فریضہ اقامتِ دین – از قلم :کلثوم رضا
فریضہ اقامتِ دین – از قلم :کلثوم رضا
پہلا حصہ:دستک
فرحین ۔۔۔۔ فرحین بیٹا ذرا دیکھنا دروازے پر کون ہے۔۔۔ دستک پہ دستک دئے جا رہی ہے۔ امی نے فرحین کو آواز دی ۔”جی امی” کہہ کر فرحین دروازے کی طرف گئی۔تھوڑی دیر بعد وہ اور اس کی سہیلی فائزہ کسی بات پر بحث کرتے ہوئے اندر آئے ۔
اسلام علیکم و رحمۃ الله خالہ جان کیسی ہیں۔۔ فائزہ اندر آتے ہی فرحین کی امی کو مخاطب کرکے کہا۔
امی: وعلیکم السلام ورحمتہ الله وبرکاتہ فائزہ بیٹی! الحمدللہ ٹھیک ٹھاک۔۔۔ اپ سناؤ ۔۔ کیسی ہو۔۔ اور آپ کی امی، باقی گھر والے سب خریت ہے نا؟
فائزہ: جی خالہ! الحمدللہ سب خریت ہے۔امی بھی ٹھیک ہیں بس تھوڑا گھر کے کاموں میں زیادہ مصروف رہتی ہیں۔
کیوں تم ان کا ہاتھ نہیں بٹاتی؟ فرحین درمیان میں بول پڑی۔۔
فائزہ: کیوں نہیں جب گھر میں ہوتی ہوں تو بٹاتی ہوں۔ لیکن آجکل ساری گھر داری امی پر آن پڑی ہے۔ کیونکہ ہم تینوں بہنوں کو انہوں نے تحریک سے جوڑا ہے۔ اور روزانہ کی بنیاد پر اپنے حصے کا کام کرنے کی تلقین کر کے گھر سے نکالتی ہیں اور خود اکیلے گھر سنبھال لیتی ہیں۔
فرحین: تمہیں بھی تو گھر میں ٹکنا کب پسند ہے۔۔۔ تمہیں تو گھر سے نکلنے کے لیے بہانہ چاہیئے بس، اور آج مجھے بھی ورغلانے آئی ہو۔۔ فرحین نے چھیڑنے کے انداز میں اس کے آنے کا مقصد بیان کیا۔
فرحین کی امی: (مسکراتے ہوئے)اچھا۔۔ وہ کس طرح ؟
فرحین: خود پوچھ لیں امی اس محترمہ سے۔۔۔
فائزہ: دیکھیے خالہ میں ورغلا نہیں رہی اسے دعوت دے رہی ہوں کہ “میرے ساتھ آئے مجھے چند گھروں میں دستک دینے جانا ہے۔۔
فرحین: یہ کونسا مشکل کام ہے؟ یہ کام تم خود بھی کر سکتی ہو۔۔۔ جلدی جلدی چند دروازوں پر دستک دے انا۔
فائزہ: تم نہیں سمجھو گی۔۔
فرحین: تو سمجھا دو بھئی۔۔ فرحین جھٹ سے اس کے سامنے دوزانو ہو کر بیٹھ گئی۔۔
فائزہ: دستک کا مطلب صرف دروازے پر کھٹکھٹانا نہیں ہے۔
فرحین: پھر؟
فائزہ: اس کا مطلب یے لوگوں کے دروازوں پر کھٹکھٹانا، ان کے گھروں میں جانا، انکے دلوں میں دستک دے کر انہیں جھنجھوڑنا ،اس بات پر کہ وہ اپنے مقصد وجود کو پہچانیں، اپنے خلیفتہ الارض ہونے کا حق ادا کریں۔ اس دار فانی میں کھو کر نہ رہ جائیں۔ ان کے حصے کا رزق کوئی ان سے نہیں چھین سکتا۔ وہ وہی کھائیں گے جتنا ان کے مقدر میں لکھا ہے، وہی پہنیں گے جسے الله تعالیٰ نے ان کے لیے مختص کیا ہے ان کے دنیا میں آنے کا مقصد صرف یہاں رہنا، کھانا پینا اور اوڑھنا پہننا نہیں ہے ان کا کام خلیفتہ الارض ہونے کے ناطے الله کی زمین پر الله کا نظام قائم کرنا ہے۔ یا کم از کم اس کام کے کرنے والوں کا ساتھ دینا ہے۔ فائزہ یہ بتاتے ہوئے جذباتی ہو رہی تھی۔
فرحین: اور کتنا کریں یہ کام ۔۔کل ہی تو تم بتا رہی تھی کہ فلاں فلاں جگہوں پر خواتین کو آگہی دی، انہیں سمجھایا، انہیں بتایا کہ “مرد ہو یا خاتون اسے دنیا میں ویسے ہی نہیں بھیجا گیا ہے بلکہ ایک خاص مقصد کے لیے، خاص اہتمام کے ساتھ بھیجا گیا ہے۔ اور اب وہ ہمیشہ کے لیے اسی کی بجا آوری پر مامور ہے۔ کہیں خدانخواستہ وہ اس عہدے کی پاسداری نہیں کرے گا تو اس سے سخت پوچھ گچھ ہو گی۔”
تو کیا وہ سارے درس و بیان سب بے کار گئے ۔۔۔کسی کو یاد نہیں؟
فائزہ: میں کب کہہ رہی ہوں ۔۔بےکار گئے ۔۔یا لوگ بھول گئے۔ صرف انہیں پھر سے یاد دلانا ہے کہ انتخابات میں چند دن باقی رہ گئے ہیں اس لیے آپ اپنا حق رائے دہی کے ذریعے دیانتدار اور امانتدار لوگوں کا انتخاب کریں۔ ایسے لوگوں کا انتخاب کریں جن کا ماضی بے داغ ہو ۔۔ان پر کوئی بد عنوانی کا کیس نہ ہو۔۔جو الله کی زمین پر الله کا نظام نافذ کرنا چاہتے ہوں۔۔ جو قرآن و سنّت پر عمل پیرا ہوں۔۔۔۔۔ اسی یاد دہانی کے لیے ہمیں ان کے گھروں کے دروازوں پر، ان کے دلوں، دماغوں پر دستک دینا ہے۔ اور ایک بار نہیں، دو بار نہیں، تین بار نہیں بلکہ دس بار جانا ہے۔
فرحین: اچھا اچھا میں سمجھ گئی۔۔۔ ان کے دروازوں دلوں، دماغوں میں دس تک دستک دینا ہے ۔۔۔ فرحین مسکراتے ہوئے کہا۔
فائزہ: شاباش میری پیاری بہن اور ایمان کی ساتھی اب جلدی سے اٹھو اور عبایا پہن کر نکلو میرے ساتھ۔
فرحین: امی جاؤں ؟
امی: جی بیٹا!
كُنۡتُمۡ خَيۡرَ اُمَّةٍ اُخۡرِجَتۡ لِلنَّاسِ تَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَتَنۡهَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡكَرِ وَتُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰهِؕ
شاباش دونوں جاؤ اور اپنے حصے کا کام کرتے رہو۔ اور ہاں! آکر مجھے اپنی کارگزاری ضرور سنانا۔
فرحین عبایا پہنتےہوئے” ٹھیک ہے امی” کہہ کر فائزہ کے ساتھ ہولی۔۔۔#