ہی نہیں ہوتا یہ تو ہمت والے پرانے بھرتی شدہ پٹواری جو کہ اپنی زندگی کا ایک اہم حصہ محکمہ ریونیو کی خدمت اور نوکری میں گزارنے کے بعد اب ریٹائرمنٹ کے قریب پہنچ چکے ہیں جبکہ نئے بھرتی ہونے والے پٹواریوں کا تعلق ہماری نوجوان نسل یعنی یوتھ سے ہے وہ کھانے اور کھلانے کے چکر میں نہیں پڑتے اور ابھی سے حوصلہ شکنی کا شکار ہو رہے ہیں جیسے ہی انہیں کسی اور محکمہ میں نوکری کا چانس ملے گا وہ دیر نہیں لگائیں گے اگر پٹواری چور ہے تو اس سے دیہاڑی، ہفتہ،منتھلی اورفٹیک لینے والے بھی چور ہی ہیں بلکہ بڑے چور ہیں خدارا محکمہ مال پر ترس کھائیں ویسے بھی کون سا محکمہ دودھ کا دھلا ہوا ہے۔

Posted in تازہ ترین, مضامین
90163

الخدمت فاؤنڈیشن خیبر پختونخواکے زیراہتمام عیدالاضحیٰ کے موقع پر 9کروڑ 56 لاکھ روپے مالیت کے جانوروں کی قربانی  

الخدمت فاؤنڈیشن خیبر پختونخواکے زیراہتمام عیدالاضحیٰ کے موقع پر 9کروڑ 56 لاکھ روپے مالیت کے جانوروں کی قربانی
اس سال عید پرایک لاکھ 32ہزار سے زاٸد مستحقین تک قربانی کاگوشت پہنچایاگیا۔خالدوقاص

پشاور(چترال ٹائمزرپورٹ ) الخدمت فاونڈیشن خیبرپختونخواکے تحت قربانی پراجیکٹ 2024ء کے تحت امسال الخدمت فاونڈیشن خیبرپختونخوا کے رضاکاروں نے عید کے تینوں آیام کے دوران 9کروڑ 56لاکھ روپے مالیت سے زائدکے 3969بڑے جانوروں اور 163چھوٹے جانوروں کی قربانیاں کرکے قربانی کا گوشت یتیموں،بیواوں،مدارس کے طلبہ ، مستحق افغان مہاجرین ،نشے میں مبتلا زیر علاج مریضوں ،جیلوں میں قید مستحق قیدیوں،ہسپتالوں میں زیر علاج مسافرمریضوں اور تیماداروں،الخدمت کے ساتھ رجسٹرڈتھیلی سیمیاء کے موذی مرض میں مبتلا بچوں،سٹریٹ چلڈرن،خواجہ سراء کمیونٹی کے علاوہ دیگر نادار اور مستحق گھرانوں تک قربانی کا گوشت پہنچایا.

 

الخدمت فاونڈیشن خیبرپختونخوا کے صدر خالد وقاص نے قربانی پراجیکٹ 2024ء کی تکمیل کے بعد تفصیلات جاری کرتے ھوٸے بتایا ھے کہ اس سال مجموعی طور پر الخدمت کے قربانی پراجیکٹ سے تقریبا ایک لاکھ32ہزار700سے زاٸد افراد نے استفادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن خیبر پختونخوا نے عید الاضحی سے قبل صوبے کے تمام 36اضلاع میں اجتماعی قربانیوں کا اہتمام کیا تھاجہاں پر عید کے پہلے، دوسرے اور تیسرے روز ملک اور بیرون ملک سے الخدمت فاؤنڈیشن خیبر پختونخوا کو سنت ابراہمی کے لئے ملنے والے قربانیوں کے جانوروں کی قربانی کرکے مستحقین تک قربانی کا گوشت پہنچایا گیا۔الخدمت فاونڈیشن خیبرپختونخوا کو اس سال غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے لٸے بھی بڑے پیمانے پر قربانیاں موصول ھوٸی ہیں جوعید سے قبل ہی الخدمت مرکز کو ارسال کردی گٸی تھیں۔جبکہ صوبہ بھر کے لٸےصوباٸی جنرل سیکرٹری شاکرصدیقی ناٸب صدور فدامحمد،حافظ حمید اللہ اور ضلعی صدر ارباب عبدالحسیب کی زیرنگرانی قربانی پراجیکٹ 2024ءکے تحت پشاور میں مرکز ی کیمپ قائم کیا تھا جبکہ تمام اضلاع کے ضلعی صدور کے ساتھ رابطے کے لئے ڈویژنل سطح پرکوآرڈینیٹرز مقرر کئے گئے تھے جنہوں نے ایک مربوط نظام کے تحت عید کے تینوں روز مسلسل محنت کے نتیجے میں قربانی پراجیکٹ کو کامیابی سے مکمل کیا۔

 

انہوں نے کہا کہ صوبہ بھر میں الخدمت کے رضاکاروں نے گراس روٹ لیول پر چرم قربانی جمع کرنے کے لئے کیمپس لگائے جس میں الخدمت کے سینکڑوں رضاکاروں نے دن رات محنت کی اور امسال عوام نے ماضی کے مقابلے میں ریکارڈ تعداد میں قربانی کی کھالیں الخدمت فاؤنڈیشن کو عطیہ کئے۔قربانی کی کھالوں سے حاصل ہونے والی رقوم سے سال بھر ضرورت مندوں کو ریلیف کی فراہمی میں مدد ملتی ہے ۔انہوں نے اس موقع پر ملک اور بیرون ملک سے الخدمت فاؤنڈیشن کو اپنی قربانیاں اور چرم قربانی عطیہ کرنے والے مسلم فلاحی اداروں اورمخیر شخصیات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اس کارخیر کے لئے الخدمت پر اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کیا اور اس کے ساتھ ساتھ قربانی پراجیکٹ 2024ء کے دوران عید قربان پرمسلسل تین روز تک دن رات محنت کے نتیجے میں اپنی عید کی خوشیوں کی قربانی دینے والے صوبائی،ضلعی،زونل ٹیموں کے ذمہ داران اور رضاکاروں کی گرانقدر خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اللہ تعالی سے ان کی اس قربانی کو شرف قبولیت بخشنے اور انہیں اس کا بہترین اجر دینے کیلئے دعا کی۔

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
90160

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے منشیات کے تدارک کے لئے صوبہ بھر میں نارکاٹکس ایمرجنسی نافذ کر دی اور صوبائی اینٹی نارکاٹکس ٹاسک فورس بھی قائم کر دی گئی

Posted on

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے منشیات کے تدارک کے لئے صوبہ بھر میں نارکاٹکس ایمرجنسی نافذ کر دی اور صوبائی اینٹی نارکاٹکس ٹاسک فورس بھی قائم کر دی گئی

 

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے صوبے میں منشیات کے تدارک کے لئے ایک اہم اقدام کے طور پر صوبہ بھر میں نارکاٹکس ایمرجنسی نافذ کر دی ہے اور اس سلسلے میں صوبائی اینٹی نارکاٹکس ٹاسک فورس بھی قائم کر دی گئی ہے۔  وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا 19 رکنی ٹاسک فورس کے سربراہ ہونگے جبکہ ٹاسک فورس کے دیگر ممبران میں متعلقہ کابینہ اراکین،  چیف سیکرٹری،  انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، متعلقہ انتظامی سیکرٹریز اور دیگر شامل ہیں۔ صوبے میں منشیات کی تیاری اور سپلائی کا سدباب خصوصاً تعلیمی اداروں، ہاسٹلز اور جیلوں میں منشیات کی فراہمی کا تدارک ٹاسک فورس کی اہم ذمہ داریوں میں شامل ہے۔

 

ٹاسک فورس طبی اور سائنسی مقاصد کے نام پر  منشیات کے غیر قانونی استعمال کو کنٹرول کرنے کے لئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی بھی نگرانی کرے گی۔ نو قائم ٹاسک فورس منشیات کے عادی افراد کے علاج معالجے، بحالی اور انہیں سماجی دھارے میں شامل کرنے سے متعلق امور کی بھی نگرانی کرے گی۔ ٹاسک فورس کا اجلاس مہینے میں کم سے کم ایک بار منعقد کیا جائے گا۔ ٹاسک فورس ان معاملات سے متعلق وزیر اعلیٰ کو سہ ماہی رپورٹ پیش کرے گی۔یاد رہے وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈاپور نے گذشتہ دنوں اپنی زیر صدارت انسداد منشیات سے متعلق اجلاس میں صوبائی ٹاسک فورس قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
90157

شندور پولو فیسٹول کے لئے چترال پولوٹیموں کے کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کردیا گیا، شہزادہ سکندر الملک ٹیم کیپٹن، معروف پلیئر ناصراللہ کواے ٹیم میں شامل، کردیا گیا

Posted on

شندور پولو فیسٹول کے لئے چترال پولوٹیموں کے کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کردیا گیا، شہزادہ سکندر الملک ٹیم کیپٹن، معروف پلیئر ناصراللہ کواے ٹیم میں شامل، کردیا گیا

اپر چترال (نمائندہ چترال ٹائمز ) شندور پولو فیسٹیول 2024 کے لئے کھیلاڑیوں کے انتخاب بالخصوص پولو پلئیر ناصراللہ کو چترال اے ٹیم میں کھیلانے کے سلسلے میں پولو جیوری کمیٹی چترال کا ایک اہم میٹنگ زیر صدارت محمد عرفان الدین ڈپٹی کمشنر اپر چترال منعقد ہوا۔

 

اس میٹنگ میں صدر پولو ایسوسیشن چترال شہزادہ سکندرالملک اور جیوری کمیٹی کے دیگر ممبران نے شرکت کی۔ میٹنگ میں یہ طے پایا کہ چونکہ ناصر اللہ ایک بہترین پولو پلئیر ہے اور اس نے پری شندور پولو ٹورنامنٹ میں حصہ نہیں لیا تھا۔ اس لئے پولو سلیکش قوانین میں ایک مرتبہ ترمیم کرکے اس کو چترال پولو اے ٹیم میں کھیلانے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔

 

لہذا متفقہ طور پر یہ فیصلہ ہوا کہ ناصر اللہ اس سال چترال اے پولو ٹیم میں کھیلے گا۔ جس پر ڈپٹی کمشنر اپر چترال نے پولو ایسوسی ایشن چترال کا شکریہ ادا کیا ۔دریں اثنا شندور پولو فیسٹول کے لئے چترال کےپولو ٹیموں کے کھلاڑیوں کے ناموں کا بھی اعلان کردیا گیا، شہزادہ سکندر الملک چترال اے ٹیم کے کیپٹن ہونگے، اصغر حسین چترال بی ٹیم کے کیپٹن، شمیم احمد چترال سی ٹیم کےکیپٹن، عماد الدین چترال ڈی ٹیم کے کیپٹن، اسی طرح حکیم سرور سب ڈویژن مستوج ٹیم کے کیپٹن ہونگے۔، دریں اثنا  شندور پولوفیسٹول کے لئے جیوری ودیگر منیجمنٹ کے ممبران کے ناموں کا بھی اعلان کردیا گیا،

 

chitraltimes dc chitral upper chaired shandur team selection meeting 1

chitraltimes shandur festival 2024 team selection and management committee list 2 chitraltimes shandur festival 2024 team selection and management committee list 1 chitraltimes dc chitral upper chaired shandur team selection meeting 2

 

 

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستان
90148

ضلعی انتظامیہ کی طرف سے کم سن موٹرسائیکلسٹ کے خلاف خصوصی مہم جاری، عید پر موٹرسائیکل حادثات رونما نہ ہوئے

Posted on

ضلعی انتظامیہ کی طرف سے کم سن موٹرسائیکلسٹ کے خلاف خصوصی مہم جاری، عید پر موٹرسائیکل حادثات رونما نہ ہوئے

چترال (چترال ٹائمزرپورٹ) ضلعی انتظامیہ کی زیر نگرانی لوئر چترال پولیس کی کم سن ڈرائیورز /موٹرسائیکلسٹ کے خلاف خصوصی مہم جاری ہے ، جس کے باعث اس عید پر موٹر سائیکل حادثات رونما نہیں ہوئے،جس کو عوامی حلقوں کی طرف سے سراہا گیا، ،

ڈپٹی کمشنر لوئر چترال محمد عمران خان کے احکامات کی روشنی میں لوئر چترال میں ممکنہ ٹریفک حادثات کی روک تھام کے خاطر کم سن موٹرسائیکلسٹ اور بغیر ہلمٹ کے موٹر سائکل چلانے والوں کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے ضلع ہذا میں دفعہ 144 نافذ کیا ہے جس کے تحت کم سن موٹر سائکلسٹ اور بغیر ہلمٹ کے بائک چلانے پر پابندی ہے۔

ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر ہیڈکوارٹرز / ٹریفک مجسٹریٹ عدنان حیدر ملوکی کی سربراہی میں ٹریفک پولیس وارڈنز نے مختلف مقامات پر کم سن بائکرز اور بغیر ہلمٹ کے موٹر سائکل چلانے والوں کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر چالان کیا۔ٰضلعی انتظامیہ کی طرف سے تمام والدین سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ قانون کی پاسداری کریں اپنے کم سن بچوں کو ہرگز گاڑی یا موٹر سائیکل نہ دیں۔

chitraltimes under age motorcylist booked 1 chitraltimes under age motorcylist booked 5 chitraltimes under age motorcylist booked 4 chitraltimes under age motorcylist booked 2

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
90141

 شندور فیسٹول کے حوالے سے عوام لاسپور کے مطالبات اور علاقے کے مسائل کے  حل کے حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر مستوج کا لاسپورویلی کادورہ ،

Posted on

 شندور فیسٹول کے حوالے سے عوام لاسپور کے مطالبات اور علاقے کے مسائل کے  حل کے حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر مستوج کا لاسپورویلی کادورہ ،

اپر چترال ( چترال ٹائمزرپورت ) ڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد عرفان الدین کی ہدایات پر یونس خان اسسٹنٹ کمشنر مستوج نے اج لاسپور ویلی کا ہنگامی دورہ کیا ۔دورے کا مقصد علاقہ سور لاسپور کے عوام کو درپیش مختلف مسائل کے حل کے لئے لایحہ عمل طے کرنا تھا۔
اسسٹنٹ کمشنر مستوج نے عمائدین علاقہ اور منتحب مقامی نمائندوں سے ملاقات کی اور ان کے مسائل سن لئے۔
ان لوگوں کے قابل ذکر مسائل متاثرہ نہروں کی بحالی ، شندور فیسٹول والی جگہے سے خار دار تاروں کو ہٹانا، وزیر اعلیٰ سے ملاقات کے لئے ٹائم دینا، لاسپور تا شندور پرانی سڑک کی بحالی، شندور کلچرل شو میں لاسپور کے فنکاروں کو شامل کرنا، فیسٹول کے بعد شندور کی صفائی اور دوران فیسٹول شندور میں مرجانے والے جانوروں کے لئے معاوضے کا بندوبست کرناجیسے مسائل شامل تھے۔

اسسٹنٹ کمشنر نے عمائدین علاقہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے سارے مسائل مناسب، معقول اور حل طلب ہیں۔ اسسٹنٹ کمشنر نے انہیں یقین دلایا کہ ان کے سارے مسائل انشاء اللہ حل کردے جائیں گے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وہ اج ہی ڈپٹی کمشنر سے اس حوالے سے مشاورت کرکے ہنگامی بنیادوں پر نہروں کی بحالی سمیت دیگر مسائل کو بھی جلد از جلد حل کرنے کے لئے متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کریں گے۔
عمائدین علاقہ نے اسسٹنٹ کمشنر کی یقین دیہانی پر اپنا احتجاج ختم کئے اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کا اعادہ کئے.

chitraltimes aac mastuj visit laspur valley 3

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
90136

بجلی کی مد میں وفاق کے ذمے خیبر پختونخوا کے 1600 ارب روپے واجب الادا ہیں جو مشترکہ مفادات کونسل سے منظور شدہ ہیں لیکن وفاقی حکومت یہ واجبات ادا نہیں کر رہی ۔ علی امین گنڈا پور

