Chitral Times

Jul 4, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

بجلی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تحریر۔شمع باسط

شیئر کریں:

پوری دنیا کی ترقی ایک طرف اور ہمارے اداروں کی لاپرواہی ایک طرف!!! کیا کوئی ایسی ترقی معرض وجود میں ہے جو کہ بتا سکے کہ بجلی کے اچانک غائب ہو جانے کی وجہ کیا بنی ناجی یہ سارے نئے تجربات صرف اورصرف ہمارے ملک میں ہی رونما ہوتے ہیں ایک سیکنڈ سے بھی کم دورانیے میں بجلی کی فریکوئنسی صفر پر آ جانا حیرت کی بات ہے چشم زدن میں پورا ملک اندھیرے کی نظر ہوگیا ہم نے جہاں تھوڑا بہت خوف اور پریشانی محسوس کی وہیں سوشل میڈیا پر لوگوں نے نئے جملوں فقروں سے عوام کا جی بہلاے رکھا اور واپڈا کی میٹھی میٹھی بے عزتی بھی کی کسی بھی ملک میں خواہ وہ ترقی یافتہ ہو یا ترقی پذیر اچانک یو ں بجلی کا غائب ہو جانا باعثِ تشویش ہے پھر ہمارے جیسے ملک کہ جس کے ہمسائے اس کے دشمن ہیں اس طرح اچانک بلیک آوٹ ہوجانا سوچنے پہ مجبور کرتا ہے کہ کہیں کوئی الارمنگ صورتحال تو نہیں ہم بحیثیت پاکستانی لاکھوں کروڑوں مذہبی سیاسی لسانی یا دیگر بنیادوں پر اختلاف رکھتے ہوں گے مگر جب بھی کبھی بات آتی ہے دشمن کا مقابلہ کرنے کی ہم ہمہ وقت چوکس و جاں نثار ہوتے ہیں.

کئی مثالیں ہمارے سامنے ہیں کہ جیسے کسی ترقی یافتہ ملک میں اگر کبھی رجحان جنگ ہو تو اس کی عوام کھانے پینے کی اشیاء گھروں میں بھرنا شروع کر دیتے ہیں اور اسٹور اور بازار خالی کر دیتے ہیں گھروں میں چھپ جاتے ہیں مگر ہم ہیں وہ بہادر قوم کے جو اپنی فوج پر فخر کرتی ہے ہم عوام بچے بوڑھے خواتین فوج سے پہلے سرحدوں پر جانا پسند کرتے ہیں اسلیے دشمن پیارے پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا کیونکہ جنگیں اسلحے سے نہیں بلند حوصلے سے جیتی جاتی اور لڑی جاتی ہیں اب بات جاری رکھتے ہیں بجلی کے غائب ہونے کی آج بھی کئی علاقوں میں بجلی کی ترسیل میں تسلسل نہیں ہے آنا جانا لگا ہوا ہے جس کی وجہ ہفتے کی رات پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا بریک ڈاؤن بتایا جاتا ہے ہے کیا 70 سالوں میں واپڈا میں کوئی نئی مناسب اور بروقت نقص کی نشاندہی کرنے والی مشین نہیں لائی گئی کہ علم ہو سکے کہ آخر خرابی کیا بنی کدھر بنی. ہم نے تو سنا تھا کہ پہلی حکومتوں نے بجلی پر بہت توجہ دی اتنی توجہ دی گئی کہ عوام سارا سارا دن چلتے ا ے سی چھوڑ سکتے ہیں باتوں باتوں میں عوام کو تسلیاں یوں سیاستداں دیتے ہیں سب اچھا کی کہانی سناتے ہیں عوام کے شعور کو تو جیسے مسخ کے رکھ دیا گیا ہے.

