Chitral Times

دادبیداد…………مینار پاکستان کا ایجنڈا…………….. ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ

Posted on

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے مینار پاکستان پر لاہور کی تاریخ کا دوسرا بڑا جلسہ کرکے آنے والے الیکشن کیلئے اپنے گیارہ نکاتی منشورکا اعلان کیا ہے جس کو مینارپاکستان کا ایجنڈا کہا جاتا ہے کپتان نے 2013 ؁ء کے الیکشن سے پہلے بھی مینار پاکستان پر تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ کرکے اپنی پارٹی کو سونامی(Tsunami)کا نام دیا تھا جس طرح زرداری کا’’پاکستان کھپے‘‘مشہور ہوابالکل اسی طرح کپتان کا سونامی بھی مشہور ہوا تھا خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی واحد اکثریتی پارٹی بن کر سامنے آئی تو غلام احمد بلور نے اس پر فقرہ چُست کیا تھا کہ ’’ سونامی خیبر کے پہاڑوں سے ٹکرا گئی‘‘ پہاڑوں سے ٹکرانے کے بعد سونامی کا جو حال ہوا سو ہوا نئی انتخابی مہم کی ابتدا سونامی کی جگہ 11نکاتی منشور سے ہوئی ہے عمران خان کی تقریر کو سن کر اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ایجنڈا طویل مطالعے کا نتیجہ ہے اس میں گیارہ شعبوں کے کتابی علم کا نچوڑ دیا گیا ہے 2013ء کے الیکشن سے پہلے پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے مختلف شعبوں کے لئے ٹاسک فورس قائم کیا تھا ہر ٹاسک فورس نے اُس شعبے کے بارے میں تفصیلی سفارشات مرتب کر کے دیدیے تھے خیبر پختونخوا کا بلدیاتی نظام دیگر صوبوں سے الگ ہے تو اس کی بنیادی وجہ ٹاسک فورس کی سفارشات پر عمل کرنے کی کوشش تھی اگر ایک جملے میں گیارہ نکاتی ایجنڈے کا تعارف کرایا جائے تو اس کو ’’ کتابی ایجنڈا ‘‘ قرار دیا جاسکتا ہے اس گیارہ نکاتی پروگرام میں حسب سابق تعلیم کوپہلی تعلیم کا درجہ دیا گیا ہے اس کے بعد صحت کے شعبے کا ذکر ہے پھر بلدیات کا نمبر آتا ہے پھر ماحولیات ، سرمایہ کاری،بیروزگاری کا خاتمہ، سیاحت ، قرضوں سے نجات، کرپشن کا خاتمہ ، نئے صوبوں کا قیام اور فاٹا کا انضمام اس ایجنڈے کے اہم نکات ہیں تعجب کی بات یہ ہے کہ خارجہ پالیسی کا ذکر اس میں نہیںآیا پاکستان کا مسئلہ نمبر ایک یعنی بد امنی اور دہشت گردی کا اس میں کوئی ذکر نہیں مسئلہ نمبر دو یعنی توانائی کے ذرائع پر کام کرنے کے حوالے سے کوئی پالیسی اس میں نظر نہیں آتی یہ بات سچ ہے کہ ملکی سیاست نے عمران خان کو گذشتہ 5سالوں کے اندر خیبر پختونخوا میں حکومتی اصلاحات پرتوجہ دینے کی مہلت نہیں دی بہترین بلدیاتی نظام کا خاکہ دیا گیا تھا جو صوبے میں کامیابی سے ہمکنار نہ ہوسکا ایک ستم ظریف نے دلچسپ مکالمہ سوشل میڈیا پر دیا ہے ایک شخص پوچھتا ہے ہمارے صوبے کا مثالی بلدیاتی نظام کدھر ہے ؟ دوسرا جواب دیتا ہے بلین ٹری سونامی کے جنگل میں ہے پہلا شخص پوچھتا ہے یہ جنگل کہاں ہے ؟ دوسرا شخص کہتا ہے 350ڈیموں کے آس پاس موجود ہے ، پہلا شخص کہتا ہے 350ڈیم کدھر ہیں ؟ دوسرا شخص کہتا ہے اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے مینار پاکستان پر عمران خان نے جس 11نکاتی ایجنڈے کا اعلان کیا ہے اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے جب عمران خان نے مینار پاکستان پر جلسے کی تاریخ دی اور جلسے میں اہم اعلان کرنے کا عندیہ دیا تو خان صاحب کے مداحوں نے اپنی توقعات کا شیش محل تیا ر کیا تھا اس شیش محل کے چار ستون تھے خارجہ محاذ پر امریکہ کے ساتھ دوستی کی جگہ روس اور چین کے ساتھ تعلقات کی نئی پالیسی دی جائے گی کیونکہ پاکستان کی 98فیصد آبادی امریکہ کو پسند نہیں کرتی داخلی محاذ پر بدامنی اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے سرسری سماعت کی عدالتیں ، روزانہ سینکڑوں دہشت گردوں کو پھانسی دینے کے ساتھ پر امن شہری بننے کے خواہشمند دہشت گردوں کے لئے انڈونیشیا کے طرز پر معاشی مراعات کی فراہمی پر زوردینے کی پالیسی چاہیئے توانائی کے بحران کو ختم کرنے کے لئے پن بجلی کے چار بڑے منصوبے لانے اور کالا باغ ڈیم بنانے کا دو ٹوک اعلان ہونا چاہیئے تھا صرف کالا باغ ڈیم کی شہ سرخی اخبارات میں آجاتی تو پورے ملک میں ہلچل مچ جاتی بڑے سرکاری اداروں مثلاََ پی آئی اے، واپڈا ، ریلوے ، سٹیل ملز، اوجی ڈی سی وغیرہ کی فوری نجکاری کا نکتہ اس نوعیت کے شیش محل کا چوتھا ستون تھا اگر عمران خان نجکاری کی پالیسی کا اعلان کرتے تو اس کا خوشگوار تاثر ابھرتا اوراس کو انقلابی منشور کا درجہ مل جاتا اگرچہ ہمارے توقعات کا شیش محل مسمار ہوا تاہم گیارہ نکاتی ایجنڈا پاکستان کی تاریخ کے اہم نکات میں جگہ پاچکا ہے شیخ مجیب نے 6نکات دیئے تھے محمد خان جونیجو نے قوم کو 7نکاتی ایجنڈا دیا تھا عمران خان نے گیارہ نکات پیش کر کے ’’ نکات ‘‘ کا سابقہ ریکارڈ توڑ دیا ہے ایک دوست کا کہنا ہے عمران خان کا گیارہ نکاتی فارمولا احسن اقبال کے وژن 2025ء کا موثر جواب ہے وہ بھی کتابی منصوبہ تھا یہ بھی کتابوں کے مطالعے کا نچوڑ ہے زمینی حقائق اور قومی تقاضوں سے نہ اُس کا تعلق تھا نہ اِس کا تعلق ہے کتابوں میں ہمیشہ اچھی باتیں لکھی جاتی ہیں مگر ضروری نہیں کہ ہر ’’ اچھی بات ‘‘ زمین پر بھی موجو د ہو مجھے رہ رہ کر ناصر کاظمی کا شعر یاد آرہا ہے ؂
وہ دل نواز ہے لیکن نظر شناس نہیں
میرا علاج میرے چارہ گر کے پاس نہیں

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged , , , , , , , , ,
9401

ووٹ کو عزت دو…………محمد شریف شکیب

Posted on

ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان ناراضگی بڑھتی جارہی ہے۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کا کہنا ہے کہ وہ میاں نوا ز شریف کے ساتھ جنت میں بھی نہیں جائیں گے۔ دنیا میں ان کے ساتھ شراکت اقتدار یا مفاہمت کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہ واضح نہیں کیا گیا کہ زرداری کو جنت میں جانے کا یقین ہے مگر وہ میاں صاحب کو اپنے ساتھ نہیں لے جانا چاہتے یا پھر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ میاں جی نے جنت جانے کا اپنا راستہ صاف کردیا ہے۔ لیکن وہ لاکھ اصرار بھی کریں تو وہ اس کے ہمراہ جنت جانا پسند نہیں کریں گے۔سیاست بھی بہت عجیب چیز ہے۔ کل تک وہ بڑا بھائی اور یہ اس کا چھوٹا بھائی تھا۔ ان میں بڑا کون اور چھوٹا کون ہے یہ ان کے شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد ہی پتہ چلے گا۔ زرداری کو شکایت تھی کہ میاں برادران کو ہمیشہ مشکل وقت میں مفاہمت کا خیال آتا ہے جب مشکل وقت گذر جائے تو وہ شہنشاہ بن جاتے ہیں۔حالانکہ یہ انسان کی جبلت ہے کہ جب برا وقت آتا ہے تو اللہ کو یاد کرتا ہے اور مدد کا طلب گار ہوتا ہے ۔برا وقت ٹل جائے تو پھر اپنی اصلیت دکھانے لگتا ہے۔ آج کل میاں برادران واقعی مشکل میں ہیں۔ بڑے میاں صاحب کا تازہ بیان آیا ہے کہ نجانے دس بیس دنوں کے اندر ان کا کیا بنے گا؟ وہ کہاں ہوں گے۔ لیکن جہاں بھی ہوں گے اپنے موقف پر ڈٹے رہیں گے۔ ( اس پر بے ساختہ گانے کے وہ بول یاد آنے لگے کہ ’’جب ہم جواں ہوں گے جانے کہاں ہوں گے‘‘انہوں نے اپنے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور چھوٹے میاں اور پنجاب کے وزیراعلیٰ میاں شہباز سے سوال کیا۔ کہ کیا وہ آزادانہ طور پر کام کرسکتے ہیں۔انہوں نے شکوہ کیا کہ جب ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہونے لگتا ہے تو حکومت کے خلاف سازشیں شروع ہوتی ہیں اور ملک ترقی معکوس کی طرف چلا جاتا ہے۔ اب تک اس ملک میں یہی کچھ ہوتا رہا ہے جبکہ پڑوسی ملک میں کبھی سیاسی عدم استحکام پیدا نہیں ہوا۔انہوں نے سیاست دانوں کو مشورہ دیا کہ سب کو مل کر ملک کو جمہوریت کے راستے سے ہٹانے والوں کا مقابلہ کرنا چاہئے۔تحریک انصاف نے بڑے میاں کے موقف کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے اقتدار کی کرسی جب بھی ہلنے لگتی ہے تو انہیں ملک اور جمہوریت خطرے میں نظر آتی ہے۔ جب اقتدار کے منہ زور گھوڑے پر سوار ہوتے ہیں تو ہواوں میں آڑنے لگ جاتے ہیں۔ہوش ٹھکانے آنے پر انہیں ملک اور قوم کی فکر دامن گیر ہوتی ہے۔اس میں دو رائے نہیں کہ مرکز میں برسراقتدار جماعت کو جو مشکلات درپیش ہیں وہ ان کا اپنا کیا دھرا ہے۔انہوں نے بیک وقت دو نئے محاذ کھول رکھے ہیں۔ ان کو پتہ ہے کہ ملک کی سیاسی قوتیں ان کے ساتھ نہیں ہیں۔ کیونکہ اپنے دور حکومت میں انہوں نے کسی کو بھی گھاس نہیں ڈالی۔ جب اولے پڑنے لگے تو سیاسی حلقوں سے گلے شکوے کرنے لگے۔ کہ ووٹ کو عزت دلانے کے لئے وہ ساتھ نہیں دے رہے۔ جو غیر جمہوری عمل ہے۔ ووٹ کو عزت دینے والی بات پر ایک دو نہیں۔ سینکڑوں سوالات اٹھائے جاسکتے ہیں لیکن اس سے انکار نہیں کہ جب تک سیاسی جماعتیں اور ملک کی مقتدر قوتیں ووٹ کو عزت نہیں دیں گی۔ ملک میں جمہوریت کی جڑیں مضبوط نہیں ہوسکتیں۔مزے کی بات یہ ہے کہ ساری جماعتیں جمہوریت کو مستحکم ، قومی معیشت کو مضبوط، دفاع کو ناقابل تسخیراور عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے کو اپنے منشور کی ترجیحات قرار دیتی ہیں لیکن اقتدار میں آنے کے بعد ان کی ترجیحات بدل جاتی ہیں۔تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے مینار پاکستان میں اپنی جماعت کے گیارہ نکاتی منشور کا اعلان کیا ہے۔ کم و بیش یہی نعرہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، اے این پی، مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم ، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا بھی ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ جب منشور کے بیشتر نکات ایک جیسے ہیں تو سیاسی جماعتیں مل بیٹھ کر ملک کو ترقی دینے ، عوام کو خوشحال بنانے اور ووٹ کی عزت بحال کرنے کی منصوبہ بندی کیوں نہیں کرتیں۔عوام اپنے لیڈروں کے اعلانات، بیانات، وعدوں اور دعووں سے اکتا چکے ہیں یہی وجہ ہے کہ صرف تیس سے پنتیس فیصد لوگ ہی عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لئے گھروں سے باہر نکلتے یا نکالے جاتے ہیں۔ ستر فیصد عوام ووٹ ڈالنے پولنگ اسٹیشن جاتے ہی نہیں۔ اگر سیاسی اور جمہوری نظام پر عوام کا اعتماد بحال کرنے میں سیاسی قوتیں مخلص ہیں توپچاس فیصد رائے دہندگان کو ہی پولنگ اسٹیشن لے آئیں۔ تو ہم بھی مانیں گے کہ ہمارے لیڈر ووٹ کا احترام کرتے ہیں اور اس کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں۔آپ نے اب تک عوام کو ووٹ کی اہمیت کا احساس ہی نہیں دلایا۔ووٹ ڈلوائیں اس کی عزت خود بخود بنے گی۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged , , , , , , , , ,
9398

دیوانوں کی باتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات….. تحریر شمس الحق قمر ؔ

Posted on

آج لوگ خوش ہیں کہ چھٹٰی ہے سکول نہیں جائیں گے اور دفاتر بند ہوں گے ۔ لیکن ہم میں سے کسی نے یہ نہیں سوچا کہ چار مئی سن اٹھارہ سو چھیاسی میں امریکی شہر شکاگو میں جو لوگ اپنے حق کے لئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے تھے اس کی وجہ کیا تھی ؟ کیا اُن لوگوں نے پوری دنیا میں مزدوروں کے نام پر ایک دن کی چھٹی کے لئے اپنا سب کچھ لٹا دیا تھا یا اس کے پیچھے کسی اور سوچ اور فلسفے کا وجود کار فرما ہے ؟
اس سوال کے جواب کےلئے ہمیں مشہور جرمن مفکر کارل مارکس کے اُس شہرہ آفاق نظریے سے اتفاق کرنا ہوگا جس میں انہوں نے سرمایہ دارانہ نظام کو دنیا میں غربت کی جڑ قرار دیا تھا ۔ کارل مارکس نے اپنی تحاریر کے ذریعے غربت کے خلاف جنگ لڑٰ ی تھی ورنہ یہ احساس سب کو تھا اور سب کو ہے کہ مزدور ازل سے ظؒلم کی چکی میں پسا جا رہا ہے ۔ شکاگو میں مزدوروں کا اپنے حق کے لئے احتجاج اور اپنی جانوں تک کا نذرانہ پیش کرنا ایک معنی خیز بات ہے ۔ ورنہ ایک مزدور کی کیا مجال کہ وہ اپنے حق کے لئے بات کرے کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ آج اپنے حق کےلئے بات تو ہوگی لیکن کل دانہ پانی کے لئے ترسنا پڑے گا لیکن ان لوگوںکے صبر کا پیمانہ لب ریز ہو چکا تھا ۔ اگرچہ دانشمندی اپنے اوپر بیٹھے ہوئے خونخوار بھیڑیئے کی ہاں میں ہاں ملانے میں تھی لیکن حدود عبور ہونے کے بعد او دیکھا جاتا ہے نہ تاؤ۔ اس ضمن میں شکاگو کے مزدور تحسین کے مستحق ہیں لیکن حقیت یہی ہے کہ شکاگو کے خون اشام احتجاج کے بعد بھی سرمایہ داروں کے کانوں میں جوں نہیں رینگی ۔ ظالم کے پنجے کل بھی بے رحم تھے آج بھی خونخوار اور دوندار ہیں ۔
labor day 2
آج ہمارے معاشرے میں دو طرح کے مزدور اپنی بقا کی جنگ میں مصروف ہیں۔ایک وہ جنہیں رسمی مزدور کہا جاتا ہے جو مروجہ تعلیم کے حصول کے بعد دوسروں کے لئے کام کرکے روزی کماتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو مختلف اداروں میں عام عہدوں پر فائز ہیں۔ یہ لوگ بمشکل اپنی زندگی اور اپنے کنبے کو پال رہے ہوتے ہیں ۔ یہ لوگ شکران نعمت کے ساتھ زندگی گزار تے ہیں ۔ اُن کی سب سے بڑی پریشانی یہ ہے کہ کہیں اُن کی ملازمت ختم نہ ہو ، کہیں خاندان میں کوئی بڑی آزمائش نہ آئے ، بچوں کے پنپنے تک زندگی سلامت رہے خدا نا خواستہ کچھ ہوا تو ہمارے پیچھے کونسی دولت ہے کہ جس سے بچوں کی بہتر کفالت ہوسکے۔ ۔یہ مزدوروں کا وہ طبقہ ہے جو پریشانی ، سراسیمگی اور غیر مصمم انداز سے زندگی کے ڈرامے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے ۔
labor day 3
مزدوروں کا دوسرا طبقہ وہ ہے جسے غیر رسمی مزدور کہا جاتا ہے ۔یہ وہ لوگ ہیں جوکہ صرف اور صرف اپنے پیٹ کو پالنے کے پیچھے لگے ہوئے ہیں ۔ دن رات مشقت کرتے ہیں ۔دن کو دن اور رات کو رات نہیں سمجھتے ۔ اوراگر ان کا محرک جسم ایک پل کے لئے بھی رکے تو اُن کی زندگی میں قیامت آجاتی ہے ، اُن کے بچے بھوک سے مر جاتے ہیں اور اُن کا خاندان اُجڑ جاتا ہے ۔ یہ لوگ بچوں کی تربیت ، صحت اور تعلیم کے حوالے سے سوچنے سے قاصر ہیں ۔ میں کسی اور ملک میں مزدوروں کی حالت زار کے بارے میں بالکل نہیں جانتا لیکن پاکستان میں مزدور اپنے مالک کے ہاتھوں نیم بسمل کی کسم پرسی میں تڑپ تڑپ کر زندگی گزار رہا ہے ۔افسوس ناک بات یہ ہے کہ معاشرے کے اس طبقے یعنی غیر رسمی مزدور کی زندگی کے حوالے سے سوچنے والا کوئی نہیں ۔
labor day 1
ہم نے کبھی بھی یہ نہیں دیکھا ہے کہ کسی ٹٰیلی وژن پروگرام ، ریڈیو ، اخبار یا کسی اور نشست میں مزدور کے حقوق کی بات ہوئی ہو ۔ ہمارا میڈیا اور ہمارے اذہان ڈاکوؤں ، چوروں ، لٹیروں اور قاتلو کی داستانوں سے بھرے پڑے ہیں ۔ ہم نے ایک ایسا معاشرہ ترتیب دیا ہوا ہے جہاں انسانی عزت کو امارت اور ظاہری دولت کے ترازوپر ناپا جاتا ہے ۔ یعنی آسان لفظوں میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ جس کے پاس پیسہ ہے ( جائز یا نا جائز ) وہ قابل احترام ہے چاہے یہ دولت عزت بیچ کے ہی کیوں نہ آئی ہو ۔ ایسی دولت کی مثالوں سے ہمارا ملک ماشا الللہ مالا مال ہے ۔
زندگی کی بھاگ دوڑ میں ایک بے لگام اور باغی گھوڑے کی طرح نامعلوم منزل کی جانب سرپٹ دوڑنے والے اُن سفاک انسانوں جو دوسروں کو کچل کر ، روند کر اور مسل کر اپے لئے راستہ بنا رہے ہیں در اصل وہ راستہ تباہی ، بربادی اور جہنم کا راستہ ہے ۔ جا جا کے فطرت پر شک ہی گزر تا ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے کہ تمام انسان برابر نہیں ، کیا یہ مزدور طبقے کا قصور ہے کہ وہ حلال کماتا ہے خون پسینہ ہوتا ہے اور حلال کی کمائی کھاتا ہے اور کھلاتا ہے ، کسی کا حق نہیں چھینتا ، اپنی عزت بیچ کے دولت مند بننے کو انسانی شان کے منافی سمجھتا ہے ۔یہ سب وہ سوالات ہیں جو کہ اس اقبال کی نظم ’’ لینن خدا کے حصور میں ‘‘ کے اس شعر میں سموئے گئے ہیں

