Chitral Times

Jul 3, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ایک کثیرالمقاصد پہناوا -محمد شریف شکیب

Posted on
شیئر کریں:

ایک کثیرالمقاصد پہناوا -محمد شریف شکیب

ہمارا لباس صدیوں سے رائج ہماری ثقافت اور تہذیب و تمدن کا حصہ رہا ہے۔چترال کی قدیم اور روایتی پوشاک شوقہ کی مثال لےلیں۔ یہ نہ صرف شخصیت کو پر وقار بناتا ہے بلکہ رگوں میں خون جمانے والی سردی سےبچاتا ہے۔ بلکہ اسے بوقت ضرورت رضائی، تولائی، سرہانے، جائےنماز کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ اوپن ائر ٹائلٹ کے طور پر بھی کام آتا ہے۔ آگ بجھانے کا جو کام شوقہ انجام دے سکتا ہے کوئی بھی آگ بجھانےوالا آلہ اتنی تیزی سے آگ نہیں بجھا سکتا۔مردوں کے شوقہ کی طرح خواتین کا دوپٹہ بھی ایک کثیر المقاصد پوشاک ہے۔دوپٹے کے نت نئے فوائد کے آگے ہم نے اس کے اصل مقصد کو نظر انداز کردیا ہے جسے ہماری نالائقی سمجھنا بے جا نہ ہوگا۔دوپٹے کا نام سنتے ہی ہماری نظروں کے سامنے رنگ برنگے دوپٹے لہرانے لگتے ہیں۔جن میں نیلے پیلے، اودے ہرے، سرخ و سبز، زرد دوپٹے۔ شانوں سے ڈھلکتے، سروں سے پھسلتے ریشمی دوپٹے، کسی کے رخ روشن کے گرد ہالہ کئے پاکیزہ دوپٹے شامل ہیں۔آج کل اسے ضرورت سےزیادہ فیشن کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ گلیوں، سڑکوں، بازاروں، کلبوں، ہوٹلوں، کالجوں، سنیماگھروں اور کافی ہاؤسز سمیت ہر جگہ دوپٹے لہراتے، سرسراتے، اور جادو جگاتے نظرآتے ہیں۔

 

دوپٹہ ململ کا ، آبِ رواں، نائلون،ڈیکرون، ٹیریلین اور شیفون کا بھی ہوتا ہے ۔جالی، چھینٹ اور پاپلین کے بھی دوپٹے بنائے جاتے ہیں۔دنیا کے ہر کپڑے کا دوپٹہ بنایا جا سکتا ہے۔اس کے لئے کوئی خاص کپڑا مخصوص نہیں ہوتا ہے، گھر میں رکھی ہوئی مچھر دانی کی جالی کو بھی دوپٹہ کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔پائجامہ اورقمیص کے کپڑے کو بھی کام میں لایاجاسکتا ہے۔دوپٹہ اپنے اندر وحدت میں کثرت کا اثر رکھتا ہے یہ ڈھائی تین گز کا کپٹرا سینکڑوں کام سرانجام دیتا ہے، اس کا ایک فائدہ تو بہت پرانا ہے کہ یہ سر کندھے اور جسم کے بالائی حصے کو اچھی طرح ڈھک سکتا ہے اور ضرورت پڑنے پر اسے چادر کی طرح اوڑھ کر بھی گھر سے نکلا جا سکتا ہے۔ دن میں مکھیوں سے اور رات میں مچھروں سے بچنے کے لئے اسے اوڑھ کر سویا جا سکتا ہے۔امور خانہ داری پر مامور خواتین باورچی خانہ میں صفائی کے لئے صافی رکھنے کی زحمت نہیں کرتیں، اور یہ کام بھی دوپٹہ سے لے لیتی ہیں۔ ہانڈی جلنے اور دودھ ابلنے کی صورت میں بھی فوری طور پر پتیلی اتارنے کا کام بھی دوپٹے سے لیاجاتا ہے۔

 