بجلی کی مد میں وفاق کے ذمے خیبر پختونخوا کے 1600 ارب روپے واجب الادا ہیں جو مشترکہ مفادات کونسل سے منظور شدہ ہیں لیکن وفاقی حکومت یہ واجبات ادا نہیں کر رہی ۔ علی امین گنڈا پور

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ بجلی کی مد میں وفاق کے ذمے خیبر پختونخوا کے 1600 ارب روپے واجب الادا ہیں جو مشترکہ مفادات کونسل سے منظور شدہ ہیں لیکن وفاقی حکومت یہ واجبات ادا نہیں کر رہی، واپڈا سے جڑے تمام حل طلب معاملات طے کرنے کے لئے ہم نے وفاقی حکومت کے ساتھ بات چیت کی، لائن لاسز کے معاملے کو حل کرنے کے لئے ہم نے بھر پور تعاون کی اور جن علاقوں میں بہت ذیادہ لاسز ہیں وہاں لوگوں کو سولر سسٹم دینے کے لئے ہم نے 10 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ بجلی سے جڑے معاملات طے کرنے کے لئے ہم نے وفاق کو 15 دن کی ڈیڈلائن دی تھی لیکن وفاق نے ہم سے ڈیڑھ مہینے کا ٹائم اور تعاون مانگا تھا اور ہم نے بھر پور تعاون کی مگر اس کے باوجود وفاق نے اپنی کمٹمنٹ پوری نہیں کی۔ وہ بدھ کے روز اپنے آبائی علاقہ ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔

 

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت مینڈیٹ چوری کرکے جھوٹ کی بنیاد پر حکومت میں بیٹھی ہے، اس نے اپنی کمٹمنٹ پوری نہیں کی،اب جب ڈیڑھ مہینے کا وقت ختم ہوا تو میں نے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کو مسیج اور کال کی لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا جس کا مطلب ہے کہ وہ ازاد اور ہم آزاد ہیں۔ وزیر اعلی نے پارٹی کے تمام پارلیمنٹرینز اور پارٹی ذمہ داروں سے کہا کہ بجلی کے حوالے سے اب وہ بحیثیت وزیراعلی ان کی طرف سے دی جانے والی پالیسی پر عملدرآمد کریں۔ میں اپنے لوگوں کو پیعام دیتا ہوں کہ کسی نے بھی واپڈا کے اثاثوں کو نقصان نہیں پہنچانا، یہ ہمارا اثاثہ ہیں کیونکہ ہمارے ٹیکس کے پیسوں سے بنے ہیں۔سردار علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ وفاق کی طرف سے 22 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کم کرکے 18 گھنٹے کرنے کے وعدے پر عمل نہیں ہوا اس لئے میں اعلان کرتا ہوں کہ صوبے کے کسی بھی فیڈر پر 12 گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی اور پارٹی کے تمام پارلیمنٹیرئینز اپنے اپنے علاقوں میں اس شیڈول کی خود نگرانی کرکے اس کو یقینی بنائیں کیونکہ آپ عوام کے نمائندے ہیں، عوام نے آپ لوگوں کو ووٹ دیا اور آپ کے لئے غیرت کا مظاہرہ کیا ہے اب آپ لوگوں نے بھی عوام کے لئے غیرت کا مظاہرہ کرنا ہے۔

 

وزیر اعلی نے کہا میں نے آئی جی پولیس کو واضح احکامات دیے ہیں کہ واپڈا اہلکاروں کے کہنے پر اب صوبے کے کسی شہری کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں ہوگی، یہ خیبرپختونخوا پولیس ہے اور یہ واپڈا کے ماتحت نہیں، واپڈا ہمارا حق نہیں دے رہا اوپر سے ہمارے ساتھ زیادتی ہورہی ہے، ایسی صورت میں پولیس نے حق کے ساتھ کھڑا ہونا ہے،صوبے کا چیف ایگزیکٹو میں ہوں اور پولیس میرے احکامات پر عمل کرے گی۔ انہوں نے انتظامیہ کو بھی ہدایت کی کہ پارلیمنٹیرئینز کے ساتھ مل کر لوڈشیڈنگ کے شیڈول کی نگرانی کرنی ہے اور اس پر عملدرآمد یقینی بنانے میں کردار ادا کرنا ہے۔

 

وزیر اعلی نے واضح کیا کہ گرڈ میں کسی فالٹ کے علاوہ 12 گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ کسی صورت قبول نہیں ہوگی اور یہ میرا واضح پیغام ہے جو سب تک پہنچنا چاہیے۔ وزیر اعلی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ لوڈشیڈنگ کے شیڈول پر عملدرآمد کے سلسلے میں اپنے منتخب نمائندوں کو سپورٹ کریں لیکن خود گرڈ اسٹیشنز میں جانے سے گریز کریں، کوئی 9 مئی جیسا واقعہ کرکے آپ پر ڈال سکتا ہے۔ سردار علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ہم مجبورا یہ اقدام لے رہے ہیں کیونکہ وفاق حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی،اس لئے ہمارے لوگ ہی اس سسٹم کو سنبھالیں گے۔انہوں نے واضح کیا کہ اگر وفاقی حکومت نے نیشنل گرڈ سے صوبے کی بجلی کم کرنے کی کوشش کی تو ہم اگلے اقدام کے طور پر نیشنل گرڈ کو بجلی کی فراہمی بند کر دیں گے۔ انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کو مخاطب کرکے کہا کہ اپ نے مجھے فون کرکے ائی ایم ایف کے حوالے سے سپورٹ مانگا تھا، لیکن مجھے پہلے صوبے کا پیسہ چاہیے جو آپ نے دینا ہے، ورنہ میں آئی ایم ایف کو بتادوں گا کہ آپ لوگ پیسے ہمارے نام پر لیتے ہیں، ہم پر ٹیکس لگاتے ہیں اور اپنی جیبیں بھرتے ہیں۔

 

انہوں نے وفاقی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں مجبور نہ کرے کہ آپ کی حکومت کو دھکا دے کر نکالا جائے،آپ کو کس طرح نکالنا ہے یہ ہمیں اچھی طرح پتہ ہے، آپ برداشت نہیں کر سکوگے، آپ کی چیخیں نکلیں گی اور پھر آپ کے لانے والے بھی آپ کو نہیں بچا سکیں گے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ میں نے اپنی زبان کی پاسداری کی لیکن وفاقی حکومت نے نہیں کی، اب ہم سب مل کر صوبے کا حق لے کر رہیں گے اور ہمیں اپنا حق لینے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

بعد ازاں وزیر اعلی نے ڈی آئی خان میں گرڈ اسٹیشن کا دورہ کرکے علاقے میں بجلی بحال کردی اور موقع پر موجود عملے کو بجلی لوڈشیڈنگ روزانہ کی بنیاد پر 12 گھنٹے سے کم رکھنے کی ہدایت جاری کیں۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
90123

ہرچین لاسپور ویلی میں بابائے لاسپور میموریل لائبریری کا افتتاح

ہرچین لاسپور ویلی میں بابائے لاسپور میموریل لائبریری کا افتتاح

مستوج ( نمائندہ چترال ٹائمز ) ہرچین لاسپور ویلی میں پرائیویٹ سیکٹر میں پہلی مرتبہ “بابائے لاسپور میموریل لائبریری ” کے نام سے ایک لائبریری کا افتتاح کردیا گیا ، بابائے لاسپور گل ولی خان مرحوم کے نام سے ان کےگھر میں قائم اس لائبریری سے تقریباً 24000 گھرانوں کے ہزاروں طلبہ و طالبات مستفید ہوں گے۔ نہایت عرق رزی سے کتابوں کا انتخاب اور طلبہ و طالبات کی عمر، کلاس اور پڑھنے کی سطح اور ضرورت کے لحاظ سے درجہ بندی اس لائبریری کو منفرد بناتی ہے ۔ مزید برآں، لائبریری میں اعلیٰ قومی یونیورسٹیوں میں داخلے کے امتحانات کے لئے تیاری کا مواد موجود ہے۔ بابائے لاسپور لائبریری کے ساتھ رجسٹریشن کے لیے کوئی فیس ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ وقت گزرنے کے ساتھ لائبریری میں مزید کتابیں شامل کیئے جائینگےجو طلباء کی تعلیمی ضروریات کے مطابق ہوں گی۔
لائبریری کا مقصد چترالی نوجوانوں میں کتاب بینی کی عادت ڈالنے کے مواقع اور ماحول فراہم کرنا ہے۔ پاکستان میں تعلیمی نظام میں مختلف سماجی طبقات کے لحاظ سے فرق موجود ہے۔ نتیجتاً غریب اور متوسط طبقے کے بچوں کو بہتر معاشی پس منظر سے تعلق رکھنے والے بچوں کے ساتھ مقابلہ کرنے میں اکثر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کی وجہ سے بہت کم متوسط طبقے کے بچے اعلیٰ قومی اور بین الاقوامی یونیورسٹیوں میں جگہ حاصل کر پاتے ہیں۔ ان کو درپیش ایک بڑی رکاوٹ انگریزی زبان میں کمزوری ہے۔ جب تک متوسط طبقے کے بچے پڑھنے کی عادت نہیں ڈالتے، اس رکاوٹ کو دور نہیں کیا جا سکتا ۔افتتاحی تقریب کے موقع پر لائبریری کے منتظمین کا کہنا تھا کہ ہم نے پائیدار کمیونٹی لائبریریوں کا تصور دیا ہے۔ ہمارا وژن دیہاتوں میں خاص طور پر غریب اور متوسط طبقے کے بچوں کے لیے کمیونٹی لائبریریاں قائم کرنا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ بچوں کی تعلیمی ضروریات اور بدلتی دنیا کے تعلیمی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ان لائبریریز میں جدید رجحانات اپنائے جائیں گے۔

chitraltimes baba e laspur library inagurate 4

chitraltimes baba e laspur library inagurate 3

chitraltimes baba e laspur library inagurate 2

 

 

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
90126

سہ روزہ تریچ میر سپورٹس گالا 2024 – قلم کی آواز ۔عبد الحی

Posted on

سہ روزہ تریچ میر سپورٹس گالا 2024 – قلم کی آواز ۔عبد الحی

وادی تریچ شادابی، ہریالی، زرخیزی، رنگینی، دلکشی، مردم خیزی، محبت و مودت، خلوص و جاذبیت، تمدن و ثقافت کا ذخیرہ ۔۔۔۔۔۔۔ٹھنڈے چشموں، بہتے پانیوں، گرتے آبشاروں، مسکراتی سبزہ زاروں، گنگناتے نالوں، لہلہاتے کھیتوں، جنگلی پھولوں، قدرتی رعنائیوں، اونچے درختوں، صندل کے پودوں، فلک بوس پہاڑوں، پرف پوش چوٹیوں، بل کھاتے رستوں، سرسراتی ہواؤں، یخ بستہ فضاؤں، سرد ہوا کی دلکش سرگوشیوں، چہچہاتے پرندوں، کوئل کی سریلی صداؤں ، قومی پرندہ چکور کی خوش آہنگ آوازوں، دلفریب نظاروں، سورچ کی سنہری کرنوں،ڈھلتے سایوں، صندلیں شاموں، چاندنی راتوں، جگمگاتے ستاروں، شبنم کے قطروں، مہکتے پھولوں، قدرتی جھیلوں، کا انتہائی خوب صورت مسکن ہے ۔

 

کوہ ہندوکش کی بلند ترین چوٹی تریچ میر(7,708m) بھی وادی تریچ میں واقع ہے جس کو سر کرنے کیلئے دنیا کے کئی مشہور کوہ پیماؤں نے تریچ روٹ کو استعمال کیا ہے. تريچ میر کو پہلی مرتبہ سر کرنے کا اعزاز ناروے کے مشہور فلاسفر اور کئی کتابوں کے مصنف Arne Naess کو حاصل ہے.
اس پر مستزاد یہ کہ(Rock climbing) کے کئی مشہور چوٹیاں بھی اس وادی میں واقع ہیں. جن میں سے
Langshar (laghshore). 6089m
Istoronal NW. 7,403 m (24,288 ft)
Saraghrar 7,340 m
عالمی سطح پر(Rock climbing)کیلئے مشہور ہیں.

 

گزشتہ سال آسٹریا کے مشہور اسکینگ کوہ پیماؤں نے تریچ میر گلیشیر کا دورہ کر کے تریچ میر اور دیگر چوٹیوں کو اسکیٹنگ کوہ پیمائی کے لئے موزوں ترین لوکیشنز قرار دیئے تھے۔ اس پر مستزاد یہ کہ گزشتہ سال کے دوران فارن کشتی رانوں نے دریائے تریچ کو پہلی مرتبہ kayaking کیلئے استعمال کیا جو علاقے میں Adventure tourism میں ایک نمایاں اضافہ ہے جس سے علاقے میں سیاحت کو فروغ ملے گا.

 

اتحاد ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن تریچ نے علاقے کی سیاحتی اور جغرافیائی اہمیّت کو مدنظر رکھتے ہوئے تریچ میر بیس کیمپ چترال کا اخری گاوں شاگروم میں سہ روزہ “تریچ میر سپورٹس گالا 2024” کا کامیاب انعقاد کیا۔ علاقے سے کثیر تعداد میں نوجوانوں نے اس تین روزہ سپورٹس گالا سے محظوظ ہوئے۔ اس طرح کے صحت مند تفریحی پروگرامز سے نہ صرف علاقے میں نوجوانوں کو مختلف تخلیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کا موقع ملتا ہے بلکہ ملکی وغیر ملکی سیاحوں کو صوبے کی سب سے اونچی چوٹی تک رسائی کے لئے موزوں اور قریب ترین آزمودہ روٹ کے بارے میں آگاہی بھی حاصل ہوتی ہے.

