Chitral Times

Jul 3, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خدوخال……تحریر :زوبیہ اسلم

شیئر کریں:

ہمارے بزرگوں نے بہت ہی سوچ بچار کرنے کے بعد ہماری ریاست کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان رکھا تھا، جب الگ ریاست حاصل کرنے کا نظریہ پیش کیا تو قائد اعظم محمد علی جناح نے 14 فروری کو دو ٹوک الفاظ میں اپنی عوام کے سامنے یہ اعلان کیا کہ :”میرے ذہن میں ایک بنیادی اصول ہے ، مسلم جمہوریت کا اصول۔یہ میرا عقیدہ ہے کہ ہماری نجات ہمارے عظیم قانون دان پیغمبر اسلام محمد کے ذریعہ ہمارے لئے طے شدہ سنہری اصولوں کی پیروی میں مضمر ہے۔آئیے صحیح معنوں میں اسلامی نظریات اور اصولوں کی بنیاد پر اپنی جمہوریت کی بنیاد رکھیں۔ہمارے اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ سکھایا ہے کہ ، ریاست کے امور میں ہمارے فیصلوں کی بحث و مباحثے اور مشاورت سے رہنمائی کی جائے گی”۔آپ نے مزید فرمایا کہ:” جمہوریت ہی نظم و ضبط اور روشن خیال دنیا کی آخری چیز ہے” قائداعظم کی الگ مملکت حاصل کرنے کی وجہ جمہوری نظام کا نفاذ تھا کیوں کہ برصغیر پاک وہند میں برطانوی آمریت کا دور دورہ تھا اور مسلمانوں کی پسماندہ حال زندگی آزادی کی محتاج تھی، وہ ایسی مملکت کے خواہش مند تھے جہاں ان کی اپنی الگ حکومت قا ئم ہو سکے۔جمہوری نطام سے متعلق بات کرنے سے پہلے اس کے مفہوم کو سمجھنا ضروری ہے۔ جمہوریت کا مطلب ہے :”ایسا نظام جس میں عوام ووٹنگ کے ذریعے اپنے نمائندوں کا انتخاب کرتی ہے اور انہی کے ذریعے حکومتی معاملات میں شرکت کر سکتی ہے،

یعنی طاقت کا سر چشمہ صرف اور صرف عوام ہوتی ہے”عوام ہی کے ہاتھ میں منتخب حکومت کو بنانا بھی ہوتا ہے اور گرانا بھی۔جمہوریت کے پانچ عناصر ہیں:لوگ،اکثریت،مساوات، سیا سی رہنمااور صبر۔لوگ: جمہوریت کے لیے نمائندے عوام منتخب کرتی ہے منتخب جمہوریت لوگوں کو الیکشن کی سہولت دیتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ حقوق بھی۔ پہلا حق، “صحیح فرد کو چننا “اور دوسرا حق، ” غلط لوگوں کو خارج کرنا”جیسےکہتے ہیں کہ :”جمہوریت میں عوام ہی طاقت کا حتمی سر چشمہ ہے” لوگوں کی راۓ جمہوریت کی بنیاد ہے،اور یہ عوام کا تفاعل ہے۔Democracy=f(people)اکثریت:جمہوریت اکثریت کااصول ہے،لیکن یہ کڑوی حقیقت ہے کہ “عقل مند چند ایک اور بیوقوف بہت ذیادہ” یہی عنصر پاکستان کے جمہوری نظام کی تباہی کا باعث بنا۔جیسے کے کہا جاتا ہے کہ:”A majority can never replace the man just as hundred fools cannot make one wise man”مساوات: جمہوری نظام کی کامیابی مساوات پر مبنی ہے مگر بدقسمتی سے اس کی پیروی نہیں کی جاتی ۔دولت،معاشرتی انصاف صرف چند امراء تک محدود ہیں۔سیاسی رہنما: سیاسی رہنما کے کندھوں پر ملک کی عظیم ذمہ داری عائد ہوتی ہے مگر افسوس کہ یہ رہنما ملکی خزانے کو مفت کا نوالہ سمجھ کر ہڑپ کر جاتے ہیں۔

