دیر چترال روڈ کے فنڈ سوات موٹروے کو ڈائیورٹ کی بات سیاسی مخالفین کی پروپیگنڈہ ہے۔وزیراعلیٰ
سوات (چترال ٹائمز رپورٹ ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ ایک متوازن اور کامیاب معاشرے کے قیام کیلئے عدل و انصاف کا ہونا ناگزیر ہے، جس معاشرے میں عدل نہ ہو وہ برباد ہو جاتا ہے۔ اُمید ہے کہ شعبہ قانون وانصاف سے وابستہ لوگ معاشرے کے پسے ہوئے طبقے کی حمایت کریں گے۔ مثبت تنقید ہر شہری کا حق ہے تاہم حکومت کے عوامی فلاح کیلئے اُٹھائے گئے اقدامات پر سیاست اور بے جا پروپیگنڈہ نہیں کر نا چاہیئے ۔ مجھے کوئی ذاتی لالچ نہیں ۔پورے صوبے کی ترقی و خوشحالی ترجیح ہے ۔ کورونا وباءکی وجہ سے معیشت کو اربوں روپے کا خسارہ ہو اہے تاہم اب ریکوری کی طرف جارہے ہیں ۔۔وزیراعظم عمران خان غریب کیلئے درداور سوچ رکھتے ہیں۔ ہماری سمارٹ لاک ڈاﺅن پالیسی کودُنیا بھرمیں سراہا جار ہا ہے ۔ حکومت صحیح سمت میں آگے بڑھ رہی ہے ۔ وکلاءبرادری سمیت معاشرے کے تمام طبقات کو چاہیئے کہ تعاون کریں تاکہ پاکستان اپنے پاﺅںپر کھڑا ہو سکے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع سوات کے ایک روزہ دورہ کے دوران ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سوات (مینگورہ بینچ) کی نومنتخب کابینہ کی حلف برداری کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ بعض سیاسی مخالفین پروپیگنڈہ کرتے ہیں کہ دیر چترال روڈ کے فنڈ سوات موٹروے کو ڈائیورٹ کئے گئے۔ اصل میں ان کے پاس کہنے کو کچھ نہیں محض عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی ترقیاتی منصوبے کے فنڈز کبھی دوسرے منصوبے کو منتقل نہیں کئے گئے خاص طور پر سی پیک منصوبوں میں تو یہ ممکن ہی نہیں ہے ۔ محمود خان نے واضح کیا کہ سوات موٹروے فیز ٹو کیلئے زمین کی خریداری کے پیسے وفاق نے دینے ہیں ۔ منصوبے کی ایکنک سے منظوری ہو چکی ہے ۔ باقی کام صوبائی حکومت خود کرے گی ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ مثبت تنقید ہر کسی کا حق ہے مگر غلط پروپیگنڈے سے اجتناب کرنا چاہیئے ۔ ان کا تعلق سوات سے ضرور ہے مگر پورے صوبے کی یکساں ترقی چاہتے ہیں۔
اُنہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کو سب سے بڑا چیلنج سابقہ فاٹا کا صوبے میں انضمام تھا۔ جو ڈیشری سمیت تمام اداروں کی نئے اضلاع تک توسیع ،28 ہزار لیویز اور خاصہ داروں کا پولیس میں انضمام اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد بلاشبہ ایک تاریخی کارنامہ ہے ۔ ترقیاتی حکمت عملی اور منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ کورونا وباءکی وجہ سے معیشت کو اربوں روپے کا خسارہ ہوا تاہم اب ریکوری کی طرف جارہے ہیں ۔ صوبائی حکومت نے 29 ارب روپے کا معاشی بحالی پلان” عزم نو”تیار کیاہے ۔ مقصد معیشت کی بحالی اور عوام کو درپیش مسائل کا ازالہ ہے ۔ اُنہوںنے شعبہ قانون و انصاف میں ضلع سوات کیلئے جاری ترقیاتی سکیموں کاذکر کرتے ہوئے کہا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام برائے مالی سال2020-21 کے تحت ضلع سوات میں 16 مختلف منصوبے رکھے گئے ہیں جن کا تخمینہ لاگت 1071.609 ملین روپے ہے۔ پانچ منصوبے مکمل کئے جا چکے ہیں ، آٹھ منصوبوں پر کام جاری ہے جبکہ تین سکیمیں منظوری کے مراحل میں ہیں۔ ان منصوبوں پر اب تک 325.029 ملین روپے خرچ کئے جا چکے ہیں۔
