Chitral Times

Jun 29, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

اسلام آباد ہائیکورٹ؛ نیب سزا یافتہ کے لیے 10 سالہ نااہلی کی مدت بحال

Posted on
شیئر کریں:

اسلام آباد ہائیکورٹ؛ نیب سزا یافتہ کے لیے 10 سالہ نااہلی کی مدت بحال

اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ)ہائی کورٹ نے نیب سے سزا یافتہ کے لیے 10 سالہ نااہلی کی مدت بحال کردی۔نیب کی جانب سے سزا یافتہ کی 10 سالہ نااہلی کم کرکے پانچ سال کرنے کے فیصلے کے خلاف قومی احتساب بیورو کی اپیل پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کی، جس میں عدالت نے نیب سے سزا یافتہ کے لیے 10 سالہ نااہلی کی مدت بحال کردی۔دوران سماعت سینئر اسپیشل پراسیکیوٹر نیب محمد رافع عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ فائق علی جمالی کی سزا سپریم کورٹ تک برقرار رہی ہے۔ نیب قانون کے مطابق نااہلی 10 سال رہے گی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ 63 ون ایچ کے تحت نااہلی صرف مجلس شوریٰ کے لیے ہے، صوبائی اسمبلی کے لیے نہیں؟، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جی 63 ون ایچ کے تحت نااہلی صوبائی اسمبلی کے لیے نہیں۔نیب پراسیکیوٹر نے دلائل میں کہا کہ سزا یافتہ شخص کے جیل سے رہا ہونے کے بعد اس کی نااہلی کی مدت شروع ہوگی۔ فائق جمالی کو سنائی گئی سزا میں 10 سال کی نااہلی بھی شامل تھی۔ سپریم کورٹ تک فائق جمالی کی سزا برقرار رہی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ یہ سوال ہی نہیں ہے جس پر آپ دلائل دے رہے ہیں، سزا تو متنازع نہیں ہے۔ آئین میں ذیلی قانون سازی کیا آئین میں دی گئی تشریح سے مختلف ہوسکتی ہے؟، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ آئین کے آرٹیکل 63 ون ایچ میں جنرل بات کی گئی ہے۔ نیب آرڈیننس ایک اسپیشل لا ہے،اس میں 10 سال کی نااہلی کی سزا موجود ہے۔ خالد لانگو کیس میں سپریم کورٹ نے نااہلی کی سزا برقرار رکھی۔بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ کا فیصلہ ڈویڑن بنچ نے معطل کر دیا۔ واضح رہے کہ سنگل بینچ نے نااہلی کی مدت 10 سال کے بجائے 5 سال کا فیصلہ دیا تھا، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے حکم امتناع جاری کردیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا۔

عمران خان کی تقاریر نشر کرنے پر کوئی پابندی نہیں، پیمرا

لاہور(سی ایم لنکس) لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی تقاریر روکنے کے الزام پر پیمرا کو ٹی وی چینلز کو پریشرائزڈ نہ کرنے کا حکم دیا جس پر پیمرا نے کہا ہے کہ عمران خان کی تقاریر نشر کرنے پر کوئی پابندی نہیں۔ لاہور ہائی کورٹ میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ٹی وی چینلز پر تقریر نشر نہ ہونے کے خلاف درخواست پر سماعت مکمل ہوگئی۔ سماعت جسٹس شمس محمود مرزا نے کی۔ہائی کورٹ نے عمران خان کی درخواست نمٹاتے ہوئے کہا ہے کہ پیمرا ٹی وی چینلز کو پریشرائزڈ نہ کرے۔ پیمرا نے عدالت میں کہا ہے کہ درخواست گزار کی تقریر نشر کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

بلے کے انتخابی نشان کے حصول کیلیے پی ٹی آئی کا سپریم کورٹ سے رجوع

اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ)پاکستان تحریک انصاف نے بلے کے انتخابی نشان کے حصول کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کی گئی۔درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ الیکشن کمیشن کی درخواست قابل سماعت ہی نہیں تھی اور الیکشن کمیشن اس معاملے میں فریق ہی نہیں بنتا، الیکشن کمیشن نے بلے کا انتخابی نشان واپس لیتے وقت شواہد کو مدنظر نہیں رکھا اور بغیر شواہد فیصلہ کر کے بلے کا انتخابی نشان چھینا گیا۔درخواست گزار کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے بھی فیصلے میں حقائق کو مدنظر نہیں رکھا اور فیصلے میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے، دیگر سیاسی جماعتوں کے برعکس پی ٹی آئی کے خلاف امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔استدعا کی گئی کہ پشاور ہائیکورٹ کا عبوری حکم کالعدم قرار دیا جائے۔سپریم کورٹ میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ چند اہم درخواستوں پر دستخط کرنے عدالت آیا اور بلے کے انتخابی نشان کے لیے درخواست جمع کروا دی ہے۔ سپریم کورٹ سے درخواست کریں گے ہمیں سنا جائے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنی درخواست میں لکھا تھا یہ اہم ترین معاملہ ہے اور ہماری بھی یہی استدعا ہے کہ اسکروٹنی کا وقت ختم ہو رہا ہے ٹکٹ تقسیم کرنا ہے۔ کوشش ہے جلد سے جلد یہ کیس لگے اور اللہ کرے بلے کا نشان ملے ہمیں امید ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
83813