Chitral Times

Jun 23, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

 بلدیاتی نظام، منتخب بلدیاتی نمائندوں کو درپیش مسائل و مشکلات سمیت صوبے کے حقوق اور عوامی فلاح و بہبود کیلئے وفاق کے درکار تعاون پر صدر اور وزیراعظم سے بات کی جائیگی،گورنر فیصل کریم کنڈی

Posted on
شیئر کریں:

 بلدیاتی نظام، منتخب بلدیاتی نمائندوں کو درپیش مسائل و مشکلات سمیت صوبے کے حقوق اور عوامی فلاح و بہبود کیلئے وفاق کے درکار تعاون پر صدر اور وزیراعظم سے بات کی جائیگی،گورنر فیصل کریم کنڈی

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہاہے کہ بلدیاتی نمائندوں کے مسائل و مشکلات ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے، صوبے میں بلدیاتی نظام، منتخب بلدیاتی نمائندوں کو درپیش مسائل و مشکلات سمیت صوبے کے حقوق اور عوامی فلاح و بہبود کیلئے وفاق کے درکار تعاون پر صدر اور وزیراعظم سے بات کی جائیگی، یقینابلدیاتی اداروں کو سنجیدہ مشکلات کا سامناہے، بلدیاتی نمائندوں کی احساس محرومیوں کا خاتمہ کیاجائیگا۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے جمعہ کے روزگورنرہاوس پشاورمیں عوامی نیشنل پارٹی کی رہنما وسابق رکن صوبائی اسمبلی ثمرہارون بلور کی سربراہی میں پشاور تحصیل کے این سی چیئرمینز ودیگربلدیاتی نمائندوں پر مشتمل 35 رکنی وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کیا۔ سابق رکن صوبائی اسمبلی یاسین خلیل اور پی کے 72 سے عوامی نیشنل پارٹی کے سابق امیدوار ارباب اللہ یار خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔

 

وفد کے شرکاء نے گورنر کامنصب سنبھالنے پر مبارک باد دی۔ وفد کے شرکاء نے گورنر کو بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات و فنڈزکی عدم منتقلی اوردفاترسمیت دیگر مسائل ومشکلات سے آگاہ کیا اور مطالبہ کیاکہ بلدیاتی نمائندوں کے مسائل ومشکلات کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ گورنرنے وفدکو مسائل ومشکلات کے حل کیلئے اپنی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔گورنرنے کہاکہ حلف لینے کے بعدہی اعلان کیا تھا کہ گورنر ہاؤس کوعوامی بناؤں گا،صوبے کے عوام کیلئے گورنرہاؤس کے دروازے کھلے ہیں۔ بلدیاتی نمائندوں کا نچلی سطح پر عوامی مسائل کے حل اور ترقیاتی اقدامات میں اہم کردار ہوتا ہے، بدقسمتی سے صوبہ میں بلدیاتی نظام کو مفلوج کر دیا گیا۔انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت کی طرح دھونس اور دھمکیوں سے کام نہیں لیں گے بلکہ مقدمہ تیار کرکے متعلقہ فورم پر اٹھائیں گے۔ آئین اورقانون کی پاسداری کریں گے اورصوبے کی تعمیر وترقی، پائیدار امن کے قیام کیلئے تمام سیاسی و سماجی حلقوں اور ھر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو بحیثیت صوبے کا شہری ہونے کے ناطے اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔اجتماعی کوششوں سے ہی ترقی کے منازل طے کرسکتے ہیں۔

chitraltimes governor kp faisal karim kundi presides over Swabi university senate meeting

 

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کی زیرصدارت یونیورسٹی آف صوابی کے 13ویں سینٹ کا اجلاس

پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کی زیرصدارت یونیورسٹی آف صوابی کے 13ویں سینٹ کا اجلاس جمعہ کے روزگورنر ہاؤس پشاورمیں منعقد ہوا۔اجلاس میں صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن مینا خان آفریدی، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جمال ناصر، پرنسپل سیکرٹری برائے گورنر مظہر ارشاد، محکمہ اعلٰی تعلیم،محکمہ خزانہ، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے نمائندے سمیت سینٹ کے دیگر اراکین نے شرکت کی۔اجلاس میں صوابی یونیورسٹی کی 12ویں سینٹ اجلاس کے منٹس منظوری کیلئے پیش کئے گئے۔گزشتہ سینٹ اجلاس کے منٹس میں یونیورسٹی کے فنانشل ریسورس پلان کے حوالے سے تحفظات پر تفصیلی غور کیا گیا۔اجلاس میں سینٹ کی صوابی یونیورسٹی کے اسٹیٹیوٹس میں مجوزہ ترامیم سے متعلق سینٹ کی قائم کمیٹی کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔سینٹ کی قائم کمیٹی کیجانب سے اسٹیٹیوٹس میں مجوزہ ترامیم یونیورسٹی سنڈیکیٹ سے منظوری کے بعد سینٹ اجلاس میں منظوری کیلئے پیش کی گئیں۔

 

اسٹیٹیوٹس میں مختلف پوزیشنوں پر تقرریوں کے حوالے سے عمر کی حد میں رعایت، یونیورسٹی ملازمین کیلئے مختلف الاونسز کو ختم کرنے سے متعلق کمیٹی کی جانب سے پیش کیجانیوالی مجوزہ ترامیم پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔اس موقع پر گورنر فیصل کریم کنڈی کا کہناتھاکہ تمام پبلک سیکٹرز یونیورسٹیوں کے اسٹیٹیوٹس میں یکسانیت لانی ہو گی۔یونیورسٹیوں کے الگ الگ اسٹیٹیوٹس ہونے سے مختلف پیچیدگیاں و مسائل دیکھنے کو مل رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ سینٹ اجلاسوں کے منٹس کی تیاری اور منظوری کے لئے ایک ٹائم فریم ہونا چاہئے، منٹس کی منظوری کا عمل مہینوں التوا کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔گورنرنے کہاکہ یونیورسٹیوں میں بھرتیوں کیلئے عمر کی حد میں رعایت سے متعلق ایک میکنزم تشکیل دیا جائے، حکومتی ملازمین کی عمر میں رعایت کی طرز پر یونیورسٹیوں میں بھی ایسی پالیسی ہونی چاہئے، تمام پبلک سیکٹرز یونیورسٹیاں تقرریوں کیلئے عمر کی حد میں رعایت کیلئے رولز اور پالیسی وضع کریں۔انہوں نے کہاکہ نہیں چاہتے کہ عمر کی حد میں رعایت نہ ملنے سے کوئی بھی یونیورسٹی قابل فیکلٹی سے محروم ہونے کے ساتھ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو آگے بڑھنے کا موقع نہ مل سکے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
89343