Chitral Times

تمباکو نوشی پر پابندی / محکمہ زکواۃ میں افس اسسٹنٹ کے اسامیوں کو حتمی شکل/ تبادلوں کے احکامات

Posted on

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ )تمباکو نوشی کے امتناع اور تمباکو نوشی نہ کرنے والے افراد کے تحفظ کے آرڈی نینس 2002 اور تمام عوامی مقامات اور ٹرانسپورٹ میں تمباکو نوشی پر پابندی لگائے جانے کے پیش نظر ڈائریکٹریٹ جنرل ہیلتھ سروسز‘ سرکاری گاڑیوں میں اور محکمہ صحت کے ہسپتالوں اور ذیلی دفاتر کی حدود کے اندر بھی تمباکونوشی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ان احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مذکورہ بالا قانون کی دفعہ 11 اور 12 کے تحت کاروائی کی جائے گی۔ جبکہ سیکشن 5 ‘ 6 یا 10 کے مندرجات کی خلاف ورزی کے مرتکب کسی بھی فرد کو ایک ہزار روپے تک جرمانہ کی سزا دی جائے گی جبکہ دوسری بار اور بعد ازاں خلاف ورزی کی صورت میں ایک ہزار روپے سے کم نہیں ہوگی اور ایک لاکھ روپے تک بھی ہوسکتی ہے۔ اس امر کا اعلان ڈائریکٹریٹ جنرل ہیلتھ سروسز پشاور کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کیا گیا۔

پبلک سروس کمیشن نے محکمہ زکواۃ میں آفس اسسٹنٹ کے سات پوسٹوں کو حتمی شکل دیدی
پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) خیبر پختونخوا پبلک سروس کمشن نے محکمہ زکواۃ و عشر میں آفس اسسٹنٹ (BPS-16) کی سات پوسٹوں او رمحکمہ آبپاشی میں ضلعدار (خواتین کوٹہ ( BPS-15/ کی ایک پوسٹ کے لئے سلیکشن کو حتمی شکل دے کر اپنی سفارشات متعلقہ محکموں کو 27 ۔ دسمبر 2017 کو بھیج دی ہیں۔ اسی طرح خیبر پختونخوا پبلک سروس کمیشن نے محکمہ اعلی تعلیم میں بھی خواتین اسسٹنٹ پروفیسرز (اردو) کی دس پوسٹوں اور مرد لیکچرر الیکٹرانکس کی چھ پوسٹوں پر بھی سلیکشن کو حتمی شکل دیکر متعلقہ محکموں کو اپنی سفارشات 28۔ دسمبر 2017 کو بھجوادی ہیں۔ ان امور کا اعلان انچارج میڈیا سیل خیبر پختونحوا پبلک سرو س کمشن کی جانب سے کیا گیا۔
تبادلوں اور تقرریوں کے احکامات جاری

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ )حکومت خیبر پختونخوا نے فوری طور پر عوامی مفاد میں دو افسران کی تقرریوں و تبادلوں کے احکامات جاری کئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق محکمہ آبنوشی کے ڈپٹی سیکرٹری طفیل محمد( منیجر۔بی ایس۔18،وزارت دفاع کے آفیسر) کو اپنے بنیادی محکمے یعنی محکمہ دفاعی پیداوار میں واپس بھیج دیا گیا ہے جبکہ ضلعی آفیسر ( ایف اینڈ پی) ڈی آئی خان نور عالم خان ( پی ایم ایس۔بی ایس۔18) کو تبدیل کر کے ان کی تعیناتی بحیثیت ڈپٹی سیکرٹری محکمہ آبنوشی کر دی گئی ہے۔مذکورہ بالا احکامات کے نتیجے میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ڈی آئی خان کو ڈسٹرکٹ آفیسر ایف اینڈ پی ڈیرہ اسماعیل خان کی پوسٹ کا اضافی چارج بھی تا حکم ثانی تفویض کر دیا گیا ہے۔ اس امر کا اعلان اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ حکومت خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کیا گیا۔
دریں اثنا حکومت خیبر پختونخوا نے عوامی مفاد میں فوری طور پر چیف انجینئر (فاٹا) محکمہ مواصلات و تعمیرات انجینئر محمد شہاب خٹک ( بی ایس۔19) کو تبدیل کر کے ان کو اپنی ہی تنخواہ اور سکیل میں بحیثیت سیکرٹری محکمہ مواصلات و تعمیرات حکومت خیبر پختونخوا کی خالی آسامی پر تعینات کر دیا گیا ہے۔اس امر کا اعلان اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ حکومت خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کیا گیا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
3803

