Chitral Times

Jul 4, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

امریکہ میں مملکت اسرائیل کے خلاف شدیدنفرت اور یہودیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم – از: ڈاکٹر ساجد خاکوانی

Posted on
شیئر کریں:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

امریکہ میں مملکت اسرائیل کے خلاف شدیدنفرت

اور

یہودیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم

ڈاکٹر ساجد خاکوانی(اسلام آباد،پاکستان)

یہودی چاراسباب سے آج دنیاکی خوش قسمت ترین قوم ہے،سب سے زیادہ دولت ان کے پاس ہے،سب سے زیادہ تعلیم یافتہ افرادبنی اسرائیل سے تعلق رکھتے ہیں،یہ دنیا کا ذہین ترین اور چالاک ترین گروہ ہے اور حضرت یوسف علیہ السلام کی نسل سے ہونے کے ناطے دنیابھرکاحسن اس قبیلے میں امڈ آیاہے۔ان اسباب کے باعث انہیں دنیامیں عزت والااوراحترام والا ہوناچاہیے تھا کیونکہ بہرحال یہ چاروں صفات عزت و احترام کے کسی بھی دنیاوی ترازومیں بہت وزن رکھتی ہیں۔جب کہ حیرت انگیرامرہے کہ یہ لوگ صرف آج کی دنیامیں ہی نہیں بلکہ تاریخ انسانی میں ہمیشہ نفرتوں،حقارتوں،غیظ و غضب  کاشکاراور ہمیشہ دھتکارنےکے ہی مستحق گردانے گئے ہیں۔اس کی بہت ساری وجوہات ہوسکتی ہیں لیکن اول و آخر وجہ قرآن کی یہ آیت کریمہ ہے کہ “وَضُرِبَتۡ عَلَيۡهِمُ ٱلذِّلَّةُ وَٱلۡمَسۡڪَنَةُ وَبَآءُو بِغَضَبٍ۬ مِّنَ ٱللَّهِ‌ۗ ذَٲلِكَ بِأَنَّهُمۡ كَانُواْ يَكۡفُرُونَ بِـَٔايَـٰتِ ٱللَّهِ وَيَقۡتُلُونَ ٱلنَّبِيِّـۧنَ بِغَيۡرِ ٱلۡحَقِّ‌ۗ ذَٲلِكَ بِمَا عَصَواْ وَّڪَانُواْ يَعۡتَدُونَ (سورۃ بقرہ٦١) “ترجمہ:”اوران(یہودیوں)پرذلت و مسکنت طاری کردی گئی،اوروہ اللہ تعالی کے غضب میں آگئے جس کی وجہ یہ تھی کہ وہ اللہ تعالی کی آیات کاانکارکرتے تھے اورانبیاء علیھم السلام کوناحق قتل کرنے لگے تھے کیونکہ وہ اللہ تعالی کی نافرمانی کرتے تھے اور(حدودشریعت)سے آگے نکل نکل جاتے تھے”۔

ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی حکومت اور عوام کو مملکت اسرائیل کی وجہ سے جس عالمی خفت و ندامت کاسامناہے اس سے ہرذی شعوراچھی طرح واقف حال ہے۔اب شہریوں کے کے ہاں اندرہی اندر پکنے والالاوا کہیں کہیں سے نکلنے لگاہے اور یہودیوں کے خلاف یہ نفرت اگلی نسل میں زبردست قسم کاردعمل لے کر سامنے آرہی ہے۔سی این این کے مطابق امریکی ادارےADL (Anti-Defamation League)نے 2022کی جورپوتاژشائع کی ہے اس میں یہودیوں کے خلاف جرام سے متعلق  3697مقدمات درج کیے گئے ہیں جو ۱۹۷۱کے بعد سب سے زیادہ ہیں اور گزشتہ سے پیوستہ سال کی نسبت ۳۶فیصد سے بھی زائدہیں۔اسی رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ یہ جرائم گزشتہ چھ سالوں میں تین گناتک بڑھ چکے ہیں۔ADLکی رپورٹ میں تفصیلابتایاگیاکہ ایرزونایونیورسٹی میں زیرتعلیم  طالب علم نے گزشتہ اکتوبرمیں اپنے عقیدے کے مطابق ایک پروفیسرکوصرف اس لیے قتل کردیاکہ وہ یہودی تھا۔اس سے قبل سٹین فورڈ یونیورسٹی میں یہودیوں کے خلاف ایک تصویری نمائش کاانعقادکیاگیاجس کے ذمہ داروں کے تعین کے لیے خلاف مقامی پولیس کوباقائدہ ایک تفتیش منعقدکرنی پڑی۔سی این این کے مطابق یہودیوں کی تنظیم The World Jewish Restitution Organization(WJRO)کے سربراہ مارک ویٹزیمان نے اعتراف کیاہے کہ ابھی بھی بعض لوگوں کے ذہنوں میں یہودیوں کے خلاف بے پناہ نفرت موجودہے۔

 