تو قادر و عادل ہے مگر تیرے جہاں میں ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات
کب ڈوبے گا سرمایہ پرستی کا سفینہ دُنیا تری منتظرِروزِمُکافات

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged , , , , , , , , ,
9391

چترال بازار ٹریفک پلان ناقابل عمل ہے، نظر ثانی کی جائے ورنہ ہزاروں افراد بے روز گار ہونگے۔۔چترالی

Posted on

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ) چترال بازار ٹریفک پلان ناقابل عمل ہے جاری شدہ ٹریفک پلان سے پندہ ہزار تاجر متاثر ہوچکے ہیں اگر بروقت اس پر نظر ثانی نہ کی گئی تو پندرہ ہزار تاجر ہی نہیں بلکہ دوکانوں میں کام کرنے والے مزید ہزاروں افراد بے روز گار ہونگے جبکہ ضلع چترال میں بے روزگاری پہلے سے موجود ہے ۔ ڈپٹی کمیشنر چترال اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چترال اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں تاکہ تاجر طبقہ فاقہ کشی کی شکار نہ ہو ۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما سابق ممبر قو می اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے ایک اخباری میں کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لواری ٹنل دن رات ٹریفک کیلئے نہ کھولنے اور مخصوص اوقات متعین کرنے کی وجہ سے کاروباری طبقہ پریشان ہے ۔ مزید ستم ظریفی یہ کی گئی ہے کہ تمام بازاروں جن میں اتالیق بازار ، شاہی بازار تا کڑوپ رشت ٹریفک یکطرفہ کرنے سے کاروباری طبقہ مزید مشکلات سے دو چار ہو چکا ہے ۔ لہذا ضلعی انتظامیہ اس مسئلے کو انا کا مسئلہ نہ بنائیں اور بلا تا خیر تا جر براداری کو ریلیف پہنچایئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں اسٹیک ہولڈر کا روباری طبقے کو سرے سے اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے ۔ جو کہ نیک شگون نہیں ۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9389

سی پیک منصوبے کے تناظر میں کاروبار سے وابستہ افراد الرٹ رہیں اورابھی سے تیاری کریں.مغفرت شاہ

Posted on

چترال ( محکم الدین ) ضلع ناظم چترال حاجی مغفرت شاہ نے تریچمیر ڈرائیور یونین کی حلف برداری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ سی پیک منصوبے کی وجہ سے ایک طرف کاروبار کے مواقع میں اضافہ کی توقع ہے ۔ تو دوسری طرف یہ خطرہ بھی موجود ہے ۔ کہ دوسرے شہروں سے بڑے سرمایہ کے مالک چترال کے کاروبار پر قبضہ جمائیں گے ۔ اور چترال کے لوگ اُن کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے ۔ اس لئے اس بات کی اشد ضرورت ہے ۔ کہ چترال میں کاروبار سے وابستہ لوگ خود کو الرٹ رکھیں اور حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے ابھی سے تیاری کریں ۔ ورنہ چترال کے ٹرانسپورٹر ز ، تجار برادری اور دیگر شعبوں سے وابستہ افراد کو کف افسوس ملنا پڑے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع کونسل ہال چترال میں تریچمیر ڈرائیور یونین کی حلف برداری تقریب سے بطور صدر محفل خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس میں ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر چترال گوہر علی مہمان خصوصی کے علاوہ صدر چترال چیمبر آف کامرس و صدر سی سی ڈی این سرتاج احمد خان اور نومنتخب کابینہ کے ارکان اور ڈرائیور یونین کے ممبران کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ ضلع ناظم نے کہا ۔ کہ ڈرائیور برادری اور تجار یونین روایتی طریق کار کی بجائے وقت کے تقاضوں کے مطابق ڈاکومنٹیشن کریں ۔ تاکہ حکومت سے قرضوں کی وصولی اور کاروبار سے متعلق دیگر اداروں سے روابط کرکے فوائد حاصل کرنے میں آسانی ہو ۔ انہوں نے ڈرائیور یونین اور تجار یونین کو ہدایت کی ۔کہ وہ چترال چیمبر آف کامرس کے ساتھ قریبی روابط رکھیں ۔ اور اس فورم کے ذریعے اپنے کاروبار کو فروغ دینے اور نئی گاڑیوں کی خریداری کیلئے بزنس پلان تیار کریں ۔ ضلع ناظم نے لواری ٹنل شیڈول کے بارے میں کہا ۔ کہ اس حوالے سے جی او سی ملاکنڈ ڈویژن سے بات ہوئی ہے ۔ بہت جلد شیڈول میں تبدیلی لائی جائے گی ۔ انہوں نے نو منتخب عہدہ داروں کو مبارکباد دی ۔ ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر نے کہا ۔ کہ انتظامیہ اور ڈرائیور یو نین کا چولی دامن کا ساتھ ہے ۔ گو کہ بعض عوامی شکایات کی بنیاد پر ڈرائیور برادی اور انتظامیہ کے مابین تناؤ بھی آجاتا ہے ۔ تاہم یہ ڈرائیور برادری کو تنگ کرنے کیلئے نہیں ۔ بلکہ عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے کیا جا تا ہے ۔ صدر چترال چیمبر آف کامرس سرتاج احمد نے ڈرائیور برادری کے نئے عہدہ داروں کو مبارکباد دی ۔ اور کہا ۔کہ سی پیک کیلئے ڈرائیور برادری کو ذہنی طور پر تیار ہونے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے ضلع ناظم چترال سے ڈرائیوریونین کو مستحکم بنانے کیلئے اور غریب و حادثات سے دوچار ہونے والے ڈرائیوروں کی مدد کیلئے انڈومنٹ فنڈ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ۔ صدر ڈرائیور یونین صابر احمد نے کہا ۔ کہ ہم نے عوام کی خدمت کا بیڑا اُٹھایا ہے ۔ اور انشاء اللہ ہم حتی المقدور اس پر پورا اُترنے کی کوشش کریں گے ۔ اور یہی ہمارا سب سے بڑا سرمایہ ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے جنرل سیکرٹری صفت زرین نے لواری ٹنل میں مسافروں کو روکنے سے متعلق پارٹی کے ہائی کمان کے نوٹس میں بات لانے کی یقین دہانی کی ، جبکہ صدر تجار یونین شبیر احمد نے کہا ۔ کہ چترال بازار کے مسائل کی تفصیل ضلع ناظم کی خدمت میں پیش کئے گئے ہیں ۔ اور توقع رکھتے ہیں ۔ کہ اُن پر ہمدردانہ غور کیا جائے گا ۔ سرپرست اعلی ڈرائیور یونین چترال مولانا ہدایت اللہ نے لواری ٹنل میں شیڈول کے نام پر چترالی مسافروں کے ساتھ اذیت ناک سلوک اور کٹ گاڑیوں کے حوالے سے حکومت سے مطالبہ کیا ۔ کہ چترال کے عوام کو بلا تاخیر ان پریشانیوں سے نکالا جائے ۔ انہوں نے کہا یہ افسوس کا مقام ہے ۔ کہ لواری ٹنل کے اندر تعمیری کام مکمل ہونے کے باوجود مسافروں کو 9گھنٹے انتظار کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑتی ہیں ۔ قبل ازین نومنتخب کابینہ سے حلف لیا گیا ۔ جس میں مولانا ہدایت الرحمن سرپرست اعلی ، حاجی محمد یوسف چیرمین ، صابر احمد صدر ڈرائیور یونین چترال ، زاہد خلاق صو بیدار ( ر) سنئیر نائب صدر ، احمد سعید نائب صدر ، جاوید خان نائب صدر شیشی کو ہ ، غلام مرسلین نائب صدر تورکہو ، شفیق الرحمان نائب صدر ایون ، مہتاب خان نائب صدر گرم چشمہ ، فضل ناصر جنرل سیکرٹری ، خلیل الرحمن سیکرٹری ٹرانسپورٹ ، حاجی محمد رحیم سیکرٹری انفار میشن ، پرویز خان سیکرٹری فنانس ، محمد وزیر خان سیکرٹری کھیل و ثقافت ، محبوب الہی سیکرٹری چندہ کشی ،ظاہر خان سیکیورٹی انچارج شامل تھے۔ تقریب سے غلام محی الدین نے خطاب کرتے ہوئے چترال میں ڈرائیور یونین کے قیام اور عہدہ داروں پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔

terichmir driver union halaf bardari 1
terichmir driver union chitral halaf bardari 2

terichmir driver union chitral halaf bardari 3

terichmir driver union chitral halaf bardari 6

terichmir driver union chitral halaf bardari 4

terichmir driver union halaf bardari 5
terichmir driver union halaf bardari 4

terichmir driver union halaf bardari 3

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9378

سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف اور مریم نواز 4مئی کو چترال کا دورہ کریں گے

Posted on

چترال( نمائندہ چترال ٹائمز)مسلم لیک (ن) ضلع چترال کے سیکرٹری اطلاعات نیاز اے نیازی نے ایک اخباری بیاں میں کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف اور مریم نواز 4مئی کو چترال کا دورہ کریں گے ۔اور پولوگراؤنڈ چترال میں بڑے جلسے سے خطاب کریں گے۔ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے چترال کیلئے گذشتہ چار سالوں کے دوران کئے گئے خدمات جن میں لواری ٹنل کی تکمیل، گولین گول ہائیڈرل پراجیکٹ سے چترال کو 36میگاواٹ بجلی کی فراہمی اور لوٹ شیڈنگ کے خاتمے، سیلاب اور زلزلہ متاثریں میں اربوں روپے کی نقد تقسیم شامل ہیں کے پیش نظر عوامی حلقے اس دورے کو بڑی اہمیت دے رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم کے دور حکومت میں چترال کی تعمیرو ترقی کے لئے 65ارب روپے کے خطیر رقم خرچ ہوئے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9359

رشتہ دار کی جعل سازی کا نوٹس لیکر مجھے انصاف دلایا جائے۔۔۔سلطان مراد

Posted on

چترال( نمائندہ چترال ٹائمز ) گاؤن سنگور کی رہائشی سلطان مراد نے چترال پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انصاف کی اپیل کی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ میں واقع علاقہ سنگور میں اپنی پدری جائیداد میں رہ رہا ہوں۔ بہ مقدار تین چکورم جائیداد میرے والد مسمی ہجوم خان ولد خوش دولہ سکنہ برشگرام کریم آباد نے 15فروری1942کو علاقے کے مغزز شخصیت محمد سفید خان مرحوم سے بیع قطعی خریدا تھا ۔ زمین کے خریداری سند میں اُس وقت کے مغززین علاقہ میرزہ خان مرحوم ،بہرام خا ن مرحوم اور صاحب ظفر مرحوم گواہان تھے۔مذکورہ جائیدد میں موجودہ وقت میں ہم پسران ہجوم خان آباد ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ کچھ عرصے سے میرے ایک رشتہ دار جس کا تعلق گاؤن سنگور سے بھی نہیں ہے نے میری زمین کی خریداری کی اصل سند چوری کرکے اُس میں ردو بدل کرکے میری پدری زمین مجھ سے ہتھیانا چاہتا ہے۔چونکہ میں ایک ان پڑھ اور غریب بندہ ہوں اور میرے مخالف فریق اثر و رسوخ رکھتے ہیں جس کی بنیاد پر وہ میری زمین پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔متعلقہ اداروں سے میری اپیل ہے کہ میرے ساتھ انصاف کی جائے۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9356

مدرسہ تحفیظ القرآن الکریم دنین میں حفاظ کرام کے دستاربندی کی بابرکت تقریب

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) مدرسہ تحفیظ القران الکریم دنین چترال میں گزشتہ دن فارع التحصیل طلباء کی دستار بندی تقریب منعقد ہوئی ۔ جس کے مہمان علماء استاد الحدیت مولانا عبد الرحیم مہتمم جامعہ اشرافیہ لاہور اور قاضی حمید الرحمن اویرتھے . جبکہ اس روح پرورتقریب میں نامور علماء ، مختلف مساجد کے آئمہ کرام اور مختلف مکاتب فکر کے افراد کثیر تعداد میں شرکت کی۔تقریب کا آغاز قاری عبد الرحمن قریشی کی تلاوت قرآن پاک سے کی گئی.اوربہت سے طلباء نے حمد باری تعالیٰ‌اور نعت شریف پیش کی. اس بابرکت تقریب میں قرآن پاک حفظ کرنے والے دس حفاظ اور چار مختلف کورس مکمل کرنے والے طلبا کی دستار بندی کی گئی ۔ قرآن حفظ کرنے والے طلباء کا تعلق لاسپور، پرواک، تورکہو ، موڑکہو و دیگر علاقوں سے تھا ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبد الرحیم اور قاضی حمید نے مدرسہ ہذاکی دینی خدمات پر مہتمم قاری گل فراز، اساتذہ کرام اور مدرسہ کے دیگر منتظمین کو خراج تحسین پیش کیا ۔کہ انھوں نے انتہائی نامساعد حالات میں مدرسہ میں دینی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ علماء کرام نے حاضرین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کی زندگی عارضی ہے ہمیں اپنی دائمی زندگی کیلئے محنت کی انتہائی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہاکہ علماء کبھی بھی عصری علوم کے خلاف نہیں مگر عصری علوم کے ساتھ دینی علوم بھی حاصل کرناہے ۔ اور اخری نبی حضرت محمد ﷺکے اسوہ حسنہ پر عمل کرکے ہی ہم دونوں جہانوں میں سروخرو ہوسکتے ہیں۔ انھوں نے مدارس سے خصوصی تعاون پر زور دیا ۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ مدرسہ ہذا میں دینی تعلیم کے ساتھ طلباء کو عصری علوم کیلئے گورنمنٹ سکولوں یا پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں بھی بھیجا جاتا ہے ۔ جو صبح کے وقت عصری علوم حاصل کرتے ہیں اور چھٹی کے بعدحفظ قرآن کی کلاسیں لیتے ہیں۔ جبکہ 60سے زیادہ طلباء مدرسہ میں رہائش اختیار کرکے دینی تعلیم حاصل کررہے ہیں اور ساتھ اسی مدرسہ کے الگ پورشن میں طالبات کیلئے بھی دینی تعلیم کا انتظام کیا گیا ہے ۔ جہاں آس پاس کے خواتین استفادہ کررہی ہیں۔اس بابرکت تقریب کے شرکاء نے رمضان المبارک کی آمد سے پہلے حفاظ کرام کی دستار بندی پر مدرسہ کے منتظمین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ مختلف دور آفتادہ علاقوں کے حفاظ کرام اپنے اپنے علاقوں میں ختم قرآن کا اہتمام کریں گے ۔ جوان علاقوں کیلئے انتہائی خوشی اور مسرت کا مقام ہے۔

madrasa tahfeezul quran ul karim danin dastar bandi taqreeb 6madrasa tahfeezul quran ul karim danin dastar bandi taqreeb 8madrasa tahfeezul quran ul karim danin dastar bandi taqreeb 3