 

ہم حکومت سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ قدرتی حسن سے مالا مال اور Adventure Tourism کے حوالے سے بین الاقوامی سطح پر شہرت رکھنے والی اس وادی کو صوبے کے ٹورازم زونز میں شامل کرکے علاقے میں Adventure Tourism کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کریں ۔

 

 

chitraltimes terichmir .jpgchitraltimes terichmir sports gala chitraltimes terichmir sports gala

Posted in تازہ ترین, مضامین
90117

صحافی اور کالم نگار – فرق اور فطرت – خاطرات : امیرجان حقانی

Posted on

صحافی اور کالم نگار – فرق اور فطرت – خاطرات : امیرجان حقانی

صحافی اور کالم نگار میں فرق کو سمجھنے کے لیے ایک باغبان اور مصور کی مثال لی جا سکتی ہے۔ ایک باغبان کا کام ہے کہ وہ باغ کی دیکھ بھال کرے، پودوں کو پانی دے، اور وقت پر کھاد ڈالے۔ وہ حقیقت میں باغ کی نشوونما کا ذمہ دار ہوتا ہے، باغ کی ساری بہاریں اسی کے دم سے ہیں۔ اسی طرح ایک صحافی کا کام ہے کہ وہ خبروں کو جمع کرے، ان کی تحقیق کرے اور عوام تک پہنچائے۔ وہ حقائق کی چھان بین کرتا ہے اور عوام کو صحیح معلومات فراہم کرتا ہے۔ شاید یہ آپ کو معلوم ہو کہ پاکستان میں صحافت جان جوکھوں کا کام ہے۔ حقیقی صحافی کا ایک پیر ہمیشہ جیل میں ہی ہوتا ہے۔ اسے دسیوں مافیاز سے خطرہ رہتا ہے۔

 

دوسری طرف، ایک مصور کا کام ہے کہ وہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے کینوس پر اپنی سوچ اور خیالات کا اظہار کرے۔ اسی طرح ایک کالم نگار کا کام ہے کہ وہ اپنے خیالات اور تجزیے کو تحریر کی شکل میں پیش کرے۔ وہ مختلف موضوعات پر اپنی رائے اور نظریات پیش کرتا ہے۔

 

پندرہ سال پہلے جب میں نے یونیورسٹی میں صحافت کی تعلیم میں قدم رکھا، تو میرا سفر بھی ایک صحافی طالب علم کے طور پر ہی شروع ہوا تھا۔ میں نے باقاعدہ یونیورسٹی سے صحافت کی تعلیم حاصل کی، بیس پیپر پاس کیے اور کئی درجن صحافتی اسائنمنٹ مکمل کیے۔ اسی زمانے میں، میں نے بہت سی خبریں جمع کیں، رپورٹیں تیار کیں اور انہیں عوام تک پہنچایا۔ مگر وقت کے ساتھ ساتھ، میری دلچسپی کا محور تبدیل ہوتا گیا۔ لکھنا میرا ذوق تھا، گریجویشن کے بعد اخبار میں کالم لکھنا شروع کیا تھا جو ہفت روزہ چٹان میں چھپتا تھا اور دہھر کچھ اخبارات و رسائل میں بھی۔ آج بھی میری تیار کردہ نیوز رپورٹس گلگت بلتستان کے اکثر اخبارات میں شائع ہوتی ہیں۔ یہاں کے نیوز ایڈیٹر صاحبان من و عن شائع کر دیتے ہیں۔ سرخی بھی وہی جما دیتے ہیں جو میں نے لکھ کر بھیجا ہوتا ہے۔

 

گزشتہ اٹھارہ سال سے، میں کالم لکھ رہا ہوں ۔ کالم لکھتے وقت، میں نے محسوس کیا کہ یہ کام میری تخلیقی صلاحیتوں کو زیادہ موقع دیتا ہے۔ اچھا کالم لکھنے کے لئے مجھے اچھا مطالعہ بھی کرنا پڑتا ہے۔ کالم لکھنا ایک آزادانہ عمل ہے جہاں میں اپنے خیالات اور نظریات کو بے باک انداز میں پیش کر سکتا ہوں۔ سخت سے سخت بات استعارہ و کنایہ میں کہہ جاتا ہوں۔ لوگ تلملا اٹھتے ہیں مگر کچھ کہنے یا کرنے سے قاصر رہ جاتے ہیں۔ میری تحریریں صرف حقائق پر مبنی نہیں ہوتیں بلکہ ان میں میری رائے، تجزیے اور تجربات و تاثرات کا رنگ بھی شامل ہوتا ہے۔

 

اکثر لوگ اس فرق کو نہیں سمجھتے اور مجھے صحافی کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ مگر میں جانتا ہوں کہ عملی صحافت ایک ذمہ داری کا کام ہے جہاں حقیقت کو بغیر کسی تحریف کے پیش کرنا ہوتا ہے، جبکہ کالم نگاری ایک تخلیقی کام ہے جہاں میں اپنے خیالات کو آزادانہ طور پر پیش کر سکتا ہوں۔ یہ بست ضرور ہے کہ کالم نگاری صحافت کی ایک صنف ہے مکمل صحافت نہیں۔

 

تو، جب لوگ مجھے صحافی کہتے ہیں تو میں صرف مسکرا کر کہتا ہوں کہ “ان سے کیا الجھنا”، کیونکہ میں جانتا ہوں کہ میری شناخت ایک کالم نگار کی ہے، نہ کہ ایک صحافی کی۔ اس فرق کو سمجھنا اور اسے برقرار رکھنا بہت ضروری ہے تاکہ ہم اپنے کام کی نوعیت اور اس کی اہمیت کو صحیح طریقے سے پہچان سکیں۔

 

میری تحریروں کا اصل مقصد ہے کہ قارئین کو سوچنے پر مجبور کروں، ان کے ذہنوں میں سوالات پیدا کروں اور انہیں ایک نئے زاویے سے دنیا کو دیکھنے کی ترغیب دوں۔ اور اپنے خاطرات ان تک پہنچانا ہوتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ میں خود کو ایک کالم نگار کہلوانا زیادہ پسند کرتا ہوں، کیونکہ یہ میری شناخت کا صحیح عکاس ہے۔

 

ہاد رہے! ایک کہنہ مشق صحافی بہترین کالم نگار بن سکتا ہے اور میری طرح کوئی مدرس بھی کالم نگاری میں اپنا مقام بنا سکتا ہے مگر بنیادی طور پر ان دونوں میں فرق واضح ہے جن کو مثالوں کے ذریعے بیان کیا ہے۔

 

 

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامین
90111

عیدالاضحی چترال کے دونوں اضلاع میں مذہبی جوش و جذبہ عقیدت و احترام سے منائی گئی

Posted on

عیدالاضحی چترال کے دونوں اضلاع میں مذہبی جوش و جذبہ عقیدت و احترام سے منائی گئی

اپر چترال (نمائندہ چترال ٹائمز)ملک کے دوسرے حصوں کی طرح لوئر چترال اور اپر چترال میں بھی عیدالاضحی عقیدت و اخترام اورمذہبی جوش وجذبے سے منائی گئی اس حوالیسے اپر چترال کے مختلف علاقوں بونی, تورکھو موڑکھو اور مستوج کے جامع مساجد عیدگاہوں اور جماعت خانوں میں عید کی نماز ادا کی گئی عید کی بڑی اجتماع جامع مسجد بونی اور مرکزی عیدگاہ وریجون میں ہوئی اور ہزاروں نمازیوں نے نماز عید ادا کی اس موقع پر علمائے کرام اس دن کی مناسبت سے جامع انداز میں تقاریر اور واعظ نصیحت پیش کی اور حضرت ابراہیم علیہ السلام  کی اس عظیم قربانی کو عقیدت احترام اورسلام پیش کرتے ہوئے تمام مسلمانوں کو اس پر عمل کرنے کی خصوصی ہدایت کی گئی۔

 

اس کے علاوہ علمائے کرام نے بھر پور انداز میں فل سطین کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی طور پر ہاتھ اٹھاکر اعلان کرتے ہوئے اس رائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کرنے کا غزم کیاگیا۔علمائے کرام نے اپنے خطاب میں کہا کہ جن کاروباری حضرات نے اپنے دوکانوں میں اس رائیلی مصنوعات جیسے مشروبات اور دوسرے اس رائیلی پروڈکٹس رکھتے ہیں اور فروخت کرتے ہیں یوں سمجھے وہ اس رائیل کے لیے چندہ جمع کررہے ہیں ان کی سب ملکربازاروں اور اپنے اپنے علاقوں کے دوکانوں میں فروخت کرنے پر مکمل پابندی لگا دی جائے اور فل سطین کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ یک جہتی کی جائے۔اور اس راییل کی طرف سے معصوم بچون کی قتل وعام کی سخت مذمت کی جائے۔ اخر میں وطن عزیز پاکستان کی کامیابی سلامتی استحکام کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئی۔

chitraltimes eid prayer chitral eid gah 3 chitraltimes eid prayer chitral eid gah 2

chitraltimes eid prayer chitral eid gah 1

 

 

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
90104

عید الضحی کے دوران کم عمر موٹر سائیکلسٹ کے خلاف چترال پولیس کی خصوصی مہم، کم عمر اوربغیر ہیلمٹ والے عید کے دن تھانے میں بند ہونگے۔ ڈی پی او افتخار شاہ

Posted on

عید الضحی کے دوران کم عمر موٹر سائیکلسٹ کے خلاف چترال پولیس کی خصوصی مہم، کم عمر اوربغیر ہیلمٹ والے عید کے دن تھانے میں بند ہونگے۔ ڈی پی او افتخار شاہ

چترال (چترال ٹائمزرپورٹ ) عید الضحی کے دوران کم عمر موٹر سائیکلسٹ, بغیر ہیلمٹ والے تھانے میں بند,لوئر چترال پولیس/ ٹریفک پولیس نےخصوصی مہم شروع کردی ہے،

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر چترال افتخار شاہ کے حکم پر لوئر چترال پولیس کم سن اور بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل سواروں کے خلاف آپریشن کا بھرپور آغاز کریں گی بغیر نمبر پلیٹ والے موٹر سائیکل، کم سن موٹر سائیکل سوار اور بنا ہیلمٹ والے موٹر سائیکلوں کو بند تھانہ کیاجائے گا۔

اس سلسلے میں آج ایس۔ایچ۔او تھانہ سٹی چترال SI منیرالملک ،ایس۔ایچ۔او تھانہ دروش SI حیدر حسین اور انچارچ ٹریفک ورڈن پولیس فضل کریم نے اپنی اپنی ٹیموں کے ہمراہ مختلف مقامات پر ناکہ بندیاں کرکے متعدد موٹر سائیکلوں کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر تھانوں میں لاکر کھڑی کی۔

تمام والدین سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ممکنہ ٹریفک حادثات کی روک تھام میں پولیس کا ساتھ دیں، اپنے کم سن بچوں کو موٹر سائکل/ گاڑی چلانے کی ہرگز اجازت نہ دیں۔ خلاف ورزی کرنے والے رائیڈرز عید کے دن تھانے میں گزاریں گے۔

 

chitraltimes young motorcyclist in police custody

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
90097

عید الاضحی پر غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی قربانیوں اور مصائب کو نہ بھولیں۔عائشہ سید

عید الاضحی ہمیں اللہ کی محبت، اخوت، بھائی چارے اور ایثار و قربانی کا درس دیتی ہے۔

عید الاضحی پر غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی قربانیوں اور مصائب کو نہ بھولیں۔
سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر حمیرا طارق کا عیدالاضحی کے موقع پر بیان۔

عید الاضحی سيده ہاجرہ کے ایثار و ثابت قدمی کی یاد دلاتا ہے ، عائشہ سید

چترال ( چترال ٹائمزرپورٹ) عیدالاضحیٰ سنت ابراہیمی ہے۔یہ ہمیں اللہ کی محبت ،اخوت بھائی چارے، ایثار و قربانی اور جذبہ ایمانی کا درس دیتی ہے۔اس فریضے کی اصل روح جانور کی قربانی میں نہیں بلکہ اللہ کی ہمہ وقت اطاعت اور تسلیم و رضا میں پوشیدہ ہے۔ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر حمیرا طارق نے عید الاضحی کے موقع پر اپنے ایک بیان میں کیا۔انہوں نے کہا کہ عید الاضحی ہمیں حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جذبہ اطاعت و فرمانبرداری سے لبریز گفتگو یاد دلاتی ہے جو قیامت تک کے لئے مشعل راہ اور تسلیم و رضا کی یادگار مثال ہے ۔عظیم باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے عزیز فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام کو اللہ کی اطاعت اور قوت ایمانی سے قربانی کے لیے پیش کر دیا۔حضرت ابراہیم علیہ السلام , حضرت اسماعیل علیہ السلام اور بی بی حاجرہ علیہ السلام نے اطاعت خداوندی کی شاندار مثال قائم کی ۔

 

عائشہ سید نے مزید کہا کہ عیدالاضحیٰ ہمیں سیدہ حاجرہ علیہ السلام کی ایثار و قربانی اور بہترین تربیت اولاد کی طرف بھی متوجہ کرتی ہے ۔حضرت حاجرہ علیہ السلام بہترین ماں اور بہادر رفیقہ حیات تھیں جنہوں نے مکّہ کے بیابان میں حضرت اسماعیل علیہ السلام کی ایسی تربیت کی کہ آج عیدالاضحی پر پوری امت مسلمہ انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ دور حاضر کی ماؤں کو سیرت سیدہ حاجرہ علیہ السلام پر عمل پیرا ہو کر اپنے بچوں کی اسی انداز میں ترببت کرنی چاہئے ۔انہوں نے مزید کہا کہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی قربانیوں اور مصائب کو نہ بھولیں۔ کشمیر اور فلسطین کی آزادی کے لئے دعائیں مانگیں ۔ وطن عزیز میں اپنے اردگرد موجود ضرورت مند مساکین، اعزاء و اقربا کو قربانی کے گوشت کی تقسیم میں یاد رکھیں ۔ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا کہ عیدالاضحیٰ کا اصل پیغام یہی ہے کہ مسلمانوں کی زندگیاں اللہ کی رضا کے حصول کے لئے مخصوص رہیں ، حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کو سامنے رکھتے ہوئے دین کی خاطر تکالیف کو صبر و ہمت سے برداشت کریں اور قربانی کی اصل روح تقوی کے حصول کی بھرپور کوشش کریں.

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
90092

 مہنگائی وگرانی کے باعث عیدا لاضحٰی کے موقع پر قربانی کے لئے جانور خریدنے والوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر 

Posted on

 مہنگائی وگرانی کے باعث عیدا لاضحٰی کے موقع پر قربانی کے لئے جانور خریدنے والوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر

چترال ( چترال ٹائمزرپورٹ ) ملک میں مہنگائی وگرانی نے عیدا لاضحٰی کے موقع پر مسلمانوں کی اکثریت کو سنت ابراہیمی پر عمل پیرا ہوکر جانوروں کی قربانی کرنے کی راہ میں رکاوٹ بن گئی اور مویشی منڈی میں خریداری نہ ہونے کے برابر پائی جاتی ہے۔ پولوگراونڈ، چیو پل، بلچ شوتار اور دوسرے مقامات پر قائم مویشی منڈیوں میں جانور فروخت کرنے والوں نے  میڈیا کو بتایاکہ اس سال قربانی کے لئے جانور خریدنے والوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ منڈی میں آنے والے جانوروں کی قیمت پوچھنے کے بعد چپ چاپ چلے جاتے ہیں۔ اس وقت بیل گائے کی قیمت ایک لاکھ 20ہزار روپے سے لے کر ساڑھے تین لاکھ روپے، اوسط جسامت کے بکرا کی قیمت 65ہزار، بکری کی قیمت 45000 اور بھیڑ کی قیمت 25000 روپے ہے جبکہ گزشتہ سال اس سے نصف تھا۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
90090

قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کا مالی بحران اور حل – خاطرات :امیرجان حقانی

Posted on

قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کا مالی بحران اور حل – خاطرات :امیرجان حقانی

 

قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی (KIU) گلگت بلتستان کی علمی و تحقیقی خدمات کا مرکز ہے،کسی حد تک گلگت بلتستان کی تعلیمی ضرورتوں کو پورا کرتی ہے۔ یہ یونیورسٹی صدر مشرف کا تحفہ ہے۔گزشتہ بیس سال میں قراقرم یونیورسٹی بہت سے نشیب و فراز سے گزری ہے، تاہم اب کی بار شاید یونیورسٹی شدید مالی بحران کا شکار ہے۔ یونیورسٹی کے اس حال تک پہنچنے میں کچھ اپنوں کی بے رعنائیاں ہیں اور کچھ اندر والوں کی ریشہ دوانیاں، جو بحرحال افسوسناک ہے۔ حالیہ مالی بحران اور فنڈز کی کمی کی وجہ سے یونیورسٹی کے دیامر، غذر اور ہنزہ کیمپسز کی بندش کا اعلامیہ ایک افسوسناک واقعہ ہے جو علاقے کی تعلیمی ترقی پر منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔قراقرم یونیورسٹی کے ساتھ بلتستان یونیورسٹی بھی کرائسس کا شکار ہے۔

 

اس سنگین صورتحال سے نمٹنے کے لیے کچھ تجاویز پیش کی جا رہی ہیں جو دونوں یونیورسٹیوں کو مالی بحران سے نکالنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ سردست ہم دونوں یونیورسٹیوں کی کمزوریوں اور خامیوں اور ان کے کارپردازوں کی رنگینیوں اور لاپرواہیوں کو ڈسکس نہیں کریں گے۔ وہ پھر کبھی، سردست ہمیں اپنے ان اداروں کو مشکلات سے نکالنا ہے۔یہ ادارے ہم سب کے ہیں اور فرض بھی سب کا ہے۔ تجاویز ملاحظہ ہوں۔

