Chitral Times

Jul 4, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ۔۔۔۔۔۔۔۔تحریر :محمد نفیس دانش

شیئر کریں:

بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانے والا محاورہ سب نے سن رکھا ہے ، لیکن اس کی عملی تصویر موجودہ سیاسی منظر نامے میں اگر کسی کو دیکھنی ہو تو جمعیت کے سوشل میڈیا ورکر کو دیکھ لیں ، وہ 24 گھنٹے اس جنگ کو لڑ رہے ہیں جو حقیقت میں ان کی ہے ہی نہیں ، عمران خان ہوں یا اسٹیبلشمنٹ دونوں سے اصل لڑائی میاں نوازشریف کی تھی ، ان دونوں کا اصل نشانہ بھی میاں صاحب ہی تھے ، لیکن جمعیت سوشل میڈیا ٹیم نے یوں تاثر پیش کیا کہ جیسے یہ کفر اور اسلام کی جنگ ہے ، میاں صاحب کی طرف آنے والے ہر تیر کے سامنے جمعیت والے اپنا وجود پیش کرتے رہے ، میاں صاحب کی وفاداری اور زرداری صاحب کی حب داری میں ہر حد پار کی ، دونوں کی خوب وکالت کی ، دینی مدارس کے طلباء کرام اور ائمہ مساجد تک کو استعمال کیا ، لیکن نتیجہ وہی نکلا ، جس کی ہر سیاسی سمجھ بوجھ رکھنے والے کو توقع تھی ، نہ استعفے آئیں ، نہ عوام سڑکوں پر نکلیں ، ضمنی اور سینیٹ کے الیکشن کا بھی بائیکاٹ نہیں ہو سکا ، وہی ہوا جن خدشات کا اظہار حافظ حسین احمد صاحب و جمعیت کے دیگر سنجیدہ لوگ بار بار میڈیا اور نجی محفلوں میں کر رہے تھے ،

لیکن اس اختلاف رائے کو جمعیت کے احباب نے بغاوت کہا ، دو دو ٹکے کے سوشل میڈیا پر بیٹھے لوگوں سے اپنی ہی جماعت کے سنجیدہ لوگوں کی تذلیل کروائی گئی ، حافظ حسین احمد صاحب جیسے سنجیدہ اور اچھے ترجمان کو باغی کہہ کر جماعت سے نکال دیا گیا ، جس کی وجہ سے جمعیت میں ایک اور گروپ بن گیا ، سردی کی چوٹ کا وقتی طور پر پتہ نہیں چلتا ، لیکن جب کچھ وقت گذرتا ہے تو پورا وجود دکھتا ہے ، آئندہ عام انتخابات میں جمعیت علماء اسلام پاکستان ملک بھر بالخصوص بلوچستان میں مولانا صاحب کے لئے سخت حریف ثابت ہوگی ، میری رائے سے اختلاف رائے سب کا حق ہے ۔لیکن یہ حقیقت ہے کہ اقتدار کے کھیل میں جمعیت والے اصل مقصد سے ادھر ادھر ہوگئے ہیں ، ورنہ عظمت صحابہ کی تحریک سے وہ کبھی بھی الگ تھلگ نہیں رہ سکتے تھے ، اس وقت حالات یہ ہیں کہ خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق کے خلاف ماحول بنایا جارہا ہے ، اس مقصد کے لئے آئے روز نئے نئے سوشے چھوڑے جارہے ہیں ،

پہلے کتابوں میں ہونے والی گستاخی سالوں بعد ایک عام آدمی تک پہنچتی تھی ، لیکن آج یوٹیوب سمیت مختلف ویب چینل کے ذریعے گستاخیاں فوری طور پر عوام تک پہنچ رہی ہیں ، گستاخیاں کرنے والے بڑی دیدہ دلیری کے ساتھ وہ گستاخانہ ویڈیوز ویب چینل پر اپ لوڈ کر رہے ہیں ، ایسے حالات میں مکمل خاموشی اختیار کرنا یا ایسی بات کرنا کہ جس سے صحابہ دشمن عناصر کو تقویت ملے ذمہ دار افراد کو زیب نہیں دیتا ، 22 جمادی الثانی آرہی ہے ، نعوذباللہ جب تکفیر صدیق اکبر ہو تو مدح صدیق اکبر رض بیان کرنا واجب ہے یا نہیں یہ فیصلہ تو مفتیان کرام ہی کر سکتے ہیں ، لیکن ہم عقلوں کی عقل تو اس وقت یہ کہتی ہے کہ مدح صدیق اکبر رض بیان کرنا ، اس وقت واجب نہیں بلکہ فرض ہے ،

اس لئے دیوبندی ، بریلوی اور اہل حدیث بھائیوں کے ساتھ جمعیت کے احباب سے بھی درخواست یہی ہوگی کہ سوشل میڈیا اور جلسوں میں عظمت صدیق اکبر رض بیان کریں ، سارے متفق ہو کر حکومت پاکستان سے یہ مطالبہ کریں کہ 22 جمادی الثانی یوم وفات سیدنا ابوبکر صدیق رض پر ملک بھر میں عام تعطیل کر کے اس دن کو سرکاری سطح پر منایا جائے ، یہ ایک دن کا سرکاری سطح پر منانا بہت ساری سازشوں کا توڑ بن جائے گا ، دشمنان صحابہ کی سالوں کی محنت پانی میں بہہ جائے گی ، اس مطالبے کو غیر ضروری مت سمجھیں ، آئینی و قانونی جدوجہد میں یہ مطالبہ ایک موثر ہتھیار اور عوام اہلسنت کا بنیادی حق ہے ،

اس سال اتفاق سے یہ دن جمعہ 5 فروری کو آرہا ہے ، 5 فروری کو پورا ملک کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کرتا ہے ، ان شاءاللہ اس سال بھی اسی یکجہتی کا مظاہرہ ہوگا ، مودی اور بھارتی فوج کی سفاکیت کو دنیا بھر میں بے نقاب کرنے کے لئے بھرپور آواز اٹھائی جائے گی ، لیکن ساتھ میں اپنا دیرینہ مطالبہ بھی دہرائیں گے کہ 22 جمادی الثانی یوم وفات سیدنا صدیق اکبر کو ملک بھر میں سرکاری سطح پر منایا جائے اور جیسے دیگر محسنین امت کے ایام پر عام تعطیل ہوتی ہے ، اس محسن امت کے یوم وفات پر بھی عام تعطیل کی جائے ، یہ درد دل اور مطالبہ فقط دینی جماعتوں کے سامنے نہیں بلکہ پیپلزپارٹی ، تحریک انصاف ، ن لیگ ، ق لیگ ، متحدہ سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے سامنے بھی رکھ رہا ہوں ، الحمدللہ علما پُرامن ہیں اور رہیں گے، وہ کوئی غیر ذمے دارانہ بات نہیں کر رہے، یہ محب وطن اور پُرامن سلامتی کا دعوے دار بھی ہیں اور اس پر عمل پیرا ہونے والے بھی ہیں لیکن مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنا کائنات کی سب سے بڑی دہشت گردی ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
45011