Chitral Times

  سُکوتِ لازوال – آفتاب علی خان موسی

Posted on

  سُکوتِ لازوال – آفتاب علی خان موسی

جس نگر بھٹکے ہوئے راہنما بن جائیں
وہاں پے بارِ بدن لینا غنیمت سمجھو

 

دست و پا دو بھی قدم چل پاؤ
سر جھکانے کو ہی نعمت سمجھو

 

جب کبھی پوچھ کے بولو دو لفظ
اُس گھڑی کو بھی فضیلت سمجھو

 

دیکھ لو جب بھی لٹیروں کا ہجوم
پس اُسی جا کو عدالت سمجھو

 

ہوگا اُٹھنے سے کمر میں تکلیف
نوشِ عیرت کو ہی قسمت سمجھو

 

!کہو ہژبرؔ کو دیوانہ! باغی
میرے رونے کو جہالت سمجھو

 

تم نہ سمجھو گے کبھی بات میری
مرگ سقراط کو بھی ایک حماقت سمجھو

 

سوچیں تو اپنی یہ کاوش بے سود
ماں لو یا پھر کیفیت سمجھو

 

وقت کا پییا کب سے نرم ہوا؟
اب اسے میری ملامت سمجھو

 

ہم نے دیکھا ہے یوں بھی ہوتے ہوئے
جیسے پل میں ہی صدی چھپ کے تماشا دیکھے

 

آفتاب علی خان موسی

Posted in شعر و شاعریTagged
80624