صوبائی کابینہ نے چیئرمین/میئر/تحصیل/سٹی لوکل گورنمنٹ کے اعزازیہ کو بڑھا کر 80,000 روپے اور چئیرمین وی سی/ این سی کے اعزازیہ کو 30,000 روپے تک کرنے کی منظوری دیدی
صوبائی کابینہ نے چیئرمین/میئر/تحصیل/سٹی لوکل گورنمنٹ کے اعزازیہ کو 40,000 روپے سے بڑھا کر 80,000 روپے کرنے اور چئیرمین وی سی/ این سی کے اعزازیہ کو 20,000 سے 30,000 روپے تک کرنے کی منظوری دیدی
پشاور ( چترال ٹائمزرپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا گیارھواں اجلاس سول سیکرٹریٹ پشاور میں منگل کے روز منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزراء، مشیران، معاونین خصوصی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو،ایڈیشنل چیف سیکرٹریز اور انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور نے کابینہ کے اراکین کو ہدایت کی کہ وہ عوامی خدمات کی فراہمی اور ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت کا معائنہ کرنے کے لیے اضلاع کا ہفتہ وار دورہ کریں۔ انہوں نے خصوصی طور پر ضم شدہ اضلاع میں سرگرمیوں پر توجہ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ مزید برآں، انہوں نے خاص طور پر تعلیم اور صحت کے محکموں کو ہدایت کی کہ وہ ضم شدہ اضلاع میں عملے کی فراہمی ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنائیں اور عملے کی تعیناتی ڈومیسائل پالیسی کے مطابق ہو۔
کابینہ نے خیبر پختونخوا اینیمل ویلفیئر ایکٹ، 2024 کی منظوری دی ہے تاکہ اسے صوبائی اسمبلی کے سامنے پیش کیا جا سکے۔ اس قانون سازی کا مقصد صوبے میں جانوروں کی دیکھ بھال کے لئے قوانین و قوائد بہتر بنانا ہے۔صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا لائیو اسٹاک بریڈنگ سروسز بل 2024 کو صوبائی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کرنے کی اجازت دے دی۔ اس قانون سازی کا مقصد مویشیوں کی افزائش نسل کو مزید بہتر کرنا، نئی نسلوں کی جینیاتی صلاحیت کو بہتر بنانا اور مویشیوں کی مقامی نسلوں کی حفاظت کرنا ہے۔ صوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا لائیو اسٹاک اور پولٹری پروڈکشن ایکٹ 2024 کی منظوری بھی دی جس کے نفاذ سے بعد لائیواسٹاک، فشریز اور کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ صوبے میں لائیو اسٹاک اور پولٹری کی پیداوار کی سرگرمیوں کو رجسٹر اور منظم کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ صوبائی کابینہ نے ڈرگ فری پشاور پروگرام فیز-III کے لیے 326.40 ملین روپے اور گداگری سے پاک پشاور پروگرام کے لیے 23.10 ملین روپے گرانٹ ان ایڈ کے طور پر منظور کیے۔ یہ اقدام پشاورسے منشیات کی لت اور گداگری کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ڈرگ فری پشاور پروگرام کے فیز-III میں 2000 منشیات کے عادی افراد کو بحال کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