حکومت پاکستان اور حکومت گلگت بلتستان سے تعاون لینا بہت ضروری ہے۔ وفاقی حکومت کو قراقرم یونیورسٹی کے لیے خصوصی فنڈز جاری کرنے چاہئیں تاکہ یونیورسٹی کے مختلف کیمپسز کو فعال رکھا جا سکے۔ اس کے لیے تعلیمی بجٹ میں اضافی مختصات کی ضرورت ہے۔
گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت کو بھی دونوں یونیورسٹیوں کی مالی مدد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے۔خصوصی گرانٹس، سبسڈیز اور تعلیمی پروگرامز کے ذریعے مالی معاونت فراہم کی جائے۔ اور بہت سارے طریقے ہوسکتے ہیں جن کے ذریعے دونوں یونیورسٹیوں کو اس نزاعی حالت سے نکالا جاسکتا ہے۔

ایچ ای سی ایک ذمہ دار آئینی ادارہ ہے۔ گلگت بلتستان کی دو ہی یونیورسٹیوں کو اس طرح بے یار و مددگار نہیں چھوڑنا چاہیے۔ ایچ ای سی کو چاہیے کہ قراقرم یونیورسٹی اور بلتستان یونیورسٹی کے لئے خصوصی فنڈز کی بحالی کا کوئی ڈسیجن لیں۔ اس کی بھی کئی صورتیں ہوسکتی ہیں۔

 

1.فوری اور ہنگامی اپیل:
یونیورسٹی انتظامیہ کو ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) سے فنڈز کی بحالی اور اضافی گرانٹس کی درخواست کرنی چاہئے۔ اس سلسلے میں وفاقی حکومت کی مداخلت بھی کارگر ثابت ہو سکتی ہے۔ اور دیگر ذمہ دار ادارے بھی کردار ادا کرسکتے ہیں۔

2.طویل مدتی منصوبہ بندی:
ایچ ای سی کو قراقرم اور بلتستان یونیورسٹی کے ساتھ مل کر طویل مدتی فنڈنگ پلان تیار کرنا چاہئے تاکہ مستقبل میں ایسے بحران سے بچا جا سکے۔ قراقرم یونیورسٹی اور بلتستان یونیورسٹی کے پروفیسروں اور منتظمین کے پاس ایسے پلان مرتب شکل میں ہونے چاہئے جو HEC کے ساتھ طویل مدتی فنڈنگ کے لیے کیے جاسکتے ہیں۔

 

دنیا بھر میں ہزاروں ایسے ادارے ہیں جو تعلیمی اداروں بالخصوص تیسری دنیا کے تعلیمی اداروں کو مضبوط کرنے اور انہیں مدد دینے میں پیش پیش رہتے ہیں۔ عالمی اداروں اور رفاہی تنظیموں سے فنڈ ریزنگ کے لیے بھی بلتستان اور قراقرم یونیورسٹی کو ورک پلان تیار کرنا چاہیے۔ دونوں یونیورسٹیوں کو عالمی اداروں جیسے ورلڈ بینک، یونیسکو، اور دیگر بین الاقوامی تعلیمی فنڈنگ اداروں سے رابطہ کرنا چاہئے۔ انہیں یونیورسٹیوں کی اہمیت اور اس کے مالی بحران کی صورتحال سے آگاہ کیا جائے۔

ملکی اور غیر ملکی رفاہی تنظیموں سے مالی مدد حاصل کرنے کے لیے جامع حکمت عملی تیار کی جائے۔ اس میں انڈوومنٹ فنڈز، سکالرشپس، اور تعلیمی پروجیکٹس کے لیے گرانٹس شامل ہو سکتی ہیں۔

سوشل میڈیا اور عوامی حمایت بھی بہت ضروری ہے۔ جب سے یونیورسٹی نے مالی بحران کا اعلامیہ جاری کیا ہے سوشل میڈیا میں غم و غصہ پایا جاتاہے ۔ طنزیہ پوسٹیں زیئر ہورہی ہیں۔ سوشل میڈیا پر جاری غم و غصہ کو مثبت انداز میں استعمال کیا جائے۔ ایک مربوط سوشل میڈیا کیمپین کے ذریعے عوام کو یونیورسٹی کی اہمیت اور مالی بحران سے آگاہ کیا جائے تاکہ عوامی حمایت حاصل کی جا سکے۔ اس کے لئے یونیورسٹی ماس کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کو ہنگامی ٹاسک تفویض کریں۔

حکومت کے تمام ادارے عوامی ٹیکس سے ہی چلتے ہیں۔ ایسی بحرانی کیفیت میں دونوں یونیورسٹیوں کو چاہیے کہ عوام اور مختلف کاروباری اداروں سے عطیات جمع کرنے کے لیے آن لائن اور آف لائن مہمات شروع کریں۔ اس میں یونیورسٹی کے سابق طلباء، مقامی کمیونٹی اور کاروباری حلقے شامل ہو سکتے ہیں۔

مقامی کمیونٹی اور کاروباری اداروں کے ساتھ پارٹنرشپ قائم کی جائے تاکہ یونیورسٹیوں کے مختلف منصوبوں میں مالی معاونت حاصل کی جا سکے۔اسی طرح مقامی اور ملکی صنعتوں سے تعاون حاصل کرنے کے لیے موٴثر حکمت عملی تیار کی جائے، تاکہ انڈسٹری اور یونیورسٹی کے مابین تحقیقی و تعلیمی منصوبوں کے ذریعے مالی معاونت حاصل کی جا سکے۔

اور سب سے بڑھ کر دونوں یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر صاحبان اور دیگر انتظامی و اکیڈمیا کے لوگوں کو کفایت شعاری سے کام لینا چاہیے۔ سچ یہ ہے کہ آپ کے بے جا شاہ خرچیوں اور غیر مربوط پالیسیوں کی وجہ سے یہ تعلیمی ادارے اس کیفیت میں مبتلا ہوئے ہیں۔ دوسروں سے مدد اور قربانی طلب کرنے سے پہلے خود شروع کریں تو ان شا اللہ بہتری آئے گی۔

مختصراً عرض ہے کہ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی اور بلتستان یونیورسٹی کی بقاء اور ترقی کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔حکومت پاکستان، حکومت گلگت بلتستان، ایچ ای سی، عالمی ادارے، رفاہی تنظیمیں، اور عوامی حمایت کا حصول دونوں یونیورسٹیوں کو موجودہ مالی بحران سے نکال سکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل جل کر جامع حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ یونیورسٹیوں کا روشن مستقبل یقینی بنایا جا سکے۔اللہ سے دعا ہے کہ ان قومی اداروں کو مشکلات سے نکالے۔

Karakurom international university KIU GB 1

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامین
90088

یونیورسٹی آف چترال کی طالبہ لینہ شوراگالی کا اعزاز

Posted on

یونیورسٹی آف چترال کی طالبہ لینہ شوراگالی کا اعزاز

چترال ( چترال ٹائمزرپورٹ ) یونیورسٹی آف چترال شعبہ زولوجی کی طالبہ لینہ شوراگالی سٹڈی آف یو ایس انسٹیٹیوٹس (SUSIs) ایکسچینج پروگرام کے تحت امریکہ کے چھ ہفتوں کے تعلیمی دورے کے لئے منتخب ہو گئی ہیں۔
اس پروگرام کے تحت سٹوڈنٹ لیڈرز کو پبلک پالیسی سازی کے کورس کے لئے منتخب کیا جاتا ہے۔ یہ ٹریننگ اس سال یونیورسٹی آف میساچوسٹس میں جون سے اگست تک جاری رہے گا۔ اس ٹریننگ میں پبلک پالیسی سازی، خارجہ پالیسی، پبلک فنانس، صحت اور تعلیمی پالیسی سازی کے حوالے سے خصوصی کورس کرایا جائے گا۔

لینہ شوراگالی ڈیپارٹمنٹ آف زولوجی یونیورسٹی آف چترال سے زولوجی میں بیچلرز کر رہی ہیں۔ لینہ کا تعلق چترال کی خوبصورت وادی بمبوریت سے ہے، ان کے والد کریم محکمہ تعلیم میں استاد ہیں اور بمبوریت کے گورنمنٹ ہائی سکول میں اپنے فرائض نبھا رہے ہیں۔ نصابی سرگرمیوں کے علاؤہ لینہ یونیورسٹی میں مختلف سٹوڈنٹ فورمز میں بھی سرگرم کردار ادا کرتی ہیں۔ اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کے لئے منتخب ہونے اور امریکہ روانگی پر بہت پرجوش ہوں، اس ٹریننگ سے حاصل شدہ تجربہ نہ صرف میرے کیریئر کے لیے مفید ہوگا بلکہ اس تجربے کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے یونیورسٹی فیلوز، کمیونٹی اور علاقے کو فائدہ پہنچانے کی بھر پورکوشش کروں گی۔ میری کوشش ہوگی کہ اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھا کر اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کروں تاکہ مستقبل میں ذیادہ موثر اور بہتر لیڈرشپ کا مظاہرہ کر سکوں۔

اس پروگرام کے کے لئے پاکستان سے ہزاروں امیدواروں میں سے صرف 20 طلباء منتخب ہوئے ہیں جبکہ صوبا ئی سطح پر صرف چھ طلباء کا انتخاب ہوا ہے جو کہ اپنی جگہ ایک اعزاز ہے۔ اس پروگرام کے تحت اٹھارہ سے پچیس سال کی عمر کے طلباء درخواست دینے کے اہل ہیں جو بیچلرز پروگرام میں زیر تعلیم ہوں۔ اس کے علاوہ پالیسی سازی کے متعلقہ شعبوں کی طرف رجحان کو بھی مد نظر رکھا جاتا ہے۔

 

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
90086

دھڑکنوں کی زبان ۔ ایک نوعمر پی ایچ ڈی ۔ محمد جاوید حیات

دھڑکنوں کی زبان ۔ ایک نوعمر پی ایچ ڈی ۔ محمد جاوید حیات

۔پی ایچ ڈی سکالر بڑا پروفاٸل رکھتا ہے اس کے لیے اردو میں کبھی “حکیم ” لفظ استعمال ہوتاتھا کہ جس کامطلب لوگ علمی ڈاکٹر لیا کرتے تھے اسی کے لیے ” علامہ ” کا لفظ بھی آتا تھا جس کا مطلب ہوتا کہ یہ بندہ ہر علمی مسلہ حل کر سکتا ہے وہ علم کا خاموش سمندر ہوتا تھا زمانہ بدلہ تو لفظ بھی اپنا معیار کھو بیٹھا ۔۔تحقیق کی جگہ کاپی پیسٹ نے اس کو کسی کا نہ چھوڑا ۔أج میں جس نوجوان پی ایچ ڈی کا ذکر کرنے لگا ہوں وہ اس معیار پر پورا اترتا ہے ۔۔وہ نیچرل سانٸس کا طالب علم ہے باٹنی پڑھی ہے مگر تین کتابوں کا پہلے ہی مصنف ہے اردو ان کی مادری زبان نہیں مگر انھوں نے اس میں شاعری کر کے “ورید”کے نام سے مجموعہ شاٸع کرایا ۔۔

 

اردو افسانوں کا مجموعہ “برف کے گالے ” منظر عام پہ أیا ۔۔انگریزی زبان میں معاشرتی ناول جس کے اندر چترال کی تہذیب رچی بسی ہوٸی ہے اور خودکشی جیسے قبیح عمل کی مذمت ہے A reverie, seven days, seven nights کے نام سے زیر طبع ہے انہوں نے پشاور یونیورسٹی سے ریکارڈ تین سال میں اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی ۔اس پی ایچ ڈی پر لکھنے کو دل چاہا کہ وہ آگے بھی بہت کچھ کرنا چاہتا ہے یہ نہ تھکنے والا پی ایچ ڈی سکالر عزیز الرحمن عزیز ہیں جو چترال اپر کے خوبصورت گاٶں واشچ میں ایک علمی خونوادے میں أنکھ کھولی باٸکے قبیلے سے تعلق رکھنے والے آپ کے ابو( ر) صوبیدار عزیز بیگ صاحب چترال سکاٶٹ میں ایجوکشن سے وابستہ رہے اور ریٹاٸرڈ ہوکے بڑے نامی گرامی پبلک سکوں کے پرنسپل رہے اب بھی ان کے گھر میں بچوں کا تانتا بنا رہتا ہے اور علم کی روشنی اٹو سیزن ٹیچر کے طور پر پھیلا رہا ہے ۔۔

 

عزیز الرحمن عزیز کی سکولنگ عارف پبلک سکول میں ہوٸی ڈگری کالج چترال سے ایف ایس سی کیا پشاور یونیورسٹی سے بی ایس ،ایم فل اور پھر پی ایچ ڈی کیا جون 2024 کو آپ کا ڈیفس سیشن ہوا ۔عزیز الرحمن عزیز دس سالوں سے کیڈٹ کالج چواسیدن شاہ کالج چکوال میں بطور لکچرر کام کر رہے ہیں اور کالج میں ایک محنتی اور ماڈل استاذ کے طور پر مانے جاتے ہیں ۔ان کی شخصیت میں خاکساری ، ملنساری اور تواضع بھری پڑی ہے ۔ان سے مل کر رشک ہوتا ہے درمیانے قد کا خوبرو نوجوان پہلی نظر میں عام سا بندہ نظر آۓ گا ۔جب بات کرنے لگو تو منہ سے پھول جھڑیں گے اور حقیقت میں پی ایچ ڈی لگے گا ۔حقیقی علم کی دولت میں جتنا اضافہ ہوتا جاۓ گا اتنی عاجزی شخصیت کا حصہ بنتی جاۓ گی اور بندے کی شخصیت کرشماتی ہوتی جاۓ گی ۔وہ شہد کی طرح شرین اور ریشم کی طرح نرم ہوتا جاۓ گا۔آج کل غرور فیشن بن گیا ہے اور غرور کا انجام رسواٸی کے سوا کچھ نہیں ۔

 

ڈاکٹر عزیز الرحمن عزیز انسانی صفات سے مالامال ہیں ان کی ذات کرشماتی ہے اس میں غرور کا شاٸبہ تک نہیں ان کے چہرے پر شرافت کی روشنی پھیلی رہتی ہے ۔وہ ایک محقق ہیں۔۔ رسرچر۔۔۔ جس کی زندگی جستجو کا مرقع ہے ۔ان کے پاس سٹیمینا ہے تھکن سے دور ذوق و شوق سے بھر پور پریکٹیکل بندے ہیں ۔ڈاکٹر عزیز کے بہن بھاٸی سب اعلی تعلیم یافتہ اور باپ کی اچھی تربیت نے ان کو مذید نکھارا ہے ۔ڈاکٹر عزیز کم گو ،خوشگو اور علمیت سے بھری پوری شخصیت ہیں ۔ان کی سوچیں بلند اور عزم جوان ہے وہ جوانوں کے لیے مثال ہیں ۔

 

ماں باپ اور بزرگوں کا بے حد قدردان اور اپنے بچوں سے بے حد پیار کرنے والے اچھے باپ ہیں ۔انہوں نےجستجو اور جد و جہد کی مثال قاٸم کی ہے ذوق شوق کی اس چٹان نے صرف ایک منزل سر کر لی ہے ان کی پرواز بہت بلند ہے اور أسمان سامنے اور بھی ہیں ڈاکٹر عزیز الرحمن نے یہ ثابت کیا ہے کہ مشکل جغرافیہ کامیابی کے راستے میں کوٸی روکاوٹ نہیں ۔انہوں نے علاقے کی پسماندگی کو اپی محنت کے راستے میں روکاوٹ بننے نہ دیا پسماندگی ذہن اور سوچوں کی نہیں ہونی چاہیے ۔ڈاکٹر عزیز اس سے پاک ہیں ۔۔وہ قوم اور علاقے کا سرمایہ ہیں ۔۔اقبال نے ایسے جوانوں سے محبت کا دعوی کیا تھا جو ستاروں پہ کمند ڈالتے ہیں ڈاکٹر عزیز ان جوانوں میں سے ہیں ۔۔۔اللہ ان کی حفاظت فرماٸے.