صبر: یہ جمہوریت کا پانچواں عنصر ہے لیکن سیاسی جماعتیں مخالفت جماعتوں کی نعرہ بازی اور سرگرم تحریکوں کے باعث ہر وہ کا کر جاتی ہیں جو ملک کی تباہی کا باعث بنتی ہیں،کیوں کہ: “جمہوریت بہترین بدلہ ہے”جمہوری نظام کی کامیابی صرف اور صرف ذمہ دار اور سمجھدار لوگوں ہی سے ممکن ہے۔جو لوگ محض مقابلہ بازی اور جوش میں اپنا سلطان جمہور منتجب کرتے ہیں وہ اس کی بھاری قیمت بھی ادا کرتے ہیں۔پاکستان کا جمہوری نظام غیر تسلی بخش ہے ،حالانکہ پاکستان کا جمہوری نظام اسلام کے مطابق تشکیل دیاگیا ہے۔ مگر اس کی پیروی نہیں کی جاتی۔ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ اسی فیصد لوگ ان پڑھ ہیں جو بمشکل اپنا نام لکھ پاتے ہیں اور جمہوریت کی اے بی سی تک نہیں جانتے کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے اور کیوں ہو رہا ہے؟۔بغیر سوچے سمجھے اپنے پسندیدہ سیاسی رہنما کے حق میں ووٹ کاسٹ کر دیتے ہیں اور کچھ تو ووٹ کاسٹ کرنے ہی نہیں جاتے۔ اگر ملک کے چند علاقوں کا جائزہ لیا جائے تو جاگیردارانہ نظام کے تحت زبردستی ووٹ کاسٹ کروائے جاتے ہیں۔

ان کا سیاسی بیک گراؤنڈ اس قدر مضبوط ہوتا ہے کہ الیکشن میں جیتنا اور دوبارہ نامزد ہونا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔پاکستان کے ابتدائی چند سالوں کو اگر ہم نوازائیدہ مملکت کے نئے انتطامی ڈھانچہ کی تشکیل کے مسائل کی غرض سے اگر نہ بھی شامل کریں تب بھی 65،70 سالوں میں کوئی ایسی تبدیلی نظر نہیں آۓ گی کہ ہم کہہ سکے کہ پاکستان میں جمہوری نظام حکومت قائم ہو سکا ،کیوں کہ جمہوریت کی موت تب ہوتی ہے جب ملک میں ناخواندگی ،بےروزگاری،غربت،د ہشت گردی،رشوت ستانی،ڈاکہ ذنی نا انصافی ،قتل و غارت اور معاشی پسماندگی عام ہو جاۓ۔پاکستان میں یہ سماجی مسائل عام ہیں۔ملک کی بھاگ دوڑ بھی چند با اثر گھرانوں تک محدود ہیں۔ ان کا حلقہ احباب اس قدر وسیع ہے کہ ملک کے بیشتر انتظامی نظام چند ہاتھوں میں ہیں۔ پڑھے لکھے اور ملک سے مخلض ہونے کے باوجود چند لوگ غربت کے باعث آگے نہیں بڑھ پاتے۔حالاں کی ایک غریب گھر کا فرد بھوک و افلاس اور تنگدستی کے باعث عوام کی تکلیف اور مسائل کو بخوبی سمجھ پاتا ہے۔

ہمارے ملک پاکستان میں پہلا Democratic election دسمبر 1970 میں ہوا۔1973کے آئین میں پہلی دفعہ پارلیمنٹ گورنمنٹ بنائی گئ۔جمہوری حکومت کا پہلاچکر 1979 تک چلا اور اسی دور میں جمہوریت بری طرح تباہ ہوئی ۔ پاکستان کابازو مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی بڑی وجہ بھی سیاسی اور معاشی میدان میں غیرمنصفانہ جمہوری نظام تھا۔ جبکہ دوسرا اور تیسرا چکر 1988سے1999اور 2007 سے اب تک جاری ہے۔مگر کوئی بھی خاطرخواہ تبدیلی واقع نہیں ہوئی ۔حالاں کہ جمہوریت خواندگی کے ساتھ ساتھ عوام میں ان کے حقوق کے لئے بیداری بھی پیدا کرتی ہے،جو معاشرے کو نہ صرف انفرادی طور پر بلکہ اجتماعی طور پر بھی بدلنے کا حق رکھتی ہے۔” ووٹ امانت ہے ” اس لیے کسی کو اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے سوچ سمجھ کر منتخب کریں اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے فرائض کی انجام دہی ضروری ہے۔کیوں کہ انتخاب کا حق عوام کو حاصل ہے۔اس لیے فرائض کی کوتاہی کا ذمہ دار سلطان جمہور کو ٹھرانے کی بجائے خود کی اپنے فرائض سے آگہی بھی ضروری ہے۔


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged
47036