صوبائی کابینہ نے مسجد مہابت خان پشاور کی مرمت اور بحالی کے منصوبے کی لاگت میں اضافہ کرتے ہوئے اسے87.700 ملین روپے سے بڑھاکر 152.00 ملین روپے کرنے کی منظوری دی ہے۔ اس منصوبے کا مقصد تاریخی مسجد کی اصل شان کو بحال کرنا ہے۔ اس کے علاوہ، ڈھانچے کی بحالی، فاؤنٹین تالاب کی بحالی، پانی کی فراہمی، CCTV سسٹم، ساؤنڈ سسٹم، لائیٹ کی فراہمی، وضو کی جگہوں کی تجدید، اور موٹرائزڈ سن شیڈ کی فراہمی اس منصوبے کا حصہ ہیں۔صوبائی کابینہ نے 17 جنوری 2023 کو منعقد ہونے والے کابینہ اجلاس کے دوران تعلیمی شعبے میں ملازمین کی اپ گریڈیشن کے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے اس معاملے پر مرحلہ وار عمل در آمد کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔صوبائی کابینہ نے گندم خریداری کے 22مراکز پر کاشتکاروں، سپلائیرز اور ان کے مجاز نمائندوں کے لیے گندم کی خریداری کے بقایا واجبات کی ادائیگی کے لیے محکمہ خوراک کو 1.377 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دی ہے۔ اس سے کل 208,993.873 میٹرک ٹن گندم کی خریداری کی مالیت 20.377 بلین روپے ہوئی ہے۔
اس مد میں کابینہ کے سابقہ اجلاسوں میں کیے گئے فیصلوں کے مطابق محکمہ خزانہ پہلے ہی محکمہ خوراک کو 19 ارب روپے فراہم کر چکا ہے۔ یونین کونسل سرائے نعمت خان، ضلع ہری پور کی درخواست اور محکمہ صحت کی تجویز پر صوبائی کابینہ نے کیٹیگری ڈی ہسپتال سرائے نعمت خان کا نام تبدیل کر کے کانسٹیبل عظمت راشد شہید ہسپتال رکھنے کی منظوری دی ہے۔ یہ تبدیلی کانسٹیبل عظمت راشد کی ڈیوٹی کے دوران شہادت کے اعتراف میں کی گئی ہے۔صوبائی کابینہ نے 447.780 ملین روپے کی لاگت سے یکم جولائی 2022 سے 30 جون 2024 تک کی مدت کے لیے‘395 ویکسینٹرز (BPS-12) کے لیے تنخواہوں کی ادائیگی’کے عنوان سے نان اے ڈی پی سکیم کی منظوری دے دی ہے۔
واضح رہے کہ یہ ملازمین پہلے ہی خدمات سرانجام دے چکے ہیں لیکن ان کی تنخواہیں ادا نہیں کی گئی تھیں۔ فنڈز کا انتظام صحت کے شعبے کی اے ڈی پی کے اندر دوبارہ تخصیص کے ذریعے کیا جائے گا۔ پراپرٹی ٹیکس کے ریکارڈ کو ڈیجیٹائز کرنے اورپی سی-I میں اضافی اکائیوں اور وقت میں توسیع کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبائی کابینہ نے ایکسائز، ٹیکسیشن اور نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو مذکورہ منصوبے کے لئے KPPRA رولز سے چھوٹ دینے کی منظوری دی ہے جس کی بدولت یہ محکمہ پہلے سے کام کرنے والی ایک فرم کے ساتھ اپنا معاہدہ جاری رکھ سکے گا۔کابینہ نے ڈویژنل سطح پر علاقائی ترقیاتی کمیٹیوں کے قیام کی منظوری دی ہے، جن کی سربراہی متعلقہ ڈویژنل کمشنر کریں گے۔ اس فیصلے میں محکمہ پی اینڈ ڈی کی جانب سے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ گائیڈ لائنز (2015) میں ترمیم کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا ڈیلیگیشن آف فنانشل پاورز رولز، 2018 کے تحت ترقیاتی منصوبوں /پروگراموں کی منظوری کے اختیارات پر نظر ثانی بھی شامل ہے۔ محکمہ پی اینڈ ڈی نئی اسامیاں پیدا کیے بغیر اپنے موجودہ آفیسر پول سے مطلوبہ تکنیکی افرادی قوت فراہم کرے گا۔