 

 

Posted in تازہ ترین, مضامین
90094

پنجاب اور پختونخوا میں آئندہ ہفتے سے گرج چمک کے ساتھ بارشوں کی پیش گوئی

پنجاب اور پختونخوا میں آئندہ ہفتے سے گرج چمک کے ساتھ بارشوں کی پیش گوئی

لاہور( چترال ٹائمزرپورٹ)قدرتی آفات سے نمٹنے والے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے کی جانب سے انتظامیہ کو موسمی صورت حال کے حوالے سے الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق صوبے میں 16 سے 18 جون کے دوران بیشتر علاقوں میں موسم شدید گرم اور خشک رہے گا۔ 18 سے 22 جون تک صوبے کے بیشتر اضلاع میں آندھی، جھکڑ چلنے اور گرج چمک کے ساتھ بارشوں کے امکانات ہیں۔جنوبی پنجاب میں 20 سے 22 جون کے دوران بارشوں کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کی جانب سے انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہری عیدالاضحیٰ کی تیاریوں میں موسمی صورت حال کو ضرور ذہن میں رکھیں۔ عید کی چھٹیوں میں سیاحت کی غرض سے نکلنے والے موسم کی اپڈیٹس ضرور لیں۔دوسری جانب پی ڈی ایم اے پختونخوا کی جانب سے جاری مراسلے میں صوبے کے بالائی اضلاع میں آئندہ منگل کے روز سے ہفتے کے روز تک آندھی، جھکڑ چلنے اورگرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔پی ڈی ایم اے کی جانب سے تمام ضلعی انتظامیہ کو موسمی صورتحال کے پیش نظر الرٹ جاری کردیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کمزور مغربی ہوائیں منگل کی شام کو ملک کے مغربی علاقوں میں داخل ہونے کا امکان ہے۔

 

پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ کو گرد آلود ہوائیں، آندھی، جھکڑ چلنے اورگرج چمک کے باعث کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے پیشگی نمٹنے کے لیے ہدایات جاری کر دی ہیں۔اْدھر وفاقی دارالحکومت میں بھی عید کے دوسرے روز بارشوں کی خبر سنائی گئی ہے جب کہ عید کے پہلے روز موسم شدید گرم ہوگا۔محکمہ موسمیات کے مطابق عید کے دوسرے روز پنجاب، کشمیر، خیبرپختونخوا کے بالائی علاقوں میں بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے، جس کے مطابق عید کے دوسرے روز اسلام آباد، لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ، گجرات سیالکوٹ میں بارشیں ہوں گی۔ عید کے تیسرے روز بارشوں کاسلسلہ جنوبی پنجاب کے علاقوں میں پہنچ جائے گا۔ڈی جی محکمہ موسمیات کے مطابق مون زون کی بارشیں اس سال جون کے آخری ہفتے میں شروع ہونے کا امکان ہے۔ جون کے آخری تین دنوں میں شدید بارشیں متوقع ہیں۔ بارشوں کے باعث ندی نالوں اور دریاؤں میں سیلاب کا خدشہ بھی ہے۔

 

عید الاضحیٰ اور محرم پر پشاور میں غیر قانونی افغانوں کا داخلہ بند کرنیکا فیصلہ

پشاور(سی ایم لنکس)عید الاضحیٰ اور ماہ محرم کے دواران پشاور میں غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کا داخلہ مکمل بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پشاورپولیس چیف قاسم علی خان نے بتایا کہ عیدالاضحیٰ اور محرم (عاشورہ) کے موقع پر غیر قانونی افغانوں کا شہر میں داخلہ مکمل بند ہو گا، یہ فیصلہ سکیورٹی خدشات، راہزنی و دیگر جرائم پر قابو پانے کے پیش نظر کیا گیا۔قاسم علی خان کا کہنا تھا کہ حساس مقامات و عبادت گاہوں کا ازسرنو سکیورٹی آڈٹ کیا جائے گا اور اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے کے لیے عملی اقدامات بھی اٹھائیں جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ عید اور محرم کے موقع پر سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے جائیں گے، مذہبی تہواروں کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانا اولین ترجیح ہے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
90083

عدلیہ سے اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کا جلد خاتمہ ہوگا، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

Posted on

عدلیہ سے اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کا جلد خاتمہ ہوگا، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ

لاہور(چترال ٹائمزرپورٹ )چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس ملک شہزاد احمد نے کہا ہے کہ عدلیہ میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت زیادہ ہے اس میں ادارے ملوث ہیں جن کا نام لینا مناسب نہیں عدلیہ جدوجہد کررہی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کا جلد خاتمہ ہوگا۔راولپنڈی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے چیف جسٹس بنتے ہی فل کورٹ میٹنگ بلائی اور اس میں فیصلہ کیا کہ ہڑتال کلچر برداشت نہیں ہوگا، 13 مئی کو پنجاب کی عدلیہ کو سرکلر جاری کیا اور بتایا کہ ہڑتال کی کسی کال کو نہیں مانیں گے، ہڑتال کی کال ہو یا نہیں کام قانون کے مطابق کریں جس کے بعد پنجاب کے تمام وکلاء نے ہڑتال اور تالا بندی کے کلچر کو دفن کردیا، وکلاء کا یہ کام نہیں کہ عدالت کو تالا لگائیں کچھ سیاسی عناصر ہوتے ہیں ان سے درخواست ہے آپ لوگ وکالت چھوڑ دیں ہمیں کرنے دیں، ہم آپ کو بھرتی کرلیں گے شام کو تالا لگا لیجیے گا۔انہوں نے کہا کہ ملک کے 90 فیصد وکلا اچھے لوگ ہیں، صوبہ پنجاب میں دو لاکھ سے زائد کیسز دائر ہوئے اور فیصلہ تین لاکھ سے زائد کیسز کا فیصلہ ہوا جس کے سبب زیر التواء مقدمات میں واح کمی ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت زیادہ ہے اور مولوی تمیز الدین کیس سے یہ سلسلہ شروع ہوا اس میں ادارے ملوث ہیں جن کا نام لینا مناسب نہیں تاہم اس وقت عدلیہ بغیر دباؤ کے اپنے فرائض سر انجام دے رہی ہے، ایک ڈسٹرکٹ جج نے اس مداخلت کا خط لکھا کہ میں ڈرتا نہیں اس جج نے کہا انصاف کروں گا کسی سے ناانصافی نہیں کروں گا جج کے ان الفاظ سے میرا خون ڈیڑھ کلو بڑھ گیا۔

 

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ ایسی بہت شکایات ہمارے پاس آئی ہیں ایک بار ڈسٹرکٹ جج نے کہا وہ ڈرتے نہیں صرف آگاہ کر رہے ہیں، آسمان والے کی ئپ کو رہنمائی ملے گی آپ بلیک میلنگ کا شکار نہ ہوں، کوئی جج کسی بلیک میلنگ میں نہ آئے، اسٹیبلشمنٹ کی عدلیہ میں مداخلت کا جلد خاتمہ ہونے والا ہے یہ میرے ایمان کا حصہ ہے۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ اللہ نے آپ کو اس کام کے لیے چنا ہے، ان لوگوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کام کرنا ہے، کسی سے بھی ڈر نہیں ہونا چاہیے، جلد عدلیہ میں اسٹیبلشمنٹ کی دخل اندازی کا اختتام ہوگا۔انہوں نے کہا کہ چوہدری افتخار اکیلے تھے جنہوں نے ایک فوجی ڈکٹیٹر کے خلاف جہاد کیا، سب لوگ کہتے تھے ایک بار جو جج گھر جائے واپس نہیں آتا مگر انہوں ں ے واپس آکر دکھایا اس کا کریڈٹ وکلاء کو جاتا ہے اسی وجہ سے اب سول حکومت کا طویل دور گزر رہا ہے،اکتوبر 1958ء کے بعد کسی سول حکومت کا زیادہ دور نہیں گزرا مارشل لا کا راستہ ہمیشہ کے لیے روک دیا، مارشل لا کو ہمیشہ کے لئے دفن کر دیا۔ان کا کہنا تھا کہ تمام عدلیہ کو اسٹیبلشمنٹ کا مقابلہ مل کر کرنا ہے، سول حکومت پر سوالات ہوسکتے ہیں مگر یہ مارشل لا نہیں ہے، ملک میں بہتری لانے کے لئے عوام ہم سے تعاون کریں، پارلیمنٹیرینز سیاست دان بہتری کے لئے ہم سے تعاون کریں۔

 

 

ملک میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 13 کروڑ سے زائد ہوگئی، الیکشن کمیشن

اسلام آباد(سی ایم لنکس)الیکشن کمیشن نے ملک بھر کے ووٹرز کے تازہ ترین اعدادوشمار جاری کردیے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 13 کروڑ، 4 لاکھ 44 ہزار 891 ہوگئی۔ ملک بھر میں مرد ووٹرز کی تعداد 7 کروڑ ایک لاکھ 87 ہزار 683 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ 2 لاکھ 57 ہزار 208 ہے۔الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب میں ووٹرز کی تعداد 7 کروڑ 42 لاکھ 55 ہزار 74 اور سندھ میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 73 لاکھ 81 ہزار 237 ہے۔ خیبرپختونخوا میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 2 کروڑ 22 لاکھ 45 ہزار 264 ہوگئی۔ بلوچستان میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 54 لاکھ 50 ہزار 572 ہوگئی۔ اسلام آباد میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 11 لاکھ 12 ہزار 774 ہوگئی۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
90081

عید کی چھٹیوں پر گھروں کو آنے والے مسافروں کا رش، آڈوں میں گاڑی نایا ب، مسافروں کا احتجاج  

Posted on

عید کی چھٹیوں پر گھروں کو آنے والے مسافروں کا رش، آڈوں میں گاڑی نایا ب، مسافروں کا احتجاج

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز ) عید الاضحی قریب آنے کے ساتھ چترال سے باہر رہنے والے پردیسی اپنے جنت نظیر چترال پہنچ رہے ہیں جوکہ کئی کئی مہینوں سے مختلف شہروں میں حصول رزق یا حصول علم کے سلسلے میں مقیم تھے۔ پشاور اور اسلام آباد /راولپنڈی سے چترال آنے والے فلائینگ کوچ، بس اور دوسری چھوٹی گاڑیوں میں بڑی تعداد میں مسافر یہاں پہنچ کر اپنے اپنے منزلوں کی طرف روانہ ہورہے ہیں جن میں بچے، خواتین بھی شامل ہیں۔ ان مسافروں میں میں وہ فیمیلیز بھی شامل ہیں جوکہ مختلف شہروں میں اور خصوصاً پشاور، راولپنڈی، لاہور اور کراچی میں رہائش رکھتے ہیں۔

 

چترال شہر کے کڑوپ رشت، اتالیق بازار اور جنالیو ڈوک میں واقع تینوں بس اڈوں میں اس وقت چترال پہنچنے والے مسافروں کی زبردست چہل پہل دیکھنے میں آرہی ہے۔ عید کے دن قریب پہنچنے کی وجہ سے ان اڈوں میں مسافروں کی تعداد کے مطابق گاڑی دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کی شارٹیج کا بھی سامنا ہے۔ ہفتے کے دن کڑوپ رشت اڈہ میں گاڑی نہ ملنے پر مسافروں نے احتجاج کرتے ہوئے سڑک بلاک کردیا جس پر ٹریفک پولیس کے انچارج سب انسپکٹر فضل کریم نے ان سے گفت وشنید کے بعد احتجاج ختم کرادیا اور موقع پر موجود گاڑیوں کو دستیاب کردیا جس کے بعدیہ پردیسی اپنے اپنے گاؤں کی طرف روانہ ہوگئے۔ چترال کے تقریباً تمام دیہات میں ان دنوں چہل پہل اپنی عروج پر ہوتی ہے جب پردیس میں رہنے والے یہ پردیسی سب اپنے گاؤں واپس آجاتے ہیں۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
90077

داد بیداد – بنی اسرائیل تب اور اب – ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

Posted on

داد بیداد – بنی اسرائیل تب اور اب – ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی

اسرائیل کا نا م فلسطینیوں پر بے جا اور نا روا ظلم کی وجہ سے دنیا بھر کے مسلمانوں کی نظر میں دشمن کانا م ہے اور دشمن بھی ایسا جو مسلمان کے نا م کا دشمن ہے یعنی اسلا م کا دشمن ہے حا لانکہ اسرائیل جلیل القدر پیغمبر اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے چھوٹے بیٹے حضرت اسحا ق علیہ السلام کانام ہے بنی اسرائیل ان کی اولا د کو کہا جا تا ہے حضرت اسحا ق علیہ السلا م کی تاریخ 6ہزار سال سے اوپر ہے جبکہ ہمارے دشمن اسرائیل کا قیام 1917کے با لفور معا ہدے کے تحت عمل میں آیا اس معا ہدے کی تاریخ صرف 106سال ہے اُس وقت کے بر طا نوی وزیر خار جہ با لفور (Balfur) نے عا لمی صیہونی تنظیم کے ساتھ دو عرب لیڈروں کی ضما نت پر اسرائیل کے نا م سے فلسطین میں صیہونی ریا ست کے قیا م کا معا ہدہ کیا عرب لیڈروں کو معا ہدے کی رو سے دو مرا عات دی گئیں ان کی خوا ہش پر تر کوں کی عثما نی خلا فت کے حصے بخرے کئے گئے،

 

عرب لیڈروں کو عثما نی خلا فت کے کھنڈرات اور بچے کھچے ملبے پر کٹھ پتلی حکومت کے لئے ما لی اور فو جی امداد دی گئی، یوں با لفور معاہدے کے دو فریق نہیں تھے بلکہ چار فریق تھے فلسطینی مسلما نوں کی قسمت کا فیصلہ ہو رہا تھا اور فلسطینی اس فیصلے سے مکمل طور پر بے خبر تھے آگے جو کچھ ہوا وہ تاریخ کا ایک باب ہے اب اس تاریخ میں بر طانیہ کا کر دار امریکہ اداکر رہا ہے، عرب شیو خ معا ہدہ بالفور کی روح کے مطا بق کٹھ پتلی حکمرانی کے مزے لوٹ رہے ہیں، اسرائیل ایٹمی ملک بن چکا ہے اور عرب دنیا پر اس کا پورا غلبہ ہو چکا ہے امریکہ اپنے سیا سی اور ما لیاتی مفا دات کے لئے اسرائیل کے ساتھ فو جی مدد کر رہا ہے جس میں ہر سال اضا فہ دیکھنے میں آتا ہے،

 

بر طا نیہ معا ہدہ با لفور کے تحت اسرائیل کا اتحا دی ہے صورت حا ل یہ ہے کہ 1917ء میں تر کوں کی اسلا می سلطنت کو دنیا میں بڑی طا قت کادرجہ حا صل تھا 106سال بعد وہ در جہ اسرائیل کو حا صل ہوا ہے اسلا می مما لک افراتفری کی کیفیت سے دو چار ہیں انڈو نیشیا اور تر کی سمیت کوئی بھی اسلا می ملک اسرائیل کے مقا بلے کی طا قت نہیں رکھتا، ایسا کیوں ہوا؟ اس کا موا زنہ مشکل نہیں بہت آسان ہے مسلما نوں کی مو جود ہ تاریخ 1400سالوں پر محیط ہے 610عیسوی میں خا تم لانبیاء محمد مصطفٰے ﷺ کو نبوت ملی، 623عیسویں میں نبی کریم ﷺ نے مکہ سے یثرب کی طرف ہجر ت کی اُس وقت سر زمین حجا ز میں یہودیوں کی بستیاں مو جو د تھیں، یہو دیوں کے را ہبوں کی بھی کا فی شہرت تھی بحیرہ راہب نے حضور ﷺ کے مبعوث ہونے کی پیشگوئی کی تھی ساتویں صدی عیسوی میں یہو دی اس طرح تتر بتر ہو چکے تھے جس طرح اکیسویں صدی میں مسلما نوں کا حال ہے،

 