madrasa tahfeezul quran ul karim danin dastar bandi taqreeb 5

madrasa tahfeezul quran ul karim danin dastar bandi taqreeb 7

madrasa tahfeezul quran ul karim danin dastar bandi taqreeb 1

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9338

’’اتائی‘‘ موت کے بیوپاری…………….پیامبر…. قادر خان یوسف زئی

Posted on

چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے پنجاب پولیس کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ وہ صوبے کے تمام اتائی ڈاکٹروں کو ایک ہفتے میں گرفتار کرکے رپورٹ پیش کریں ۔ اسی طرح چیف جسٹس آف پاکستان نے صوبہ خیبرپختونخوا میں اتائیوں کے کلینک ایک ہفتے میں بند کرنے کا حکم دیا تھا۔چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سپریم کورٹ آف پاکستان پشاور رجسٹری میں صحت کی سہولتوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیئرمین ہیلتھ کیئر کمیشن عدالت میں پیش ہوئے،جنہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں 15 ہزار اتائی ڈاکٹر ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے کتنے اتائیوں کے خلاف کارروائی کی اور کتنے اتائیوں پر پابندی لگائی گئی ہے؟وہ اتائی کہاں ہے جوہسپتال میں کام کرتے ہوئے گرفتار ہوا؟ اتائی ڈاکٹر لوگوں کی زندگیاں تباہ کر رہے ہیں۔چیف جسٹس نے ہیلتھ کیئر کمیشن کے سربراہ سے استفسار کہ آپ کی اپنی تنخواہ کتنی ہے؟جس پر سربراہ ہیلتھ کیئر کمیشن نے بتایا کہ ان کی تنخواہ 5 لاکھ ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ یہ کیسا صوبہ ہے جہاں چیف سیکریٹری 1 لاکھ 80 ہزار اور آپ 5 لاکھ روپے تنخواہ لے رہے ہیں، اتائیوں کے خلاف کارروائی کرنا آپ کی ڈیوٹی ہے۔ایک عام اندازے کے مطابق اس وقت پاکستان میں دس لاکھ سے زائد اتائی ڈاکٹر ہیں۔جو جعلی کلینک ، میٹرنٹی ہوم و پرائیوٹ ہسپتال بنا کر انسانوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں۔چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے صحت کی سہولتوں کے حوالے سے سخت اقدام پر متعلقہ اداروں نے اتائی ڈاکٹروں کے خلاف بظاہرایک بڑی مہم کا آغاز شروع کیاجاچکا ہے اور بڑی تعداد میں اتائی ڈاکٹروں کے خلاف کاروائیاں کی جا رہی ہیں لیکن اتائی ڈاکٹرز و کلینکوں کی مکمل بندش نا ممکن ہے ۔ کیونکہ اہم مسئلہ یہ ہے کہ اتائی ڈاکٹروں کے خلاف موثر کاروائی کو منطقی انجام تک پہنچانے میں کئی مراحل درپیش ہوتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں مہنگے فیسوں او بھاری اخراجات کے بعد ڈاکٹر بننے والوں کی ترجیح کبھی پس ماندہ یا متوسط طبقے کے علاقے نہیں ہوتے ۔ جبکہ دور افتادہ علاقوں میں توکولیفائیڈ ڈاکٹر میں کلینک کھولنے کا تصور ہی نہیں پایا جاتا ۔ خصوصی امراض میں مہارت رکھنے والے ڈاکٹرز کی زیادہ تر توجہ مہنگے اسپتالوں میں ملازمت ، پرائیوٹ کلینک و ہسپتال یا پھر بیرون ملک جاکر غیر ملکی شہریت لینے پر مرکوز ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ پس ماندہ یا متوسط علاقوں میں بیٹھ کر اتائی ڈاکٹروں کے خلاف وہ عملی جدوجہد کا حصہ نہیں بنتے ۔ بلکہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ میڈیکل کالجز میں ڈاکٹر بننے والوں کی زیادہ تر تعداد خواتین پر مشتمل ہوتی ہے ۔ جو شوقیہ طور پر اپنے نام کے ساتھ ڈاکٹر کا لاحقہ لگانے پر اکتفا کرتی ہیں یا ’’ بہتر ‘‘ مستقبل اور ’’اچھے‘‘ رشتوں کے لئے میڈیکل کالجز سے فارح التحصیل ہوکر غیر فعال ہوجاتی ہیں اور پھر عوام کو مختلف بیماریوں سے نجات دلانے کے لئے عملی کوششوں کا حصہ نہیں بنتی ۔ پاکستان کے پس ماندہ دور افتادہ دیہاتوں میں تو جانے کا تصور بھی محال ہوتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اتائی ڈاکٹر جو کسی کلینک میں ڈسپنسر رہ چکا ہوتا ہے یا اسٹاف نرس کا کورس پورا کرنے کے بعد چند ایسی ڈگریاں حاصل کرلیتے ہیں جن کا میڈیکل سے بھی تعلق نہیں ہوتا ۔ ان نام نہاد ڈگریوں کی وجہ سے دو کمرے کا گھر یا ایک دکان کھول کر کہیں بھی بیٹھ جاتے ہیں اور ہائی اینٹی بائیو ٹک ادویات کا استعمال کرکے انسانی جسم میں قوت مدافعت کو شدید نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں ۔ اتائی ڈاکٹروں کی جانب سے غیر معیاری اور مضر صحت ادویات و انجکشن کے استعمال اور بعد ازاں کسی بھی دوائی یا انجکشن کے رد ایکشن کی وجہ سے اموات کو حادثہ قرار دے دیا جاتا ہے کہ ’’ اللہ کی مرضی تھی بندے کا وقت پورا ہوگیا تھا ۔‘‘لیکن اس جانب توجہ مبذول نہیں ہوتی کہ مرض کی درست تشخص نہ ہونے کے سبب اموات کا ذمے دار دارصل کون ہے۔
دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات مرض کی درست تشخص نہ ہونا بھی قرار پائی ہے ۔ کولیفائیڈ ڈاکٹرز بھی مرض کی تشخص میں غلطی کرجاتے ہیں اور مریض کو جلد صحت یات کرنے کی عجلت میں ایسی ادویات بھی دے دیتے ہیں جن کا مرض سے کوئی واسطہ نہیں ہوتا ۔ انسانی جسم کسی بھی مرض کے مقابلے کے لئے قدرتی مدافعاتی نظام رکھتا ہے ۔ لیکن موجودہ دورمیں اینٹی بائیوٹک ادویہ کے بے دریغ استعمال نے بیکٹیریا کی طاقت کو دوچند کردیا ہے ۔ گزشتہ دنوں ٹائیفیڈ کی بیماری کے حوالے سے خبر سامنے آئی تھی کہ موجودہ ادوایات نے مرض کے خاتمے کے لئے اپنا اثر کم کردیا ہے ۔ اسی طرح ملیریا کے عالمی دن کے موقع پر ہوش ربا رپورٹ سامنے آئی کہ پاکستان کی98فیصد عوام ملیریا کا شکار کسی بھی وقت بن سکتے ہیں۔ صحت کے اداروں میں مرض کی تشخص کے لئے باقاعدہ لیبارٹری اور ماہر ین کا نہ ہونا سب سے بڑا المیہ ہے ۔ کسی بھی مرض کی درست تشخص کے لئے ٹیسٹوں کا غیر معیاری اور غیر تسلی بخش ہونا بھی گھمبیر مسئلہ ہے۔ کسی مرض کے لئے سرکاری ہسپتالوں میں موثر ٹیسٹ کی سہولتیں میسر نہیں ہیں ، جس کے سبب غیر معیاری لیبارٹریز کی غیرمعیاری رپورٹ کی وجہ سے بھی مریض کی زندگی کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ صحت کی سہولیات کی عدم فراہمی کے اس پرآشوب دور میں سستا اور جلد علاج کے لئے انسانی زندگیوں کو تباہ کرنے والے خاموش قاتلوں کے روپ میں ہر شہر کی ہر آبادی میں اتائی ڈاکٹروں کی بھرمار ہے۔ جو عوام کی جانوں سے بے دریغ کھیل رہے ہیں۔ کسی خاص علاقے کی بات کیا کی جائے پورے پاکستان میں ہر آبادی میں خاموش قاتلوں نے معصوم انسانوں کو اپنی نا تجربہ کاری کی بھینٹ چڑھایا ہوا ہے ۔ میڈیکل ایسوسی ایشن ہوں یا جعلی ڈاکٹروں کے کلینک و ہسپتالوں کو قانون کے مطابق نگراں ادارے ہوں ۔ مجموعی کوتاہی سامنے آتی ہے کہ عوام کو صحت کی بنیادی سہولتوں کی عدم فراہمی میں وزرات صحت و متعلقہ اداروں کا کردار افسوس ناک حد تک غیر موثر ہے۔ انسپکشن ٹیموں کی بڑی تعداد اتائی ڈاکٹروں سے باقاعدہ رشوت وصول کرتی ہیں۔ ان کے رشوت کے ریٹ مخصوص ہیں جس کے وجہ سے ان کے خلاف موثر کاروائی نہیں کی جاتی ۔ کوئی اتائی ڈاکٹر اپنے بھائی کی ڈگری فریم میں لگا کر بیٹھ جاتا ہے تو کوئی مورثی ڈاکٹر بن کر کسی بھی جگہ ، کسی بھی شکل میں ایک ٹیبل ، ایک کرسی اور ایک بینچ لیکر بیٹھ جاتا ہے ،۔ اس جگہ کو کلینک کا نام دے کر انسانی جانوں سے کھیلنے کے لئے، بیس، پچاس روپ سے لیکر دو سو روپوں تک فیس بھی وصول کیں جاتی ہیں اور مریض رنگی برنگی پانی کی بوتلوں جنہیں ’’ڈرپ‘‘ کہا جاتا ہے ، اُن کی گراں ادائیگیاں کرکے اتائی ڈاکٹروں کی جیبیں بھر رہے ہوتے ہیں ، ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے افسران و اہلکاروں کی مجرمانہ خاموشی کی وجہ سے اتائی ڈاکٹروں کی وبا کسی وبائی مرض کی طرح پھیل چکی ہے۔
صوبے کا چیف سیکرٹری ، وزرات صحت ، ڈسٹرکٹ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ ، انسپکشن ٹیمیں کی قانونی ذمے داری ہے کہ عوام کی جانوں سے کھیلنے والوں کے خلاف مربوط و ٹھوس کاروائی کریں ۔ لیکن عدم توجہ کے سبب اتائی ڈاکٹروں پر عوا م کا انحصار کافی بڑھ چکا ہے ۔ راقم نے کئی ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران سے اتائی ڈاکٹروں کے حوالے سے دریافت کیا تو ان کا کہنا تھا کہ اگر معاشرے سے پس ماندہ ، دور افتاد و دیہاتوں سے اتائی ڈاکٹرز اور دائیوں کے کلینک بند کردیئے جائیں تو ایک بہت بڑا ’ طبی خلا‘ پیدا ہوجائے گا ، کیونکہ ایک ایم بی بی ایس یا کسی بھی مرض کا اسپیشلسٹ ڈاکٹر ہمیں ان جگہوں کے لئے دستیاب نہیں ہوگا ۔ جن کی کمی اتائی ڈاکٹرزپوری کررہے ہیں ۔ بیشتر ہیلتھ افسران کا ماننا تھا کہ بلاشبہ اتائی ڈاکٹرز و دائی معاشرے میں ایک خاموش قاتل کے روپ میں موجود ہیں لیکن جب میڈیکل کالجز سے فارغ التحصیل ہونے والے ینگ ڈاکٹر ز کی ترجیح بیرون ملک یا اپنا پرائیوٹ ہسپتال یا کلینک ہوگی تو غریب عوام کو فوری ریلیف کس طرح سے دیا جا سکے ،کم ازکم اتنا تو ہے کہ کسی بھی ایمرجنسی ہونے کی صورت میں چوبیس گھنٹے دستیاب ہونے والا اتائی ڈاکٹر وقتی طور پر سہی ، مریض کی تکلیف کا ازالہ کردیتا ہے۔ اسی طرح زچہ و بچہ کی جان کی حفاظت کے لئے دیسی مہارت رکھنے والی دائی اگر موجود نہ ہوں تو پیدائش کے دوران مرنے والوں بچوں کی تعداد کئی گنا بڑھ جا ئے گی ۔ اس کے علاوہ معاشرتی المیہ یہ بھی ہے کہ عوام میں بھی شعور نہیں ہے کہ وہ زچہ و بچہ کے حوالے سے طبی ہدایات پر عمل پیرا کریں ۔ اہم مسئلہ یہ بھی ہے کہ عوام میں مرض کی تشخص کے لئے ٹیسٹ کروانے تک صبر کرنے کا بھی رجحان نہیں ہے۔ مریض کو اُس وقت ہی کسی سرکاری ہسپتال لے جایا جاتا ہے جب وہ قریب المرگ یا انتہائی بدترین صورتحال کا شکار ہوتا ہے یا پھر کسی زچہ کی ڈیلیوری کا وقت ہوجاتا ہے ۔ طبی مراکز میں زچہ کا اندارج نہ ہونے کے سبب بروقت آپریشن تھیٹر کا ملنا اہم ترین مسئلہ بھی ہے کیونکہ اس سے پہلے ان گنت خواتین اپنی باری کا انتظار کررہی ہوتی ہیں۔ سب ایمرجنسی میں ہوتی ہیں اس صورتحال میں مریض کے ورثا کو سنبھالنا جھگڑے کا سبب بن جاتا ہے۔اتائی ڈاکٹروں سے جب راقم نے دریافت کیا کہ غلط تشخص اور مرض سے آگاہ نہ ہونے کی وجہ سے کتنے انسانوں کی جانیں ضائع ہوجاتی ہیں ، کیا اس کا آپ کو احساس ہے تو ان کا واضح موقف ہوتا ہے کہ مریض جلد از جلد صحت یاب ہونے کی ضد کرتا ہے ۔ ایک غریب کے پاس اتنی رقم نہیں ہوتی کہ وہ مہنگے مہنگے ٹیسٹ یا اچھے پرائیوٹ ہسپتال جاسکے ۔ سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار اس قدر خراب ہے کہ وہاں اچھا خاصا صحت مند شخص بیمار ہوجاتا ہے تو اس صورتحال میں ہم جس طرح بھی ہیں اُن تربیت یافتہ ڈاکٹر ز سے بہتر ہیں جو میڈیکل کالجز میں پڑھنے نہیں جاتے بلکہ امتحانات میں نقل کرکے پاس ہو جاتے ہیں ، ہاؤس جاب کرکے ان گنت مریضوں کی جان سے کھیلتے ہیں اور ان گنت مریض ہلاک اور معذور بھی ہوجاتے ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا بلکہ آئے روز ان کے نت نئے مطالبات اور ہڑتالوں سے عوام پریشان رہتی ہے۔ اسی طر ح کسی بھی سرکاری ہسپتال میں جا کر دیکھ لیں کہ سرکاری ڈاکٹرز کا رویہ مریض کے ساتھ کیا ہوتا ہے ۔ کیا واقعی میں کوئی کہہ سکتا ہے کہ یہ تربیت یافتہ ڈاکٹر ہیں ، پھر عوام کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت سے بھاری تنخواہیں حاصل کرنے والے ڈاکٹرز او پی ڈی میں بیٹھتے ہی نہیں بلکہ اپنے پرائیوٹ کلینک چلاتے ہیں۔ جہاں مہنگی فیسں وصول کرتے ہیں ۔ دنیا بھر کے مہنگے مہنگے ٹیسٹ اپنی پسندیدہ لیبارٹریز سے کرواتے ہیں ، پسندیدہ میڈیسن کمپنیوں سے مہنگی مہنگی ادویات اپنے میڈیکل اسٹور سے خریدنے پر مجبور کرتے ہیں۔ کیا ان کے حوالے سے بھی کسی نے کوئی پوچھ گچھ کی ہے؟؟۔
راقم نے ایسے کئی سرکاری ہسپتالوں کے دورے بھی کئے ہیں اور ان پر کئی رپورٹس بھی بنائی ۔ مشاہدے میں یہی نظر آتا ہے کہ لمبی چوڑی قطاروں کے ساتھ مریض کئی کئی گھنٹے ینگ ڈاکٹرز کے لئے تجرباتی جسم بنے ہوتے ہیں ۔سرکاری ہسپتالوں میں ادویات و معیاری ٹیسٹ لیبارٹریز کا نہ ہونا اور مریض کی درست تشخص کے مسائل اتائی ڈاکٹروں سے زیادہ گھمبیر ہیں ۔ اسی طرح سرکاری ہسپتال میں مریض کے داخلے کے لئے کسی نہ کسی کی سفارش کا ہونا ناگزیر ہوتا ہے ، جب مریض ہسپتال میں ایڈمٹ بھی ہوجاتا ہے تو چوبیس گھنٹے میں پروفیسر یا ڈاکٹر ز کی ٹیم میڈیکل کالجز کے طالب علموں کے غول کے ساتھ وارد ہوتے ہیں اور مریضوں کے مرض سے زیادہ ان کی توجہ اس بات پر ہوتی ہے کہ مریضوں کی بیماریوں سے میڈیکل اسٹوڈنٹ کو آگاہ کیا جائے ۔ مریض راہ تکتے رہ جاتے ہیں اور ان کے معالجے کا تمام تر انحصار ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر پر ہوتا ہے اور یہاں بھی انہیں سرکاری ادویات کے بجائے نجی میڈیکل اسٹورز سے مہنگی ادویات سرکاری ہسپتال میں لانی ہوتی ہے ، یہاں تک کہ آپریشن میں استعمال ہونے ہر چیز ، اور یہاں تک کہ اننجکشن کے لئے سرنج تک لانے کی ذمے داری بھی مریض پر عائد ہوتی ہے ۔ اس صورتحال میں جب کہ معالج کی بھرپور توجہ بھی نہیں ملتی ، تمہادار خود ہسپتال کے غیر معیاری و بد بودار ماحول کی وجہ سے انفکیشن کا شکار ہوجاتا ہے ۔ جہاں مریض کے علاج کے لئے مہینوں مہینوں ہسپتالوں کے باہر چادریں بچھا کر دعاؤں سے جان بچانے کی دعائیں مانگی جاتی ہوں تو ضرورت اس بات کی بڑھ جاتی ہے کہ ریاست سرکاری ہسپتالوں و طبی مراکز کو اس قابل بنا دیں کہ عوام کا انحصار اتائی ڈاکٹرز پر ختم ہوسکے ۔ بلا شبہ اتائی ڈاکٹرز معاشرے میں ایک ناسور کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن اس کو معاشرے میں ناسور کس نے بنایا ، ہمیں اس بات کو بھی فراموش نہیں کرنا چاہیے ۔ سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار اور مریض کو درپیش مشکلات و تکالیف کی وجہ سے اتائی ڈاکٹرز ، دائیوں پر انحصار بڑھا اور اتائی ڈاکٹرز مافیا کو فروغ حاصل ہوا ۔ اتائی ڈاکٹرز کے نام نہاد کلینک کی حالت زار دیکھ کر کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہاں صحت مندانہ ماحول ہے ، آنکھ ، کان ، گلے ، ہڈی ، دانت اور مخصوص امراض کے علاج کے نام پر انسانوں کی زندگیوں سے کھلے عام کھیلا جارہا ہے ۔ علاقہ پولیس براہ راست کاروائی بھی اس وقت تک نہیں کرسکتی جب تک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ یا افسراس کی شکایت نہ کرے اور ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر کے ساتھ کم ازکم اسسٹنٹ کمشنر یا ایس ڈی ایم موقع پر موجود نہ ہو ۔ یا پھر ان کے احکامات پر عمل درآمد کروانے کے لئے اسسٹنٹ کمشنر کے ریڈر کا موقع پر ہونا ضروری ہے۔ کسی بھی جعلی کلینک کو کسی کولیفایڈ ڈاکٹر کی ڈگری کے نام پر کھولا جاتا ہے ۔ وہ ڈاکٹر اُس کلینک میں خود موجود نہیں ہوتا لیکن اپنا میڈیکل سرٹیفکیٹ مخصوص معاوضے پر فروخت کردیتا ہے جس کو آویزں کرکے اتائی ڈاکٹر جہاں کلینک چلا رہے ہوتے ہیں وہیں نجی میڈیکل اسٹور سمیت زچہ خانہ بھی کھولا ہوا ہوتا ہے۔ جہاں ایک طرف غیر قانونی طریقہ کار سے علاج کیا جاتا ہے تو دوسری جانب یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے ان جعلی کلینک کی آڑ میں قبحہ خانے اور غیر قانونی اسقاط حمل بھی منظم اندا ز میں اداروں کی ملی بھگت کے ساتھ کرائے جاتے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے صحت کی عدم سہولیات پر ایکشن لینا ایک صائب اور مثبت اقدام ہے ۔ عدالت عظمیٰ کی جانب سے سرکاری ہسپتالوں اور اتائی ڈاکٹروں کے خلاف سخت اقدامات بھی قابل تعریف ہیں ۔ لیکن ان اقدامات کا اثر صرف وقتی رہتا ہے اور موثر طور پر مستقل بنیادوں پر عمل درآمد نہیں ہوتا ۔حکومت کی تبدیلی یا نوٹس لینے کے بعد دیگر معاملات کی جانب توجہ کے سبب ناقص صورتحال دوبارہ قائم ہوجاتی ہے۔ سرکاری ہسپتالوں کے دوروں کے حوالے سے چیف جسٹس کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے کہ لاکھوں مقدمات پر توجہ دینے کے بجائے انتظامی معاملات میں عدالت عظمیٰ کی توجہ اداروں میں مداخلت کا سبب بن رہی ہے ۔ لیکن غیر جانبدار ہوکر یہ بھی تو دیکھنا ہوگا کہ سرکاری ہسپتالوں اور ڈاکٹرز کی صورتحال درست ہوتی اور متعلقہ ادارے اپنے مینڈیٹ کے مطابق کام پر توجہ دیتے اور عوام کی تکالیف کا ازالہ کرتے تو انہیں آج شرمندگی کا سامنا نہیں ہوتا ، صوبوں کے اعلیٰ افسران کو چیف جسٹس کے سامنے ہاتھ باندھ ’’ سور ی ، سوری ‘‘ کہنے کی ضرورت نہ پڑتی ۔ جو کام وہ اب کررہے ہیں وہ پہلے بھی کرسکتے تھے ۔ لیکن عدم توجہ اوراپنے فرائض سے غفلت برتنے کے سبب ہی آج تمام صوبائی حکومتوں کو شرمندگی کا سامنا ہے ۔ ہماری ترجیح صحت و تعلیم کے بجائے ایسے منصوبوں پر ہے جس سے عوام کی تکالیف کا براہ راست ازالہ نہیں ہوتا ۔ صحت عامہ کے مسائل کے حل کے لئے موثر قانون سازی کی ضرورت ہے جس میں میڈیکل کالجز سے فارغ التحصل ڈاکٹرز کو پابند کیا جائے کہ وہ دیہات اور پس ماندہ علاقوں میں قائم سرکاری ڈسپنسریوں میں بھی کام کریں گے ، انہیں سرکار کی جانب سے ایسا پیکچ ملنا چاہے کہ ماہر امراض ہونے کے بعد بھاری فیسوں سے اپنے لاکھوں روپوں کے اخراجات واپس کرنے کے لئے غریب عوام کے لئے بھی اپنی خدمات مہیا کریں ، سرکاری ڈاکٹرز کے پرائیوٹ کلینک کی اجازت پر پابندی ہونی چاہیے تاکہ جب تک وہ سرکار کی ملازمت ہے اپنی توجہ مریضوں دے ، اس عمل کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے کہ سرکاری ڈاکٹرز مریضوں کو اپنے پرائیوٹ کلینک میں آنے کی ترغیب دیں ۔ پروفیسر ، فزیشن ، سرجن یا ماہر امراض کے تربیت یافتہ معالج کو ریاست سے اتنا ریلیف بھی ملنا چاہیے کہ وہ پرائیوٹ جابز پر مجبور نہ ہوں ، اسی طرح بیرون ملک جانے والے اُن ڈاکٹرز کو بھی پابند کرنے کی ضرورت ہے کہ بیرون ملک خصوصی شعبے میں مہارت کے بعد پاکستان میں انہیں واپس آکر اپنی خدمات دینی ہونگی ۔ میڈیکل کالجز سے فارغ التحصیل ایسی خاتون ڈاکٹرز جو ایم بی بی ایس کی ڈگری لینے کے بعد غیر فعال ہوجاتی ہیں ، انہیں پابند کیا جائے کہ وہ ڈاکٹر بننے کے بعد صحت کے شعبے میں عملی طور پر بھی کردار ادا کریں ۔ جو خواتین ڈاکٹرز ایم بی بی ایس کے بعد عملی کردار ادا نہیں کرتیں ان کی ڈگری منسوخ کردینی چاہیے ۔ اسی طرح زچہ و بچہ کی حفاظت کے لئے سرکاری سطح پر میٹرنٹی ہومز کو جدید واضافے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان میں بڑی تعداد میں نوزائیدہ بچے پیدائش کے فوراََ بعد جاں بحق ہوجاتے ہیں کیونکہ طبی مراکز میں تربیت یافتہ عملہ نہ ہونے اور جعلی فی میل ڈاکٹر و دائیوں کی وجہ سے سالانہ لاکھوں بچے پیدائش کے فوراََ بعد وفات کرجاتے ہیں ۔عدالت عظمیٰ کی جانب سے2009میں بھی اتائی ڈاکٹرز کے خلاف کاروائی کرنے کے احکامات دیئے گئے تھے لیکن پھر وقت کے ساتھ ساتھ اتائی ڈاکٹرز دوبارہ فعال و منظم ہوگئے ۔ اِس وقت بھی عدالت عظمیٰ کی جانب سے اتائی ڈاکٹرز کے خلاف سخت کاروائی کی ہدایات ہیں اور ان پر کچھ عمل بھی کیا جارہا ہے لیکن اتائی ڈاکٹرز کے خلا کو پورا اور عوام کو صحت عامہ کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔عدالت عظمیٰ کو اتائی ڈاکٹرز و جعلی کلینک کے خاتمے کے ساتھ طبی خلا کو پورا کرنے کے لئے بھی غور کرنا ہوگا۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged , , , , , , , , ,
9314

