خیبرپختونخوا حکومت ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی انجنیئرز کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی اور چینی باشندوں کو مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ
خیبرپختونخوا حکومت ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی انجنیئرز کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی اور چینی باشندوں کو مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ
پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپورکی زیر صدارت منگل کے روز ایک اعلیٰ سطحی اجلاس وزیراعلیٰ ہاوس پشاور میںمنعقد ہوا جس میں گزشتہ روز کراچی میں چینی انجنیئرز کے قافلے پر دہشتگرد حملے کے تناظر میں خیبرپختونخوا میں کام کرنے والے چینی باشندوں اور دیگر غیر ملکیوں کےلئے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا گیا اور صوبے میں مختلف ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی باشندوں کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے کےلئے آئندہ کے لائحہ عمل پرتفصیلی غور و خوص اور اہم فیصلے کئے گئے۔ چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری ، انسپکٹر جنرل آ ف پولیس اختر حیات خان گنڈا پور ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ محمد عابد مجید کے علاوہ متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ تمام ڈویژنل کمشنرز اور ریجنل پولیس آفیسرز بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شریک ہوئے۔اجلاس میں چینی باشندوں کی سکیورٹی کےلئے درکار مزید گاڑیوں کی فوری خریداری اور ضرورت پڑنے پر ان کی نقل و حرکت کےلئے صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر سمیت کرائے پر ہیلی کاپٹر استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے کی ترقی میں چین کے تعاون کو انتہائی قدر کی نگا ہ سے دیکھتی ہے، ملک اور صوبے میں اہم ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کے سلسلے میں چینی انجنیئرز کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی انجنیئر ز کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی اور صوبائی حکومت کی جانب سے چینی باشندوں کو مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ کومتعلقہ حکام کی جانب سے صوبے میں کام کرنے والے چینی باشندوں کیلئے سکیورٹی انتظامات ، مسائل اور درپیش چیلنجز سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ خیبرپختونخوا میں مجموعی طور پر 24 ایسے ترقیاتی منصوبے ہیں جن میں چینی باشندے کام کر رہے ہیں، چینی باشندوںکی سکیورٹی کو یقینی بنانے کیلئے سپیشل سکیورٹی یونٹ قائم کیا گیا ہے جبکہ ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی باشندوںکی سکیورٹی کےلئے 8 ہزار 578 اہلکار تعینات ہیں ۔ یہ سکیورٹی اہلکارچینی باشندوں کے کام کی جگہوں ، رہائشگاہوںاور نقل و حرکت پر تعینات ہیں ۔ مزید برآں چینی باشندوں اور دیگر غیر ملکی کی سکیورٹی کےلئے فارن سکیورٹی ڈیش بورڈ مکمل طور پر فعال ہے۔
وزیراعلیٰ نے اجلاس کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں کام کرنے والے چینی باشندوں کی سکیورٹی صوبائی حکومت کےلئے انتہائی اہم ہے ، اس پر کسی قسم کاکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ صوبے میں غیر ملکیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے میں غفلت یا کوتاہی ناقابل برداشت ہے ، تمام متعلقہ حکام اس سلسلے میں اپنے فرائض کی بطریق احسن انجام دہی کو یقینی بنائےں۔ چینی باشندوں کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کےلئے متعلقہ اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن کے نظام کو مزید بہتر کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ متعلقہ کمشنر ز، آر پی اوزاور اسپیشل سکیورٹی یونٹ چینی باشندوں کے سکیورٹی انتظامات سے متعلق ہر ہفتے کم از کم دو اجلاس منعقد کریں اور اس سلسلے میں ہفتہ وار سکیورٹی آڈٹ کرکے اس کے نتیجے میں سکیورٹی کو بہتر بنانے کےلئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔
انہوں نے مزید ہدایت کی کہ ان اجلاسوں کی رپورٹس آئی جی پی، چیف سیکرٹری اور سی ایم سیکرٹریٹ کو بھیجی جائیں۔ وزیراعلیٰ نے یہ بھی ہدایت کی کہ چینی باشندوں کی نقل و حرکت کےلئے روڈ کلیئرنس اور دیگر حفاظتی اقدامات کو ہر لحاظ سے یقینی بنایا جائے۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسرز اور اسپیشل برانچ کے حکام صوبے میں موجود تمام غیر ملکیوں کی visibility کو یقینی بنائیں ، جو غیر ملکی این او سی اور ضروری دستاویزات کے بغیر پائے جائیں انہیں واپس بھیج دیا جائے۔ صوبے میں غیر ملکیوں کے وزٹ پلان کے بارے میں معلومات کےلئے لینڈنگ پوائنٹس کے ساتھ مربوط رابطے رکھے جائیں جبکہ غیر ملکی باشندوں کی این او سیز کی تصدیق کےلئے موٹر ویز پر چیک پوسٹیں قائم کی جائیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں چینی باشندوں سمیت دیگرغیر ملکیو ں کےلئے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کےلئے وہ خود اجلاس منعقد کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت بھی صوبے میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی انجنیئرز کی سکیورٹی کےلئے بلٹ پروف گاڑیوں کی فراہمی کےلئے وسائل فراہم کرے ۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ اس سلسلے میں وفاقی حکومت کے متعلقہ حکام کو باضابطہ مراسلہ ارسال کیا جائے۔