دی ٹائمزآف اسرائیل نے تو محض ایک ماہ کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے لکھاہے کہ صرف نیویارک شہرمیں ۲۰۲۳کے مئی میں سب سے زیادہ جرائم یہودیوں کے خلاف ہی لکھوائے گئے ہیں۔اسی اخبارنے لکھاہے کہ سال ۲۰۲۳ کے آغازسے اب تک سوسے زائدجرائم میں یہودیوں کونقصان پہنچایاجاچکاہے۔جب کہ مقامی یہودیوں کاکہناہے کہ کئی جرائم تو لکھوائے ہی نہیں گئے،گویااصل تعداداس سے کہیں زیادہ ہے۔ان جرائم میں یہودیوں کو ڈرایادھمکایاجاتاہے،ان کی املاک کونقصان پہنچایاجاتاہے،دیواروں پر ان کے خلاف نفرت انگیز مواد تحریرکیاجاتاہے،ان کاپیچھاکیاجاتاہے اور کہیں کہیں توانہیں زدوکوب اورقتل تک بھی کردیاجاتاہے۔دی ٹائمزآف اسرائیل کے مطابق خاص طورپر ان یہودیوں کونشانے پر لیاجاتاہے جو مذہبی لباس میں ہوتے ہیں اوربآسانی پہچان لیے جاتے ہیں۔امریکی ادارے FBIنے بھی اپنی رپورٹ میں لکھاہے کہ اس وقت امریکی عوام میں اقلیتیوں میں سے سب سے زیادہ نفرت کے حق دار یہودیوں کوہی گرداناجاتاہے۔امریکی نوجوانوں کے مختلف گروہوں نے اپنی تنظیمیں بنارکھی ہیں جو یہودی اقلیت کو بہانے بہانے سے پریشان کرتے رہتے ہیں۔یہودیوں کی دلجوئی کے لیے گزشتہ دنوں نیویارک کے رئیس البلدیہ نے ان کے ساتھ ایک عوامی تقریب میں اظہاریکجہتی بھی کیاہے۔لیکن اس کے باوجود امریکی اداروں کے متعددتجزیوں اورمستقل رپوتاژ میں یہودیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرتوں کو تفصیل سے اور اعدادوشمارکی بڑھوتری کے ساتھ بتایاجاتاہے۔ان حقائق سے اندازہ ہوتاہے کہ امریکی حکمران اورامریکی عوام کے درمیان مملکت اسرائیل کے باعث فاصلے بڑھتے چلے جارہے ہیں۔گویا دشمن جو کھیل مسلمان ممالک میں کھیل رہاتھااس کے نتائج اسی کے ہاں برآمدہورہے ہیں۔

 

اہل مغرب نے تنگ آمدبجنگ آمدکے مصداق ان یہودیوں کی نسل ہی ختم کرنے کی کوشش کی تھی،لیکن اللہ تعالی نے عبرت کے اس نشان کو تاقیامت زندہ رکھناہے۔جرمنی کی قیادت یہودیوں کے قتل عام میں شاید عوامی حمایت سے محروم تھی لیکن اب امریکہ میں عوام کے سینوں میں پکنے والا طوفان جب پھٹ پڑے گاتو یہ اپنی مقدارمیں یورپ کے مرگ انبوہ(ہولوکاسٹ)سے بلامبالغہ بیسیوں گنابڑااور بہت خوفناک اور اندوہناک ہوگا۔ان یہودیوں کے منصوبوں نے پوری دنیاپر غربت اورجہالت مسلط کررکھی ہے،مشرق سے مغرب تک ایک عام نفرین ہے ان کے خلاف اور ان بنی اسرائیل کی ضداورہٹ دھرمی کاحال یہ ہے اتنے بڑے ردعمل کے باوجود ان کے ناپاک ارادوں میں کوئی کمی نہیں آئی اور اسی طرح انسان دشمنی میں آگے سے آگے بڑھے چلے جارہے ہیں۔پوری دنیاعام طورپر اور فلسطینی مسلمان خاص طورپر ان کی شقاوت قلبی کاشکارہیں۔قرآن مجیدنے بہت برمحل تبصرہ کیاہے کہ” ثُمَّ قَسَتۡ قُلُوبُكُم مِّنۢ بَعۡدِ ذَٲلِكَ فَهِىَ كَٱلۡحِجَارَةِ أَوۡ أَشَدُّ قَسۡوَةً۬‌ۚ وَإِنَّ مِنَ ٱلۡحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنۡهُ ٱلۡأَنۡهَـٰرُ‌ۚ وَإِنَّ مِنۡہَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخۡرُجُ مِنۡهُ ٱلۡمَآءُ‌ۚ وَإِنَّ مِنۡہَا لَمَا يَہۡبِطُ مِنۡ خَشۡيَةِ ٱللَّهِ‌ۗ وَمَا ٱللَّهُ بِغَـٰفِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُونَ (سورۃ بقرہ٧٤) “ترجمہ:” آخر کار تمھارے دل سخت ہو گئے، پتھروں کی طرح سخت ، بلکہ سختی میں کچھ ان سے بھی بڑھے ہوئے، کیونکہ پتھروں میں سےتو کوئی ایسا بھی ہوتا ہےجس میں سے چشمےپھوٹ بہتے ہیں ، کوئی پھٹتا ہے اور اس میں سے پانی نِکل آتا ہے، اور کوئی خدا کے خوف سے لرز کر گر بھی پڑتا ہے۔ اللہ تمھارے کرتُوتوں سے بے خبر نہیں ہے۔ ”

[email protected]


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
75463