کابینہ نے خیبرپختونخوا ریزولیوشن آف کمرشل ڈسپیوٹ ایکٹ 2022 میں ترامیم کی منظوری دے دی۔صوبے کے موقف کے طور پر صوبائی کابینہ نے آئندہ قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے لیے پوزیشن پیپر میں شامل کرنے کے لیے مستقبل کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے۔ ان سفارشات میں 10 سالہ گرانٹ کے قیام کا مطالبہ بھی شامل ہے، جسے ‘پاکستان بلڈنگ گرانٹ’ کا نام دیا گیا ہے جو فیڈرل ڈویزیبل پول سے فراہم ہوگی۔ اس گرانٹ کا مقصد اہم مالی ضروریات اور ترقیاتی خسارے کو پورا کرنا ہے مزید برآں، کابینہ نے 7ویں این ایف سی ایوارڈ کو آئین پاکستان کے مطابق لانے کے لیے ایک عبوری ایڈجسٹمنٹ کا مطالبہ کیا ہے، جس میں سفارش کی گئی ہے کہ صوبے کے اندر نئے ضم شدہ علاقوں کی آبادی اور رقبہ کو شامل کرنے کے لیے خیبر پختونخوا کے حصے کا دوبارہ حساب کیا جائے۔
صوبائی کابینہ نے ضلع صوابی کے پیہور ہائی لیول کینال ایکسٹینشن منصوبے کے پی سی۔1میں نظر ثانی کی منظوری دیتے ہوئے لاگت 15654.18 ملین روپے کرنے کی منظوری دی ہے۔ منصوبے میں 16ہزار سے زائدہیکٹر ایریا کو سیراب کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔اسی طرح صوبائی کابینہ نے کنڈل ڈیم پراجیکٹ ضلع صوابی کے اسپل وے، ایگزٹ چینل اور آبپاشی کے نظام میں بہتری کی اسکیم کے پی سی-I میں ترمیم کی منظوری دے دی ہے جس کی نظرثانی شدہ لاگت 568.32 ملین ہے۔ یہ سکیم ممکنہ طور پر زرخیز اراضی کے ساتھ 13340 ایکڑبارانی زمین کو آبپاشی کی سہولت فراہم کرے گی۔سکیم میں آبپاشی کے علاوہ 0.5 کیوسک کی حد تک پینے کے پانی کی فراہمی کا انتظام بھی موجود ہے۔
صوبائی کابینہ نے خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلی کی جانب سے منظور کی گئی قرارداد نمبر 18 کو وفاقی حکومت کو بھجوانے کی منظوری دے دی ہے۔ ایم پی اے محمد عبدالسلام کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں الیکشن ٹربیونل میں ریٹائرڈ ججوں کی تقرری سے متعلق آرڈیننس کی مذمت کرتے ہوئے اسے ”کالا قانون” قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے آرڈیننس واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ الیکشن ٹربیونل میں ریٹائرڈ ججوں کی تقرری انصاف اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے اور اس سے بین الاقوامی سطح پر ملک کی بدنامی ہوئی ہے۔
صوبائی کابینہ نے چیئرمین/میئر/تحصیل/سٹی لوکل گورنمنٹ کے اعزازیہ کو 40,000 روپے سے بڑھا کر 80,000 روپے کرنے اور چئیرمین وی سی/ این سی کے اعزازیہ کو 20,000 سے 30,000 روپے تک کرنے کے لئے خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ کے منتخب عہدیداروں کے معاوضے اور الاؤنسز رولز 2022 میں ترامیم کی منظوری دی ہے۔ کابینہ نے باڑیاں -نتھیاگلی-ایبٹ آباد روڈ کی مرمت، دیکھ بھال کے لئے 200.00 ملین روپے کی منظوری دی ہے اور رقم گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی فراہم کریگی۔صوبائی کابینہ نے 2024-25 کے لئے ترقیاتی اخراجات کی نظر ثانی شدہ ریلیز پالیسی کی منظوری دی ہے۔ جاری اور نئی سکیموں کے لیے ترقیاتی اخراجات کے تحت فنڈز ہر شعبے کو منصوبہ بندی و ترقیات محکمہ کی مجوزہ نظر ثانی شدہ ریلیز پالیسی کے تحت جاری کیے جائیں گے۔ مقامی حکومتوں کے موجودہ اخراجات کے تحت تنخواہوں کے اخراجات ماہانہ قسط کی بنیاد پر جاری کیے جائیں گے، جبکہ تنخواہ کے علاوہ اخراجات کو سہ ماہی قسط کی بنیاد پر جاری کیا جائے گا۔