ایک پارٹی کہتی ہے ہم نے بجلی کی جنریشن کی. دوسری پارٹی کہتی ہے بجلی کی جنریشن ہمارے ادوار کی ہے تیسری پارٹی پہلی دو پارٹیوں کو جھوٹ کا پلندہ گردانتی ہے ایسے میں کون کس کی بات پہ یقیں کرے مگر ہمارے ملک میں شائد سوائے میڈیا پرسنز کے کسی کو بھی سیاستدان یا اداروں سیسوال کرنے کا حق نہیں دیا گیا ہے یہ تبدیلی لائی جانی چاہیے کہ ہم سوال کر سکیں ہمارے ٹیکس کا پیسہ کدھر جاتا ہے دل میں یہ سوال لے کر جانے کتنے صحافی اور لوگ اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں ہم کب سیاستدانوں سے پوچھ سکیں گیاور کب ہم لوڈشیڈنگ فری پاکستان انجوائے کرسکیں گے اب تو واپڈا کی بے حسی انتہا کو پہنچ چکی ہے ہر علاقے میں ہفتے میں ایک دن بجلی ضرور بند کرتے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے یہ کس چیز کی سزا ہے ہے ایسے قوم کو ذہنی مریض بنا دیا گیا ہے کہ انسان ہر وقت اسی الجھن میں رہتا ہے کل کے کام بھی آج ہی کرلیں اس بجلی بند کرنے والی حرکت سے لوگ اس قدر پریشان ہیں کہ گھر میں اگر کوئی قریب المرگ بوڑھا ہو تو وہ خود ہی دعا مانگتا نظر آتا ہے کہ الہی آج ہی موت دے دے ورنہ کل گھر والوں کو فوتیدگی کیخرچہ کے ساتھ ساتھ جنریٹر کا کرایہ بھی دینا پڑنا واپڈا والوں کو تھوڑی سی شرم بھی اگر آئے تو شاید عوام کو ذہنی انتشار سے بچایا جا سکے مگر یہ غنڈا راج نافذ ہے کوئی پوچھنے والا نہیں کیا.

آخر بجلی کیوں ہفتہ میں ایک دن بند کی جاتی ہے کہ کیا کام ہو رہا ہے ہمیں کچھ تو بتایا جائے اب حقیقی زندگی پاکستان میں دو لفظوں کہ گرد گھومتی ہے وہ یہ کہ بجلی کب آئے گی بجلی کب جائے گی باہر کے ممالک میں موسم اچھا ہو تو جیسے کہ بارش برف باری یا ہوائیں چلنے کا تو لوگ اسے بھرپور انجوائے کرتے ہیں گھر میں اسپیشل تقریبات رکھ لیتے ہیں اور اگر پاکستان میں محکمہ موسمیات بتاتا ہے کہ شاید اگلے چند روز میں بارش ہو گی یا تیز ہوا چلے گی تو ساتھ ہی واپڈا والے جان عذاب میں ڈال کر بجلی بند کر دیتیہیں اور عوام لناس یہ دعائیں ما نگنے پہ مجبور ھو جا تے کہ کو ئی مہمان نا آے بہت ساری تبدیلیاں ترجیحی بنیادوں پر کی جانی چاہئیں تاکہ عوام سکھ کا سانس لے سکیں ہمیں تو بجلی کے چکر میں ہی الجھا کر رکھ دیا گیا ہے اور اب محاوروں میں بھی اضافہ ہو جانا چاہیے کہ آج بجلی نہیں جائے گی کا مطلب ہوتا ہے سراسر جھو ٹ..

باقی اگر ملک میں وافر بجلی موجود ہے اور موجودہ حکومت تو پہلے ہی کوئلے سے بجلی بنانے کے بلند و بانگ دعوے کرچکی ہے تو اب وہ بجلی سسٹم میں شامل کرنے کا ہم مطالبہ کرتے ہیں یا وہ نعرہ بھی صرف سیاسی نعرہ تھا تاکہ ہم وقت سے ہی اس خوش فہمی سے باہر آجائیں اور اگر موجودہ بجلی کی ضروریات کے مطابق ہے تو اس کی بہتر ترسیل کو خدارا بہتر بنائیں کافی دن گزر جانے کے بعد بھی کسی بڑے آفیسر کے خلاف کوئی کاروائی نہیں عمل میں لائی گئی چند چھوٹے افسروں پر ملبہ ڈال کر انکو معطل کر دیا گیا شائد چند دنوں میں وہ بھی بحال ھو جائیں مگر عوام نے جو پریشانی اٹھائی اسکا ازالہ مشکل ہے اوپر سے گردشی قرضوں کے ساتھ ساتھ گردشی پیغاموں نے عوام کو بے چین رکھا بہر حال واپڈا سے پر زور اپیل ہے کہ آئندہ کہ لیے کوئی ایسا لائحہ عمل ترتیب دے کہ بجلی کی ترسیل میں آئندہ گر میوں سے پہلے بہتری ا سکے


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged
44545