Chitral Times

صحت کارڈ کے پینل پر موجود تمام ہسپتالوں میں صحت کارڈ فعال ہیں، مشیر صحت

صحت کارڈ کے پینل پر موجود تمام ہسپتالوں میں صحت کارڈ فعال ہیں، مشیر صحت
صحت کارڈ کے بقایاجات ہیں لیکن ساتھ ساتھ ان کی ادائیگی بھی جاری ہے،مشیر صحت
صحت کارڈ کی بندش سے متعلق میڈیا پر چلنے والی خبر پر مشیر صحت احتشام علی کا ردعمل،احتشام علی

 

پشاور (چترال ٹائمزرپورٹ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے صحت احتشام علی نے صحت کارڈ کے بقایاجات کی وجہ سے مفت علاج کی سہولت کی چند ہسپتالوں میں بندش کے حوالے سے میڈیا پر چلنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحت کارڈ کے پینل پر موجود تمام ہسپتالوں میں صحت کارڈ فعال ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ صحت کارڈ سہولت کی چند ہسپتالوں میں بندش سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان کے ہوتے ہوئے صحت کارڈ کی سہولت کبھی بند نہیں ہوگی۔ ان کے مطابق صحت کارڈ کے بقایاجات ہیں لیکن ساتھ ساتھ ان کی ادائیگی بھی جاری ہے۔ اس بابت رواں ماہ سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کو ساڑھے 4 ارب روپے ریلیز ہوچکے ہیں۔ صحت کارڈ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے عوام کیلئے تحفہ ہے جو جاری رہے گا۔ صحت کارڈ کے بقایاجات کی مرحلہ وار ادائیگی جاری ہے۔

 

 

خیبر پختونخوا: 18 ہزار 572 والدین کا بچوں کو پولیو ویکسین پلانے سے انکار

پشاور(سی ایم لنکس)صوبہء خیبر پختون خوا کے 27 اضلاع میں سے 9 کے انسدادِ پولیو مہم سے متعلق اعداد وشمار جاری کر دیے گئے۔دستاویزات کے مطابق 56 لاکھ 86 ہزار بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے گئے۔جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 18 ہزار 572 والدین نے بچوں کو انسدادِ پولیو ویکسین پلانے سے انکار کر دیا۔دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے دارالخلافہ پشاور میں سب سے زیادہ 8 ہزار 672 والدین نے بچوں کو انسدادِ پولیو ویکسین پلانے سے انکار کیا ہے۔

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
93439

اب تک 3,529,487 افراد کے مفت علاج پر 88 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں، صحت کارڈ کے تحت مفت علاج پر ماہانہ ڈھائی ارب جبکہ سالانہ 30 ارب کے اخراجات پختونخوا حکومت برداشت کررہی ہے

Posted on

پختونخوا کے ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو صحت کارڈ کے تحت 753 سرکاری و نجی ہسپتالوں میں مفت علاج فراہم کیاجارہاہے، اب تک 3,529,487 افراد کے مفت علاج پر 88 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں، صحت کارڈ کے تحت مفت علاج پر ماہانہ ڈھائی ارب جبکہ سالانہ 30 ارب کے اخراجات پختونخوا حکومت برداشت کررہی ہے، اس وقت صحت کارڈ کے بقایاجات کی مد میں 19 ارب روپے واجب الادا ہیں، پختونخوا میں 118 جبکہ ملک بھر میں 635 نجی و سرکاری ہسپتال صحت کارڈ کے پینل پر رجسٹرڈ ہیں، مشیر صحت احتشام علی کو صحت کارڈ سے متعلق بریفنگ،

 

 

