Chitral Times

Jul 3, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سیلاب سے متاثرہ 2.8 ملین خاندانوں کو ٹارگٹ کیش ریلیف فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، وفاقی وزیر شازیہ مری

شیئر کریں:

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سیلاب سے متاثرہ 2.8 ملین خاندانوں کو ٹارگٹ کیش ریلیف فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، وفاقی وزیر شازیہ مری

اسلام آباد(چترال ٹایمز رپورٹ)وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ و چیئرپرسن بی آئی ایس پی شازیہ مری نے کہا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) سیلاب سے متاثرہ 2.8 ملین خاندانوں کو ٹارگٹ کیش ریلیف فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور حکومت کی طرف سے 316 ملین ڈالر کی رقم ان خاندانوں میں تقسیم کی جاچکی ہے۔ یہ بات انہوں نے اٹلی میں ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو 2030 تک غذائی تحفظ سے متعلق اہداف کو پورا کرنے کے لیے ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ پاکستان کے 82 اضلاع میں حالیہ سیلاب سے 33 ملین سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تقریباً 650,000 حاملہ خواتین کو زچگی کی خدمات تک رسائی حاصل کرنے میں مسائل کا سامنا ہے۔

 

شازیہ مری نے کہا کہ تقریباً 4 ملین بچے صحت کی خدمات تک رسائی سے محروم ہیں۔ورلڈ فوڈ پروگرام کے کردار کو سراہتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈبلیو ایف پی اور بی آئی ایس پی نے پاکستان میں صحت اور غذائیت کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے 15 اضلاع میں“مشروط کیش ٹرانسفر پروگرام”نشوونما”کو تشکیل دیا ہ ہے۔یہ پروگرام بی آئی ایس پی کفالت پروگرام میں پہلے سے اندراج شدہ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو ایک جامع پیکج فراہم کرتا ہے جس میں زچگی، شیرخوار، اور چھوٹے بچوں کی غذائیت اور حفظان صحت کے طریقوں سے متعلق آگاہی سیشن؛ پی ایل ڈبلیو اور دو سال سے کم عمر کے بچوں کو خصوصی غذائیت سے بھرپور خوراک کی فراہمی؛ قبل از پیدائش اور بعد از پیدائش کی دیکھ بھال کی خدمات، معمول کے مطابق بچوں کی نشوونما کی نگرانی اور حفاظتی ٹیکوں کا کورس شامل ہے۔وفاقی وزیر نے شرکاء کو بتایا کہ ڈبلیو ایف پی اور بی آئی ایس پی کمرشلائزیشن کی حکمت عملی کے رول آؤٹ پر کام کر رہے ہیں۔مزید برآں ڈبلیو ایف پی مستحقین کو بے نظیر نشوونما پروگرام سے باہر نکلنے کی حکمت عملی پر بھی کام کر رہی ہے، تاکہ ڈبلیو ایف پی کے بغیر بھی پاکستان اپنے صحت کے نظام کے اندر سٹنٹنگ کی روک تھام کیلئے بہتر طور پر کام کرسکے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مستقبل میں آنے والی آفات کے لیے بہتر حکمت عملی کے لیے تیار ہے لیکن دنیا کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ وقت کسی کے ساتھ بھی پیش آسکتا ہے کیونکہ موسمیاتی تبدیلی ایک خوفناک حقیقت ہے جو سب سے زیادہ کمزور آبادی کو متاثر کرتا ہے۔

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
68123