متحدہ مجلس عمل چترال کیلئے قاری عبد الرحمن قریسی صدر،مولانا جمشید جنرل سیکریٹری مقرر

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز) متحدہ مجلس عمل ضلع چترال نے ضلعی ذمہ داروں کا باضابطہ اعلان کردیا جس کے مطابق جے یو آئی کے ضلعی امیر قاری عبدالرحمن قریشی صدر اور جماعت اسلامی ضلع چترال کے امیر مولانا جمشید احمد سیکرٹری جنرل مقرر ہوگئے ۔ اپنی تقرری کے فوراً بعد انہوں نے دونوں جماعتوں کے ذمہ داراں کا مشترکہ اجلاس طلب کیا جس میں ضلعی سطح پر ایم ایم اے تنظیم کے دیگر عہدیداروں کو حتمی شکل دینے اور دیگر امور زیر غور آئے ۔ اجلاس میں ضلع ناظم مغفرت شاہ اور نائب ضلع ناظم مولانا عبدالشکور کے علاوہ جے یو آئی کے قاری وزیر احمد، مفتی شفیق ، صوبیدار میجر عبدالصمد،نصرت الٰہی، مولانا ہدایت الرحمن اور جماعت اسلامی کے رہنما فضل ربی جان، قاضی سلامت اللہ ، قاری فدا محمد ، خان حیات اللہ خان شریک ہوئے۔ اندرونی ذرائع کے مطابق ایم ایم اے کے ضلعی قائدین کسی بھی وقت ضلعی کابینہ کے دیگر افراد کے ناموں کا اعلان کریں گے جبکہ قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں کی تقسیم بھی آخری مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔

دریں اثناء ا میر جماعت اسلامی ضلع چترال مولانا جمشید احمدنے سابق ایم این اے مولانا عبدالاکبر چترالی کا سوشل میڈیا میں اپنے آپ کو متحدہ مجلس عمل کا این اے ون چترال کا مشترکہ امیدوار قرار دینے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا چترالی کا یہ دعویٰ قبل آز وقت ہے جس کا فیصلہ ابھی تک حلیف پارٹی جے یو آئی کے ساتھ ابھی ہونا ہے ۔ اجلاس کے موقع پر انہوں نے جے یو آئی رہنماؤں کے استفسار پر بتایاکہ ان کے اس دعوے سے جماعت اسلامی کی نظم کا کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ جماعت اسلامی نے انہیں صرف قومی اسمبلی کی نشست کے لئے نامزد کیا ہے نہ کہ متحدہ مجلس عمل کے لئے ۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9305

صوبائی بجٹ 14مئی کو پیش کیا جائیگا۔۔۔سیکریٹری صوبائی اسمبلی خیبر پختونخوا

Posted on

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) حکومت خیبرپختونخوا رولز آف بزنس 1985 ،کے رول 33 (1) کی پیروی کرتے ہوئے مالی سال 2018-19 کے لئے سالانہ بجٹ پیر کے روز 14 ۔مئی 2018 کو سہ پہر چار بجے صوبائی اسمبلی خیبرپختونخوا میں پیش کیاجائیگا۔ اس امر کا اعلان سیکرٹری صوبائی اسمبلی خیبرپختونخوا کی جانب سے کیاگیا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9300

شارپ پاکستان کے زیر اہتمام چترال کے وکلاء برادری کیلئے ایک روزہ ورکشاپ

Posted on

چترال ( محکم الدین ) سو سائٹی فار ہیومن رائٹس اینڈ پریزنرز ایڈ ( شارپ ) پاکستان کی طرف سے ایک روزہ ورکشاپ مقامی ہوٹل میں گذشتہ روز منعقد ہوا ۔ جس میں معروف قانون دان عبدالولی ایڈوکیٹ مہمان خصوصی تھے ۔ جبکہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن چترال کے صدر خورشید حسین مغل سمیت وکلاء کی بہت بڑی تعداد اس ورکشاپ میں شریک تھے ۔ ورکشاپ میں پاکستان میں گزشتہ کئی سالوں سے رہائش پذیر افغان مہاجرین کو درپیش مشکلات کم کرنے ، اُن کی قانونی مدد فراہم کرنے کے سلسلے میں کردار ادا کرنے ، انسانی حقوق ، بنیادی انسانی حقوق ، مہاجرین سے متعلق قوانین ، جنیوا کنونشن ، مہاجر اور ایزائلم میں فرق سمیت کئی موضوعات پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ۔ اور اس امر کا اطہار کیا گیا ۔ کہ مہاجرین کو جب تک اُن کے ملک میں حالات سازگار نہیں ہوتے جبرا نکالنا قانون اور مسلم روایات کے خلاف ہے ۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر شارپ خیبرپختونخوا میمونہ بتول نے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ جن مہاجرین کے پاس قانونی دستاویزات ، پی او آر کارڈ موجود ہیں ، اور کسی منفی سرگرمی میں ملوث نہیں ہیں ، اُن کے لئے مسائل پیدا نہ کئے جانے چاہیں ۔ ہمارے ملک میں مسئلہ یہ ہے کہ چالیس سالوں سے یہاں افغان مہاجرین رہائش پذیر ہیں ۔ لیکن اب تک مہاجرین کے حوالے سے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی ہے ۔ جس کی وجہ سے مہاجرین کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہماری کوشش ہے ۔ کہ پاکستان میں تمام لوگوں کو بنیادی انسانی حقوق ملیں ۔ قاضی سجاد احمد نے بنیادی انسانی حقوق ، عالمگیر انسانی اور پیدائشی حقوق پر تفصیل سے روشنی ڈالی جبکہ غیاث گیلانی نے انٹر نیشنل پروٹٰیکشن اور رفیوجی لاز سے متعلق حاضرین کو آگاہ کیا ۔ اس موقع پر صدر محفل عبد الولی ایڈوکیٹ اور صدر ڈسٹرکٹ بار ایسو سی ایشن چترال خورشید حسین مغل نے پروگرام میں شریک وکلاء میں سرٹفیکیٹس تقسیم کئے ۔ شارپ کی طرف سے میمونہ بتول نے عبدالولی خان ایڈوکیٹ اور خورشید حسین مغل کو پھولوں کا گلدستہ پیش کیا ۔ جبکہ غیاث گیلانی نے عبدالولی ایڈوکیٹ کو شیلڈ پیش کی ۔
sharp org workshop chitral 4

sharp org workshop chitral 1

sharp org workshop chitral 3

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9294

ُ پی اے ایف کے زیر اہتمام ایون کے طلبا و طالبات کا انرولمنٹ کمپین کے سلسلے میں اگہی واک

Posted on

چترال ( نمایندہ چترال ٹائمز ) گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول اور گورنمنٹ پرائمری سکول صحن ایون و پرائیویٹ سکولوں کے طلباء اور اساتذہ نے پاکستان پاورٹی ریڈکشن کے زیر اہتمام حکومت اٹلی کے تعاون سے گذشتہ روز انرولمنٹ کمپین کے سلسلے میں ایک آگہی واک کا اہتمام کیا ۔ جس میں ممبر ڈسٹرکٹ کونسل ایون رحمت الہی ، چیرمین پی ٹی سی محمد نیاز خان دیگر ممبران اور اساتذہ و نے شرکت کی ۔ واک تقریبا ایک کلومیٹر ائریے تک جاری رہا ۔ جس کے بعد شرکاء واک سے خطاب کرتے ہوئے ممبر ضلع کونسل رحمت الہی ، چیرمین پی ٹی سی محمد نیاز، قربان زار ، محمد سیار نے خطاب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ واک کا مقصد تعلیم کی اہمیت کو اُجاگر کرنے کے ساتھ اُن بچوں کو سکولوں میں داخل کرانا ہے ۔ جو ابھی تک سکولوں میں داخل نہیں کئے گئے ہیں یا داخل ہونے کے بعد کسی وجہ سے وہ سکول چھوڑ گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے ۔ کہ پی پی آر پراجیکٹ میں اے اکے آر ایس پی کے سروے کے مطابق ایون میں ڈراپ آوٹ کی شرح سب سے زیادہ ہے ۔ جو کہ علاقے کیلئے کوئی اچھی خبر نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہمیں اپنے بچوں اور بچیوں کی تعلیم کو اولیت دینی چاہیے ۔ اور اس سلسلے میں کسی بھی قسم کا کمپرومائز نہیں کرنا چاہیے ۔ مقررین نے علاقے میں تعلیمی سہولیات فراہم کرنے کے سلسلے میں حکومت اٹلی کا شکریہ ادا کیا ۔ کہ اُن کے تعاون سے پاکستان پاورٹی ریڈکشن پراجیکٹ کے تحت کئی سکولوں کی کارپٹ و فرنیچر مہیا کئے گئے ، کمپیوٹر لیب ، رنگ وروغن اور آرائش و زیبائش کی گئی ۔ اور ٹیچرز کیلئے سیلری و طلبہ کیلئے تعلیمی سامان وغیرہ فراہم کئے گئے ۔ اس سے غریب و نادار بچوں کی نا صرف حوصلہ افزائی ہوئی ہے ۔ بلکہ مدد بھی ملی ہے ۔ انہوں نے اس حوالے سے اے کے آر ایس پی کی کوششوں کو بھی سراہا ۔ مقررین نے اس موقع پر مطالبہ کیا ۔ کہ ایون کی تعلیمی ضروریات کو پیش نظر رکھ کر مزید سہولیات فراہم کئے جائیں ۔ واک کے دوران طلبہ نے بینرز اُٹھا رکھے تھے ۔ جس میں تعلیمی آگہی سے متعلق نعرے درج تھے ۔
enrolment campaign chitral 3

enrolment campaign chitral 4

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9289

شہباز شریف کی نئی سیاسی حکمت عملی….. پیامبر ……. قادر خان یوسف زئی

Posted on

پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر و وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا ایک ہفتے میں کراچی کا دوسرا دورہ اس بار مخالف سیاسی جماعتوں میں ہلچل کا سبب بنا۔حالیہ دورے میں وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے عوامی نیشنل پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کیں۔ عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید سے ان کے گھر مردان ہاؤس میں ملاقات ہوئی۔ جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادر آباد میں جاکر خالد مقبول صدیقی سے ملاقات کی۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر نے عوامی رابطہ مہم میں ورکرز کنونشن سے بھی خطاب کیا۔انہوں نے کراچی کو نیویارک بنانے کا دعوی بھی کردیا کہ اگر اگلی بار دوبارہ کامیاب ہوتے ہیں تو وہ کراچی کو نیویارک بنا دیں گے۔ شہباز شریف کی کراچی میں ایک غیر فطری انتخابی اتحاد بنانے کی کوشش ناکام اور سہ فریقی اتحاد کے امکانات کافی کم نظر آتے ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے پرتباک استقبال اور ایم کیو ایم بہادر آباد آمد کے بعد چہ میگوئیاں ہوئیں کہ شہباز شریف کراچی کی سطح پر تحریک انصاف، پاک سر زمین پارٹی اور پیپلز پارٹی کے مقابل ایک ایسے سیاسی اتحاد کے خواہاں ہیں جو کراچی میں کامیابی حاصل کرکے پیپلز پارٹی کے لائحہ عملمیں رکاؤٹ پیدا کرسکے۔ عوامی نیشل پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی کی قریب ترین حلیف رہ چکی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ پی پی پی کی جانب سے بعض وعدوں کے ایفا نہ کئے جانے کے سبب اے این پی کا سیاسی و انتخابی رجحان نواز لیگ کی جانب روبہ مائل نظر آرہا ہے۔ اے این پی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان کا”ووٹ کو عزت دو“مہم میں نواز شریف کی کھلی حمایت سے سیاسی خاکہ نمایاں ہورہا ہے کہ پی پی پی اور اے این پی کی قربتوں میں فی الوقت سیاسی دوریاں پیدا ہوچکی ہیں۔ اے این پی کی صوبائی قیادت اپنا کوئی فیصلہ مرکزی صدر کی اجازت کے بغیر نہیں کرسکتی۔ پہلے دورے میں نواز لیگ کے ساتھ اے این پی سندھ کے سیاسی انتخابی اتحاد کی خبریں سامنے آئی لیکن بعد میں وضاحت دے دی گئی کہ ابھی ایسا کوئی اتحاد نہیں ہوا۔ شہباز شریف کے دوسرے دورے میں ایک بار پھر ایم کیو ایم اور اے این پی پر وعدوں کی بارش نچھاور کیں گئیں۔ اے این پی کی انتخابی سیاست ماضی کے مقابلے میں کافی کمزور ہوچکی ہے شائد انہیں نواز لیگ سے کچھ کمک مل سکے لیکن ایم کیو ایم بہادر آباد کا پاکستان مسلم لیگ ن سے سیاسی اتحاد ان کے باقی ماندہ سپورٹرز اور ووٹرز کے لئے قابل قبول نظر نہیں آتا۔ علاوہ ازیں ایم کیو ایم دھڑوں کے درمیان اختلافات اس نہج پر آچکے ہیں کہ انہیں اب مزید سیاسی نقصانات بھی اٹھانا پڑیں گے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب جب سے پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر بنے ہیں ان کی توجہ دیگر صوبوں کے جانب بھی مبذول ہوچکی ہے۔ جس پر انہیں حسب توقع تنقید کا بھی سامنا ہے۔ اے این پی اور ایم کیو ایم ماضی میں نواز لیگ پر کافی تنقید کرتی رہی ہیں۔ چونکہ سیاست میں کوئی حرف آخر نہیں ہوتا اس لئے سیاسی اتحادوں کا بننا اور ٹوٹنا ایک عام سی بات ہے۔ اے این پی کراچی میں لسانی سیاست کرتی رہی ہے اور ماضی کے کئی ادوار میں لسانی چپقلش کی بدولت اے این پی نے بار بار مقبو لیت حاصل کی ہے۔ لیکن اس بار اے این پی کی سیاست میں متنازعہ تنظیم کا کردار بڑا ہم نظر آرہا ہے۔ نقیب کیس کو لیکر اٹھنے والی تحریک کی سرپرستی کی وجہ سے اے این پی اس وقت دو دھڑوں میں واضح منقسم نظر آتی ہے۔بعض مرکزی رہنماؤں کی جانب سے متنازع تنظیم کی مکمل حمایت اور صوبائی رہنماؤں کی جانب سے لاتعلقی کے اعلان نے اے این پی کارکنان میں بے یقینی پیدا کی ہوئی ہے۔ اسی طرح اے این پی کی طلبا تنظیم بھی اپنی صوبائی قیادت کے بعض فیصلوں میں تحفظات پر اضطراب کا شکار ہیں۔شہباز شریف اس وقت ماضی کی غلطیوں کو درست کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور صوبائی بے جان سیاسی ڈھانچے میں روح پھونکنے کی کوشش کررہے ہیں۔ نواز لیگ کے مرکزی رہنماؤں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو میں راقم نے شہباز شریف کے کراچی و پشاور میں نئی سیاسی بھاگ دوڑ پر تفصیلی گفتگو کی۔ جس میں اعتراف کیا گیا کہ نواز لیگ بلخصوص کراچی میں فعال کردار ادا نہیں کرسکی ہے۔ کراچی میں عوامی تاثر یہی ہے کہ جب بھیپاکستان مسلم لیگ ن اقتدار میں آتی ہے کراچی میں امن قائم کردیتی ہے۔ اس بار بھی پاکستان مسلم لیگ ن نے کراچی میں امن کے قیام کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فری ہینڈ دیا جس کے بدولت آج کراچی میں ایک بھی نو گو ایریا نہیں ہے۔ لیکن نواز لیگ اپنی کارکردگی کا بھرپور فائدہ نہیں اٹھا سکی۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما کے ساتھ غیر رسمی ملاقات میں انہوں نے کھل کر اس بات کا اظہار کیا کہ انہیں کراچی کی موجودہ حالات اور پی پی پی کی جانب سے سندھ کے بنیادی مسائل حل نہ کئے جانے پر سخت افسوس ہوتا ہے۔ تاہم شہباز شریف پرجوش نظر آتے ہیں کہ وہ اپنے اقدامات سے پاکستان مسلم لیگ ن ہی نہیں بلکہ کراچی سمیت سندھ کی عوام کا اعتمادجلد حاصل کرلیں گے۔ شہباز شریف نے سندھ میں گروپ بندیوں کے حوالے سے واضح کہا کہ اختلافات ہر سیاسی جماعت کے کارکنان میں ہوتے ہیں لیکن کوئی ایسا مسئلہ نہیں جسے حل نہ کیا جاسکے۔ انہوں نے ناراض رہنماؤں کو منانے اور کراچی میں نواز لیگ کو متحرک و فعال بنانے کے لئے اپنے عزم کا اظہار کیا کہ آپ جلد ہی دیکھیں گے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کراچی سمیت پورے سندھ میں بھرپور قوت کے ساتھ ابھرے گی۔ شہباز شریف کے پرجوش لب و لہجے اورصلح جو طبیعت کے سبب کم از کم اس بات کی توقع کی جاسکتی ہے کہ اگر نواز لیگ کا بیانیہ مفاہمتی رہا توناراض رہنماؤں و کارکنان کے علاوہ اداروں سے ٹکراؤ کی پالیسیمیں بھی تبدیلی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔ اے این پی اور ایم کیو ایم کے حوالے سے دریافت کیاکہ”آگ اور پانی کو ملانے کی کوشش تو نہیں ہے“ جس پر انہوں نے مسکرا کر کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان بہتر تعلقات ہونے چاہیں۔ ہم کراچی میں مستقل و پائدار امن چاہتے ہیں۔ اگر اس کوشش میں حریف جماعتیں اپنے اختلافات ایک طرف رکھ دیتی ہیں تو اس کا فائدہ پاکستان مسلم لیگ ن سے زیادہ عوام کو ہوگا۔
میں اس بات سے مکمل اتفاق کرتا ہوں کہ پاکستان مسلم لیگ ن میں نواز شریف کی برطرفی کے بعد جو اداروں کے خلاف سخت بیانیہ اختیار کیا گیا تھا اس کی وجہ سے وقتی فائدہ تو ضرور ہوا ۔ چونکہ پاکستان مسلم لیگ ن ایک حادثاتی جماعت کے طور پر وجود میں آئی تھی اس لئے نواز لیگ کارکنان کو نظریاتی بنانے میں سہل پسندی کا شکار ہوئے۔ جس کے نتائج نواز لیگ میں اختلافات کی صورت میں سامنے آتے رہتے ہیں۔ نواز شریف کے مقابلے میں شہباز شریف کا نیا بیانیہ اداروں کے ساتھ ٹکراؤ نہ کئے جانے پر محیط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عدلیہ مخالف ایک ریلی نکالنے پر شہباز شریف نے اپنے تین عہدے داروں کو معطل اور خواجہ آصف کی نا اہلی پر عدالتی فیصلے کو تسلیم کرکے پارٹی رہنماؤں کو واضح پیغام دے دیا تھا کہ انہیں اب عدلیہ مخالف پالیسی میں اپنے بیانات و اقدامات میں احتیاط کا دامن تھامنا ہوگا۔ شہباز شریف بخوبی جانتے ہیں کہ سندھ میں انہیں سیاسی حالات اپنے موافق کرنے میں کافی محنت کرنا ہوگی۔ لیکن وہ اس بات پر قائم ہیں کہ عوام انہیں ضرور کامیاب کرے گی۔ گو کہ سندھ کے سیاسی میدان میں پی پی پی کا پلڑا بھاری ہے۔ لیکن پی پی پی کسی مشترکہ پلیٹ فارم بننے کی صورت میں مضبوط اپوزیشنکا سامنا بھی کرسکتی ہے۔آصف علی زرداری کی مفاہمتی جادو گری کے بدولت پرانے حلیفوں کو کسی بھی وقت بھی دوبارہ راضی کرلینا ان کے بائیں ہاتھ کا کام ہے۔ آصف علی زرداری کی سیاسی چالوں کو سمجھنے اور سیاسی شطرنج میں کب کون سی چال چلنی ہے، یہ تو خود پی پی پی کے سینئر رہنماؤں کو بھی علم نہیں ہوتا۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے نگراں وزیر اعظم کے لئے اپوزیشن لیڈر کی جانب سے دیئے جانے والے ناموں پر اتفاق سے ظاہر ہوتا ہے کہ جس طرح تحریک انصاف کا ایک نکاتی ایجنڈا پاکستان مسلم لیگ ن کو اقتدار نہ دینا ہے اسی طرح پاکستان مسلم لیگ ن کو بھی واحد مقصد عمران خان کو وزیر اعظم کی شیروانی پہننے سے روکنا ہے۔ دونوں حریف سیاسی جماعتوں کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی کا فائدہ پی پی پی سے بہتر کون اٹھا سکتا ہے اور جب پی پی پی کی تمام سیاسی بھاگ دوڑ آصف علی زرداری کررہے ہوں تو اپنے سخت حریف ق لیگ کو حلیف بنانے جیسی جادو گری کا مظاہرہ ماضی میں کرچکے ہیں۔ دیکھنا تو صرف یہ ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔ کیونکہ سیاست میں حرف آخر نہیں ہوتا۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged , , , , , , , , ,
9284

