Chitral Times

Jun 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

بجٹ بنانے کی حکمت عملی پر کام شروع،6 بڑے اہداف کا حصول مرکزی نکتہ

Posted on
شیئر کریں:

بجٹ بنانے کی حکمت عملی پر کام شروع،6 بڑے اہداف کا حصول مرکزی نکتہ

اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ)وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف مشن کی آمد سے قبل رواں ماہ کے وسط تک بجٹ اہداف پر کام مکمل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس حوالے سے وزیراعظم آفس کی جانب سے بھی معاشی ٹیم کو بجٹ ورکنگ مکمل کرنے کا ٹارگٹ سونپ دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق بجٹ بنانے کی حکمت عملی پر کام شروع ہو گیا ہے اور 6 بڑے اہداف کا حصول مرکزی نکتہ ہے، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اہداف کے حصول کے لیے آئی ایم ایف حکام کے ساتھ طریق کار طے پا گیا ہے۔بیرونی قرضوں کی بروقت واپسی پہلا اصول طے پایا ہے،اداروں، بینکوں، دوست ممالک اور بانڈز کے ذریعے حاصل کردہ رقوم ان میں شامل ہیں، خساروں کو کم کرنے کے لئے اخراجات پر کٹ اور نئے قرضوں پر پابندی لگانا شامل ہوگا۔آئی ایم ایف حکام کے ساتھ اس ضمن میں ایک فہرست پر تبادلہ خیال ہوچکا،ٹیکس چوری کے خلاف مہم سارا سال جاری رکھی جائے گی،اس مہم کے مقاصد حاصل کرنے کے لئے اقدامات شروع کردیے گئے ہیں۔نجکاری کے لئے یکم جون تک کئے جانے والے فیصلوں کے تحت بجٹ میں نئی قانون سازی ہوگی،اس قانون سازی کے فریم ورک پر آئی ایم ایف حکام کی رائے موصول ہوچکی ہے، گردشی قرضوں میں کمی لانے کے لیئے ادائیگیوں کا نیا نظام بجٹ اہداف کا حصہ ہوگا۔ان اہداف کے حصول کے لئے پاکستان کے ڈیبٹ اسٹاک کی نئی تشکیل بجٹ کا حصہ ہوگی،پیٹرولیم، بجلی اور گیس سیکٹرز میں ان اہداف کے حصول کے لئے اہم اقدامات بھی بجٹ کا حصہ ہوں گے۔ذرائع کے مطابق وفاقی پنشن سسٹم میں بڑی تبدیلیاں بھی بجٹ کا حصہ ہوں گی، اس ضمن میں نئے قوانین کا اطلاق اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد ہوگا۔ذرائع کے مطابق نیا قرض پروگرام سائن کرنے کیلئے وزارت خزانہ نے متعلقہ وزارتوں کو اہداف مکمل کرنے کی ہدایت کر دی، تمام اہم اہداف کا ڈھانچہ تیار کر کے آئی ایم ایف کیساتھ شیئر کیا جائے گا۔آئی ایم ایف مشن کی آمد سے قبل بجٹ اسٹریٹجی پیپر بھی کابینہ سے منظور کرا لیا جائے گا، ڈیٹ سروسنگ، ڈیفنس، ایف بی آر ٹارگٹ، اخراجات کے تخمینہ کے اہم اہداف بھی فائنل کیے جائیں گے۔

پاکستان کا غیر مساوی بین الاقوامی مالیاتی نظام میں وسیع پیمانے پر اصلاحات کا مطالبہ

اقوام متحدہ(سی ایم لنکس)پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی نظام میں وسیع پیمانے پر اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ کم آمدنی والے ممالک کو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لئیمناسب مدد حاصل ہو سکے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے”ایکسپرٹ میکانزم آن دی رائٹ ٹو ڈولپمنٹ“کے 9ویں سیشن کے دوران کہا کہ ہماری سب سے بڑی ترجیح ترقی پذیر ممالک کے لیے فوری تعاون اور جزوی اور غیر مساوی بین الاقوامی مالیاتی، تجارت اور ٹیکنالوجی کے نظام میں اصلاحات کے ذریعے ترقی پذیر ممالک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیز رفتار اور مساوی ترقی کو فروغ دینا ہے۔ایکسپرٹ میکانزم جنیوا میں قائم انسانی حقوق کونسل کو رکن ممالک کے ساتھ بہترین طریقوں کی تلاش، شناخت اور اشتراک میں ترقی کے حق پر مہارت فراہم کرتا ہے اور دنیا بھر میں ترقی کے حق کے نفاذ کو فروغ دیتا ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جہاں ریاستوں کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ انسانی حقوق کو فروغ دیں وہیں اقوام متحدہ کے نظام اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی یہ اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ بین الاقوامی اقتصادی اور ترقیاتی پالیسیوں کو ان طریقوں سے ہم آہنگ کریں جو ترقی کے حق کے حصول میں مدد فراہم کریں۔ اس تناظر میں، انہوں نے ترقی کے بنیادی حق کو حاصل کرنے کے لیے سازگار ماحول کی ضرورت اور تمام انسانی حقوق کے متوازن فروغ کی اہمیت پر زور دیا۔

