Chitral Times

گرم چشمہ روڈ اور دھرنے کی دھمکیاں – محمدآمین


گرم چشمہ اور چترال ٹاون کے درمیاں واقع گرم چشمہ روڈ اپنی جیو اسٹریٹیجیک اور اقتصادی افادیت کے لحاظ سے ایک خاص اہمیت کا حامل ہے۔ایک طرف یہ پاکستان کو درہ دوراہ (Dorah Pass) کے زریعے مشرق وسطیٰ کے مسلم ممالک تک رسائی کے لیئے مختصرترین زمینی راستہ مہیا کرتی ہے کیونکہ چترال ٹاون سے تاجکستان کے درمیان ٹوٹل فاصلہ تقریبا 180کلومیٹر ہے۔اور دوسری طرف درہ شوئی کے زریعے یہ پاکستان کو افغانستان کے نورستان صوبے سے ملاتی ہے۔ایک اندازے کے مطابق 1979؁ء سے لیکر 2007؁ء تک افغانستان سے تقریبا 33ارب کے لاگت کے قیمتی پھتر لاجورد(Lapiz laluzi) اور کم و بیش اٹھائیس لاکھ مال مویشی دوراہ کے راستے پاکستان کے مختلف مارکیٹوں میں داخل ہوئے۔اور دوسرے اشیاء کے مد دونوں ممالک کے درمیان درامدت اور برامدت کی لاگت بھی کروڑوں میں تھی۔پچھلی سال یہ درہ دوبارہ کراس بارڈر ٹریڈ کے لیئے کھولنے کا باقاعدہ اعلاں ہو چکا ہے اور مختلف افس کے لیئے زمین بھی تعین کی گئی ہے۔

اس کے علاوہ گرم چشمہ کے روڈ سے ہر سال کروڑوں مالیت کے آلو،مٹر اور ٹماٹر اور میوے بھی ملک کے مختلف منڈیوں میں منتقل ہوتے ہیں اگر جیو اسٹریجیک اور اقتصادی طور سے دیکھا جائے تو اس پاس کوملک میں ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔


گرم چشمہ اور چترال کے درمیان45کلومیٹر پر محیط گرم چشمہ روڈ کی تعمیر کا اغاز 1960؁ء کے عشرے میں ہوا تھا۔اور اس کے بعد وقتا فوقتا مختلف حکومتوں کے ادوار میں اس پر کام ہوتا رہا۔تاہم پکاگی (matteled road)کے حوالے سے مرحوم ظفر احمد نے نمایان کا م کیا لیکن اگر یہ ہماری بدقسمتی سمجھی جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ اس کی حکومت کو مقررہ وقت سے پہلے تحلیل کیا گیا۔اس کے علاہ لٹکوہ کے چمپین شہزادہ محی الدین نے بھی تھوڑے سے اپنے حصے سے اس روڈ میں ڈالا لیکن جو احساں لٹکوہ کے عوام نے اس کے ساتھ کئی عشروں سے کیئے تھا وہ اس کا دس فیصد بدلہ بھی نہیں تھا۔بات یہان تک نہیں رک سکتی ہے پھر وہ دن بھی دیکھنے کو ملا کہ گرم چشمہ کا اپنا بیٹا سلیم خاں کی ایک طویل المدت اقتدار کا اغاز ہوا۔