پشاور( چترال ٹائمزرپورٹ)مشیر صحت احتشام علی کو چیف ایگزیکٹیو صحت سہولت پروگرام ڈاکٹر ریاض تنولی نے صحت کارڈ پروگرام بارے بریفنگ دی۔ بریفنگ میں سپیشل سیکرٹری ہیلتھ حبیب اللہ، سی ای او صحت کارڈ ڈاکٹر ریاض تنولی و دیگر متعلقہ اہلکاروں نے شرکت کی۔ مشیر صحت کو صحت کارڈ کے تحت مہیا کیا جانے والا علاج اور اس کے پیکجز بارے بتایا گیا۔ ان کو بتایا گیا سیکنڈری کئیر پیکج میں چالیس ہزار فی بندہ اور دو لاکھ فی خاندان مہیا کئے جارہے ہیں جبکہ ٹرژئیری کئیر پیکج میں چار لاکھ روپے تک کا علاج مفت مہیا کیا جاتا ہے۔مشیر صحت کو بتایا گیا کہ پختونخوا کے ڈیڑھ کروڑ خاندانوں کو صحت کارڈ کے تحت 753 سرکاری و نجی ہسپتالوں میں مفت علاج فراہم کیا جارہاہے۔ اب تک 3,529,487 افراد کے مفت علاج پر 88 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ صحت کارڈ کے تحت مفت علاج پر ماہانہ ڈھائی ارب جبکہ سالانہ 30 ارب کے اخراجات پختونخوا حکومت برداشت کررہی ہے۔ اس وقت صحت کارڈ کے بقایاجات کی مد میں 19 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ پختونخوا میں 118 جبکہ ملک بھر میں 635 نجی و سرکاری ہسپتال صحت کارڈ کے پینل پر رجسٹرڈ ہیں۔ مشیر صحت کو علاج کیلئے مہیا کئے جانے والے پیکجز پر نظر ثانی کی اہمیت پر بھی بریفنگ دی گئی۔ اس پر مشیر صحت نے جلد سے جلد اس بابت مجوزہ اقدامات اُٹھانے کے احکامات جاری کئے۔اگست کے مہینے میں ڈھائی ارب روپے کی لاگت سے صحت کارڈ کے تحت 97 ہزار مریضوں کا مفت علاج مہیا کیا گیا۔ مشیر صحت کو بتایا گیا کہ اب تک صحت کارڈ پر علاج کرنے والے 66 فیصد مریضوں نے سرکاری ہسپتالوں میں مفت علاج کی خدمات حاصل کیں۔ اب تک صحت کارڈ پر ہونے والے علاج کی مد میں سے سب سے زیادہ اخراجات بالترتیب لیڈی ریڈنگ ہسپتال، پشاور انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں مفت علاج پر کئے گئے ہیں۔

 

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
93417

مارچ میں حکومت آنے کے بعد سے اب تک صحت کارڈ کیلئے 10.5 ارب جاری کر دئیے گئے ہیں جبکہ فری ادوایات کے لئے فنڈز علیحدہ سے جاری کر دئیے گئے ہیں۔مزمل اسلم

Posted on

مارچ میں حکومت آنے کے بعد سے اب تک صحت کارڈ کیلئے 10.5 ارب جاری کر دئیے گئے ہیں جبکہ فری ادوایات کے لئے فنڈز علیحدہ سے جاری کر دئیے گئے ہیں۔مزمل اسلم

ُپشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) صوبائی مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وزارت خزانہ خیبر پختونخوا نے مزید 3 ارب صحت کارڈ کے لئے جاری کر دئیے ہیں۔اپنے دفتر سے جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مارچ میں حکومت آنے کے بعد سے اب تک صحت کارڈ کیلئے 10.5 ارب جاری کر دئیے گئے ہیں جبکہ فری ادوایات کے لئے فنڈز علیحدہ سے جاری کر دئیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پانچ ماہ میں صحت کارڈ کے ذریعے 363,000 لوگوں کا علاج ممکن ہوا جس میں 104,000 لوگوں نے صحت کارڈ پلس کی سہولت نجی ہسپتال سے حاصل کی ہے۔مزمل اسلم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنے ماہانہ صحت کارڈ اخراجات کو ریفارم کرکے دو ارب تک پہنچا دیا ہے اور معیار کو بہتر بنایا ہے اسی وجہ سے اب عوام سرکاری ہسپتالوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب تک صرف صحت کارڈ سے 260,000 لوگوں نے سرکاری ہسپتال سے علاج کرایا ہے۔مشیر خزانہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا کو مالی بحران زدہ صوبہ قرار دینے والوں کیلئے یہ جواب ہی کافی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈہ پور اور چیئرمین عمران خان کا ویژن ہی عوامی خدمت ہے،آنے والے دنوں میں عوام کے لئے مزید خوشخبریاں ہیں اور انشاء اللہ اپنے خزانے سے ہی انہیں پورا کریں گے۔مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ بس ٹک ٹاک حکومت کے لئے ایک مشورہ ہے کہ آپ نے گھبرانا بالکل نہیں۔

 

 

 

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
91974

صحت کارڈ عوامی فلاح کا بہترین منصوبہ ہے، اس میں کلینیکل آڈٹ شامل کرکے اس کے علاج کے معیار کو مزید بہتر بنارہے ہیں-مشیرصحت ڈاکٹر عابد جمیل 