 

پاکستانی مندوب نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک قرضوں کی زیادتی کی وجہ سے صحت اور تعلیم کے لیے مطلوبہ وسائل فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔ ترقی پذیر ممالک میں غیر پائیدار قرضوں کا ارتکاز ایک منظم ناکامی کی نمائندگی کرتا ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے ترقی کے حق اور دیگر انسانی حقوق کے درمیان روابط کو نوٹ کرتے ہوئے تمام انسانی حقوق کو جامع اور متوازن انداز میں فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترقی کے بنیادی حق سے پیدا ہونے والے سازگار ماحول کے بغیر دیگر حقوق کو مؤثر طریقے سے فروغ دینا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریاستوں کو ضروری وسائل فراہم کیے بغیر ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے ضروری حالات پیدا کرنے کے لییانسانی حقوق کی مزید ذمہ داریاں نہیں ڈال سکتے۔ انہوں نے اہم عالمی چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئیغیر مساوی عالمی اقتصادی نظام، تنازعات اور ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات پر توجہ مرکوز کی، جس نے ترقیاتی فوائد کوپس پشت ڈال دیا ہے، لاکھوں افراد کو انتہائی غربت میں دھکیل دیا اور پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز)کی طرف پیش رفت میں رکاوٹ ڈالی۔

 

انہوں نے کہا کہ دنیا کے ایک سو ملین سے زیادہ افراد انتہائی غربت کے درجے میں واپس آ گئے ہیں، جن کی تعداد اب 850 ملین سے بھی زیادہ ہے جبکہ 350 ملین بھوک اور بدحالی کا سامنا کر رہے ہیں۔ 60ریاستیں قرضوں کے بحران کا شکار ہیں اور 2030 تک پائیدار ترقی کے اہداف کا صرف 12 فیصد ہی حاصل کرنا ہے۔انہوں نے ترقی کے حق کو عملی جامہ پہنانے پر زور دیتے ہوئے قانونی معاہدے کو اپنانے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ جنیوا میں برسوں کی بات چیت کے بعد انسانی حقوق کونسل کی جانب سے ترقی کے حق سے متعلق بین الاقوامی معاہدے کے مسودے کی منظوری کو بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانے اور ترقی کے حق کو حاصل کرنے کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر سراہا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جنرل اسمبلی کی طرف سے مسودہ معاہدے کو جلد منظور کیا جائے گا، جس کا مقصد ترقی کے حق کو انسانی حقوق کے دیگر فریم ورک کے برابر لانا ہے۔

 

سیکرٹری الیکشن کمیشن سید آصف حسین مستعفی ہو گئے

اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ) الیکشن کمیشن کے سیکرٹری سید آصف حسین نے استعفیٰ دے دیا۔سیکرٹری سید آصف حسین کے مستعفی ہونے کے بعد عمر حمید کو دوبارہ سیکرٹری الیکشن کمیشن تعینات کر دیا گیا، الیکشن کمیشن نے عمر حمید کی دوبارہ سیکرٹری تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، الیکشن کمیشن نے سید آصف حسین کے استعفے کی منظوری کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔ذرائع کے مطابق سید آصف حسین نے اپنی طبیعت کی خرابی کی وجہ سے استعفیٰ دیا، عمر حمید جنوری میں صحت کی خرابی کے باعث عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے، عمر حمید نے 5 جنوری کو استعفیٰ دیا تھا جو 18 جنوری کو منظور کرلیا گیا تھا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ عمر حمید ماضی میں اہم وزارتوں میں اہم عہدوں پر تعینات رہ چکے ہیں، عمر حمید سیکرٹری بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام رہ چکے ہیں، عمر حمید سپیشل سیکرٹری خزانہ کے عہدے پر بھی تعینات رہ چکے ہیں، عمر حمید کو ان کے سابق ریکارڈ پر دوبارہ سیکرٹری الیکشن کمیشن تعینات کیا گیا۔

 

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
88262