جی او سی 21ارٹلری ڈویژن میجر جنرل خالد سعید کا دورہ چترال اورکالاش ویلی،عمائدین سے ملاقات

Posted on

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) جی او سی 21ارٹلری ڈویژن میجر جنرل خالد سعید نے جمعرات کے دن چترال کا دورہ کیا ۔ چترال کا یہ ان کا پہلا دورہ تھا۔ چترال سکاوٹس مس میں علاقے کے عمائدین سے ملے ۔ ضلع ناظم حاجی مغفرت شاہ ، ڈپٹی کمشنر ارشاد سدھیر ، ڈی پی او منصور آمان ، کیپٹن سراج الملک ودیگر بھی موجود تھے۔ بعد از آن جی او سی نے کمانڈنٹ چترال  ٹاسک فورس کرنل معین الدین کے ہمراہ کالاش ویلی کا دورہ کیا ۔ جہاں تینوں ویلیز کے عمائدین سے ملے ۔ ان کے مسائل دریافت کی ۔ اور ان کے حل کیلئے اپنی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔ اس موقع پر تینوں ویلیز کے مستحق گھرانوں میں پچاس جوڑے بکریاں تقسیم کی ۔ علاقے کے عمائدین نے دلی ہمدردی پر جی او سی ، پاک آرمی اورچترال ٹاسک فورس کا شکریہ ادا کیا۔

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 1

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 14

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 2

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 3

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 4

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 31

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 29

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 28

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 27
goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 22

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 23

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 24

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 25

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 26
goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 17

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 18

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 19

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 20

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 21
goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 6

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 12

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 15

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 16goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 11

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 9

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 8

goc 21artilary maj gen khalid saeed visit chitral 7

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9245

ریسکیو 1122 کی چترال میں پہلی مرتبہ عوامی آگہی مہم کے سلسلے میں ریلی

Posted on

چترال(رپورٹ شہریار بیگ) ریسکیو 1122چترال میں اپنی قیام کے بعد پہلی مرتبہ عوامی آگہی مہم شروع کر دی ہے۔اس سلسلے میں ریسکیو1122نے جمعرات کے رو زعوامی آگہی ریلی نکالی ۔ جس کی قیادت ریسکیو 1122چترال کے پروگرام آفیسر امجد کر رہے تھے۔ ریلی میں ریسکیو 1122کے ایمبولینس،آگ بجھانے والی گاڑیاں شریک تھیں۔ ریلی میں شرکت کرنے والی گاڑیاں سائیرن بجاتے ہوئے بروز،چمرکون،جوغور،چترال بازار،بلچ اور سنگور کے علاقوں سے گزرا۔ ریلی کے انعقاد کا مقصد چترال میں ریسکیو1122کے قیام کسی بھی ایمر جنسی اور قدرتی آفات کے مواقع پر عوام کو مفت سہولیات فراہم کرنے کا پیغام عوام تک پہنچانا تھا۔ریسکیو1122چترال کے پروگرام آفیسر امجد نے صحافیوں کو بتایا کہ ہمارے ادارے کے تربیت یافتہ اہل کا رکسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لئے جدید سہولیات سے آراستہ ہر دم تیار رہتے ہیں عوام کو چاہیے کہ وہ ایسے مواقع پر چترل میں ہمارے ادارے سے بھر پور مفت استفادہ حاصل کریں۔ عوامی حلقوں نے چترال میں ریسکیو1122کے قیام اور اُن کی قلیل مدت میں بھر پور عوامی خدمت کو خراج تحسین پیش کی ہیں۔

1122 chitral emergency22
1122 chitral emergency2

1122 chitral emergency1

 

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9229

ضلع کونسل اور ٹی ایم اے چترال کے ملازمین کا اپنے مطالبات کے حق میں کچہری روڈ پر دھرنا جاری

Posted on

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز) ضلع کونسل چترال اور تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن میں 1980ء کے عشرے سے ملازمت کرکے فارغ ہونے کے بعد چار ملازمین اب پنشن اور دوسرے مراعات کے لئے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے انصاف کے تلاش میں در بدر ٹھوکر کھاتے پھرنے اور کوئی شنوائی نہ ہونے کے بعد اب بھوک ہڑتال پر مجبور ہوگئے ہیں جبکہ وہ گزشتہ پانچ دنوں سے ضلع کونسل کے سامنے سڑک پر دھرنا دئیے بیٹھے ہیں۔ مشین اپریٹر اور ہیلپرکی اسامیوں پر کام کرنے والے ان چار ریٹائرڈ ملازمین میں سے دو انتقال کرگئے ہیں اور ان کے بال بچے پنشن سے محروم ہیں۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ حکومت کے قاعدہ وقانون کے تحت وہ پنشن اور دوسرے مراعات سے جب بغیر کسی وجہ کے محروم کردئیے گئے تو انہوں نے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا جس پر عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیا اور ایک سال تک انہیں پنشن کی ادائیگی ہوتی رہی مگر اب ٹی ایم اے چترال بجٹ کی عدم دستیابی کی بنا پر ان کا پنشن بند کردیا ہے اور وہ ایک سال سے بھوک اور فاقے سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر چوبیس گھنٹوں کے اندر ان کی شنوائی نہیں ہوئی تو وہ بال بچوں کے ساتھ اس روڈ پر تادم مرگ بھوک ہڑتال شروع کرنے پرمجبور ہوں گے۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9209

لواری ٹنل ہر وقت کھلا رکھا جائے، لواری پاس روڈ کو بھی ٹریفک کیلئے کھولا جائے۔۔تریچ میر ڈرائیور یونین

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز ) تریچ میر ڈرائیور ز یونین کے صدر صابر احمد صابرنے یونین کے سرپرست حاجی غلام محی الدین اور دیگر عہدیداروں اسفندیار خان، حاجی شیر بہادر، زاہد خالق، فضل الرحمن تمنا، اخلاق حسین ، عبدالصمد کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ لواری ٹنل کو بلاوجہ بند رکھا جارہا ہے جبکہ کام مکمل ہوکر افتتاح بھی ہوچکا ہے اور ٹنل کو ہر وقت ٹرانسپورٹ کے لئے کھلا رکھا جائے بصورت دیگر یونین راست قدم اٹھانے پر مجبور ہوگا۔ انہوں نے دیگر مطالبات پیش کرتے ہوئے پشاور سے چترال آنے والے مسافر انتہائی تکلیف میں ہیں اور قصہ خوانی کے ارد گرد ٹکٹ گھروں میں ڈرائیوروں کو لوٹ لئے جارہے ہیں جس کے لئے حاجی کیمپ کے اندر چترال کے لئے خصوصی اڈا کھولا جائے۔ انہوں نے لواری ٹاپ کو بھی فوری طور پر کھولنے کا مطالبہ کیا تاکہ عوام اور ٹرانسپورٹ بلا رکاوٹ جاری رہے کیونکہ عوام انتہائی تکلیف میں ہیں۔ ڈرائیور یونین کے رہنماؤں نے بائی پاس روڈ اور چترال دروش روڈ پر قائم کیٹ آئیز سے بنی اسپیڈ بریکروں کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا کیونکہ انتہائی مہنگی ٹائر ان لوہے کی بریکروں کی وجہ سے خراب ہوتے ہیں۔ ڈرائیور رہنماؤں نے دروش میں تمام غیر قانو نی اڈوں کو بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ ڈرائیور رہنماؤں نے عوام الناس کو مطلع کرتے ہوئے کہاکہ لاسپور کے لئے اتالیق بازار میں اڈے کے اندر اسٹینڈ دی گئی ہے جہاں الگ کاونٹر کا بھی بندوبست کیا گیا ہے تاکہ مسافر باعزت طور پر آسانی سے گاڑی میں سوار ہوکر سفر جاری رکھ سکیں۔ اس موقع پر تریچ میر ڈرائیورز یونین اور آل فلائنگ کوچ ایسوسی ایشن نے آپس میں یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ایک دوسرے کا احترام کرتے ہوئے ڈرائیور برادری کی خدمت کرتے رہیں گے۔ حاجی غلام محی الدین نے اسفندیار خان اور صابر احمد صابر کے درمیان اختلافات ختم ہونے اور عدالت میں راضی نامہ کے ذریعے کیس واپس لے کر آپس میں شیر وشکر ہونے پر دونوں کے جذبات کو سراہا اور معاہدے کے مطابق اسفندیار نے اپنی طرف سے اخلاق حسین کو سینئر نائب صدر مقرر کیا۔ڈرائیور یونین کے عہدیداروں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ قاضی جلال کا اب یونین کوئی عہدہ نہیں ہے ۔

Terichmir Driver union chitral press confrence 1Terichmir Driver union chitral press confrence 3

 

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9189

الیکشن کمیشن نے ووٹ کے اندراج و درستگی کوائف کے لئے آخری تاریخ میں 30 اپریل تک توسیع کردی

Posted on

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عوام کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈسپلے سنٹرز کا دورانیہ 30اپریل تک بڑھا دیا ہے تاکہ کوئی بھی اہل ووٹر اندراج یاکوائف کی درستگی سے رہ نہ جائے۔ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کوہاٹ حبیب الرحمن خٹک کی جانب سے جاری بیان میں کہاگیاہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ڈسپلے سنٹروں پر ووٹ کے اندراج ،اعتراض ،اخراج اور درستگی کوائف کے فارمزجمع کروانے کی آخری تاریخ میں 30اپریل 2018تک توسیع کردی ہے۔ان کا کہنا تھاکہ عوام اس سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈسپلے سنٹروں سے اپنے ووٹ کے اندراج کے لئے فارم15،اعتراض یا ووٹ کے اخراج کے لئے فارم 16 اور کوائف کی درستگی کے لئے فارم 17 حاصل کرکے اپنے قریبی ڈسپلے سنٹروں پرہی یا ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر آفس اوٹی ایس روڈ کوہاٹ میں جمع کرائیں ۔ان کا مزید کہناتھاکہ لوگ مذکورہ دفتر کے ان نمبروں 0922860735/03121585752پررابطہ کرکے اپنے قریبی ڈسپلے سنٹروں کی معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged , , , , , , , , ,
9178

اپنے دس سالہ دور میں تعلیمی اداروں اور ترقیاتی کاموں کا جال بچھادیا ہے ۔۔سلیم خان

Posted on

چترال(نمائندہ چترال ٹائمز)ممبرصوبائی اسمبلی وچیئرمین ڈیڈک چترال سلیم خان نے گرم چشمہ کے دومختلف مقامات پر عوامی اجتما عات سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ گذشتہ دس سالوں میں اپنے حق نمائندگی کواحسن طریقے سے نبھاتے ہوئے ارندوسے لیکرگبوراوربرنس تک اپنے حلقے کے عوام کی دن رات بے لوث خدمت کی ہے۔جس کا ثبوت یہ ہے کہ میرے حلقے میں خاص کرتعلیم کے میدان میں نمایاں ترقی ہوئی۔اپنے حلقے کے اندران دس سالوں میں 10ہائیرسکینڈری،15ہائی،15مڈل اور25پرائمری سکولزقائم کرچکاہوں۔ایک گرلزڈگری کالج دروش اوریونیورسٹی اف چترال کے قیام میں بھی اپنابھرپورکرداراداکیا ہے۔انہوں نے گرلزہائی سکول مردان ،گرم چشمہ کے افتتاح کے موقع پرایک پرہجوم اجتماع سے خطا ب کرتے ہوئے کہاکہ تحصیل لٹکوہ کے عوام دومرتبہ مجھے اسمبلی فلور تک پہنچانے میں کردار ادا کرچکے ہیں۔اس دفعہ بھی اگرپارٹی کی طرف سے ٹکٹ ملی توانشاء اللہ چترال کے عوام خدمت کرنے کاموقع دیں گے۔انہوں نے کہاکہ 2018کاالیکشن بہت سخت ہوگاکیونکہ چترال میں ایک صوبائی اسمبلی کاسیٹ ختم ہوگیاصرف ایک قومی اسمبلی اورایک صوبائی اسمبلی کاسیٹ رھ گیاہے۔انہوں نے روئی کے مقام پرواٹرسپلائی اسیکم کاافتتاح کرتے ہوئے کہاکہ عوام کی خدمت کرکے مجھے ذہنی طورپرسکون ملتاہے۔انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پرتنقیدکرتے ہوئے کہاکہ وزیراعلیٰ پرویزخٹک چترالی عوام کامجرم ہے کیونکہ انہوں نے اپرچترال کوالگ ضلع ہونے کااعلان کرکے بہت بڑاجھوٹ بولاہے اگراپرچترال آج الگ ضلع ہوتاتوہماراصوبائی اسمبلی کاایک سیٹ بھی بچ جاتا۔انہوں نے مذہبی جماعتوں کے اتحاد پرتنقیدکرتے ہوئے کہاکہ ایم ایم اے کی حکومت 2002میں بنی تھی صوبے کے عوام کونہ کہیں اسلامی نظام ملااورنہ ہی کہیں کوئی ترقیاتی کام ہوئے۔آج پھرسادہ لوح عوام کوایک مرتبہ پھردھوکہ دینے کی کوشش میں ہیں مگراس دفعہ عوام باشعورہوچکے ہیں وہ دوبارہ اسی دھوکے میں نہیںآئیں گے۔بلکہ خدمت کودیکھ کراپنافیصلہ دیں گے۔ اس موقع پر سینئرنائب صدرپاکستان پیپلزپارٹی انجینئرفضل ربی جان اوردیگرپارٹی جیالوں نے ایم پی اے سلیم خان کوخرج تحسین پیش کیا۔
saleem khan ppp chitral inaugurations

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9171

محمد کوثر ایڈوکیٹ پی ایم ایل این سب ڈویژ ن چترال کا صدر مقرر

Posted on

چترال (عبدالغفار سے) پاکستان مسلم لیگ (ن) کا ایک اہم اجلاس جغور میں پارٹی لیڈر محمد وزیر خان کے رہائش گاہ کشم ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں پارٹی کے ضلعی صدرمحمد نوید چغتائی ، سابق صدر اور ایم پی اے سید احمد خان، صفت زرین، محمد کوثر ایڈوکیٹ، ساجد اللہ ایڈوکیٹ ، زار عجم خان ، عبدالغفار، خورشید مغل،قاری عمران،شوکت الملک،راجہ،فضل رحیم ایڈوکیٹ ،حاجی ظفر،، غلام حضرت انقلابی ایڈوکیٹ اور دوسروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں متعدد فیصلے کئے گئے جن میں محمد کوثر ایڈوکیٹ کو سب ڈویژ ن چترال کا صدر مقرر کرتے ہوئے انہیں ویلج کونسل لیول سطح پر تنظیم سازی کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی جبکہ مستوج سب ڈویژن میں بھی اسی طرح صدر مقرر کرکے انہیں ذمہ داری سونپ دی جائے گی۔ اجلاس میں پارٹی کے قائد میاں نواز شریف کے دورہ چترال کے حوالے سے بھی سیر حاصل بحث ہوئی اور وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا بھی دورہ چترال اور گیس سمیت روڈ منصوبہ جات کی افتتاح سے متعلق مختلف امور پر بحث ہوئی ۔ اس موقع پر پارٹی کے قائدین نے کہاکہ میاں نواز شریف کی چترال پر خصوصی مہربانیوں اور ریکارڈ تعداد میں ترقیاتی کاموں کی وجہ سے یہاں آنے والی الیکشن میں جیت صر ف اور صرف مسلم لیگ (ن) کی ہوگی اور یہ وقت ہے کہ پارٹی کے کارکن گھر گھر تک نواز شریف کا نظریہ ارندو سے بروغل تک گھر گھر پہنچانے کا فریضہ سرانجام دیں۔
pmln chitral

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9167

پبلک سروس کمیشن نے اعلیٰ تعلیم، زراعت ، لائیوسٹاک و دیگر محکموں کے اسامیوں کو حتمی شکل دیدی

Posted on

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ )خیبر پختونحوا پبلک سروس کمیشن نے محکمہ اعلی تعلیم میں خاتون لیکچر ار ہوم اکنامکس (بی پی ایس ۔17 ) کی دو آسامیوں، زراعت ، لائیوسٹاک اینڈ کو آپریٹو ڈیپارٹمنٹ کے سوئل(Soil) کنزویشن ونگ میں سوئل کنررویشن اسسٹنٹ (بی پی ایس ۔17 ) کی بارہ آسامیوں اور زرعی تحقیقی شعبہ میں ریسرچ آفیسر / فادم منیجر (بی پی ایس۔17 ) کی گیارہ آسامیوں پر اپنی سلیکشن کو حتمی شکل دیدی ہے اور اس سلسلے میں اپنی سفارشات بھی متعلقہ محکموں کو بھیج دی ہیں اس امر کا اعلان انچارج میڈیا سیل خیبر پختونحوا پبلک سروس کمیشن کی جانب سے کیا گیا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged , , , , , , , , ,
9165

گلگت بلتستا ن ،چترال سہ ر وزہ بزنس اینڈ کلچرل فیسٹیول…..بین السطور…. (ذوالفقار علی شاہ)

Posted on

شمالی علاقہ جات اور چترال میں ثقافت اور سیاحت کے فروغ کے لیے گلگت ،بلتستان حکومت کے زیراہتمام پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں سہ روزہ گلگت، بلتستان،چترال بزنس اینڈ کلچرل فسٹیول کا الفقاد کیا گیا ۔لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز میں منقیدہ سہ روزہ فیسٹول کا افتتاح گلگت بلتستان کے وزیر سیاحت کلچر فدا خان نے کیا ۔جبکہ لاہور چیمبر آف کامرس کے سنیئر نائب صدر خواجہ خاور رشید سابق صدر سہل لاشاری لاہور چیمبر کے ممبران سمیت چترال یونیورسٹی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر باچامنیر شندورویلفر ارگنازیشن کے چیئر مین محمد علی مجاہد گلگت اور چترال کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور صحافیوں کے نمائندوں نے بھی اس سہ روزہ فیسٹول میں شرکت کی ۔ فیسٹول کا بنیادی مقصد شمالی علاقہ جات اور چترال میں سیاحت سے متعلق ملک کے عوام کو اگاہی دینا تھا تاکہ ملک کے دیگر صوبوں کے بزنس مین اور چیمبر کے شعبے سے وابستہ افراد ان علاقوں میں سرمایہ کاری کر کے سیاحت اور مقامی ٹورازم کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کریں اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے شمالی علاقوں بشمول چترال کو خداوند تعالیٰ نے بڑی نعمتوں سے نوازا ہے ۔جہاں کے یہ جنت نظیر مقامات ،دریا ۔پہاڑ ،خوبصورت نظارے،تاریخی مقامات ذرخیز کلچر ،قیمتی پتہر،حسین دلکش وادیاں اپنی خوبصورتی میں سوئزرلینڈ سے کم نہیں مگر بدقسمتی سے حکمرانوں نے ٹورازم کیلئے ان علاقوں کو ترقی دینے پرسنجیدہ کوشیش نہیں کی جسکی وجہ سے ان علاقوں کی عوام ترقی کے اس دور میں بھی پسمندگی اور بے روزگاری کا شکار ہیں۔اگر حکومت ان علاقوں میں ٹورزم کی ترقی پر توجہ دے ہوٹلز اور دیگر شعبوں میں سرمایہ لگائیں تو یہ علاقے بھی کم عرصے میں ملکی ،ملکی معیشت کی بہتری کیلئے بنیاد فراہم کر سکتے ہیں ۔لاہور فیسٹول میں گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں ہنزہ ،یاسین،نگر،غذر کے مقامی سطح پر تیار کئے گئے منصوعات کے خوبصورت سٹال بھی لگائے گئے تھے جس میں فیسٹول میں شریک لوگوں نے بہت زیادہ دلچسپی کا اظہار کیا۔ فیسٹول کے آخری روز لاہور چیمبر میں ثقافتی شو کا اہتمام کیا گیاجس میں زندہ دلان لاہور کے علاوہ گلگت ،بلوچستان اور چترال کے نوجوانوں اور خواتین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ گلگت اور چترال کے مقامی ناموار فنکاروں نے اپنے فن کاشاندار مظاہرہ کرتے ہوئے حاضرین نے زبردست داروصول کیں۔ ثقافتی شو کے موقع پر چترال گلگت کے یوتھ نے جسطرح پیار محبت اور امن کا پیغام دیا حاضرین کی جانب سے زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا ۔فیسٹول کے موقع پر نہ صرف لاہور چیمبر کے ذمہ داران نے چترال گلگت کے مہمانوں کی جس انداز سے میزبانی کی اور اپنی محبت یکجہتی کا جو اظہار کیا وہ ایک عرصے تک یاد رکھا جائے گا اور یہ کریڈیٹ بھی گلگت بلوچستان کے وزیر سیاحت فدا خان کو جاتی ہے ۔جنہوں نے فیسٹول کے دوران اپنے صوبے اور بالخصوص چترال کی جس انداز میں نمائندگی کی وہ قابل دید تھیں۔ٹورزم کی ترقی ورثے اور کھیلوں کے حوالے سے جس دلیل کے ساتھ وزیر موصوف نے اپنی حکومت کی ترجیہات سامنے رکھ دی ہیں تو ایوان صنت تجارت کے ذمہ داران اور تاجروں کے نمائندہ ں نے نہ صرف بھرپور سراہا بلکہ مستقبل قریب میں سیاحت کے فروغ کے لیے بھرپور سرمایہ کیلئے مکمل اتفاق کیا ہے اور آنے والے دور میں فیسٹول کے نتیجے میں انکے تعاون کے اچھے اثرات ان علاقوں میں سامنے اجائنگے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ وفاقی حکوت اور صوبائی حکومتیں بھی مقامی سطح پر ٹورزم کے فروغ کیلئے ایسے اقدامات کریں تاکہ ملکی سطح پر بھی سیاحوں کوزیادہ سے زیادہ شمالی علاقہ جات اور خیبر پختونخواہ کے سیاحتی مقامات کی جانب جانے کیلئے راغب کیاجاسکے اور قومی امید ہے ۔ لاہورفیسٹول کے کامیاب الفقاد کے نتیجے میں شندور فیسٹول کے موقع پر بھی ملکی اور غیرملکی سیاحوں کی بڑی تعداد کے آمد کے امکانات روشن ہورہے ہیں۔جو چترال اور گلگت کی معیشت اور لوگوں کی زندگیوں میں بہتر تبدیلی لانے میں سنگ مل ثابت ہوگی البتہ شرط یہ ہے کہ حکومت اس دوران شمالی علاقہ جات چترال اور دیگر سیاحتی مقامات پر سکیورٹی،کمیونیکیشن کے بہتر نظام اور دیگر سہولیات کی فراہمی کیلئے اپنا کردار ادا کرے.
chitral gilgit seminar lahore 1

chitral gilgit seminar lahore 2

chitral gilgit seminar lahore 3

Posted in تازہ ترین, چترال خبریں, گلگت بلتستان, مضامینTagged , , , , , , , , ,
9159

