وفاقی ترقیاتی پروگرام میں 300 ارب روپے کی کٹوتی کر دی گئی
وفاقی ترقیاتی پروگرام میں 300 ارب روپے کی کٹوتی کر دی گئی
اسلام آباد(چترال ٹائمزرپورٹ) حکومت نے وفاقی ترقیاتی پروگرام میں 300 ارب روپے کی کٹوتی کر دی، ترقیاتی پروگرام 1100 ارب روپے کا ہوگا۔وفاقی ترقیاتی پروگرام میں 250 ارب کی کٹوتی صنعتی شعبے کو ریلیف کے لیے اور 50 ارب روپے کی پی ایس ڈی پی کٹوتی 200 یونٹ استعمال کرنے والے بجلی صارفین کے لیے کی گئی۔دستاویز کے مطابق نجی شراکت داری کے ذریعے 400 ارب روپے کے منصوبے مکمل کیے جائیں گے، ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی اسکیموں پر بھی 50 ارب روپے کی کٹوتی کر دی گئی اور سپارکو کے ترقیاتی بجٹ میں 11 ارب 50 کروڑ روپے کی کٹوتی کی گئی ہے۔وزارت آبی وسائل کے ترقیاتی بجٹ میں 75 ارب روپے کی کٹوتی کی گئی، نیشنل ہائی وے کے ترقیاتی بجٹ میں 19 ارب روپے سے زیادہ کی کٹوتی کی گئی جبکہ این ٹی ڈی سی اور پاور ڈویڑن کے ترقیاتی بجٹ میں 71 ارب روپے سے زیادہ کی کٹوتی کر دی گئی۔وزارت آئی ٹی کے ترقیاتی بجٹ میں 5 ارب روپے اور وزارت منصوبہ بندی کے ترقیاتی بجٹ میں بھی 8 ارب روپے کی گئی۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ترقیاتی بجٹ میں 5 ارب 20 کروڑ روپے اور وزارت قومی صحت کے ترقیاتی بجٹ میں 2 ارب 25 کروڑ روپے کی کٹوتی کی گئی۔صوبوں اور خصوصی علاقوں کے ترقیاتی بجٹ میں 40 کروڑ روپے کا اضافہ کیا گیا۔
وفاقی محاصل کا 100 فیصد قرضوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے، اٹھارویں ترمیم کے بعد علاقائی ترقی صوبوں کی ذمہ داری ہے، احسن اقبال
اسلام آباد(سی ایم لنکس)وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ وفاقی محاصل کا 100 فیصد قرضوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے، اٹھارویں ترمیم کے بعد علاقائی ترقی صوبوں کی ذمہ داری ہے لیکن اس کے باوجود وفاقی حکومت نے مختلف اضلاع میں صوبوں کے ساتھ مل کر ترقیاتی پروگرام شروع کئے ہیں، سکھر۔ حیدر آباد موٹروے منصوبے کے حوالے سے چین کے ساتھ بات چیت جاری ہے جس طرح بھی ممکن ہوا یہ منصوبہ مکمل کیا جائے گا۔جمعہ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران آغا رفیع اللہ کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ بلاشبہ ترقی کے حوالے سے ملک کے مختلف علاقوں میں تفریق پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی کا حجم 1400 ارب سے سکڑ کر 1100 ارب تک آ گیا ہے، ممکن ہے اس میں اور بھی کمی آئے کیونکہ وفاق کے محاصل 100 فیصد قرضوں میں چلے جاتے ہیں، وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا عمل جاری ہے، اٹھارویں ترمیم کے بعد ہماری ترقی کی ضروریات تبدیل ہو گئی ہیں،
وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم سکڑنے کے باوجود وفاقی حکومت نے ملک کے 20 اضلاع میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے ترقیاتی پروگرام شروع کئے ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ فریم ورک کی وجہ سے وزیراعظم عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالنا چاہتے ہیں، 2018 میں صوبائی نوعیت کے منصوبوں کا پی ایس ڈی پی میں حجم 15 فیصد تھا جو اب 40 فیصد تک آ گیا ہے لیکن وفاقی حکومت کے وسائل میں 60 فیصد کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر علاقائی ترقی صوبوں کے دائرہ کار میں آتی ہے۔ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ کے ضمنی سوال کے جواب میں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ پی ایس ڈی پی کی تقسیم صوبائی بنیادوں پر نہیں ہوتی کیونکہ اگر کسی صوبے میں بجلی کا کوئی منصوبہ لگتا ہے تو اس کا فائدہ پورے ملک کو ہوتا ہے، گزشتہ بجٹ کے موقع پر پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے لئے سب سے زیادہ منصوبے رکھے گئے تھے۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی۔ حیدر آباد سپر ہائی وے کو موٹروے بنا دیا گیا ہے مگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ کافی نہیں ہے، چین کی مدد سے کراچی۔ حیدر آباد نئے موٹروے منصوبے کی فزیبلٹی بنائی جا رہی ہے، سکھر۔ حیدر آباد موٹروے منصوبہ جو ہماری حکومت جانے کے بعد ختم ہو گیا تھا اب اس منصوبے کی تکمیل کے لئے چین کے ساتھ بات چیت کا عمل جاری ہے۔اعجاز جاکھرانی کے سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ ہمیں ترقی کے عمل کو بڑھانے کے لئے نجی شعبے کو بھی شراکت دار بنانا ہو گا، سکھر۔ حیدر آباد موٹروے منصوبے کے لئے ہمارے پاس دونوں آپشن موجود ہیں جو بھی بہتر لگا اس منصوبے کو مکمل کیا جائے گا۔