Chitral Times

Jul 1, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

اپرچترال کواگرنوٹفیکشن ہی کی حدتک رکھاگیاتوبھرپوراحتجاجی تحریک چلائیں گے..پی پی پی

شیئر کریں:

بونی (ذاکرزخمی)پاکستان پیپلز پارٹی اپر چترال کا ایک خصوصی اجلاس اپر چترال کے ہیڈ کوارٹر بونی میں منعقد ہوا۔جس میں پی۔پی۔پی اپر چترال کے راہنماوں کے علاوہ لوئیر چترال سے پارٹی کے سنئیر نائب صدر شریف حسین اور نائب صدر لوئیر چترال ا نجینئر فضلِ ربی نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

نظامت کے فراائض پی۔پی۔پی اپر چترال کے انفارمیشن سکرٹری،سماجی شخصیت پرویز لال نے انجام دی۔ تلاوتِ کلام پاک سے اجلاس شروع کی گئی۔صدارت اپر چترال کے سکرٹری جنرل حمید الجلال نے کی جبکہ مہمانِ خصوصی انجینئر فضل ربی جان تھے۔

اجلاس کی ابتدا میں مستوج کے مقام پر گاڑی اکسیڈنٹ کے نتیجے میں چترال سکاوٹس کے شہید جوانوں کے لیے دعائے معفرت کی گئی۔

اجلاس میں 27 اکتوبر کو بینظر بھٹو شہید کی برسی میں شرکت کے لیے لیاقت باغ جانے پر اتفاق کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ لوئیر اور اپر چترال کے پارٹی جیالے ایک ساتھ منظم انداز میں بی۔ بی کی برسی میں شرکت کے لیے لیاقت باغ جائینگے۔

اجلاس سے پارٹی کے سینئر راہنما رحمت سلام لال،سابق ضلعی ممبر غلام مصطفےٰ،سابق کونسلر حکیم گوہکیر،ایڈوکیٹ سراج علی خان،افضل قباد،ریٹائرڈ پروفیسر خلیل اللہ،لوئیر چترال کے سنئیر نائب صدر شریف حسین موڑکھو سے پارٹی کے بزرگ راہنما چیرمین شہاب الدین،سکرٹری جنرل پی،پی،پی اپر چترال حمید الجلال اور نائب صدر لوئیر چترال انجینئر فضل ربی جان ودیگر نے خطاب کی۔

مقررین اپنے خطاب میں اس بات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا کہ اپر چترال ضلع نوٹفکیشن اور کاغذوں کی حد تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ زندگی کے سہولیات نام کی کوئی چیز اس وقت اپر چترال ضلع کو میسر نہیں، روڈوں کی حالت ہر سو خطرے سے خالی نہیں۔پُلوں کی حالت ناگفتہ بہہ ہیں۔ کالجز میں اسٹاف ضرورت کے مطابق موجود نہیں ایسوسی ایٹ پروفیسر اور اسسٹنٹ پروفیسر کے کئی اسامیاں خالی ہیں،ہسپتال میں ڈاکٹر نہیں۔ ہیڈ کوارٹر بونی کے مین روڈ کھنڈر بنا ہوا ہے۔ 2017 سے روڈ کے لیے زمین لیکر متاثرین کو بار بار مطالبے کے باوجود زمینات کی معاوضہ ادا نہیں کی جارہی ہے۔ ٹی۔ایم۔اے اسٹاف سات مہینوں سے تنخواہوں سے محروم ہیں محکموں کے پاس وسائل نہیں۔ اپر چترال ضلع کو نہ کوئی خصوصی پیکیج دی گئی ہے نہ اس کے لیے کوئی جامع منصوبہ بندی ہوئی ہے۔ ایسا نہ ہو کہ عوام کو خوش کرنے کے عرض سے اپر چترال ضلع نام دیکر خود کو برالذمہ قرار دیکر اسی پر اکتفا کیا جائے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ جب اپر چترال ضلع کی نوٹفکیشن کی گئی تو تمام اختلافات سے بالا تر ہو کر نہ صرف اس کی حمایت بلکہ تحریکِ انصاف حکومت کی تعریف بھی کی گئی۔ لیکن جوں جوں وقت گزرتا گیا تو حالت کو دیکھ کر انتہائی مایوسی ہوئی۔ کہ حکومت اس ضلع کو ترقی دینے کے معاملے میں سنجیدہ نہیں۔ اب ضلع اپر چترال مسائل میں گھیرا ہو ہے۔ اس لیے پی۔پی۔پی اپر چترال حکومتِ وقت سے پُرزور مطالبہ کرتی ہے کہ ضلع اپر چترال کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی جائے تاکہ علاقے کی عوام کو ضلع ہونے کا ثمرات مل سکیں۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ اپرچترال کے تمام محکموں کو وسائل فراہم کر کے انہیں با اختیار بنایا جائے اور ضلع کے جملہ سربراہاں کے دفاتر اپر چترال میں قائم ہو۔ تاکہ علاقے کے عوام کو ان کے قریب سہولیات میسرہوسکیں بصورت دیگر پی پی پی دوسری جماعتوں کے ساتھ مشاورت کرکے بھرپوراحتجاجی تحریک چلائیں‌گے.
ppp upper chitral worker


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
30353