تمباکو نوشی یا خودکشی…………. تحریر:عفت بتول

تازہ ترین ریسرچ سے سگریٹ نوشی کے ان نقصانات کا بھی پتہ چلا ہے، جو پہلے معلوم نہیں تھے۔ اس سے صرف پھیپھڑوں کا کینسر ہی نہیں بلکہ اندھا پن، ذیابیطس، جگر اور بڑی آنت کے کینسر جسیی بیماریاں بھی ہو سکتی ہیں۔گز تازہ ترین ریسرچ پر مبنی سرجن جنرلز رپورٹ کے نتائج پیش کرنے کے لیے صحت کے شعبے سے منسلک تمام اعلی امریکی عہدیدار وائٹ ہاس میں موجود تھے۔ امریکی حکومت کی طرف سے اس نوعیت کی ایک رپورٹ پچاس برس پہلے پیش کی گئی تھی۔ 1964 میں تمباکو نوشی کے نقصانات پر پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سگریٹ نوشی سے پھیپھڑوں کا کینسر ہو سکتا ہے۔امریکا میں بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے ادارے (سی ڈی سی) کے ڈائریکٹر تھامس فریڈن کہتے ہیں کہ تمباکو نوشی امریکا میں قبل از موت کا سبب بننے والی سب سے بڑی بیماری ہے۔ ان کے مطابق آج بھی نصف ملین امریکیوں کی موت کا سبب تمباکو نوشی بنتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ تمباکو نوشی اس سے بھی بدتر ہے،جتنا ہم اسے پہلے خیال کرتے تھے۔تازہ ترین تحقیقی رپورٹ کے مطابق کثرت سے تمباکو نوشی ذیابیطس کے علاوہ تیرہ اقسام کے کینسر کا سبب بن سکتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جو افراد سگریٹ نوشی نہیں کرتے لیکن اس کے دھوئیں میں سانس لیتے ہیں، ان میں دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔امریکا میں قائم مقام سرجن جنرل بورس لوشنیک کا خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا آج کے دورِ جدید میں سگریٹ ہماری سوچ سے بھی زیادہ خطرناک ہیں۔ ڈاکٹر لوشنیک کہتے ہیں، سگریٹ بنانے کا طریقہ اور اس کے اندر کے کیمیکل وقت کے ساتھ کافی حد تک بدل گئے ہیں۔ کچھ کیمکل ایسے بھی ہیں جو پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ تیز کرتے ہیں۔امریکی حکومت نے2020 تک تمباکو نوشی کرنے والوں کی شرح میں 12 فیصد تک کمی کا ہدف قائم کر رکھا ہے ، لیکن ماہرین کے مطابق اسے پورا کرنا مشکل ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ سگریٹ پینے والوں میں نظر کے کمزور ہونے یا اندھے پن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ خواتین میں سگریٹ نوشی کے اثرات سے نوزائیدہ بچوں میں پیدائشی کٹے ہونٹ، حمل کے دوران پیچیدگیوں کا پیدا ہونا، جوڑوں کا درد اور جسم کے دفاعی صلاحیت میں کمی ہوجاتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر تمباکو نوشی کی شرح کم نہیں ہوئی تو امریکا میں ہر 13بچوں میں سے ایک بچہ آگے چل کر اس سے جڑی کسی بیماری کی وجہ سے جان گنوا دے گا۔

رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر ہے کہ نوجوانوں میں تمباکو کے استعمال کا طریقہ کار تبدیل ہو رہا ہے۔ تمباکو نوشی کرنے والے بہت سے لوگ زیادہ نوٹین والے ای سگریٹ، مختلف ذائقوں والے سگار اور شیشہ پینے لگے ہیں۔گزشتہ دنوں جاری ہونے والی ایک دوسری امریکی تحقیق کے مطابق دنیا میں آبادی بڑھنے کے ساتھ ساتھ تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ تین دہائیوں میں سگریٹ نوشوں کی تعداد 72 کروڑ سے بڑھ کر تقریبا 97 کروڑ ہو گئی ہے۔یہ بات تو سب کے علم میں ہے کہ سگریٹ کو نوشی جسم اور صحت دونوں کیلئے انتہائی خراب ہے۔تمباکونوشی کے بہت سے مضر اثرات ہیں جوکہ آپکے لیے ناصرف نقصان دہ ہیں بلکہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔سگریٹ نوشی سے پھیپھڑے کو نقصان پہنچتاہے جسکے باعث سانس لینے میں دشواری ہوجاتی ہے۔ اگر ہم تمباکو نوشی سے اموات کی سالانہ تعداد دیکھیں تو ہمیں اندازہ ہوگا کہ یہ لت انسان کو کس قدر تیزی سے موت کے منہ میں لے جاتی ہے۔ تمباکونوشی سے ناحق ہوجانے والی موت قبل از وقت ہوجانے والی اموات میں سے ایک ہے جس سے بچا جاسکتا ہے۔ امریکہ میں ہر سال 430,700لوگ تمباکو نوشی کے باعث موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ تمباکو تیار کرنے والی کمپنیاں ہر سال لاکھوں روپے اپنے پروڈکٹ کی فروخت پر خرچ کرتی ہیں تاکہ وہ آپکو اور نئی نسل کو کنوینس کرسکیں کہ یہ بہت اچھی چیز ہے اور اسکا استعمال بہت ہیجان خیزہے لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ تمباکو میں موجود Nicotine سے انسان کو اسکی لت بری طرح پڑجاتی ہے اور اسکے استعمال سے صحت کی خرابی کے نقصانات بڑھ جاتے ہیں۔ تمباکونوشی کو ترک کرنا ہی اسکا سب سے بہترین بچاہے اور اسکو چھوڑنے کے فوائد بہت زیادہ ہیں۔ہمارا جسم قدرتی طور پر ایسا ہے کہ اس میں Healing Property موجود ہے خاص کر ہمارے دل، جگر اور خون کی رگوں میں یہ خاصیت پائی جاتی ہے کہ وہ خود کو موقع پاتے ہی پہنچنے والے نقصان کو Heal کر لیتے ہیں۔
جب آپ تمباکو نوشی ترک کردیتے ہیں تو باڈی فورا ہی واپس اپنا فنکشن نارمل طریقے سے کرنا شروع کردیتی ہے۔ خاص کر جب آپ متواتر صبح غذائیت سے بھر پور خوراک لیں گے اور جسم کو چست و متحرک رکھیں تو جگر اور دل اپنا فنکشن صحیح طرح کرنا شروع کردینگے جیسے ایک نارمل اور صحت مند جسم کرتا ہے چاہے آپ کتنے عرصے تک اسکا استعمال کرتے رہے ہوں۔ اسکے علاوہ ہارٹ اٹیک، اسٹروک (Stroke) اور سرطان میں مبتلا ہونے کے رسک بھی کم ہوجاتے ہیں۔سگریٹ میں 4,000 قسم کے کمیکل پائے جاتے ہیں ان میں 43 وہ ہیں جوکہ کینسر کا سبب بنتے ہیں اسکے علاوہ Toxics(تیزابی) الگ شامل ہوتے ہیں۔ صرف یہی نہیں سگریٹ میں Nicotine، Tar ، کاربن مونوآکسائیڈ (Carbon Mono oxide) ،امونیا،hydrogen Cyanide ، Formaldehyde ، Arsenic ، اورDDT شامل ہیں۔ ان میں سے اکثر کمیکل ایسے ہیں جو صرف سونگھنے سے ہی جگر میں رہ جاتے ہیں۔ جتنا زیادہ آپ سیگریٹ پئیں گے اتنا زیادہ آپ بہتر محسوس کرینگے لیکن اس سے بھی کئی گنا زیادہ آپکے جگر کو نقصان پہنچے گا۔
’’تمباکو نوشی صحت کیلئے مضر ہے‘‘یہ انتباہ ہر سگریٹ کے پیکٹ اور ہر نشے کرنے والی اشیا کے اوپر لکھا جاتا ہے۔ حکومت کی طرف سے واضح وارننگ دی گئی ہے کہ اسکا استعمال آپکی زندگی کو خراب کرسکتا ہے بلکہ آپ کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے لیکن ان سے ہدایتوں کے باوجود مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی تمباکو نوشی کرتی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق امریکی خواتین کی کل آبادی کا22223 تمباکو نوشی کا شکار ہیں۔ دنیا بھر میں 1لاکھ 40 ہزار خواتین کی تمباکو نوشی کی وجہ سے موت واقع ہوجاتی ہے صرف خواتین ہی نہیں ٹین ایج (Teenage) بچیاں بھی تمباکو نوشی کرتی ہیں جنکی تعداد تقریبا1 لاکھ سے زائد ہے۔

وہ خواتین جو سگریٹ نوشی یا تمباکو نوشی کرتی ہیں انہیں ایسے ہی نتائج کا سامنا کرنا پڑتا ہے جیسا کہ مردوں کو کرنا پڑتا ہے مثلا مختلف نوعیت کے کینسر( جگر،منہ، گردے، پتے، آواز، سانس کی نالی)Respiratory امراض۔ لیکن اسکے ساتھ ساتھ خواتین کو تمباکو نوشی کے سبب دیگر اور بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ وہ خواتین جو بچے میں وقفے کیلئے گولیاں استعمال کرتی ہیں اور سگریٹ نوشی بھی کرتی ہیں انکو مختلف بیماریوں کا خطرہ ہوسکتا ہے جیسے امراضِ قلب، خون کا جمنا، ہارٹ اٹیک اور اسٹروک۔ ان بیماریوں کارسک 35 سال کی عمر کی خواتین کو زیادہ ہوتا ہے کیونکہ اس عمر میں وقفے کی گولیاں استعمال کرنے سے اکثر خواتین کا فشارِ خون بڑھتا ہے اس لیئے خواتین کو اپنا بلڈپریشر متواتر چیک کرانا ضروری ہے۔