انتشا ر اور نفاق با ہم کی کیفیت سے نکلنے کے لئے 1840اور 1860کے درمیا نی عر صے میں جر منی اور روس کے یہو دی لیڈروں نے آپس میں ایک معا ہدہ طے کیا جس کے تحت دنیا میں صیہو نی مقا صد کے حصول کے لئے چند رہنما اصو ل طے کئے گئے ان اصو لوں میں با ہمی اتفاق، دنیا کے وسائل پر قبضہ، ما لیا تی اداروں، اسلحہ کے کا رخا نوں اور ذرائع ابلا غ پر اجا رہ داری پر اتفاق کیا گیا، 100سال سے بھی کم عرصے میں یہودیوں نے اپنے تما م اہداف حا صل کر لئے آج امریکہ، بر طا نیہ، فرانس، روس، جر منی اور جا پا ن کی طا قتور حکومتیں یہو دیوں کی محتاج ہیں امریکہ میں کوئی حکومت یہودیوں کی حما یت کے بغیر نہ بن سکتی ہے نہ قائم رہ سکتی ہے

 

پا نچ سال پہلے ڈو نلڈ ٹر مپ نے ابرا ہیمی مذا ہب کے پیرو کا روں کو متحد کر کے مشرق وسطیٰ کا مسلہ افہا م و تفہیم سے حا صل کر نے کے لئے روڈ میپ دیا تو اس کو نشان عبرت بنا یا گیا اور اسکی پارٹی کو پیچھے دھکیل دیا گیا 2024کے صدارتی انتخا بات سے پہلے ری پبلکن پارٹی کے سامنے رکا وٹوں کا پہاڑ کھڑا کیا گیا ہے تاکہ فلسطینیوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے ڈیمو کریٹ اگلے 4سالوں کے لئے پھر اقتدار میں آسکیں الغرض 14سو سال پہلے یہودیوں کی جو حا لت تھی آج مسلمانوں کی وہی حا لت ہے اور مسلما نوں کے پا س اتحا د اور بھا ئی چا رے کی جو قوت تھی وہ قوت یہودیوں کے ہا تھوں میں آگئی ہے علا مہ اقبال نے قو موں کے عروج و زوال پر یوں تبصر ہ کیا ہے ؎
تقدیر کے قا ضی کا فتویٰ ہے ازل سے
بے جر م ضعیفی کی سزا مر گ مفا جات

Posted in تازہ ترین, مضامین
90073

چترالی زبان یا چترالی زبانیں؟ – ظہور الحق دانش

چترالی زبان یا چترالی زبانیں؟ – ظہور الحق دانش

کچھ سرکاری و نجی میڈیا چینلوں، ریڈیو سٹیشنوں اور لکھاریوں کی توجہ چاہتے ہوئے دست بستہ عرض ہے کہ “چترالی زبان” نام کی کوئی زبان وجود ہی نہیں رکھتی۔ چترال میں کُل 12 زبانیں بولی جاتی ہیں۔ اُن سب کے لیے “چترالی زبانیں” کا فقرہ آپ استعمال کر سکتے ہیں۔ لیکن صرف کھوار زبان کو ہی “چترالی زبان” قرار دینا دوسری زبانوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔ ہاں کھوار “ایک چترالی زبان” ہے، لیکن کلَی طور پر صرف کھوار ہی”چترالی زبان” نہیں ہے۔ یہ بات سچ ہے کہ چترال میں رہنے والے دوسرے لسانی گروہوں کے لیے کھوار زبان ایک “لینگوا فرانکا” یعنی رابطے کی زبان ضرور ہے۔ پھر بھی صرف کھوار کو ہی “چترالی زبان” کا لیبل لگانا مناسب نہیں ہے۔ آپ یوں کہہ سکتے ہیں کہ “کھوار ‘ایک چترالی زبان’ ہے، چترال میں بولی جانے والی ایک بڑی زبان ہے، چترال کا لینگوا فرانکا ہے، رابطے کی زبان ہے” وغیرہ۔ لیکن صرف کھوار ہی “چترالی زبان نہیں ہے۔ چترال میں بولی جانے والی 12 زبانوں کے نام یہ ہیں: پالولا، پشتو، دمیلی، کالاشہ، کتہ وِری، کمویری، کھوار، گجری، گوَرباتی، مدک لشٹی، وَخی، اور یدغا۔

اکثر میڈیا چینلز یا میڈیا تحریروں میں کسی کھوار گیت یا کھوار کتاب کی بات کرتے ہوئے “چترالی زبان میں گیت” یا “چترالی زبان کی کتاب” کا فقرہ سنتے یا پڑھتے ہوئے بہت دقت محسوس ہوتی ہے۔ ایسا نہ کیا کریں۔

لسانیاتی اصولوں کے مطابق تمام زبانیں یکساں مقام اور یکساں اسٹیٹس رکھتی ہیں۔ لسانیاتی طور پر کوئی زبان برتر یا کم تر نہیں ہوتی۔ کسی زبان کی “بڑی زبان” ہونے میں دوسرے عوامل کار فرما ہوتے ہیں۔ وہ عوامل ڈیموگرافِک/عدی ہوسکتے ہیں، سماجی ہو سکتے ہیں، تعلیمی ہو سکتے ہیں، معاشی ہو سکتے ہیں، مذہبی ہو سکتے ہیں، سیاسی ہو سکتے ہیں وغیرہ۔ یاد رکھیے یہ سارے عوامل غیرلسانیاتی عوامل ہوتے ہیں، جن کا لسانیاتی اصولوں اور لسانیاتی پیمانوں سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

لہٰذا صرف انگریزی کو ہی گلوبل لینگویج قرار دینا، صرف اردو کو ہی پاکستانی زبان قرار دینا، صرف پشتو کو ہی صوبائی زبان قرار دینا اور صرف کھوار کو ہی چترالی زبان قرار دینا دوسری زبانوں اور لسانی گروہوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے مترادف ہے۔ سراسر ناانصافی ہے۔
ساری انسانی زبانوں کا یکساں احترام کرکے جیو! نرگسیت کے خول باہر نکل کر جیو! لسانی مرکزیت کے عینک اتار کر جیو!

Posted in تازہ ترین, مضامین
90075

جانوروں کی قیمتوں میں اضافہ: ایک ظالمانہ رویہ  – خاطرات :امیرجان حقانی

Posted on

جانوروں کی قیمتوں میں اضافہ: ایک ظالمانہ رویہ  – خاطرات :امیرجان حقانی

عیدالاضحیٰ کا موقع مسلمانوں کے لیے ایک مقدس اور عظیم موقع ہوتا ہے، پوری دنیا میں مسلمان اللہ کی رضا کے لیے لاکھوں جانور قربان کرتے ہیں۔ یہ فریضہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کی یاد میں ادا کیا جاتا ہے، جس میں ان کی اللہ کے حکم پر اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کا واقعہ شامل ہے۔ ہر سال کروڈوں مسلمان اس عمل سے گزرتے ہیں ، جو اللہ کی رضا حاصل کرنے کا ذریعہ ہوتا ہے۔ مگر افسوس کہ ہمارے معاشرے میں کچھ لوگ اس مقدس فریضے کو بھی منافع خوری کا ذریعہ بنا لیتے ہیں۔
قربانی کے جانوروں کی قیمتیں عیدالاضحیٰ کے قریب آتے ہی آسمان کو چھونے لگتی ہیں۔ جو جانور عام دنوں میں ساٹھ ہزار روپے کا ہوتا ہے، قربانی کے دنوں میں اس کی قیمت لاکھوں میں پہنچ جاتی ہے۔ یہ نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ دینی اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ لوگوں کی استطاعت سے باہر قیمتیں وصول کرنا نہ صرف ظلم ہے بلکہ قربانی کی روح کو بھی مجروح کرتا ہے۔ گزشتہ تین دن سے مناسب قیمت پر جانور کی تلاش میں ہوں مگر قیمتیں دیکھ کر حیرت ہوتی ہے ۔ عام انسان جس کے پاس ایک دو جانور ہیں وہ بھی دگنا وصولنے کے چکر میں ہیں ۔
مغربی ممالک میں کرسمس اور ایسٹر جیسے تہواروں پر حکومتیں اور تاجر اشیاء کی قیمتیں کم کر دیتے ہیں تاکہ عوام اپنی خوشیاں بھرپور طریقے سے منا سکیں۔ کرسمس کے موقع پر مارکیٹ میں مختلف اشیاء پر خصوصی رعایتیں دی جاتی ہیں، اور لوگ اپنی مذہبی تقریبات کو اطمینان کے ساتھ مناتے ہیں۔ یہ رویہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ تہواروں کا اصل مقصد لوگوں کو خوشی اور سکون فراہم کرنا ہوتا ہے، نہ کہ ان کی مشکلات میں اضافہ کرنا۔ کاش مسلمان مغرب سے اتنا بھی سیکھ لیتے۔
کچھ عملی تجاویز ذہن میں آرہی ہیں۔ دل کرتا ہے آپ سے شئیر کروں۔ آپ بھی اپنے طور پراس چیز کو باریک بینی سے دیکھ لیں۔ہمیں اپنے رویے اور تجارتی طرز عمل میں تبدیلی لانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ قربانی کا اصل مقصد حاصل ہو سکے.
1.اخلاقی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا:
ہمیں اسلامی تعلیمات اور اخلاقی اصولوں کی پیروی کرنی چاہیے۔ قربانی کا اصل مقصد اللہ کی رضا ہے، نہ کہ مالی فائدہ۔ تاجروں کو چاہیے کہ وہ اس موقع پر جانوروں کی قیمتوں میں غیر ضروری اضافہ نہ کریں اور اپنی نیت کو خالص رکھیں۔ تاجر تو چھوڑیں عام مسلمان بھی، جس کے پاس دو چار جانور ہوں دگنا قیمت وصولنے کے چکر میں ہوتا ہے۔
2.حکومتی اقدامات:
حکومت کو چاہئے کہ وہ قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے اور مصنوعی مہنگائی پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ اس سلسلے میں موثر حکومتی پالیسیز اور نگرانی کا نظام ضروری ہے۔ حکومتی ماہرین کوئی فارمولا وضع کرسکتے ہیں۔
3.عوامی شعور بیدار کریں:
ہمیں مجموعی طور پر عوام کو یہ شعور دینا ہوگا کہ غیر ضروری طور پر مہنگے جانور خریدنے سے گریز کریں اور اعتدال پسندی کو اپنائیں۔ ہمیں اپنی مالی استطاعت کے مطابق قربانی کرنی چاہیے اور دکھاوے سے بچنا چاہیے۔
4.تجارتی تنظیموں کا کردار:
 تاجر برادری کو چاہیے کہ وہ اپنے ممبران کو اخلاقی تعلیمات سے آگاہ کریں اور انہیں ترغیب دیں کہ قربانی کے جانوروں کی قیمتیں مناسب حد میں رکھیں۔ تجارتی تنظیموں کو بھی اس موقع پر خصوصی رعایتوں کا اعلان کرنا چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ قربانی کر سکیں۔
5.سوشل میڈیا مہم:
سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعے شعور بیدار کیا جائے تاکہ لوگ اپنی استطاعت کے مطابق قربانی کریں اور مہنگے جانور خریدنے کی دوڑ میں شامل نہ ہوں۔ اس کے علاوہ، علماء اور دینی رہنما بھی لوگوں کو اس حوالے سے رہنمائی فراہم کریں۔ اور یہ مہم بھی چلنا چاہیے کہ جو لوگ یا جن علاقوں میں جانور مہنگے کیے جاتے ہیں یا مصنوعی مہنگائی کی جاتی ہے ان کا بائیکاٹ کرکے دوسری جگہوں سے جانور خریدے جائیں۔
قربانی ایک عظیم دینی فریضہ ہے جو ہمیں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کی یاد دلاتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس موقع پر اپنی استطاعت کے مطابق قربانی کریں اور اس عمل کو آسان بنائیں۔ ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ہم اپنی دنیاوی فائدے کے بجائے اللہ کی رضا کو ترجیح دیں۔
آئیے، اس عیدالاضحیٰ پر ہم سب مل کر عہد کریں کہ ہم قربانی کے اس عظیم فریضے کو اعتدال کے ساتھ ادا کریں گے اور اپنے بھائیوں کی خوشیوں میں اضافہ کریں گے۔ اگر جانور مہنگے کیے جائیں تو بہت سارے مخلص اور سفید پوش مسلمان قربانی سے رہ جائیں گے۔
اللہ ہمیں صحیح معنوں میں دین کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری قربانیوں کو قبول فرمائے۔ آمین۔اور اگر ہم جانور کے تاجر ہیں تو ناجائز منافع خوری سے بچنے اور اعتدال کی راہ اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستان, مضامین
90068

پری شندور پولو ٹورنامنٹ اختتام پذیر، چترال سکاوٹس اے ٹیم نے ٹائٹل اپنے نام کرلیا 

پری شندور پولو ٹورنامنٹ اختتام پذیر، چترال سکاوٹس اے ٹیم نے ٹائٹل اپنے نام کرلیا

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) انٹر ڈسٹرکٹس چیف منسٹر کپ پولو ٹورنامنٹ کے فائنل میں چترال سکاوٹس کی ٹیم نے سنسنی خیز میچ کے بعد دو کے مقابلے میں چترال اے ٹیم کو تین گولوں سے شکست دے دی۔ دوہفتے تک جاری رہنے والی اس ٹورنامنٹ میں اپر اور لویر چترال کے اضلاع سے 52ٹیموں نے حصہ لیا۔ فائنل میچ کے مہمان خصوصی امریکہ میں معروف پاکستانی بزنس مین انور امان نے ٹرافی اور انعامات تقسیم کئے۔ اس موقع پر ڈپٹی کمشنر لویر چترال محمد عمران خان، کمانڈنٹ چترال سکاوٹس کرنل بلال جاوید، ڈی پی او لویر چترال افتخار شاہ بھی موجود تھے جبکہ فائنل میچ دیکھنے کے لئے پولوگراونڈ کے احاطے میں 20ہزار سے ذیادہ تماشائی موجود تھے۔ مہمان خصوصی انور امان نے کہاکہ پولو چترال کی ثقافت کا آئنہ دار کھیل ہے اور چترال کی لوک داستان اس کے بغیر نامکمل ہے۔ انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیاکہ چترال میں پولو کا کھیل دن نہ دن فروع پارہا ہے اور اس کے کھیلنے اور شائقین کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور یہ ٹورز م کو پروموٹ کا ذریعہ بھی ثابت ہورہاہے۔انھوں نے اپنی طرف سے ونراور رنراب ٹیموں کے لئے چھ چھ لاکھ روپے انعام کا بھی اعلان کیا۔

 

پولوایسوسی ایشن کے صدر شہزادہ سکندر الملک نے ٹورنامنٹ کو منظم انداز میں منعقد کرنے پر ڈی سی لویر چترال اور ان کی ٹیم کی تعریف کی اور کہاکہ اس اہم ایونٹ کے نتیجے میں شندور پولوفیسٹول میں چترال کی نمائندگی کرنے کے لئے چار ٹیموں کی کھلاڑیوں کا انتخاب کیا جائے گا۔ ڈی سی محم عمران نے اپنے مختصر خطاب میں کھلاڑیوں کی سپورٹس مین سپرٹ کو سراہتے ہوئے کھلاڑیوں کو یقین دلایا کہ ضلعی انتظامیہ پولو کی فروع میں ہر قدم پر ان کے ساتھ ہے۔ فائنل میچ کے شروع میں چترال اے ٹیم نے ایک گول کرکے برتری حاصل کی لیکن چترال سکاوٹس کے شہزاد احمد شاہ جی نے اگلے منٹ کے دوران ہی گول کرکے سکور برابر کیا اور پہلے ہاف کے ختم ہونے تک دو مزید گول اسکور کرنے می کامیاب ہوئے۔ دوسرے کے پہلے منٹ میں چترال اے ٹیم نے ایک اور گول کرکے اسکور بورڈ کی پوزیشن کو 2-3کردیا اور اسے برابر کرنے کے لئے سرتوڑ کوششوں میں مصروف تھے کہ میچ کا وقت ختم ہونے کی بگل بچ گئی۔