Posted on

صحت کارڈ عوامی فلاح کا بہترین منصوبہ ہے، اس میں کلینیکل آڈٹ شامل کرکے اس کے علاج کے معیار کو مزید بہتر بنارہے ہیں-مشیرصحت ڈاکٹر عابد جمیل

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) نگران وزیر اعلیٰ کے مشیر صحت ڈاکٹر عابد جمیل نے کہا ہے کہ صحت کارڈ عوامی فلاح کا بہترین منصوبہ ہے، اس میں کلینیکل آڈٹ شامل کرکے اس کے علاج کے معیار کو مزید بہتر بنارہے ہیں، نجی ٹی وی چینل نے صحت کارڈ انکوائری سے متعلق خبر سیاق و سباق کے بغیر پیش کی، میرٹ کے بغیر اور غیر معیاری علاج فراہم کرکے معیاری علاج کے پیسے وصول کرنے والے ہسپتالوں کیخلاف انکوائری ضرور کرینگے، ایم ٹی آئیز میں رواں مسائل کو فوری حل کرنا ہماری ترجیح ہے،ایم ٹی آئیز کو ختم کرنا ہمارا مینڈیٹ نہیں، ناگزیر ہوا ہوا تو بورڈز تحلیل کردینگے، ایم ٹی آئیز قانوناً سیکرٹری ہیلتھ کے تابع ہونے چاہئیں، ماں اور بچے کی صحت کی بہتری اور ان کو صحت کی بہترین سہولیات کی فراہمی کیلئے کوشاں ہیں۔یہ باتیں مشیر صحت نے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹر ویو کے دوران کہیں۔ اپنے انٹرویو میں مشیر صحت نے بتایا کہ صحت کارڈ عوامی فلاح کا بہتر منصوبہ ہے اس میں موجود مسائل کو حل کرکے اسے عوام کیلئے مزید مفید اور کارآمد بنائینگے، نجی ٹی پر چلنے والی خبر سے متعلق انہوں نے موقف اپنایا کہ صحت کارڈ سے متعلق ان کا موقف سیاق و سباق کے بغیر پیش کیا گیا۔ صحت کارڈ میں کلینیکل آڈٹ شامل کررہے ہیں تاکہ مستند ڈاکٹرز کے ذریعے معیاری علاج کو یقینی بنایا جاسکے، صحت کارڈ کے تحت غیر معیاری ادویات کے استعمال اور میرٹ پر پورا نہ اُترنے والے ہسپتالوں کے خلاف بھی گھیرا تنگ کررہے ہیں،

میں خود بھی اچانک دورے کرتا ہوں، غیرمعیاری ادویات دی جاتی ہیں جبکہ اعلیٰ معیار کی ادوایت پر بل بنائے جاتے ہیں، سرجیکل آئٹمز کے غیر معیاری ہونے کی بھی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔علاج اکثر جونئیر ڈاکٹرز سے کرایا جاتا ہے اور بل بڑے بڑے بنائے جاتے ہیں،مستقبل میں صحت کارڈ کے تحت ہسپتالوں کے اندراج کے وقت ہیلتھ کئیر کمیشن کی ٹیم ہمراہ ہوگی تاکہ ہسپتال کے جائزی میں کلینیکل آڈٹ و معیار کا عنصر بھی ملحوظ خاطر رکھا جاسکے، ابھی محدود ہسپتالوں کیخلاف انکوائری کررہے ہیں مستقبل میں پورے صوبے کے ہسپتالوں کیخلاف انکوائری کرینگے چونکہ صوبے اور وفاقی سرکاری ملازمین اپنی تنخواہوں میں ہیلتھ الاؤنس لے رہے ہیں اس لئے صحت کارڈ میں سے سرکاری ملازمین اور ان کی فیملیز کو نکالنے پر غور کررہے ہیں جس سے 9 ارب روپے کی بچت ہوگی۔پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلنے والے ہسپتالوں کو ایوارڈ ہونے والے کنٹریکٹ کی تحقیقات ہورہی ہیں، ہم اسے پرفارمنس سے مشروط کرینگے، کارکردگی کیلئے اکائیوں کا تعین کررہے ہیں،ایک ایم ٹی آئی کیخلاف شکایات بہت زیادہ آرہی ہے، خودمختاری کا مطلب یہ ہے کہ وہ خود کمائے اور خود لگائے، کوشش کررہے ہیں کہ ایم ٹی آئیز کو سیکرٹری ہیلتھ کے تابع بنائیں،ایم ٹی آئیز کو ختم کرنے کی کوئی سمری یا آرڈیننس زیر غور نہیں ہے وہ اسمبلی کے ذریعے ہی ہو سکتا ہے جو کہ ہمارا مینڈیٹ ہی نہیں البتہ ایم ٹی آئیز میں خامیاں ہیں ناگزیر ہوا تو بورڈز تحلیل ہوسکتے ہیں۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
72169