حاملہ خواتین کے لیے تو تمباکو نوشی زہر پینے کے برابر ہے، ناصرف آپکے لیے بلکہ آپکے بچے کیلئے بھی۔ تمباکو میں موجود کیمیاوی اجزا خون کی نالی کے ذریعے بچے تک پہنچتے ہیں۔ یہ تیزابی اجزا بچے اور ماں کی زندگی کیلئے شدید خطرہ ہوتے ہیں۔حاملہ خواتین کا سگریٹ پینا اسلیئے بھی نقصان دہ ہے کیونکہ اس سے بچے کی صحت پر اثر پڑتا ہے اسکا وزن کم ہوسکتا ہے، وقت سے پہلے ڈلیوری یا پھر حمل ضائع بھی ہوسکتا ہے۔ وہ نوزائیدہ بچے جنکی ماں نے دورانِ حمل سگریٹ نوشی جاری رکھی ہو پیدائش کے بعد بچے میں بھی Nicotine کا لیول وہی ہوگا جوایک بڑے کے جسم میں موجود ہوگا۔ صرف یہی نہیں بچے کو بعدازاں سانس لینے میں دشواری، نزلہ،کان میں تکلیف اور طبیعت کی خرابی ہوسکتی ہے۔وہ کم عمر بچیاں جو تمباکو نوشی کا شکار ہیں انکو آگے چل کے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔اس لیئے کیونکہ تمباکو نوشی سے Menopause کے ڈسٹرب ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں اسکے علاوہ ماہواری کا نہ ہونا یا بے حد زیادہ ہونا بھی تمباکو نوشی کے ہی مضر اثرات ہیں۔سگریٹ نوشی ایک ایسا زہر ہے جسے انسان اپنی خوشی اور مزے کیلئے جسم میں اتارتا ہے یہ جانتے بوجھتے ہوئے کہ اسکے نقصانات میں سب سے بڑا نقصان جان کا چلے جانا ہے۔لیکن پھر بھی لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے اسے مشغلے کے طور پر زندگی کا حصہ بنا لیا ہے اسی طرح کینسر بھی ایک خطرناک مرض ہے جو کہ ایک دم ابھرتا ہے اور پوری طرح جسم میں پھیل کر انسان کو ختم کر دیتا ہے تمباکو نوشی سے ہونے والا سرطان ایسا ہی ہے کہ جیسے آپ نے خود موت کو دعوت نامہ دیا ہو۔
سگریٹ کونوشی کو خاموش قاتل (Silent Killer) بھی کہا جاتا ہے یہ نام سالانہ 5.4 ملین لوگوں کو مارنے کی وجہ سے لیا جاتا ہے۔ تمباکونوشی انسان کو الگ الگ طریقوں سے مارتا ہے ان میں سے کینسر، ہارٹ اٹیک اور ایک سے دوسرے کو پہنچنا،ہے۔ تمباکو نوشی کے باعث انسانی جسم کے مختلف نوعیت کے سرطان کے مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں مثلا جگر کا سرطان، منہ کا سرطان، آواز کا کینسر، سانس کی نالی کا کینسر، گردے کا کینسر، پیٹ، پھیپھڑے، لبلبے کا سرطان، Leukemia ان میں سب سے زیادہ تمباکو نوشی سے ہونے والا سرطان جگر کاہے۔ ہر سگریٹ انسان کی زندگی کے 14منٹ کو ختم کردیتی ہے وہ آدمی جو سگریٹ نوشی کرتا ہے اسکے موت کی طرف بڑھنے کے رسک عام انسان جو کہ سگریٹ نوشی نہیں کرتا ہے اس سے دس گنا زیادہ ہیں۔

