پولیو کے عالمی دن کے موقع پرصوبہ بھر کے اضلاع سے پولیو کے خلاف مہم میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کارکنان میں اسناد اور نقد انعامات تقسیم, انعامات لینے والوں میں چترال کے صحت محافظ بھی شامل
پولیو کے عالمی دن کے موقع پرصوبہ بھر کے اضلاع سے پولیو کے خلاف مہم میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کارکنان میں اسناد اور نقد انعامات کی تقسیم کی تقریب, اسناد اور انعامات لینے والوں میں چترال کے صحت محافظ بھی شامل
پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ )وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواپرویز خٹک نے کہا ہے کہ آج ہم اپنے بچوں کو پولیو سے محفوظ بنانے کے وعدے کی تکمیل کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں ۔2014 میں صوبے میں پولیو کے 68 کیسز رپورٹ ہوئے تھے ۔یہ ہماری مشترکہ جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ آج یعنی 2017 میں پولیو کا صرف ایک کیس سامنے آیا جو ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔پولیو کے خلاف مہم میں پولیو کارکنان نے ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے صوبائی حکومت نے صحت کے مسائل سے نمٹنے کیلئے قابل عمل اصلاحات کیں خطرناک بیماریوں کا علاج مفت کیا ، صحت انصاف کارڈ کا اجراء کیا، بڑے ہسپتالوں کو خود مختاری دی اور ہسپتالوں میں حاضری کی مانیٹرنگ کے علاوہ مشینری کی فراہمی اور ڈاکٹرز اور متعلقہ عملے کی کمی دور کی گئی جب ہم حکومت میں آئے تو صوبے میں کل ساڑھے تین ہزار ڈاکٹرز موجود تھے جبکہ ہم نے صرف چار سالوں میں اس تعداد کو دوگنا کرکے ساڑھے سات ہزار تک پہنچا دیا۔ پاکستان میں یہ واحد صوبہ ہے جس کے ہر ضلع میں 95سے 100فیصد ڈاکٹرز اور دیگر سٹاف دستیاب ہے اور مزید بھرتیوں کا بھی عمل جاری ہے جس کی تکمیل سے رہی سہی کمی بھی پوری ہوجائے گی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں پولیو کے عالمی دن کے موقع پرصوبہ بھر کے اضلاع سے پولیو کے خلاف مہم میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کارکنان میں اسناد اور نقد انعامات کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عابد مجید ،سیکرٹری صحت خیبرپختونخوا،ڈاکٹر شبینہ رضا، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز،عاطف رحمان، کوآرڈنیٹر ایمرجنسی آپریشن سنٹر، متعلقہ اداروں کے نمائندگان اور مختلف اضلاع کے ایریا انچارج اور پولیو کارکنان نے تقریب میں شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ نے انسداد پولیو مہم میں شاندار کامیابی پر مہم میں شامل اداروں اور پولیو کارکنان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ امرہم سب کیلئے نہایت خوش آئند ہے کہ آج بہادر پولیو کارکنان میں انعامات اور اسناد تقسیم کررہے ہیں، جنہوں نے پولیو کے خلاف ہماری جنگ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جب خیبرپختونخوا اور قبائلی علاقوں میں بچے پولیو کی وجہ سے جسمانی معذوری کا شکار ہوئے تو بحیثیت قوم پولیو کا خاتمہ ہمارے لئے ایک چیلنج بن چکا تھا۔ صوبائی حکومت نے اس موذی مرض کے خاتمے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر جدوجہد کا فیصلہ کیا۔جس کے نتیجے میں ہماری ٹیم نے پولیو کے خاتمے کیلئے موثر اقدامات اُٹھائے اور صوبائی سطح پر E.O.C ایمرجنسی آپریشن سنٹر کا اہتمام کیا ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ 2017میں پولیو کا صرف ایک کیس سامنے آیا اور وہ بھی پولیو سے سو فیصد متاثر نہیں ہوا کیونکہ ہماری ٹیمیں اس بچے تک بھی پہنچ چکی تھیں۔