صحت کارڈ کے تحت 96 لاکھ سے زائد خاندانوں کو مفت طبی معالجے کی سہولت دی جارہی ہے۔وزیرصحت

صحت کارڈ کے تحت 96 لاکھ سے زائد خاندانوں کو مفت طبی معالجے کی سہولت دی جارہی ہے۔ اب تک

39 ارب روپے صحت کارڈ کے تحت علاج معالجے پر خرچ ہوچکے ہیں۔صوبائی وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا

خیبر پختونخوا کے وزراء تیمور سلیم جھگڑا اور کامران بنگش کی پریس کانفرنس

پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) ہمارا صحت کارڈ عمران خان کے صحت عامہ کے ویژن کی تائید کرتا ہے، لینسیٹ جریدے میں مقالے کا شائع ہونا اس بات کا ثبوت ہے، امریکہ میں بھی صحت کارڈ جیسا نظام نہیں، جہاں ہر الیکشنز میں اس بات پر ووٹ بھی لئے جاتے ہیں، ان سب کا کریڈٹ پوری کابینہ اور تحریک انصاف کو جاتا ہے، ان خیالات کا اظہار خیبر پختونخوا کے وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے صوبائی وزیر برائے اعلٰی تعلیم کامران بنگش کے ہمراہ پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر صحت نے بتایا کہ صحت کارڈ بہت سے لوگوں کو غربت میں جانے سے روکتا ہے۔ صحت کارڈ ایک فیصلہ تھا جسے آج دنیا بھر میں پذیرائی مل رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مریم نواز نے اپنے چچا کو صحت کارڈ بندکرانے کا مشورہ دیا۔

 

انہوں نے مزید بتایا کہ صحت کارڈ کے تحت 96 لاکھ سے زائد خاندانوں کو مفت طبی معالجے کی سہولت دی جارہی ہے۔ اب تک 39 ارب روپے صحت کارڈ کے تحت علاج معالجے پر خرچ ہوچکے ہیں۔ ملک بھر کے 1043 ہسپتال صحت کارڈ کے پینل پر ہیں جہاں مفت طبی سہولیات دی جارہی ہیں۔ پبلک سیکٹر ہسپتالوں میں صحت کارڈ کی کھپت 33 فیصد تک چلی گئی ہے۔وزیر صحت نے بتایا کہ صحت کارڈ پر 52 فیصد خواتین مفت علاج معالجے کی سہولت حاصل کرتی ہیں۔صحت کارڈ کے تحت فی مریض اوسطا 62 ہزار روپے خرچ ہوتے ہیں۔ بارہ لاکھ سے زائد لوگوں نے اب تک اس صحت کارڈ سے فائدہ اْٹھایا۔ مریم نواز کے کہنے پر صحت کارڈ سے قبائلی اضلاع کو نکالا گیا۔ لیکن صوبے نے اپنی جیب سے قبائلی اضلاع کے باشندوں کو صحت کارڈ کی سہولت فراہم کی

 

۔تیمور جھگڑا نے بتایا کہ تین لاکھ سے زائد افراد نے امراض قلب کے علاج کی جراحی صحت کارڈ کے ذریعے کی۔ دو لاکھ سے زائد بچوں کے امراض قلب کی جراحی بھی صحت کارڈ ہی کے ذریعے مفت ہوچکی ہے۔ امسال صحت کارڈ کے تحت عوام کی صحت عامہ کیلئے 35 ارب روپے خرچ ہونگے۔پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلنے والے ہسپتالوں بارے وزیر صحت کا کہنا تھا کہ صوبے کے دور افتاد علاقوں میں نو ہسپتال پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چل رہے ہیں جن کی تعداد جلد ہی بیس ہوجائیگی۔ ان ہسپتالوں کی کل 545 کی او پی ڈی ہوا کرتی تھی۔ جو کہ اب 1700 سے زائد کی او پی ڈی روزانہ کی ہوتی ہے۔ محکمہ صحت کا کام عام آدمی کو صحت عامہ کی خدمات کی فراہمی ہے۔ ہم نے تین سال میں محکمہ صحت کا بجٹ دوگْنا کردیا ہے تاکہ سٹاف کی کمی کو دور کیا جاسکے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
67164

وزیراعلیِ کا  منتخب تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کو صحت کارڈ  سکیم میں شامل کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے کی ہدایت 