خوازہ خیلہ جوڈیشل کمپلیکس کے قیام کے سلسلے میں زمین کی خریداری کیلئے اضافی فنڈز فراہم کیے گئے۔ مٹہ جوڈیشل کمپلیکس کے قیام کے سلسلے میں زمین کے حصول کیلئے اضافی فنڈز جاری کئے گئے ہیں۔ جوڈیشیل کمپلیکس بحرین کا منصوبہ مکمل کیا جا چکا ہے ۔مالم جبہ میں جوڈیشل لاجز کیلئے زمین کی خریداری کی سکیم بھی رواں سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حصہ ہے۔ جوڈیشیل افسران سوات کے لیے بیچلر ہاسٹل کی تعمیر کا منصوبہ جون 2020 میں مکمل کیا گیا ہے۔ہائی کورٹ بار سوات کیلئے کمروں کی تعمیر کا منصوبہ بھی رواں اے ڈی پی کا حصہ ہے۔ منصوبے کی لاگت12.243 ملین روپے ہے۔ گل کدہ سوات میں کورٹ روم کی تعمیر کیلئے نئی سکیم منظور کی گئی ہے۔ سکیم کی لاگت 21.500 ملین روپے ہے۔ منصوبے کے ٹینڈر پر کام جاری ہے۔ سوات میں مختلف تحصیل کمپلیکس کی تعمیر کیلئے دو سکیمیں اے ڈی پی کا حصہ ہیں جن کی مجموعی لاگت 210 ملین روپے ہے۔ سکیموں کے پی سی ون کی تیاری پر کام شروع ہے۔
سوات میں پبلک پراسکیوٹرز کیلئے ڈائریکٹوریٹ آف ہیومین رائٹس اینڈ ریسورس سنٹر کامنصوبہ مکمل کیا گیا ہے۔شعبہ قانون و انصاف کے تحت صوبے میں دیگر اقدامات کا ذکرکرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ سینئر سول ججز کیلئے گاڑیوں کی خریداری کیلئے 36.322 ملین روپے جاری کئے گئے ہیں۔ خیبرپختونخوا میں موبائل کورٹس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ صوبائی حکومت کیطرف سے کورٹس تیارہیں۔ صوبے کے سات ڈویڑنل ہیڈ کوارٹرز میں چائلڈ پروٹیکشن کورٹس کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔ضم شدہ اضلاع میں سیشن کورٹس اور کورٹس آف سینئر سول ججز کے قیام کے لئے مختلف کیٹیگریز کی 907 آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔ تمام ضم شدہ اضلاع میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز ، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن ججز اور سینئر سول ججزتعینات کئے گئے ہیں۔ گزشتہ دو سالوں کے دوران ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن مینگورہ بنچ سوات اور سوات کی مختلف تحصیل بار ایسوسی ایشنزکو گرانٹ ان ایڈ کی مد میں مجموعی طور پر تقریباً ایک کروڑ 20لاکھ روپے جاری کئے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ مینگورہ شہر میں پانی کا مسئلہ حل کرنے کیلئے 8 ار ب روپے کی لاگت سے سکیم کا جلد افتتاح کر دیا جائے گا جبکہ گیس کا مسئلہ حل کرنے پر کام جاری ہے ۔ رواں سال ہی کبل اور مٹہ گرڈ سٹیشن پر کام شروع کریں گے ۔ صوبے کیلئے اپنی ٹرانسمیشن کمپنی، اپنا گرڈ اور اپنی ٹرانسمیشن لائن بچھائیں گے۔ اپنی پید اکردہ بجلی صنعتوں کو دیں گے تاکہ روزگار کے مواقع پیدا کئے جا سکیں۔ ہم نے اس صوبے کو صنعت و تجارت کا حب بنا نا ہے ۔ اُنہوںنے کہاکہ پشاور سے ڈی آئی خان موٹروے کی فزیبلٹی سٹڈی پر کام شروع ہے ۔ کالام سے مدہ کلش۔کیبل کار کی فزیبلٹی سٹڈی کی بھی ہدایت کی گئی ہے اس کی تخمینہ لاگت32 ارب روپے ہے جو دُنیا کا سب سے بڑا کیبل کار ہو گا۔ خیبر پاس اکنامک کوریڈور بھی ترقیاتی پلان میں شامل ہے جو ترقی و خوشحالی کا ذریعہ بنے گا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ہائی کورٹ مینگورہ بینچ کیلئے گرانٹ کی فراہمی اور کانفرنس ہال کیلئے فزیبلٹی کے انعقاد کا اعلان کیا اور کہاکہ دسمبر تک سوات جیل کا ایک پورشن مکمل ہو جائے گا۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ نے نومنتخب کابینہ سے باضابطہ حلف لیا۔ صوبائی وزیر محب اﷲ، رکن صوبائی اسمبلی اورچیئرمین ڈیڈک فضل حکیم، ایم پی اے میاں شرافت علی، ایم پی اے عزیز اﷲ گران ،کمشنر ملاکنڈ، ڈپٹی کمشنر سوات، مینگورہ ہائی کورٹ بار کابینہ کے سابقہ عہدیداران اور نومنتخب کابینہ کے اراکین کے علاوہ وکلاءنے تقریب میں شرکت کی ۔