انہوں نے کہا کہ قوموں پر قدرتی آفات آتی ہیں مگر وہ اُٹھ کھڑی ہوتی ہیں۔ ہماری قوم نے بھی بڑی قربانیاں دیں اور ثابت کیا کہ مشکل سے مشکل حالات کا مقابلہ کر سکتی ہے۔ اس قو م میں زندہ قوم کے تمام اوصاف موجود ہیں ہم نے قوم کو قیادت دی۔ اپنے مسائل کو سمجھا۔ اپنی ذمہ داریوں کا تعین کیا اور ایک قابل عمل نظام کی بنیاد رکھی۔ شعبہ صحت میں اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت تاریخ میں پہلی بار صوبے کے ہسپتالوں کو خود مختاری دینے میں کامیاب ہوئی ۔ یہ ایک ایسا چیلنج تھا جس میں سابقہ حکومتیں کوشش کے باوجود ناکام رہیں۔ایم ٹی آئی ایکٹ 2015 کے تحت بڑے ہسپتالوں کو اپنے وسائل کی مینجمنٹ ، لوکل مسائل کا لوکل حل نکالنے اور اپنی افرادی قوت کو معقول طریقے سے استعمال میں لانے کے اختیارات دیئے گئے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ شعبہ صحت میں تبدیلی کیلئے حکومت کا دوسرا بڑا اقدام محکمہ صحت کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ہے۔ ماضی کی کم تنخواہ پر کوئی ڈاکٹر پشاور اور ایبٹ آباد کے علاوہ کسی دوسرے ضلع میں جانے پر خوش نہیں تھا۔ ڈاکٹروں کی تنخواہیں 45 ہزار سے بڑھا کر ڈیڑھ لاکھ تک کردی گئیں ۔ صوبے کے تدریسی ہسپتالوں اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں ایمرجنسی سروسز مفت کر دی گئی ہیں۔ ڈاکٹروں اور دیگر سٹاف کی ہزاروں بھرتیاں عمل میں لائی گئی ہیں۔اس کے علاوہ 393 ڈسٹرکٹ سپیشلسٹ،109 ڈینٹل سرجنز، 875 ایڈہاک نرسز ،2850 لیڈی ہیلتھ ورکرز ، 750 کمیونٹی مڈ وائیوز، 1088 پی ایچ سی ٹیکنیشنز،2633 میڈیکل آفیسرزاور دیگر سٹاف کی بھرتیاں شامل ہیں۔پیرامیڈکس اور نرسز کو ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس دیا گیا۔ 12187 پیرامیڈکس کی ٹو سٹیپ اپ گریڈیشن کی گئی ہے۔22ہزار سے زائد نئی آسامیوں کی تخلیق کی گئی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حاضری کی مانیٹرنگ اور آلات کی دستیابی کے علاوہ انسولین بینک کا قیام، ہیلتھ کیئر ایکٹ ، آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی ، ہیلتھ فاؤنڈیشن ایکٹ اورزچہ و بچہ کی طبی خدمات کیلئے مراعات کا اعلان حکومت کے اہم اصلاحاتی اقدامات ہیں۔انہوں نے کہا کہ غریب عوام کے لئے صحت انصاف کارڈ کا اجراء کیا گیاہے۔ اس پروگرام کے تحت تقریباً 14 لاکھ مستحق خاندانوں کو صحت انصاف کارڈ فراہم کئے گئے ۔ رواں سال مزید 10 لاکھ کارڈ تقسیم کئے جارہے ہیں۔ اس طرح مجموعی آبادی کا تقریباً 70فیصد اس اقدام سے مستفید ہو گا۔صحت انصاف کارڈ کے ذریعے منتخب شدہ سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں فی خاندان سالانہ پانچ لاکھ روپے تک علاج معالجے کی مفت سہولت دی جارہی ہے ۔پرویز خٹک نے کہا کہ صوبائی حکومت پولیو سمیت تمام مہلک بیماریوں سے عوام کو محفوظ بنانے کیلئے کوشاں ہے۔ صوبے کے ہسپتالوں میں جان لیوا امراض کے علاج کی مفت سہولت فراہم کی جارہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ حفاظتی تدابیر کے حوالے سے عوامی آگاہی مہم کا سلسلہ بھی شروع ہے۔ انہوں نے واضح کہا کہ صوبائی حکومت پولیو کے خاتمے کیلئے قومی سطح پر اپنے کردار اور اہداف سے بھی غافل نہیں ۔ہم خیبرپختونخو ا کو پولیو فری بنا نے کے ہدف کے قریب ہیں اوراس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہم ملکی سطح پر بھی پولیو کے مکمل خاتمے کی اس جنگ میں اپنا بھر پور تعاون جاری رکھیں گے۔