Posted on

وزیراعلیِ کا  منتخب تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کو صحت کارڈ  سکیم میں شامل کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے کی ہدایت

پشاور ( چترال ٹایمز رپورٹ ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے عوام کو صحت کارڈ پلس کے تحت فری علاج معالجے کی سہولیات کو مقامی سطح پر یقینی بنانے کے لیے متعلقہ حکام کو صوبے کے باقی ماندہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کو بھی صحت کارڈ میں شامل کرنے جبکہ دوسرے مرحلے میں منتخب تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کو سکیم میں شامل کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے محکمہ صحت کے حکام کو صحت کارڈ میں شامل تمام ہسپتالوں کی کڑی نگرانی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو بھی ہسپتال عوامی خدمت میں کوتاہی کا مرتکب ہو، اسے صحت کارڈ سے فوری طور پر نکالا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صحت کارڈ جس مقصد کے لیے شروع کیا گیا ہے اس کے سو فیصد نتائج حاصل ہونے چاہئیں۔

 

یہ ہدایات انہوں نے جمعرات کے روز صحت کارڈ پلس سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کیں۔ صوبائی وزیر برائے صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی بیرسٹر محمد علی سیف ، سیکرٹری صحت عامر سلطان ترین، پراجیکٹ ڈائریکٹرڈاکٹر ریاض تنولی سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس کو صحت کارڈ کے تحت خرچ کی گئی رقم کے حوالے سے بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران صحت کارڈ پلس کیلئے مختص رقم کا سو فیصد علاج معالجے پر خرچ کیا جا چکا ہے جبکہ اسی سال تقریباًآٹھ لاکھ مریضوں کا علاج کیا گیا ہے۔ مزید بتایا گیا کہ اب تک دو لاکھ چھ ہزار سے زائد گائنی کیسز اور ایک لاکھ سے زائد دل کے مریضوں کا علاج کیا گیا۔ 63 ہزار سے زائد کینسر کے مریضوں کا علاج کیا گیا جبکہ 97 کڈنی ٹرانسپلانٹ اور 23 لیور ٹرانسپلانٹ کے کیسز کئے گئے ۔اجلاس کو بتایا گیا کہ صحت کارڈ پلس سکیم کوباضابطہ قانونی تحفظ دینے کیلئے قانون بنایا گیا ہے، اس کے علاوہ صحت کارڈ کے بجٹ میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے ۔رواں بجٹ میں صحت کارڈ پلس میں مزید بیماریوں کے علاج کو بھی شامل کیا جارہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے صحت کارڈ پلس کے تحت علاج معالجے کے نظام کو مزید شفاف بنانے کیلئے پینل میں شامل ہسپتالوں کا جائزہ لینے اور ان کی کارکردگی کو باقاعدگی سے مانیٹر کرنے کیلئے بھی اقدامات اُٹھانے کی ہدایت کی ہے اورکہا ہے کہ صحت کارڈ پلس اپنی نوعیت کا ایک منفرد پروگرام ہے جس کو وقت کے ساتھ ساتھ مزید جامع بنایا جائے گا۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
63535

صحت کارڈ پر 10 لاکھ افراد کا علاج مکمل، وزیر صحت تیمور جھگڑا

Posted on

صحت کارڈ پر 10 لاکھ افراد کا علاج مکمل، وزیر صحت تیمور جھگڑا

پشاور (چترال ٹایمزرپورٹ) خیبرپختونخوا کے وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں صحت کارڈ پلس کے تحت دی جانیوالی طبی سہولیات بارے میں کہا ہے کہ صحت کارڈ پلس پر خیبرپختونخوا کے دس لاکھ افراد کا مفت علاج مکمل ہوا وزیر صحت کے مطابق صحت کارڈ پلس سہولیات کو صوبے کی تمام آبادی تک توسیع دینے کے بعد صحت کارڈ پلس کے تحت ملک بھر کے ہسپتالوں میں علاج کی فراہمی میں تیزی دیکھنے میں ٓائی ہے۔ یہی وہ تبدیلی ہے اور عوامی فلاح ہے جس کے مقابلے کیلئے اپوزیشن کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ 2016 سے 2020 تک ڈھائی لاکھ افراد صحت کارڈ کے تحت علاج سے مستفید ہوئے 22-2021 میں جب یہ منصوبہ صحت کارڈ پلس میں تبدیل ہوا تو سات لاکھ پچاس ہزار افراد نے صحت کارڈ پلس کے ذریعے طبی سہولیات حاصل کیں۔ انہوں کہا ہے کہ جوں ہی صحت کارڈ کے تحت ہسپتالوں کی رجسٹریشن کا سلسلہ طویل ہوتا جائے گا اس کے تحت علاج میں مزید بہتری بھی آئیگی اور اضافہ بھی ہوگا۔ ان کے مطابق صحت کارڈ پلس خیبرپختونخوا حکومت کا عوام کیلئے وہ تحفہ ہے جس کے وہ کئی دہائیوں سے حقدار تھے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
59582

