Chitral Times

Jul 2, 2024

ﺗﻔﺼﻴﻼﺕ

آمیروالومینین علی ابن آبی طالب کی ولادت سعادت………. محمدآمین

Posted on
شیئر کریں:

آمیروالومینن حضرت علی کرم اللہ وجہہ 13 رجب601ء عام الفیل جعمتہ المبارک کو مکہ میں پیدا ہوئے اللہ جل جلالہ کی جانب سے کمال عزت و اکرم اور آپ کی قدرومنزلت میں بلندی و عظمت کی یہ دلیل ہے کہ بیت و اللہ (خانہ کعبہ) میں اپ سے پہلے اور اپ کے بعد اپ کے سوا اور کوئی بچہ پیدا نہیں ہوا۔اپ کی کینت ابوالحسن ہے جبکہ لقب میں ابو تراب ،حیدر کرار اور فتح خیبر وغیرہ مشہور ہیں۔آپ آنحضرتﷺکے بھائی،ابن عم،آمر رسالت میں اپ صلی اللہ علیہ والسلام کے مددگار ،اپ کی دختر نیک بتول سید و نساء العالمین جناب فاطمہ ذہرا کے شوہر ہونے کی وجہ سے آپ کے داماد ہیں۔آپ کی اغوش رسالت معاب میں پروررش پانااور اپ ہی سے ادب و اداب سکیھنا اپ کی اعلی فضلیت کی عکاسی کرتے ہیں۔پھر بجپن ہی سے اسلام کی قبولیت اور لبیک کہنا وہ ایسے کمالات ہیں جن سے اپ کی بزرگی کا بخوبی اندازا لگایا جاسکتا ہے ۔ہمیشہ دین کی نصرت،مشرکین سے جہاد،اور ایمان کی حفاظت میں مصروف رہے سرکش لوگوں کو قتل کیا قران و سنت کی نشروا شاعت ،عدل و انصاف کے ساتھ،فیصلےاور نیکی اور احسان کا درس دیتے رہے ۔رسولؐ کے ساتھ بعثت کے بعد 23 سال گذارے ہجرت سے پہلے مکہ میں 13 سال سریک مصائیب الام رہے اور آپ کے اکثر بوجھ برداشت کرتے رہے ہجرت کے بعد 10 سال مدینہ میں مشریکین سے دفاع اور آپ کے روبرو کافروں سے جہاد فرماتے رہے اور اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر حضور کو دشمنان دین سے بچاتے رہے یہاں تک حضور کو اپنے رب حقیقی کو جانا پڑا اور اس وقت آمیروالمو مینین کی عمر 33 برس تھی۔
.
پیغمبر خدا ﷺ کی حضرت آمیروولمومینین کے حوالے سے بہت سی روایات موجود ہیں جن کی ایک تحقیق کے مطابق تعداد ایک ہزار سے زیاداہ ہیں تاہم وہ چند آحادیث جو حضرت علی کی عظمت و فضلیت کے حوالے سے اہم ہیں ذیل ہیں۔
جب نبی خدا ابتدا میں بنی ہاشم کے لوگوں کو اپنے گھر عذاب خدا سے ڈرانے کے لیے جمع کیا اور فرمایا کہ اس امر رسالت میں جو میری مدد کرے گا وہی میرا بھائی ،میرا وصی اور میرا وذیر ہوگا۔
.
سب لوگ خاموش رہے سوائے حضرت علی کے جو اس وقت کم عمر تھا کھڑے ہوکر کہنے لگا یا رسول اللہ میں اپ کی مدد کروں گا اور اپ کا ہاتھ بٹاؤں گا اس پر حاضریں ہنسے لگے اور رسول خدا نے فرمایا کہ اے علی بٹیھ جاؤ تمہی میرے بھائی اور میرے وزیر اور وصی ہو نگے (تذکرتہ الا طہار ؑ آیت اللہ علامہ شیخ مفید )
.
ابوبکر محمد بن مظفر بزاز نے حضرت ابو سیعد خدری کے حوالے سے روایت کی ہے کہ وہ حضرت فاطمہ ذہرہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ جبکہ وہ ایک دن آپؐ کی خدمت میں روتی ہوئی ائی اور کہنے لگی کہ اے خدا کے رسول مجھے قریش کی خواتین علیؑ کے فقیرو فاقہ کا طعنہ دیتے ہیں تو نبی اکرمؐ نے اسے فرمایا کہ اے فاطمہؑ کیا تم راضی نیہں ہو کہ میں نے تمہاری شادی ایک ایسے شخص سے کردیا ہوں جس نے سب سے پہلے حکم خدا کے سامںۓ سر تسلیم کیا اور علم میں سب سے بڑھ کر ہے خدا نے اہل ذمین کی طرف نظر رحمت کی تو ان میں سے تیرے باپ کو چنا اور اسے نبی بنادیا اور ان پر دوسری نظر کی تو ان میں سے تیرے شوہر کو منتخب کیا اور اللہ نے میری طرف وحی کی کہ میں تیرا نکاح ان سے کردوں پس جناب فاطمہ ہنسے لگی اور خوش ہوگئی ۔