سیاست کا پہلا سیڑھی بحثیت اسپیکر ضلعی اسمبلی سے ہوا پھر اس کے بعد روکنے کا نام ہی نہیں لیا کیونکہ لٹکوہ کے عوام بڑے مخلص اور سیاسی طور پرعلاقائی پسند ہوتے ہیں بیٹا صوبائی وزیر بھی رہا پھر بڑی مشکل سے اس سے دوبارہ صوبائی اسمبلی کے نشست کے لیئے منتخب کئے گئے اور بات یہاں تک نہیں رکتی موجودہ الیکشن میں بھی اپنے اکثریتی ووٹ ا سکے جھولی میں ڈال دیئے۔امیدیں اور خواہشات بہت زیادہ تھے لیکن کریم اباد،ارکاری اور گرمچشمہ تک سب کا ایک ہی خواہش تھی اور ایک ہی مطالبہ تھا کہ کچھ بھی نہ کریں صرف اس روڈ کو صحیح معنوں میں ہمارے لئے بنائے تاکہ ہم موسم گرما میں سیلاب اور سرما میں برف کے تودے گرنے سے بچ جائیں وعدے ہوئے جلوس جلسوں میں اعلانات ہوئے کہ آن قریب اس روڈ میں کام شروع ہونے والے ہیں لیکن خدا جائے وہ دن کبھی بھی نہ ایااور اس دن کا سورج کبھی بھی طلوع نہیں ہوا،اور ہمارا یہ سپوت خود کہتا تھا کہ گرم چشمہ کے اچھے دن شروع ہونے والے ہیں لیکن گرم چشمہ کے اچھے دن کبھی نہیں ائے البتہ بھائی صاحب کے اچھے دن ضرور ائے ہیں اور اگر ہم یہ کہیں تو غلط نہ ہوگا کہ ہمیں اپنون نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔


جب میں اس اہم راستے کے لیئے بے یارومدگار کا لفظ استعمال کرتا ہوں تو کئی دوست اعتراض کرتے ہیں کہ فلان صاحب نے اس روڈ پر یہ کام کیا تھا فلاں وقت میں ابھی سلیم خان نے تو سوشل میڈیا پر یہاں تک دعوی کیا ہے کہ چترال سے پھاچیلی تک روڈ کو پکا اسی نے کیا ہے اور اس کے دور اقتدار میں چترال سے گبور تک روڈ کی منظوری بھی ہوئی تھی جو حقائق سے مکمل طور پر ہٹ کر اور مضحیکہ خیز بیاں ہے اور حقیقت سے دور تک اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔اگر جیکا چترال سے پھاچیلی تک اس کو پکا کیا تو کیا ہم اس کی کریڈیٹ کسی سیاسی لیڈر کے کھاتے میں ڈالیں تو یہ سراسر ناانصافی ہوگی۔ہاں البتہ گرم چشمہ روڈ کی لاچاری ختم ہوتے نظر اتی ہے کیونکہ ابھی پاکستان کے اہم ادارے این ایچ اے اس سے سنبھال رہی ہے اور ہمیں کام ہوتا نظر ارہے ہیں شاہ سلیم تک مشنری ہر وقت موجود ہیں اور اس سال برف باری میں بھی گبور روڈ بند نہیں ہوا جو ایک معجزہ سے کم نہیں ہے،انصاف کا تقاضہ بنتا ہے کہ جس کے دور حکومت میں این ایچ اے نے کام شروع کیا ہے کریڈیٹ بھی اس کو جاننا چاہئے کیونکہ یہ ادارہ اوپر اسمان سے نہیں ایا بلکہ حکومت کے ماتحت ادارہ ہے اور یہ حکومت کے اجازت کے بغیر کوئی بڑا فیصلہ نہیں کرسکتا۔

جب سے یہ ادارہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں گرم چشمہ روڈ پر کام شروع کیا ہے دوسرے جماعتوں کے اکابریں کریڈیٹ لینے کی کوشش میں ہیں کہ اس کو یہاں لانے میں میں نے فلان وقت میں فلان کام کئے تھے،انشاء اللہ بہت جلد پی ٹی آئی کی حکومت میں شاہ سلیم تک روڈ پر کام بھی شروع ہوگا۔