burning cigarette smoke

وہ لوگ جو سگریٹ نوشی میں مبتلا ہیں ان کی عمر کے پندرہ سال عام انسان کی زندگی سے کم ہوتے ہیں۔ سگریٹ نوشی آہستہ آہستہ انسان کو موت کی طرف دھکیل دیتی ہے۔ صرف وہ آدمی جوکہ سگریٹ استعمال کررہا ہے یہ ناصرف اسکے لیے نقصان دہ ہے بلکہ وہ شخص جو اسکے برابر کھڑا ہے اسکے لیے بھی یہ جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔ اسے تمباکو نوشی کی ایک قسم Passive Smoking کہاجاتا ہے۔ پچھلے پانچ سالوں میں تمباکو نوشی کا استعمال بے حد بڑھا ہے جسکی وجہ میڈیا اور سماجی مسائل ہیں خاص کر نوجوانوں میں اسکا استعمال کافی زیادہ ہوگیا ہے صرف ترقی پذیر ہی نہیں ترقی یافتہ ممالک خصوصا امریکہ میں نوجوان نسل میں اسکا استعمال اس قدر شدید ہوگیا ہے کہ خود حکومت نے بھی اس سلسلے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔وجوان کسی بھی قوم کا سرمایہ اور مستقبل ہوتے ہیں۔ اسی لئے دنیا بھر میں نوجوانوں کی کردار سازی اور صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ ایک صحت مند نوجوان اپنے خاندان، ملک و قوم کے لئے مثبت اور تعمیری کام سرانجام دیتا ہے۔ دنیا بھر میں نوجوانوں کی صحت اور دیگر سماجی فرائض کے حوالے سے سکول سے ہی تربیت شروع کردی جاتی ہے اور خاص طورپر تمباکو نوشی کے نقصانات کے حوالے سے ان کو بچپن سے ہی آگاہ کرنا شروع کردیا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں تمباکونوشی کی وبا تنزلی کی جانب مائل ہے۔ عالمی صحت کو لاحق خطرات میں تمباکو نوشی کی وبا سب سے تباہ کن ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ ساٹھ لاکھ افراد تمباکو نوشی سے ہونے والی بیماریوں میں مبتلا ہوکر مرجاتے ہیں جن میں سے چھ لاکھ سے زیادہ افراد خود تمباکونوشی نہیں کرتے بلکہ تمباکونوشی کے ماحول میں موجود ہونے کے سبب اس کے دھوئیں کا شکار ہوجاتے ہیں ۔

دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد لوگ تمباکونوشی کرتے ہیں جن میں سے اسی فیصد لوگ ترقی پذیر ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ پاکستان، بھارت، فلپائن، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں تمباکو نوش لوگوں کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اس اضافے کا بڑا سبب ان ممالک کا نوجوان طبقہ ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں جاپان اور چائنہ کے ساٹھ فیصد مرد حضرات سگریٹ نوشی کی عادت میں مبتلا ہیں۔ سگریٹ نوش آبادی میں بارہ فیصد خواتین شامل ہیں جبکہ روزانہ ایک لاکھ بچے سگریٹ نوشی شروع کردیتے ہیں۔ سگریٹ، پائپ، سگار، حقہ، شیشہ اور تمباکو کو کھانے والا استعمال جیسا کہ پان، چھالیہ، گٹکا وغیرہ اور تمباکو سونگھنا جیسی تمام عادات خطرناک ہوتی ہیں۔ تمباکو میں موجود نکوٹین دماغ میں موجود کیمیکل مثلا ڈوپامائن اور اینڈروفائن کی سطح بڑھادیتا ہے جس کی وجہ سے نشہ کی عادت پڑ جاتی ہے۔ یہ کیمیکل خوشی یا مستی کی حسیات کو بیدار کردیتے ہیں جس سے جسم کو تمباکو مصنوعات کی طلب ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ ان عادات کو ترک کرنا کسی بھی فرد کے لئے بہت مشکل ہوجاتا ہے کیونکہ جسم میں نکوٹین کی کمی سے طبیعت میں پریشانی، اضطراب، بے چینی، ڈپریشن کے ساتھ ذہنی توجہ کا فقدان ہوجاتا ہے۔ تمباکونوشی بہت آہستگی کے ساتھ جسم کے مختلف اعضا کو نقصان پہنچانا شروع کردیتی ہے اور ایک فرد کو کئی سالوں تک اپنے اندر ہونے والے نقصانات واضح نہیں ہوپاتے اور جب یہ نقصانات واضح ہونا شروع ہوتے ہیں تب تک جسم تمباکو کے نشے کا مکمل طور پر عادی ہوچکا ہوتا ہے اور اس سے جان چھڑانا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔

تمباکو اور اس کے دھوئیں میں تقریبا چار ہزار کیمیکل موجود ہوتے ہیں جن میں اڑھائی سو کے قریب انسانی صحت کے لئے نہایت نقصان دہ پائے گئے ہیں اور پچاس سے زائد ایسے کیمیکل موجود ہوتے ہیں جو کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔ان میں سے چھ کیمیکل بینزین (پٹرولیم کی پروڈکٹ)، امونیا (ڈرائی کلیننگ اور واش رومز میں استعمال)، فارمل ڈی ہائیڈ (مردوں کو محفوظ کرنے کا کیمیکل)اور تارکول شامل ہیں۔ تمباکو کے دھوئیں سے خون کی نالیاں سخت ہوجاتی ہیں جس سے ہارٹ اٹیک اور سٹروک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس دھوئیں میں موجود کاربن مونو آکسائیڈ گیس ہوتی ہے جو خون میں آکسیجن کی کمی کا باعث ہوتا ہے۔