.
جابر بن عبداللہ بن حزام انصاری سے ابولقاسم جابر بن محمد قمی روایت کرتا ہے کہ وہ کہتا تھا کہ ہم انصار کا ایک گروپ ایک دن رسالت مآب کی خدمت میں حاضر تھا تو آپؐ نے ہم سے فرمایا اے گروہ انصار اپنی اولاد کا ا متحاں علی کی محبت سے کرو –
.
آمیرالمومنین کے خطبات،خطوط اور فیصلوں کو 10 ویں عیسوی میں جناب سید رضیؒ نے ایک عظیم کتاب کی شکل میں ترتیب دیا جس سے نہج البلاغہ کا نام دیا گیا اس عظیم کتاب کو دینا کے کئی بڑے زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے جن میں انسانیت کے لئے عقلی دلیلیں اور رہنمائی موجود ہیں مثال کے طور پر آپؑ نے صفت انسان کے بارے میں فرمایا ہے زیادہ عجیب چیز انسان میں اس کا دل ہے اور اس میں حکمت اور اس کے اضداد کے مواد ہیں پس اس میں اگر امید ظاہر ہو تو طمع اسے ذلیل کر دیتی ہے اور اگر طمع اسے ہیجاں میں لے ائے تو حرص اسے ہلاک کر دیتی ہے اور اس پر مایوسی غالب اجائے تو افسوس اسے قتل کردیتا ہے اور اگر اس میں غضب عارض ہو تو اس میں غیظ و غصہ سخت ہو جاتا ہے اور اگر رضا اسے مل جائے تو اس کی نگہبانی بھول جاتا ہے اور اگر اس کو خوف پالے تو خدا اس کو مشغول رکھتا ہے اور اگر امن کی وسعت ہو جائے تو غفلت اس پر غالب اجاتی ہے اور اگر کسی نعمت کی تجدید ہوجائے تو عزت و بڑھائی اسے اپنی گرفت میں لے لیتی ہے اور اگر کوئی مصیبت اس پر اجائے تو جزع فزع اسے رسوا کردیتی ہے اور اگر اسے مال کا فائدہ ہو تو تونگری اس کو سرکش بنادیتی ہے اور اگر اس کو فقرو فاقہ کاٹ لے تو ازمائش اسے مشغول رکھتی ہے اور اگر بھوک اسے تھکادے تو کمزوری اسے بٹھادیتی ہے اور اگر شکم پری مین زیادتی کرے تو شکم پری سے وہ سانس نہیں لے سکتا پس ہر کوتائی اس کے لئے نقصاں دہ ہے اور ہر زیادتی اس کے لئے مفسد ہے ۔
.
قرآن پاک میں آمیرولمومنین کے حوالے سے بھی آیات موجود ہیں جس میں ایت مباہلہ اور ایہ غدیر قابل ذکر ہیں۔علی ابن ابی طالب کو یہ فضلیت بھی حاصل ہیں کہ وہ شیعہ اسلام کا پہلہ امام اور سنی اسلام کے نزدیک چھوتھا خلیفہ راشد ہے ۔اپ نہایت مدبر،سخی اور بہادر تھا اپنے جنگ بدر،احد اور خیبر میں نہایت بہادری کے کمال دکھائے اور دوسرے جنگوں میں بھی اپ ہر اول دستہ ثابت تھا۔رسول اکرمؐ کو علی سے بہت محبت تھا اور اپ کی محبت کو جزو ایمان قرار دیا۔
.
آپ کو 21رمضان 661ء میں ایک خارجی عبدالرحمن ابن ملجم نے مسجد کوفہ میں فجر کے نماز کے وقت شہید کردیا اس وقت اپ کی عمر مبارک 63 سال تھی۔اور اس طرح یہ عظیم مجاہداسلام اپنے خالق حقیقی سے جا ملا جن کے شان میں ملائک نے کیا خوب کہا تھا آیت اللہ شیخ مفید کے بقول یہ واقعہ جنگ احد میں ہیش ایا تھا۔
لا فتی الا علی لا سیف الا ذوالفقار ( ترجعمہ:علی جیسا کوئی بہادر نہیں اور ذوالفقار جیسا تلوار نہیں)


شیئر کریں:
Posted in تازہ ترین, مضامینTagged
32820