Chitral Times

Jul 4, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

اسلام آباد کا ایئرپورٹ 15 سال کے لئے آؤٹ سورس ہو گا، کسی ملازم کو نہیں نکالا جائے گا، وفاقی وزیر

Posted on
شیئر کریں:

اسلام آباد کا ایئرپورٹ 15 سال کے لئے آؤٹ سورس ہو گا، کسی ملازم کو نہیں نکالا جائے گا، وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا قومی اسمبلی میں توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب

اسلام آباد(چترال ٹایمزرپورٹ)اسلام آباد کا ایئرپورٹ 15 سال کے لئے آؤٹ سورس ہو گا، کسی ملازم کو ملازمت سے نہیں نکالا جائے گا، پی آئی اے کی تشکیل نو نہ کی گئی تو یہ ڈیڑھ ماہ میں بند ہو جائے گی، برطانیہ کی پروازیں آئندہ تین ماہ میں بحال ہو جائیں گی، اپنے ایئرپورٹس کو بہترین بنائیں گے، اسلام آباد ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کے بعد کراچی اور لاہور کے ایئرپورٹ آؤٹ سورس کریں گے۔جمعہ کو قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر برائے ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے مولانا عبدالاکبر چترالی کے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں بتایا کہ دنیا میں ایئرپورٹ کو چلانے کے حوالے سے بہترین کام نجی شعبہ کا ہے، پڑوسی ملک بھارت کے 8 ایئرپورٹ آؤٹ سورس ہو چکے ہیں، استنبول، مدینہ سمیت بے شمار ممالک کے ایئرپورٹ آؤٹ سورسنگ پر چل رہے ہیں، آؤٹ سورسنگ کا مطلب یہ نہیں کہ ایئرپورٹس کو بیچا جا رہا ہے یا یہاں سے ملازمین کو نکالا جا رہا ہے، میں تسلسل سے یہ بات کہہ رہا ہوں اور اس ایوان کے فلور پر ذمہ داری سے یہ بیان دے رہا ہوں کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ سے کوئی ملازم بے روزگار نہیں ہو گا، سب کو ملازمتوں کا تحفظ حاصل ہو گا، قانون کے مطابق انہیں تنخواہیں اور مراعات ملتی رہیں گی لیکن پاکستان کے ہوائی اڈوں کو جی ٹی ایس کا اڈہ بنانے سے ہمیں گریز کرنا ہو گا، جو کچھ دنیا کر رہی ہے اس پر عمل کرنا ہو گا، اس پر کوئی دباؤ ریاست نہیں لے گی۔

 

انہوں نے کہا کہ ضرورت سے زیادہ ملازمین کو بھرتی کیا گیا ہے، آمریت اور جمہوری دونوں ادوار میں یہ بھرتیاں کی گئیں، اسلام آباد کا ایئرپورٹ 15 سال کے لئے آؤٹ سورس ہو گا، اس کا رن وے اور نیوی گیشن کا نظام آؤٹ سورس نہیں ہو گا بلکہ یہ سول ایوی ایشن اتھارٹی ہی کرتی رہے گی، باقی علاقے کو آؤٹ سورس کریں گے، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) جو ورلڈ بینک کا زیلی ادارہ ہے، وہ ہماراکنسلٹنٹ ہے، 12، 13 کمپنیوں نے دلچسپی ظاہر کی ہے، اس کی مسابقتی بڈنگ ہو گی، پیپرا رولز کو مکمل فالو کیا جا رہا ہے، اس کے بعد پھر لاہور اور کراچی کے ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ کی باری آئے گی، دنیا بھر میں یہ کام ہو رہا ہے، ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے پتھر کے دور میں رہنا ہے یا آگے بڑھنا ہے، کچھ لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ان کے کھانچے چلتے رہیں، وہ اب نہیں چلیں گے کیونکہ اگر یہ کھانچے چلتے رہے تو ملک نہیں چلے گا۔وقت آ چکا ہے کہ تلخ اور سچے فیصلے کئے جائیں۔

 

