Chitral Times

وزیر اعلیٰ کا سیاحت کے فروغ کیلئے ٹاسک فورس کو جامع ڈیزائن کو حتمی شکل دینے کی ہدایت

Posted on

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے ٹاسک فورس کوتمام متعلقہ محکموں کے ساتھ مشاورت کے تحت سیاحت کے فروغ کیلئے جامع ڈیزائن کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہے جس میں نئے سیاحتی سپاٹس کی نشاندہی اور ان کی ترقی کا پلان بھی موجود ہونا چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں سیاحت کا تیزر فتار فروغ اُن کی حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ سیاحت کو بطور صنعت فروغ دیا جائے گا جس سے وسیع پیمانے پر روزگار کے مواقع پید ا ہوں گے ۔ معیشت ترقی کرے گی اور مجموعی طور پر صوبے کی خوشحالی کا ذریعہ بنے گی۔ اُنہوں نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری ، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری انفارمیشن، ایس ایم بی آر ، آئی جی پی ، ڈی جی فوڈ اتھارٹی اور ڈی جی ریسکیو1122 کو بطور اراکین ٹاسک فورس میں شامل کرنے کی منظوری دی اور ہدایت کی کہ ٹاسک فورس کے آئندہ اجلاس میں سیاحتی ترقی کا مکمل ڈیزائن پیش کریں۔ اس سلسلے میں وفاقی حکومت کے ساتھ بھی رابطہ کیا جائے تاکہ سیاحت کی ترقی کے ضمن میں مقررہ اہداف کا حصول آسانی سے ممکن ہو سکے ۔ ٹوارزم مینجمنٹ پر بھر پور توجہ دینے کی ضرورت ہے جس کے لئے قابل عمل پلان ہونا چاہیئے ۔ اُنہوں نے ہدایت کی کہ سیاحت کی ترقی میں معاون پہلے سے موجود قوانین پر موثرعمل درآمد یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں اور عندیہ دیا کہ خصوصی سیاحتی سپاٹس کیلئے ضرورت کی بنیاد پر خصوصی قانون سازی بھی کی جا سکتی ہے ۔پانچ سالہ پروگرام کے تحت شارٹ ٹرم، مڈ ٹرم اور لانگ ٹرم پلان ہونے چاہئیں۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں سیاحت پر قائم ٹاسک فورس کے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ سینئر صوبائی وزیر محمد عاطف خان، صوبائی وزراء شاہرام ترکئی، اکبر ایوب ، ایم پی اے شوکت یوسفزئی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش، آئی جی پی صلاح الدین محسود ، ایس ایم بی آر فخر عالم ، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز اور دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔اجلاس کو ٹاسک فورس کے قیام کے مقاصد اور سیاحت کے فروغ کیلئے ضروری اور فوری نوعیت کے درکار اقدامات ، نئے سیاحتی سپاٹس ، سیاحت کی ترقی میں حائل رکاوٹوں اور دیگر اہم پہلوؤں پر بریفنگ دی گئی ۔ وزیراعلیٰ نے پہلے سے موجود سیاحتی علاقوں میں سیاحوں کو درپیش مسائل اور مجموعی طور پر سیاحت کی راہ میں حائل مشکلات و مسائل کی نشاندہی کرنے اور اُن کے بروقت حل کیلئے اقدامات کی ہدایت کی ہے ۔ محکمہ کھیل ، مواصلات و تعمیرات ، ماحولیات ، قانون ، فوڈ سیفٹی اتھارٹی ، ریسکیو 1122 اور دیگر تمام متعلقہ محکمے مسائل کا بروقت حل یقینی بنائیں۔وزیراعلیٰ نے سیاحتی سپاٹس پر غیر قانونی تعمیرات اور جنگلات کی کٹائی کے خلاف اقدامات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ علاقوں کا حسن برقرار رہے ۔اُنہوں نے کہاکہ جنگلات کا تحفظ اور سیاحت کا فروغ دونوں لازم و ملزوم ہیں۔ ہم نے قابل عمل طریقہ کار کے تحت آگے بڑھنا ہے ۔ ہم ایکو ٹوارزم اور کنٹرول ٹوارزم کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ مختلف صوبائی محکموں میں پہلے سے متعدد قوانین موجود ہیں جو سیاحت کیلئے معاون ہیں۔ اُن پر موثر عمل درآمد یقینی بنایا جائے اور ضرورت کی بنیاد پر خصوصی قوانین بھی بنائے جا سکتے ہیں اور ترامیم بھی کی جاسکتی ہیں۔ اجلاس کو ٹوارزم پولیس کی تخلیق کیلئے تجویز بھی پیش کی گئی ۔ انسپکٹر جنرل پولیس نے اس سلسلے میں محکمہ پولیس کے کردارپر روشنی ڈالی اور مستقبل کی ضروریات کے تناظر میں پلان وضع کرنے کی تجویز پیش کی ۔ ٹوارزم پولیس کیلئے موجود پولیس کی خدمات حاصل کی جائیں یا علیحدہ سے فورس تشکیل دی جائے ، دونوں آپشنز پر غور کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے اس سلسلے میں باہمی مشاورت سے قابل عمل حل پیش کرنے کی ہدایت کی اور کہاکہ صوبے میں سیاحت کی استعداد اور مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے حتمی فیصلہ کیا جائے ۔ اجلاس میں غیر ملکی سیاحوں کو این او سی کے اجراء کے سلسلے میں درپیش مسائل سے بھی آگاہ کیا گیا اور اس سلسلے میں مختلف سیاحتی علاقوں کی درجہ بندی کرنے کی ضرورت سے اتفاق کیا گیا۔چترال ٹائمزڈاٹ کام کو موصولہ ہینڈ آوٹ کے مطابق وزیراعلیٰ نے یہ بھی ہدایت کی کہ اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے بھی رابطہ کیا جائے جو معاملات صوبائی حکومت کے اختیارات میں ہیں وہ حل کئے جائیں اور جو وفاق سے متعلق ہیں اُس سے بات کی جائے ۔ ہم نے سیاحوں کو درپیش مسائل حل کرنے ہیں اور اُنہیں زیادہ سے زیادہ سہولیات دینی ہیں جب صوبائی حکومت اور وفاق دونوں ایک پیج پر ہوں گے تو مسائل حل کرنے میں آسانی ہو گی ۔ اس موقع پر موجودہ اور نئے سیاحتی سپاٹس تک سیاحوں کی آسان رسائی یقینی بنانے کیلئے سڑکوں کی تعمیر و بحالی کی تجویز بھی پیش کی گئی جس سے اُصولی طور پر اتفاق کیا گیا ۔اجلاس کو بتایا گیا کہ اس سلسلے میں ناگزیر اہمیت کے حامل کچھ روڈز وفاقی سطح پر قائم ٹاسک فورس کے حوالے کئے گئے ہیں تاکہ اُنہیں پی ایس ڈی پی میں شامل کیا جائے جبکہ باقی ماندہ روڈز کی تعمیر و بحالی صوبائی حکومت خود کرے گی ۔ وزیراعلیٰ نے مذکورہ سڑکوں کی تعمیر و بحالی کا حقیقت پسندانہ تخمینہ لاگت بنا کر پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ اُنہوں نے کہاکہ ہم سیاحتی سپاٹس پر بنیادی انفراسٹرکچر ڈویلپ کریں گے اور قوانین پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے ۔ باقی کام پرائیوٹ سیکٹرز کے ذریعے کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ سیاحتی سپاٹس کی ترقی کیلئے محکمہ سیاحت کو درکار سرکاری اراضی منتقل کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے مختلف سرکاری محکموں کی اراضی کے استعمال کا طریقہ کار بھی موجود ہے جبکہ ضرورت کی بنیاد پر زمین خریدی بھی جا سکتی ہے ۔ ہمارا بنیادی مقصد صوبے کی سیاحتی استعداد کو صوبے کی ترقی ، خوشحالی اور معیشت کے استحکام کیلئے بروئے کار لانا ہے جس کے لئے ہر ممکن اقدامات کریں گے ۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ پہلے مرحلے میں مقامی سیاحوں کو راغب کیا جائے گا ۔ دوسرے مرحلے میں سمندر پار پاکستانی توجہ کا مرکز ہوں گے جبکہ تیسرے مرحلے میں مجموعی طور پر بیرونی سیاحوں کو راغب کیا جائے گا۔ ثقافتی سیاحت کی ترقی بھی ہمارے پلان کا حصہ ہے ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت مختلف ریجنز میں 20 نئے سیاحتی سپاٹس کی نشاندہی کی جا چکی ہیں جن کی سیاحتی بنیادوں پر ترقی پلان میں شامل ہے ۔ وزیراعلیٰ نے نئے سیاحتی مقامات کو تیز رفتاری سے حتمی شکل دینے کی ہدایت کی ۔ چترال ٹائمز ڈاٹ کام ذرائع کے مطابق اجلاس کو بتایا گیا کہ ایون ویلی میں ہیرٹیج نیشنل پارک کے قیام کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جو اپنی نوعیت کا ایک منفرد پارک ہو گا۔ اس سلسلے میں کام جاری ہے ۔ وزیراعلیٰ نے وادی کمراٹ کو مقامی کمیونٹی کے تعاون سے ترقی دینے کی ہدایت کی اور کہاکہ اس عمل سے مقامی لوگوں کو روزگار ملے گا۔ مقامی سطح پر خوشحالی آئے گی ، جو صوبائی معیشت میں استحکام کا ذریعہ بنے گی جس کا قومی سطح پر معاشی ترقی میں بھی اہم کردار ہو گا۔اُنہوں نے اسلام آباد سے منسلک ہری پور کے علاقہ مکنیال اور دیگر ملحقہ سیاحتی سپاٹس کو وفاقی حکومت کے ذریعے ڈویلپ کرنے جبکہ اریگشن ڈیمز پر بھی فیملی پکنک پارکس بنانے کی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ نے مختلف سیاحتی مقامات کو باہم مربوط کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ۔اُنہوں نے سیاحتی مقامات پر ریسٹ ایریاز ڈویلپ کرنے ، واش رومز بنانے اور دیگر سہولیات کی فراہمی کی بھی ہدایت کی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اس صوبے میں جب سیاحت کی بے پناہ استعداد موجود ہے تو پھر اس سے استفادہ کی راہ میں رکاوٹیں نہیں ہونی چاہئیں ۔ ٹاسک فورس متعلقہ محکموں کی مشاورت کے تحت تندہی سے کام کرے اور تیز رفتاری سے آگے بڑھے صوبائی حکومت ہر ممکن تعاون یقینی بنائے گی ۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر چاروگوہ آبشار کیلئے پہلے سے منظور شدہ دو کروڑ روپے جاری کرنے اور تیزرفتار کام کرنے کی بھی ہدایت کی ۔
tourisum task force

tourisum task force24

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریں, چترال خبریں, گلگت بلتستانTagged
14910