خیبرپختونخوا میں صحت کے شعبے کے تحت مجموعی طور پر 166 ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے۔وزیراعلی

چترال ( چترال ٹایمزرپورٹ ) خیبرپختونخوا میں صحت کے شعبے کے تحت مجموعی طور پر 166 ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے، جن کے لئے رواں مالی سال کے بجٹ میں 23 ارب روپے سے زائد کے فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ شعبہ صحت میں 48 منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں جو رواں مالی سال کے آخر تک مکمل کر لئے جائیں گے۔ ان منصوبوں میں بنوں میڈیکل کالج ، فاونٹین ہاوس پشاور،کے ایم یو انسٹیٹیوٹ آف نرسنگ اینڈ میڈیکل ٹیکنالوجی ، ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال بنوں کی بحالی، تیرا باغ میدان میں ٹائپ ڈی ہسپتال کا قیام ، ضم اضلاع میں بنیادی مراکز صحت کی بحالی سمیت ہسپتالوں کے قیام اور اپگریڈیشن کے حوالے سے دیگر منصوبے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ صوبہ بھر میں دیہی مراکز صحت اور بی ایچ یوز کی بحالی اور بہتری کے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔ جن کے تحت 47 آر ایچ سیز اور 200 بی ایچ یوز کو دن میں 24 گھنٹوں کے لئے فعال بنایا جائے گا۔ اسی طرح تیمرگرہ میڈیکل کالج کے قیام کا منصوبہ بھی رواں سال جون تک مکمل کرلیا جائےگا۔

یہ بات جمعرات کے روزوزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت محکمہ صحت کے ایک اجلاس میں بتائی گئی ہے۔ صوبائی وزیرصحت تیمور سلیم جھگڑا ، چیف سیکرٹری ڈاکٹر شہزاد بنگش، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان اور محکمہ صحت اور دیگر متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس کو صحت کے شعبے میں جاری اور نئی ترقیاتی منصوبوں پر پیش رفت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو ہسپتالوں اور طبی مراکز کی آوٹ سورسنگ کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے آگاہ کیا گیا کہ ہیلتھ فاونڈیشن کے ذریعے اب تک دس طبی سہولیات کو آوٹ سورس کیا گیا ہے جن میں چھ کٹیگری ڈی ہسپتال ، ایک تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال ، ایک ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال ، ایک رورل ہیلتھ سنٹر اور ایک ماڈل ہسپتال شامل ہیں۔ اس کے علاوہ نو مزید ہسپتالوں کی آوٹ سورسنگ کا عمل بھی رواں سال مارچ کے پہلے ہفتے میں مکمل کر لیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر صوبے میں جاری اہم ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کو اپنی حکومت کی اہم ترجیح قرار دیتے ہوئے تمام محکموں کو ہدایت کی ہے کہ جن ترقیاتی منصوبوں پر سول ورک کا 75 فیصد حصہ مکمل ہو جائے ان منصوبوں کے لئے آلات کی خریداری اور عملے کی بھرتیوں کاعمل بھی فی الفور شروع کیا جائے تاکہ منصوبوں کے تعمیراتی کام کی تکمیل کے ساتھ ہی درکار آلات اورعملے کی دستیابی بھی یقینی ہو سکے۔ انہوں نے خصوصی طور پر محکمہ صحت کو تکمیل کے قریب منصوبوں کو ٹائم لائن کے مطابق مکمل کرکے فعال بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانے جبکہ تحصیل اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کے شعبہ ایمرجنسی میں آلات و ادیات کی فراہمی اور سٹاف کی ہمہ وقت دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے ضم اضلاع میں موجودہ ہسپتالوں میں مشینری کو فعال بنانے کے لئے بجلی