مزید برآں، مقامی کونسلز کو دی جانے والی گرانٹس مالی وسائل کی دستیابی کے تحت سہ ماہی قسط کی بنیاد پر جاری کی جائیں گی۔کابینہ نے ضلعی و تحصیل جوڈیشل کمپلیکسز میں اضافی عدالتوں اور دیگر ضروری سہولیات کی تعمیر کے لئے اے۔ ڈی۔پی سکیم کی لاگت کو 287.349 ملین روپے سے بڑھا کر 352.944 ملین روپے کرنے کی منظوری دی ہے۔خیبر پختونخواہ سروسز ٹریبونل میں عدالتوں، ریکارڈ رومز اور دفاتر کی تعمیر کے لئے نان اے ڈی پی سکیم جس کی مالیت 199 ملین روپے ہیں کی صوبائی کابینہ نے منظوری دی۔ اسی طرح کابینہ نے ڈی آئی خان میں خیبر پختونخواہ ہاؤس کے لئے انتظامی محکمہ میں مختلف سکیل کی 35 پوسٹوں کی تخلیق کی منظوری دی ہے۔کابینہ نے درگئی، تھل، شبقدر، ٹانک اور طوطالئی تحصیلوں میں عدالتی کمپلیکسز کے قیام کے منصوبے کی لاگت کو 958.693 ملین روپے تک بڑھانے کی منظوری دی ہے۔کابینہ نے گومل زام ڈیم کمانڈ ایریا ڈویلپمنٹ پروجیکٹ پر تیزی سے عمل درآمدکے لیے 400.00 ملین روپے کی بریج فنانسنگ کی منظوری دی ہے۔کابینہ نے خیبرپختونخوا کے وزراء (تنخواہوں، الاؤنسز، اور مراعات) ایکٹ 1975 میں ترامیم کے ساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیروں اور معاونین خصوصی کے لیے شرائط و ضوابط میں ترمیم کی منظوری بھی دی ہے۔ ترمیم سے صوبائی وزراء، مشیروں اور معاونین خصوصی کو ماہانہ 200,000 روپے ہاؤس سبسڈی دی جائیگی۔
صوبائی کابینہ نے پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پشاور میں 228.74 ملین روپے کی لاگت سے 190ٹی ایم اوز لگانے کے حوالے سے ایجنڈا آئٹم پرمتفصل بحث کے بعد کمیٹی تشکیل دے دی۔یہ کمیٹی کابینہ کو سفارشات پیش کریگی۔کابینہ نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (فی میل) ہنگو کے دفتر کی عمارت کی تعمیر کے لیے 2 کنال اور 11 مرلہ سرکاری اراضی محکمہ تعلیم کومنتقل کرنے کی اجازت دے دی۔کابینہ نے ضلع صوابی کے علاقے یارہ خیل مرغوز میں پرائمری سکول کے قیام کے لیے محکمہ صحت سے 4 کنال اراضی محکمہ تعلیم کو منتقل کرنے کی منظوری دے دی۔کابینہ نے پشاور ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن سید غزان جمال اور دیگر بنام حکومت خیبر پختونخواہ میں نئے پیرا وائز کمنٹس جمع کرانے کی منظوری دی ہے۔یہ رٹ پٹیشن ضم اضلاع کے مالیاتی حقوق کے حوالے سے دائر کی گئی ہے۔PEDO ایکٹ 2020 کی سیکشن 9(1) کی روشنی میں، صوبائی کابینہ نے PEDO پالیسی بورڈ کی سفارش کے مطابق چیف ایگزیکٹو آفیسر PEDO کے عہدے کا اضافی چارج چیف انجینئر PEDO انجینئر ریاض احمد جان کو تفویض کر دیا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مستقل سی ای او کی تقرری کا عمل جاری ہے اور سرچ اینڈ سکروٹنی کمیٹی کے دو اجلاس ہو چکے ہیں۔