سگریٹ نوش سانس کی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے جس میں برونکائٹس (COPD) اور ایفی زیما (Emphysema) قابل ذکر ہیں۔ ایفی زیما میں پھیپھڑوں میں ہوا کی جگہیں بڑھ جاتی ہیں اس سے سانس لینے میں دشواری اور انفیکشن یعنی نمونیہ ہونے کاخطرہ رہتا ہے۔ اس حالت میں پھیپھڑوں کے ٹشو ہمیشہ کے لئے ٹوٹ پھوٹ جاتے ہیں جس سے مریض کو شدید کھانسی، سانس لینے میں دشواری اور دمہ کی علامات پیدا ہوجاتی ہیں۔ پھیپھڑوں کا نمونیہ ہونے کی صورت میں پھیپھڑوں کو مناسب آکسیجن نہیں ملتی، جس سے دوسرے اعضا خاص طور پر دماغ بہت متاثر ہوتا ہے اور مریض کا سانس بند ہونے سے موت واقع ہوجاتی ہے۔

تمباکو نوشی کی وجہ سے دل کے دورہ (ہارٹ اٹیک) ہونے کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ عام افراد کی نسبت سگریٹ نوش کو دل کی بیماری ہونے کا خطرہ دگنا ہوتا ہے۔ تمباکو کا دھواں خون کی شریانوں کو سخت کرنے کا باعث بنتا ہے جس سے دل کے پٹھوں کو خون کی فراہمی رک جاتی ہے اور دل کا دورہ پڑ جاتا ہے۔ سگریٹ نوشی سے دماغ کے سٹروک (Isechemic Stroke) جس میں دماغ کو خون کی فراہمی کم ہوجاتی ہے اور ہیمرج (Hemorrhagic Stroke) جس میں دماغ میں موجود خون کی شریانیں پھٹ جاتی ہیں، کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سگریٹ نوشی کے دیگر نقصانات بھی ہیں جیسا کہ ہڈیوں کا کمزور ہوکر کولہے کی ہڈی کا ٹوٹ جانا، معدہ کا السر، چہرے اور جسم کی جلد پر جھریاں پڑجانا۔

تمباکونوشی کا سب سے زیادہ اورخطرناک نقصان پھیپھڑوں کو ہوتا ہے۔ پھیپھڑوں کی بیماریوں میں مبتلا تقریبا نوے فیصد لوگ موجودہ یا سابقہ تمباکو نوش ہوتے ہیں۔ جتنے زیادہ آپ سگریٹ پیتے ہیں اتنا ہی پھیپھڑوں کا کینسر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ سگریٹ پینے والی خواتین میں بھی بریسٹ کینسر ہونے کا احتمال بہت بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح تمباکو نوشی منہ گلا خوراک کی نالی (ایسوفیگس) کا کینسر، معدہ کا کینسر ، جگر کا کینسر ،مثانہ کا کینسر،لبلبہ اور گردے کا کینسرکا باعث بھی بنتا ہے۔ دل کی بیس فیصد بیماریاں سگریٹ نوشی کی وجہ سے ہوتی ہیں جبکہ دماغ کی کچھ نفسیاتی اور دیگر بیماریوں کا تعلق بھی تمباکو نوشی سے ہے۔ تمباکو چبانے اور سونگھنے والے افراد کو منہ، مسوڑھوں اور گلے کا کینسر ہونے کا بہت امکان ہوتا ہے۔ تمباکونوش وقت سے پہلے مرجاتے ہیں، جس سے جہاں ان کے خاندان اپنوں کی قربت سے محروم ہوجاتے ہیں وہیں وہ ان کی آمدنی سے بھی محروم ہوجاتے ہیں ۔ اسی طرح تمباکونوش افراد کے خاندان کے صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے اور ملکی طور پر بھی صحت کے اخراجات میں اضافہ ہونے سے ترقی کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged ,
2379