چند روز قبل گرم چشمہ میں پاکستان پپلز پارٹی کا ایک جلسہ منعقد ہوا تھا جس میں فخر انجیگان سابقہ صوبائی وزیر اور دو دفعہ سابقہ ایم پی اے سلیم خان نے پی ٹی آئی کے حکومت کو ورننگ دیا ہے اور ایک سوشل میڈیا پر پیغام بھی اس کی طرف سے وائرل ہوا ہے کہ اگر حکومت نے ایک مہینے کے اندر گرم چشمہ روڈ پر کام شروع نہیں کیا تو ہم اسلام اباد میں دھرنا دیں گے۔ہم جناب سلیم خان کی جرات کو سلام پیش کرتے ہیں کہ وہ عوام لٹکوہ کے لیئے اتنا بڑا کام کرنے جارہا ہے۔لیکن مجھے ہنسی اتی ہے کیا یہ واقع ہو جائے گا؟ہم بس سلیم خان سے صرف یہ مطالبہ کرین گے کہ 100بندوں کو لیکر اسلام اباد میں صرف 26 دن کا دھرنا دیں جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے علاوہ اپنے ساتھ سی ڈی ایم اور دوسرے پریشرگروپس کے لوگ بھی لے جائیں۔

اگر اپ نے چھبیس دن کا دھرنا اسلام میں کامیابی سے دیا تو واپسی پر لٹکوہ کے سارے لوگ پارٹی وابستگی سے بالاتر ہوکر اپ کا چترال میں شاندار استقبال کریں گے اور اپ کو اکیس توپوں کی سلامی دی جائے گی اور اس کام میں سارے علاقے کے لوگ اپ کے ہمت کو داد دینگے۔لیکن جہاں تک میرا خیال ہے یہ اپ کے بس کا کام نہیں ہے اب صرف حکومت پر دباوٗ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں اور جو اپکے خلاف بولتے ہیں ان کے اواز کوبھی دبانے کے لئے مختلف بلیک میلنگ کے حربے استعمال کرتے ہیں اور یہاں تک کہ بعض وقت جھوٹ کا سہارا بھی لیتے ہو کہ فلان کو پروجیکٹ میں اتنے ر وپے دیا تھا اور کبھی مخالفیں پر جب شیڈول لگتا ہے تو مسیج سینڈ کرتے ہو کہ ابھی مزا چھکو۔

یہ بڑے cheapکام ہوتے ہیں اور اپ جیسے سیاسی لیڈر سے یہ توقع نہیں کیجا سکتی ہے حتی کہ گاوں کے سطح پر بھی سیاسی ورکر ز یہ کام نہیں کر سکتے ہیں۔بحرحال ہم اپکی اسلام دھرنے کا منتظیر ہیں کہ کب چھبیس دن کا کامیاب دھرنا دیکر ہمارے بھائی واپس چترال پہنچے گا۔تاکہ یہ چترال کی تاریخ کا ایک منفرد واقعہ ہوگا جس کا کریڈیٹ یقینا عمران خان صاحب کو جائے گا کیونکہ اس نے تاریخ کا سب سے بڑا دھرنا دیا تھا جس کادورانیہ 126دن تھے اور ابھی اپوزیشن والے بھی دھرنے کو ایک مثبت پہلو کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

Posted in تازہ ترین, مضامینTagged ,
52014

گرم چشمہ روڈ پر ایک مہینے کےاندراگر کام شروع نہ کیا گیا تو عوام سڑکوں پرآئینگے۔سلیم خان

گرم چشمہ روڈ پر ایک مہینے کےاندراگر کام شروع نہ کیا گیا تو عوام سڑکوں پرآئینگے۔سلیم خان

گرم چشمہ( نمائندہ چترال ٹائمز) صوبائی ڈپٹی انفارمیشن سیکرٹری پاکستان پیپلز پارٹی وسابق صوبائی وزیرسلیم خان نے کہاہے کہ اگرایک مہینے کے اندرگرم چشمہ روڈ پرباقاعدہ کام شروع نہ کیاگیاتوعوام سڑکوں پرآئیں گے جن کی تمام تر ذمہ داری حکومت پرعائد ہوگی۔منتخب نمائدے چترال کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں ساڑھے تین سال گزرنے کے باوجوداُن کی طرف سے کوئی کارکردگی نظرنہیں آرہی ہے۔ وہ ہفتے کے دن گرم چشمہ میں پارٹی کے ورکروں کی ایک اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ جس میں پارٹی کے سینئر رہنماوں نے بھی شرکت کی۔