چترال پولیس ایلیٹ فورس کے جوان سیف اللہ کیلئے آئی جی اور ڈی پی او کی طرف سے انعامات کا اعلان

Posted on

چترال(چترال ٹائمز رپورٹ ) ڈی- پی- او چترال کپٹین (ر) منصور امان نے دروش میں دریا کے موجوں کی نذر ہونے والی 9 سالہ بچی کو اپنی جان پر کھیل کر دریا سے زندہ نکالنے والے ایلیٹ فورس کے جوان سیف اللہ کو شاباش, نقد انعام اور تعریفی سرٹیفکٹ سے نوازا ہے-جبکہ انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا صلاح الدین خان محسود نے بھی کنسٹیبل سیف اللہ کے لیے انعام کا اعلان کیا ہے-
chitral police elite force jawan ihsanullah 1

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9155

نجی سکولوں کی ہڑتالوں کا کوئی جواز نہیں بنتا ہڑتالیں بلیک میلنگ کے ہتھکنڈے ہیں۔۔سید ظفر علی شاہ

Posted on

پشاور ( چترال ٹائمز رپورٹ ) خیبر پختونخوا پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی کے مینیجنگ ڈائریکٹر سید ظفر علی شاہ نے کہا ہے کہ نجی سکولوں کی ہڑتالوں کا کوئی جواز نہیں بنتا ہڑتالیں حکومت پر دباؤ ڈالنے اور بلیک میلنگ کے ہتھکنڈے ہیں جوماحول کو بہتر بنانے کی بجائے مزید خراب کرتے ہیں جس کی اس معزز شعبے سے توقع نہیں کی جاسکتی انہوں نے واضح کیا کہ رجسٹریشن اور فیسوں سے متعلق ہائی کورٹ کے احکامات پر سو فیصد عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا اور یہ والدین، بچوں اور نجی سکولوں کے عین مفاد میں بھی ہے محکمہ تعلیم سول سیکرٹریٹ پشاور کے کانفرنس روم میں پرائیویٹ سکولز مالکان کے مشترکہ وفد سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے یقین دلایا کہ نجی سکولوں کے مفادات کا بھی ہر سطح پر خیال رکھا جائے گا تاہم ہماری اولین ترجیح نجی سکولوں میں زیر تعلیم بچو ں اور انکے والدین کے مفاد کو یقینی بنانا ہے جو اتھارٹی کے قیام کا بنیادی مقصد بھی ہے سید ظفر علی شاہ نے کہا کہ ریگولیٹری اتھارٹی صوبے بھر کے والدین کے دیرینہ مطالبے پر صوبائی اسمبلی میں باقاعدہ قانون سازی کے تحت بنی ہے انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی میں بھی بیشتر کا تعلق تدریس اور سکولنگ کے معزز پیشے سے رہا ہے اور انہوں نے وسیع تر قومی مفاد میں حزب اقتدار و اختلاف کے امتیازات سے بالا تر ہوکر یہ قانون سازی کی ہے اسی طرح عدلیہ نے بھی نجی سکولوں کی ہوشربافیسوں اور نت نئے اضافہ جات کی صورت میں شتر بے مہار کونکیل ڈالنے کیلئے لاکھوں غریب والدین کے وسیع تر مفاد میں فیصلے دیئے ہیں جن کی پابندی نجی سکولوں سمیت پورے معاشرے پر فرض ہے اور تب ہی ہم ترقیافتہ معاشرے کے شانہ بشانہ ترقی کے مدارج طے کر سکتے ہیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged , , , , , , , , ,
9153

عالمی ہفتہ امیونائزیشن کے سلسلے میں محکمہ صحت کے زیر اہتمام اگہی واک

Posted on

چترال (نذیرحسین شاہ نذیر) عالمی ہفتہ امیونائزیشن کے سلسلے میں محکمہ صحت کے زیر اہتمام ایک اگہی واک کا انعقاد کیا گیا جس کی قیادت ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر ڈاکٹر اسرار اللہ اور کوارڈینیٹر ای پی آئی ڈاکٹر فیاض رومی نے کی جبکہ ڈاکٹرز کمیونٹی کی بڑی تعداد نے شرکت کی جوکہ ڈسڑکٹ ہیلتھ آفس سے شروع ہوکر ٹاؤن ہال میں احتتام پذیر ہوا ۔ ٹاؤن ہال میں امیونائزیشن ویک کی افتتاحی تقریب میں ڈی سی چترال ارشاد سودھر ، ایڈیشنل ڈی سی منہاس الدین اور سول سوسائٹی کے نمائندے بھی موجود تھے ۔ جہاں اس ہفتے کی مناسبت اور اہمیت سے متعلق تفصیلی نشست ہوئی ۔
epi chitral awarness walk 2

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9142

چترال کے خواتین میں خودکشیوں کا رجحان دوسرے اضلاع کے مقابلے میں زیادہ ہے۔۔ ڈی پی او منصور آمان

Posted on

چترال(رپورٹ شہریار بیگ) ضلع چترال میں خواتین میں خودکشیوں کے واقعات پاکستان کے دوسرے ا ضلاع کے مقابلہ میں سب سے زیادہ ہے۔ چونکہ یہ سماجی اور نفسیاتی مسلہ ہے ۔بے روزگاری،غربت،شادی میں نا کامی،موبائل اور سوشل میڈیا کا غلط ستعمال اس کے بڑے اسباب ہیں۔ان خیالات کا اظہار DPOچترال کپٹن (ر) منصور آمان نے منگل کے روز اپنے دفتر میں عمائیدین شہر سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اُنہوں نے کہا کہ والدین ،علماء کرام اور اساتذہ اس سلسلے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔آئمہ کرام مساجدکے منبر سے وعظ نصیحت کے زریعے نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی طرف لا سکتے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے مسائل کو اگر نظر انداز کیا گیا تو آگے جا کے بہت بڑے مسائل کو جنم دیتے ہیں۔آپس کے معمولی تناذعات بڑھ کر دشمنیوں تک جا پہنچتے ہیں۔ DRCچترال میں لڑائی جھگڑوں اور تناذعات کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ عنقریب سکول اور کالجوں میں خاتون وکیل اور عالمہ آگہی مہم شروع کریں گے جس کے لئے چترال پولیس کوشش کر رہی ہے اور صوبائی حکومت سے چترال میں دارولامان کے قیام کے لئے بات چیت ہوئی ہے۔منشیات کے حوالے سے اُنہوں نے کہا کہ منشیات کے ڈیمانڈ کو ختم کرکے ہم منشیات کے سپلائی پر قابو پا سکتے ہیں۔چترال کے منشیات فروشوں کے خلاف وہ دفعات لگا دئیے گئے ہیں جن کی سزا عمر قید ہو سکتی ہے اور عادی منشیات فروشوں کو3MPOکے تحت چترال سے باہر جیلوں میں رکھا گیا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ اصلاحی کمیٹیوں کو ایکٹیو کیا جائے گا اور ہر ماہ س کے ممبران کی میٹنگ ہوگی۔اُنہوں نے کہا کہ جنسی تشدد جیسے واقعات کی روک تھام کے لئے والدین پر لازم ہے کہ وہ اپنے بچوں اور بچیوں کے حرکات و سکنات پر کڑی نظر رکھیں ۔اس موقع پر نیاز اے نیازی یڈوکیٹ،وقاص احمد ایڈوکیٹ، سید احمد خان ،صفت زرین،سجاد احمد خان ، رحمت وزیر خان،مولانا شیر عزیز اورمولانا اسرار الدین الہلال نے تجاویز پیش کی۔
DPO Chitral Mansoor aman addressing gatheing

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9138

داد بیداد……….. نقصان کس کا ہے ؟ ……………….. ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ؔ

Posted on

گذشتہ دو دونوں سے اخبارات میں پرائیویٹ سکولوں کے خلاف بیان بازی اور تجز یہ نگاری ہو رہی ہے تاثر ایسا مل رہا ہے کہ نجی تعلیمی ادارے ریگو لیٹری اتھارٹی کو تسلیم نہیں کرتے حکومت کی رِٹ کو نہیں مانتے دوسری طرف نجی تعلیمی اداروں کی طرف ہڑتال اور ریلیوں کے ذریعے جو پیغام دیا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ یہ لوگ اپنا سرمایہ تعلیم پر لگا نے کے بجائے کسی اور کام پر لگائینگے خیبر پختونخوا کی غیر یقینی صورت حال میں دیو اروں سے اپنا سر ٹکرانے کی جگہ صوبے سے باہر جاکر کاروبار کرینگے نجی شعبہ حکومت کا شراکت دار اور ساتھی ہے حکومت ہر شعبے میں نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے ماضی کی حکومتوں نے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں نجی شعبے کو مراعات دیکر اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے قابل بنا یا تھا غیر جانبدار مبصر ین کی رائے یہ ہے کہ الیکشن سر پر آنے کی وجہ سے بعض لوگ جان بوجھ کر پرویز خٹک اور ان کی پارٹی کے خلاف نئے نئے محاذ کھلوار ہے ہیں پی ٹی آئی کا دشمن باہرسے نہیں آئے گا بلکہ دشمن اندر بیٹھا ہوا ہے یادش بخیر ! 2007 ؁ء میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے ساتھ جنرل مشرف کا جھگڑا ہوا وکلا ء سڑکوں پر آگئے تو مشرف کا بینہ کے ایک وزیر شیخ رشید سے صحافیوں نے سوال کیا شیخ صاحب ! آپ کی حکومت کے خلاف کون وکلا ء کو سڑکوں پر لا رہا ہے ؟ شیخ رشید نے اپنے مخصوص انداز میں جواب دیا ہمیں دشمن کی ضرورت نہیں اپنے آپکو تباہ کر نے کے لئے ہم خود کافی ہیں یہ بات آج خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت پر بھی صادق آتی ہے حکومت کے لوگ خود اپنے لئے مخالفین تلاش کرتے ہیں اور مشکلات پیدا کرتے ہیں جہاں تک نجی تعلیمی اداروں کے خلاف یک طرفہ پروپیگینڈے کا تعلق ہے اس کی حقیقت یہ ہے کہ ریگو لیٹر ی اتھارٹی کی مخالفت کوئی نہیں کرتا قوانین کی پابند ی سے انکار کسی نے نہیں کیا چھٹیوں کے دوران ٹرانسپورٹ فیس لینے کی کوئی مثال نہیں ہے ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا چھٹیوں کے دوران اساتذہ کی تنخواہیں ادا کرنا اوراس کے لئے فیس لینا تعلیمی اداروں کا مسلمہ اصول ہے اور یہ استاذ کا حق بھی ہے ریگولیٹری اتھارٹی میں بورڈ حکام اور ڈسٹرکٹ ایجو کیشن افیسر کا کردار مسلمہ حقیقت ہے اس سے کسی کو انکار نہیں انڈی پنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کا کردار بھتہ خوری اور بلیک میلنگ کے زمرے میں آتا ہے اور یہ حکو مت کا کام یا منصب نہیں ہے مہذب معاشرے میں اس طرح کے ہتھکنڈوں کو مہذب لوگ کہیں بھی تسلیم نہیں کرتے شیخ رشید کی بات یہاں غلط نہیں دہر ائی گئی حکومت کے اندر کوئی ہے جو حکومت کے لئے نِت نئے مسائل پیدا کر رہا ہے نِت نئے معاملات کو سامنے لا کر نئے نئے مخالفین پیدا کئے جا رہے ہیں یہ جو ڑنے کا وقت ہے تو ڑنے کا وقت نہیں ہے خبریںیہ بھی آرہی ہیں کہ کابینہ کے اندر ایک گروہ پیدا ہو ا ہے جو وزیر اعلیٰ کے لئے مشکلات پیدا کر رہا ہے سینیٹ الیکشن کا پھڈا بھی اس گروہ کا بنا یا ہوا شو شہ ہے 20 ایم پی ایز کو بد ظن کر کے نکالنے کا ا قدام بھی اس گروہ کی کارستانی ہے اس ماہ کے شروع میں خیبر پختونخوا ہ کے 8 امتحانی بورڈوں کے خلاف پھڈا ڈال دیا گیا 20 اپر یل کو ہونے والے امتحانات ملتو ی ہوئے میٹرک کے پر چوں کی چیکنگ کا عمل متاثر ہوا یہ بلا وجہ پھڈا تھا حکومت خود مختار بورڈوں کو ایلیمنٹری ایجو کیشن کی ماتحتی میں دیکر ان کا بیڑہ غرق کرنا چاہتی تھی 7 دنوں کی تالہ بندی کے بعد عارضی طور مسئلے کو حل کیا گیا خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے اس طرح نجی شعبے میں سرمایہ کاری کر کے تعلیمی ادارے کھولنے والوں کو ہر اسان کر نے اور سیکشن افیسر کی ماتحتی میں دے کر بھتہ خواری کا نیا طریقہ متعارف کر انے کے خلاف آواز اُٹھا نے والے پی ٹی آئی کے مخالف نہیں پی ٹی آئی کے ہمدرد ہیں مگر حکومت نے سرمایہ لگانے والوں سے بات کرنے کے بجائے بچوں کی تنظیم اور والدین کی تنظیموں کے نئے عہد یدارسامنے لاکر شاگرد کو استاد کے مقابلے میں لاکھڑا کیا ہے اب استاد کے ساتھ اس کا شاگرد لڑے گا شاگرد کے والدین لڑ ینگے حکومت کو مزا آئے گا لطف آئے گا مگر یہ مزے اور لطف کی بات نہیں حکومت کا یہ منصب نہیں کہ وہ لوگوں کو لڑائے ، حکومت کا منصب یہ ہے کہ وہ لوگوں میں صلح کر ائے صوبے کے اندر تعلیمی انقلاب لانے میں 45 فیصد حصہ نجی شعبے کا ہے اور نجی شعبے میں سر مایہ کاری سے تعلیمی سہو لیات میں اضافہ ہو گیا ہے والدین نے فیسوں کے ذریعے اور طلبہ و طا لبات نے اپنی محنت کے ذریعے اس میں حصہ ڈال دیا ہے یہ دونوں ایک ہی کشتی کے سوار ہیں وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اپنی پارٹی کو اگر الیکشن جتوانا چاہتے ہیں تو اس کا تقاضا یہ ہے کہ نجی شعبے کے تعلیمی اداروں کو اعتماد میں لیکر آگے بڑھیں اس نازک موقع پر نیا پھڈا تلاش کر نے والوں سے ہو شیار رہیں سپیکر اسد قیصر نے ماضی میں ایسے کئی مسائل حل کر نے میں مد د دی ہے اس مسئلے کو حل کر نے میں سپیکر کا کردار اہمیت کا حامل ہوگا

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged , , , , , , , , ,
9132

آئندہ انتخابات کیلئے چترال میں پولنگ عملے کی تربیت کا آغاز کردیا گیا ۔ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر

Posted on

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) الیکشن کمیشن آف پاکستان کے زیر انتظام آئندہ عام انتخابات 2018ء کیلئے پولنگ عملے کی تربیت کا باقاعدہ آغا ز گزشتہ دن گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج آف منیجمنٹ سائنسز چترال میں ہوا ہے۔ اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر چترال عنایت الرحمن نے چترال ٹائمزسے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ ٹریننگ 23اپریل سے 25اپریل تک چترال میں ، 26اپریل سے 28اپریل تک گورنمنٹ ہائی سکول بونی اور 30اپریل سے یکم مئی ریجنل انسٹی ٹیوت فار ٹیچرز ایجوکیشن (رائیٹ ) دروش میں ہوگا۔
انھوں نے مذید بتایا کہ اس دوران 1274مرد وخواتین اسسٹنٹ پریزائڈنگ آفیسرز اور 784مرد و خواتین پولنگ آفیسرز کو ان کے ذمہ داریوں سے متعلق تربیت دی جائیگی۔ اس موقع پر انھوں نے پولنگ عملے کو بروقت پہنچ کر متعلقہ سنٹرز میں تربیت لینے ک ہدایت کی ہے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9130

چترال کے یوٹیلٹی سٹورز میں آئل ، گھی اور چینی ناپید، ضلعی انتظامیہ اور ایم این اے نوٹس لیں

Posted on

چترال (نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال کے تمام یوٹیلٹی سٹورز میں گزشتہ تین مہینوں سے کوکنگ آئل ، گھی اور چینی دستیاب نہیں۔ جس کی وجہ سے چترال کے عوام انتہائی مشکلات کا شکا رہیں۔گزشتہ سال سپریم کورٹ کی طرف سے غیر معیاری اور ناقص گھی اور آئل کی فروخت پر پابندی کے بعد یوٹیلٹی سٹورکارپوریشن کو مختلف کمپنیوں کی معیاری گھی اور آئل کے فروخت کی اجازت مل چکی تھی ۔ مگر تاحال یوٹیلٹی سٹور ز پر گھی ہے اور نہ آئل ۔ ذرائع کے مطابق یوٹیلٹی سٹور ز کارپوریشن آف پاکستان کے آربوں روپے حکومت پر قرض ہیں جو گزشتہ سالوں رمضان المبارک کے مہینے سبسیڈی کے مد میں عوام کو ریلیف دلوانے کے بعد کارپوریشن کو ادائیگی نہیں ہوئی ہے۔ جس کی وجہ سے کارپوریشن پر مختلف کمپنیوں کی خطیر رقم واجب الادا ہیں اور وہ مذید سامان کارپوریشن کو دینے سے گریزان ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چترال کے تمام یوٹیلٹی سٹوروں پر اہلکارہاتھوں پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہوئے ہیں ۔ یہ تین بنیادی اشیاء ضروریہ دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے سٹور وں پر باقی سامان کی فروخت بھی نہ ہونے کے برابر ہے ۔ جس کی وجہ سے کارپوریشن کو بھی ماہانہ لاکھوں روپے کا نقصان اُٹھانا پڑرہا ہے ۔ چند مہینے پہلے چترال ٹاون میں ایک سپر یوٹیلٹی سٹور کا افتتاح بدست ایم این اے چترال ہوا تھا اور لوگوں کو خوشخبری سنادی گئی تھی کہ ایک چھت کے نیچے تمام اشیاء ضروریہ دستیاب ہونگے مگر وہاں پر بھی وہی حال ہے جو باقی سٹوروں پر ہے۔
چترال کے مختلف مکاتب فکر نے ضلعی انتظامیہ ،وفاقی حکومت اور خصوصی طور پر ایم این اے چترال شہزادہ افتخار الدین سے مطالبہ کیاہے کہ چترال کے یوٹیلٹی سٹوروں پر گھی ، کوکنگ آئل اور چینی کی دسیتابی کو یقینی بنایا جائے ۔تاکہ ان سٹوروں کی افادیت میں اضافہ ہونے کے ساتھ عوام کو بھی ریلیف مل سکے ۔
انھوں نے مذید کہا ہے کہ چترال میں ناقص اور غیر معیاری اشیا ء خوردنی خصوصا آئل اور گھی کی بھر مار ہونے کی وجہ سے چترال کے عوام میں ہارٹ آٹیک ، کینسر اور دوسری بیماریوں کا شکار ہوکر روزانہ کئی افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے گزشتہ سال ناقص گھی اور آئل کی فروخت کا نوٹس لیکر باقاعدہ لیبارٹری سے ٹیسٹ کروانے کے بعد چند کمپنیوں کی پراڈکٹ فروخت کرنے کی اجازت یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن آف پاکستان کو دی تھی ۔ جس کے بعد عوام تاحال معیاری گھی اور آئل کی آمد کا انتظار کررہے ہیں ۔
utility store chitral