سگریٹ نوشی کا مزہ…………….تحریر: دیدار علی شاہ

عمران کا تعلق گلگت بلتستان کے نواحی علاقے سے ہے۔ اور وہ اسلام آباد میں تقریباً دو سالوں سے اپنے تعلیم کے سلسلے میں رہ رہا ہیں۔ عمران ایک ذہین طالب علم ہے اس لیے اس کے دوست و احباب بھی زیادہ ہے ۔ عمران پڑھائی کے علاوہ سماجی سرگرمیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے۔ اور خاص کر تعلیم اور کھیل کود کے معاملے میں دوسرے بچوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ یعنی عمران جسمانی اور ذہنی طور پرصحت مند ہے۔
ایک دن عمران اپنے دوستوں کے ساتھ یونیورسٹی کے کینٹین میں بیٹھے چائے پی رہے تھے۔ اور باتوں باتوں میں اس نے دوستوں کے شوخ تجربات میں سے ایک تجربہ یعنی سگریٹ نوشی کی ابتدا کی اور یہ عمل کچھ مہینوں تک کئی بار دہرایا گیا ۔ جب موسم گرما میں یونیورسٹی کی چھٹیاں ہوئی تو عمران اپنے گھر چلے گئے ۔ایک دن عمران کی ماں نے ان کے کپڑوں سے سگریٹ کی بو محسوس کی ، اور یوں عمران پکڑے گئے ، عمران نے انتہائی شرمندگی کے عالم میں اپنی ماں سے کہا میں جانتا ہوں کہ سگریٹ پینا بُری حرکت ہیں اور میں آئندہ نہیں کروں گا۔
بات تمباکو نوشی کی ہو یا تمباکو خوری کی دونوں کے نقصانات ایک جیسے ہیں ۔آغا خان یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر امتیاز ملک کے مطابق اس وقت پاکستان میں تمباکو نوشی کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔اور اس کا کہنا ہے کہ زیادہ تر لوگ اسے نقصان دہ نہیں سمجھتے ہے جو کہ بلکل غلط ہے۔ اور والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو سمجھائیں کہ تمباکونوشی کی بدولت انسان کو اس وقت سب سے زیادہ دل کی بیماریاں،منہ اور پھیپھڑوں کا کینسر ہوتا ہے۔اور خاص کر دل کی بیماریاں تمباکو کی طویل استعمال کے بعد پیدا ہوتی ہیں۔اس لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے والدین کو یہ معلومات ہونی چاہیے تاکہ وہ بہتر طریقے سے اپنے بچوں کو اس کے نقصانات کے بارے میں سمجھائے۔
تمباکو نوشی نہ صرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں بے تحاشا استعمال کی جاتی ہے۔ اور خاص کر نوجوان طبقے سب سے زیادہ استعمال کرتے ہیں ۔ اگر ہم ایشیا کا جائزہ لے تو معلوم ہوگا کہ ایک سروے کے مطابق ایشیا کے ممالک میں نوجوانوں میںیہ رجحان بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔اور ایشیا کے زیادہ تر ملکوں میں تقریباً ستر فیصد نوجوان سولہ سے انیس سال کی عمر میں تمباکو نوشی کا تجربہ کر چکے ہوتے ہے۔اور ان میں سے زیادہ تر تمباکو نوشی کو زندگی بھر کی عادت بنا لیتے ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے حالیہ سروے کے مطابق ایشیا کے تمام ملکوں میں نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں تمباکو نوشی کا رجحان تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے اور اس کی کئی وجوہات ہے۔ اب اگر ہم پوری دنیا میں اسے ہر زاویے سے دیکھے تو فی الحال اس مألے کا کوئی حل دیکھائی نہیں دیتا ہے۔ گاوں کی نسبت شہروں میں اس کا استعمال بہت زیادہ ہوتی ہے اگر ہم اس سلسلے میں گلگت بلتستان کا جائزہ لے تو صورت حال بہت خوفناک ہے۔ گلگت شہر کے ساتھ یہاں کے دس اضلاع میں دیکھا جائے تواسکول، کالج اور یونیورسٹی کے زیادہ تر طلبہ اپنے درس گاہوں کے باہر چائے کے ہوٹلوں میں اور بیکری کے دوکانوں میں سگریٹ نوشی کا مزہ لے رہے ہوتے ہے۔
پہلی بات یہ کہ سگریٹ بنانے والے تمام کمپنی والے ذرائع ابلاغ کو استعمال کر کے اپنی مارکیٹنگ کرتے ہے ۔جس سے نوجوان طبقہ متاثر ہو کر سگریٹ نوشی کرتے ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ منشیات کے خلاف سخت قوانین ہونے کے باوجود اس کی عملدرآمد کچھ بھی نہیں، بلکہ منشیات سے متعلق تمام اداروں کو استعمال کر کے لوگ اسی منشیات کا کاروبار کرتے ہیں ۔ اسی قوانین اور اداروں کا غلط استعمال صرف پاکستان میں نہیں پوری دنیا میں ہوتی ہے۔
تیسری بات منشیات سے متعلق آگاہی سے ہے ۔دنیا میں ایسے بہت سارے ادارے جو منشیات کے نقصانات سے متعلق کام اور آگاہی مہم چلا رہے ہیں۔جس کو سمجھنا اورعمل کرنا ضروری ہے۔