سلیم خان نے کہا کہ تبدیلی کے دعویدارحکومت چترال گرم چشمہ،چترال بمبوریت،چترال بونی شندورروڑاوردیگرکئی میگاپراجیکٹس کواے ڈی پی سے نکال کرچترالی عوام کے ساتھ سوتیلی ماں جیساسلوک کیا۔موجودہ حکومت اپنی نااہلی پرپردہ ڈالنے کے لئے احتساب کاشورکررہی ہے ۔ پی پی پی کسی بھی دورمیں احتساب سے نہیں گھبرائی ہے تحریک انصاف دراصل تحریک انتقام بن چکی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے دورحکومت میں چترال میں ترقیاتی کاموں کاجال بچھانے میں کوئی کسرنہیں چھوڑی ہے اپنے دوراقتدارمیں تقربیا8ارب روپے کے ترقیاتی منصوبوں پرکام کئے ہیں۔پی ٹی آئی کے لوکل قیادت وادی لٹکومیں ہوائی اعلانات کرکے عوام کوبے قوف بنانے کی کوشش کررہے ہیں،اُن کی 8سالہ صوبائی اورتین سا لہ مرکزی حکومت کے تمام وعدے اوراعلانات سے عوام واقف ہوچکی ہے۔


انہوں نے کہاکہ چترال قدرتی حسن سے مالامال ہیں جہاں پر قدرتی وسائل کی کوئی کمی نہیں مگر روڈکی بدحالی کی وجہ سے یہاں پر نہ صرف سیاحت اور معیشت بلکہ دیگر تمام شعبوں کوبھی سخت نقصان پہنچ رہاہے۔ضلع چترال کے تمام علاقے انتہائی خوبصورت ہیں مگر حکومت ان علاقوں کو جان بوجھ کر پسماندہ رکھ رہی ہے۔سلیم خان نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی ہمیشہ ملک کے غریب عوام کی خدمت،جمہوریت کے استحکام اورآمریت کے خلاف بھرپورجدوجہدکواپنامقصدبنایاہے۔


اس موقع پرسابق سینئرنائب صدرپی پی پی لوئرچترال شریف حسین،ضلعی صدرپی پی پی علماء ونگ ممتازعالم دین قاری نظام الدین سابق ممبرتحصیل کونسل لٹکوہ خوش محمد،میردولہ جان ایڈوکیٹ،اسرارالدین مراد،محمدنادرشاہ،میراحمدشاہ،ضمیرخان،رحمان ایونی اوردیگرنے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اگرایک مہینے کے اندراندرچترال گرم چشمہ روڈپر تعمیراتی کا م کا آغاز نہیں ہوا توعوام دھرنا دینے پر مجبورہوجائیں گے۔سڑکیں کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہے مگر حکومت خاموش تماشی بن چکی ہے۔

مقریرین نے کہاکہ ایک طرف ملک بیرونی قرضوں کے بوجھ میں ڈوب رہا ہے تودوسری طرف آٹا چینی اور گھی جیسی روزمرہ کی معمولات زندگی میں استعمال ہونے والی اشیاء عوام کی دسترس سے باہر ہورہی ہیں ،مہنگائی نے غریب عوام کی کمر توڑ دی ہے مگر افسوس کہ حکمران جماعت خواب غفلت سے بیدار ہونے کو تیار ہی نہیں۔انہوں نے کہا کہ تبدیلی سرکار آئی ایم ایف کو خوش کرنے کے لیئے غریب عوام پر مہنگائی کے بم گرارہی ہے مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی دوکانیں خالی اور اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں غریب عوام کا پوچھنے والا کوئی نہیں ہے۔روز بروز بڑھتی ہوئی اس کمرتوڑ مہنگائی نے ہر گھر کو متاثر کیا ہے۔