 

chitraltimes pre shandur polo tournament concludes 15 chitraltimes pre shandur polo tournament concludes 14 chitraltimes pre shandur polo tournament concludes 13 chitraltimes pre shandur polo tournament concludes 12 chitraltimes pre shandur polo tournament concludes 11 chitraltimes pre shandur polo tournament concludes 9 chitraltimes pre shandur polo tournament concludes 8 chitraltimes pre shandur polo tournament concludes 7 chitraltimes pre shandur polo tournament concludes 6 chitraltimes pre shandur polo tournament concludes 4 chitraltimes pre shandur polo tournament concludes 3 chitraltimes pre shandur polo tournament concludes 2 chitraltimes pre shandur polo tournament concludes 1 chitraltimes pre shandur polo tournament concludes 3 chitraltimes pre shandur polo tournament concludes 2 chitraltimes pre shandur polo tournament concludes 1 chitraltimes pre shandur polo tournament concludes 4

chitraltimes pre shandur polo tournament concludes 5

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
90043

سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں وزیر اعظم لیپ ٹاپ سکیم کے لئے 12 ارب روپے مختص

Posted on

سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں وزیر اعظم لیپ ٹاپ سکیم کے لئے 12 ارب روپے مختص

اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ)حکومت نے آئندہ مالی سال 2024-25 کے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں وزیر اعظم لیپ ٹاپ سکیم کے لئے 12 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق اس پروگرام کے تحت اب تک 16 ارب80 کروڑ روپے سے زائد کے لیپ ٹاپ طالب علموں میں تقسیم کئے جاچکے ہیں جبکہ اس سال 12 ارب روپے اس پروگرام کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔

پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹیکس فری سرپلس بجٹ پیش، تنخواہوں میں 25 اور پنشن میں 15 فیصد اضافہ

لاہور(سی ایم لنکس) پنجاب کی کابینہ نے صوبے کی تاریخ کے سب سے بڑے ٹیکس فری سرپلس بجٹ کی منظوری دے دی جس کے بعد بجٹ پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا گیا، تنخواہوں میں 20 تا 25 فیصد اور پنشن میں 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ پنجاب کا بجٹ اسمبلی میں پیش کردیا گیا جس کے نکات وزیر خزانہ مجتیٰ شجاع الرحمان پیش کررہے ہیں۔قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کا 9 واں اجلاس منعقد ہوا۔ کابینہ نے اگلے مالی سال 25-2024ء کے لیے 5446 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دے۔ وزیر اعلی نے بجٹ دستاویز 2024-25 پر دستخط کر دئیے۔پنجاب میں پہلی بار ترقیاتی بجٹ سے 530 ارب کی dead schemes کو بند کر دیا گیا ہے اور نئی اسکیمز کو شامل کیا گیا۔ نئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگای گیا، نہ ہی موجودہ ٹیکسز کی شرح میں اضافہ کیا گیا۔ ٹیکس بڑھائے بغیر مالیاتی ذرائع سے ریونیو میں 53 فیصد کا اضافہ کیا جائے گا۔بجٹ میں 842 ارب روپے کے ڈویلپمنٹ اخراجات، 630 ارب کا سرپلس بجٹ شامل ہے۔ سالانہ ڈویلپمنٹ پلان میں 77 نئے میگا پراجیکٹ شامل ہوں گے۔پنجاب کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی پیکیج کی بھی منظوری دی گئی۔ صوبائی کابینہ نے 842ارب روپے کے ریکارڈ ترقیاتی بجٹ کی منظوری دی۔ سابقہ ریونیو ہدف 625ارب روپے جبکہ موجودہ ریونیو ہدف 960 ارب روپے مقرر کیا گیا۔ 960 ارب ریونیو صوبہ اپنے ذرائع سے اکٹھا کرے گا۔پنجاب نے کم ازکم اجرت 32ہزار سے بڑھا کر 37ہزار روپے کر نے کی منظوری دی، تنخواہوں میں 20 سے 25 فیصد اور پنشن میں 15فیصد اضافے کی منظوری دی گئی۔مینارٹی ڈویلپمنٹ فنڈ میں پہلی مرتبہ ایک ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ کیا گیا، گندم کا قرض 375ارب روپے کی ادائیگی کی منظوری، سود کی مد میں 54ارب سے زائد بچت ہوگی۔لیپ ٹاپ اسکیم کے لئے 6ارب روپے او پی کے ایل آئی انڈومنٹ فنڈ کے لئے 5ارب روپے کی منظوری دی گئی، سوشل پروٹیکشن کیلئے 130 ارب روپے مختص کیے گئے، 110ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ کیا گیا۔پنجاب نے ایف بی آر ٹارگٹ سے 36 فیصد زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا۔ 2023-24 بجٹ کی سپلیمنٹری گرانٹ کیلئے 268 ارب روپے منظور کیے گئے۔ مالی سال-24 2023کے سپلیمنٹری بجٹ اسٹیٹمنٹ کی منظوری دی گئی۔زرعی آلات کیلئے 26 ارب، کسان کارڈ 10 ارب، سی ایم گرین ٹریکٹر پروگرام 30 ارب، سی ایم ڈسٹرکٹ ایس جی ڈی پروگرام کیلئے 80 ارب روپے کی منظوری دی گئی۔لاہور ڈویلپمنٹ کیلئے 35 ارب، مری کے لئے 5ارب، لائیو اسٹاک کارڈ کیلئے 2 ارب، ہمت اور نگہبان کارڈ کیلئے 2ارب، ری اسٹرکچرنگ ایجوکیشن کیلئے 26ارب روپے کی منظوری دی گئی۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
90025

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے وفاقی بجٹ کو زہر قاتل قرار دے دیا

Posted on

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے وفاقی بجٹ کو زہر قاتل قرار دے دیا

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے وفاقی بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وفاقی بجٹ کو زہر قاتل بجٹ قرار دے دیا ہے، انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں عام عوام کا معاشی قتل کیا ہے جبکہ وفاقی بجٹ سے معمولات زندگی اور کاروبار حد سے زیادہ متاثر ہوگا اپنے ایک اخباری بیان میں مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ وفاقی بجٹ میں حکومت کی کوئی منشا شامل نہیں ہے بلکہ وفاقی بجٹ ائی ایم ایف کا بجٹ ہے انہوں نے کہا کہ وفاق نے پینشن اصلاحات میں خیبر پختونخوا حکومت کی پیروی کی ہے وفاق میں نئے سرکاری ملازمین کو کنٹریبیوٹری پینشن کے تحت ملازمت دی جائے گی وفاقی بجٹ میں تنخوادار طبقے کا گلہ گھونٹ دیا گیا ہے ٹیکس ریٹ 35 سے 45 فیصد کر دیا گیا ہے

 

انہوں نے مزید کہا کہ تنخوادار طبقے کے سلیبز بھی تبدیل کر دیے گئے ہیں اور کیپیٹل گین ٹیکس میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے ریل اسٹیٹ پر ٹیکس پہلی دفعہ 15 فیصد اور نان فائر کا 45 فیصد کر دیا گیا ہے نان فائلر عوام کا غریب طبقہ ہے جس پر 45 فیصد ٹیکس کر دیا گیا ہے جو غریب عوام کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے انہوں نے کہا کہ ائی ایم ایف کے کہنے پر وفاقی بجٹ میں 38 فیصد ٹیکس بڑھایا گیا ہے نان ٹیکس ریونیو کو 3587 ارب کر دیا ہے جو مہنگائی کا بڑا ذریعہ ہے ٹیکسز کی بھرمار سے تمام شعبے متاثر ہوں گے صوبوں کو ادائیگی کے بعد وفاق کی آمدنی 9111 ارب روپے ہوگی جبکہ اس سال سود کی ادائیگی صرف 9700 ارب روپے ہے مشیر خزانہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی آمدنی سے سود کی ادائیگی بھی نہیں ہو سکتی بجٹ میں بی آئی ایس پی پروگرام کے لیے 593 ارب روپے رکھے گئے ہیں بی ائی ایس پی سے 9.3 ملین کے بجائے 10 ملین افراد مستفید ہونگے کوئی بڑی بات نہیں ہے

 

انہوں نے کہا کہ زراعت میں صرف پانچ ارب روپے کی مارک اپ شیئرنگ دی ہے باقی کچھ نہیں زراعت میں ساڑھے چار فیصد منفی گروتھ ہے کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہو ں گی بجٹ میں مہنگائی کا 12 فیصد ہدف صحیح نہیں ہے اس سے زیادہ مہنگائی ہوگی مزمل اسلم نے وفاقی بجٹ کو عوام دشمن بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی بجٹ 25-2024 تضادات کا مجموعہ ہے وفاقی بجٹ عوام، روزگار اور ترقی کا مخالف بجٹ ہے انہوں نے کہا کہ میں ذاتی حیثیت میں وفاقی بجٹ کو مسترد کرتا ہوں 12,970ارب روپے کا ٹیکس ہدف ان اشیاء کی قیمت پر ہے جو عوام کی اکثریت استعمال کرتی ہے ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ خوش آئند ہے ٹیکس چھوٹ کی واپسی عوام کو دی جانے والے ریلیف کے برابر نہیں انہوں نے کہا کہ تنخواہوں کے ٹیکس سلیبزمیں تبدیلی ایک بار پھر ایمانداروں پر حملہ ہے ایکسپورٹرز پر چھوٹ کے خاتمے سے ملکی برآمدات پر اثر پڑے گا رئیل اسٹیٹ ٹیکس (CGT) 45% کے حساب سے مارکیٹ میں خوف و ہراس پیدا کرے گا رئیل اسٹیٹ ٹیکس میں اضافے سے نقد رقم کے ذریعے لین دین کی حوصلہ افزائی ہوگی جبکہ نان ٹیکس فائلر کیٹیگری کے بعد لیٹ فائلر کیٹیگری کا اضافہ ایک اور غلطی ہے وفاقی بجٹ میں پٹرول کی قیمت بڑھانے کے حوالے سے مشیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ پٹرولیم لیوی کو 80 روپے تک بڑھانا عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کی ایک اور کوشش ہے۔ تنخواہوں میں 25 اور 22 فیصد اضافہ سرکاری ملازمین کیلئے بڑا ریلیف ہے لیکن اس سے صوبوں کے سرپلس پر ضرور اثر پڑے گا۔

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
90019

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا عید الاضحی کے موقع پر 17 جون سے 19 جون 2024 تک (پیر سے بدھ تک) پورے صوبے میں عام تعطیلات کا اعلان

Posted on

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا عید الاضحی کے موقع پر 17 جون سے 19 جون 2024 تک (پیر سے بدھ تک) پورے صوبے میں عام تعطیلات کا اعلان

 

پشاور (چترال ٹائمزرپورٹ) کیبنٹ ڈویژن کیبنٹ سیکرٹریٹ گورنمنٹ آف پاکستان اسلام آباد کے اعلامیہ کی پیروی کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے عید الاضحی کے موقع پر 17 جون 2024 سے 19 جون 2024 تک (پیر سے بدھ تک) پورے صوبے میں عام تعطیلات کا اعلان کیا ہے۔اس امر کا اعلان ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ حکومت خیبر پختونخوا کے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کیا گیا۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
90016

شندور پولو فیسٹیول جمعہ 28 جون کو شیڈول کے مطابق شروع ہوگا، بختیار خان، ڈی سی اپر چترال نے مقامی سطح پر عیدالاضحی کی چھٹیاں منسوخ کر دی

ڈی سی اپر چترال نے مقامی سطح پر عیدالاضحی کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں، مقامی لوگوں سے بھی مسلسل رابطوں میں ہیں

شندور پولو فیسٹیول جمعہ 28 جون کو شیڈول کے مطابق شروع ہوگا، بختیار خان

مشیر سیاحت کی ہدایات کی روشنی میں تین روزہ فیسٹیول کی تیاریوں کو حتمی شکل دیدی گئی ہے، ضلعی انتظامیہ کے اعلی حکام موقع پر انتظامات کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں،

فیسٹیول میں پولو میچز کے علاؤہ چترال اور گلگت بلتستان کی لوک دھنوں پر مبنی محفل موسیقی بھی منعقد ہوگی، سیکرٹری محکمہ سیاحت و ثقافت

مشیر سیاحت کا انتظامات پر اطمینان کا اظہار، عیدالاضحی کے فوراً بعد محکمہ سیاحت کی انتظامی ٹیمیں شندور بھیجنے کی ہدایت

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) سیکرٹری محکمہ سیاحت و ثقافت خیبرپختونخوا محمد بختیار خان نے کہا ہے کہ مشیر سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب کی ہدایات کی روشنی میں شندور پولو فیسٹیول کے تمام انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی ہے جو وزیراعلی کی اعلان کردہ تاریخ یعنی جمعہ 28 جون کو شروع ہو گا۔ اس تین روزہ فیسٹیول میں شرکت کیلئے پاکستان کے علاؤہ دنیا بھر سے سیاحوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے محکمہ سیاحت و ثقافت پشاور کے کانفرنس روم میں منعقدہ جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری محکمہ سیاحت کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر اپر چترال سمیت چترال کے دونوں اضلاع کی انتظامیہ کے اعلی حکام شاہراہِوں اور سیکورٹی انتظامات کا بذات خود مسلسل جائزہ لے رہے ہیں جبکہ ڈپٹی کمشنر اپر چترال نے مقامی سطح پر ملازمین کی چھٹیاں بھی منسوخ کر دی ہیں اور مقامی لوگوں اور زعماء سے بھی مسلسل رابطوں میں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ عیدالاضحیٰ کے فوراً بعد محکمہ سیاحت و ثقافت کی مختلف انتظامی ٹیمیں شندور پولو فیسٹیول کیلئے روانہ کر دی جائینگی تاکہ شندور گراؤنڈ پر تیاریوں کو نہ صرف فول پروف بنا کر حتمی شکل دی جائے بلکہ مزید بہترین انتظامات بھی کئے جائیں اور جہاں جہاں ضرورت ہو وہاں سیاحوں کیلئے اضافی سہولیات بھی مہیا کی جائیں۔

 

انہوں نے کہا کہ وزیراعلی علی امین گنڈاپور کی طرف سے اعلان شدہ تاریخوں پر ہی شندور پولو فیسٹیول کا انعقاد کیا جائے گا۔ تین روزہ فیسٹیول میں چترال اور گلگت بلتستان کی پولو ٹیموں کے سنسنی خیز مقابلوں کے علاؤہ ان علاقوں کے فنکار اور گلوکار مقامی دھنوں پر محفل موسیقی میں پرفارم کرینگے۔ فیسٹیول میں ہر سال کی طرح امسال بھی مقامی ثقافتی دستکاریوں اور مصنوعات کے سٹالز سجائے جائینگے۔ فیسٹیول کی اختتامی تقریب 30 جون کو شندور پولو گراؤنڈ پر منعقد ہوگی جس میں رنگا رنگ ثقافتی پروگراموں اور فنکاروں کی پرفارمنس کے علاؤہ پیرا گلائڈنگ اور دیگر فن کے مظاہرے بھی پیش کئے جائینگے۔ درایں اثناء مشیر سیاحت و ثقافت زاہد چن زیب نے شندور پولو فیسٹیول کے سلسلے میں جاری انتظامات اور تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا ہے جو ڈویژنل اور ضلعی انتظامیہ سے مسلسل رابطوں میں ہیں۔ مشیر سیاحت نے اس سلسلے میں چترال کے دونوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کی مسلسل نگرانی اور کوششوں کو سراہا ہے۔ انہوں نے عیدالاضحی کے فوراً بعد محکمہ سیاحت کے اعلیٰ انتظامی افسران کی ٹیمیں شندور بھیجنے اور تمام انتظامات کو ہر لحاظ سے فول پروف بنانے کی ہدایت کی۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس تین روزہ فیسٹیول کو عالمی معیار کے مطابق ہر لحاظ سے کامیاب اور یادگار ترین سیاحتی میلہ بنایا جائے گا جس کی گونج بین الاقوامی سطح پر سنائی دے گی۔

chitraltimes dc upper chitral irfan uddin visits camping pot

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
90007

صوبائی حکومت کے ایکشن پلان پر موثر انداز میں عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ڈرگ کنٹرول روم قائم کر دیا گیا