کی ایکسپریس لائنوں کی فراہمی کا کام جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے صحت کارڈ پلس اسکیم کوعوامی فلاح کا اہم منصوبہ قرار دیتے ہوئے کینسر کے علاج کو بھی اس اسکیم میں شامل کرنے کے لئے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے اور واضح کیا ہے کہ مذکورہ اسکیم کے تحت عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کرنے پر توجہ دی جائے۔وزیراعلیٰ نے شعبہ صحت میں تکمیل کے قریب منصوبوں کی بروقت تکمیل کو ہر صورت یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں پر عوام کا پیسہ لگا ہے اس لئے ان کے ثمرات بلاتاخیر عوام کو پہنچنے چاہیئے۔ انہوں نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرہسپتالوں کی تجدید کاری کے منصوبے پر ٹائم لائن کے مطابق پیش رفت یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی ہے۔ محمود خان نے واضح کیا کہ عوامی فلاح کے ترقیاتی منصوبوں اور اقدامات کے حوالے سے وقتا فوقتا جاری کی گئی ہدایات پر من و عن عملدرآمد یقینی بنایا جائے اور اس سلسلے میں پیش رفت سے بھی بلا تاخیر آگا ہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لئے محکموں کے اعلیٰ انتظامی حکام خصوصی دلچسپی کا مظاہر ہ کرے۔ انہوں نے اس موقع پر متعلقہ حکام کو ضم اضلاع کے ہسپتالوں کی سولرائزیشن کے منصوبے کا جائزہ لیکر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے

Posted in تازہ ترین, چترال خبریںTagged
58243

صحت کارڈ ماہانہ داخلہ رپورٹ جاری، علاج کرنے والوں کی تعداد نو لاکھ کے قریب ریکارڈ

صحت کارڈ ماہانہ داخلہ رپورٹ جاری، علاج کرنے والوں کی تعداد نو لاکھ کے قریب ریکارڈ

پشاور (چترال ٹائمزرپورٹ) صحت کارڈ ماہانہ داخلہ رپورٹ جاری، علاج کرنے والوں کی تعداد نو لاکھ کے قریب، جولائی 2021 کے بعد صحت کارڈ کے زریعے علاج میں دو گُنا اضافہ، اب تک عوام کی صحت پر 22 بلین خرچ، سرکاری ہسپتالوں میں ڈیڑھ لاکھ جبکہ نجی ہسپتالوں میں چھ لاکھ سے زائد افراد نے صحت کارڈ کے تحت علاج کروایا، 1 لاکھ 36 ہزار سے زائد افراد نے صوبے کے مختلف ایم ٹی آئیز میں اپنا علاج صحت کارڈ کے ذریعے کروایا، وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے صحت کارڈ کے نئے جاری شدہ اعداد و شمار کو خوش آئیند قرار دیتے ہوئے عوامی پزیرائی کو سراہا ہے۔ ان کے مطابق امسال صحت کارڈ میں مزید ہسپتال بھی پینل پر آجائینگے جس سے صحت کارڈ کی خدمات کا دائرہ مزید وسیع کردیا جائے گا۔ محکمہ صحت کی جانب سے صحت کارڈ پلس کی ماہانہ رپورٹ جاری کی گئی ہے جس کے مطابق اب تک صحت کارڈ پلس سے علاج کرنے والوں کی تعداد آٹھ لاکھ سے تجاوز کرکے نو لاکھ کے قریب ہوگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جولائی 2021 کے بعد صحت کارڈ کے زریعے علاج میں دو گُنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ گُردے اور جگر کی پیوند کاری شامل کرنے کی وجہ سے سرکاری و نجی ہسپتالوں میں صحت کارڈ کے تحت علاج کو تقویت ملی ہے۔


رپورٹ کے مطابق سرکاری ہسپتالوں میں ڈیڑھ لاکھ جبکہ نجی ہسپتالوں میں چھ لاکھ سے زائد افراد نے علاج صحت کارڈ کے تحت کروایا۔ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ اخراجات امراض قلب میں مبتلا افراد پر کئے گئے جنہوں نے صوبے کے پہلے سٹیٹ آف دی آرٹ پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی سے رجوع کیا۔ رپورٹ کے مطابق 1 لاکھ 36 ہزار سے زائد افراد نے صوبے کے مختلف ایم ٹی آئیز میں اپنا علاج صحت کارڈ کے ذریعے کروایا جائے جبکہ پچھلے سالوں کی نسبت گزشتہ سال ایم ٹی آئی ہسپتالوں میں صحت کے کارڈ کے زریعے علاج میں دو گُنا اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اب تک نجی و سرکاری ہسپتالوں میں صحت کارڈ کے تحت علاج پر 22 بلین خرچے جاچکے ہیں۔


صحت کارڈ سے گردوں کی پیوندکاری کے 53 آپریشنز مکمل، وزیر صحت تیمور جھگڑا کا صحت کارڈ ٹیم کو خراج تحسین، صحت کارڈ نے زندگی سے مایوس افراد میں نئی روح پھونک دی ہے: تیمور جھگڑا