اس موقع پرنورخان،عبدو،گل خان،عبدزمان،سلیم احمداوردیگرنے اپنی برادری سمیت دوسرے پارٹیوں کوخیربادکہتے ہوئے پی پی پی میں باقاعدہ شمولیت اختیارکی۔

chitraltimes pakistan peoples party jalsa
chitraltimes pakistan peoples party jalsa saleem khan3
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged ,
51699

گرم چشمہ روڈ کیلئے وفاقی بجٹ میں ایک ارب روپے منظور ہوچکے ہیں، مولانا ہدایت الرحمن

گرم چشمہ روڈ

گرم چشمہ (نمائندہ چترال ٹائمز)آپ لوگو ں نے لٹکوہ کو ترقی دینے کے لئے جو فورم بنایا ہے اس سے بہتر علاقے کی ترقی کے لئے کوئی اور سوچ کوئی اور کام نہیں ہوسکتا۔ ایسا ہی ایک فورم چترال کی سطح پر موجود ہے جس میں چترال کی تمام سیاسی پارٹیوں کی نمائندگی موجود ہے اور ضلعی انتظامیہ اور دوسرے ذمہ دار اداروں کے افراد بھی اس فورم کا حصہ ہیں جو کہ چترال کے بڑے مسائل کو حل کرنے کے لئے کام کررہا ہے۔ ہم باہمی مشورے سے مختلف علاقو ں میں ترقیاتی کاموں کے سلسلے میں کام کررہے ہیں۔ مجھے لٹکوہ ڈیوپلمنٹ فورم جیسے دوسرے فورم بنانے والے افراد کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ ہے یہ لوگ انتہائی پرخلوص اور ہر قسم کی لالچ سے پاک ہوتے ہیں اس لئے جب وہ کسی کام کو کرنے کی ٹھان لیتے ہیں مکمل کئے بغیر نہیں چھوڑتے۔میں سمجھتا ہوں  کہ لٹکوہ ڈیویلمنٹ فورم بھی لٹکوہ کے علاقے کو ترقی دینے میں بہترین کردار ادا کرے گا۔

لٹکوہ ڈیویلپمنٹ فورم کی دعوت پر گرم چشمہ آمد کے موقع پر ایم پی اے چترال مولانا ہدایت الرحمن صاحب نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو دن کے اندر این ایچ اے والوں سے میٹنگ کرکے گرم چشمہ روڈ کے تمام پلوں پر کام شروع کروا دوں گا۔ اگر ان کے پاس فنڈز کی کمی ہے تو میں اپنے ایمرجنسی فنڈز سے پیسے فراہم کرنے کو تیار ہوں۔ اس دفعہ حکومت نے ترقیاتی کاموں کے لئے بہت اچھا بجٹ دیا ہے اس لئے آپ سب کو چترال میں تبدیلی نظر آئے گی۔ رابطہ سڑکوں، واٹر چینل اور دوسرے چھوٹے موٹے کاموں کے لئے فنڈز موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ ناگر سے آگے چترال کے تمام روڈز انتہائی خراب ہیں جس کی وجہ سے علاقے میں سیاحت کو فروغ دینے میں ناکامی ہورہی ہے جو سیاح ایک دفعہ چترال آتا ہے وہ دوبارہ ادھر کا رخ نہیں کرتا۔ ہم نے ہمیشہ چترال کے تمام علاقوں کے لیے آواز اٹھائی۔کئی دفعہ گرم چشمہ روڈ کے لئے اسمبلی فلور پر بھی آواز اٹھائی۔