ہاتھ منہ دھونے کے بعد اب کون تولیہ تلاش کرتا پھرے، جھٹ دوپٹہ سے پونچھ لیاجاسکتا ہے۔۔ بچوںکی ناک بہہ رہی ہو تو اسے صاف کرنے کے لئے کوئی میلا یا صاف کپڑا تلاش کرنے میں وقت ضائع کرنے کے بجائے مائین اور بہنیں دوپٹے ہی سے اپنی اوران کی ناک پونچھ دیتی ہیں۔صرف ناک ہی نہیں آنسو پونچنے کے لئے بھی عمومی طور پر دوپٹے کا ہی استعمال کیا جاتا ہے۔پلٹیوں سے گرد جھاڑنے میں بھی دوپٹے سے کام لیا جاتا ہے۔ شربت بناتے وقت جلدی میں باریک کپڑا نہ ملے تو دوپٹے کے کونے سے فوراً شکر چھان لی جاتی ہے۔ اس دوپٹہ کا ایک کونہ آپ کی چلتی پھرتی صندوقچی کا کام بھی دیتا ہے، جس میں پیسوں کے علاوہ چھوٹے موٹے ضروری کاغذات، بجلی اور گیس کا بل اور سودے کا حساب وغیرہ گرہ میں بندھا ہوتا ہے، اس کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کی چوری کا کوئی کھٹکا ہوتا ہے نہ چابی کھونے کا ڈر رہتا ہے۔چابیوں کاکچھا بھی دوپٹے کے ایک کونے سے باندھنا سگھڑ خواتین کا مشغلہ ہے۔

 

گھر کی خواتین دوپٹے سے میز کرسیاں اور ان کے شوہر اپنے چشمے کے شیشے کو صاف کرتے ہیں کبھی کبھی یہ بزرگوں کی ڈانٹ ڈپٹ سے بچانے میں بڑی مدددیتا ہے، مثلاً بڑوں کے سامنے اگر ہنسی روکے نہ رکے تو منہ میں دوپٹہ ٹھونس کرخاموش رہا جاسکتا ہے۔ اگر شوہرکے کسی سوال کا جواب نہیں سوچھے تو دوپٹے کا کونہ منہ میں دباکر خاموش رہنے کی روایت بھی عام ہے۔اکثر فلموں اور ڈراموں میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہیرو کو گولی لگے یا کسی دوشیزہ کی عزت بچاتے ہوئے زخم آئے تو وہی دوشیزہ اپنے دوپٹے کو پھاڑ کر زخم کی پٹی کرتی ہے اور اس مرحلے سے عشق کے نئے سفر کا آغاز ہوتا ہے۔دوپٹہ بدل کر بہن بنانے کارواج صدیوں تک جاری رہا۔بعد میں لوگ تھوڑے چالاک ہوگئے اورخراب دوپٹے کے بدلے اچھے دوپٹے اینٹھ لینے کی وجہ سے یہ رسم دن بہ دن کم ہوتی جارہی ہے۔دوپٹے کا منفی استعمال بھی ہمارے معاشرے میں کبھی کبھار دیکھنے میں آتا ہے۔

 

خواتین محبت میں ناکامی، پسند کی شادی نہ ہونے، امتحان میں فیل ہونے، شوہر ،سوتن کے مظالم سے تنگ آکر،محبوب کی بے وفائی، احساسِ حماقت اور جہیز کا مطالبہ پورا نہ کرسکنے کی صورت میں اس کا پھندہ بنا کر خودکشی بھی کرلیتی ہیں۔دوپٹہ جیسی کثیر المقاصد نعمت سے اکثر ملکوں کی خواتین محروم ہیں۔ہمارے ہاں کی کچھ فیشن ایبل لڑکیوں اور ٹیڈیوں نے اس کا طول و عرض کم کرتے کرتے اسے دوپٹے سے پٹہ بنادیاہے جونہ سرپوشی کےکام آتا ہے نہ سترپوشی ممکن ہے۔اوروہ دوپٹے کے ہزاروں دوسرے فائدوں سے بھی محروم رہتی ہیں۔جن میں کام کاج اور کھیل کود میں ہاتھ پیر ٹوٹنے یا موچ آنے کی صورت میں دوپٹے کو پلستر بنانے کےکام لانا بھی شامل ہے۔بچیاں آنکھ مچولی کے دوران آنکھوں پر باندھنے یا بستر باندھنے کے لئے دوپٹے کو ہی رسی کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔

 

دوپٹہ عورت کا پردہ اور اس کی عصمت کا محافظ ہے۔جب اس کے بے شمار فوائد آج کی نوجوان خواتین کومعلوم ہوجائیں تو وہ اسے ایک پل کےلئے بھی خود سےجدا کرنے کا تصور نہیں کرسکتیں۔خاندان کے بزرگ دوپٹہ اوڑھنے کا حکم جاری کرنے کے بجائے اگر خواتین کے سامنے اس کے فوائد گنوائیں تو اس کے فوری اور مثبت اثرات مرتب ہوسکتےہیں۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
73829