پشاور (چترال ٹائمزرپورٹ) وزیر صحت و خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے صحت کارڈ کے تحت گردوں کی پیوندکاری کے 53 آپریشنز مکمل ہونے پر صحت کارڈ ٹیم کو خراج تحسین پیش کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ صحت کارڈ نے زندگی سے مایوس افراد میں نئی روح پھونک دی ہے۔ وہ افراد جو اس سے قبل اس طرح کے مہنگے علاج کا تصور بھی نہیں کرسکتے تھے آج ان سہولیات سے بروقت مستفید ہورہے ہیں۔ گردوں کی پیوندکاری کے 53 آپریشنز میں پشاور میں گیارہ، چارسدہ میں آٹھ جبکہ سوات کے چھ افراد کی پیوندکاری ہوچکی ہے۔ اسی طرح بنوں، صوابی میں چار، ڈی آئی خان، مردان، نوشہرہ میں تین افراد میں گُردے کی پیوندکاری ہوچکی ہے۔ گُردے کی پیوند کاری پر اب تک 74 ملین سے زائد کی لاگت آئی ہے واضح رہے گُردے کی پیوند کاری 2019 سے صحت کارڈ میں شامل کی گئی ہے

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
58227

صوبے کے مزید 28 سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں کو صحت کارڈ پروگرام میں شامل کرنے کا فیصلہ

ملک میں صحت کارڈ پلس پر پہلے مفت لیور ٹرانسپلانٹ آپریشن پر تیمور جھگڑا نے اسٹیٹ لائف اور ایس ایچ پی آئی ٹیم کو مبارکباد دی۔


پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) خیبر پختونخوا کے وزیر صحت تیمور جھگڑا نے صحت کارڈ پلس کی سٹیرنگ کمیٹی کی میٹنگ کی صدارت کی جس میں صوبے کے مزید 28 سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں کو پروگرام میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ صحت کارڈ پلس پروگرام میں شامل ہونے کے لیے 271 ہسپتالوں نے درخواستیں جمع کرائیں، ایک موثر اور شفاف نظام کے تحت ان ہسپتالوں میں فراہم کردہ سہولیات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ جن ہسپتالوں کو اسٹیٹ لائف کی جانب سے منظوری کے لیے پیش کیا گیا، ان ہسپتالوں کا ڈائریکٹر آئی ایم یو کی سربراہی میں قائم شدہ کمیٹی نے بھی جائزہ لیا جس کے بعد سٹیرنگ کمیٹی کے سامنے منظوری کے لیے پیش کیا گیا۔ اسی کمیٹی نے مستردشدہ ہسپتالوں کی جانب سے دوبارہ درخواستوں کا بھی جائزہ لیا اور دوبارہ تصدیق کے بعد عمل کو آگے بڑھایا۔

اس موقع پر تیمور جھگڑا نے مزید ہسپتالوں کو اس پروگرام میں شامل کرنے پر زور دیا۔ وزیر صحت تیمور جھگڑا نے متعلقہ محکموں کی کوششوں کو سراہا اور شفافیت میں اضافے کی رفتار کو جاری رکھنے کی ہدایت کی۔ محکمے اور سٹیٹ لائف کی ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دی گئی جو دو ہفتوں کے اندر اندر ہسپتالوں کو پروگرام میں شامل کرنے کے عمل اور شفافیت میں مزید بہتری کی تجویز پیش کرے گی۔وزیر صحت تیمور جھگڑا نے ایک سال میں متعدد بار ہسپتالوں کو شامل کرنے کے عمل کو چلانے پر بھی زور دیا تاکہ مزیدہسپتالوں کو اس پروگرام میں شامل ہونے کا موقع مل سکے، جس سے صوبے کے تمام اضلاع میں مریضوں کو صحت کی بہتر خدمات میسر آئیں گی۔ تیمور جھگڑا نے محکمہ کو ہدایت کی کہ وہ پروگرام کی آفیشل ویب سائٹ کو بہتر بنائے۔ وزیر صحت تیمور جھگڑا نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو رواں مالی سال میں سرکاری ملازمین کے لیے ٹاپ اپ پروگرام کو حتمی شکل دینے کی ہدایت بھی کی، جس سے وہ 10 ملین روپے تک کا ہیلتھ انشورنس حاصل کر سکیں گے اور OPD کا احاطہ بھی کر سکیں گے۔

Posted in تازہ ترین, جنرل خبریںTagged
58103