Chitral Times

Jul 4, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

ایم ڈی کیٹ کے دوبارہ انعقاد کیلئے ایپلی کیشن پورٹل کھولنے کا فیصلہ

Posted on
شیئر کریں:

ایم ڈی کیٹ کے دوبارہ انعقاد کیلئے ایپلی کیشن پورٹل کھولنے کا فیصلہ

لاہور(چترال ٹائمزرپورٹ)صوبہ خیبر پختون خوا اورسندھ میں ایم ڈی کیٹ کے دوباہ انعقاد کے لیے پی ایم ڈی سی کی ہدایات اور امیدواروں کی سہولت کے پیشِ نظر ایپلی کیشن پورٹل دوبارہ کھولا جائے گا۔سیکریٹری صحت پنجاب علی جان کی صدارت میں میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے لیے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں صوبائی داخلہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔اس اجلاس میں سرکاری میڈیکل یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز نے شرکت کی۔اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ خیبر پختون خوا اورسندھ میں ایم ڈی کیٹ کے دوباہ انعقاد کے لیے پی ایم ڈی سی کی ہدایات اور امیدواروں کی سہولت کے پیشِ نظر ایپلی کیشن پورٹل دوبارہ کھولا جائے گا۔یاد رہے کہ خیبر پختون خوا اور سندھ میں ایم ڈی کیٹ 19 نومبر کو دوبارہ ہو گا۔ان دونوں صوبوں میں ٹیسٹوں کا نتیجہ آنے کے بعد پنجاب میں ایپلی کیشن پورٹل دوبارہ کھولا جائے گا۔پورٹل صرف انہی دونوں صوبوں میں ٹیسٹ دینے والے امیدواروں کے لیے کھولا جائے گا۔سرکاری میڈیکل کالجوں کے لیے پورٹل مزید 3 دن کے لیے جبکہ پرائیویٹ کالجز کے لیے ایپلیکیشن پورٹل مزید 2 ہفتے کے لیے کھولا جائے گا۔سیکریٹری ہیلتھ پنجاب علی جان نے اجلاس میں کہا کہ پنجاب میں ایم ڈی کیٹ شفاف طریقے سے ہوا۔صوبائی داخلہ کمیٹی نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایم ڈی کیٹ ڈومیسائل کی بنیاد پر ہونا چاہیے، موجودہ پالیسی کے تحت ایک صوبے میں ٹیسٹ منسوخ ہونے کا اثر باقی صوبوں کے داخلوں پر بھی پڑتا ہے۔

 

کمیٹی نے سفارش کی کہ پنجاب حکومت وفاق کے سامنے مسئلہ اٹھائے کہ اس قانون میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔اجلاس میں سرکاری و نجی میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلوں کے جاری عمل کا جائزہ بھی لیا گیا۔وائس چانسلر یو ایچ ایس پروفیسر احسن وحید راٹھور نے بریفنگ دی کہ اب تک سرکاری کالجز کے لیے 12 ہزار 363، نجی کالجز کے لیے 8865 درخواستیں وصول ہو چکی ہیں۔اْنہوں نے بتایا کہ آج میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں درخواستیں جمع کروانے کی آخری تاریخ ہے۔احسن وحید راٹھور نے یہ بھی بتایا کہ پرائیویٹ کالجز کی فیس وصولی کے حوالے سے پالیسی میں معمولی رد و بدل کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اْنہوں نے بتایا کہ ایسے امیدوار جن کا داخلہ ان کی پہلی چوائس پر ہو گا وہ اپنی ساری فیس متعلقہ کالج میں جمع کروائیں گے اور وہ امیدوار جو داخلے کے بعد اپ گریڈیشن کے خواہاں نہیں ہوں گے انہیں اپنی مکمل فیس کالج میں جمع کروانا ہو گی۔وائس چانسلر یو ایچ ایس نے بتایا کہ یو ایچ ایس کی پالیسیوں کی پاسداری کا بیانِ حلفی دینے والا کالج امیدواروں سے مکمل فیس وصول کر سکے گا۔اْنہوں نے یہ بھی بتایا کہ تحریری بیانِ حلفی کے تحت کالج کو ایک ہفتے کے اندر سیٹ چھوڑنے والے امیدوار کو تمام فیس واپس کرنا ہو گی۔

 

الیکشن کمیشن؛ نگراں وفاقی وزرا کو عہدوں سے ہٹانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد(سی ایم لنکس) الیکشن کمیشن نے نگراں وفاقی وزرا کو عہدوں سے ہٹانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔انتخابات پر اثر انداز ہونے یا سیاسی وابستگی کے حوالے سے نگراں وفاقی وزرا کو عہدوں سے ہٹانے سے متعلق درخواست پر سماعت میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا کہ دنیا میں نگراں حکومت نہیں ہوتی، یہاں نگراں حکومت کا تصور اس لیے آیا کہ حکومت غیر جانبدار ہو جو نظر آئے۔ احد چیمہ اور فواد حسن کے بارے میں تاثر تو پیدا ہوا ہے کہ یہ کسی ایک سیاسی جماعت کے قریب ہیں۔ کیا یہ تاثر نہیں؟چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں درخواست گزار عزیز الدین کاکاخیل نے کمیشن کو بتایا کہ توقیر شاہ نے استعفا دے دیا ہے۔ فواد حسن فواد اور احمد چیمہ کو سیاسی بنیاد پر بھرتی کیا گیا ہے۔ انہیں بھی ہٹایا جائے۔ممبر کمیشن نے کہا کہ مشیر لگانا تو وزیر اعظم کا استحقاق ہے۔ ہم اسے کیسے ہٹا سکتے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کوئی رکن کابینہ سیاسی سرگرمی کر رہا ہو یا کسی جماعت کی طرف داری کر رہا ہو تو کمیشن ایکشن لیتا ہے۔ کیا آپ کو کوئی ایسی چیز ملی کہ یہ ارکان سیاسی سرگرمی میں ملوث ہیں۔درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ اگر یہ ارکان کابینہ میں رہے توانتخابات پر اثر انداز ہوں گے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سول سرونٹ کی کوئی سیاسی جماعت نہیں ہوتی، ان کا کام ہے ہر حکومت کے لیے سروس کریں۔ اہم بات ہے کہ وہ اچھے ایڈمنسٹریٹر ہیں کہ نہیں۔ رکن کمیشن نے کہا کہ بہت جگہوں پر تو سیاستدان مشیر لگے۔ نگراں وزیر اعظم کیوں آتا ہے؟ اسے مشیر کی کیا ضرورت؟ اس کا کام تو الیکشن کرانا ہے۔ پختونخوا کابینہ ہمارے کہنے پر ہٹائی گئی۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن تو پورے ملک کو چلاتا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ نگراں وزیر اعظم کو پوری حکومت چلانا ہوتی ہے۔ ان دونوں کی سیاسی وابستگی نہیں۔ اسٹیبلشمنٹ نے ساری تعیناتی الیکشن کمیشن کی مرضی سے کی۔ رکن کمیشن نے کہا کہ مناسب نہ ہوتا کہ کوئی اور مشیر ا? جاتے۔بعد ازاں دلائل مکمل ہونے پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
81108