Chitral Times

Jul 1, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کی درخواست سماعت کیلیے مقرر کردی

Posted on
شیئر کریں:

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کی درخواست سماعت کیلیے مقرر کردی

اسلام آباد( چترال ٹائمز رپورٹ) الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو پارٹی عہدے سے ہٹانے سے متعلق درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی، توہین الیکشن کمیشن کیس میں پی ٹی آئی رہنماوں کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے آئندہ ہفتے کی کاز لسٹ جاری کردی جس کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی گئی، الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نوٹس جاری کردیا، 26 اکتوبر کو عمران خان کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست پر باضابطہ سماعت کی جائے گی۔عمران خان کے خلاف سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن کرے گا۔ الیکشن کمیشن نیدرخواست گزار خالد محمود کو بھی نوٹس جاری کردیا، توشہ خانہ کیس میں سزا کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست کی گئی تھی۔اسی طرح چیئرمین پی ٹی ائی عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیسز سماعت کے لیے مقرر کردیے گئے، الیکشن کمیشن کا چار رکنی بینچ 24 اکتوبر کو توہین الیکشن کمیشن کیسز پر سماعت کرے گا، چیئرمین پی ٹی ا?ئی اسد عمر اور فواد چوہدری پر توہین الیکشن کمیشن کیسز میں فرد جرم عائد کی جائے گی۔الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چودھری کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

 

چیئرمین پی ٹی آئی کا مقصد سائفر سے سیاسی مفادات حاصل کرنا تھا: اعظم خان

اسلام آباد( چترال ٹائمزرپورٹ)سابق وزیرِ اعظم، چیئرمین پی ٹی آئی کے سیکریٹری اعظم خان کا دیے گئے بیان میں کہنا ہے کہ چیئرمین تحریکِ انصاف کا مقصد سائفر سے سیاسی مفادات حاصل کرنا تھا۔سابق وزیرِ اعظم، چیئرمین پی ٹی آئی کے سیکریٹری اعظم خان کے بیان کی نقل نجی ٹی وی نے حاصل کر لی۔اعظم خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سابق وزیرِاعظم (چیئرمین پی ٹی آئی) سائفر پڑھ کر پر جوش ہو گئے تھے، انہوں نے کہا کہ سائفر اپوزیشن اور ریاستی اداروں کے خلاف مؤثر انداز میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے بیان میں کہا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم نے کہا تھا کہ سائفر امریکی اہلکار کی غلطی ہے، یہ سائفر تحریکِ عدم اعتماد ناکام بنانے میں بھی استعمال ہو سکتا ہے۔اعظم خان نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سائفر کی کاپی مجھے دے دو، میں سائفر کو دوبارہ پڑھ کر جائزہ لینا چاہتا ہوں، میں نے سائفر کی کاپی انہیں دی جو انہوں نے اپنے پاس رکھ لی، بعد میں ان سے سائفر کی نقل مانگی تو انہوں نے کہا کہ وہ گم ہو گئی ہے، سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ وہ سائفر کو تلاش کریں گے۔بیان میں اعظم خان نے کہا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم نے ملٹری اور ذاتی عملے کو بھی سائفر ڈھونڈنے کا کہا اور کہا کہ وہ سائفر کو عوام کو دکھائیں گے، میں نے انہیں مشورہ دیا کہ یہ خفیہ مراسلہ ہے جسے بتایا یا دکھایا نہیں جا سکتا۔اعظم خان نے بیان میں کہا ہے کہ 28 مارچ کو میری موجودگی میں سابق وزیرِ اعظم نے بنی گالہ میں ایک اجلاس کی صدارت کی، میری یادداشت کے مطابق یہ سابق وزیرِ اعظم کے ایجنڈے میں شامل نہیں تھا، اجلاس میں سابق وزیرِ اعظم نے سیکریٹری خارجہ کو کہا کہ وہ سائفر کی نقل پڑھ کر سنائیں، اس اجلاس کے منٹس میں نے ریکارڈ کیے تھے، میرے خیال میں انہوں نے اعلیٰ فوجی قیادت کو نشانہ بنانے اور دباؤ میں لانے کا منصوبہ بنایا تھا۔بیان میں اعظم خان کا مزید کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی چاہتے تھے کہ فوج کی اعلیٰ قیادت تحریکِ عدم اعتماد پر ان کی مدد کے لیے آئے، سابق وزیرِ اعظم کی طرف سے عوامی عہدے کو استعمال کر کے اعتماد توڑا گیا، ان کے اس اقدام نے پاکستان کے مفادات کو کمپرومائز کیا۔اعظم خان نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ میرے خیال میں اس اقدام نے فوج کے رینکس میں اعلیٰ قیادت کے خلاف ابہام کے بیج بوئے، سابق وزیرِ اعظم کا مقصد سائفر سے سیاسی مفادات حاصل کرنا تھا۔

چیئرمین پی ٹی آئی سے متعلق سیکیورٹی خدشات درپیش ہیں، تحریری فیصلہ

اسلام آباد(سی ایم لنکس)اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس کا ٹرائل جیل میں کرنے کے خلاف درخواست نمٹانے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے جیل ٹرائل کے خلاف درخواست پر فیصلہ جاری کیا۔تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا کہ 27 جون 2023ء کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کے لیے مقرر کیا، سیکشن 13 کے تحت مجسٹریٹ یا بہتر درجے کی عدالت آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا مقدمہ سن سکتی ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ سیشن جج کو بھی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات کے ٹرائل کی ذمے داری دی جا سکتی ہے، اے ٹی سی جج کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کی ذمے داریاں دینا سیکشن 13 کے منافی نہیں۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا جیل ٹرائل کرنے کی وجوہات حقیقی نوعیت کی ہیں، سابق وزیرِ اعظم سے متعلق سیکیورٹی خدشات درپیش ہیں، ان کے جیل ٹرائل کرنے کے فیصلے میں بظاہر بد نیتی نہیں۔عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کے اٹھائے گئے قانونی نکات جیل ٹرائل نوٹیفکیشنز کالعدم کرنے کے لیے ناکافی ہیں، درخواست گزار نے اس عدالت کو خود کو درپیش سیکیورٹی مسائل سے متعلق آگاہ کیا، چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل کے خلاف درخواست میرٹ پر نہ ہونے پر نمٹائی جاتی ہے۔تحریری فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ جیل ٹرائل سے متعلق تحفظات ہونے پر ٹرائل کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی اپنی جیل ہوتی تو درخواست میں کی گئی بہت سی باتیں نہ کی جاتیں، وزارتِ داخلہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کا جیل پراجیکٹ جلد از جلد شروع کرے۔واضح رہے کہ سائفر کیس کا ٹرائل جیل میں کرنے کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی نے درخواست دائر کی تھی۔

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
80528