Chitral Times

Jul 4, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

انسانی حقوق کمیشن کو 9 مئی کے واقعات کے تناظر میں خواتین مظاہرین کے ساتھ ناروا سلوک، تشدد یا جنسی زیادتی کا کوئی ثبوت نہیں ملا

Posted on
شیئر کریں:

انسانی حقوق کمیشن کو 9 مئی کے واقعات کے تناظر میں خواتین مظاہرین کے ساتھ ناروا سلوک، تشدد یا جنسی زیادتی کا کوئی ثبوت نہیں ملا

اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ)وزارت انسانی حقوق میں وفاقی وزیر انسانی حقوق میاں ریاض حسین پیرزادہ کی زیر صدارت منگل کو اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں جیلوں اور ہوم ڈیپارٹمنٹ، اسلام آباد پولیس، اور وزارت انسانی حقوق کے نمائندوں سمیت وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) اور قومی کمیشن برائے وقار نسواں (این سی ایس ڈبلیو) کی چیئرپرسنز نے بھی شرکت کی۔وفاقی وزیر نے شرکا کا خیر مقدم کیا اور ملک بھر میں قیدیوں کے حقوق کے تحفظ اور فروغ کے لئے وزارت انسانی حقوق کے اقدامات پر روشنی ڈالی جس میں موثر رابطہ کاری کے ساتھ ساتھ جیلوں کے حکام کی تربیت، حساسیت اور صلاحیت کی تعمیر سمیت جیلوں میں انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنانے کا نظریہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے اسٹیک ہولڈرز پر بھی زور دیا کہ وہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق خاص طور پر مذہبی تہواروں پر قومی اور بین الاقوامی وعدوں اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 ء  کے فورتھ شیڈول کے تحت محتاط اطلاق کے لیے خصوصی اقدامات کریں،

 

اس کے علاوہ منشیات کے عادی افراد کے لئے بحالی کے مراکز قائم کریں۔چیئرپرسن این سی ایچ آر ربیعہ جعفری آغا نے بتایا کہ کمیشن جو ایک آزاد قانونی ادارہ ہے، نے 9 مئی کے واقعات کے تناظر میں کچھ خواتین قیدیوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے میڈیا پر کچھ الزامات کا نوٹس لیا تھا۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان اور جسٹس پراجیکٹ کے نمائندوں کی سربراہی میں اور ان کے ہمراہ کمیشن کے چند ممبران نے متعدد جیلوں کا دورہ کیا، متعدد قیدیوں کے انٹرویو کیے اور دیگر شواہد کا جائزہ لیا۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ کمیشن کی رپورٹ کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور ان آزاد مبصرین کی جانب سے خواتین مظاہرین کے ساتھ ناروا سلوک، تشدد یا جنسی زیادتی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ ٹیم نے تاہم، ان گرفتاریوں اور جیلوں میں طریقہ کار اور کچھ با ضابطہ معاملات میں کچھ خلا تلاش کیا ہے۔رپورٹ کے نتائج شیئر کرتے ہوئے انہوں نے جیلوں کی انتظامیہ کے نظام میں بہتری کی سفارشات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ بعض قیدیوں نے گرفتاریوں کے وقت پولیس فورس کی ضرورت سے زیادہ تعداد یا خاندان کے افراد کے ساتھ گالم گلوچ کی شکایت کی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ قیدی اپنے حقوق سے واقف نہیں تھے۔

 

انہوں نے جیل کی شرائط کے بیرونی جائزہ کو یقینی بنانے کے لئے قائم کی گئی نگران کمیٹیوں کی کارکردگی کے بارے میں بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا۔وزیر انسانی حقوق نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینے پر کمیشن کو سراہا اور ہدایت کی کہ کمیشن کی رپورٹ بھی تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ شیئر کی جا ئے تاکہ صوبائی حکومتوں کو بھی مؤثر پالیسیاں بنانے میں مدد مل سکے۔ چیئرپرسن این سی ایس ڈبلیو محترمہ نیلوفر بختیار نے جیلوں کے نظام کی بہتری کی ضرورت پر زور دیا خاص طور پر خواتین کے قیدیوں کے لئے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں خواتین قیدیوں کے لئے الگ سیل کی ضرورت ہے۔انھوں نے حاملہ خواتین اور ماؤں کے ساتھ موجود بچوں کے لئے مناسب خوراک اور غذائیت کے انتظامات پر بھی زور دیا۔ چاروں صوبائی حکومتوں کے نمائندوں نے آگاہ کیا کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد گرفتار ہونے والے تمام افراد کے حقوق قانون کے تحت مکمل طور پر محفوظ ہیں اور اس بات کو یقینی بنایا جارہا ہے کہ تمام گرفتار افراد کو قانون کے مطابق عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔ انھوں نے آگاہ کیا کہ گرفتار کیے جانے والوں میں سے اکثریت کو یا تو بری کر دیا گیا ہے یا ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے اور بہت کم تعداد ہی زیر حراست ہے۔ اپنے اختتامی کلمات میں وزیر انسانی حقوق نے کہا کہ جیل اصلاحات حکومت کے انسانی حقوق کے ایجنڈے کا اہم حصہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے حکومت اور معاشرے کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا اور عوامی شعبوں میں بحالی مراکز قائم کرنے کے ذریعے منشیات کے عادی افراد کی بہتری کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کو بھی نجی شعبے کی جانب سے بحالی مراکز کے قیام کی حوصلہ افزائی کیلئے پالیسیاں بنانے کی ضرورت ہے۔

 

سابق وزیراعظم کے چیف سکیورٹی آفیسر کی بازیابی کیلیے درخواست دائر

لاہور(سی ایم لنکس) سابق وزیراعظم کے چیف سکیورٹی آفیسر کی بازیابی کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔ہائی کورٹ میں سابق وزیراعظم پاکستان کے چیف سکیورٹی آفیسر کرنل (ر) محمد عاصم کے مبینہ اغوا کے معاملے پر بازیابی کے لیے دائر درخواست میں وفاقی حکومت، وزارت داخلہ، آئی جی پنجاب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 22 مئی 2023 کو چیئرمین پی ٹی آئی کی عدالتی پیشی کے دوران چیف سکیورٹی افسر کو اغوا کیا گیا۔ کرنل (ر) عاصم کو مختلف تھانوں کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا۔ انہیں اغوا ہوئے ایک ماہ 20 دن ہوچکے ہیں لیکن تاحال کوئی معلومات فراہم نہیں کی جارہیں۔ انہیں غیر قانونی اور خلاف آئین حراست میں رکھا گیا ہے۔عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ آئی جی پنجاب کو درخواست گزار کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا جائے اور عدالت کرنل (ر) عاصم کی بازیابی کے لیے احکامات جاری کرے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں
76571