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9120

پبلک سروس کمیشن نے مختلف مضامین کے لئے 5 مئی سے قابلیت ٹیسٹ کے شیڈول کااعلان کردیا

Posted on

پشاور(چترال ٹائمز رپورٹ )‌ خیبرپختونخوا پبلک سروس کمیشن نے مختلف مضامین کے لئے 5 مئی سے 12 جون2018 تک قابلیت ٹیسٹ کے شیڈول کااعلان کردیا۔ مذکورہ ٹیسٹ 5 مئی سے 12 مئی 2018 تک شام کے اوقات 2 بجے اور14 مئی سے 12 جون تک صبح کے اوقات 10 بجے خیبرپختونخوا پبلک سروس کمیشن کے ہال ’’اے‘‘ اور ’’بی ‘‘ اور ذوالفقار علی بھٹو پوسٹ گریجویٹ پیرا میڈیکل انسٹی ٹیوٹ دوران پور نزدنادرن بائی پاس پشاور میں منعقد کئے جائینگے۔ امتحانی ہا ل وررول نمبر ز کی تفصیلات خیبرپختونخوا پبلک سروس کمیشن کی ویب سائٹ www.kppsc.gov.pk پرااپ لو ڈ کئے جائینگے ۔تمام امیدواران کو امتحان / ٹیسٹ کے انعقاد سے پہلے اپنے رول نمبرز سلپس امتحانی ہال کے ساتھ ویب سائٹ سے ڈاون لوڈ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ کسی بھی امیدوار کو انفرادی طور پر داخلہ لیٹر/ رول نمبر سلپ جاری نہیں کئے جائینگے۔ اگر کسی امیدوار کو اپنے امتحان / ٹیسٹ سے متعلق معلومات ویب سائٹ ،ایس ایم ایس اورای میل کے ذریعے فراہم نہ کی گئی ہو یاموصول نہ ہو تو وہ امتحان/ ٹیسٹ کے انعقادسے پہلے کمپیوٹر سیکشن سے درج ذیل نمبرات پر 9213563,091-9212976,091-9214131,9212897,9213750 (ایکسٹینشن نمبر1082 ) 091-9212688 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔ امتحانی ہال میں موبائل فون یادوسری الیکٹرانک آلات لے جانا اوراستعمال کرنا سختی سے ممنوع ہے۔ اگر کوئی امیدوار مذکورہ آلات کے ساتھ پکڑا گیا تو اسکے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائیگی۔ کسی بھی حالت میں امتحانی ہال کی تبدیلی کی اجازت نہیں ہوگی۔اس امر کااعلان ڈائریکٹرامتحانات خیبرپختونخوا پبلک سروس کمیشن کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کیاگیا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9118

چترال میں ایک اور حوا کی بیٹی نے خود کشی کر لی

Posted on

چترال (ارشاد اللہ شاد) چترال میں ایک اور حوا کی بیٹی نے خود کشی کر لی، تفصیلات کے مطابق جغور چترال کی رہایشی مسمات ام سلمہ دختر اولاد حسین نے مبینہ طورپر زہر کھا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیا۔متوفی کو زہر کھانے کے فورا بعد ہسپتال پہنچا دیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔خود کشی کی وجہ فلحال معلوم نہ ہو سکی ۔تا ہم پولیس تفتیش کررہی ہے. یہاں یہ بات قابل زکر ہے چترال ضلع میں خود کشی کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے گزشتہ چھ مہینوں کے دوران بیس سے زیادہ خود کشی کے واقعات رونما ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد نوجوان لڑکیوں کی ہے۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9113

ایم پی اے فوزیہ پر الزام کی سخت مذمت کرتے ہیں..بدیع الرحمن صدر تحفظ پاکستان

Posted on

چترال( چترال ٹائمز رپورٹ)میں محترمہ فوزیہ بی بی پر تحرک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی طرف سے لگاۓ گے الزام کی سخت مذمت کرتاہون۔ میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ کوئی بھئ مسلمان اللہ پاک کے کلام کو اٹھاکر جھوٹ نہیں بول سکتا. عمران خان کو چاھۓ کہ وہ اس پر نظر ثانی کرے۔ ان خیالات کا اظہار تحریک تحفظ پاکستان کے ضلعی صدربدیع الرحمن نے ایک اخباری بیان میں‌کیا ہے. انھوں نے کہا ہے کہ پی پی پی کی طرف فوزیہ بی بی کوجو دعوت دی گئی ہے اگر اس دعوت قبول کر تی ہے تو یہ ان کی سب سے بڑی غلطی ہو گی۔اس طرح ان پر جو الزام یا شک ہے وہ مزید پختہ ہو جائے گی۔ انھوں نے بی بی فوزیہ کو دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم تحریک تحفظ پاکستان کے پلیٹ سے ایسے ہونہار دختر چترال کو خوش آمدید کہتے ہیں۔انشااللہ ہم ان کو وہ عزت دیئنگے جو ان کا حق ہے۔ انھوں نے مذید کہا ہے کہ اس سال پورے پاکستان سے الیکشن لڑنے کی تیاری ہے .ہمیں اپنے تمام چترال کے بہن بھائیوں سے گزارش ہے ۔کہ ہمیں سپورٹ کریں۔ انشااللہ اپنی بساط سے بڑھ کر ملک و قوم کی خدمت کریں گے۔

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9109

مدرسہ جامعہ اسلامیہ ریحانکوٹ میں حفاظ کرام کی دستار بندی کے موقع پر تقریب

Posted on

چترال ( محکم الدین ) ممتاز عالم دین اورشیخ الحدیث مولانا عبد الرحیم نے کہا ہے ۔ کہ مدارس دین اسلام اور زندگی کے محافظ ہیں ، اس لئے جہاں بھی مدرسہ قائم ہو ، علاقے کے لوگ اپنے لئے نیک بختی سمجھیں ، مدارس دین سیکھنے کیلئے ہیں ، یہ دُنیاوی مفادات حاصل کرنے کے لئے نہیں ہیں ۔ مدارس کی بنیاد رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکھی ۔ اس لئے اسلام کے پیرو کار مدارس کے قیام میں بھر پور تعاون کریں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز مدرسہ جامعہ اسلامیہ ریحانکوٹ چترال میں حفاظ کرام کی دستار بندی اور وفاق المدارس کے امتحانات سے فارغ ہونے والے طلباء کی رخصتی کے موقع پر منعقد ہونے والے ایک بڑی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جس میں امیر جمیعت العلماء اسلام قاری عبدالرحمن قریشی ، ضلع نائب ناظم چترال مولانا عبدالشکور ،علماء ، عمائدین علاقہ طلباء و اُن کے والدین اور دینی مدارس سے محبت کرنے والوں کی جم غفیر نے شرکت کی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اسلام کی عمارت تعلیم و تعلم پر کھڑی ہے ۔ اور نبی پاک نے اسی بنیاد پر مکہ مکرمہ میں دار ارقم اور مدینہ منورہ میں مدرسہ صفحہ کی بنیاد رکھی ۔ اسلام کا پہلا بول اقرا ء سے شروع ہوتی ہے ۔ جو کہ دین اسلام میں علم کی اہمیت کو اُجاگر کرتا ہے ۔ اور جب تک مدارس زندہ رہیں گے ، مسلمانوں کے ایمان اور اُن کی زندگیاں محفوظ رہیں گی ۔ اس سے پہلے مدرسے کے طلباء نے کئی موضوعات پر تقاریر کیں ۔ جن میں طالب علم محمد مصطفی نے اسلام امن و سلامتی کا مظہر ہے ، اسرار الدین نے سیرت رسول پاک ،سمیع الحق نے دینی مدارس اور اُن کی اہمیت ، عارف اللہ اسلام اور سائنس ، حذیفہ خلیق نے میڈیا کا منفی اور مثبت کردار ،ضیاء الدین نے علماء دیوبند کی دینی خدمات اور مجیب الرحمن نے آزادی پاکستان میں علماء کا کردار کے موضوع پر انتہائی دلنشین انداز میں تقاریر کیں ۔ اور کہا ۔ کہ علماء نے ہر میدان میں مسلمان قوم کی رہنمائی اور اسلام کے تحفظ کیلئے اہم کردار ادا کیا ۔ خصو صا ہندوستان پر انگریزوں کے قبضے کے بعد اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جو سازشیں کی گئیں ۔ اُن کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے علماء دیو بند کا کردار رو ز روشن کی طرح عیاں ہے ۔ مقررین نے پاکستان کی میڈیا کی اصلاح پر زور دیا ۔ اور کہا ۔ کہ موجودہ میڈیا اغیار کی زبان بول رہا ہے ۔ اور اُن کی نمایندگی کر رہا ہے ۔ جس کی وجہ سے فحاشی و عریانی اور بے دینی کو ترویج مل رہی ہے ۔ خصوصا سوشل میڈیا میں شعائر اسلام کا مذاق اُڑایا جارہا ہے ۔ اور توہین رسالت کو ہوا دی دی جارہی ہے ۔ جو کہ انتہائی افسوسناک اور خطرناک ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ 9/11کے واقعے کے بعد میڈیا کو ہتھیار کے طور پر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کا استعمال کیا جا رہا ہے ۔ اور مدارس کے خلاف پروپگنڈا سر فہرست ہے ۔ جس سے معاشرے ایک حصہ بغیر کسی تحقیق کے اُن کا ہمنو ا بن گیا ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ علماء پر یہ الزام لگایا جارہا ہے ۔ کہ علماء بچیوں کی تعلیم کے مخالف ہیں ۔ جس میں کوئی حقیقت نہیں ہے ۔ امسال 23ہزار علماء اور عالمات فارغ التحصیل ہوئے ہیں ۔ جن میں عالمات کی تعداد 13ہزار ہے ۔ اور ان تمام طلباء و طالبات کو مفت کھانا ، مفت رہائش اور مفت تعلیم مہیا کی جارہی ہے ۔ اور یکسان نصاب کے تحت اُنہیں پڑھایا جاتا ہے ۔ جبکہ اس کے مقابلے میں سکول و کالجوں میں تعلیم کاروبار بن چکی ہے ۔ جو کہ متوسط لوگوں کی دسترس سے باہر ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ شدت پسندی اور دہشت گردی کے محرک مدارس ہر گز نہیں ہیں ۔ ایک سازش کے تحت بعض اسلام دشمن اور سماج دشمن عناصر کے ذریعے مدارس کو بد نام کرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔ حقیقت میں تمام مدارس امن و سلامتی اور خیر خواہی پر یقین رکھتے ہیں ۔ تقریب میں 19حفاظ کرام کی دستار بندی کی گئی ۔ جن میں محمد وسیم الدین ، محمد اسحاق برغوزی ، مفتاح الرحمن نعیم اللہ شیشی کوہ ،رفیق اللہ مستوج ،ثناء اللہ موری لشٹ ، محمد وقاص تریچ ، معاذ الدین درخناندہ ایون ، محمد سعد ایون ، عباد اللہ افضل اللہ تورکہو ، عبد الغفور دنین ، شاہ فہد اویر، عبدالحق رفیع الدین کُشم ، فیضان احمد واجب الرحمن ریحانکوٹ ، امداد الحق منصور رحیم ہون چترال شامل ہیں ۔ اس کے علاوہ وفاق المدارس کے طلباء میں اسناد تقسیم کئے گئے ۔
madrasa rehankot dastar bandi2

madrasa rehankot dastar bandi

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9104

دنیا کی نظر سی پیک پر……….سونیا کریم برچہ

Posted on

گوادر پورٹ پاکستان اور دنیا کی مشہور بندرگاہ جو عربین سی صوبہ بلوچستان پاکستان میں واقع ھے .گوادر پورٹ کو ١٩٥٤ میں پہلی مرتبہ بندرگاہ کے طور پر دیکھا گیا. مگر اس وقت اس پر کام نہیں ہو سکا تھا. ٢٠٠٧ میں اس کی تعمیر کے منصوبے کا کام شروع کروایا گیا. ٢٠١٥ میں یہ علان کیا گیا تھا کے کہ شمالی پاکستان اور مغربی چین کو گوادر سے ملا یا جائے. سی پیک منصوبے کے تحت ایک روڈ بنایا گیا جو گوادر پورٹ سے شروع ہوتا ہوا پنجاب سے ہو کر فاٹا جائے گا اور وہاں سے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے ہوتا ہوا چین کے صوبےزھنجیانگ اور کاشغر تک اختتام پذیر ہوگا . اس روٹ کو سی -پیک کا نام دیا گیا. یعنی( پاکستان، چائنا اکنامک کوریڈور). میڈل ایسٹ کا نقشہ دیکھئے تو ان میں وہ ممالک،جن میں تیل بہت زیادہ پایا جاتا ھے اور وہ ساری دنیا کو تیل مہیا کرتے ہیں.جن میں ایران ،عراق اور سعودی عرب ھے . یہ ممالک ( او پی ای سی ) کا حصہ ھے یعنی (آرگنائزیشن اف پٹرولیم اکسپورٹنگ کونٹریز ).وہ ممالک جن میں تیل کے زیادہ ذخائر موجود ہیں ان سے تیل بحری جہازوں کے ذریعے پاکستان، بھارت ،چین ،جاپان اور دیگرممالک کو سپلائی کیا جاتا ھے .یہ تیل گوادر پورٹ کے قریب سے ہوتا ہوا دنیا کے تقریبا ایک تھائی تیل دنیا کے مختلف ممالک کو سپلائی کیا جاتا ھے .گوادر پورٹ تکمیل کے بعد تیل کی اس سپلائی کو کنٹرول کر سکتا ھے . پاکستان میں تیل گوادر کے ہی راستے سے آ رہا ھے .گوادر پورٹ پاکستان کے لئے انتہائی اہم ھے.چین کل 130 ملین ڈالرز کی لاگت سے گوادر پورٹ کو سی-پیک کے ذریعے کاشغر سے کیوں ملانا چاہتا ھے؟
چین بھی تیل عرب ممالک سے خریدتا ھے . یہ تیل مختلف ممالک سے ہوتا ہوا عربین سی ،انڈین اشن اور پھر یہاں سے گزرتا ہوا اسٹیٹ اف ملاکا، پھر جنوبی چین کو عبور کرتا ہوا ھونگ کونگ پہنچتا ھے پھر شنگائی اور تیآنجن پورٹ تک پہنچتا ھے .چین کی تیل کی سپلائی کو چائنا ساؤتھ سی، سے گزرنا پڑتا ھے .ساؤتھ چائنا سی پر بہت سے ممالک اپنا حق جتاتے ہیں جن میں چین،ویتنام ،انڈونیشیا،ملائیشا ، تائیوان اور فلپائن شامل ھے.ہر ملک اپنے طور پر قبضہ جمانا چاہتا ھے .کیوں کی یہ اہم ٹریک ھے. اس لئے کوئی بھی ملک اس کو ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتا ،جب کی چین نے اعلان کر دیا ھے کہ یہ علاقہ ہمارا ھے اور دوسرے ممالک اس بات کو تسلیم کرنے کے لئے راضی ہی نہیں ہیں.مختصر یہ کہ جنوبی چین سی کے ساتھ منسلک جزیروں پر مشتمل یہ تمام ممالک اپنی فوج کو تعینات کر رہے ہیں اور وہاں تعمیرات بھی کر رہے ہیں. دوسری طرف امریکا ،چین کو دبانے کے لئے ویتنام،فلپائن،جاپان اور بھارت جیسے ممالک جو کی چین کےدشمن ھے ،ان کو ٹیکنالوجی اور دیگر ملیٹریہارڈویئر فراہم کرتا ھے.جن سے یہ ممالک اپنی فوجی طاقت بڑھا رہے ہیں .یہ چین کے لئے پریشان کن بات ھے اور جلد ہی بڑی جنگ کی طرف اشارہ ھے. جس کا ایک اور مقصد بھی ھے وہ یہ کہ ساؤتھ چائنا سی کو ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتا کیوں کہ یہ جاپان کا اہم ترین روٹ بھی ھے جس پر چائنا اور جاپان دونوں قبضہ کرنا چاھتے ہیں. دونوں،چین اور جاپان ایک دوسرے کے کھلے دشمن ہیں .اگر چین اس پر قبضہ کرتا ھے تو جاپان کی سپلائی کاٹ سکتا ھے اور اگر جاپان اس پر قبضہ کرتا ھے تو چین کی سپلائی کاٹ سکتا ھے .چین سی – پیک کے ذریعے اپنی سپلائی شروع کروا کے اپنے دشمن ممالک کو منہ توڑ جواب دینا چاہتا ھے اور چین سی- پیک کے ذریعے بہت ہی کم فاصلے سے دنیا کے دوسرے ممالک سے تجارت بھی کر سکتا ھے اور پھر اپنے ملک کی آبادی کی زیادتی بھی کم کر پا ئگا، کیوں کہ کاشت کار ویسٹ پارٹ میں ہیں اور جب یہاں تجارت بڑے گی تو ایسٹ پارٹ سے ویسٹ پارٹ کی طرف رخ کریںگے کیوں کہ ویسٹ پارٹ میں آبادی بہت کم ھے. چین گوادر پورٹ کے ذریعے اپنے دشمن ممالک کا ٹریک روٹ بھی قابو کر پایئے گا اور پاکستان کو سی – پیک سے ملک میں خوشحالی آیئے گی اور پاکستان چین کے علاوہ روس کا بھی ٹریک روٹ بنے گا، کیوں کہ روس سی پیک کا حصہ ھے .اس سے چین کے صوبےزھجیانگ سے راستہ لے کر روس سے جوڑے گا . سی پیک سے پاکستان میں بےروزگاری کم ہوگی،معشیت مضبوط ہوگی اور دہشتگردی بھی کم ہوگی .اس وجہ سے بہت سے ممالک ایسے بھی ہیں جو کہ سی پیک کوختم کروانا چاھتے ہیں اور اس منصوبے کے خلاف ہیں. اس منصوبے کو روکنے کے لئے بہت سے حربے آزما رہے ہیں جو کہ ناکام رہے ہیں.سی پیک کی سکورٹی کے لئے پاکستان آرمی اور چین کی آرمی مل کر کام کرینگیں.انے اور جانے والے گاڑیوں اور بحری جہازوں کو مکمل سیکورٹی فراہم کریںگےاور سی پیک میں بنائے جانے والے راستے اور اس پورے منصوبے میں پاکستان آرمی کا کردار انتہائی اہم رہا ھے .سی پیک پایہ تکمیل کی طرف رواں دواں ہے،جس سے نہ صرف بلوچستان اور گلگت بلتستان ترقی کریں ینگے بلکہ پورا پاکستان ترقی کرےگا. (انشاالله). پاکستان زندہ باد.
( سونیا کریم برچہ -جناح یونیورسٹی کراچی ).