صوبائی حکومت کے ایکشن پلان پر موثر انداز میں عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ڈرگ کنٹرول روم قائم کر دیا گیا

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) خیبرپختونخوا خصوصاً صوبائی دارالحکومت پشاور میں انسداد منشیات کے حوالے سے صوبائی حکومت کے ایکشن پلان پر موثر انداز میں عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے وزیر اعلیٰ سردار علی امین خان گنڈاپور کی ہدایت پر وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ڈرگ کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں جمعرات کے روز وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کی جانب سے باضابطہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ ڈپٹی سیکرٹری ڈاکٹر عادل ایوب کو ڈرگ کنٹرول روم کا فوکل پرسن نامزد کیا گیا ہے۔یہ کنٹرول روم انسداد منشیات کے حوالے سے انتظامیہ کے اقدامات، پیشرفت اور دیگر متعلقہ امور کے بارے میں اسٹیک ہولڈرز سے قریبی رابطہ رکھے گا۔ کنٹرول روم کے فوکل پرسن اس سلسلے میں پیشرفت سے متعلق ماہانہ بنیادوں پر رپورٹ مرتب کر کے وزیر اعلیٰ کو پیش کریں گے۔ واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ نے گذشتہ ہفتے انسداد منشیات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں دیگر اہم اقدامات کی منظوری کے علاوہ وزیر اعلی سیکرٹریٹ میں خصوصی کنٹرول روم قائم کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔اجلاس میں ابتدائی طور پر صوبائی دارالحکومت پشاور کو منشیات سے پاک کرنے کے لئے ایکشن پلان کی منظوری دی گئی تھی۔
اگلے مرحلے میں ایکشن پلان کو دیگر اضلاع تک توسیع دی جائے گی۔

 

 

دریں اثنا وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے سنئیر صحافی مشتاق احمد کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین سے تعزیت کی ہے۔ سوگوار خاندان کے نام یہاں سے جاری اپنے تعزیتی پیغام میں وزیر اعلی نے اہل خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی معفرت اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ہے اور کہا کہ وہ سوگوار خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
90013

وفاقی کابینہ نے مالی سال 2024-25 کیلئے بجٹ کی منظوری دے دی

Posted on

وفاقی کابینہ نے مالی سال 2024-25 کیلئے بجٹ کی منظوری دے دی

اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورٹ )وفاقی کابینہ نے مالی سال 2024-25 کیلئے بجٹ کی منظوری دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت کابینہ اجلاس میں کسانوں، نوجوانوں، صعنتوں کیلئے پیکیج کی منظوری دے دی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال میں تمام تر اسکیموں کا اعلان وفاقی وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر میں شامل کیا گیا ہے۔اس سے قبل وفاقی کابینہ کی منظوری کے لیے آئندہ مالی سال 25-2024ء کے بجٹ کی دستاویزات پارلیمنٹ ہاؤس پہنچائی گئی تھیں۔آئندہ مالی سال 25-2024ء کا وفاقی بجٹ آج شام قومی اسمبلی میں پیش کیا جا رہا ہے، وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب بجٹ پیش کریں گے۔وزارتِ خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ کا حجم 18 ہزار ارب روپے سے زائد، ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 12 ہزار 970 ارب روپے مقرر ہے۔وفاقی بجٹ میں قرض، سود کی ادائیگیوں پر 9 ہزار 7 سو ارب روپے تک خرچ کیے جانے،بجٹ کا خسارہ ساڑھے 9 ہزار ارب روپے سے زائد ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

 

بجٹ میں وفاق کی آمدن کا تخمینہ 15 ہزار 424 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے، ٹیکس آمدن کا تخمینہ 13 ہزار 320 ارب روپے اور نان ٹیکس آمدن کا تخمینہ 2103 ارب روپے لگایا گیا ہے۔براہ راست ٹیکسوں کا حجم 5 ہزار 291 ارب روپے رکھنے کا امکان ہے، وفاقی ایکسائز ڈیوٹی 672 ارب، سیلز ٹیکس 3 ہزار 855 ارب روپے وصولی کا اندازہ ہے۔کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1 ہزار 296 ارب وصولی، پیٹرولیم لیوی کی مد میں 1080 ارب روپے آمدنی، گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سر چارج کی مد میں 78 ارب روپے آمدن کا اندازہ ہے۔آئندہ مالی سال مرکزی بینک کے منافع کی مد میں 11 سو ارب روپے اکٹھے ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔آئندہ برس مجموعی اخراجات کا تخمینہ 24 ہزار 710 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ جاری اخراجات کے لیے 22 ہزار 37 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔دفاع کے لیے 1252 ارب روپے کا بجٹ مختص کرنے کی تجویز ہے، صوبائی و وفاقی حکومت کے ترقیاتی بجٹ کا حجم 3 ہزار 595 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔آئندہ بجٹ میں سبسڈی کا حجم 1 ہزار 509 ارب روپے لگایا گیا ہے، صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 7 ہزار ارب روپے جاری کیے جائیں گے۔آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پنشن بل کا تخمینہ 960 ارب تک ہونے کا امکان ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کو 593 ارب روپے کا بجٹ فراہم کرنے کی تجویز ہے۔ذرائع کے مطابق وفاقی بجٹ میں آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔وزارتِ خزانہ کیذرائع کے مطابق وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔

 

صحافی عمران ریاض ایک بار پھر لاہور ایئر پورٹ سے گرفتار

لاہور(سی ایم لنکس) سینئر صحافی عمران ریاض خان کو پنجاب پولیس نے لاہور ایئر پورٹ سے ایک مرتبہ پھر گرفتار کر لیا۔9 مئی کے واقعات کے بعد پہلے گرفتار اور پھر جیل کے باہر سے لاپتہ ہونے والے صحافی عمران ریاض خان سعودی عرب کیلئے روانہ ہو رہے تھے لاہور ایئر پورٹ پر پنجاب پولیس نے گرفتار کیا، عمران ریاض خان کو کس مقدمہ میں گرفتار کیا گیا تاحال اہلخانہ سمیت ساتھیوں کو بھی اسکے متعلق نہیں بتایا گیا۔صحافی عمران ریاض کے وکیل میاں اظہر صدیق نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ حالت احرام میں سعودی عرب جا رہے تھے ان کے ہمراہ دیگر ساتھیوں سمیت ان کے ذاتی وکیل میاں علی اشفاق بھی موجود تھے۔اینکر پرسن کے وکیل میاں اظہر صدیق نے بتایا کہ عمران ریاض کو سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد نے گرفتار کیا، پولیس بغیر ورانٹ گرفتاری کے گاڑی سے اتار کر لے گئی اور کسی نئے مقدمے کا ذکر بھی نہیں کیا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
90005

حکومتی اخراجات میں کمی بارے ابتدائی رپورٹ وزیراعظم کو پیش،ایک سال سے خالی آسامیاں ختم، کنٹریبیوٹری پینشن کا نظام لانے کی تجاویز

Posted on

حکومتی اخراجات میں کمی بارے ابتدائی رپورٹ وزیراعظم کو پیش،ایک سال سے خالی آسامیاں ختم، کنٹریبیوٹری پینشن کا نظام لانے کی تجاویز

 

اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورٹ )حکومتی اخراجات کم کرنے کے حوالے سے قائم کمیٹی نے ابتدائی رپورٹ وزیراعظم محمد شہبازشریف کو پیش کر دی ہے جس میں سفارش کی گئی ہے کہ ایک سال سے خالی تمام آسامیاں ختم کر کے قومی پیسہ بچایا جائے، نئے بھرتی ہونے والے سرکاری ملازمین کی کنٹریبیوٹری پینشن کا نظام لایا جائے، ان ابتدائی تجاویز کے حوالے سے وزیراعظم نے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دے دی جو کہ 10ہفتے کے اندر جامع رپورٹ پیش کرے گی۔بدھ کو وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت حکومتی اخراجات اور حکومتی ڈھانچے کا حجم کم کرنے کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا۔حکومتی اخراجات کم کرنے کے حوالے سے تشکیل کی گئی کمیٹی نے وزیراعظم کو ابتدائی رپورٹ پیش کی۔ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن کی سربراہی میں قائم کمیٹی میں کابینہ، خزانہ، اسٹیبلشمنٹ، پاور ڈویڑن کے سیکریٹریز کے علاوہ ڈاکٹر قیصر بنگالی، ڈاکٹر فرخ سلیم اور محمد نوید افتخار شامل تھے۔ابتدائی رپورٹ میں قلیل مدتی اور وسط مدتی سفارشات پیش کی گئیں۔

 

کمیٹی نے کچھ سرکاری اداروں کو بند کرنے، کئی اداروں کو ضم کرنے اور کچھ اداروں کو صوبوں کے حوالے کرنے کی سفارش کی۔کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی کہ ایسی تمام آسامیاں جوایک سال سے زائد کے عرصے سے خالی ہیں ختم کر کے قومی پیسہ بچایا جائے، نئے بھرتی ہونے والے سرکاری ملازمین کی کنٹریبیوٹری پینشن کا نظام لایا جائے۔سرکاری اداروں میں سروسز کی فراہمی کے لیے نجی شعبے کی خدمات لی جائیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی اخراجات کم کرنے کے لئے سرکاری اہلکاروں کے غیر ضروری سفر پر پابندی عائد کی جائے اور ٹیلی کانفرنسنگ کو فروغ دیا جائے،ایسے سرکاری افسران جو مونو ٹائیزنگ کی سہولت لے رہے ہیں ان سے سرکاری گاڑیاں فوری واپس لی جائیں۔ان ابتدائی تجاویز کے حوالے سے وزیراعظم نے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی جو کہ دس ہفتے کے اندر جامع رپورٹ پیش کرے گی۔اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ کمیٹی عالمی سطح کے بہترین تجربات سے استفادہ حاصل کر کہ ٹھوس تجاویز دے،امید ہے کہ اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں قوم کے اربوں روپے کی بچت ہو سکے گی۔اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران کی شرکت کی۔

 

قومی اسمبلی کے 100 دنوں کی کارکردگی، فافن نے رپورٹ جاری کر دی

اسلام آباد(سی ایم لنکس)فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے قومی اسمبلی کے ابتدائی 100 دنوں کی کارکردگی پر رپورٹ جاری کر دی۔فافن کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے ابتدائی 100 دنوں میں قانون سازی کا عمل سست روی کا شکار رہا، قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل میں تاخیر سے اسمبلی کی کارکردگی بھی متاثر ہوئی۔فافن رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی خدشات کی آڑ میں قومی اسمبلی کی گیلری تک شہریوں کی رسائی پر پابندی بھی کارکردگی پر اثر انداز ہوئی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر ایوان نے 66 گھنٹے اور 33 منٹ پر محیط 23 اجلاس کیے، ہاؤس کے موجودہ 310 ممبران میں سے 159 (51 فیصد) ممبران نے فعال ہو کر اجلاسوں میں شرکت کی، ایوان میں ارکان کی اوسط حاضری 231 رہی جس میں سب سے زیادہ 302 اور سب سے کم 176 ہے۔فافن کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے 23 میں سے صرف 2 اجلاسوں کی کارروائی میں شرکت کی جو کہ 10 فیصد بنتا ہے جبکہ ماضی میں سابق وزیر اعظم نواز شریف 26 فیصد اور عمران خان 29 فیصد اجلاسوں کا حصہ بنے تھے۔

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
90001

خیبرپختونخوا ٹورازم ڈپارٹمنٹ کا شندور فیسٹول و دیگر سیاحتی مقامات کے لئے ہیلی کاپٹر سروس شروع کرنے کا اعلان

خیبرپختونخوا ٹورازم ڈپارٹمنٹ کا شندور فیسٹول و دیگر سیاحتی مقامات کے لئے ہیلی کاپٹر سروس شروع کرنے کا اعلان

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی نے شندور پولو فیسٹیول 2024 کے لیے سیاحوں کے لیے ہیلی کاپٹر سفاری سروس شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ہیلی کاپٹر سفاری سروس کے پی کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی نے ایوی ایشن کے اشتراک سے کیا ہے۔سروس کا افتتاح وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے سیاحت زاہد چن زیب نے کیا۔
ہیلی کاپٹر سفاری پیکجز چترال ہوائی اڈے سے شندور ، کالاش ویلی، لواری ٹنل، تیرچ میر چوٹی، اور کاغلشٹ کے خوبصورت میدان کے لیے ہوگی۔ کرایہ 2لاکھ سے شروع ہوکر 7 لاکھ فی مسافر ہے، اور ایک ہیلی کاپٹر میں 4 مسافر ہونگے۔ مثلاً پیکچ نمبر 2 کے تحت صرف 20 منٹ پرواز کے آیکو صرف 2 لاکھ دینے پڑیں گے۔ 🤔

chitraltimes kp govt helli service for tourists

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں
89994

ایس آئی ایف کی طرف سے تعمیر شدہ شیلٹرز اپر چترال کے سیلاب اور بارشوں کے متاثرین کے حوالہ کیئے گئے

Posted on

ایس آئی ایف کی طرف سے تعمیر شدہ شیلٹرز اپر چترال کے سیلاب اور بارشوں کے متاثرین کے حوالہ کیئے گئے

اپرچترال ( چترال ٹائمز رپورٹ ) موسمیاتی تبدیلیوں کے سبب رونما ہونے والے مختلف افات نے ضلع اپر چترال کو بے حد متاثر کئے۔ نتیجے کے طور پر بہت سے لوگوں کے رہائش مکانات متاثر ہوئے۔ قدرتی افات کے نتیجے میں متاثرہونے والے افراد کو محفوظ مقامات میں settle کرنے میں مختلف سرکاری اور غیر سرکاری ادارے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ملکر کام کررہے ہیں۔
ایس،ائی،ایف یعنی Secours Islamique France نے اپر چترال میں سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ متعدد خاندانوں کے لیے نئے طرز پر شیلٹرز تعمیر کئے ہیں۔ اس سلسلے میں اج نئے تعمیر شدہ شیلٹرز کی باضابطہ حوالگی کے سلسلے میں ایس،ائی،ایف کے زیر اہتمام تقریب منعقد ہوئی۔
اسسٹنٹ کمشنر مستوج شاہ عدنان نے اس تقریب میں بحیثت مہمان خصوصی شرکت کی۔ ان پناہ گاہوں کے قیام سے متاثرین کو اپنے لئے نئے گھر تعمیر ہونے تک سر چھپانے میں مدد ملے گا۔ اسسٹنٹ کمشنر مستوج اور ایس آئی ایف کے پراجیکٹ منیجر غلام محمدنے متاثرین کو ان کے نو تعمیر شدہ پناہ گاہیں حوالے کئے اور انہیں مبارک باد دی۔
اسسٹنٹ کمشنر نے متاثرین کے لئے پناہ گاہیں تعمیر کرنے پر SIF کے کوششوں کو سراہا اور اس امید کا اظہار کیا کہ ایس،ائی،ایف مصیبت کی گھڑی میں متاثرین کی مدد میں ہمیشہ صف اول کا کردار ادا کرے گا۔
اسسٹنٹ کمشنر نے ایس،ائی،ایف کے پراجیکٹ منیجر اور جملہ سٹاف ممبرز کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ائندہ بھی بھرپور تعاون کا اعادہ کیا۔

chitraltimes sif completed shalters for flod effect 1 chitraltimes sif completed shalters for flod effect 3

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں
89985