8ہزار سکول، 187 بی ایچ یوز اور 4ہزارمساجد،سرکاری دفاترشمسی توانائی پر منتقل کئے گئے ہیں ،انجینئرنعیم خان
8ہزار سکول، 187 بی ایچ یوز اور 4ہزارمساجد،سرکاری دفاترشمسی توانائی پر منتقل کئے گئے ہیں
،انجینئرنعیم خان
صوبے کو بجلی بلوں کی مدمیں سالانہ84کروڑ کی بچت ہورہی ہے،پشاورمیں سولرنمائش میں گفتگو
پشاور (چترال ٹائمز رپورٹ) چیف ایگزیکٹو پختونخواانرجی ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن(پیڈو) انجینئرنعیم خان نے کہا ہے کہ صوبے میں شمسی توانائی کے قدرتی وسائل یہاں کاقیمتی اثاثہ ہیں۔صوبائی حکومت نے شمسی توانائی کے 9مختلف منصوبے مکمل کئے ہیں جن سے مجموعی طورپر 28میگاواٹ ماحول دوست سستی بجلی پیداکی جارہی ہے جس سے صوبے کوبجلی بلوں کی مد میں سالانہ تقریباً84کروڑ روپے کی بچت ہورہی ہے۔ اسکے علاوہ قبائلی ضم اضلاع سمیت صوبے بھر میں شمسی توانائی کے مزید 9منصوبوں پر کام جاری ہے۔پشاورمیں شمسی توانائی کے فروغ وترقی کے لئے پہلی شمسی توانائی نمائش ملک میں جاری توانائی بحران پرقابوپانے میں معاون ثابت ہوگی۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے پشاورمیں پہلی دوروزہ شمسی توانائی نمائش میں شرکت کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ پشاورکے مقامی ہوٹل میں منعقدہ پہلی سولر نمائش کے موقع پر سیکرٹری توانائی وبرقیات نثاراحمد خان کے ہمراہ مختلف سٹالز کادورہ کیا۔ پیڈوچیف انجینئرنعیم خان نے کہاکہ محکمہ توانائی وبرقیات اوراسکے ذیلی ادارے پیڈو نے ماحولیاتی آلودگی سے پاک توانائی کے پیداواری ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے سول سیکرٹریٹ، وزیراعلیٰ ہاوس اوروزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کو شمسی توانائی پر منتقل کیا ہے جبکہ صوبے کے بندوبستی اضلاع میں 8000 سکولوں، 187 بی ایچ یوز اور 4000 مساجد کو بھی سولر ائزڈکیا گیا ہے۔ اسی طرح ضم اضلاع میں 300 مساجد اور دیگر عبادت گاہوں سمیت100 دیہاتوں کو بھی شمسی توانائی پر منتقل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ضم اضلاع میں سکولوں کی سولرائزیشن، بندوبستی اضلاع میں 7000 مساجد اور دیگر عبادت گاہوں کو بھی شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ مزید برآں صوبے کے بندوبستی اضلاع میں 312 منی مائیکرو ہائیڈرو پاور پراجیکٹس فیز ون میں مکمل کر لئے گئے ہیں جبکہ فیز ٹو کے تحت 291 مزید منی مائیکرو ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کے قیام پر کام جاری ہے۔واضح رہے کہ پشاورمیں دوروزہ سولرنمائش میں عوام نے گہری دلچسپی کا اظہارکرتے ہوئے قابل تجدید توانائی ذرائع سے بجلی کی پیداوارکو اس صوبے کی ترقی کے لئے مثبت قدم قراردیاہے۔