انہوں نے بتایا کہ میں نجکاری کے حق میں نہیں ہوں لیکن مجھے بھی سمجھ آ گئی ہے کہ پی آئی اے جس کا 80 ارب روپے کا خسارہ ہے، اگر اسی حالت میں رہی تو 2030 میں اس کا خسارہ 259 ارب روپے تک بڑھ جائے گا جو پاکستان برداشت نہیں کر سکتا، ہمیں بھی جنوبی افریقہ، ایئر انڈیا کی طرح کرنا ہو گا، ٹاٹا نے ایئر انڈیا کے لئے 450 جہازوں کا آرڈر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست یہ یقینی بنائے گی کہ پی آئی اے کا کوئی ملازم بے روزگار نہ ہو۔پی آئی اے کی ایک ہولڈنگ کمپنی بنے گی، 742 ارب روپے کے واجبات ہے، امید ہے کہ یہ واجبات ختم ہوں گے، اس میں کئی ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے، پاکستان کے 27، 28 جہاز آپریشنل ہیں، ہم خلیجی ایئر لائنوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے، پی آئی اے کی تشکیل نو نہ کی گئی تو ایک ڈیڑھ سال میں بند ہو سکتی ہے، یہ بیان ذمہ داری سے دے رہا ہوں، ہم پی آئی اے کو اس راستے پر ڈال کر جائیں گے، آنے والی حکومت اس کو مکمل کرے گی، تمام ملازمین کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا، اس پر کوئی سیاست بازی نہ کی جائے،

 

پاکستان کے ریاستی اداروں کو بچانا اور انہیں منافع بخش بنانے کے لئے میرٹ پر پرائیویٹ سیکٹر کا آنا ضروری ہے، اس سے براہ راست سرمایہ کاری بھی آئے گی، پی آئی اے کے روٹس قیمتی ہیں لیکن ان پر پروازیں ہی نہیں چل رہیں، گزشتہ روز ایوان نے تاریخی قانون سازی کی جو پی آئی اے کے روٹس کی بحالی کے لئے آخری رکاوٹ تھی، غلام سرور خان کے ایک جاہلانہ بیان کی وجہ سے پی آئی اے کو 70 ارب روپے کا نقصان ہوا، برطانیہ کی پروازیں اگلے تین ماہ میں بحال ہو جائیں گی، پاکستان میں 5 ایئر لائنیں ہیں۔ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ میں ڈیڑھ دوماہ لگیں گے۔

 

پنجاب؛ مفت آٹا اسکیم میں 20 ارب کی مبینہ کرپشن، نیب انکوائری تیز

لاہور(سی ایم لنکس)پنجاب میں مفت آٹا اسکیم میں 20 ارب کی مبینہ کرپشن کے معاملے میں نیب نے ریکارڈ حاصل کرکے انکوائری تیز کردی ہے۔قومی احتساب بیورو (نیب) نے پنجاب میں مفت آٹا اسکیم انکوائری میں فلور ملز،ڈی سی،انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ اور محکمہ خوراک سے ریکارڈ حاصل کر لیا ہے، جس کے بعد نیب انویسٹی گیشن ٹیم نے مفت آٹا اسکیم کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال تیز کر دی ہے۔نیب ذرائع کے مطابق ادارہ حاصل ریکارڈ کے ذریعے مفت آٹا اسکیم میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کرے گا۔ نیب انکوائری میں مفت آٹا اسکیم میں تکنیکی اور انتظامی غلطیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ ضلعی انتظامیہ اور فلور ملز کے درمیان ڈیٹا ری کنسائل نہ ہونے کے سبب 50 لاکھ سے زائد آٹے کے تھیلے لاپتا ہیں۔صرف 4 کروڑ 30 لاکھ 60 ہزار تھیلوں کا ڈیٹا ری کنسائل ہوا ہے۔درست اعدادوشمار دستیاب نہ ہونے سے نیب کو تحقیقات میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ نیب نے فلورملز کو جاری کی جانے والی گندم، آٹے کے تھیلوں کی تعداد اور تقسیم کا ریکارڈ بھی حاصل کر لیا ہے۔ مفت آٹا اسکیم کا ریکارڈ آڈیٹر جنرل نے نیب کو فراہم کر دیا ہے، جسکے بعد نیب نے مفت آٹا حاصل کرنے والے افراد کی رینڈم ویری فکیشن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی ٹی بی کے مفت آٹا تقسیم کے ڈیٹا کے مطابق مفت آٹا لینے والے افراد کا انتخاب کر کے انہیں ایس ایم ایس ارسال کیے جائیں گے۔مفت آٹا لینے والے فرد سے تصدیق کی جائے گی کہ 3 تھیلے وصول کیے ہیں یا نہیں۔

 


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
76927