وفاقی بجٹ میں چترال کے مختلف علاقوں کے سڑکوں کے بارے میں معلومات کے بعد جب گرم چشمہ روڈ کا ذکر نہیں آیا تو میں نے خود ایم این اے مولانا عبدالکبرب کو فون کرکے گرم چشمہ روڈ کے مسئلے کو اسمبلی میں  اٹھانے کا کہا۔ مولانا کے سوال پر مراد سعید نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ گرم چشمہ روڈ کے لئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جلد ہی اس سلسلے میں کاغذی کارروائی مکمل کی جائے گی اور گرم چشمہ روڈ کی مرمت و توسیع کے لیے یہ فنڈ استعمال ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ تحصیل لٹکوہ چترال میں واحد علاقہ ہے جہاں سے ریونیو کی مد ضلع چترال کو پیسے ملتے ہیں باقی چترال کے علاقے اب تک کسی ریونیو کا حصہ نہیں بن پائے اس لئے چترال کے تمام علاقوں کے روڈ جتنے اہم ہیں گرم چشمہ روڈ ان سب سے زیادہ اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرم چشمہ بازار بھی چترال کی طرح انتہائی گنجان ہوگیا ہے اس لئے میں آج  ایل ڈی ایف کے اس فورم کی توسط سے اپنے ذاتی فنڈ سے ایک کلومیٹر بازار ایریے میں تارکول روڈ کا اعلان کرتا ہوں۔ اگر این ایچ اے والوں کی جانب سے کوئی قانونی پیچیدگی کا مسئلہ نہیں ہوا تو اگلے سات مہینوں کے اندر یہ ایک کلومیٹر روڈ تیار ہوگا۔ آج میں جو یہاں آپ لوگوں سے وعدے کررہا ہوں یہ کوئی سیاسی اعلانات یا خالی خولی وعدے نہیں ہیں لٹکوہ ڈیویلپمنٹ فورم کے پلیٹ فارم پر کھڑے ہوکر خالی وعدے نہیں کیے جاسکتے جو وعدہ ہو وہ پورا کرنا پڑتا ہے۔

اپر چترال میں بھی اس طرح کے فورمز کام کررہے ہیں وہ بھی اپنا کام نکالنا جانتے ہیں اور ذمہ داروں سے کام کروانا بھی جانتے ہیں۔ یقینا لٹکوہ ڈیویلپمنٹ فورم بھی اپنا کام نکالنے کے تمام طریقوں سے آگاہ ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ نصرت الہی کا جمیعت علمائے اسلام کے انتہائی اہم ترین لیڈرز میں شمار ہوتا ہے وہ ہمیشہ سے چترال کے اہم مسائل کے حل کے لئے کوشان رہے ہیں مگر وہ ہر فورم پر اپنے علاقے یعنی لٹکوہ کا کیس بہترین انداز میں پیش کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے جمعیت علمائے اسلام بھی لٹکوہ کے علاقے کو اہمیت دینے پر مجبور ہوتی ہے۔ یہ صرف نصرت الہی کا کمال ہے کہ قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن اور صوبائی و ضلعی لیڈرشپ باربار گرم چشمہ کا دورہ کرنے پر تیارہوتے ہیں۔ نصرت الہی کی لٹکوہ سے محبت ہمیں بھی یہاں آنے پر مجبور کرتی ہے۔


لٹکوہ ڈیویلپمنٹ فورم کے عبوری کنوئنر قیمت خان نے فورم کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ علاقے کے ساتھ مسلسل سوتیلی ماں کا سلوک کرنے کی بنا پر اور مسلسل نظر انداز ہونے کی وجہ سے اس طرح کے فورم کا قیام ناگزیر ہوگیا تھا۔ ہم اس فورم کے توسط سے زندگی کی بنیادی ضروریات کے حصول کے لئے جدوجہد کو اپنا نصب العین بنانے کی کوشش شروع کرچکے ہیں۔ ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن صاحب کی ہماری دعوت پر گرم چشمہ آمد اور ہمارے مسائل کے حل کے لئے کردار ادا کرنے کا وعدہ کرنا اس فورم کی پہلی کامیابی ہے۔کامیابیوں کا یہ سلسلہ آگے بھی جاری رہے گا۔