چوتھی بات سگریٹ بطور فیشن اور Peer Pressur سے متعلق ہے۔زیادہ تر نوجوان طبقہ آج کل سگریٹ نوشی دوسروں کو دیکھ کر بطور فیشن استعمال کرتے ہے۔ پھر آہستہ آہستہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کو ترک کرنا مشکل ہوتا ہے ۔اور بعض ایسے نوجوان بھی ہے جوپہلے سے ہی سگریٹ نوشی کرتے ہے اور وہ اپنے دوسرے دوستوں کو قائل کرتے ہے کہ وہ بھی استعمال کریں ۔
ان تمام باتوں پر غور وفکر کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچتے ہے کہ سگریٹ نوشی یا تمباکو نوشی کے تدراک کی ابتدا گھر سے ہونی چاہیے ۔اس کی ایک اچھی مثال یہ ہے کہ عمران کی ماں نے بات کرتے ہوئے بتائی کہ اس کے شوہر نے کچھ عرصہ پہلے اپنے بچوں کو سگریٹ نوشی کے مضر اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے سگریٹ نوشی کے عادت کو ترک کیا تھا ۔اور اپنے بچوں کو بڑی تفصیل سے بتادیا تھا کہ یہ بری عادت ہیں۔اس پراثر گفتگو سے عمران اور دوسرے بچوں پر اچھا اثر پڑا، اس کے بعد سے عمران نے کبھی سگریٹ کو ہاتھ نہیں لگایا۔اس بات سے پتہ چلتا ہے گھر کے اندر تربیت کا اثر دوررس ہوتا ہے۔
اس حوالے سے ماہرین کے مطابق بچوں کو ابتدائی عمر ہی سے سگریٹ نوشی کے نقصانات کے بارے میں بتانا چاہیے۔کیونکہ بلوغت تک پہنچنے کے بعدبچوں کو تمباکو اور سگریٹ نوشی سے باز رکھنا بہت مشکل ہوتا ہے۔اور یہ تمام تر زمہ داریاں والدین کی ہے کہ وہ خود اپنے بچوں کے سامنے اچھا مثال بنے۔ کیونکہ تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ سگریٹ نوشی کرنے والے والدین کے بچوں میں سگریٹ نوشی اختیار کرنے کے امکانات تین گناہ زیادہ ہوتے ہے۔اور یہ بات حقیقت ہے کہ اگر سگریٹ پینے والے والدین اپنے بچوں کو سگریٹ نوشی سے منع کریں گے تو ان کی بات میں کوئی اثر نہیں ہوگا۔اور سگریٹ نوشی سے پیدا ہونے والے بیماریوں کے متعلق بھی انہیں بتانا ضروری ہے کہ چھوٹی عمر میں سگریٹ نوشی سے دمے، امراض قلب، پھیپھڑوں، دماغ، چھاتی اور کئی اقسام کے کینسر کا سبب بنتی ہے۔اور ساتھ ساتھ تمباکو نوشی کے استعمال سے ہر سال دنیا میں سینتیس لاکھ اموات ہوتی ہے ، رفتار یہی رہی تو ۲۰۲۵ تک یہ تعداد ایک کروڑ تک پہنچ جائے گی۔
سگریٹ میں استعمال ہونے والے چیزوں کے بارے میں بھی بتانا ضروری ہے جس میں سب سے اہم نکوٹین ہے۔ نکوٹین ایک نشہ آور اور زہریلا الکلائڈ ہے اور یہی چیز سگریٹ نوشی کی عادت کو ترک کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔دنیا میں دو تہائی سے زیادہ لوگ سگریٹ نوشی ترک کرنا چاہتے ہے مگر نکوٹین کے نشے کے آگے مجبور ہے۔ اس لئے والدین اپنے بچوں کو یہ احساس دلائے کہ سگریٹ نوشی منشیات استعمال کرنے کا ابتدائی مرحلہ ہے۔
اس حولے سے بچوں کے رویے میں مثبت تبدیلی لانے کے لئے گھریلوں ماحول کے ساتھ والدین ہی کردار ادا کرسکتے ہیں ،کیونکہ ہمارے معاشرے میں الکٹرانک میڈیا کا بڑا کردار ہے اور اسی میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے سگریٹ کے ایڈورٹائزنگ میں اس کے استعمال کرنے والوں کو صحت مند ، چست اور ذہین مثال بنا کر ظاہر کرتے ہے ۔اسی لئے بچوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ یہ حقیقت سے بہت دور اور غلط ہے۔
ایک اور اہم بات جو بچوں کو ذہن نشین کرنا ہے کہ اگر کوئی ان کو سگریٹ کی پیش کش کریں تو وہ اسے ہر گز قبول نہ کریں اور انھیں یہ بھی سمجھائے کہ اگر وہ ہاں کریں گے تو یہ ان کے اندر کمزوری کی علامت سمجھا جائے گا۔اور اگر وہ نہ کے ساتھ سگریٹ کو واپس کر دیں تو یہ ان کے مضبوط کردار کا ثبوت ہوگا۔ایک اور کام والدین یہ کر سکتے ہے کہ اپنے فیملی ڈاکٹر یا کسی اور مستند ڈاکٹر سے بات کر کے اپنے بچوں کو سگریٹ نوشی کے نقصانات کے بارے میں سمجھائیں کیونکہ بچوں پر ڈاکٹر کے سمجھانے کا اثر زیادہ ہوگا۔
اسی طرح ہم اپنے آپ کو اور بچوں کو اس سے محفوظ رکھ سکتے ہے ۔اور آنے والے دور کے لئے ایک صحت مند نسل تیار کر سکتے ہے۔ لیکن ایک بات سمجھنے کی ہے کہ کسی بھی معاشرے سے برائی ختم نہیں کر سکتے مگر کم ضرور کیا جا سکتا ہے۔

 

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged ,
102