Posted in تازہ ترین, خواتین کا صفحہ, مضامینTagged , , , , , , , , ,
9098

پیما نے پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی کا طریقہ کا ر مسترد کردیا،احتجاجاََ سکول دو دن بند رہیں گے

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز) نجی سکولوں کی تنظیم پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشن منیجمنٹ ایسوسی ایشن(پیما) نے پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی (پسرا) کے طریقہ کار کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اس کے بھر پو ر مخالفت کا اعلان کردیا اور احتجاج کے طور پر پیر سے دودنوں کے لئے سکولوں کو احتجاجاً بند کردیا۔ چترال پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیما کے صدر وجیہ الدین ، جنرل سیکرٹری محمد اسماعیل ، فنانس سیکرٹری رحمت اللہ راجہ، سردار احمد ،مسرور علی شاہ، عتیق الرحمن اور دوسروں نے کہاکہ حکومت نے محکمہ تعلیم کے این جی اوز کے حوالے کرنے کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے تعلیم دشمن اقدامات کرنا شروع کردیا ہے اور پرائیویٹ سکولوں کی حوصلہ شکنی اور ان کی انتظامیہ کو بے جا تنگ کرنے کا وطیرہ اپنا یا ہوا ہے اور انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کو ان پر مسلط کرنے کا غیر دانشمندانہ فیصلہ کردیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ضلعے کی سطح پر سکروٹنی کمیٹی میں آئی ایم یو کی ڈی ایم او کو سربراہ بنانے کی بجائے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افیسر کو سربراہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم یو کے ذریعے حکومت نے اپنے ادارے ٹھیک نہ کرسکے تو اب اس کا رخ پرائیویٹ اداروں کی طرف موڑ دیا ہے تعلیمی اداروں کی سکروٹنی اور ان کے ان کے انتظام وانصرام کے معاملے کو تعلیم سے متعلق لوگوں کی بجائے بیوروکریسی کے حوالے کرنا سراسر تعلیم دشمنی ہے جسے پرائیویٹ تعلیمی ادارے کبھی قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہاکہ غیر ملکی این جی اوز کی پالیسیاں ہم پر مسلط کرنے کی کوشش نہ کرے اور پرائیویٹ سکولوں کے انتظامیہ کو بے جا تنگ کرکے انہیں احتجاج پر اکساکر امن وامان کا مسئلہ پیدا نہ کرے۔ پریس کانفرنس میں ضلع بھر سے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے سربراہاں کثیر تعداد میں موجود تھے۔
PEIMA Chitral press confrence2

PEIMA Chitral press confrence23

پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک(PEN)کا پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ۔
دریں اثنا پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک اور جائنٹ ایکشن کونسل کی اپیل پر پورے صوبے میں تمام تعلیمی ادارے بند رہے۔صوبے کے مختلف شہروں میں تعلیمی اداروں کے سربراہان نے احتجاجی مظاہرے کیے اور حکومت سے غلط اقدامات واپس لینے کا مطالبہ کیا۔پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک کے اپیل پر پشاور میں رنگ روڈ پشاور سے پشاور کے مختلف ایسوسی ایشن کے نمائندوں کا ایک احتجاجی قافلہ صوبائی نائب صدر پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک فضل اللہ داودزئی اور ضلع پشاور کے صدر شبیر احمد کی قیادت میں پشاور پریس کلب پہنچا۔اس موقع پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ہم دراصل معیاری تعلیم بچاو تحریک چلا رہے ہیں۔حکومت اپنی 45% فیصد شراکت دار کو اعتماد میں نہیں لے رہی ،حکومت اپنی بنائی گئی ریگولیٹری اتھارٹی صوبائی اسمبلی سے پاس شدہ ایکٹ پر عمل درآمدنہیں کر رہی ہے ۔مقررین نے کہا کہ ہم DEO ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کے کردار کو تسلیم کرتے ہیں جبکہ اس کے برعکس IMU کو مسترد کرتے ہیں،حکومت نجی سیکٹر کو اعتماد میں لیکر قانون سازی کرے۔پشاور کے علاوہ صوبے کے دوسرے اضلاع میں بھی پرائیویٹ ایجوکیشن نیٹ ورک کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
pen protest

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریںTagged , , , , , , , ,
9087

گلگت و مضافات میں غریب اور مستحق افراد میں وزیر اعظم ہیلتھ کارڈ ز تقسیم

Posted on

گلگت ( چترال ٹائمز رپورٹ ) پاکستان مسلم لیگ ” ن” خواتین ونگ گلگت بلتستان کی سینئر نائب صدر رانی صنم فریاد ؔ نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف ہمارے قائد ہیں ۔ دنیا کی کوئی طاقت ہو یا سازش ہمارے دلوں سے قائد عوام کی محبت ختم نہیں کرسکتی ۔ مخالفین ہمیشہ ہم پر طنزکرتے ہیں کہ اس پارٹی نے کیا دیا ۔ ہمیں حکومتی مراعات اور عہدوں سے کوئی غرض نہیں ہے اور غریب عوام کی خدمات حاصل کرنے کے لیے اس کی ضرورت بھی نہیں ہے ۔ اپنے قائد کے مشن کے مطابق سماجی خدمات جاری رکھنے کا بیڑہ اُٹھائے رکھا ہے اور اس مشن کو مرتے دم تک جاری و ساری رکھیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے گلگت و مضافات میں غریب اور مستحق افراد میں ہیلتھ کارڈز تقسیم کرتے ہوئے مختلف مقامات پر خطاب کرتے ہوئے کیا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ اب تک 23 سو سے زائد غریب گھرانوں کو ہیلتھ کارڈز پہنچایا ہے جبکہ درجنوں خواتین کے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مسائل حل کئے ہیں ۔ ہمیں افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سال 2009 ؁ء کے سروے کے مطابق حق دار قرار دیے جانے کے باوجود اب بھی سینکڑوں انتہائی غریب خواتین کو بے نظیرانکم سپورٹ کارڈ (اے ٹی ایم کارڈز) نہیں دئیے گئے ہیں ۔ حکومت کو اس کا نوٹس لینا چاہیے کہ بعض لوگوں نے اس ادارے کو سیاسی اکھاڑہ بنایا ہوا ہے۔ صحت حفاظت کارڈز کے جتنے بھی بینی فشرزہیں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈ کے مستحق ہیں جس کا تمام ریکارڈ ہمارے پاس موجود ہے مگر حکومتی ذمہ داروں اور منتخب عوامی نمائندوں کے نوٹسز میں لانے کے باوجود اس اہم مسلے پر کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے اور یوں سینکڑوں انتہائی غریب خواتین اس حق سے محروم ہیں ۔ رانی صنم فریاد ؔ نے مذید کہا کہ ہمیں اس بات کی پرواہ نہیں کہ کوئی ہمارے خلاف سازشوں میں کس حد تک جاتا ہے ۔ ہم نے اس سے پہلے بھی ہر سازش پر خواہ وہ اندرونی ہو یا بیرونی حوصلہ نہیں ہارا ہے ۔ ہمارا اصل مشن قائد عوام میاں نواز شریف ہیں اس کے لیے خود کو تو قربان کرسکتے ہیں مگر نظریہ شہید نہیں کرسکتے ۔ گزشتہ تین سالوں سے غریب لوگوں کو ہیلتھ کارڈز پہنچانے کی خدمات انجام دے رہے ہیں اور آئندہ بھی اس سماجی خدمت کو جاری رکھیں گے ۔ یہ جو ہیلتھ کارڈز دیئے جارہے ہیں یہ قائد عوام میاں محمد نواز شریف کا تحفہ ہے ۔ ہمارا قائد غریب عوام کے دلوں کی دھڑکن بن چکے ہیں اور ملک بھر کا ہر غریب ان سے خو ش ہے ۔ جب اللہ کے بندے کسی سے خوش ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ بھی ان سے خوش ہوتا ہے اور جن سے اللہ تعالیٰ خوش ہوتا ہے اس کا کوئی کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا ۔
gilgit pmln health card distribution

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged , , , , , , , , ,
9083

انجمن کشمیری بازارگلگت کے کابینہ کی تقریب حلف برداری

Posted on

گلگت( چترال ٹائمز رپورٹ) انجمن کشمیری بازارگلگت کی نئی کابینہ جو متفقہ طور پر سلیکشن کے ذریعے وجود میں آئی کی حلف برداری کی تقریب میں مہمان خصوصی کے طور پر ڈپٹی سپیکر جعفر اللہ خان نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ان کے علاوہ مرکزی انجمن تاجران کے سابق صدور جاوید خان و حاجی جمعہ خان اور موجودہ صدر محمد ابراہیم نے شرکت کی۔تقریب میں مرکزی انجمن تاجران کے وارڈ صدور صاحبان اور سیاسی و سماجی رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔کشمیری بازار کی نئی کابینہ جس میں سرپرست اعلیٰ عجب گل اور صدر عبدالسلیم جنرل سیکریٹری چوہدری محمد رفیق ، ڈپٹی جنرل سیکریٹری عبدالغنی سیکریٹری نشرو اشاعت طاہر الدین، سیکریٹری مالیات شاہد نواز کی حلف برادری ہوئی۔ مرکزی انجمن تاجران کے فنانس سیکریٹری منہاج الدین نے کشمیری بازار کی نئی کابینہ سے حلف لیا ، حلف برداری کے بعد مہمان خصوصی جعفر اللہ خان نے اپنے دست مبارک سے ہار پہنائے۔صدرعبد السلیم کشمیری بازار نے سپاسنامہ پیش کیا مقررین نے دل کھول کر داد دی، صدر کے بعد انجمن تاجران کے مرکزی صد محمد ابراہیم اور مرکزی انجمن تاجران کے صدر حاجی جمعہ خان نے بھی خطاب کیا ۔ بعدازاں مرکزی انجمن تاجران کے سابقہ سیکریٹری مالیات و صدر مرکزی ٹیلرز ایسوسی ایشن محمد رمضان نے اپنے خیالات و نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ بلدیہ کے سابق ممبر اور موجودہ پیپلز پارٹی کے رہنما اشفاق افضل نے بھی کشمیری بازار کے تاجران کی حوصلہ افزائی کی۔
آخر میں ڈپٹی سپیکر قانون ساز اسمبلی جعفر اللہ خان نے مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی اور بازار کا تفصیلی دورہ کیا ۔ تقریب حلف برداری کے تمام انتظامات فنانس سیکریٹری شاہد نواز اور دیگر ساتھیوں نے خوش اسلوبی سے انجام دیئے۔

Posted in تازہ ترین, گلگت بلتستانTagged , , , , , , , , ,
9081

عشریت میں گیارہ سالہ بچی کے ساتھ مبینہ ذیادتی کے مرتکب ملزم گرفتار، پولیس کے سامنے اقرار جرم کرلیا

چترال ( نمائندہ چترال ٹائمز ) چترال پولیس نے عشریت گاؤں میں گیارہ سالہ بچی کے ساتھ مبینہ ذیادتی کے ملزم مقبول احمد ولد دلارام خان کو چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر گرفتار کرلیا ۔ مقامی میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے ایس پی انوسٹی گیشن چترال طارق کریم نے کہاکہ ڈی پی اوچترال (ر)کیپٹن منصورآمان کی خصوصی ہدایت پرچترال پولیس نے ملزم کو متعدد مقامات پرچھاپے مارنے کے بعد گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی جوکو وقوعہ کے بعد فرار ہوگئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ ملزم نے مقامی سرکاری سکول میں پانچویں جماعت کی طالبہ کو سکول سے گھر جاتے ہوئے اغوا کرکے قریبی جنگل میں لے جاکر ذیادتی کانشانہ بنانے کے بعد فرار ہوگئے تھے۔ ایس پی نے مزید بتایاکہ بچی جب کافی دیر تک گھر نہیں پہنچی تو والدین نے انکی کی تلاش شروع کی اور انکو بے ہوشی کی حالت میں قریبی جنگل میں پایا۔ بچی کو بے ہوشی کی حالت میں فوری طور پر تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال دروش لایا گیا جہاں اس کی میڈیکل معائنہ کیا گیا۔ طارق کریم کا کہنا ہے کہ ملزم نے پولیس کے سامنے اقرار جرم بھی کرلی ہے جبکہ میڈیکل رپورٹ کا ا نتظار ہے۔ ملزم کو کسی بھی وقت عدالت میں پیش کرنے کے بعد اس کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیاجائے گا۔ انھوں نے عشریت پولیس کی کارکردگی کو سراہا۔ اس موقع پرایڈیشنل ایس پی نور جمال، ایس ڈی پی او دروش اقبال کریم ، ایس ایچ او عشریت عبدالمظفر شاہ، انسپکٹر انوسٹی گیش مبارک خان اور دوسروں‌کے علاوہ ڈسٹرکٹ چائلد پروٹیکشن آفیسرعمران بھی اس موقع پر موجود تھے. انھوں بتایا کہ ملزم کے خلاف چائڈ پروٹیکشن قوانین کے مطابق سخت سے سخت کاروائی عمل میں‌ لانے کے لئے تمام قانونی پہلوں کو بروئے کار لایا جائیگا.
Chitral Accuesed in custody of Chitral police pic by Saif ur Rehman Aziz3
Chitral SP investigation Tariq Karim talking to media after arrest accused Maqbol Ahmad pic by Saif ur Rehman Azizi2
Chitral Accuesed in custody of Chitral police pic by Saif ur Rehman Aziz

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , , , , , , , ,
9073

صدا بصحرا………… چیک پوسٹ اور بے صبری……….. ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ

Posted on

چیک پوسٹ انگریزی ترکیب ہے ۔ اس کا اردو متبادل چونگی تھا ۔ راستے میں ایسا مقام جہاں مسافروں کی تلاشی لیکر کسی سے محصول لیا جاتا ہے۔ کسی کوآگے جانے کی اجازت نہیں ملتی۔ کوئی یفت خواں طے کرکے منزل مقصود کی طرف روانہ ہوجاتاہے۔ افغانستان میں خانہ جنگی کو اب 40سال ہوگئے ہیں ۔ اس خانہ جنگی کے نتیجے میں پاکستان عمومی طور پر اور خیبر پختونخوا خصوصی طور پر دہشت گردی کا نشانہ بن گیا۔ دہشت گردوں کو روکنے کیلئے چیک پوسٹ قائم کئے گئے۔ سول حکومت کی درخواست پر چیک پوسٹوں کا انتظام پاک فوج کے ہاتھ میں دیدیا گیا۔ اگرچہ ان چیک پوسٹوں کی وجہ سے امن قائم کرنے میں مدد ملی مگر ایک نہ ایک دن چیک پوسٹوں کا انتظام سول انتظامیہ کو سونپ دینا تھا ۔ جنرل باجوہ نے اس کام کی ابتدا ملاکنڈ ڈویژن سے کی ہے۔ ہمارے گروپ نے چترال سے پشاور تک ایک ہفتے کا سفر کیا۔ چترال ٹاؤن سے درگئی تک چیک پوسٹوں پر دو گھنٹے رکنا پڑتاتھا ۔ صرف 4مقامات پر ڈرائیور کا شناختی کارڈ چیک کیا گیا۔ مسافروں سے مختصر پوچھ گچھ ہوئی ۔ اس عمل میں کل ملا کر 10منٹ کا وقت لگا۔ کوئی لمبی قطار دیکھنے میں نہیں آئی۔ کسی بھی مقام پر عزت نفس کے مجروح ہونے کااحساس نہیں ہوا۔ ہم لوگ فطری طور پر بے صبر واقع ہوئے ہیں ۔ ہم سے صبر نہیں ہوتا۔ جس طرح دہشت گردی کے دوران چیک پوسٹوں پر بے صبری دکھاتے تھے ۔ اسی طرح پشاور شہر میں میٹرو بس کی شاہراہ کے تعمیراتی کام کی وجہ سے ٹریفک کے متبادل نظام کو بھی ہم قبول نہیں کرتے۔ ہر کوئی شکایت کرتا ہے کہ ٹریفک کا نظام برباد ہوا۔ فارسی میں ایک شعر ہے ؂
ہر بنائے کہنہ راکباداں کنند
پیش ازاں بنائے را ویراں کنند
جس عمارت کی جگہ نئی عمارت بنانی ہو، پہلے پرانی عمارت کو گرانے کی ضرورت پڑتی ہے ۔ اردو میں حفیظ جالندھری کا مشہور مصرعہ ہے ۔
’’ بستی بسانا کھیل نہیں،بستے بستے بستی ہے‘‘انگریزی میں ایک ڈرامے کا کردار کہتا ہے ’’ روم کا شہر ایک دن میں تعمیر نہیں ہوا تھا‘‘ پشاور کے میٹرو بس کا نام بڑا مشکل ہے۔پشاور کے باسی اس کا کوئی آسان سا نام خود رکھ لینگے۔ لوگوں نے بہت سے مشکل ناموں کا آسان اور عام فہم متبادل ڈھونڈلیا ہے ۔ مثلاََ جوڈیشیل کمپلیکس کیلئے کچہری کالفظ استعمال ہوتا ہے۔ حیات محمد خان شیر پاؤ ٹیچنگ ہسپتال کو شیر پاؤ ہسپتال کہا جاتا ہے۔ اس طرح ’’ پشاور سسٹین ایبل بس ر یپڈ ٹرانزٹ کو ریڈور پراجیکٹ‘‘ کو بھی کوئی آسان اور عام فہم نام دیا جائے گا۔ پشاور شہر کی قدیم تہذیب کے حوالے سے ارزان میٹرو، خیبر میٹرو، قصہ خوانی لائن ، کوچوان میٹرو، زرکہ میٹرواور مَکیز بس بھی کہہ سکتے ہیں۔ احمد خان کی آواز میں ایک ٹپہ مشہور ہے ؂
سر سالو پہ سر کہ پہ مکیز باندی روانہ شہ
بیاد ڈیرہ نازہ لکہ زاکہ خرامانہ شہ
میرے محبوب ! سُرخ چادر سر پہ رکھو اور نازک قدموں کے ساتھ آگے بڑھو، پھر نازو ادا دکھاتے ہوئے چکور کی طرح تیز رفتاری دکھاؤ۔ پشاور کے عوام کے لئے موجودہ حکومت کا یہ بہترین تحفہ ہے۔ اگر 2014ء میں اس پرکام شروع ہوجاتا تو 2017ء کے وسط تک مکمل ہوچکا ہوتا۔یہ ایک طرف شہر کی خوبصورتی میں اضافہ کرے گا۔ دوسری طرف سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرے گا۔ نیز پشاور کے شہریوں کو پرانے ویگنوں، ٹیکسیوں ، رکشوں اور دیگر مہنگے یا نامناسب سواریوں سے نجات دلائے گا۔ آپ تصور کریں 2020ء میں منصوبہ مکمل ہوا تو پشاور کے شہری حاجی کیمپ سے وی آئی پی بس میں 30روپے کرایہ دیکر کارخانہ مارکیٹ تک جائیں گے۔ خیبر روڈ ، شعبہ ، ڈبگری، صدر ،تہکال اور دیگر سٹاپوں پر اترنے اور سوار ہونے کا لطف آئے گا۔ پشاور کو اسلام آباد ، لاہور، بنکاک ، لندن اور بیجنگ ، فرینکفرٹ یا ماسکو کی طرح صاف ستھری ، آسان ، ارزان اور بہترین بسوں میں سفر کرنے والوں کا شہر بنادیاجائے گا۔ پشاور کے باسی کسی اور شہر میں جاکر افسوس نہیں کریں گے کہ کاش ہمارے شہر میں بھی یہ سروس ہوتی۔ اس سروس کو حاصل کرنے کیلئے ڈھائی تین سالوں کی تکلیف یا مشقت اور زحمت کوئی بڑی قیمت نہیں ۔ پشاور کا ایک مسئلہ شاید کسی نے اب تک جنرل باجوہ کی نوٹس میں نہیں لایاہوگا۔ 10سال پہلے کسی آفیسر نے حکم دیا ہوگا کہ ’’ پیلے رنگ کی ٹیکسی میں دہشت گردوں کے آنے کا اندیشہ ہے۔ ان کو صدر اور یونیورسٹی میں آنے مت دو ۔‘‘ 10سال گذر گئے ۔ اس حکم پر عمل ہورہا ہے۔ردہشت گردوں کو بھی اس حکم کا پتہ ہے۔ اب سفید ، کالا، سرخ یا سبز اور بھورا رنگ ہو تو ٹیکسی چیک پوسٹ سے آگے جاسکتی ہے۔ رنگ پیلا ہو تو نہیں جاسکتی چاہے اس کے اندر خاتون بیٹھی ہو ، بیمار ہو یاجانا پہچانا معروف شخص ہو۔ جنرل باجوہ کو اس طرف بھی توجہ دینی ہوگی کہ دہشت گردی کو رنگ کے ساتھ کس طرح جوڑا جاسکتا ہے ؟ ؂
ہم نے مانا کہ تغافل نہ کرو گے لیکن
خاک ہوجائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged , , , , , , , , ,
9072