نصرت الہی صدر ھدیتہ الہادی نے تقریب سے خطا ب میں کہا کہ گرم چشمہ روڈ پر موجود تمام پل قابل استعمال نہیں رہے کسی بھی وقت بڑے حادثے کا سبب بن سکتے ہیں۔ ہم سب تمام سیاسی نظریات سے بالاتر  ہو کر تمام ذمہ دار افراد کے ساتھ مل کر لٹکوہ کے مسائل حل کرنے کی کوشش شروع کرچکے ہیں۔ ایم پی اے صاحب کو یہاں بلانا اس لئے بھی ضروری تھا کہ وہ مقتدر حلقوں میں ہماری آواز بن کر ہمارا کیس لڑ سکتے ہیں۔ گرم چشمہ کے ساتھ ہمیشہ ناانصافی والا رویہ رکھا گیا۔ ہمارے تمام ادارے یا تو افراد نے بنائے ہیں یا پھر این جی اوز نے۔ حکومت وافر مقدار میں بجلی چترال میں موجود ہونے کے باوجود ہمیں سرکاری بجلی سے محروم رکھا ہے۔ یہاں ڈگری کالج کا قیام انتہائی ضروری ہے۔ تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہیلتھ سروس یہاں پر AKHSP فراہم کررہا ہے۔ یعنی ہم تمام بنیادی انسانی ضروریات سے فی الحال محروم ہی ہیں۔ آج آپ ہماری انتہائی مختصر نوٹس پر یہاں آئے اس کے لئے ہم آپ کے مشکور ہیں اور ہمیں معلوم ہے کہ آپ نے آج تک جو بھی وعدہ کیا ہے وہ پورا کیا ہے اور ہمارے ساتھ کئے گئے وعدے پورے کریں گے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالسمیع سینئر نائب امیر جمعیت علمائے اسلام چترال نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے ہمیشہ حق اور سچ کا ساتھ دیا ہے۔ وہ جنگ و جدل اور لڑائی کے بجائے مذاکرات کو اہمیت دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جمعیت علمائے اسلام چترال نے بھی ہمیشہ امن کا درس دیا ہے۔ ہم جب تک اتفاق اور اتحاد سے رہیں گے چترال ترقی بھی کرے گا اور ہمارے مسائل بھی حل ہوں گے۔ نظار شاہ سابق یوسی ناظم نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ ہمارا مسئلہ چیو پل سے آگے آتے ہی شروع ہورہا ہے۔ جس علاقے کا روڈسفر کرنے کے قابل نہ ہو وہ علاقہ کیا خاک ترقی کرے گا۔ ہمارا آپ سے صرف ایک ہی ڈیمانڈ ہے کہ آپ گرم چشمہ روڈ کی مرمت اور پلوں کی بحالی کے لئے جو بھی کردار ادا کرسکتے ہیں وہ ادا کریں۔ اگر آپ کی کوششوں سے گرم چشمہ روڈ کا مسئلہ 50 فیصد بھی حل ہوتا ہے تو علاقے کے عوام اس کو ایک بہترین خدمت تصور کریں گے۔لٹکوہ ڈیویلپمنٹ فورم کے قیام کے مقاصد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اپنے حق کے لئے سوال اٹھانے کو رواج دیا جائے۔ ایک لاکھ روپے کے منصوبے کی تکمیل سے قبل تین تین اشخاص کے ناموں کا بورڈ لگانے والوں سے سوال کرنا ہر ایک کا حق ہے انشاء اللہ اگلے سالوں میں لٹکوہ کا ہر شخص اپنے حق کے لئے سوال کرنا سیکھ جائے گا۔

chitraltimes mpa hidayatur rehman lotkhoh visit 6
chitraltimes mpa hidayatur rehman lotkhoh visit 4
chitraltimes mpa hidayatur rehman lotkhoh visit 2
chitraltimes mpa hidayatur rehman lotkhoh visit 3
chitraltimes mpa hidayatur rehman lotkhoh visit 7

گرم چشمہ روڈ

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , ,
49876

گرم چشمہ: اوچو پل کی ناقص تعمیر پر علاقے کے لوگوں کا احتجاج کی دھمکی

گر م چشمہ (نمائندہ چترال ٹائمز) این ایچ اے کے حوالے ہونے کے بعد گرم چشمہ روڈ کی حالت پہلے سے زیادہ خراب ہوگئی ہے۔ گرم چشمہ روڈ پر موجود تین چھوٹے چھوٹے پل تاحال مرمت نہ ہوسکے۔ علاقے کے لوگوں کے شدید احتجاج اور میڈیا پر حالت کی سنگینی کے بارے میں بار بار خبریں نشر ہونے کے بعد این ایچ اے کے ذمہ داروں نے پلوں کی تعمیر کے لئے کسی ٹھیکہ دار سے بات کی مگر ٹھیکہ دار خود آکر کام کرنے کے بجائے ایک ترکان کو پل کی تعمیر کا ٹھیکہ بیچ دیا۔مذکورہ ترکان نے پل کو کھولنے کے 72 گھنٹے بعد بھی پل کی تعمیر کا کام شروع نہیں کروا سکا۔ دو دن کے احتجاج کے بعد آج مذکورہ ترکان پل کے سائٹ پر آیا اور ٹوٹے ہوئے شہتیر جوڑکر پل تعمیر کرنے کی کوشش کرنے لگا۔ جس پر علاقے کے لوگوں نے شدید احتجاج کیا۔

علاقے کے لوگو ں کا موقف ہے کہ مذکورہ پل کے تمام شہتیر بیچ میں سے ٹوٹ چکے ہیں اور کناروں سے کیڑے لگنے کی وجہ سے قابل استعمال نہیں رہے۔ اس لئے پل کی تعمیر نئے شہتیر لا کر باقاعدہ این ایچ اے کے انجینئرز کی موجودگی میں کیا جائے۔ اب تک نہ تو این ایچ اے کا کوئی انجینئر مذکورہ پل کے سائٹ کا دورہ کیا ہے اور نہ ہی کام کے کوالٹی چیک کرنے کے لئے کوئی اور ذمہ دار موجود ہے۔علاقے کے لوگوں نے ہمارے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر پل کی تعمیر میں تاخیر کا سلسلہ جاری رہا اور اسی طرح ناقص تعمیری کام جاری رہا تو این ایچ اے کے خلاف شدید احتجاج کیا جائے گا۔

مذکورہ ٹھیکہ دار وہی پرانے شہتیر جو کہ نوے فیصد ٹوٹ چکے ہیں ان کے اوپر رنگ و روغن کرکے دوبارہ سے لگا کر پیسے بٹورنا چاہ رہا ہے۔ جس کی علاقے کے لوگ ہر گز اجازت نہیں دیں گے۔ ہم ایم این اے، ایم پی اے، وزیر زادہ، ضلعی انتظامیہ اور این ایچ اے کے حکام سے اس سلسلے میں فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کرتے ہیں ورنہ علاقے میں تمام تر احتجاج اور حالت کی خرابی کی ذمہ داری مذکورہ اداروں اور افراد پر ہوگی۔

chitraltimes garamchashma road and bridges 2
chitraltimes garamchashma road and bridges 3
chitraltimes garamchashma road and bridges 4
chitraltimes garamchashma road and bridges 6
chitraltimes garamchashma road and bridges 7
chitraltimes garamchashma road and bridges 1
Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged , , ,
49473